231
١ اﺳﺮار ﻏﺪ ﻏﺪ ﺗﺤﻘ ﮐﺎ واﻗﻌﺎت ﮐﮯ ﺧﻢ ﯿ ﺟﺎﺋﺰﮦ ﻣﻮ ﻟﻒ: اﻧﺼﺎر ﺑﺎﻗﺮ ﻣﺤﻤﺪ ی ﻣﺘﺮﺟﻢ: ﯿ ﻏﺎم ﺿﺮ ﯿ ﺪر ﻧﻘﻮ ی ﮐﺘﺎب ﻧﺎم: اﺳﺮارﻏﺪ) اردو( ﻧﻮ ﺴﻨﺪﮦ: اﻧﺼﺎر ﺑﺎﻗﺮ ﻣﺤﻤﺪ ی ﻣﺘﺮﺟﻢ: ﯿ ﺿﺮﻏﺎم ﯿ ﺪر ﻧﻘﻮ ی ﮨﻨﺪوﺳﺘﺎن ﻧﺎﺷﺮ: ﻣﻮ ﺳﺴہ ﻋﻠ اﻣﺎم ﻋﻠ ﯿ ہ اﻟﺴﻼم ﯿ ﺮاژ: ٢٠٠٠ ﭼﺎپ ﻮﺑﺖ: اول ﺗﺎر اﻧﺘﺸﺎر: ١۴٢۶ ﻣﻄﺎﺑﻖ ق ھ١٣٨۴ ش ھ ﭼﺎﭘﺨﺎﻧہ: ﺳﺘﺎرﮦ اﺳﺮار اﻟﻐﺪ ﺑﻠﻐﺔ اﻻردو ﮐﺘﺎب ﻧﺎم: اﺳﺮارﻏﺪ) اردو( ﻧﻮ ﺴﻨﺪﮦ: اﻧﺼﺎر ﺑﺎﻗﺮ ﻣﺤﻤﺪ ی ﺟﻢ ﻣﺘﺮ: ﯿ ﻏﺎم ﺿﺮ ﯿ ﺪر ﻧﻘﻮ ی ﮨﻨﺪوﺳﺘﺎن ﻧﺎﺷﺮ: ﻣﻮ ﺳﺴہ ﻋﻠ اﻣﺎم ﻋﻠ ﯿ ہ اﻟﺴﻼم ﺗﻌﺪاد: ٢٠٠٠ ﻧﻮ ﭼﺎپ ﺑﺖ: اول ﺗﺎر اﻧﺘﺸﺎر: ١۴٢۶ ق ھ ﭼﺎﭘﺨﺎﻧہ: ﺳﺘﺎرﮦ

Israr e Ghadir

Embed Size (px)

Citation preview

Page 1: Israr e Ghadir

١

ری غداسرار

جائزہ یقی خم کے واقعات کا تحقریغد

یمحمد باقر انصار :لفمو

ی نقودری ضر غام حدیس :مترجم

)اردو(ریاسرارغد :نام کتاب یمحمد باقر انصار :سندہینو ہندوستانی نقودری ضرغام حدیس :مترجم السالم ہی علی امام علسسہمو :ناشر ٢٠٠٠ :راژیت اول :وبت چاپن ھ ش١٣٨۴ ھ ق مطابق ١۴٢۶ : انتشار خیتار ستارہ :چاپخانہ

االردوبلغة ریالغد اسرار

)اردو(ریاسرارغد :نام کتاب یمحمد باقر انصار :سندہینو ہندوستانی نقودری ضر غام حدیس :متر جم السالم ہی علی امام علسسہمو :ناشر ٢٠٠٠ :تعداد اول :بت چاپنو ھ ق ١۴٢۶ : انتشار خیتار ستارہ :چاپخانہ

Page 2: Israr e Ghadir

٢

السالمہی علی امام علسسہمو رانی ای اسال میجمھور

المقدسہقم ٣٧١٨۵-٧٣٧ پو سٹ با کس نمبر

٧٧۴٣٩٩۶ فون ٧٧۴٣١٩٩ کسیف

ریغد

لتی فضی سب سے بڑیک) ع (نی المو منریحضر ت ام منقبةلک من رسول اهللا فضل بایخبرنفا) : ع (نیرالمومنیمل ال۔۔۔فقال الرج

:۔فقال)ص(الةمنی بالولای فقام لرخم،ی بغدیاینصبہ ا< >ی اهللا عزوجل بامراللہ تبارک وتع :ایض ک عرںی خدمت می السالم کہی علنی المومنری شخص نے حضرت امکیا”

ای کلتی فضی سب سے بڑی گئی طرف سے عطا کی اکرم کغمبریکےلئے پ) ع(آپ ھے ؟

ںی مدانی خم کے مریخداوند عالم کے حکم سے مجھ کو غد:ایآ پ نے فرما )۶٠ ثی حد٩٠٣ صفحہ میکتاب سل( کا تاج پہنانا۔تیوال

اھداء جس کو گایجا ئ قبول ھو ںی بارگاہ می مکتوب باعظمت خاتون کزی ناچہی ایک

ی شفاعت کی اور ان کہی ساری کے زتی عنای نے ان کے پر برکت جوار ،ان کںیم ھے ؟ای کفی تالںی مدیام

لف کے اس موھای آل محمد حضرت فاطمہ معصومہ سال م اهللا علمہی کر ایک ؟ی گںیسر کو اپنے آستانہ پر جھکانے کو قبول کر

کر تا ھوں ۔می تقدںی بارگاہ میان ک کتاب حاضر کوںی کرامت می کدیاس ام

ی کری غدثی نے حدھای فاطمہ معصومہ سالم اهللا علحضرت سند

ھے ی سے نقل کقہی طرلی ذمندرجہ السالم نے فاطمہ دختر ہی بن جعفر علی۔۔۔حضرت فاطمہ دختر امام مو س

سے انھوں نے فاطمہ دختر حضرت امام محمد باقر ) ع(حضرت امام جعفر صادق

Page 3: Israr e Ghadir

٣

السالم سے ہی علنی العا بدنی السالم سے انھوں نے فاطمہ دختر حضرت امام زہیعل سے انھوں وںیٹی بی کلسالم اہی علنی حضرت امام حسنہیانھوں نے فا طمہ اور سک ی ھے کہ ان کای ام کلثوم سے نقل کیٹی بی السالم کھاینے حضرت فاطمہ زھرا عل

تمیانس: ھے کہ یسے مرو) ص(اکرم حضرت فاطمہ زھراء دختر رسول یمادر گرام !؟“لاہ مویمن کنت مولاہ فعل” : رخمی غدومیقول رسول اللہ

: ھےایکے اس فرمان کو بھال د) ص( رسول اسالمںی خم مری تم نے غدایک” مو ال اور صاحب السالم اس کے ہی علی علہی ھوں اری موال اور صاحب اختںیجس کا م

١!؟ “ںی ھاریاخت

مہمقد

دہی عقزہی ھمارا پاک و پا کریغد نی کا عنوان اورھما رے ددہی نام ھما رے عقزہی مقدس اورپاک و پا کہی “ریغد”

ھے ادی بنیک کا خال صہ ی کا نچوڑ اور مکتب وحی الھانی خلقت کا ما حصل ،تمام ادریغد ھے ۔

ھے ۔ںی واقعہ نھیخی تا رکیرف ا ھے صدہی ھمارا عقریغد ھے ۔وہی کا ثمر اور رسالت کا مر،نبوتیغد کر نے کا نی تک مسلمانوں کے گامزن رہنے کے لئے راستے کو معامتیر،قیغد

نام ھے ۔ ھے ۔ںی نھزی چی ھو نے والی پرا نای ی والنےی بھالدی ،کوئریغد رختوںاورغنچوں کے تمام ددی ھے جس سے گلستان توحی ،وہ پانریغد

ضرورت ھے ۔ی ھونے کرابیکواپنے رشد و نمو کےلئے س اس صراط سے گذرا جا سکتا ی رکھ کر ھمانی پر اری صراط ھے اورغدرپلیغد

دھار ھے جس سے ھر منافق اور ملحد دو زی تیسی ای کریھے ورنہ اس شمش ٹکڑے ھو جا ئے گا ۔

ی نے ابتداء ھ کا سب سے حساس موڑھے جسخی تاری ،اسالم کریغد ی خطرات سے فکرینیقی یرونی اور بی طرف تمام اندرونی خدا کو دشمنوں کنیںدیم

۔ی اعتبار سے نجات دیاور معنو کا محا فظ اور مستقبل کا ضامن ھے ،جس کا منصوبہ ی اسالم کے ماضر،یغد

والے عمل بنانے اورجامہ )ص(بنانے واال خداوند عالم، اعالن کر نے والے رسول خدا ۔ںی السالم ھھمیبارہ امام عل

انی مقصد بی کا آخرقی تخلی ھے ۔اس د ن انساندی عی کتی انسانی پورریغد انھوں نے حق ای ھوا ۔جنھوں نے اس دن کو برباد کنی کا مقصد معتیھو ااور انسان

ھے ۔ای اور ار بوں انسانوں کے حق کو نظرانداز کای کو پا ئمال کر دتیانسان ای اس دنی ھعہی کے ذرری سرشت ھے ۔ھم غدی روح اور ھما ریا ر ھمریغد

گے ۔ںی کے ساتھ اپنے پر وردگار سے مالقات کری ،اور ھم اسںی آئے ھںیم

۔۵٠فحہ صی المطالب جزری،اسن۵٩۵ صفحہ ١١۔عوالم العلوم جلد ١ 1

Page 4: Israr e Ghadir

۴

سے ھے قتی حقی کا مقام ھے اس لئے کہ اس کا تعلق انسان کرفکریغد ی ک اسںی و آخرت مای ھے اور دنثر مختلف جہتوں سے مو ںی،اور انسان کے وجود م

کر تا ھے ۔نی کو معوںیذمہ دار کے درختوں تی کو والی کے بابرکت نتھرے پانری غدعہیچودہ سو سال سے ش

سے ، عقائد سے ھرے بھرے ابانی ،اور اس خشک بںی جڑوں پر چھڑ کتے ھیک ہی علی حضرت علںیپودوں اور محبت کے خوبصورت پھولوں کو پروان چڑھا تے ھ

حسد رکھنے والوں سے برائت اور ان پر لعنت کرکے ان و بغض و نہیالسالم سے ک محکم و ی ھو ئی عطا کیک) ص( اور رسول اسالمںی ھنکتےی کو اکھاڑ پھادوںی بنیک

کےلئے بند کرکے ان ری غدنی سرحدوں کو مخالفی کری غدعہیمضبوط حجت کے ذر نے چودہ دوںی کے شھری ھے ۔غدی لنی طاقت و قوت چھیسے ھمت دکھانے ک

سب سے پھلے رکےی ھونے والے ،غددیھ کے نام پر شری غدںیسال کے عرصہ مسو السالم کے نقش ہی اور حضرت محسن علھایشھداء حضرت فا طمہ زھرا سالم اهللا عل

۔عاشورا ںی ھروکاری کے با عظمت شھدا کے پںاسیقدم پر چلنے والے اور کربال مے مد مقابل مو رچہ بنائے ھوئے کفہی سقکی اور اس کا محا فظ ھے اور ٹھریمولود غد

ھے ۔ ںی تھی چشم مبارک بہت دور کا نظارہ کر رھیک) ص( اکرمغمبری پںی مریغد ھدف کو آشکار کرے ،مستقبل ی پار لگا ئے اور اس کے آخرڑای اسالم کا بیجو کشت

رکھنے والے اسالم کو اندر سے دہی دھسان عقایڑی بھںی تھی کر رھیکا نظارہ بھ ۔ںی لگے ھںی کوشش میرنے ککھوکھال ک

السالم کے ہی علینے حضرت عل) ص( اسالمغمبری سبب کے مد نظر پیاس اور ای تمام نسلوں کو دکھالی کخی اور تارای بلند ککری لںیھاتھ کو اپنے دست مبارک م

۔ای کے عنوان سے تعا رف کرانیان کا اپنے جا نش عظمت ی کیمارا وجود اس اور ھھیں کے وارث راثی می کریھمارے پاس غد

کرنے واال وہ آفتاب ھے جو رہی آنکھوں کو خی دشمنوں کریکامرھون منت ھے آج غد یتی گضی و عرعی کو وسی طاقتور کشتی کو ضوفشاں کررھا ھے اور اس کای دنیپور غرق ھو نے والوں ںیم کے فتنہ فہی کھے رھا ھے اور چودہ سو سال سے سقںیم

ی کے گردابوں سے بچاکر اس کیور اس کوکفر و گمراھ پہنچا رھا ھے ایکو گرم عطا کررھا ھے ۔ی زندگیروح کو نئ

ریاے صاحب غد ںی کرتے ھمی ،تعظںی سے سالم عرض کرتے ھتیری والے آپ کو اوج غدریغد

کے بلند و باال ) ع( آپ ںی خاک پا کو چو متے ھی اورآپ کری،آپ کے دست مبارک، پ اس خا یان ک) ع(۔۔۔اگر آپ !ںیکو بہت چھو ٹا سمجھتے ھمقام کے با لمقابل خود

؟! ۔ںی کو قبول فر ما ئیکسار ! آنسو کے قطرہ کا ۔۔۔سالم زیانتظار سے لبر

وجہ ی کرنے کریاس کتاب کو تحر سب یان ک “ری غدخطبہ’ سر نوشت ساز واقعات کا مجموعہ ھے کہ ریغد

دستور اور اسالم یادی اسالم کا بن خطبہہیسے آشکار اور سب سے زندہ سند ھے ۔ ںیجس کا م“” مولاہیمن کنت مولاہ فعل” عزت ھے جس کا خالصہ جملہ ی ابدیک

ی السالم کہی علنی المو منریام ”جہی کا نتس ااور“ںی مو ال ھیمو ال ھوں اس کے عل ھے ۔ “تیوال

جا سکتا ای کںی خال صہ نھںی مری تقریلی تفصکی اای چھوٹے جملہ کی کا اریغد کے ری غد جن کو واقعہںی سے مطالب اور واقعات ھںبہتی ملیھے اس خطبہ کے ذ

Page 5: Israr e Ghadir

۵

ی کی مکمل نقشہ کشی جا سکتا ھے اور اس کای کادیمجمو عہ کے عنوان سے ھے ۔یجا سکت واقعہ می جو کچھ رونما ھوااس سے اس عظںی ملی خم کے خطبہ کے ذریغد

کے بعض جملوں اور ری غد تک کہ خطبہ ھاںی کو درک کرنے حقائقدہی پوشںیم عبارتوں کو سمجھنے کے اسباب فر ا ھم کرتا ھے ۔

دو کی ھم پر ان کا اکنی کے واقعات کا الگ الگ علم ھوجائے لریاگر ھم کو غد جن کا ی گںی رہ جا ئی مخفںیقتی حقیسیسرے سے رابطہ واضح نہ ھو تو ھم پر ا

سے براہ راست تعلق ھے اور ان کے مد نظر اکثر دےی مسلمان کے عقکیا و امامت سے منحرف ھو تی والی السالم کہی علنی منرالمویمسلمانوں کے حضرت ام

نے کے علل واسباب سے پردہ اٹھ جا ئےگا ۔ اور ان کے رابطہ کو درک می تنظی ،ان کی جمع آوری کے ان فقروں کخیتا ر نے ان مخصوص حاالت ) ص( اکرمغمبری ھے کہ پ سمجھا تاہی مسلمان کو کیکرنا ا

ہی السالم کے راستہ پر متحد رہنے کے لئے ھمی علنیمسلمانوں کوائمہ معصوم (ںیم مت ای اور قای ارشاد فر ماںیم بڑے شان و شوکت والے پروگرام کیمفصل خطبہ ا

وجود مسلمان ۔ان تمام باتوں کے با ای کاباقاعدہ تعارف کرانوںیتک کےلئے اپنے جا نش و مشخص فر ما ئے ھو نیکے مع) ص( اکرمغمبری اور پںی ھوںمتفرقی دوسرے ککیا

؟ںی ھںی نھوںی کار کروی دل و زبان سے پکی کے انوںیئے جانش ۔ھر ںیمسلمانوں سے سوال فر ما سکتے ھ) ص( اکرمغمبریاس مقام پر پ

کا ری غدو وہ واقعہ ھے تکھتای آپ کواس خطبہ کے بالمقابل دراپنےیمسلمان کاضم دقت سے مطالعہ کرنے پرمجبور ھوجاتاھے۔

سبب نے ی ھے اور اسی کفی کتاب تا لہی سبب کے مد نظر ھم نے یاس ںی صورت می کو جمع کرنے اور موجودہ کتاب کاتیکے تمام جزئ “ریغد” موضوع ںیھم

ھے ۔ای کرنے کا شوق دالشی پںی خدمت می کرام کنیقا رئ

ض و مقاصد کتاب کے اغرا ،عال ی عالمہ مجلسںی سند اور متن کے سلسلہ می کری غدثیاب جبکہ حد ی علمعہی اور دو سرے علماء اعالم کے ذرینی عال مہ ام،ی ہندنی حا مد حسریمہ م کا وشوں اور ی تو ان حضرات کںی ھی ھو چکانی با لکل مکمل اور صاف طور پر بںیبحث

ہی ھے ،او ر ی نظر ڈالنا ضرورفصل پر مری غدزحمتوں کو مد نظررکھتے ھوئے خطبہ ںی شکل می کغامی پی نے سب سے اھم اور آخراءیخطبہ جس کو خا تم االنب

ھے لہذا اس ای فرماانی منشور کے عنوان سے مسلمانوں کےلئے بی دائمکیا ھے ۔ی ضرورنایکامخصوص حاالت کے ساتھ جائزہ ل

معا یھلے اس وقت کے اسالم سب سے پںیاس اھم مسئلہ کےلئے ھم مختلف جھات کا جا ئزہ ی کتی اھمی کری غدشرہ پر حاکم فضا کا مطالعہ اور واقعہ

ھے ۔ای مطلب سے مخصوص کی ھم نے کتاب کا پھال حصہ اسناھوگایل کو مد نظر اتی کے رونما ھو نے کے تمام جزئری غداس کے بعد واقعہ

سے سفر کرنے سے ھو تا ھے نہیکے مد) ص( اکرمغمبری جن کا آغاز پںگےیرکھ وقت تےینے مکہ مکرمہ اور مراسم حج انجام د) ص( اکرمغمبری تک کہ جو کچھ پھاںی

دعوت ی حاضر ھو نے کںی مری ھے ۔لوگوں کے غدای فر ماانی بںی کے سلسلہ مریغدکے خم ری حاضر ھونا ،غدںی مابانی کے بری ساتھ نکلنا اور ان کا غدکی کا اوںی، حاج اور جو نی ،مخا طببی ،خطقہی اسباب کا فرا ھم کرنا ،خطابت کا طری اور رو حیظاھر

،مبارک عتی بںی ھوا جس مری پذںوقوعی دن کے عرصہ منیکچھ اس مقدس مقام پر ت سب کتاب کے دوسرے ہی شامل ھے ی کا ظاھر ھونا اور معجزہ الھلیجبرئ ،یباد

ھے ۔ای گای کانی بںیحصہ م

Page 6: Israr e Ghadir

۶

اقدام کے میکے اس عظ) ص( اکرمغمبری ھے کہ پی ضرورنای جان لیھ بات بہی مشغول تھے ںی کر نے مانتی اور دشمنان اسالم منصوبے بنانے اور خنیوقت منافق

دے رھے تھے، اور آنحضرت کو قتل کرنے کا لیاور اسالم کے خالف اپنے پروگرام تشکصوبوں سے آگاہ تھے اور ان تمام منکےان ) ص( اکرمغمبریمنصوبہ بنارھے تھے ۔پ

ی حاالت کو مد نظر رکھتے ھوئے ان کے تمام منصوبوںپر پانیمعاشرہ کے اجتماع ھے ۔ای گای کانی موضوع کو بی اسںی حصہ مسرےی تھے تتےی دریپھ

ری غد ھے کہ خطبہی نوبت آگئی اس بات کںیاس کے بعد چوتھے حصہ م معلوم ھو سکے کہ ہیا ئے تا کہ جای اعتبار سے مطالعہ کیکے مطالب کا مو ضوع

متن ی کا حامل ھے اس طرح خطبہ کے عربغاماتی منشور کن پی دائمہیاسالم کا جائے گا ۔ایاور اردو ترجمہ کا دقت سے مطالعہ ک

ابحاث کے سلسلہ ی اور استداللی سند اور متن کے علمی کری غدثیحد ھے ۔ای گای اشارہ کںی حصہ مںی کے پانچوںکتابیم

متن کا نو نسخوں سے مقابلہ کرکے ی کے عربری غد خطبہںیھٹے حصہ مچ ای کشی پںی خدمت می کرام کنی کے ساتھ قارئیمنظم و مرتب صورت اور اعراب گذار

۔ںی ھی گئی درج کحاتی توضی نسخوں کے اختالف اور ضرورںی مہی ھے اور حاشایگ متن سے ی خطبہ کا مکمل اردو ترجمہ اس کے عربںی حصہ مںیساتو

ھے ای گایمطابقت کے ساتھ نقل ک ری تحرںی حصہ مںی آٹھوری تفسی سے نتائج اخذ کرنا اور اس کری غدخطبہ

ھے ۔ی گئیک کس طرح ری غددی ،اورعری غدتی،اھم “ری اور جشن غددیع ”ںی حصہ مںینو

تا کہ ھم اسالم کے اس بزرگںی کئے گئے ھری جا ئے کے متعلق مطالب تحریمنائ ۔ںی کرسکعتی بدیشعار کو زندہ کرکے اپنے ائمہ سے تجد

اسالم پر خی اس کے تارںی موںی اور چودہ صدری غدخچہی تارںی حصہ مںیدسو غمبری ھے جو اس بات کا ثبوت ھے کہ پی گئیھو نے والے اثرات سے متعلق بحث ک

انہ تک زمی تھے جو اتنے طوالنقیکے اس حساس موڑ پر اقدامات کتنے دق) ص(اکرم ۔ںیھ اور کارساز واقع ھوئے ثرمسلمانوں کےلئے مو

ھے انشاء اهللا ان ای اغراض و مقاصد کو مد نظر رکھا گںی انھںی مفیاس تال جائے گا ۔جو نتائج آپ حضرات ای کانی الگ الگ عنوان سے بںیسب کو اس کتاب م

یء ک کے بڑے بڑے علماعی گے وہ سب اھل تشںی کئے جا ئشی پںی خدمت میک حفاظت ی و مدارک کاد جنھوں نے ھمارے لئے ان اسنںی ھجہی کاوشوں کا نتیعلم ۔اھےی گای متون کا جائزہ لیخی اور تا ریثی ھے اور ان کے حدیک

واقعہ ی ھے کہ ھم نے جو کچھ بھی الزم و ضروری بھنای کر دانیاس بات کا ب قط مدارک کے اسناد اور فںی ھے ان می محنت و کوشش کںی کرنے مانی کو بری غد

اور یالی ھے اور اندازہ ،خی غوروفکرکادہی پر بہت زاتی عبارتوں کے جزئیمتون ک ھے ۔ای گای کزی داستانوں کو نقل کرنے سے گری ھو ئیگڑھ

کتاب کے منابع و مصادر قی دقی کتابوں کی منابع و مصادر کی اور سنعہی شںی کے سلسلہ مریغد

حوالہ کے ساتھ قی دقںی ھر مورد کے سلسلہ مںیب کے آخر ماور جا مع فھرست کتا ھے ۔ی گئیدرج ک

رضوان ینی اور عالمہ امی بحران،عالمہی ،عالمہ مجلسی حر عاملخیعالمہ ش ،عوالم العلوم ٣٧/،بحاراالنوار جلد ٢/اثبات الھدات جلد” نے چا ر کتابوں ھمیاهللا عل انی سے متعلق بطور کامل اور جامع مطالب بری غدںیم١/ جلد ریاور الغد١۵/٣/جلد

سے متعلقہ اسناد و مطالب تک ی مد نظر آسانے زحمتوں کی بزرگوں کںانیکئے ھ ھے۔ی جا سکتی کیرسائ

