Upload
ilearnislam
View
744
Download
5
Embed Size (px)
Citation preview
Jamia
Masjid
Qub
a
1
Date: 24-07-2012 1 4 3 3 : رمضان 5 تاریخ
بسـم ا5 الر.حمن الر.حيـمسورۃ ا;ائدۃ(5 1 تا کھانے پینے میں حEل و حرام کے احکامات(
(6 وضووتیمم کی مشروعیت((0 3 (الیوم اکملت لکم دینکم۔۔۔ تکمیل دین کی خوشخبری
اہل کتاب ، یہود نصاری کا تفصیلی ذکر(3 1 2تا 7 ہابیل وقابیل کا قصہ(
(4 5 ،3 8 ،3 3 محاربہ ، چوری کی حدود اور قصاص کے احکامات((8 9 قسم توڑنے کا کفارہ(
(9 0 شراب کے متعلق تیسرا اور آخری حکم حرمت(قصہ ہابیل و قابیل
دروس وعبرتیں
تخلیق آدم کے بعدان کے زمین پر آنے سے پہلے اور بعد میں ہونے والے پہلے اور بڑے 1 دوگناہ اور ان کا سبب-
2 آدم علیہ السEم کو سجدہ کرنے سےشیطان لعین کا انکار وتکبر -اور
3 روئے زمین پرقابیل کے ہاتھوں ہونے واt سب سے پہEقتل-4 ان دونوں گناہوں کی بنیاد ایک ہی چیز تھی -کیا؟حسد
حسد کیا ہے؟کسی کے پاس نعمت کو دیکھ کر برداشت نہ کرپانا اور
اس سے اس نعمت کے چھن جانے کی خواہش کرنااگرچہ وہ نعمت خود کو ملے یا نہ ملے
حسد ایک ایسی آگ ہے جسے بندہ خود ہی جEتا ہے اور خود ہی اس میں جلتا ہے
ابلیس لعین اپنی کثرت عبادت کے زعم میں آدم علیہ السEم کے سامنے سجدے کے حکم کے بعد ان کے ملنے والے اعزاز کو برادشت نہ کر سکا
حسد کی آگ نے اسے متکبر اور لعین بنا دیاہابیل و قابیل دونوں نے اللہ کے حضور قربانی پیش کی
By: Sheikh Abdul Jabbar Bilal Email:[email protected]
Jamia
Masjid
Qub
a
2
ہابیل کی قربانی قبول اور قابیل کی مردود ہوئیہابیل کی قربانی کی قبولیت سے قابیل حسد کا شکار ہوا اور اپنے بھائی کے قتل پر آمادہ
ہو گیااعمال کی قبولیت کے لیے تقوی ضروری ہے
قال �قـتلـن.ك قال إن.ما يـتقـب.ل ٱ5. من ٱ;ـت.ق�(ا;ائدۃ:27)
(قابیل نے ہابیل سے) کہا میں تمہیں قتل کر کے ہی رہوں گا۔(ہابیل نے جواب اعمال کی ) اللہ تو صرف متقین کے اعمال قبول فرماتے ہیں دیا
سلف صالحین سے منقول ہے کہ وہ اس آیت کو دہرا کے زار وقطار رویا کرتے تھے کہہم متقین میں شمار ہوں گے یا نہیں؟
ہمارے اعمال قبول کیے جائیں گے یا نہیں؟اعمال کے متعلق یہ فکر ایمان کی عEمت ہے
اور اعمال کی قبولیت کے خیال سے بے خبر ہو جانا نفاق کی عEمت ہے
مومن ہمیشہ اپنے گناہوں کو بڑا اور نیکیوں کو چھوٹا سمجھتا ہے
جب کہ
منافق وفاسق اپنے گناہوں کو چھوٹا اور نیکیوں کو بڑا سمجھتا ہے
حسد سے نجات کا طریقہ
اللہ کا خوف اورتحمل وبرداشت پیدا کرنا-
لٮن بسطت إلى. يدك لـتقـتلنى مآ أنـا بـباسط يدى إليك �قـتلك إن�ى أخاف ٱ5. رب. ٱلعـلم�
(ا;ائدۃ:28)اگر تو مجھے قتل کرنے کے لیے اپنا ہاتھ بڑھائے گا تو میں اپنا ہاتھ تیرے قتل کے ارادے سے
نہیں بڑھاؤں گا ، یقینا میں تو اللہ رب العا;ین سے ڈرتا ہوںاور روزہ بھی ہماری تربیت یہی کی جاتی ہے کہ ہم میں برداشت پیدا ہو
حدیث قدسی ہے:
وإذا كان يوم صوم أحدكم ف9 يرفث و6 يصخب فإن ساب*ه أحد أو قاتله فليقل إنFي امرؤ صائم
(صحیح بخاری)By: Sheikh Abdul Jabbar Bilal Email:[email protected]