Page 7: Israr e Ghadir

٧

جو مستقل طور پر ” اھم کتابوں ادہی کے بعد پچاس سے زفی تالیاس کتاب ک ان سے استفادہ اورای گای کا مطالعہ ک“ںی ھی گئی کفی تالںی کے سلسلہ مریغد ھے ۔ای گایک

ھ ش ١٣٧۴ ھ مطابق ١۴١۵ ںی کے چودہ سو پانچوری مرتبہ غدی کتاب پھلہی ھ ،اور ١۴١٨ ھ ،١۴١٧ مرتبہ ی اور چو تھیسری ،تیسالگرہ کے موقع پر اور دوسر

نکات کے اضافہ کے لی مندرجہ ذشنیڈی چوتھا اہی ھے اب ی طبع ھوئںی ھ م١۴٢٠ :ا رھا ھے جای کشیساتھ پ

۔نو حصوں سے اخذ شدہ نتائج ۔١ ۔خطبہ کے متن کا دوسرے اور دو نسخوں سے مقابلہ ۔٢ کا اضافہ ۔“ فائلی رہنے والی تک کھلامتی قریغد” حصہ ںیدسو ھے جس دن ی گئی وفا کےلئے لکھیموجودہ کتاب اس دن کے وعدہ ک

قی تحققی دقںی کے سلسلہ مری غدکرانی بائےی اور دراتھاینے عھد ل) ص( اکرم غمبریپ ھے ی جا رھی کشیاور مطالعہ کےلئے پ

اهللا االعظم ةی حضرت بقری جس دن ھم صاحب غدںیاس دن کے انتظار م مولاہ یمن کنت مو لاہ فعل ”عہی فرجہ کے ظھور کے ذریارواحنا فداہ وعجل اهللا تعال

کی کے وجود مبارک کے نزدں،انیکر طور پر محقق ھو نے کا مشاھدہ یکو عمل“ مدد سے ی ان کںاوری کا تہہ دل سے احساس کریکے معن “ اہاللھم وال من و ال” انی بںی خم مری کو جس طرح غدری اور غدںیکے اوج کا اظھار کر“اللھم انصرمن نصرہ” ۔ںیاٹھائ اور لطف ںی اس سے لذت حاصل کرںی طرح مانی اسای گایک

ینی خو ئی زنجانیقم ،محمد باقر انصار ۔١٣٧٩ ھ ،زمستان ١۴٢١ ری غددیع

Page 8: Israr e Ghadir

٨

١

مہی خشی کاپری غدواقعہ ھونے کے ری واقعہ کے وقوع پذمی مطالعہ کر نے کےلئے اس عظقی کاعمریغد

ھے یضرور حاالت سے آگاہ ھو نا ی اور اخالقی،اعتقادیوقت معا شرہ کے سماجکے سا تھ کون لو گ تھے؟ اور وہ ) ص( رسولںی خم مری،تا کہ معلوم ھو کہ غد

ھو می تقسںی تھا ؟اور وہ کتنے گروھوں مسای کدہی مسلمان تھے؟ان کا عقسےیک ں؟یسکتے ھ

و ہی کاتجزتیفی خاص کی اور اس کاتی کے جزئری غد واقعہی آمادگی فکرہی ۔ی ثابت ھو گزی خجہیور نت مدد گار اںی کر نے ملیتحل

١

لی تشکی معا شرے کی اسالمںی کے پھلے عشرہ مھجرت

١ رسالتیک)ص( اکرم غمبری پںی مغی تبلی اسالم کنید واال اور نےی کو منسوخ کر دانی ھے جو گزشتہ تمام ادنی دی اسالم آخرنید

زمان و مکان ی ھے جو کس کے سب سے بلند وباال مطالب کا حا ملیمعارف الھ ی کےلئے لوگوں کشہیںھمی مای دنی ۔لہذا ان معارف کو پورںی ھںی محدود نھںیم

ی کے طور پر ھونزی دستاویقانون ساز تی اور انسانی کرنے والری تعمیفکر و روح ک چا ہئے ) ص( حضرت محمد بن عبد اهللااءی خا تم االنبی ذمہ داری رسالت کمی اس عظ

احکام و معارف لوگوں کےلئے یاسالم)ص( ھے۔ آنحضرت ی گئیں پرڈالکے کاندھو

۔١٨،١٩،٢٠:بحا ر االنوار جلد 1

Page 9: Israr e Ghadir

٩

فر ما تے تھے اور ھر اقدام سے پھلے اس کےلئے ماحول انیآھستہ آھستہ ب اضافہ ھو ںی میاورترق قدرت و طاقت ی اسالم کسےی جسےیکوسازگار بناتے تھے۔ج

لو گو ں کے سامنے مطالب کو ی تر اسالمنی سنگیبھ)ص( اسالم غمبریتا جاتا تھا پ ی و ساری وقت تک جاری کے آخربہی طاتی حی آپ کقہی طرہی فر ما تے تھے،اور انیب

رھا ۔

١ ت سے پھلے مسلمانھجر ںی معظمہ م کے دوران مکہغی تبلی سال کرہی تیک) ص( اکرمغمبریپ

طور پر اسالم کاکمزور ی وجہ ظا ھر ی اس کاور ی تعدادبہت کم تھیمسلمانوں ک طرف بہت کم ما ئل ھو تے ی خواھشات کے خواھاں اسالم کیویھا ،لہذا دنھونات تھے ۔

غرض سے ی اپنا مستقبل بنا نے کنی کچھ منا فقی بھںیاگر چہ اس دور م والے مقاصدکوحاصل تی حاضر رہتے تھے ، اپنے جاھلںی خدمت میک) ص(آنحضرت

منصوبہ ںی دل می دل ھکے اقدامات کو نابود کر نے کےلئے) ص(کرنے اور آنحضرت ری پھی ان کے تمام ارادوں پر پانیتی نکی نی دوسرے افراد ککنی کر تے تھے ،لایبنا ۔ی تھیتید

٢ کے بعد مسلمان ھجرت ،آپ کے استقبال اور مسلمانوں ی آورفی تشرنہی مدیک)ص( اکرم غمبریپ

تعداد یں ک جگہ فراھم ھو جا نے کے بعدروز بروز مسلمانویکےلئے امن و امان ک راہ پر گا مزن تھا کہ گروہ گروہ اور ی کی۔اسالم اس قدر ترقای اضافہ ھو تا گںیم

افراد ی کے گرد و نواح سے بھنہی مسلمان ھو جا تا تھا ۔مدلہی توساراقبیکبھ حا ضر ھو تے تھے اور اسالم قبول کر تے تھے ںی خدمت با برکت میک) ع(آنحضرت

نی ،مشرکی تھی ھو رھیلی تبدیادی بنکی اںی میآباد ی۔اس بنا پر مسلمانوں ک ہی داخل ھو چکے تھے اور ںی ال کرمسلمان معاشرہ ممانی ایسائی اور عیھودی،

ںی اورمختلف گرو ھوں کو اپنے اندر جگہ دے رھا تھا۔ان لوگوں مقبائلمعاشرہ مختلف شرکت کر ںی ، کچھ جنگو ں مںی اتباع می کے سرداروں کلہیسے بعض لوگ اپنے قب

حا صل کر نے کے قصد و ارادہ سے مسلمان ھوئے اور بعض دوسرے متیکے مال غن ۔ے غرض سے اسالم ال ئی حاصل کرنے کرہیافرادعھدہ ومنصب وغ

ی معاشرتی کںاورمسلمانوںی پر پہنچںاوجی جنگیک) ص( اسالمغمبریجب پ ثرت سے لوگ اور مسلمان جنگوں کو فتح کر نے لگے ،تو کی طاقت بڑھیاور فوج

حفا ظت کے لئے اسالم قبول کر نے لگے اور کچھ لوگو ں نے ی جان و مال کیاپن ۔ای کر لملحق کے ساتھ تی خاطرخود کو اکثری نہ ھونے کلیرسوا و ذل

وہ یھی اور یںتھی کم نھی تعدادبھیاگرچہ مخلص اور فدا کار مسلمانوں ک رکاوٹ ڈالتے ںی خوا ھشات میرستوں ک پای اور دنمنصوبوں کے نیافراد تھے جو منافق

تھے ۔

٣سلمان فتح مکہ کے بعد م صورت حال نے ہی مکہ فتح ھو نے کے بعدعہیکے ذر)ص( اسالم غمبریپ

ہی علیاور حضرت عل) ص( اکرمغمبری پںی فتح جس می بڑہی۔ی ھوگئدہیچیدپیمز

۔٢٧۔١ صفحہ ١٩ ، جلد ٢۴٣۔ ١۴٨ صفحہ ١٨:بحا ر االنوار جلد 1 ۔٩٠ ۔١ صفحہ ٢١ ،جلد ٢٠ ، جلد ١٣٣ ۔١٠۴ صفحہ ١٩بحا ر االنوار جلد 2 ۔١٨۵۔٩١ صفحہ ٢١جلد:بحا ر االنوار 3

Page 10: Israr e Ghadir

١٠

طرف یک )ص( اکرمغمبری ، پی تھی کمر توڑ دی اور شرک کیالسالم نے بت پرست جو کل تک جنگوں فرادسے عام طور پر در گزرکر نے کے اعالن کے بعد بہت سے وہ ا

داخل ھو گئے ںی مسلمانوں کے خالف تلوار چالتے تھے ،مسلمانوں کے گروہ مںیم ۔یارکرلی شکل اختیاس طرح مسلمان معاشرہ نے نئ

١ معاشرہ یحجةالوداع کے سال اسالم کی جھاں آپ کے ساتھ اںی سال می کے آخربہی طاتی حیک) ص( اکرمغمبریپ

طرف وہ نئے ی مخلص مسلمان تھے تو دو سرسےیطرف سلمان ابوذر اور مقداد ج کرتے تھے ۔اس کے عالوہ ای تھے جو کل تک اسالم کے خال ف تلواراٹھایمسلمان بھ

ی کے خواھاں افراد بھاین و ھوس کے غالم اور دی کے پابند ھویخواھشات نفسان صل کر نا تھا۔احای جن کامقصددنتھے

اور نی کے تعصبات کا غلبہ ،بدر و احد وحنتی افکار پر دور جا ھلیکچھ افراد ک مانی اللچ نے کچھ لوگوں کے دلوں سے ایاوی عقدے اور دنماندہی کے کچھ باقبریخ

حسد جو روز بروز آشکار ھو تا جا رھا ی تھااس کے عالوہ مخفایراسخ کو ختم کر د اور ںی کے معا شرہ پرحکم فرما تھمانوں مسلںیزی حجة الوداع کے وقت سب چتھا

۔ی تھنی دی اسباب کںی فضا انھیاس وقت ک

٢نی منا فقںیمسلم معا شرے م مختل ی مشکل، نفاق تھاجوان افراد کی سب سے بڑیمسلم معاشرے ک ی اپنںینھ کو سلب کرکے امانی سے فائدہ اٹھاکر ان کے اندر سے روح اوںیکمزور

کنی طور پر تو مسلمان تھے لی وہ لوگ تھے جو ظا ھرنی ۔ منافقتاتھایطرف مائل کر ل آنامشکل تھا ۔شی طور پر ان سے پیقانون

مو جودتھا اور بعض تو انی سے مسلمانوں کے درمی ابتدا ھی گروہ بعثت کہی د بہت کم تعدای ان ککنی سے مسلمان ھو ئے تھے ،لتی سے منا فقانہ نیابتدا ھ

نی منا فقسےی وسےی وی تھی جا رھی قوت بڑھتی اسالم کسےی جسےی ۔جیتھ تن کئے ھو بی عبا زی ظاھر ی اپنے کو منظم کر تے جا رھے تھے اور اسالم کیبھ

مھلک وار کر تے تھے ۔ادہی زی سے بھنیئے اسالم کے نئے پودے پر کفار و مشرک طور ی عملنی منا فقںیسالوں م ی کے آخر بہی طاتی حیک) ص( اسالمغمبریپ

کے ) ص( اکرمغمبری کر تے تھے ،اسالم اور پای کںینگی آگئے تھے ،وہ مٹںی مدانیپر م گواہ قرآن نی بہتری کر تے تھے جس کایخالف سا زش کر تے اور ماحول خراب ک

کا جا بی تر تی کے نا زل ھو نے کاتی آی کمی ۔ اگر ھم قرآن کر ںی ھاتی آی کمیکر ی کے آخربہی طاتی حیک) ص( اکر مغمبری پاتی سے متعلق اکثرآنی تو منا فقںیئزہ ل

٣ ۔ںی ھی نا زل ھو ئںیسالو ں م طور پر کفر والحاد اور ی با طنکنی طور پرتو مسلمان تھے لی ظا ھر نیمنافق اسالم کو ھر اعتبار نی کہ دی آرزو تھہی ںی طرف ما ئل تھے ان کے دل میشرک ک

وہ کنی ل ئےں حا لت پرپلٹ جای پرانی طرح اپنی جا ئے اورکسایہنچا سے نقصان پ حا صل کر ںی سے نھی آسانکو طرح جا نتے تھے کہ ھم اس ھدف ی اچھی بھہی

ھو نا نا ممکن سای تو اںی مبہی طاتی حیک) ص( اکرمغمبریسکتے اور کم سے کم پ ی ناپاک عزائم کو عمل رحلت کے بعد اپنےیک) ص( اسالمغمبریھے ۔لہذا انھوں نے پ

۔ایجامہ پہنانے کا منصوبہ بنا

۔٣٧٨۔١٨۵ صفحہ ٢١جلد :بحا ر االنوار 1 ۔ںی مال حظہ فر ما ئںی ممی ،قرآن کراتی سے متعلق آنی طرح منا فقی۔اس٢٢لد ج:بحا راالنوار 2 سورہ آل عمران ،نساء ،ما ئدہ، انفال ، تو بہ، عنکبوت ، احزاب ،محمد ، فتح ، ںیاس سلسلہ م 3

۔ںی کررجوع ںی و حشر منی ، منافقدیمجا دلہ، حد

Page 11: Israr e Ghadir

١١

عھد نا موں پر دستخط ی کئانی اپنے درمںیانھو ں نے حجةالوداع کے سال م ١۔ںی تھیارکی تںی سازشدہیچی اور پقی دقی اسالم کے خالف کئںیکئے تھے اور ان م

ادی بنی کی ناکامی ،سازشوں کریغد و نا بود ستی سازشوں کو بالکل نیک فقو ں ںمنای ماحول مزاسیجو چ

غمبری وہ پی تھی کے ساتھ محفوظ رکھ سکتقتی اور حقتی اصلی،اسالم کواس ک بعثت کے ینے اپن)ص( کااعالن تھا۔ آنحضرت نیکے بعد آپ کے جا نش)ص(اسالم

تک کہ متعدد مر تبہ ھاںی تھا ای ھر منا سب مو قع پراس کا اعالن فر ما یآغاز سے ھ روز کی تک کہ اھاںی ،ای فرماانی کے ساتھ بی پشت پناھیے طور پرمعاشرہ کسند ک

کے سو شی کہ قرای اسکے بعد اپنے خادم کو حکم فرما ایکو بال) ع (نی المو منریام افراد سی افراد عجم سے ساٹھ افراد اور حبشہ کے چالی سے اسگرعربوںیافراد ،د ۔ای کاغذ ال نے کا حکم دکیے ا افراد جمع ھو گئے تو آپ نہی ب جںیجمع کر کھڑے ھو ںی طرح صف می نماز کںی دو سرے کے پھلو مکی کے بعد سب کو ااس

کر تے ھو کہ می تم اس بات کو تسلای الناس ، کھایا” : ای اور فر مااینے کا حکم د وند عالم ںخدای کر تا ھے اور می ما لک ھے اور مجھ کو امر اور نھرایخداوند عالم م

؟ “ رکھتاںی کر نے کا حق نھی امر و نھںیو ل کے مقابلہ مکے ق تمھارے نفوس پر ںی مایک :ای رسول اهللا ۔آپ نے فر ماایھاں ، :انھو ں نے کھا

مقابلہ رےی کرتاھوں اور تم کو می ھوں ، تم کو امر و نھںی دہ حا کم نھایتم سے ز رسول اهللا ۔ایں ،ھا: ھے ؟انھوں نے کھا ںی کر نے کا حق نھی امر و نھںیم

ی بھی علہی ھوں اری صاحب اختںیجس شخص کا خداوند عالم اور م :ایفرما ںی اور تمھںی کر نے کا حق رکھتے ھی تم کو امر و نھہی ںی ھاریاس کے صاحب اخت

رکھ دوستکے دوست کو ) ع (ی علای ھے ۔خداںی کر نے کا حق نھیان کو امر و نھ مدد ی مدد کرے تو اس کیقرار دے ،جو اس ککے دشمن کو دشمن ) ع (یاور عل

تو اس بات کا ای و رسوا کر۔ خدالی و رسوا کر ے تو اس کو ذللیکر،جو اس کو ذل ںی اور ان کے سلسلہ مای پھونچا دغامی اور ان تک پی کغی نے تبلںیشاھد ھے کہ م

رھا۔شانیپرراد کے سا کو ان اف) تھے ری مطالب تحرہی ںیجس م(اس کے بعد اس کاغذ کون ںیتم م :ای مر تبہ فر مانی ۔ اس کے بعد تای مر تبہ پڑھنے کا حکم دنیمنے ت

ھم خدا اور اس کے : مرتبہ کھا نیشخص اس عھد سے پھرجائے گا؟انھوں نے ت ۔ںی اگر ھم اپنے عھد سے پھرںی پناہ چا ہتے ھیرسول ک ںیع م اور اس پر مجمٹاینے اس کاغذکو لپ) ص(اس کے بعد آنحضرت

کو ) ریتحر(اس نوشتہ ) ع (یاے عل :ایموجودسب افراد کے دستخط کرائے اور فرما اس کو ری تحرہی تو ی کی نے عھد شکنی سے کسںیاپنے پاس رکھو،اور اگر ان م

٢ ۔ں اس کے خالف مبغوض رھوںی مامتی قںیپڑھ کر سنا ناتا کہ م یکو قا نون) ع (یعلحضرت ) ص( اکرمغمبریان تمام اقدامات کے با وجود پ

م ای ای کے آخربہی طاتی حی فر ما نے کےلئے اپننی معفہی و خلنیطور پر اپناجانش ی کو بھنی کے منتظر تھے منافقری جم غفمی کے اس عظخی زمان ،مکان اور تا رںیم

رو ڑے اٹکا رھے تھے ۔ںی اس اعالن مسے ں قوی کا خطرہ تھا اور متعدد طرزیاس چ نیر زمان و مکان کے اعتبار سے اعالن کر نے کا سب سے بہتر طور پیقانون سالو ی کئی تھا، ان کای کو مبھوت کر کے رکھ دنیتھا جس نے منافق“ خمریغد’مو قع

۔ی جا ئے گی کانی بںیم حصہ سرےی اس کتاب کے تلی تفصی سازشوں کیمنافقوں ک 1 ۔٣٩۴صفحہ :ری الغدضیف 2

Page 12: Israr e Ghadir

١٢

ی منصوبوں پرپانیطانی ان کے شااوری سازشوںکوچکنا چور کر دی آرھیں سے چل ١ ۔ای دریپھ

:ںی ھی فر ما تںیاس سلسلہ م) ص(حضرت فا طمہ زھراء ٢“نکم بذلک الرجا ء مقطعی مئذ الولا ء لویو اهللا لقد عقد لہ ” کےلئے ) ع (ی کو حضرت علتی کے دن عقد والرینے غد) ص( اکرمغمبریپ”

“ںی اس سے منقطع ھو جا ئںی آرزوئی تمھا رطرح تا کہ اسایمحکم و استوار فرما

از کےلئے اتمام حجت عرصہ درری غد ای دنی رہنے اور پوری تک باقامتی اسالم کے قنینے اس د) ص( اکرمغمبریپ

نوںی رہنے والے اپنے جانشی مت تک باقای جا نے کے بعدقلی کے پھںمسلمانوںیم ۔ای تعارف کرا ںی خطبہ مکیکا اپنے ا) السالمھمی علنی بارہ ائمہ معصومیعنی(

می کالم کوتسلغمبرکےیلمانوں نے اپنے ھمدرد پاس لئے اگر اس دن اکثر مس ںی بال فصل خالفت کو قبول نھی السالم کہی علی حضرت علنی المو منری ور امااینہ ک

) ص( اکرمغمبری نسلوںکے اکثر افرادنے پی آنے والںی بعد می مسلمانوں ککنی لایک یادی کا سب سے اھم اور بنری غدیھی ۔ی معرفت حا صل کرلی کی وصیقیکے حق

ھدف تھا ۔ ی کا ھری غدہی کنی لای جا مہ پہنای نے اپنے ارادوں کو عملنیاگر چہ منا فق

ضی و عرعی اس وسی کای ں گذر جانے کے با وجود دناینور ھے کہ جس نے چودہ صد السالم سے محبت ھمی علتی اور اھل بعوںی کروڑوں شںی کے ھر دورمخی پر تارنیزم

کے مختلف مقامات پر روشن ای کودنتیوال طرح نور یور اس رکھا ایرکھنے والوں کوباق اورتابناک محفوظ رکھا ھے۔

) ص( اسالمغمبری دراز تک مسلمانو ں کے گروہ نے پاگر عر صہ طرحیاس ںی کر تے ھںی اور نھای خم نہ کمی کے سا منے سر تسلنوںی جا نشیقیکے حق

نسل یاور ان ک) ع( طالب ی بن ابی تعداد فقط علی بہت بڑہی ی کعوںی شکنیل ھے ۔یھت سمجنیکے جا نش) ص( اکرمغمبری فرزندوں کو پارہیسے گ

کچھ محدود گروہ اور ری غد ھے کہ خطبہی بات ظاھر ھو تہیاس مقدمہ سے ارشاد فر ہینے خود ) ص( اکرمغمبری تھا ،بلکہ پای گای کانیںبیخاص زمانہ کےلئے نھ

رہنے والوں کو اورباپ ںی مں رہنے والے گاوںی م کو ،شھرنی غائبنی کہ حا ضرایما ںی کو پہنچا نے مغامی اور سب اس پںی خبر پہنچا تے رھہی تک امتی اوالد کوقیاپن ٣ ۔ںی پر عمل کری ذمہ داریاپن

صرف لو ہی ،تو اب ی حجت تمام کر دینے لوگوں پر اپن) ص( اکرمغمبریجب پ تی جہنم کو ،اور ان کا والای ںی کر اریگو ں کے اوپر ھے کہ وہ چا ھے جنت کو اخت

امتحان ھے ۔ی الھکی قبول نہ کرنا اایکو قبول کر نا ) ع (یعل :ںی السالم فر ما تے ھہی رضا علی امام علںیاس سلسلہ م رخمی غدومی ی السلا م فہی علنی منرالموی قبولھم ولاء امی فنیمنمثل المو(

مثل ری الغدومی نی منرالموی امةی ولای سجودھم لآدم،ومثل من ابیکمثل الملا ئکة ف ) سیابل

۔ںی رجوع فر ما ئںی حصہ مسرےیاس کتاب کے دوسرے اور ت 1 ۔۵٨ ثی حد۵٩۵ صفحہ ١١جلد : عوالم 2 ۔جئےی رجوع کںی حصہ مںی رھوای کے گری غد خطبہںیاس سلسلہ م 3

Page 13: Israr e Ghadir

١٣

ی کنی مو منوالےی کو قبول کر نتی والیک) ع (ی خم کے دن حضرت علریغد” نی المو منری امتی ھے ،اور والیسی کر نےوالے مال ئکہ جمثال حضرت آدم کو سجدہ

١‘ ھےیسی جسی مثال ابلیکا انکار کرنے والوں ک) ع( معا شرے پر حکم فرما فضااور وہ حاالت ی بحث سے اسالمیاس مختصر س مد نظر تھے واضح ھو رکےی ھوا اور وہ اھداف و مقاصدجوغدررونمای غد واقعہںیجن م

ں ۔ یجا تے ھ

٢

کے پھلوتی اھمی کری غد خطبہ ھے جو سای حکم اکی صرف اںی بعثت مخی تا ری پوریک) ص( اسال مغمبریپ

ی طوالنکی اںی مری خاص مقام اور مسلمانوں کے جم غفکی مقد مات، ایلیاتنے تفص تی آپ کے بای ی مسجد النبی تمام احکام الھگری ھو ا ھے دانی بںی ملیخطبہ کے ذ ی جا تیدی اطالع سب کو دی ھو تے تھے اور اس کے بعد ان کانیب ںیالشرف م

حکم دوسرے ی الھہی جا سکتا ھے کہ اسال م کا ای بات سے اندازہ لگای ، اسیتھ السالم فر ما ہی احکام سے ممتاز اور اھم ھے ۔حضرت امام محمد باقرعلیتمام الھ :ںیتے ھ

>ری الغدومی ةی بالولای مثل مانودنادبشيءیلم < “ ھوا ںی حکم کا اعالن نھی کے مانند کستی کے دن والریغد” کر رھے انی کے اسباب بتی اھمی کری غد فھر ست وار خطبہںی ملیھم ذ

:ںیھ مقام سے پھلے ھے ںاسی جگہ جحفہ میرکی اعتبار سے غدیائی جغراف

طرف ی اورتمام قبائل اپنے اپنے راستہ کجھاں سے تمام راستے الگ الگ ھوتے تھے طرح اس گرم و ی دوسرے سے جدا ھوتے تھے۔اسکی وجہ سے ایجانے ک

بعد کا کے کرنااور وقت کے لحاظ سے حجة الوداع امی دن قنی تںی عالقہ میگستانیر اس دن تک مسلمانوں کا سب سے بڑا اجتماع تھا ۔ہیزمانہ اور اتمام حج ی وہ بھتیفی خاص کی کوںیج حا یعنی نی جگہ،مخاطبی کبیخط

وفات یک)ص( اسالم غمبری کے سامنے پنیزمخاطبی کے وقت نیکے بعداور واپساس خطبہ کے ستر دن بعد اس )ص( ھو نے کااعالن اس لئے کہ آنحضرت کیکے نزد

سے رحلت فر ما گئے ۔ایدن جو آپ پر خدا ئےجی کو پہنچا دغامی اس پغمبریاے پ” فرمان ہیخدا وند عالم کا

رسالت ای تو گوای نہ پہنچاغامی پہی طرف سے نا زل ھوا ھے اگر آپ نے یوند عالم ک فرمان کے کی ای سے کسںی می الھنی فرامیعنی “ای دںی انجام نھی کام ھیکا کو ئ ھوا ۔ںی حکم نھسای ایلئے بھ

اور تی خاطر والیکو خوف اورمسلمانوں کے مستقبل ک)ص( اکرم غمبریپ کو ی ، اس حکم الھصلہی فی کر نے کےلئے خدا کاقطعیامامت کے حکم کو جار

حکم کو پہنچا نے ی بھی کسغمبری سے ھے کہ پںی ماتی خصوصیپہنچا نے ک کےلئے اس طرح فکرمند نہ ھو ئے ۔

۔٢٢۴صفحہ ١۵/٣جلد : عوالم 1

Page 14: Israr e Ghadir

١۴

ذمہ ی حفاظت کیک) ص( اکرمغمبریخدا وند عالم کا دشمنوں کے شر سے پ ی سے کسںی می ھے اور احکام الھتی خصوصیس اعالن ک اور اغامی اس پنای لیدار

۔ی گئی دںی ضما نت نھیسی ایکے لئے بھ ۔نای لوگوں سے اقرار لںی خم مریکا غد)ص(آنحضرت کر نے کےلئے خاص اسباب کا اہتمام، اتنا بڑا مجمع انی کو بیاس دستور الھ

کےلئے تھا ۔خاص طور سے ی حکم الھی کر نے کا خاص انداز اور منبر صرف اسانی،ب طرف سے اب ی دشمنوں کیرونیکا لوگوں کو الوداع کہنا جبکہ ب)ص( اکرم غمبریپ

تھا۔ایاسالم کونقصان پہنچانانا ممکن ھو گ ای پہنچاںی نھںی صورت می خطبہ کی ھکی اور اغامی پکی امامت صرف امسئلہ

اور ان سے عھد عتی بیوں ک بلکہ خدا وند عالم کے حکم وفر مان اور عام مسلمانایگ ۔ایںآی سے عمل معہیکے ذر

ںذکرکئےی کر تے وقت خطبہ مانی کوبتی ا ور حساس مطالب جو والمیوہ عظ ۔ںیگئے ھ عتیخطبہ سے پھلے اور بعد واقع ھو نے والے خاص رسم و رسومات مانند ب ۔ںی ھ پر داللت کر تےتی خاص اھمی سحاب اور مبارکباد جو اس واقعہ ک،عمامہ ںی نعمتی اور اپنای کا مل کر دنی نے تمھارا دںیآج م” خطاب ہیخداوند عالم کا

۔ای گای فر ماںی مو قع پر نھی بھی اس دن تک کسجو“ںیتم پر تمام کر د نای توجہ کا مر کز قرار دی کو اپنری کے خطبہ غدغمبری السالم کا پھمیائمہ عل

فر مان ہی السالم کا ھمای حضرت زھرا عل اورنی منرالموی،خاص طور پر حضرت ام زین١“چھو ڑا ںی نھی عذر باقی کےلئے کو ئی کسںی مرینے غد) ص( اکرمغمبریپ”

سے متعلق موضوعات کا ری غدںی اتباع می کالم السھمی علی ھدعلماء کا ائمہ ھے ۔ادی بنی و امامت کتی والیھی کر نا کہ انی سے بلیتفص

سند اور نقل کر ی کثی اعتبار سے اس حدی اور ادبیم ،کال یثی ،حدیخیتار تی والاتی جا ناجو رواٹھی بںی طرح اس کالم کا لوگوں کے دلوں مینے کا اندازاس

اور تمام ھیں کے تواتر کو ثابت کرچکے تی اس روانی اوربے مثال ھے محققںممتازیم ھو حی کے صحثی ھوں اس حدے فرقہ اور مسلک کی بھیمسلمان چا ھے وہ کس

ںینے کااعتراف کرتے ھ

کے بلند و باال مقاصد )ص( آنحضرت ںی مری غدخطبہ نی معنی اخذکرنے کےلئے اپنا جا نشجہی زحمتوں کانتی سال کئسی تی۔ اپن١

اس راہ کوبرقرار رکھے گا۔عہیکر نا جس کے ذر خاطر ی کےلئے محفوظ کرنے کشہی سے ھمنی۔اسالم کو کفار و منافق٢

۔ںی کو نبھا سکی فر مانا جو اس ذمہ دارنی کا معنوںینش جا سےیا نی طور پر اقدام کرنا جوھرقوم کے قوانی کرنے کےلئے قانوننی معفہی۔ خل٣

ھے ۔ںبطورسندثابتی مخی رائج رھاھے اور تارشہیکے اعتبار سے ھم اورحال کا ی گذشتہ اور مسلمانوں کے ماضںی سالہ پروگرام مئسی۔اپنے ت۴

نا۔ کرانیب کے اختتام تک مسلمانوں کے مستقبل کا راستہ ھموار کر نا ۔ای۔دن۵ ی اصلکی بعثت کاای السالم کھمی علاءی۔لوگوں پر حجت تمام کرناجو انب۶

مقصد ھے۔

۔۵٩ ثی حد۵٩۵ صفحہ ١١۔عوالم جلد ١٨۶ صفحہ ٢٨بحا ر االنوار جلد 1

Page 15: Israr e Ghadir

١۵

السالم ھمی علتی جو اھل بجہی اقدام کا نتیکے اس عمل) ص( اکرمغمبریپ ںی مخی کثرت، اور تاریالوں ککے حق کو پہچاننے والوںاور اس کا اعتراف کر نے و

گواہ نی کا بہترتی اھمی اس کںی وجود خاص طور سے اس دور مکا عوںیاربوں ش ھے۔

٢

رسومات ی روز کنی خم کے تریغد شخص ی ھکی مقام پر اور ای ھکی رو نما ھو نے والے واقعات اںی خم مریغد

عظمت پروگرام کے نے اس باکی سے ھر اںی منی حاضرںی ئے ھںھویسے نقل نھ السالم نے ھمی علنی ھے اور کچھ مطالب ائمہ معصومی ڈالیبعض پھلوؤں پر روشن

۔ںینقل کئے ھ ی منظر کشی کری کے مطالعہ اور جائزہ سے واقعہ غدثیھم نے اخبار و احا د

: جاتا ھے ای کانی بںی حصوں منی تلی ھے جس کو مندرجہ ذیکقعات جوخطبہ کےلئے ماحول کوسازگار بنانے سے پھلے کے واںخطبہی ابتدا م

اور وہ تیفی کیکے خطبہ ک)ص( اسالم غمبریکے لئے رونماھوئے ، اس کے بعد پ ی کانی بںیزی وہ چںی حصہ مسرےی اقدامات جو آپ نے منبر پر انجام دئے ،اور تیعمل ۔ںی گئی کے بعد انجام دری غد جو خطبہ ینگیجا ئ

١

ے پروگرام سے پھلے کخطبہ

١تی اھمیحجة الوداع ک خی تارجانای لفی ھجرت اور آپ کا مکہ معظمہ سے تشریک)ص( اسالم غمبریپ

) ص( اسالمغمبری جا تا ھے اور ھجرت کے بعد پای حساس موڑ شمار ککیاسالم کا ا سفر فر ما ئے ۔نینے مکہ معظمہ کے ت

۔٢٠١صفحہ٣٧بحا راالنوار جلد 1

Page 16: Israr e Ghadir

١۶

رہ کے عنوان سے مکہ کے بعدعمہیبی صلح حدںی می ھجرںی مر تبہ آٹھویپھل کے ساتھ معاھدہ کے مطابق فورا واپس پلٹ نی لے گئے اور مشرکفیمعظمہ تشر

آئے ۔ داخل ںی فتح مکہ کے عنوان سے اس شھر مںی می ھجرںی مر تبہ نویدوسر

کے نےی کا جا ئزہ لی اور کفر و شرک اور بت پرستلی تکمیھو ئے ،اور تمام امور ک ال ئے اور عمرہ بجاالنے کے بعد فیے لوٹتے وقت مکہ تشر لے گئفیبعد آپ طائف تشر

واپس لوٹ آئے ۔نہیمد ںی میھجرت کے بعد دس ھجر) ص( اسالمغمبری مرتبہ پی اور آخریسریت

ی مر تبہ رسمینے پھل) ص( ال ئے آنحضرت فیحجة الوداع کے عنوان سے مکہ تشر حا ضر ھوں۔ںیوگ اپنے تئ تاکہ جھاں تک ممکن ھوسب لایطور پر حج کا اعالن فر ما

مقصد اسالم کے دو اھم احکام یادیکے دو بن) ص( آنحضرت ںیاس سفر م ی تک لوگوں کے لئے مکمل اور رسمینے ابھ) ص( کرنا تھا جن کو آ نحضرتانیب

کے بعد خالفت و ) ص( اسالمغمبری حج اور دوسرے پکیا: تھا ای فر ماںی نھانیطور پر ب کا مسئلہ تھا ۔ ینی اور جا نشتیوال

١سفر حج کا اعالن اور اس کے نہینے مد) ص( اسالمغمبریخدا وند عالم کے حکم کے بعد پ یکے اس سفر ک) ص( تاکہ آنحضرت ای والوں کو روانہ فر مانےی دی منا دںیاطراف م

کے ساتھ سفر ) ع( جو چا ھے وہ آپںکہی اعالن کردہی ںاوریاطالع سب تک پہنچا د کر سکتا ھے ۔

نی،مھا جر)ص( کے اطراف سے متعدد افراد آنحضرت نہیعام اعالن کے بعد مد انی سے مکہ کے درمنہی آئے ۔مدنہیاور انصار کے ساتھ مکہ جا نے کےلئے شھر مد

کے ساتھ شامل ھوتے گئے ) ص( کے متعدد افراد آ نحضرتلوںی مختلف قبںیراستہ م منی مکہ کے اطراف اور ی ھتےچ اس اھم خبر کے پہنی بھںیدور دراز عالقوں م

مکہ کےلئے رخت سفر باندھا تاکہ حج کے ی شھر وںکے متعدد افراد نے بھرہیوغکے )ص( اور آنحضرت ںیکھیسے س) ص( اکر مغمبری طور پر خود پی احکام ذاتیجز ئ

نے ) ص( کہ آنحضرت ہی دی ۔مزںی ھوسککی شرںی سفر حج میساتھ اس پھلے رسم چا ںی مجہی سفر ھے جس کے نتی کا آخری زندگیری مہیھا کہ ا تی اشارہ فر ما دہی

روں طرف سے لوگوں کے اضافہ ھو نے کابا عث بنا ۔ سے صرف ںی ھو ئے جن مکیںشریحج م٢ ہزار افرادسی الکھ بکی ابایتقر

کہنے والوں کا کی لبوںیکے ساتھ آئے تھے ) ع( سے آنحضرتنہیسترہزار افراد مد تک جڑاھوا تھا ۔نہیسلسلہ مکہ سے مد

سے مکہ تک سفر کا راستہنہیمد احرام کے دو ااوری کو غسل انجام دقعدہی ذ٢۵نے ھفتہ کے دن ) ص(آنحضرت

ںی جن متیکے اھل ب) ع( ال ئے ، آپفی سے با ھر تشرنہی مدکریلباس اپنے ھمراہ ل ہیل عنی السالم ،امام حسہی اما م حسن علھایحضرت فاطمہ زھرا سالم اهللا عل

کے کجا ووں اور محملوں اونٹوں ازواج سب کے سب ی آ پ کزیالسالم شامل تھے ن

٣۶٠،٣صفحہ١۔بحاراالنوارجلد ٩،١٠صفحہ١رجلدی۔الغد١۶٧،٢٩٧صفحہ١۵/٣عوالم العلوم جلد 1 ۔٩۵ صفحہ ٢٨ جلد ٣٩٠ ، ٣٨،٣٨۴

۔ںی ہزار افراد نقل ھوئے ھی الکھ اسکی اںی ماتیبعض روا 2

Page 17: Israr e Ghadir

١٧

سے احرام با ندھنے کے “ ھے کی کے نزدنہیجو مد“ ”مسجد شجرہ ” سوار تھے ںیم لوگ آ پ کے ھمراہ چل رھے تھے ۔ادہی اور سوار و پی راہ لیبعد آپ نے مکہ ک

پر کچھ “ روحا ء ” چے اور اس کے بعدمقام پہن “ ہیعرق الظب” اگلے دن صبح ای کےلئے توقف فر مارید

پہنچے ۔نماز مغرب و عشا ء کے “منصرف ”وھاں سے نماز عصر کےلئے مقام ، نماز صبح کے لئے ای نوش فرماںی کا کھانا وھاراتی فر ماامی پر ق“یمتعش”وقت مقام

“ اءیسق” پر تھے اور بدھ کے روز “ عرج ”م صبح مقای ،پھونچے منگل ک“ةی ثا ا”مقام منزل پر قدم رکھا ۔یک

مشکالت کا تذکرہ ی چلنے والوںنے راستہ کدلیراستے کے دوران پ ی ابھاینے فر ما) ع( تو آپی گئی درخواست کی کیسے سوار)ص (اآنحضرتیک

ںی ل باندھںی کمری کےلئے سب اپنی کہ آسانای ھے آپ نے حکم دںیانھی مھیسوار ئے تو کچھ راحت و ھو رای ۔اس حکم پر عمل پںی رفتاراور دوڑ دوڑ کر سفر طے کرزیاورت

آرام مال ۔ ی مادر گرامیک)ص(پھونچے ،جھاں پر آنحضرت “ابواء” جمعرات کے دن مقام

۔ ی فر ما ئارتی زی قبر کی کی والدہ گرامینے اپن) ع( قبر ھے ،آپیجناب آمنہ ک “ دیقد” سے گذر نے کے بعد مقام “ خم ریغد” اور“ حفہ ج” جمعہ کے دن مقام

“ عسفان ” ۔اتوار کے دن مقام چےکےلئے عا زم ھو ئے اور ھفتہ کے دن وھاں پہن ای فر ماامی پر قںیپر پہنچے اور رات تک وھ“مرالظھران ” کے دن مقام ریپ”پہنچے اور

ں پھونچے اوراس کے بعد اور وھای طرف حرکت کیک “ رفیس” ۔رات کے وقت مقام ۔دس دن کا سفر طے کر نے کے بعد منگل کے روز پانچ ی معظمہ تھ منزل مکہ یک الحجہ کو مکہ پہنچے ۔ یذ

اور منی سے نہی السالم کا مدہی علنی المو منریحضرت ام سے مکہ کا سفر منی

کی طرف سے ای اسالم کغمبری السالم پہی علی طرف حضرت علیدو سر آپ کا ںی لے گئے اس سفر مفی تشرمنیکے ھمراہ نجران اور اس کے بعد لشکر

تھا ۔نای دعوت دی اسالم کزی وصول کرنا اور نہیمقصد خمس زکوة اور جز السالم ہی علی سے چلتے وقت حضرت علنہینے مد) ص( اسالمغمبریپ ہ چلے سے مکمنی ی کہ وہ بھایکو حکم د) ع( اورآپ ای فر ماری خط تحرکیکےلئے ا

السالم کا لشکر ہی علی کے بعد حضرت علنےی کے امور انجام دمنی ۔نجران اور ںیآئ سے احرام قاتیکے ساتھ م) ی تعداد بارہ ہزار تھیجن ک( کے کچھ افراد منی اھل زین

طرف سے مکہ کے ی کنہیمد)ص( اسالم غمبریبا ندھنے کے بعد عازم مکہ ھو ئے ۔پ سے منی ی السالم بھہی علی علنی المو منریحضرت ام پہنچے توادھرسے کینز د

اور خود ای مقرر فر مانی جا نشںاپناینے لشکرم) ع( پہنچے ۔آپ کیمکہ کے نزد) ص( آنحضرت کی لے گئے اور مکہ کے نزدفی مال قات کےلئے تشریک) ص(آنحضرت

۔ی پہنچے اور روداد سفر سنا ئںی خد مت میک) ع( ممکن ھو آپی کہ جتنا جلدای اور حکم دمسرور ھوئے) ص( اکرمغمبریپ

جا ئے ۔ایکے لشکر کو مکہ ال کے ) ص( السالم پھر اپنے لشکر کے پاس آئے اور آنحضرت ہی علیحضرت عل

الحجہ کو مکہ پہنچے ۔یقافلہ کے ساتھ منگل کے دن پا نچ ذ لے فی الحجہ کے دن عرفات تشری ذںینو) ص( حج آنے کے بعد آنحضرت امیا

اعمال حج انجام گرےی بعد دکےی پہنچے ۔اس کے بعدیگئے اس کے بعد مشعر اور من فر مائے۔انیدئے اورحج کے واجب و مستحب اعمال لو گوں کےلئے ب

Page 18: Israr e Ghadir

١٨

١ سے پھلے خطبےریغد سے پھلے دو حساس مقامات پر دو خطبے دئے رینے مقام غد) ص(آنحضرت

ول فراھم کر نا تھا ۔ کےلئے ماحری غد خطبہںی مقتیحقجن کا مقصد نے ) ع(ںآپی تھا ۔ اس خطبہ کے آغاز مای دںی مینے پھال خطبہ من)ص(آپ

حفاظت ،اس ی جان ،مال ،عزت اور آبرو کی مسلمانوں اور عوام الناس کںیمعاشرہ م طور ی اور نا حق لئے گئے اموال کو رسمیزی نا حق خون رںی متیکے بعددور جا ھل

ختم ھو جائے تاکہ نہی سے کوسرے دکی انی لوگوں کے ماب تاکہایپر معاف فرما ھو جا ئے اور اس کے بعد لوگوں کو دای کا ماحول پتی طرح امنی پورںیمعاشرے م

۔ای دوسرے پر تلواراٹھانے سے خوف دالکیاپنے بعد اختالف کر نے اور ا :ایاس مقام پر آ پ نے واضح طورپر فر ما کر نے والوں کے سا یخالف ورز) ع( طالب ی اب ابنی نہ رھوں تو علںیاگر م”

“منے اٹھ کھڑے ھو ں گے :ای اور فرمای کانی بنی ثقلثی زبان مبارک سے حدینے اپن) ع(اس کے بعد آپ چھوڑکر جا رھا ھوں اگر ان دونوں سے ںیزی دو گرانقدر چانی تمھا رے درمںیم”

رےی میعنی عترت یری اور مکتاب خدا:متمسک رھوگے تو ھر گز گمراہ نہ ھو گے “) ع (تیاھل ب

ںی ان اصحاب مرےی کہ مای اشارہ فر مای طرف بھینے اس بات ک) ص(آپ ۔گای جا ئای جھونک دںی آگ می کے دن جہنم کامتیسے بعض کوق

آنحضرت ) ع (نی المو منری حضرت امںی ھے کہ اس خطبہ مہی اھم بات والے افراد ٹھنےی ما رھے تھے تا کہ دور ب لوگوں کےلئے تکرار فریکے کالم ک)ص( ۔ ںی سن لیبھ

٢ خطبہںدوسرای مفی مسجد خی کیمن ی ۔منای ارشاد فر ماںی مفی مسجد خی کینے دوسرا خطبہ من) ص(آنحضرت

جمع ھو نے کا ںی مفینے لوگوں کے مسجد خ) ع( ے روز آپسری کے تامی قںیم اعالن فر ہی صاف صاف ںی مجس ای خطبہ د آپ نےی۔وھاں پر بھایحکم صادر فر ما

۔ںی تک پہنچائنی غا ئبنی اور حا ضرںی رکھادی اس خطبہ کو اکہیمانے اخالص عمل ،مسلمانوں کے امام سے متعلق ) ع( آ پںیاس خطبہ م ی الھنی تمام مسلمانوں کے حقوق اور قوانااوری اور تفرقہ نہ ڈالنے پر زور دیھمدرد

) ع( پھرآپای فر ماانی خالفت ب اس کے بعد مسئلہایاعالن فر ما برابرھو نے کا ںیم نہی کے لئے زمری مرتبہ غدی اور دوسری ھو ئی جا رنی ثقلثی زبان مبارک پر حدیک

۔ایفراھم ک اور واقعہ ایاس موقع پر منافقوں نے مکمل طور پر خطرہ کا احساس ک اور اپنے پروگرا ںی کھا ئںیسم انھوں نے عھد نا مہ لکھا اور قای سے لیدگیکوسنج

٣ ۔ایموں کا آغاز ک

۔ ٣٨٠صفحہ ٢١،جلد ١١٣حہ صف٣٧بحاراالنواتر جلد 1 ۔١١۴ صفحہ ٣٧بحاراالنوار جلد 2 تذکرہ ھو گا ۔ںی حصہ مسرےی کااس کتاب کے تلی تفصی کے اقدامات کنیمنافق 3

Page 19: Israr e Ghadir

١٩

کا حوالہ راثی می السالم کھمی علاءی سے پھلے انبریغد ١کرنا

نبوت یآپ ک”: قانون اس طرح نا زل ھوا یپر الھ)ص( اکرم غمبری پںیمکہ م اءی انبراثی ۔اسم اعظم اور آثار علم و مای اورآپ کا زمانہ ختم ھو کیمکمل ھو گئ

جو سب سے پھلے جئےیکے حوالہ کر د) ع( طالب ی ابن ابی السالم، علمھیعل چھوڑ دوں گا کہ ںی نھی ھسےی اری کو اس عالم کے بغنی زمںی ۔مںی ال ئے ھمانیا

کے غمبری پرےی سے لوگ متعارف ھوں اور وہ متی اطاعت اور والیری معہیجس کے ذر “بعد لوگوں کےلئے حجت ھو

السالم ھمی علمی حضرت آدم و نوح و ابراھںی دگارای یک السالم ھمی علاءیانب مانی السالم کا عصا ،حضرت سلہی علی حضرت مو سل،ی و انجتیفے،توریکے صح