Jamia
Masjid
Qub
a
3
جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو وہ بے ہودہ گفتگو نہ کرے ، شوروغوغا نہ کرے ۔ اور اگر کوئی شخص اس کوئی گالی دے یا اس سے لڑائی(ہاتھاپائی) کرے تو وہ محض یہ
کہے: میں تو روزے سے ہوں۔یہ سوچ بھی انسان کو حسد سے بچا سکتی ہے کہ
جس شخص سے میں حسد کر رہا ہوں تو اس عطا کرنے والی ذات بھی وہی ہے جس نے مجھے اس چیز سے نہیں نوازا
تو میں اپنے رب کی عطا پر حسد کیوں کروں؟
أم يحسدون ٱلـن.اس على مآ ءاتٮهم ٱ5. من فضـله(النسآء:54)
کیا وہ لوگوں سے اس چیز کے متعلق حسد میں مبتE ہیں جو اللہ نے لوگوں کو اپنے فضل
سے دے رکھا؟
حسد کرنا حرام وممنوع
tتحاسدوا و tتباغضوا و t : أن رسول ا5 صلى ا5 عليه وسلم قالتدابروا وكونوا عباد ا5 إخوانا وt يحل ;سلم أن يهجر أخاه فوق ثEث
(رواه مسلم)آپس میں بغض و حسد مت رکھو، نہ ہی ایک دوسرے سے منہ موڑو۔اور اے اللہ کے بندوں آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ۔اور کسی مسلم کے لیے یہ حEل نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی
(بات چیت)چھوڑے رکھے (ناراضگی کی وجہ سے)تین دن سے زیادہ (بہن) کو Eشیطان مردود کے بعد حسد میں سب سے بڑھ کر مبت
شیطان کے نقش قدم پر چلنے والے یہود ہیں محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی دشمنی اور ان کو سچا رسول تسلیم کرلینے
کے باوجود ان سے بغض باعث بھی حسد ہی تھا
ام ا;ومنین سیدۃ صفیۃ رضی اللہ عنہا کا مشاہدہان کے چچا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مEقات کی اور واپس آ کر بتایا کہ یہ وہی
نبی ہے جس کی عEمات ہماری کتاب میں موجود ہے۔صفیہ رضی اللہ عنہا کے چچا نے پوچھا کہ اب کیا ارادہ ہے؟ان کے والد نے جوا ب دیا:اللہ کی قسم بغض جب تک زندہ ہیں۔
(الرحیق ا;ختوم)
By: Sheikh Abdul Jabbar Bilal Email:[email protected]
Jamia
Masjid
Qub
a
4
جھٹEنے کا سبب محض یہ بات تھی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہماری قوم میں کیوں پیدا نہیں ہوئے۔
یہود کے انہی کرتوت کی وجہ سے اللہ تبارک وتعالی نے قرآن کریم میں کئی جگہ قوم یہود کے حسد کا تذکرہ کیا ہے۔
حسد کے معنی میں ایک لفظ استعمال ہوتا ہے اس کا نام ہے (رشک) کہتے ہیں مگر اسے حسد سے بھی تعبیر کر رشک ۔۔۔ عربی میں اس کو غبطہ
لیتے ہیں
یہ رشک کرنا صرف دو لوگوں کے متعلق جائز ہے
قال رسول ا5. صل.ى ا5. عليه وسل.م :
t حسد إt. في اثـنـت�رشک صرف دو آدمیوں کے متعلق کیا جا سکتا ہے
رجل عل.مه ا5. القرآن فهو يـتلوه آناء الل.يل وآناء الـن.هاروہ جس کو اللہ نے قرآن سکھایا اور وہ رات دن اس کی تEوت کرتا ہے
جل آتاه ا5. ماt فهو يهـلكه في الحق� وروہ جس کو اللہ نے مال عطا فرمایا اور وہ حق کی راہ
میں اس کو کھپا دیتا ہے
(صحيح البخاري)
آج ہم کن لوگوں پر رشک کر رہے؟اور
کن چیزوں کے متعلق رشک کررہے؟
کہیں ہم بھی حسد کی آگ میں تو نہیں جل رہے؟؟؟
By: Sheikh Abdul Jabbar Bilal Email:[email protected]