کے ھا ی صرف اور صرف حجج الھراثی تمام می اور دوسری انگشتری السالم کہیعلتھے اور کے محافظ راثی می پورسا) ص (اءی ۔اس دن خاتم االنبھیں یںرہتیتھوں م

نی المومنری حضرت امںیزی تمام چہی ۔ای کےلئے آگنی المومنری حضرت امیاب حکم الھ ی السالم تک منتقل ھو تھمی ائمہ علگرےی بعد دکےی طالب سے ی بن ابیعلنے حضرت ) ص( اکرمغمبریپ حجتی آخری خدا وند عالم کںیزی تمام چہی اب ںاوریرھ خداوند ںی جس می کنگیٹی مخصوص مکیور ا اای السالم کو طلب فر ماہی علیعل

ای رات دن لگ گکی اںی السالم کے حوالہ کر نے مہی علی حضرت علںی اما نتیعالم ک ۔

٢) ع(نی المو منریام لقب طالب ی بن ابی طرف سے حضرت علیخدا وند عالم ک) ع (لی جبرئںیمکہ م

نا زل ھو ئے اگر چہ کریل )نی المو منریام( السالم کےلئے خاص طور سے لقب ہیعل ھو چکاتھا ۔نی کےلئے معی لقب آپ ھہی یاس سے پھلے بھ

حضرت ی صحابکی اکی کہ ااینے تمام اصحاب کو حکم د)ص( اکرم غمبریپ “ نی المومنری امای کیالسالم عل”کو ) ع( السالم کے پاس جا ئے اور آپ ہی علیعل

اصحاب سے ی ھںی ماتیاپنے دور حنے ) ص( اکرمغمبریکھکر سالم کرے ۔اس طرح پ تھا ۔ای ھو نے کا اقرار کرا لری السالم کے امہی علیحضرت عل

:پر اعتراض کرتے ھوئے کھا) ص( اکرمغمبریاس مقام پر ابو بکر اور عمر نے پ غضبناک ) ص(آنحضرت طرف سے ھے ؟ی حق خدا وند عالم اور ان کے رسول کہی ایک

طرف سے ھے ،خدا وند عالم ی اور اس کے رسول ک حق خداہی”:ایھو ئے اور فرما “ ھے ای حکم دہینے مجھ کو

٣ اعالنی کےلئے قانونحاضرھونے ںیرمیغد سفرحج یا پنے اس آخر) ص( اکرمغمبری کے منتظر تھے کہ پزیلوگ اس چ

اعمال حج تمام ھو نے کے فورا بعد آپ کنیں،لی م فر ما ئای قںی مکہ مامی کچھ اںیمکل :ای بالل کولوگوں کے لئے اس بات کا اعالن کر نے کا حکم دی منادنے اپنے

۔٢١۶ صفحہ ۴٠،جلد ١١٣ صفحہ ٣٧،جلد ٩۶ صفحہ ٢٨بحار االنوار جلد 1

۔ںی السالم کے پاس ھہی اهللا االعظم علةی بقحضرتصفحہ ١۵/٣۔عوالم ٢١۶ صفحہ ۴٠،جلد ١١٣صفحہ٣٧جلد ١١١،١٢٠صفحہ ٣٧بحاراالنوار جلد 2

۔٧٣٠ صفحہسی بن قمی،کتاب سل٣٩ ثیحد١٣۶ صفحہ ٢جلد :۔اثبات الھدات١۵٨۔١١١صفحہ ٣٧،جلد٣٨۵صفحہ٢١بحاراالنوارجلد 3 ۔١٠،٢۶٨ صفحہ ١ جلد ری۔الغد۵٩٣

Page 20: Israr e Ghadir

٢٠

نہ رہنے پائے تاکہ وقت ںی مکہ می بھیمحتاجو ں کے عالوہ سب کو چلنا ھے کو ئ ۔ںی حا ضر ھو سکںیم“ خم ریغد” پر نیمع

ی وجہ سے تھا کئی کیکے عالقہ کا انتخاب جو خاص حکم الھ “ ریغد” :ھے اعتبار سے قابل غور

جگہ سے پھلے ھے جھاں پر راسی کہ مکہ سے واپس آتے وقت غدہی کیا ۔ںی دو سرے سے جدا ھو تے ھکیلوگوں کے راستے ا

مسلمانوں کے حج کرنے والے قافلے مکہ آتے اور ںی کہ مستقبل مہیدوسرے نماز ںیم) ص(ی اور مسجد النبری غدی تووادںیجا تے وقت جب اس مقام سے گذر

ںی دلوں مادی ی تاکہ اس واقعہ کںی کرعتی بدی کے مطابق تجددہی اپنے عق اورںیپڑھ ١دوبارہ زندہ ھو جائے ۔

تھا جھاں پر دانی مضی و عرعیجحفہ سے پھلے وہ وس “ ریغد” کہ ہی سرےیت آکرجمع ھوتا تھا ی طرف سے بہنے والے چشمہ کا پانی اور شمال مغرب کالبیس

غمبری پدانی مہی تھے لہذا ی مضبوط درخت بھ پرانے اورںکچھی مدانیاور اس م منا ی کےلئے بہت ھفرمانے دن کے پرو گرام اورخطبہ ارشاد نیکے ت) ص(اسالم

دس سال مکہ (غمبری کہ پی بات تھی بڑے تعجب کہی یسب تھا لوگوں کےلئے بھ خدمت با برکت ی فر ماتے تاکہ ان کںی نھامی قںیمکہ م) سے دور رہنے کے با وجود

اعمال حج تمام ھو نے ںبلکہی کر انی لوگ حا ضر ھوں اور ان سے اپنے مسائل بںیم مکہ سے ی لوگوں کو بھںاوری ھتےی سے رخت سفر با ندھ لوھاںکے بعد فور ا

۔ںی حاضر ھو نے کا حکم فر ما تے ھںیم“ خم ریغد” چلنے اور الکھ کی ا آپ کے ساتھاینے مکہ سے کوچ فرما) ص(جس صبح کو آنحضرت

کے منی تک کہ مکہ کے پانچ ہزارافراد اور ھاںی افراد تھے ادہیسے ز٢ ہزارسیب ںی کے پروگرام مری غدیبھ“ تھا ںی نھیجن کا ادھر سے راستہ بھ” ہزار افرادبابارہیتقر ۔ تھےکے ساتھ آئے ) ص( ھونے کےلئے آنحضرت کیشر

طرف یوست و دشمن کنے د“ ھے ادگاری ی واقعہ کیخیجو اس تار”) ع (ی مسجد نبںی مریغد 1

گے ۔ںی طرف اشارہ کری اس بات کںی اس کتاب مںھمی ھکھےی دن دبیسے عج

ہزارافراد ی الکھ اسکی ہزار اور دوسرے قول کے مطابق اسی الکھ چالکی قول کے مطابق اکیا 2 تھے ۔

Page 21: Israr e Ghadir

٢١

٢

اتی اور اس کے جزئتیفی کی کخطبہ

١ لوگوں کا اجتماع ںیم ریغد وہ عالقہ جھاں پر (٣ “میکراع الغم ”ی ھسےیکے دن ظھر کے وقت ج٢ ریپ

ری طرف اور غدںینے اپنا راستہ دائ) ص(آنحضرت پر پہنچے ،)واقع ھے “ خم ریغد” :ای جانب بدلتے ھو ئے فرمایک

“ اهللا ،انارسول اهللا یبواداعیھاالناس،اجیا” خدا ںی کھو ،مکی دعوت پر لبی والے کنےی طرف دعوت دیخدا ک الناس ھایا”

کے پہنچا نے کا غامی طرف اشارہ تھا کہ اھم پی اس بات کہی “ النے واال ھوں غامیکا پ ھے ۔ایوقت آگتمام لوگ ٹھھر ” :ای ندا لگا نے کا حکم دہی کو ینے مناد) ص(اس کے آنحضرت

وہ ںی رہ گئے ھچھےی اور جوپںی پلٹ آئےچھی پںوہی جو لوگ آگے بڑھ گئے ھںیجا ئ ی ۔اسںی شدہ مقام پر جمع ھو جا ئنیتاکہ تمام لوگ پھلے سے مع “ںی ئٹھھر جا

نہ جا ئے اور وہ چےیم درختوں کے نی شخص قدیکوئ :ای صادر فر مای حکم بھہیطرح ۔ںی رھی طرح خالی اسںیجگھ

ور جو لوگ بڑھ گئے اس حکم کے صادر ھو نے کے بعد تمام مرکب رک گئے ،ا ی نے اپنکی خم کے مقام پر اترگئے ھر اریتھے وہ واپس پلٹ آئے ، تمام لوگ غد

ی صحرا پھلہیای کاسانس لنانی ،اور آھستہ آھستہ سکون و اطمی جگہ تالش کیاپن مجمع کا شاھد تھا ۔ی انسانمی عظسےیمرتبہ ا

تک کہ ھاںی کہ لوگ ی دہ تھفی تکلی اتننی شدت اور گرم زمی کیگرم حصہ اپنے سر اقدس پر اور دوسرا حصہ کی عبا کا ای اپنینے بھ) ص(آنحضرت

ی وجہ سے اپنی شدت کی کی بچھا رکھا تھا اور کچھ لوگ گرمچےی کے نروںیاپنے پ ! ھو ئے تھے ٹےی پر لپروںیعبا اپنے پ

٤یاری تی جگہ کیخطبہ اور منبر ک ہی ،سلمان ،ابوذر اور عمار کو بالکر نے مقداد)ص( اسالم غمبری طرف پیدوسر

ںی الئن مکی کے کنا رے اریجوتاالب غد( کہ ان پانچ پرانے درختوں ایحکم صادر فر ما سے کا چےی انھوں نے درختوں کے نںی کراری جگہ تچےیکے ن)کھڑے ھو ئے تھے

د جل:،عوالم ٢٩٨ صفحہ ٩٨،جلد ١٧٣،٢٠٣،٢٠۴ صفحہ ٣٧ ،جلد ٣٨٧ صفحہ ٢١بحار االنوارجلد 1۔الفصول المھمة ١٢٨ المعا جز صفحہ نةی ۔مد٢٢ ،١٠ صفحہ ١۔ جلد ٧٩،٨٠،٣٠١، ۵٠،۶٠،٧۵ صفحہ٣/١۵

۔٢۴،٢۵صفحہ ھفتہ کے قعدہی ذ٢۵ سے نہیمد) ص( کے مطابق آنحضرت توںی شدہ رواانی بںیگذشتہ حصہ م 2

ھے ۔اور یروزھو ت رکےی الحجہ پی ذ١٨ الحجہ منگل کے روز مکہ پہنچے ۔اس بنا پر یذ /۵روز چلے اور ںی می کے مطابق دس ھجریڈائر ) یشی قرمیحک:قیتحق (یسوی اور عی قمریپندرہ سو سالہ ھجر

۔ی کے روز تھری ء پ۶٣٢ مارچ ١۵ مطابق ی الحجہ دس ھجری ذ١٨ کاراستہ ختم ھو جاتا ھے یاس جگہ کو کھا جاتا ھے جھاں پر جا کر پان: کرا ع 3

کے البیںسی مںجسی تاالب کو کہتے ھراسیم ھے غداس عالقہ کا نا “ میغم” ۔ یکا عالقہ واد“ خمریغد” ۔ںی کو کہتے ھریاس آبگ“خم ” رہ جا ئے ۔ی باقیبعدپان

‘ نام سے مشھور ھے ی ھے اور اسںیجحفہ م

١۵/٣جلد :۔عوالم٢٩٨صفحہ٩٨،جلد١٧٣،٢٠٣،٢٠۴صفحہ٣٧،جلد ٣٨٧صفحہ ٢ ١بحاراالنوار جلد 4 ۔۴۶ صفحہ ٢١۔احقاق الحق جلد ٧٩،٨٠،٣٠١، ٧۵، ۶٠، ۵٠صفحہ

Page 22: Israr e Ghadir

٢٢

کا ی اور پا نی کی صفائچےی کے نختوں ،درای ،پتھروں کو جمع کاینٹوں کو صاف ک شاخوں کو کا ٹا ۔پھر ی تک لٹکنے والنی زمی ۔اس کے بعد درختوں کای کھڑکا وچ

شاخوں پر کپڑا ی کھڑے ھو ئے درختوںککی غرض سے دو نزدیدھوپ سے بچنے ک ۔یارھوگئی بالکل تلئےی دن کے پروگرام کنی طرح وہ جگہ تا،اوراسیڈال کرسائبان بنا

کے اوپر رکھا اور پاالن شتر دوسرے کی پتھروں کو اچےی کے نانہیاس شا م اور اس پر کپڑا ڈاال منبر کو مجمع کے ای کاریکے قد کے برابر منبر ت) ع(کاآنحضرت

ں،ی سککھیخطبہ ارشاد فرما تے وقت سب کو د) ص( اکرمغمبری تھا تاکہ پای بناانیدرم ،اور ںی کرسکداری اور سب لوگ آپ کا دکے آواز سب تک پہنچ سیک) ع(اور آپ

تھا ںی شخص نھسای ای کو ئںی خم مریغد: ھے کہای آںی کے واقعہ مری غدہساکیج آواز نہ یک) ص( کا نوں سے آنحضرت ھو اور اپنےای نہ کداریکا د) ع(جس نے آپ

ھو ۔یسن تکرار کر رھے یکے کالم ک) ع( بن خلف لوگوں کےلئے آپہی بن امعہیالبتہ رب

۔ںی سے مطالب سمجھ سکقہیطر والے افراد بہتر ٹھنےیتھے تاکہ دور ب

١ السالم منبر پر ہی علنی المومنریاور ام) ص(غمبراکرمیپ نے نماز جما ی تک کہ منادھاںی ی تمام ھوئاںی گھڑیظھر کے وقت انتظار ک

ںی صفی سے باھر آنے اور نماز کموںی لوگوں کے اپنے اپنے خیعت کےلئے آواز لگا ئ الئے اور نماز با فی سے با ھر تشرمہیاپنے خ) ص( اکرمغمبریمرتب کر نے کے بعد پ

جما عت بجاالئے ۔منبر پر کھڑے ھو ) ص( اکرمغمبریاس کے بعد مجمع مشاھدہ کر رھا تھا کہ پ

اور ںی کہ آپ منبر پر آئای اور حکم دای السالم کو بالہی علیئے اور آپ نے حضرت عل نی المومنرینے سے پھلے ام ،خطبہ شروع ھو ںی طرف کھڑے ھو جائںی پاس دائرےیماپنادست ) ع( کھڑے ھو ئے تھے اور آنحضرتچےی ننہی زکیسے ا) ع( السالم آپہیعل

کے دوش پر رکھے ھو ئے تھے ۔) ع(مبارک آپ اور ی طرف نظر ڈالںی اور با ئںینے مجمع پر دائ) ص( اکرمغمبریاس کے بعد پ

یٹھی بی بھںی طرف عورتکی اںیم اجلسہی طرح جمع ھو نے کا انتظار کیمجمع کا پور ھو جا نے کے اری۔مجمع کے تںی تھںی رھکھی طرح دی کو اچھغمبری جو پںی تھںیھو ئ خطاب کا آغاز یخی اور تا ری کے لئے اپنے آخرم اسالائےینے دن) ص( اکرمغمبریبعد پ ۔ایفر ما

ر منبر پیمنبر اور خطبہ کے اس دلچسپ انداز کو مد نظر رکھ کرکہ دو آدم آنحضرت ںی ہزار افراد اس انو کھے منظر کا نظارہ کر رھے ھسی الکھ بکی اور اںیھ ۔ںیکے خطبہ پر توجہ مرکوز کئے ھوئے ھ)ص(

ہزار افراد کا سی الکھ بکی کےلئے اری تقرکی کہ اںی کر تے چلانی بات بہیھم یںبھیم ای دنی رھے ھوں آج ککھی کو تمام لوگ دبی خطکی کہ اںیمجمع اس عالم م

ھمی علاءی گذشتہ انبںی عصر بعثت مکہی مسئلہ ھے چہ جائی معمولری غکی اہی اتنابڑا مجمع جمع ھوا ھو ۔ےلئے کری تقری کسںیالسالم کے چھ ہزار سالہ دور م

٢کاخطبہ)ص( اسالم غمبریپ ی گھنٹہ جارکی ابای ساز خطبہ جو تقرخی تارںی خم مریکاغد) ص( اسالمغمبریپ

جاسکتا ھے ۔ای کمی تقسںی حصوں مارہی گرھا اس کو

۔اثبات ۴۴،٩٧،٣٠١صفحہ ١۵/٣جلد :۔عوالم ٢٠٩ صفحہ ٣٧ ،جلد ٣٨٧صفحہ ٢ ١بحا راالنوار جلد 1

۔۵٧۔۵٣صفحہ ٢١۔احقاق الحق جلد ٣٩١ ،٣٨٧ ثیحد٢۶ ٧ صفحہ٢الھداة جلد ۔۵۵٨حہ صف٣ ،جلد ١١۴ صفحہ ٢۔اثبات الھداة جلد ٢٠٧ ۔٢٠١ صفحہ ٣٧بحار االنوار جلد 2

Page 23: Israr e Ghadir

٢٣

ی حمد و ثنا اور اس کینے سب سے پھلے خدا وند عالم ک) ص(آنحضرت ی بندگی اور اس کے بعد خدا وند عالم کے سامنے اپنایقدرت و رحمت کا تذکرہ فر ما

۔ایکا اقرار فر ماے طرف متوجہ کرتے ھو ئی آپ نے مجمع کو اصل مطلب کںیدوسرے حصہ م پہنچا غامی اھم پکی اںیکے سلسلہ م) ع( طالب ی بن ابی کہ مجھے علایفر ما

ای دںی کام انجام نھی کا کوئی رسالت الھای تو گو ای نہ پہنچاغامی پہی نے ںیناھے اگر م خدا کے عذاب سے ڈرتا ھوں ۔ںیاور م

ر تک کےلئے بارہ اماموں کا اعالن فامتی آپ نے اپنے بعدقںی حصہ مسرےیت ری تقریک) ص( ۔ آنحضرت ںی دم قطع ھو جا ئکی اںیدی تمام امی اقتدار کاتاکہیما تک کےلئے امتی السالم قھمی علنی کہ ائمہ معصومی تھہی سے اھم بات ںسبیم

ان ںی اور ھر جگہ ھر معاملہ مںی ھر زمانہ مںاوری رکھتے ھتیتمام انسانوں پر وال جا نب سے حالل و یوگا اور خداو رسول ک کے کلمات و ارشادات کا بول باال ھیھ

ھو نے اری اور ان کے تام االختابتی مکمل نی السالم کھمی حضرات ائمہ علںیحرام م ۔ ایکا اعالن فر ما

السالم ہی علینے حضرت عل) ص( اسالمغمبری پںیخطبہ کے چو تھے حصہ م مو لاہ،اللہم وال من یہذاعلمن کنت مولاہ ف< :ایکے ھا تھوں کو بلند کر کے فر ما

>والاہ وعادمن عاداہ وانصرمن نصرہ واخذل من خذلہ کو ی پر ور دگارا جو علںی مو ال ھی علہی مو ال ھوں اس کے ںیجس کا م”

کرے اس کو دشمنی سے دشمنیدوست رکھے اس کو تو دوست رکھ اور جو عل تو مدد کراور جو ان کو رسوا کرے اس کو تو ی مد د کرے اس کیرکھ اور جو ان ک

“ کرلیرسوا و ذل اور نعمتوں نی اکمال دعہی کے ذرتی والی السالم کھمیاور اس کے بعد ائمہ عل

اور اس کے بعد خدا ،مالئکہ اور لوگوں کو اپنے اس ایکے تمام ھو نے کا اعالن فر ما ۔ایے پر شاھد قرار د کے پھونچا نغامیپ

ھمیجو ائمہ عل :ای اعالن فر ماہینے صاف صاف ) ع( آپںی حصہ مںیپا نچو ںی اعمال حبط ھو جا ئکی کر ے گا اس کے تمام نیچی سے سر پتی والیالسالم ک

السالم کے کچھ ہی علنی المو منریاس کے بعد ام“گے اور اس کا ٹھکانا جہنم ھے ن فر ما ئے ۔ایفضا ئل ب کے کچھ گو شوں پر رو ی غضب الھںینے چھٹے حصہ م) ص( اسالمغمبریپ

تالوت کرتے ھوئے ی کاتینے عذاب اور لعنت کے متعلق آ) ص( ،آنحضرت ی ڈالیشن اغماض نظر ںی کہ جن سے مںی بعض اصحاب ھرےی سے مراد ماتیان آ” :ایفرما

نیدشمنوں ، مخا لف ےخدا وند عالم نے مجھ! جان لوکنیکرنے پر ما مور ھوں ،ل ان ںی اغماض نظر کرنا آخرت مںی مای ھے اور دنای پر حجت قرار دنی اور مقصرنی،خائن

“ ھے ںیکے عذاب سے مانع نھ ںی با رے مںکے طرف لے جانے والے گمراہ راہنماویاس کے بعد جہنم ک

فہیاصحاب صح” طورپریرمز“ ھوں زاری ان سب سے بںیم”ایھو ئے فر ما اشارہ کرتے بعد کچھ لوگ مقام رےی کہ مای اور صاف طور پر فر ماای طرف اشارہ کیک “ملعونہ

۔ی لعنت فرمائپر نی گے اور اس کے غاصبںیامامت کو غصب کر تی محبت و والی السالم کھمی علتینے اھل ب) ص( حصہ کو آنحضرت ںیساتو

می صراط مستقںیسوره حمدم : ایاور ان کے اثرات کاذکر کرتے ھو ئے فر ما ۔ ںی ھعہی السالم کے شھمی علتیوالوںسے مراد اھل ب

اور ان ی تالوت فر مائی کاتی کچھ آںیاس کے بعد اھل بھشت کے با رے م ی اتباع کر نے والوں سے فر ما ئی السالم کھمی اور آل محمد علعہی شری تفسیک

ںی مری تفسی ک اور انی تال وت فر ما ئی کاتی کچھ آی۔اھل جہنم سے متعلق بھ ۔ای السالم کا تذکر ہ فر ماھمیدشمنان آل محمد عل

Page 24: Israr e Ghadir

٢۴

ارواحنا ی اهللا االعظم حجة بن الحسن المھدةی حضر ت بق”ںی حصہ مںیآٹھو آپ ںی فر مائے اور مستقبل مانی اور ان کے مخصوص اوصاف بایکا تذکرہ فر ما“فداہ

ی خوشخبریونے ک کے عدل و انصاف سے پرھای دنعہیکے وجود مبارک کے ذر ۔یسنائ

اور عتی بی اپنںی تمھںیخطبہ تمام ھو جا نے کے بعد م:ای فرماںی حصہ مںینو عتی ھوں ۔اس بتای دعوت دی کعتی بیک) ع( طالب ی بن ابیاس کے بعدعل

نے ) ع (ی ھے اور علی کعتی بی نے خدا وند عالم کںی ھے کہ مہیکاسرچشمہ خداوند عالم ہی ھوں تم سے لے رھا ںی جو معتی بہی جتای ھے ،نتی کعتی بیریم ھے۔ عتی کے ساتھ بی جانب سے ھے اور خدا وند تبارک و تعالیک

گفتگو فر ںی کے سلسلہ مینے احکام الھ) ص( آنحضرت ںی حصہ مںیدسو کہ ہیمنجملہ : کرنا تھا انی عقائد اور اھم مسائل بیادی جس کا مقصد چند بنیمائ

نے تم سے ںی ھے لہذا مںی نھںی امکان مرےی کرنا مانی حرام بچونکہ تمام حالل و انی تمام حالل و حرام کو بئے تک کےلامتی لے کرقعتی بی السالم کھمیائمہ عل ی کہ امر با لمعروف و نھہی چونکہ ان کا علم و عمل حجت ھے ،دوسرے اھےیفر ما د

ری غدامی پںیے سلسلہ م السالم کھمیعن المنکر کا سب سے اھم مر حلہ ائمہ عل مخا لفت سے روکنا ھے ۔ی اطاعت کا حکم اور ان کی ،انکغی تبلیک

: اینے فرما) ص( اور آپ ی انجام پا ئعتی بیںزبانی حصہ میاپنے خطبہ کے آخر سے پھلے تم سے نےی لعتی بعہی حکم ھے کہ ھاتھ کے ذرہیخدا وند عالم کا ”

کرنا دی تمام لوگوں کو تا ئید جس مطلب کاس کے بع“ اقرار لوں عہیزبانوں کے ذر نہ کرنے یلی تبدںی منی اطاعت دی جس کا خالصہ بارہ اماموں کای فر مانی وہ معیتھ

ھاتھ عتی بہی پہنچا نا تھا ۔ضمنا ری غدغامی تک پنی ،آئندہ نسلوں اور غائبمانیکاعھد و پ یھو کہ ھم اپنک :اینے فر ما) ص( چونکہ آنحضرت ی تھی شمارھو تی بھعتی بیک

“ںی کر تے ھعتیجان و زبان اور ھاتھوں سے ب اطاعت کرنے ی کنی کلمات آپ کے فرامیکے خطبہ کے آخر) ص( اکرمغمبریپ

اور خداوند ی کا انکار کر نے والوںپر لعنت تھنی دعا اور آپ کے فرامںیوالوں کے حق م ۔ای حمد و ثنا پر آپ نے خطبہ تمام فر مایعالم ک

اقدام یر دو عملمنبر پ اقدام انجام فر ما ئے جو ینے خطبہ کے دوران منبرپر دو عمل) ص( اکرمغمبریپ

: جا ذب نظر تھے ی اور بہت ھریاب تک بے نظکے ھا تھوں ) ص( اکرمغمبری السالم منبرپرپہی طالب علی بن ابیحضرت عل

السالم ہی علنین المو مرینے تمام مقدمات فراھم کرنے اور ام) ص( اکرمغمبریپ ١پر تک ھر طرح کا امتی کا تذکرہ کرنے کے بعد اس غرض سے کہ قتی خالفت و والیک

ھو ثررموی غبی ھر طرح کا مکر و فرںیشک و شبہ ختم ھو جائے اور اس سلسلہ م اور اس کے بعد لوگوں کے لئے ای فرماہ طور پر اشاری آپ نے زبانںیجا ئے ابتدا م

:ای فر ماانی کے ساتھ ببی اس ترتںیئے ابتدا م کرتے ھوانی طور پر بیعمل ہی کر سکتا مگر ںی نھانی بی تمھارے لئے کو ئریقرآن کا باطن اور تفس”

“ ھے اور اس کو بلند کر رھا ھوں ںی ھاتھ مرےیشخص جس کا ھاتھ م اور ای انجام فر ماںی صورت مینے اپنے قول کو عمل) ص(اس کے بعد آنحضر ت

ای السالم سے جو منبر پر آپ کے پاس کھڑے ھوئے تھے فرماہیعل نی المو منریامنے ) ص( آئے ،اور آنحضرت بی السالم اور قرہی علیحضرت عل “ آوبی اور قررےیم”:

صفحہ :می۔کتاب سل۴٧صفحہ ١۵/٣جلد :۔عوالم ١١١،٢٠٩/صفحہ ٣٧بحار االنوار جلد 1 ۔۵۵/ثیحد٨٨٨

Page 25: Israr e Ghadir

٢۵

ہی علی پرحضرت علوقع پکڑا اسوںکو السالم کے دونوں بازوہی علیحضرت عل طرف بڑھا ی ک اقدسکے چھرہ )ص(السالم نے اپنے دونوں ھا تھوں کو آنحضرت

طرف بلند ھو گئے ۔اس کے بعد ی تک کہ دونوں کے دست مبارک آسمان کھاںی اید کھڑے ھو چےی ننہی زکیجوآپ سے ا” السالم کو ہی علینے حضرت عل) ص(آنحضرت کے زانو ) ص( کہ ان کے پا ئے اقدس آنحضرت ای بلند کا جگہ سے اتنیان ک“ئے تھے

جو اس ای بغل کا مشاھدہ کیدی سفیک) ص (کے بالمقابل آگئے اورسب نے آپ :ای آپ نے فر ماںی اس حالت می تھی گئیکھی دںی نھیدن تک کبھ

مو ال ی علہی موال ھوں اس کے ںیجس کا م“” مولاہیمن کنت مولاہ فھذا عل” “ںیھ

١عتی بعہی۔دلوں اور زبانوں کے ذر٢ کی اکی کے اری کہ چونکہ اس انبوہ کثای فرماہیکا دوسرا اقدام ) ص(آنحضرت

کر نے عتی جانب ممکن تھا لوگ بی ممکن تھا اور دوسرری غنای لعتیفرد سے ب کرنے کےلئے حاضر نہ ھوں ،جس کے عتی اور بںیکےلئے مختلف قسم کے بھانے کر

جا ی نہ لی گواھی قا نوناور طور پر پابند رہنے کا عھد ی ان سے عملںی مجہینت ھاتھ پر کیا! الناس ھایا :ای فر ماںینے اپنے خطبہ کے آخر م) ص(کے ،لہذا آنحضرت س

ھے لہذا جو ںی کر نا سب کےلئے ممکن نھعتیرکابی انبوہ کثںاسی،اتنے کم وقت مھم آپ کے اس :ںی تکرار کر تے ھو ئے کھی کہنے جا رھا ھوں سب اس کںیکچھ م

اوال د سے ھونے والے یالب اور ان ک طی بن ابی جو آپ نے حضرت علیفر مان ک ،ھم اپنے دل ںی ھی اور اس پر راضںی اس کو قبول کر تے ھایاماموں کے متعلق فرما

۔۔۔ان کےلئے ھم سے اس ںی کر تے ھعتی،جان ،زبان اور ھاتھوں سے اس مدعاپر ب ای لے لمانی سے عھد و پھوں اور ھاتروںی ھما رے دل و جان ،زبانوں، ضمںیبارے م

نہ کر عتی کر سکا ھاتھ سے اور جو ھاتھ سے بعتی جو شخص ھاتھ سے باھےیگ “سکا وہ زبان سے اس کا اقرار کر چکا ھے

تکر ار کرانا چا ہتے تھے وہ نہی بعیجس کالم ک)ص(ظاھر ھے کہ آنحضرت تاکہ ھر انسان اپنے ی فرمادنی عبارت معی کااوراسی کانیآپ نے ان کے سامنے ب

سب اھےی فرماانیے اس کا اقرار نہ کرے بلکہ جو کچھ آپ نے ب سقہیمخصوص طر ۔ںی کرعتی اور بںی تکر ار کری کی طرح اسیاس

اس ای زبانوں پر دھرایکا کالم تمام ھوا سب نے اس کو اپن) ص(جب آنحضرت ۔ی انجام پائعتی بیطرح عموم

حصہ ںی اس کتاب کے آٹھوںی کے سلسلہ مری غدعتی۔ب٢١۵،٢١٩/صفحہ ٣٧۔بحار االنوار جلد ١ 1

۔ںی رجوع فرمائںی فصل می چوتھیک

Page 26: Israr e Ghadir

٢۶

٣

کے بعد کے مراسم خطبہ

١یمبارکباد طرف بڑھے اور ینے کے بعد ،لوگ ھر طرف سے منبر کخطبہ تمام ھو

اور حضرت )ص( ،آنحضر ت ی کعتی السالم کے دست مبارک پر بہی علیحضرت علفر ما رھے ) ص( اور آنحضر تی کشی السالم کو مبارک باد پہی علی علنی المو منریام

ا لمعی جمی فضلناعلیالحمد للہ الذ”:تھے “نی الع یخطبہ تمام ھو جا نے کے بعد لوگوں ک: عبارت اس طرح درج ھے ںی مخیتار

ھاں ،ھم نے سنا ھے اور خدا و رسول کے فر مان کے : کہںی بلند ھوئںیصدائاس کے بعد مجمع “ںیمطابق اپنے دل و جان ، زبان اور ھا تھوں سے اطاعت کر تے ھ

کی کےلئے اعتی بڑھا اور برف طیم ک السالہی علیاور حضرت عل) ص( اکرمغمبریپ ۔ی کعتی بیدوسرے پر سبقت کر تے ھو ئے ان ک

وار شورسے اس بڑے وانہی اور دیمجمع سے اٹھنے والے اس احساسات ۔ی تھی شان و شو کت دوباال ھو رھیاجتماع ک فتح و ی بھی کسیک) ص( اسالمغمبری جس اھم اور قابل توجہ مطلب کا پ

ںیم )ی کہ فتح مکہ بھی مقامات پرھوحتادوسرےی ھو ںینگوں مچا ھے ج (یروزیپمجھے مبارکباد :ای مافر ںی خم مرینے غد) ص( ھے کہ آپ ہی وہ ای گایمشاھدہ نہ ک ھمی علتی اھل برےی کھو اس لئے کہ خدا نے مجھ سے نبوت اور متیدو مجھے تہن

“ ھے یالسالم سے سے امامت مخصوص ک ی کنےی کا قلع و قمع کر دں تمام آرزووی اور کفرو نفاق کیروزی فتح و پی بڑہی

۔یعالمت تھ کہ وہ مجمع کے ای کو حکم دینے مناد) ص( اسالمغمبری طرف پیدوسر

مولاہ یمن کنت مولاہ فھذاعل”: تکرار کرے ی کے خالصہ کری گھوم گھوم کر غدانیدرم کا مرقع ری کہ غدتا“ہعادمن عاداہ وانصر من نصرہ واخذل من خذلاللھم وال من والاہ و

منقش ھو جا ئے ۔ںیلوگوں کے ذہن م

٢عتیسےب لوگوں اوراس لئے کہ پورا مجمع لئےی طور پر مستحکم کرنے کیمسئلہ کو رسم

خطبہ تمام کر نے نے )ص( اکرم غمبری کر سکے لہذا پعتی سے بقہیمنظم و مرتب طر ای اپنے لئے مخصوص قرار دمہی خکی ۔اای لگا نے کا حکم صادر فرمامےیکے بعد دو خ کہ آپ دوسرے ایکو حکم د) ع (ی فر ما ھو ئے اور حضرت علفی تشرںیاور آپ اس م

۔ای فر ماھوں اور لوگوں کو جمع ھو نے کا حکم دفی کے دروازہ پر تشرمہیخ ی آتے اورپ کںی ممہیکے خ) ص(وہ کر کے آنحضرت اس کے بعد لوگ گروہ گر

) ع (نی المو منری کر تے ،اس کے بعدحضرت امشی کرتے اور آپ کو مبارکباد پعتیب اور امام ھو نے کے عنوان فہیکے خل) ص( اکرمغمبری آتے اور آپ کو پںی ممہیکے خ

م کرتے اور کے عنوان سے سال )نی منو المریام( کر تے اور آپ پر عتی بیسے آپ ک کرتے تھے۔شی مبارکباد پی منصب پر فائز ھونے کمیاس عظ

۔۵٧حہ صف:دی مفخی شی۔امال٣٨٧صفحہ ٢١جلد : بحار االنوار1 ہحصف ١ جلد ریلغد ۔ا١۶۶۔ ١٢٧صفحہ ٣٧ جلد ،٩٠ صفحہ ٢٨ جلد ،٣٨٧ صفحہ ٢١جلد االنوار بحار2

۔۴٢،۶٠،۶۵،١٣۴،١٣۶،١٩۴،١٩۵،٢٠٣،٢٠۵صفحہ ١۵/٣ جلد عوالم ۔۵٨،٢٧١،٢٧۴

Page 27: Israr e Ghadir

٢٧

نے ) ص( دن تک آنحضرت نی دن تک چلتا رھا ،اور تنی سلسلہ تہی کا عتیب ںی پروگرام اس طرح منظم و مرتب تھا کہ تمام لوگ اس مہی ۔ای فرماامی قںی خم مریغد ھو ئے ۔کیشر

طرف ی دلچسپ مطلب ککیکے ا خی تارںی کے سلسلہ معتی پراس بھاںی ہی علنی المو منری جن لوگوں نے امںی مری سے غدسب :اشارہ کرنا منا سب ھو گا

اور ی توڑعتی بہی لوگ تھے جنھوںنے سب سے پھلے ی وہ وھی کعتی بیالسالم کابو بکر، عمر،عثمان ، : تلے روند ڈاال ۔وہ افراد روںی اپنے پی خود ھمانیاپنا عھد و پکے مد مقابل ) ع( آپ گرےی بعد دکےیکے بعد) ص( تھے جو آنحضرت ری زبطلحہ ا ور

آئے ۔ کے بعد عتی بی السالم کہی علی ھے کہ عمر نے حضرت علہی بات زیتعجب خ

: کلمات ادا کئے ہی زبان سے یاپن ،مبارک اے ابو الحسن آج آپ ٹےیکے ب) ع(مبارک ھو مبارک اے ابو طالب”

!“ مرد اور ھر مو منہ عورت کے مو ال ھو گئے اور ھر مو منرےیم غمبری کہ پی تھہی ای بات جس نے ان دورخے چھروں کو اجاگرکیدو سر ریکے حکم صادر ھو جا نے کے بعد تمام لو گوں نے چون و چرا کے بغ) ص(اسالم

جنھوں نے سب سے ( ابو بکر اور عمر کنی ،لی کعتی بی السالم کہی علیحضرت عل نے سے پھلے کر عتینے ب )ی تھی کعتی بی السالم کہی علی علپھلے حضرت

ای جا نب سے ھے ی حکم خدا وند عالم کہی ایک : ایاعتراض کر تے ھو ئے سوال ک ںی طرف سے کہہ رھے ھی اپنہی آپ یعنی( جانب سے ھے یاس کے رسول ک

ڑا اتنا بای طرف سے ھے ۔کیخدا اوراس کے رسول ک :اینے فرما) ص(آنحضرت ؟) حق ھے ہیھاں ” :ای فرمازی ھے ؟نسکتا ھو ریمسئلہ خدا وند عالم کے حکم کے بغ

نی المو منری طرف سے امی السالم خدا اور اس کے رسول کہی علیکہ حضرت عل “ںیھ

١ عتی بیعورتوں ک کر عتی بی السالم کہی علی حضرت علینے عورتوں کو بھ) ص( اسالمغمبریپ

شی اور ان کو مبارکباد پںی کہہ کر سالم کرنی المو منریام اوران کواینے کا حکم د ۔ی فر مائدی ازواج کےلئے تا کی اپنی اور اس حکم کںیکر

برتن کی کا اینے پان) ص( کےلئے آنحضرت نےیاس عمل کو انجام د کے ی طرف پانکی پردہ کے اںی اس طرح کہ عورتایلگا پردہ کی اوپر اااوراسکےیمنگا

کے اندر رھے اور اس ی پردہ کے ادھر سے موالئے کائنات کا ھاتھ پانںیاندر ھاتھ ڈال انجام پائے۔عتی بیطرح عورتوں ک

خم ری غدی بھھای کہ حضرت فاطمہ زھرا سالم اهللا علںی کر دانی بی بات بھہی السالم ہی علی ازواج ،حضرت علیک) ص( اکرمغمبری طرح پی ۔ اسںی حا ضر تھںیم سی فاطمہ اور اسماء بنت عمیٹی بی السالم کہیرت حمزہ عل ،حضی بہن ام ھانیک ۔ںی مو جود تھںی اس پرو گرام میبھ

٢“سحاب ” عما مہ اس کے ھاںی بنا تے تھے توان کے سی قوم کا رئی کو کسیعرب جب کس

اس بات پر بڑا فخرھوتا تھا کہ ھاںی ۔عربوں کے ی رسم تھیسر پرعمامہ با ندھنے ک

۔٣٠٩صفحہ ١۵/٣۔عوالم جلد ٣٨٨/ صفحہ٢١ بحاراالنوار جلد 1 ۔١٠٢ ثیحد٢١٩صفحہ٢۔اثبات الھداة جلد١٩٩ہ صفح١۵/٣۔عوالم جلد ٢٩١/ صفحہ١ جلد ری الغد2

Page 28: Israr e Ghadir

٢٨

اس ونکہی شخص کے سر پر باند ھ دے کی اپنا عمامہ کستی شخصی بڑکیا ١ اعتماد ھو تا تھا۔ادہیکامطلب ا س پر سب سے ز

سحاب ”نے اس رسم و رواج کے مو قع پر اپنا عمامہ جس ک ) ص( اکرمغمبریپ السالم کے سر ہی علنی المو منریکھا جاتا تھا تاج افتخار کے عنوان سے حضرت ام“

عمامہ تاج عرب ” :ای تحت الحنک کو آپ کے دوش پر رکھ کر فرمااقدس پر با ندھا اور “ھے

فر ما تے وںی ںی السالم اس سلسلہ مہی علی حضرت علنی المو منریخود ام :ںیھ

سر پر عمامہ باندھا اور اس کا رےی خم کے دن مرینے غد) ص( اکرمغمبریپ” کے دن نیعالم نے بدر و حنخدا وند :ای دوش پر رکھتے ھو ئے فر مارےی کنا رہ مکیا

۔ “ی مدد فر ما ئیری معہیاس طرح کا عمامہ باندھنے والے مال ئکہ کے ذر

٢ کے موقع پر اشعارریغد ی کے پروگرام کا دوسرا حصہ حسان بن ثابت کا اشعار پڑھنے کریغد

غمبری ۔اس نے پیدرخواست تھ اجازت مر حمت رسول اهللاای :ی وآلہ وسلم سے عرض کہی اهللا علی صلاکرم

جو شعر ںی السالم کے سلسلہ مہی طالب علی بن ابی نے حضرت علںی مےیفرمائ ان کو پڑھوں ؟ںی مناسبت سے کھے ھی واقعہ کمیاس عظ بر کت سے پڑھو۔یپروردگار عالم کے نام اور اس ک :اینے فرما) ص(آنحضرت ریئے جم غف بلند جگہ پر کھڑے ھو ئے اور اس کا کالم سننے کےلکیحسان ا

یک)ص( بات رسول اکرم یریم! کے بزر گوشیاے قر”: ۔حسان نے کھاایاکٹھا ھوگ “ اور اجازت سے سنویگواھ

جو ای مقام پر کھے ھوئے اشعار کوپڑھنا شروع کیاس کے بعد اس نے اس رھے ی کے طور پر باقیادگاری سند کے اعتبار سے ثبت ھو ئے اور یخی تا ری کریغد

:ںی کر تے ھشی اشعار کا متن اور ان کا تر جمہ پی حسان کے عربںی ملی۔ھم ذ ای قا م منا دنی دوح خم حیلد محمدا ی ن النبالم تعلموا ا خم کے درختوں کے رینے غد) ص( خداغمبری جا نتے کہ محمد پںی تم نھایک

: کھڑے ھوئےتیثی حی کیپاس مناد ایبا نک معصوم فلا تک وا ن من عند ربہ لیوقد جا ء ہ جبر لے کر آئے غامی پہی طرف سے یخدا وند عالم ک) ع (لیاور ان کے پاس جبرئ

گے ۔ںی آپ محفوظ رھجئےی نہ کی سستںی کو پہنچا نے مغامیکہ اے رسول اس پ ایاهللا ربھم وان انت لم تفعل وحاذرت با غوبلغھم ماانزل جئےی طرف سے نا زل ھوا ھے اس کو پہنچا دیجو کچھ آپ پر خداوند عالم ک

“ کشوں سے خوف کھا گئے سر اور ای نہ کسایاگر آپ نے ا ای الا عا دیت تخشرسا لتہ ان کن فما بلغتھم عن الھھم کیعل آپ نے ایاگر آپ ظالموں سے خوف ڈرگئے اور دشمنوں سے ڈر گئے تو گو ”

“ای دںی انجام نھی کام ھی رسالت کا کوئیاپنے پروردگار ک ای معلن الصوت عا لہیدی یمنیب فقام بہ اذ ذاک رافع کفہ

۔۴١٠ صفحہ ٨ تاج العروس جلد 1 صفحہ ١۵/٣جلد:۔عوالم ١١٢،١۶۶،١٩۵ صفحہ ٣٧،جلد ٣٨٨ صفحہ ٢١جلد : بحا راالنوار 2

سے نقل ٢٨٢ صفحہسی بن قمی متن کتاب سلی۔اشعار کاعرب۴ الطالب صفحہ ةی۔کفا ٢٠١،۴١،٩٨،١۴۴ موجود ھے۔ی بھںیساتھ دوسروں کتابوں م ھے جوتھوڑے فرق کے ای گایک

Page 29: Israr e Ghadir

٢٩

السالم کے دست مبارک ہی علینے حضرت عل) ص(سالم اغمبریاس وقت پ” :ای فر ماںی اور بلند آوازمایکو بلند ک “ای نا سسی حا فظا لیوکان لقو ل من کنت مو لاہ منکم :فقال لھم رکھے گا اور ادی بات یری سے جن لوگوں کا مو ال ھوں اور جو مںی تم مںیم

کرے گا ںیوش نھفرام ای را ضةیبہ لکم دو ن البر ی واننی علیفمو لاہ من بعد ی کےلئے ،کسی علںصرفی اور مںیاس کے مو ال ھ) ع (ی بعد علرےیم”

“ ھو ں ی کے عنوان سے راضنی جا نشں،اپنےیاور کےلئے نھ ای معادای علی عا دیوکن للذ فوالہ ای علی رب من والایف یکو دوست رکھے تو اس کو دوست رکھ اور جو عل) ع (یجو عل!پروردگار ا”

“ رکھے تو اس کو دشمن رکھیسے دشمن ایاجی الدجلوی کالبدریامام الھد لنصرھم ہی فا نصرناصراربیو کر تی مدد کر اس لئے کہ وہ اس ھدای مدد کرنے والوں کیپروردگارااس ک”

رات کے ںی چو دھوںی موںیکی تاری جو شب کںی مدد کر تے ھینے والے امام ک “ بخشتا ھے ی مانندروشنیچاند ک

ای مکاف م الحسا بویاذا وقفوا وکن لھم ہی فاخذل خا ذلاربیو کے دن جب وہ حساب کےلئے امتیاس کو رسوا کرنے والے کو رسوا کر اور ق”

“نایکھڑا ھو تو خود اس کو جزا دجب تک :اینے فر ما) ص( اسالمغمبریحسان کے اشعار ختم ھو نے کے بعد پ

دی تائی طرف سے تمھاری زبان سے ھمارا دفاع کر تے رھو گے روح القدس کیاپن ۔ی گ رھےیھو ت

١ کا ظا ھر ھو نا لی جبرئںی مریغد ی اور دوسرای آشی مسئلہ پہی اور کیکے خطبہ کے بعد ا) ص( اسالمغمبریپ

خوبصورت شخص لوگوں کے پاس کھڑا ھوا کی کہ ایمرتبہ لوگوں پر حجت تمام ھو ئ :کہہ رھا تھا

۔کس طرح کھای دںی دن نھی کوئںنےی قسم آج کے دن کے مانندمیخدا ک” وںی ،اس کے لئے ی فر ما ئدی تاکںی کے سلسلہ می نے اپنے چچا زاد بھا ئغمبریپ

ںی اس کا کچھ نھی کہ خداوند عالم اور اس کے رسول کے عالوہ کوئایعھد ل “ توڑےعھد و مانیبگاڑسکتا وائے ھو اس پر جو اپنا باندھا ھوا پ

وکر عرض حاضر ھںی خدمت اقدس میک) ص( اکرمغمبریاس وقت عمر نے پ تم نے اس شخص ایک :اینے فر ما) ص(آنحضرت ں؟ی سنںی باتیآپ نے اس مرد ک :ایک

:اینے فرما) ص( آپںینھ: ھے ؟عمرنے کھا ایکو پہچان ل عھد ںی حفاظت کرنا کہ کھی کمانی ھے ۔تم اپنے الی جبرئنیوہ روح االم” تجھ سے نی اور مو من تو خدا ،رسول ،مالئکہای کسای تم نے اٹھو،اگری نہ کر بیشکن

“ گے ںی ھو جا ئزاریب

۔١٣۶ ،٨۵ صفحہ ١۵/٣۔عوالم جلد ١٢٠،١۶١ صفحہ ٣٧ بحاراالنوار جلد 1

Page 30: Israr e Ghadir

٣٠

١ی الھدیر،تائیمعجزئہ غد ای آشی کے پروگرام کے اختتام پر پری واقعہ جو غدکیمعجزہ کے عنوان سے ا

ںی موںی گھڑی آخری دن پروگرام کسرےی شخص تہیکا ما جرا تھا ‘ ‘ یحارث فھر”وہ :ایسے عرض ک) ص(م اکرغمبری اور پای آکری کو لوںیاپنے بارہ ساتھ

یخدا وند عالم ک: سوال پوچھنا چا ہتا ھوں نی آپ سے تںیم) ص(اے محمد” جانب سے ی رسالت کا اعالن آپ نے پرور دگار عالم کی اپناور ی گواھی کتیوحدان

ی نماز و زکات و حج اورجھادکا حکم پروردگار عالم کای ھے؟ کای طرف سے کی اپنای ھے؟ آپ نے جو حضرت ای طرف سے ان کا حکم دیے اپن آپ نای ھے ایجا نب سے آ

ی کنت مولا ہ فعلمن”: ھے ای فرماہی ںی السالم کے با رے مہی طالب علی بن ابیعل طرف سے ی آپ کای ھے ای جا نب سے فر مای آپ نے پر وردگار عالم کہی“ مولاہ۔۔۔ ھے ؟

:ای فرماںی سوالوں کے جواب منوںیتو آپ نے ت لی جبرئانی اور خدا کے درمرےی ھے می کیخدا وند عالم نے مجھ پر وح

کا اعالن کر نے واالھوں اور خداوند عالم غامی خدا وند عالم کے پںی ،مںیواسطہ ھ “ کرتا ںی اعالن نھی کو ئںی مری اجازت کے بغیک

:حارث نے کھا یریق ھے اور ت اگر وہ حاھےی فرماانینے جو کچھ ب) ص(پروردگارا محمد”

“ دردناک عذاب نازل فرما ایجانب سے ھے تو مجھ پر آسمان سے پتھر تو خداوند عالم نے اس ی راہ لی اور اس نے اپنی بات تمام ھو گئیحارث ک

جو اس کے سر پر گرا اور اس کے پاخانہ کے مقام سے جای پتھر بھکیپرآسمان سے ا ۔ای پر کام تمام ھو گںی اور اس کا وھاینکل گ

:تیاس واقعہ کے بعد آ غمبری پینازل ھوئ ٢> لہ دافع ۔۔۔سی لنی سائل بعذاب واقع للکافرلسا <

: اور سنا ھے؟ انھوں نے کھاکھای تم نے دایک :اینے اپنے اصحاب سے فر ما) ص(اکرم ھاں ۔

سے ینبع وحم “ ریغد” کہ ای معلوم ھو گہی سب کوعہیاس معجزہ کے ذر فر مان ھے ۔ی الھکی اور اای آںیمعرض وجود م

کے ی حارث فھرںی مخی اور طول تارنی جانب ،اس دن کے تمام منافقیدوسر و رسول کو تو قبول کر ںخدای دانست میمانند فکر رکھنے والے افراد کےلئے جو اپن

جانب ی عالم ک خداوندتی والیک) ع( طالب ی بن ابی جانتے ھوئے علہی اور ںیتے ھخدا کے اس !! ھے ںی برداشت نھہی ںی کہ ھمںیسے ھے صاف طور پر کہتے ھ

السالم ہی علی کہ جس نے حضرت علای ثابت کردہی جواب نے یدندانشکن اور فور اور وہ کافر ھے ۔ای اس نے خدا و رسول کا انکار کای کںی کو قبول نھتی والیک

گریکے د) ص( اسالمغمبری پںی دن کے پروگرام منیت ٣نیفرام

کا سلسلہ چلتا رھا ،اور مختلف طبقوں کے افراد گروہ گروہ عتی دن تک بنیت حا ضر ھو تے رھے ۔ان چھوٹے چھوٹے ںی خد مت میک) ص( آنحضرت ںیم

١جلد :ری۔الغد۵۶،۵٧،١٢٩،١۴۴صفحہ ١۵/٣۔عوالم جلد ١۶٢،١۶٧ ،١٣۶ صفحہ ٣٧ بحار االنوار جلد 1

مختلف ناموں سے ذکر کا نام “یحارث فھر ”ںی ماتی ھے کہ روای ضرورنای کر دانی بات بہی۔١٩٣صفحہ کے ھوں ۔وںیھوا ھے، احتمال ھے کہ بعض نام اس کے بارہ ساتھ

۔٢١ /تی سوره معارج آ2 ۔۴٣،۴۴،۴۶،۴٩،۵۴،٧۵،٩٧،١٩۶،١٩٩،٢٣٩،٢۶١صفحہ ١۵/٣ عوالم العلوم جلد 3

Page 31: Israr e Ghadir

٣١

نظر کچھ سواالت ابھر کر شی کے پتی اھمی کعتیخطبہ اور مسئلہ ب(ںیاجتماعات م خطبہ کے یبھنے ) ص(آنحضرت ۔یتھ ضرورت ی وضاحت کیسامنے آئے جن ک

وضاحت کے ںی فر ما تے اور بعض موارد مانی بںیمطالب مختصر اور مختلف عبارتوںم ںی صورت می سوال و جواب کی اضافہ فر ماتے اور کبھی مطالب کا بھگریطور پر د

فر ما انی مفصل خطبے سے پھلے ب) ص( سے بعض مطالب آپںی فر ماتے ۔ان مانیب چند ںی ملیوں کے آمادہ ھو نے کےلئے تھے ھم نمونہ کے طور پر ذئے جو لوگ

:ںی کا تذکرہ کر رھے ھنیفرام

خبر یاپنے انتقال ک بسر یںزندگی مای ء نے اس دنایمجھ سے پھلے آنے والے تمام انب !ھاالناسیا

ی بھںی ۔می کھکی تو انھو ں نے اس پر لبیجی اجل بھی اور جب خدا نے ان کیک ی نے مجھ کو خبر دری و خبفی کہنے واال ھوں خدوند لطکی اجل کو لبیداع بیعنقر

ںی ھے اور می گئی دعوت اجل دی مجھ کو بھایگو>تونی وانھم متیانک م<ھے کہ غمبری سے پھلے پںاپنےی قوم می اپنغمبریھر پ! کہہ چکاھو ں ۔اے لوگو کیاس پر لب

۔ مدت رہتا ھے ی نسبت آدھیک سی بںی سال رھے اور مسی چالانی قوم کے درمی اپنمی بن مریسیحضرت ع

ھے کہ تم سے کی ھوں اور نزداری جا نے کےلئے تسے ایسال کے بعد اس دن ۔ںمفارقت کر جا و

رسالت کے پہنچا نے پر اقرا ر باز پرس ھو ی سوال ھو گا اور تم سے بھی کہ مجھ سے بھآگاہ ھو جا و

ھوں ،کتاب خدا اور اس ای آکریجو کچھ رسالت کے عنوان سے تمھارے لئے ل ںی ۔میگ چھوڑا ھے اس کا انی کے طور پر تمھارے درمی گارادی نے ںی حجت جس کو میک

اھےی نے پہنچا دںی مایمسئول ھو ۔ک) ںیان کے سلسلہ م (یمسئول ھوں اور تم بھ کھوگے ؟ای؟تم اپنے پروردگار کے سامنے ک

کہ آپ خدا کے بندے ںی ھتےی دیھم گواھ : ںی بلند ھو ئںیآوازھر طرف سے جھاد ںی راہ می اور اس کای رسالت کو پہنچای ۔آپ نے اس کںیاور اس کے رسول ھ

کے ذمہ ) ص( خواہ تھے اور جو کچھ آپ ری خا،آپینے اس کا امر پھونچا د) ص( آپایک جزا نی طرف سے وہ بہتریمار آپ کو ھالم ،خدا وند عاینے وہ پھونچا د) ص(تھا آپ

ھے ۔ی جا تی طرف سے دی امت کی کو اس کغمبری پیدے جو کس گواہ رہنا ۔ ایخدا :اینے فر ما) ص(آنحضرت

کا تی والی السالم کہی علی دوسرے انداز سے حضرت عل انیب

آپ محمد بن عبد اهللا بن : کرو ۔لوگوں نے کھا انی ببہی شجرئہ طرای الناس مھایا ۔ںیعبد المطلب بن ھاشم بن عبد مناف ھ

تو اس نے مجھ ایخدا وند عالم جب مجھ کو معراج پر لے گ :اینے فرما) ص(آپ نے ںیم! محمود ھوں اور تو محمد ھے ںیاے محمد ،م: ی نازل کیپر اس طرح وح

اس ںی کرے گا میکی ساتھ نرےی جو شخص تای نام کو اپنے نام سے مشتق کرےیت اس سے دور رھوں ںی مگا کروں گا اور جو شخص تجھ سے دور رھے یکیکے ساتھ ن

ںی ۔منای ان کو خبر دی کرامت کیری نسبت می بندوں کے پاس جانا اور اپنرےیگا ، م ھو اور غمبری پرےی ۔تم مای قرار دری کہ اس کا وزہی مگر جای بھںی نھغمبری پینے کوئ

!ںی ھریتمھارے وز) ع (یعل: ھوںتای دی گواھںی کا گواہ بناتا ھوں کہ مزی تم کو اس چںیم: آگاہ ھو جاو

تم ای ھوں کاری ھر مومن کا صاحب اختںی ھے اور ماری صاحب اخترایخدا وند عالم م

Page 32: Israr e Ghadir

٣٢

ھاں ،ھم اس : ھو؟ انھوں نے کھاتےی دی گواھیاس بات کا اقرار کر تے ھو اوراس ک من آگاہ ھو جاو” :ایر مانے ف) ص(آنحضرت ۔ںی ھتےی دی آپ کےلئے گواھیبات ک

ریاور ام “ںی اس کے مو ال ھی علہی مو ال ھوں ںی مو لاہ ،جس کا میکنت مولاہ فعل ۔ای طرف اشارہ فرمای کنیالمو من مانیجو لوگ مجھ پر ا :ںی پہنچا دغامی پہی تک نی غائبنیحاضر!اے مسلمانو

کر تا تی وصیک) ع (ی علتی ان کو والںی ھے می کقی تصدیریالئے اور انھوں نے م ہی ھے ۔تی والی خدا کتی والیری مت،اوری والیری متی والی کیھوں ۔ جان لو کہ عل

اور مجھے تم تک پہنچا نے اھےی ھے جوخدا وند عالم نے مجھ سے لمانیوہ عھد و پ ای: ا تم نے سنا ؟ انھوں نے کھایک :ای مر تبہ فر مانی ھے اس کے بعد تایکا حکم د

۔ایرسول اهللا ھم نے سن ل ںی ھتےی دیھم گواھ: دو گے ؟انھوں نے کھا ی گواھی کزی الناس کس چھایا

اس کے بعد کس : اینے فرما) ص(آنحضرت ھے ۔ںی خدا نھیکہ خدا کے عالوہ اور کو ئ ںیمحمد اهللا کے بندے اوراسکے رسول ھ: ھو ؟انھوں نے کھا تےی دی گو اھی کزیچخدا اور اس : انھوں نے کھا: کون ھے اریتمھارا صاحب اخت :اینے فرما )ص(آنحضرت ۔

جس شخص کے خدا : اینے فر ما) ص(آنحضرت ۔ںی ھاریکا رسول ھمارے صاحب اخت اریاس کے صاحب اخت) السالم ہی علیعل( شخصہی ںی ھاریاور رسول صاحب اخت

ںیھ کھتا ؟ رںی حق نھادہی ھر مو من پر ا س کے نفس سے زںی مایک رسول اهللا ۔ایھاں :انھوں نے کھا ! اے خدا گواہ رہنا:ای مرتبہ فرمانی اٹھا کرتںی طرف نظرینے آسمان ک) ص(آپ

ھوں اور اس اری صاحب اختںیجس شخص کا م !آگاہ ھو جا و : ایاس کے بعد فرما اور اریاس کے صاحب اخت) ع (ی علہی حق رکھتا ھوں ادہیکے نفس پر اس سے ز

۔ںی حق رکھتے ھادہیس کے نفس پر اس سے زا کس طرح ھے اور تی والی السالم کہی علیحضرت عل :ایسلمان نے سوال ک

ھے ؟ایاسکا نمونہ ک کے مانند تی والیری متی والی السالم کہی علیعل :اینے فرما) ص(آنحضرت

یبھ) ع (ی حق رکھتا ھوں علادہی اس کے نفس سے زںیھے ۔جس شخص پر م ۔ںی حق رکھتے ھادہی کے نفس پر اس سے زاس

ای سے کتی والی السالم کہی علیحضرت عل :ایدوسرے شخص نے سوال ک مراد ھے ؟

ہی ھوں اس شخص کے غمبری پںیجس شخص کا م:اینے فرما) ص(آنحضرت ۔ںی ھری السالم امہی علیعل

کا سوالتی کے دن والامتیق ھے اور ںی خدا نھیہ اهللا کے عالوہ کوئ کرتے ھو کمی تم اس بات کو تسلایک

طرف اس کا رسول ھوں ،جنت و جہنم اور مرنے کے بعد زندہ ھو نا حق ی تمھارںیم ھے ؟

۔ںی ھتےی دی گواھیھم ان باتوں ک:انھوں نے کھا اس پرگواہ رہنا ۔ںی جو کچھ کہہ رھے ھہی ایخدا :اینے فرما) ص(آپ جو کالم سنا ھے ۔رای ھے اورمکھایھ کو د کہ تم لوگوں نے مجآگاہ ھو جاو

شخص جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ با ندھے گا اس کا ٹھکانا جہنم ھے ۔آگاہ ھوجاو امتوں کے مقابلہ ی کے دن دوسرامتی حوض کوثر پر تمھارا منتظر ھوںگااور قںیکہ م

ںیابل م امتوں کے مقی دوسرکنی پر آنا لں کثرت پر فخر کروں گا ۔تم وھای تمھارںیم !!مجھ کو شرمندہ نہ کرنا

Page 33: Israr e Ghadir

٣٣

پاس حوض رےی کے دن مامتی تمھارا انتظار کروں گا اور تم قںی مآگاہ ھو جاو ںی ھے ،اس م١ صنعا تککری سے لی بصری چوڑائی گے وہ حوض جس ککوثر پر آو

۔ ںی ھالےی تعدادسے برابر پیآسمان کے ستاروں ک پاس حوض کوثر پر حا ضر ھو گے رےی کے دن جب تم مامتی کہ قآگاہ ھو جاو

نی اور ثقلںی ھے اس کے سلسلہ می پر آج تم سے شھادت لزی نے جس چںیتو م جس دن کھوی ؟دای ک برتاوسایسے متعلق سوال کروں گا کہ تم نے ان کے ساتھ ک

ان کے ںی می عدم مو جود گیری گا کہ تم نے مکھوںیمجھ سے مالقات کروگے د ۔ای سلوک کسایساتھ کثقل اکبر خدا :اینے فرما) ص( ؟آپ ںی کون ھنی رسول اهللا ثقلای : ای گایسوال ک

متصل کی اںیاور مجھ سے تمھارے ھاتھوں م جو خدا کتاب ھےیوند عز و جل ک طرف ی ھے اور دوسرںی طرف خداوند عالم کے ھاتھ مکیواسطہ ھے اس کا ا

تک مستقبل کے علوم تامی قںاورروزی می ماضںی ھے اس مںیتمھارے ھاتھوں م ۔ںیموجودھ عترت ھے اور ی طالب اور ان کی بن ابیثقل اصغر قرآن کا ھمتا ھے اور وہ عل

کے دن حو ض کوثر پر امتی تک کہ قھاںی ھو ںگے ںی دوسرے سے جدا نھکی اہی پاس حا ضر ھوں ۔رےیم

راہ اور سے سوال نہ کرنا ورنہ گمیان سے سوال کر نا اور ان کے عالوہ کس وہ خدا ںی کںی نے ان دونوں کے لئے خدا وند عالم سے درخواستںی گے ۔مھو جا و مدد کرنے یری مدد کرنے واال می ،ان کںی ھی نے مجھے عطا کری و خبفیوند لط

رای ھے ،ان دونوں کا دوست مواالواالاور ان کو رسوا کرنے واال مجھے رسوا کرنے ھو ںی امت ھالک نھیتم سے پھلے کو ئ دشمن ھے ۔رایدوست اور ان کا دشمن م

کے تحت قرار ی خواھشات نفسانی کو اپننی مگراس وقت جب انھوں نے اپنے دیئ عدالت سے انی اور اپنے درمی مخالفت کی کغمبری زبان ھو کر اپنے پکی اا،یدے ل

کو قتل کر ڈاال۔وں کر نے والصلہیف ں گا اور ے نجات دالو بہت سے لوگوں کوآتش جہنم سںی مکہآگاہ ھو جا و

ہی خدا سے عرض کروں گا پروردگارا ںی جا ئے گا مای بعض کو مجھ سے لے لکنیل معلوم کہ انھوں نے آپ کے ںیآپ کو نھ:مجھ کو جواب ملے گا ! ؟ںی اصحاب ھرےیم

!!ںی کارنامے انجام د ئے ھای کایبعد ک

٢ کے پروگرام کا اختتامریغد امیا” پروگرام اپنے اختتام کو پہنچااور وہ روز دن کانی کا تریاس طرح غد

سے ںیلوںمی گئے،مختلف گروہ اور عرب کے قبٹھی بںی نام سے ذہنوں مکے“ةیالوالکے ) ص( الوداع کہنے اور آنحضرت غمبرسےی معارف اسالم ،اپنے پائےی نے دنکیھرا

منی اور ۔مکہیراہ ل ی کاری و دشھر کامل معرفت کے ساتھ اپنے اپنے ی کنیجا نش راستے سے واپس ی طرف جس راستے سے آئے تھے اسیکے رہنے والے جنوب ک

طرف چلے گئے ی اپنے اپنے وطنوں کںی راستے ملےیپلٹ گئے ،اور مختلف قب کاروان بعثت کو اس کے منزل مقصود تک کہی حا لادری کا رخ کنہی مدینے بھ) ص(آپ

تھا۔ایپہنچا د اور ی شائع ھو ئی بہت جلد،ی منتشر ھو ئںی خبر شھروں می کری غدواقعہ

عہی مسافروں ،ساربانوں اور تاجروں کے ذرشکی اور ب،یسب کے کانوں تک پہنچ گئ

پر اس سے ھاںی کنی شھر ھے ،لکی کا امنیملک “صنعا ” شھر ھے اورکیملک شام کا ا “یبصر ”1

“ ھونا مراد ھے عیرکا وسحوض کوثصفحہ ١۵/٣جلد:۔عوالم ٢٢٨صفحہ۴١،جلد ٣٣۶صفحہ ٣٩،جلد ١٣۶صفحہ ٣٧ بحار االنوار جلد 2 ۔٢٠١۔بصا ئرالدرجات صفحہ١٠٩صفحہ :۔کشف المھم ۶٨

Page 34: Israr e Ghadir

٣۴

ری ،اور غی گئلی تک پھنی روم اور چران،ی ایعنیاس وقت کے سب سے دور ممالک ی جانب ،ملکوں کے بادشاہ جو اسالم کی اس سے با خبر ھو ئے ۔دوسریمسلم بھ

کے امی رحلت کے بعد کے ایک) ص(درت و طاقت کے مخالف تھے اور آنحضرت قینئکے جا ) ص( السالم کے آپہی علی حضرت علیمتظرتھے ان کے ارادے و منصوبے بھ

ی معا شرہ دوبارہ نئی خبر سن کر پاش پاش ھو گئے ۔ اسالمی ھو نے کنینش ،اس طرح ایوظ ھو گ حملوںسے محفی کے احتمالاریاغ ،اور ایطاقت بن کر سامنے آ

السالم ہی علنی المو منریحضرت ام: ی حجت تمام کیخدا وند عالم نے لوگوں پر اپن :ںیفر ما تے ھ

١“مقا ال حجة ولالقائلرلاحدی الغدومیترک )ص(ماعلمت ان رسول اللہ ” بھانہ ی حجت اور کوئیے کوئ کےلئی کے دن کسرینے غد) ص( اکرمغمبریپ”

‘ ‘ چھوڑا ںی نھیباق ھو نے کو پہچانا قی و دققی کے کالم کے عمی سے خدا وند تبارک و تعالںیھی

: فر ماتا ھے ہیجا سکتا ھے جو ٢“ ماخلقت النار ی علةی ولایلو اجتمع الناس کلھم عل” ںی پر متفق ھو جاتے تو متی والی السالم کہی علیاگر تمام لوگ حضرت عل”

“ نہ کر تا دایجہنم کو پ

٣

نی و منافقنیاطی شںی مریغد کے رد عمل کا افشا اوران کے اقدامات نیاطی شی اور انساننیاطی شیسیابل ںی سے ھے ،چو نکہ اس کے پس منظر مںی اھم ابحاث می کری ڈالناغدیپر روشن

ای سے پتہ لگایرحلت کے بعد جو کچھ واقع ھوا اس کا آسان یک) ص( اسالمغمبریپ کے ری زحمات اور غدی کیندگ زی پورکی ایک) ص(جا سکتا ھے کہ لوگوں نے آپ

پھلے ی سب کچھ قطعا ان کہی ، ای ھو ئے بھالدتےی نہ دتی اھمی خطبہ کوکوئمیعظ تمام تر کو ی منافقوں نے اپنطانوںاوری سازشوںکے تحت تھا شی ھوئیسے بنائ

تھا ۔ای صرف کر دںیششوں کو اس سلسلہ م نی اور اس کے گروہ پر مصائب کے پھا ڑ ٹوٹ گئے ،اور منافقسی ابلںی مریغد

پھر ی پر پاندوںی تمام امی بسر کر رھے تھے ،ان کںی و افسوس می دی نا امیبھ تھا ۔ایگ

دینے اور جہنم رس امت اور مسلمانوں کو گمراہ کر نی اور اس کے تابعطانیش تی لگے تھے ،اور بظاھر مسلمان نما کفار دوران جا ھلںی فکر کر نے می نئیکر نے ک

لگے ھو ئے تھے ۔ںی فکر میاور کفر وشرک و الحاد کو دوبارہ زندہ کر نے ک نیاطی شںی مری ھے کہ غدی والنےی بات ھال دہی ںی کے اس حصہ مخیتار

باندھے ی انکھوں سے ٹکٹکی ئے تھے اور وہ اپن سے لگا ئے ھونیاپنے دل منافق رھے تھے ،اور خود کو ھر طرح کھیھو ئے ان کے ھاتھوں اور ان کے پروگراموںکو د

طانین تھے جنھوں نے شی مشرک و کافر منافقہیسے بے سروپا سمجھ رھے تھے جوان تھا ،اور انھوں نے اپنے فرزندان خلف کو ای کو سرخرو کر دنیاور اس کے تابع

نقشہ سای اااوری نبوت سے مقابلہ کا درس دی تھے وحںی طرح کم نھیسے کس

۔۴٧۶ثیحد١۵۵ صفحہ ٢جلد : اثبات الھداة 1 ۔٢۴٧صفحہ٣٩ بحاراالنوار جلد 2

Page 35: Israr e Ghadir

٣۵

تک اکثر امتی ھو ئے بلکہ قابی کامںی کہ نہ صرف وہ اپنے برے مقاصد منچایکھ سے منحرف نوںیکے برحق بارہ جا نش) ص(غمبری اور پمیتقمسلمانوں کو صراط مس

۔ای کردیش بھ کے سامنے مخدوای خالفت کودنی اور اسالمایکرد رو نما انی کے درمطانوںی اور شسی کے دن ابلری پھلے ھم غدںیاس حصہ م

کے اقدامات اور ردعمل کو نی گے اس کے بعد منافقںی کرانیھو نے والے واقعات ب گے۔ںی کرانیب

١

نیاطی اورشسیابل ںی مریغد لئے کواپنےریغد“ دشمن نیانسان کے سخت تر” اور اس کے شاگردسیابل

کے بعد ری تھا کہ غدالی خہیسب سے خطرناک موقع سمجھ رھے تھے ۔ان کو وجہ سے وہ سب اس یمسلمانوں کے گمراہ ھو نے کا راستہ بند ھو جا ئے گا اس

۔ی کر رھے تھادی تھے اور وہ بلندآواز سے فردہی و رنجنیدن بڑے غمگ ری غدںیر وھ اوی کھکی آواز پر لبی کسی نے ابلطانوںی شی انسانکنیل

اس سے وعد ے کئے، منصوبے بنائے ،جس سے اس کے تمام رنج و غم یںھیم ۔ایدور ھو گئے اور وہ خوش و خرم و مسرور ھو گ

تو وہ کھای جامہ پہنتے دی ان تمام پر وگراموں کو عملںی مفہیجب اس نے سق یج پوش تاینے ان ک ) طانیسب سے بڑا ش(سی سما رھا تھا ،اس دن ابلںیپھوال نھ

۔ای طور پر خوش وخرم ھو نے کا حکم دی اور ا پنے گروہ کو رسمیک :ںی نقل کر رھے ھثی مدعا سے متعلق چند احا دںاسی ملیھم ذ

ادی فری کطانی شںی مریغد ادبلندی چار مر تبہ فری کسیابل: ھے ای السالم نے فرما ہیامام محمد با قر عل

،جس دن آسمان ایلعنت کا مستحق قرار پا یجس دن وہ خدا وند عالم ک :یھوئ خم کے دن ریمبعوث ھو ئے اور غد) ص( اکرمغمبری ،جس دن پای گجای پر بھنیسے زم

١۔) بنے سول رنی السالم جانشہی علنی المو منریجب ام(

کے ساتھ وعدے طانی کے شنیمنافق رت نے حض) ص( اکرمغمبریجب پ: السالم کافرمان ھے ہیامام محمد باقر عل

اور اس سیابل> مولاہیمن کنت مولاہ فعل <ای السالم کا ھاتھ پکڑکر فرماہی علیعل مو جود تھے ۔نیاطیکے گروہ کے بڑے بڑے ش

بلکہ تم نے تو ! کھا تھا ںی نھہیتو نے ھم سے : نے اس سے کھا نیاطیان ش کے اصحاب متفرق ھو گے تو ان ںی سے رحلت کرای دنغمبری کہ جب پی تھی خبر دہی

کی واضح ھو رھا ھے کہ انھوں نے اہی سے تو انی آنحضرت کے بکنیل! گے ںیجا ئ کا کی سے اںی منوںینش ھے کہ جب ان کے جای کی گوئشی پیمحکم پروگرام ک

! تو دوسرا اس کا قائم مقام ھو گا گایانتقال ھو جا ئ ھے کہ ای وعدہ کہی ، ان کے اصحاب نے مجھ سے جاو :ای نے جواب دسیابل

ںی نھیچی ،اور وہ اپنے اس وعدے سے ھر گز سر پںی بات کا اقرار نہ کری کسیان ک ٢! گے ںیکر

۔١٢١ صفحہ ٣٧ بحا راالنوار جلد 1 ۔١٢۵،١٣۵صفحہ ١۵/٣جلد:۔عوالم ١۶٨ ،١٢٠ صفحہ ٣٧االنوار جلد بحار 2

Page 36: Israr e Ghadir

٣۶

خوشطانیمسلمانوں کے مرتد اور کافر ھو جانے سے ش نے ) ص( اکرمغمبریجب پ :اھےی السالم نے فرماہیحضرت امام محمد باقر عل

کی نے اسی تو ابلای لںی ھاتھ اپنے ھاتھ م السالم کاہی علی حضرت علنی المو منریام رےی نے اس کو اپنے گھطانوںی کے تمام شی اور تری جس سے خشکی مارخیچ ا؟ی لری آپ کو کس مشکل نے گھاے ھمارے آقا ،اور اے ھمارے موال: لے کر کھا ںیم

!ی سنںی آواز نھانکی بھادہی اس سے زیھم نے آج تک تمھار : نے کھا سیابل ای بخش ثابت ھو گجہی ھے کہ اگر نتاینے وہ کام انجام د) ص( اکرمبرغمیاس پ

کرے گا ۔ںی نھتی معصی خدا وند عالم کیتو ھر گزکوئ السالم ہیاے ھمارے آقا ،اے ھمارے موال تم نے تو آدم عل: ں نے کھا طانویش

!ایتک کو گمراہ کرد یات نفسان خواھشی اپنغمبریپ”:ںکہی کںی باتںی نے آپس منی جب منافق

نے دوسرے کی اںسےیم)ابو بکر اور عمر (وںی اوران دو آدم“ںیسے بات کررھے ھ طرح ی کوانوںی دںی ان کے سر مںی آنکھی رھے ھو کہ ان ککھی دںینھ:سے کھا

سے نعرہ ی نے خوشسی تو ابلںی کںی باتہی،جب ان دونوں نے “ںی ھیگردش کر رھ تم جا نتے ھو کہ ایک:باب کو جمع کر کے کھا اور اس نے اپنے تمام دوست و احایلگا) ع(آدم : نے کھاسیھاں ،تو ابل: ؟انھوں نے کھا ای السالم کو گمراہ کہی نے آدم علںیم

ان لوگوں نے اپنے عھد و کنی ھو ئے لںی وہ منکر خدا نھکنی توڑالمانینے اپنا عھد و پ !! “ٹھےی کا انکار کر بغمبری اور پای کو توڑ دمانیپ

ہی علی اور لوگوں نے حضرت علاینے انتقال فر ما)ص( اکرم غمبری پجب نے بادشاہت کا تاج سر پر رکھا اور سی ابلاتوی بنا لفہی کو اپنا خلریالسالم کوچھوڑکر غ

: کو جمع کر کے کھاطانوںی اپنے تمام شٹھای منبر رکھ کر اس پر بکیاگا اس وقت تک خدا کرےںی نھامی اس لئے کہ جب تک امام ق مناویخوش”

١ “ی ھو سکتںی اطاعت نھیوند عالم ک

کو ی کطانی شی ملوث کر نے کںی ں کو گنا ہ معویش ششنے ) ص( اکرمغمبریجب پ :ای السالم نے فر ماہیحضرت امام جعفر صادق عل

و فہی السالم کولو گوں کے لئے اپنا خلہی علنی المو منری اور امای خطبہ دںی خم مریغد جس سے اس کے تمام دوست و ی مارخی چکی نے اطانی تو شای فرمانیع منیجانش

وںی کخی چہی سردار تم نے مارےاحباب اس کے پاس جمع ھو کر کہنے لگے اے ھ ! کے دن کے مانند ھے یسیوائے ھو تم پر آج کا دن ع: نے کھا سیابل! ؟یمار

لوگوں کو گمراہ کروں گا ۔۔۔ںی قسم ،اس سلسلہ میخدا ک اس کے ڈری تو اس کے گروہ کے بڑے بڑے لی مارخی مرتبہ چی نے دوسرسیابل

سیابل! ؟ی ماروںی کخی چی دوسرہیاے ھمارے سردار : پاس جمع ھو کرکہنے لگے :نے کھا

اللہ طاعیلا : متن اس طرح ھے ی کا عربثی حدی۔اس آخر۵۴٢ ثی حد٣۴۴ صفحہ ی کاف روضہ1 :ںی دو احتمال پائے جا تے ھںی میاس جملہ کے معن“ الامامقومی یحت

ھو ںی اطاعت نھی نہ لے خدا کںی ھاتھ م باگ ڈور اپنےیجب تک امام حق امور ک:الف ھے ۔یسکت

مکمل طور پر ی خدا کںی نہ کرامی قفی فرجہ الشریجب تک امام زمانہ عجل اهللا تعال:ب ۔ی ھو سکتںیاطاعت نھ

Page 37: Israr e Ghadir

٣٧

ھے ی نازل فر مائتی آںی قول کے سلسلہ مرےیخدا وند عالم نے م ١> ظنہسی ابلھمیولقدصدق عل<

“ای نے اپنے گمان کو سچ کر دکھاسین پر ابلاور ا” : طرف متوجہ ھو کر کھا ی نے آسمان کسیاس کے بعد ابل دوسرے ی گروھوں کو بھافتہی تی قسم ھدای عزت و جالل کیریخداوندا ت

!گروھوں سے مال دوں گا نے خداوند عالم “ کے کردار ورفتار سے واقف تھے سیجو ابل ”غمبری مقام پر پاس

٢> سلطانھمی لک علسی لیان عباد<:ی تالوت فرمائی کتینب سے اس آ جایک “ ھے ںی نھاری اختی کو ئرای بندوں پر ترےیم” اور اس گروہ کے بڑے سردار نے اس کے پاس واپس ی مارخی نے چسیپھر ابل

: نے کھا سی؟ابلی ماروںی کخی چیسری تہی ایآکر اس سے سوال ک رکھتا ںیتسلط نھ( السالم کے اصحاب پر ہی علی علںی قسم ،میکخدا

یعنی( قسم ،گنا ھوں کو ان کے لئے ی عزت و جالل کیری خدوند عالم تکنیل)!ھوں کروں گا ،تاکہ ان کوان کے ارتکاب کرا شیاچھا بناکر پ )عہی السالم کے شہی علیعل

٣ مبغوض کروں ۔ںی بارگاہ میریکے ت سے گفتگو) ص( اکرمغمبری پی کطانی شںی مریغد ) ص( اکرمغمبری پںی بوڑھے خوبصورت مرد شکل مکی نے اطانی شںی مریغد

گفتگو کے ی جو آپ کںیاے محمد ،کتنے کم افراد ھ: حاضر ھوکر کھا ںی خدمت میک ٤ !!ںی کر نے والے ھعتی بی واقعیمطابق آپ ک

ی خو شںی مفہی کا حزن اور سقطانی شںی مریغد نے مجھے خبر ) ص( اکرمغمبریپ :ای السالم نے فر ماہی علی علنیمومن الریام

: ھے ید ری بننے کے وقت غدنی جانشرےی مڈری اور اس کے گروہ کے بڑے بڑے لسیابل

ہی: طرف منھ کر کے کھا ی کے اصحاب نے اس کسی مو جود تھے اس دن ابلںیم ،اب ھمارے اور یئ سے محفوظ ھو گی اور گمراھیامت رحمت کے الئق قرار پائ

غمبری نے پانھوں ھے ،چونکہ ںی موقع نھیتمھارے لئے ان کو بھکا نے کا کوئ ھے ۔ی معرفت حا صل کر لیکے بعد اپنے امام اورپناہ گاہ ک) ص(اکرم

۔ای ھو کر ان سے جدا ھو گدہی و رنجنی غمگسیابل نے مجھ کو ) ص( اکرمغمبریپ :ای فرمادی السالم نے مزہی علی علنی المو منری ام : ھےیخبر د

اپنے اصحاب سی گے ابلںی توڑ لعتی بی رحلت کے بعد جب لوگ تمھاریریم : گے ںیکو جمع کر ے گا اور وہ اس کو سجدہ کر تے ھو ئے سوال کر

ہی نے حضرت آدم علیاے ھما رے سرپرست ،اے ھمارے بڑے سردار ،تونے ھ ! تھا ایالسالم کو جنت سے باھر ک

:تا ھے کہسیابل گمان کر تے ھو ہیتم ! ؟ی ھو ئںی کے بعد گمراہ نھغمبری امت اپنے پیکو نس نے ںی کہ مای پاسایتم نے مجھ کو ک! رکھتا ھوں ؟ںی تسلط نھی ان پر کو ئںیکہ م

۔٢٠/تی سوره سباآ1 ۔۴٢/تی سوره حجر آ2 ۔١۶۴،١۶۵صفحہ٣٧ بحاراالنوار جلد 3 ۔٣٠٣صفحہ ١۵/٣جلد :۔عوالم ١٣۵صفحہ ٣٧ بحار االنوار جلد 4

Page 38: Israr e Ghadir

٣٨

اطاعت کے سلسلہ ی السالم کہی علی جس سے انھوں نے حضرت علای کام کسایا ١ ؟ای کے امر کو ترک کر دغمبری خدا اور پںیم

٢

نی منافقںی مریغد : جا سکتا ھے ای طرح سے جا ئزہ لنی کے رفتار و کردار کا تنی منافقںی مریغد ۔ںی اقدامات اور سازشی کے خالف ان کے عملری۔غد١ اور منافقانہ اقوال۔نہی ان کا حسد،کںی کے سلسلہ مری۔غد٢ ان کے عکس العمل کے واضح نمونے ۔ںی مری۔غد٣

ںی سازشی منا فقوں کںی مری۔غد١ صفوف یکے خالف اپن) ص( اکرمغمبری سے مدتوں پھلے منافق پریغد

منافقت کا اظھار یمستحکم کر رھے تھے اور بعض حساس مو قعوں پرتھوڑا بہت اپن کرتے رہتے تھے ۔یبھ

اوراپنے بعد کی رحلت کے نزدیک) ص( آپ نی منافقںجبیحجة الوداع م اقدامات یادی بننی فرمانے سے واقف ھوئے تو منافقنی معنی طور اپنا جانشیرسم

رحلت کے بعدکے دنوں کےلئے آمادہ و یک)ص( اسالم غمبری اور خود کو پایکاآغاز ک) ص( اسالمغمبری کے جاسوس پ،ان ،اس مقام پر کفر و نفاق متحد ھوگئے ای کرلاریت

کو ان تک پہنچا نے لگے ۔اتیکے ارادوں کے جزئ

٢ سازشیپھل نے اس وںی سازشوں کا نطفہ اس وقت منعقد ھوا جب دو آدمیمنافقوں ک

:اکہی کمانی عھد و پںی مںآپسی کام کے سلسلہ میادیبن خالفت ی قتل ھو گئے تو ھر گز ان کای سے کوچ کر گئے ایاگر محمد اس دن”

“ پہنچنا چا ہئے ںی السالم تک نھھمی علتی ان کے اھل بینیاور جا نش ھو گئے اور سب سے پھال معاھدہ کی اور شری آدمنی تںیس عھد مان کے ا

خاک چھپا ری دستخط کر نے کے بعد اس کو کعبہ کے اندر زا،یکعبہ کے پاس لکھاگ سند رھے ۔کی جامہ پہنانے کے لئے ای عملںی کو ھر حال ممانی تاکہ اس پای گاید

: شخص معاذ بن جبل کا کہنا ھے کی سے اںی موںی آدمنیان ت “ ھوں ںی انصار کا ذمہ وار مںی حل کرعہی کے ذرشیآپ اس مسئلہ کو قر” تھے ،وہ ابو بکر و عمر کے ساتھ ھم “ سعد بن عبادہ” کلسیانصار کے رئ آدھے رجوی بن حضدی اور اسدی بن سعری تھے لہذامعاذ بن جبل، بشںی نھیعھد بھ تالش ی کا حاکم تھا، ککی سے اںیم“خزرج” اور“ اوس”لےی ان کے دو قبیعنیانصار

۔ای ھم عھد بنالا نکلے اور ان کو خالفت غصب کر نے کےلئے اپنںیم

۔۵۴١ ثیحد٣۴٣ صفحہ ی کاف۔روضہ ۵٧٩ثی حدمی کتاب سل1۔کتاب ١١۴،١٣۵صفحہ ٣٧،جلد ١۵٣ صفحہ ٣۶،جلد١٨۶صفحہ ٢٨،جلد ٢٩صفحہ ١٧ بحار االنوار جلد 2 ۔١۶۴صفحہ ١۵/٣۔ عوالم ٣٧ ثی حد٨١٧: میسل

Page 39: Israr e Ghadir

٣٩

١ سازشیکو قتل کر نے ک) ص( اسالمغمبریپ اور ںی مرتبہ جنگ تبوک مکی سازش ایکو قتل کر نے ک)ص( اسالم غمبریپ

۔ ی ھو ئی مگر ھر بار ناکامی گئی مرتبہ زھر اور دوسرے حربوں سے کیکئ منافقوں نے دوسرے نو مانی پانچ ھم پںی حجة الوداع کے موقع پر انھکنیل

غمبری پںی واپس آنے کے راستہ منہی مرتبہ مکہ سے مدیافراد کے ساتھ مل کرآخر بن ی وجہ حضرت علکی ای اور اس پروگرام کایکو قتل کرنے پر وگرام بنا)ص(اسالم

سے اپنے یکو قتل کرکے آسان)ص (رغمبی طالب کے اعالن خالفت سے پھلے پیاب حکم خدا نازل ی محل سازش تک پہنچنے سے پھلے ھکنی لیمقاصد تک پہنچنا تھ

ںی نھچھےی کے مراسم انجام پاگئے۔اگر چہ وہ اپنے منصوبے سے پری غدااوریھوگ ہٹے۔

چونکہ ٹھاجائےی بںی منی پر کمی چوٹی کی تھاکہ کوہ ھرشہیان کا پروگرام ی ھسےی آتے لہذاجںی پر نھی اور چوٹںیھاڑ کے دامن سے گذرجاتے ھاکثرلوگ ،پ

سے گذر کر اترنے لگے گا تو بڑے بڑے پتھر ی چوٹیکا اونٹ پھاڑک)ص( اکرم غمبریپکے اونٹ کو جاکر ) ع( دئے جائےںجو آپ نکی طرف پھیکے اونٹ ک) ص(آپ

کو گرادے اور )ص(کرم اغمبری اچھل کر پای گر جائے ایکااونٹ ) ع( سے آپ ںجسیلگکا خون )ص (غمبری طورپر پینیقی ںاوریپر حملہ کرد) ع( آ پ ںی میکی تاریوہ رات ک ھوجائے۔ تاکہ قاتل کا پتہ ںیاور اسکے بعد فرار ھوکر دوسرے لوگوں کے ساتھ مل جائ

نہ چل سکے ۔

سازش ناکامیکے قتل ک)ص( اسالم غمبریپ ی اور ان کایکو اس پرو گرام سے آگاہ ک)ص( غمبریخداوندعالم نے اپنے پ

ی اپنںی میکی تاریرات ک” کا گروہ نی۔چودہ افراد پر مشتمل منافقایحفاظت کاوعدہ دپر پہنچا اور “ ابتدا ی کبی کا اختتام اور اس کے نشی چوٹی کیوعدہ گاہ کو ہ ھرش

کر ںچھپی بائںی پھاڑکے دائی سات سات آدمااوری کنارے پر بٹھادکیاپنے اونٹوں کو ا سے بھر کر رکھے وںی اور کنکرتی گئے۔ انھوں نے اپنے پاس کے بڑے بڑے برتن رٹھیب

۔ںی کر اسکو دوڑادنکی طرف ان کو پھیکے اونٹ ک)ص (غمبریھوئے تھے تاکہ پ اور ی پر پہنچی چوٹی پھاڑکی سواریک)ص( اسالم غمبری پی ھسےیج

سے وںی اور کنکرتیڑے بڑے پتھر اور ر منافقوںنے بی تھی اترنا چاہتچےیپھاڑسے ن اونٹ دوڑنے ای تھاکہ اونٹ کو جاکے لگتے بی۔قرای طرف چھوڑ دیبھرے برتنوں کو ان ک

واقعہ اس وقت ہی۔ای کا حکم دنےنے اونٹ کو رک جا)ص( اسالم غمبریبھاگنے لگتا۔پ لگام تھامے ی کی سواری آنحضرت ککی سے اںی اورعمار مفہیرونما ھوا جب حذ

سے ھانک رھا تھا۔چھےیوئے تھے اور دوسرا اسکو پھ طرف چلے گئے اور ی کچےیاونٹ کے رک جانے سے پتھرگذرکر پھاڑسے ن

پروگرام سے قی کو جو اپنے اس دقنی وسالم بچ گئے۔منافقحیصح) ص(آنحضرت یک) ص( سے باھر نکل آئے اور آنحضرتنگاھوںی لے کر کمںیمطمئن تھے فورا تلوار

ہ کرنے کےلئے بڑھے۔طرف حمل شروع ی کاروائی اور جوابںی لنچی کھںی تلوار ی نے بھفہی عمار اور حذکنیل

۔آخر کار وہ بھاگنے پر مجبور ھوگئے۔یھوگئ

۔اقبال ٣٠۴صفحہ ١۵/٣جلد :۔عوالم١١۵،١٣۵ صفحہ ٣٧،جلد ١٠٠۔٩٩صفحہ ٢٨ بحا راالنوار جلد 1

بحاراالنوار جلد :ںی سازش کے سلسلہ میکے قتل ک)ص( آنحضرت ںی ۔ تبوک م۴۵٨صفحہ :االعمال ۔٢۵٢تا ١٨۵صفحہ ٢١

Page 40: Israr e Ghadir

۴٠

کے تھوڑا آگے بڑھنے کے غمبری تاکہ پی پناہ لچھےیمنافقوں نے پھاڑوں کے پ ۔ںیحق ھو جا ئ سے استفادہ کر تے ھو ئے قافلہ کے ساتھ ملیکی تاریبعد رات ک

ںی معلوم ھو جا ئے کہ اس زمانہ مہی نسلوں کو یاس لئے کہ آنے وال یکے بعد ھو نے وال) ص( اسالمغمبری کے سردار کون لوگ تھے اور پنیمنافق

رات ان کے چھروں ینے اس) ص( سے ھو سکے ،آپ ی آسانلی تحلیسازشوں ک نور چمکا جس سے عمار ںی اور اچانک چند لمحوں کےلئے فضا میسے نقاب الٹ د

ی ان کیاحتی پہچان لی ان چودہ افراد کے چھروں کو بخوبی نے بھفہیاور حذ ی طرف بٹھا رکھا تھا اور وہ چودہ آدمکی جن کو انھوں نے اای لکھی دی کو بھوںیسوار

: تھے ہی وقاص ،عبد ی ،عمرو عاص ،طلحہ،سعد بن ابہیابو بکر ،عمر ،عثمان ،معاو

بن شعبہ رہی ،مغرہی ،ابو ھری اشعری بن جراح ،ابو موسدہی ،ابو عبالرحمن بن عوف ۔فہی حذی ابی،معاذ بن جبل اور سالم مو ل

ںی بات نہ کری حکم تھا کہ اس وقت آپ ان سے کو ئہیکو ) ص( اسالمغمبریپ اور گزشتہ تمام زحمتوں کے لنےی فتنہ و فساد پھںیاس لئے کہ ان حساس حاالت م

کا خطرہ تھا ۔بر باد ھو نے چودہ لوگ سب ہی تو ی نماز با جماعت قائم ھو ئیدوسرے روز جب صبح ک طرف اشارہ کر تے ھو ئے ینے ان ک) ص(اور آنحضرت !! تھےںی صف میسے پھل :ای اور فرماںی کانی بںیچند بات ھے کہ ی قسم کھا ئہی ںی ھے کہ انھوں نے کعبہ مای ھو گایکچھ لوگوں کو ک”

تی قتل ھو گئے تو ھر گز خالفت ان کے اھل بای سے چلے گئے ایدن) ص(اگر محمد گے ۔ںی دجانے ںی السالم تک نھھمیعل

١ سازشی دوسرںی منہیمد ی پہنچتے ھنہی مدی پھلے شکست کھا چکے تھے انھوں نے ھ وہ منافق جو

یک) ص( غمبراکرمی ھو ئے جو پکی افراد شرسیچو نت وہ ںی جس می کٹنگی مکیا رہتے تھے ۔شی پشی پںیت کے بعد اس طرح کے کا موں مرحل

سب نے اس پر ااوری گای آئندہ کے پروگرام کا منصوبہ بناںی مٹنگیاس م کے لوںی گذشتہ چودہ افراد کے عالوہ بعض قبںیدستخط کئے۔دستخط کرنے والوں م

ںیم گروہ تھا۔منجملہ ان کی کے ساتھ لوگوں کا اکی سے ھر اںیسردار تھے کہ جن م د،ی بن سعری بشد،ی بن ول،خالد بن عاصدی عکرمہ،سعٹای ابوجھل کابان،یابوسف:سے بن حزام تھے۔می بن سنان اور حکبی،صھی بن عمرو ،ابوا العور اسلملیسھ

جگہ ابوبکر کا گھر ی کٹنگی بن عاص اورمدی نامہ کا لکھنے واال سعمانیپ ای جراح کو بعنوان امانت دےددہیعب نامہ کو بند کرکے ابو مانیتھا۔دستخط کے بعد پ

کے ساتھ دفن کردے تاکہ فہیتاکہ اسکو مکہ لے جائے اور کعبہ کے اندر پھلے صح سند کے طور پر محفوظ رھے۔

نے نماز صبح کے بعد منافقوں کے اس )ص( اسالم غمبریاسکے دوسرے دن پ :ای طرف اشارہ کرتے ھوئے فرمایاقدام ک کے تی معاھدہ لکھا ھے جو زمان جاھلکیے ا امت کے بعض لوگوں نیریم

راز کو فاش نہ ںاسی مکنی ھواتھا لای لٹکاںیاس معاھدہ سے مشابہ ھے جو کعبہ م “کرنے پر مامور ھوں

نی تم اس امت کے اماب”ای طرف رخ کرکے فرمای جراح کدہیاسکے بعد ابو عب “بن گئے ھو؟

١١١۔١٠٢صفحہ٢٨ بحار االنوارجلد 1

Page 41: Israr e Ghadir

۴١

١اسامہ کا لشکر مقابلہ کرنے اور یے اقدامات کے ساتھ آخر کنینے منافق)ص( اکرم غمبریپ

غرض سے اسامہ ی کرنے کی کو ان کے وجود سے خالنےی مدبعد وفات کے یاپن سے چار ہزار افراد کو ںی منی منافقااوری دلی لشکرتشککی اںی می حکمرانی کدیبن ز

حاضر ھواور ںی گروہ حتمااس لشکر مہی کہ ای کرکے حکم دنیان کے نام کے ساتھ مع سے ںی موہ۔اس گرںی طرف حرکت کری کوںی رومںی شام منیجلدازجلدسرزم

کا ) ص( زور دے رھے تھے آنحضرت ادہی حاضرھونے پر زںیابوبکراور عمر کے لشکر م حرکت کرنے والوں پر ی شامل نہ ھونے والوںپرلعنت کرنا اور لشکرکے جلدںیاس م

تھا۔دی قابل دنای زور دادہیلعنت کرنے پر ز نہ ی اور کسی منافقوں نے سخت مخالفت کینحضرت کے اس اقدام ک آکنیل

ری تاخی اتنںی واپس لوٹ آنے اور لشکر کے حرکت کرنے منہی بھانے سے مدیکس سے رحلت فرماگئے اور انھوں نے اپنے پروگراموںکو ایدن) ص(غمبراسالمی کہ پیک

۔ای الناشروع کردںی سے عمل میآسان

فظ کا محاتی کا نور والریغد ںی ان کے مقابلے مزی کے اقدامات اور ننی منافقںی کے زمانے مری واقعہ غدہی حفاظت کرنے، اور ی سالہ زحمات کسیئی سازشوں کو ناکام کرنے ،تیان ک

کے اقدامات )ص( اکرم غمبری کے لئے پتی ھدای نسلوں کی آنے والیمسلمانوں ک کا خالصہ تھا۔

اکرم غمبری پااوری جامہ پہنادیعمل سازشوں کو ی نے اپننی منافقکنیل اور مسلمان ای رحلت کے بعدمسلمانوں کو پچھلے پاؤں پلٹنے پر مجبورکردیک)ص( طرف ی کتی کو نظر انداز کرکے جاھلری غد زحمات اور واقعہیک)ص (غمبری پیبھ

کے غسل ) ص( اکرم غمبری کہ پی کی جلدی انھوں نے اتنںیپلٹ گئے۔اور اس کام م !!ای کںی انتظار نھیے کا بھودفن ھون

عرفونی” سوال ھوا ںی کے بارے مفہیةشریسے اس آ) ع(امام صادق :ایتو آپ نے فرما “ نکرونھاینعمةاللھثم

٢ “ںی کے دن اسکا انکار کرتے ھفہی اور سقںی کے دن اسکو پہچانتے ھریغد” منافقوں کے ںی السالم کے مقابلے مہی علی علنی المومنری امںی مخی طول تار

ای کو معلوم کی گھرائیاقدامات کو مد نظر رکھ کر خداوند متعال کے اس کالم ک :جاسکتاھے

> ماخلقت الناری علةی ولایلواجتمع الناس کلھم عل< نہ کر دای آتش جہنم کو پںی پر متفق ھو جا تے تو می علتیاگر تمام لوگ وال”

٣“تا

کے اقوالنی منافقںی مریدغ وجہ سے جو الفاظ کھے ان ی اور حسد کنہی کے دن کریمنافقوں نے غد

خطبہ ارشاد فر ما رھے ) ص( جب آنحضرت ںی بعض اس وقت سے مر بوط ھںسےیمکے ھاتھوں کو بلند کرکے ان ) ع (نی المومنریتھے ،خاص طور سے جس وقت آ پ ام

اس پروگرام کے ختم ھوجانے کے بعد سے کا تعارف کرا رھے تھے ،بعض الفاظ

١٠٨ ۔١٠٧صفحہ٢٨ بحار االنوارجلد 1 ۔٧٣۶ثیحد١۶۴ اثبات الھدات جلد صفحہ 2 ۔٢۴٧صفحہ٣٩ بحاراالنوارجلد 3

Page 42: Israr e Ghadir

۴٢

دوسرے کو اپنا درد دل سنا رھے کی جمع ھوکر اںی آپس منی منافقںجبیمتعلق ھ تھے

١ گفتگوکے چندنمونےیخطبہ کے دوران ان ک ۔ںی ھو گئے ھدہی کے گرویوہ اپنے چچا زاد بھائ ۔ںی کھاگئے ھںدھوکہیوہ اس جوان کے سلسلہ م ۔ںی کے معاملہ کوعجب محکم اور مضبوط کر رھے ھیائوہ اپنے چچازاد بھ ! تعصب ھے کی اہی ،اور ںی ھںی نھیھم راض ھو ں گے ۔ںی نھاری بات ماننے کے لئے تیھم ھر گز ان ک !ںی طرف سے کہہ رھے ھی ھے وہ اپنںی امر خدا نھہی ۔ںی ھی کے گھوم رھوانوںیمثل د)معاذاهللا(کھوی آنکھوں کودیان ک ! طرح کام کر تا ی کی و کسرصری تو قی طاقت و قدرت ھو تںیس م ااگر

٢ گفتگو کے چند نمونےی کے بعد کخطبے ! مل گئےںیھمارے سب منصوبے خاک م

یک) ع (ی گے اور علںی کرںی نھقی تصدی بات کیک) ص(ھم ھر گز محمد گے۔ںی کرںی کا اقرار نھتیوال

کچھ حصہ رھے۔یے تاکہ ھمارا بھ کرکی شرںی متی والی کی علی بھںیھم قسم بعد ی خدا ککنیلھیںکو ھمارے اوپر مسلط کررھے ) ع (ی علیوہ ابھ

)۔ںی منصوبے بنا رکھے ھایکہ ھم نے ک( انکو معلوم ھوگاںیم

٣

کے عکس العمل کے واضح نمونےنیںمنافقی مریغد دوسرے رفتار وگفتار کے بعض ی مذکورہ گفتگو کے عالوہ ان کی کنیمنافق

ںی ھلینمونہ درج ذ !! کھا ھے سای خدا نے ارےیم:اب کہتاھے ری کو غدنی المومنرینے جب ام)ص( اسالم غمبریپ:اینے فرما) ع(امام صادق

تو ان کے سامنے منافقوں ای ان کا تعارف کراااوریمنصوب ک)عھدہ امامت پر(کے دن یالرحمن بن عوف،سعد بن ابابوبکر،عمر، عبد: ھوئے تھے ٹھےی بی سات آدمہیکے

ہ بن شعبہ۔ری اور مغفہی حذی ابی بن جراح ،سالم مولدہیوقاص، ابو عب : سے عمر نے کھاںیان م اب !ں؟ی ھی طرح گھوم رھی مجنون کںی آنکھی کہ اس ککھتےی دںیاسکو نھ

:وہ کہتا ھے ٣! کھا ھے سای خدا نے ارےیم ! گےںی کرںی ۔۔۔اقرار نھںگےی کرںی نھقیھم تصد کے منصوب ) ع (ی علنیرالمومنی کے دن امری غدہیمعاو: ھے انی کا بفہیحذ

ی ھاتھ ابوموساںی اٹھااور تکبر سے اپناداںی حالت میھونے کے بعد غضب و غصہ ک

۔١١١،١٣٩،١۵۴،١۶٠،١٧٢،١٧٣صفحہ ٣٧االنوارجلد بحار1 ۔١۵۴،١۶٠،١۶١،١۶٢صفحہ٣٧ بحاراالنوارجلد 2 ۔١٣۴صفحہ١۵/٣ عوالم جلد 3

Page 43: Israr e Ghadir

۴٣

بن شعبہ کے کاندھے پر رکھ کر آگے بڑھتے ھوئے کہنے رہی ھاتھ مغاںی اور بایاشعر :لگا

کا اقرار تی والی کی کرتے اورعلںی نھقید تصی اس بات کیھم محمد ک” “ کرتے۔۔۔ںینھ

:ی نازل کںی اسکے بارے متی آہیخداوند متعال نے ١>۔۔۔یتمطی اھلہ ی ثم ذھب الی ولکن کذب وتولیفلاصدق ولاصل< اور ی کبیذ ۔بلکہ تکی اور نہ نماز پڑھی کقی تصدیاس نے نہ کالم خدا ک” ۔ای طرف اکڑتا ھوا گی۔پھر اپنے اھل کای لریمنھ پھ

:ی نازل ھوئتیاسکو واپس بال کر قتل کرنا چاہتے تھے کہ آ)ص( اکرم غمبریپ ٢>لاتحرک لسانک لتعجل بہ< “ںی کے ساتھ زبان کو حرکت نہ دںعجلتی تال وت می آپ قرآن ککھئےید” ٣نے پر مامور ھوئے۔صبر کر) ص(اور آپ کاش اس سوسمارکو۔۔۔؟ لی ےںفری تدبی ساریھمار” لگےنی کا واقعہ رونماھوا تومنافقریجب غد

جمع ھوئے اور اس واقعہ پر نی سب لوگ متفرق ھوگئے تو منافقجب“ںیھوگئ ںیان کے پاس سے گزرا تو آپس م) سوسمار (کی اںیافسوس کرنے لگے اتنے م

:کہنے لگے !! ھوتاایے اس سوسمار کو ۔۔۔ھماراامام بنادکاش محمد ن نے ان ) ص( ۔جب آپ ای کو بتاغمبری انھوں نے پایابوذر نے اس بات کو سن ل :ای کھانے لگے تو آپ نے فرماںی قسمی تو سب جھوٹای کو حاضر کنیمنافق

ای قوم کو الیسی اکی کے دن اامتی ھے کہ قی نے مجھے خبر دلیجبرئ” ٤!!خبردار کہ وہ تم نہ ھو:م سوسمار ھوگاجائے گا جس کا اما

۴

کا خالصہری غدخطبہ متن اور اس کا اردو ترجمہ اس کتاب کے چھٹے ی کا عربری غداگر چہ خطبہ می تقسی مو ضوعی خطبہ کا خالصہ ،اس ککنی ھو گا لانی بںی حصہ مںیاور ساتو

طور پر قیمتن کا دق کرام کےلئے خطبہ کے نی کرنا قارئانیاورمطالب کا جدا جدا ب کرتے انی بںی مطلب کو دو حصوں مممطالعہ کرنے کا ذوق بڑھاتا ھے ۔لہذاھم اس اھ

۔ںیھ

۔٣۴۔٣١ /تی آامتی سوره ق1 ۔١۶/ تی آامتی سوره ق2 ۔٩۶،٩٧،١٢۵صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 3 ۔١۶٣صفحہ٣٧۔بحاراالنوارجلد ١۶٣صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 4

Page 44: Israr e Ghadir

۴۴

١

کے چند اھم نکاتری غدخطبہ جن ںی نگاہ کرنے سے کچھ مھم نکات نظر آتے ھی سرسرکی پر اریخطبہ غد

:ںی ذکر کر رھے ھںی ملیکو ھم ذ پر خداوند غی تبلی اپنںیبہ کے مختلف موارد مکے خط)ص( اسالم غمبری۔پ

عالم کو گواہ بنانا۔ کو پہنچانے پر لوگوں کو گواہ غامیکامختلف مواقع پر اپنے پ)ص( اسالم غمبری۔پ

بنانا۔ کرنا۔شی کو بطور شاھد پتوںی آی۔خطبہ کے دوران قرآن ک امت کے امیک) ع( جگھوں پر اپنے بعدبارہ اماموں ی۔خطبہ کے دوران کئ

کرنا۔دیمسئلہ پرتاک ھونے پر انی ان کے بعےی نہ ھونے اور اماموں کے ذرلی۔حرام وحالل کے تبد

دکرنایتاک ری تفسعےی السالم کے ذرھمی علتی اھل بی کتوںی آی بہت سارںی۔خطبہ م

کرنا۔ صاف ی طرف کبھی کے گذشتہ اور آئندہ اقدامات کنی مقامات پر منافقی۔کئ

اشارہ کرنا۔حای تلویبھطور پراور ک کے تی والیک) ع (ی علنی المومنری۔خطبہ کے پھلے آدھے حصہ کو ام کر نے انی مطلب اوراصل مو ضوع کو بیادی اعالن سے مخصوص کرنا اور اس بنیرسم

نماز۔زکات ،حج سےی دوسرے مطالب جزی وضاحت نںیکے بعداس کے سلسلہ م کرنا۔انی کا برہیوغ

٢

می تقسی موضوعی مطالب ک کےری غدخطبہ جو ری خطبہ غدںی عنوان کے تحت ذکر ھوئے ھ٢١ ںی ملیوہ مطالب جو ذ

ان کو ںی ذکر ھوگاکے متن سے لئے گئے ھںی مںفصلی اور ساتویانشاء اهللا چھٹ : ھے ی طرف توجہ کرنا ضروریذکر کرنے سے پھلے چارنکات ک

ھے خطبہ کے ایاذکر ک اور ان کںی۔وہ موضوعات جو ھم نے مد نظر رکھے ھ١ ھے اگر ای زوردادہینے ان پر ز)ص( اسالم غمبری اور پںیمھم مطالب سے مربوط ھ

فھرست درکار ھے ۔ی مفصل مو ضوعکی جائے تواایخطبہ کے تمام مطالب کا ذکر ک کے صی عبارتوں کو مختصر تلخی وجہ سے ھم نے خطبہ کی۔اختصار ک٢

طرف ی کے لئے متن خطبہ کحاتی توضادہیز ھے عالقہ مند حضرات ایساتھ ذکر ک ۔ںیمراجعہ کرسکتے ھ

سے ںی حصوںمارہی کے اندر خطبہ کے گکٹی برںی۔ھر عبارت کے آخر م٣ ۔اھےی گای دچےی نڈرسی ھے اسکا ایجس کے اندر وہ عبارت ذکر ھوئ

:ںی ھلی درج ذنی کے عناومی تقسی۔اس موضوع۴ ۔دی۔توح١ بوت۔ نیک)ص( اسالم غمبری۔پ٢ ۔تی والیک) ع( طالب ی بن ابی۔عل٣ ۔بارہ معصوم اماموں کا تذکرہ۔۴

Page 45: Israr e Ghadir

۴۵

کے فضائل۔) ع (تیاھل ب۵ کے فضائل۔) ع (نیرالمومنی۔ام۶ ھونے کا لقب۔نیرالمومنی۔ ام٧ کا علم ۔) ع (تی۔اھل ب٨ ۔)عج (ی۔حضرت مھد٩ ۔نی اور محبعہیکے ش) ع (تی۔اھل ب١٠ دشمن۔کے) ع (تی۔اھل ب١١ ۔گمراہ کرنے والے امام۔١٢ ۔اتمام حجت۔١٣ ۔عتی۔ب١۴ ۔قرآن۔١۵ قرآن۔ری۔تفس١۶ ۔حالل و حرام۔١٧ ۔نمازاور زکات۔١٨ ۔حج اور عمرہ۔١٩ عن المنکر۔ی۔امر بالمعروف ونھ٢٠ ۔امتی۔ق٢١

دی۔توح١ ے عبارت پر مشتمل ھی اور معنی کے متعلق اعلدیخطبہ کا پھال حصہ ، توح

عظمت اور یخداوند عالم ک: جاتا ھے ای طور پر اشارہ کی طرف اجمالیکہ جسک ی اور ابدی ھونا،اسکا ازلری وبصعی سمت،اسکای علم ،قدرت اورخالق،اسکایبزرگ

کا نہ ھونا،پروردگارکا کیر ضداور شی ھونا،اس کا ارادہ،اس کازیھونا،اسکا بے ن طرف پلٹنا،بندوں یتمام امور کاخدا ک ھونا، اسکا قدوس اورمنزہ ھونا،میحکےم وکر

ھونا،انسان اورافالک کے اندر عی رحمت ونعمت کا وسی ھونا۔خداکبیسے اسکاقر ی ھونا، اسکی حمد وثناکاضروری قدرت کے آثار، خدا کا انتقام اورعذاب،خدا کیاسک

ںی عظمت کے مقابلے می کا اظھار کرنا۔اسکی کرنے سے عاجز کصفات کو در )١( کرنا۔ینکسارتواضع اور ا

نبوتیک)ص( اکرم غمبری۔پ٢ اس ی حجت ھوں جو بھی تمام مخلوقات پر خداکی وآسمان کنی زمںی۔م )٣( شک کرے وہ کافرھے۔ںیبارے م

ںی گفتگومی ساریری اس نے مای گوای شک کںی بات مکی ایری۔جس نے م )٣( شک کرے اسکا ٹھکاناجہنم ھے۔ںی گفتار میری اور جو مایشک ک )۴(۔ی آسکتںی نھیلی وتبدری تغںی کالم مرےیرمی۔خدا کے حکم کے بغ ۔ ھےی بشارت دی آنے کرےی نے منی اور مرسلاءی۔مجھ سے پھلے والے انب

)٣( )٣( ھوی نہ دمی خدا نے مجھے تعلی ھے جس کںی علم نھسای ای۔کوئ

تی والی السالم کہی طالب علی بن ابی۔عل٣ )٣( ھے ای اور تم لوگوں پر امام بنااریاحب اخت کو صیخداوند عالم نے عل ،آزاد، غالم ،چھوٹے ی عجم،ی ،عربیھاتی ، دی اطاعت شھریک) ع (یعل

بڑے سب پر واجب ھے۔

Page 46: Israr e Ghadir

۴۶

پرقابل اجراء اور ان کا کالم مورد عمل ) موجود( کام حکم ھرموحد) ع (یعل )٣( اورامر نافذ ھے۔

رکھتے اری اس پر اختیبھ) ع (ی علہی رکھتا ھوں اری اختںیجس جس پر م )٣( ۔ںیھ

ی خدا کی طرف سے ھے اور اس کا حکم بھی خدا کتی والیک) ع (یعل )٣(طرف سے ھوا ھے

) ۴(کو دوست رکھے تو اس کو دوست رکھ ۔) ع (یجو عل ! ایخدا کا عےی امامت کے ذری السالم کہی علی کو حضرت علنیخدا نے تمھارے د )۵( ھے ۔ایمل ک

اطاعت کر نا تا یکے حکم کو غور سے سننا تا کہ سالم رھو ،ان ک) ع (یلع تک پھونچ سکو ی پا سکو ،ان کے روکنے سے باز رہنا تاکہ صالح و بھبودتیکہ ھدا

چلنا تاکہ مختلف راستے تم کو گمراہ نہ کر چھےی پچھےی،اور اس کے ارادہ کے پ )۶( ۔ںیسک

طرف مت چلے جانا ،ان سے ی کیاھکے راستے کو چھو ڑ کر گمر) ع (یعل نہ کر نا ۔یچی سے سر پتی والیدور نہ ھوجانا اور ان ک

ادی کوبھول گئے تو اانی ی کی عر صہ گزرنے کے بعد تم نے کو تا ھلیاگر طو کرنے والے انی کو بنی رکھنے والے اور تمھارے داریرکھو کہ تمھارے نفسوں پر اخت

ھے ۔وہ ای قرار دنی مخلوق پر امی اپن بعدرےی جس کو خدا نے مںی ھیعل انی جانتے اس کو بںی تم نھکو زی گے اور جس چںیتمھارے ھر سوال کا جواب د

)١٠( گےںیکر

السالم کا تذکرہ ھمی علنیبارہ ائمہ معصوم ۔۴ ای کا خدا نے تم کو حکم دیروی پی ھوں جس کمی خدا کا وہ صراط مستقںیم

طرف ی جو حق کںی فرزند ھرےی نسل سے میاور ان ک) ع( ی بعد علرےیھے اور م )٧(۔ںی کر نے والے امام ھتیھدا

امتی جب تک کہ قی اوالد سے ھو گیک) ع (ی امامت علںی نسل میریم )٣(کے دن خدا اور اس کے رسول سے مالقات نہ کر لو ۔

اطاعت ی اور ان کے بعد آنے والے ائمہ کیجس شخص نے خدا ،رسول ،عل )١١( ھوگا ۔ابی وہ بڑا کامنایقی یک

ی باق کلمہ یک) ع( ائمہ ی اور باقنی،حسن ،حس) ع (ی علنی المو منریام ) ١١( کرو عتی و طاھر کے اعتبار سے ببیاور ط

السالم کے بعد ان کے فرزند امام ہی علیقرآن تم کو دعوت دے رھا ھے کہ عل ی اور ان کیری امام می ھے کہ باقاید تم لوگو ں کو آگاہ کر ی نے بھںی اور مںیھ

کہہ رھا ںیاور م> عقبہی فةیوجعلھا کلمة باق<: ،قرآن کہہ رھا ھے ںینسل سے ھ یاور ان ک) ع (ی تک علامتیجو لوگ ق)١٠(> تمسکتم بھماواماانلن تضل) ١٠(ھوں

ںی کرںیاموں کو امام کے عنوان سے قبول نھ اوالد سے ھو نے والے امیرینسل اور م )۵(نگےی رھںی جہنم مشہی گے اور وہ ھمںیگے ان کے اعمال حبط ھو جا ئ

تک کےلئے چھو امتی قںی نسل می خال فت کو امامت کے عنوان سے اپنںیم )۶(ڑے جا رھا ھوں ۔

کرٹھی بںی مجلس مکی ان کو اںی کہ مںی ھادہی زںیحال ل و حرام اس سے کھ المو ری امی ھے کہ علای گای حکم دہی جانب سے یشمار کروں پس مجھ کو خدا ک

نسل ی اوالداور ان کیری جو مںی تک اماموں کے بارے مامتی اور ان کے بعدقنیمن جانب سے یں جو کچھ خدا کی ھے ان کے سلسلہ می اور ان کا قائم مھدںیسے ھ

)١٠( لوں ۔عتینازل ھوا ھے اس پر تم لوگوں سے ب

Page 47: Israr e Ghadir

۴٧

اور حرام وہ ھے ںیحالل وہ ھے جس کو خدا ،رسول اور بارہ امام حالل قرارد )٣( ۔ںیجس کو خدا ،رسول اور بارہ امام حرام قرار د

السالم کے فضائل ھمی علتی۔اھل ب۵ اور ان نی جا نشنی بہترنی کاجانشغمبری ،تمھارے پغمبری پنی بہترغمبریتمھارا پ

۔ںی ھنی جا نشنی اوالد بہتریک ی اور ان کے بعد ان کںی نمونہ ھنی کا بہتریصبر اور برد بار) ع (یحضرت عل

فرزند ۔رےینسل سے م نسل ی ان کے بعد ان کںیم) ع (ی پھر علںیخدا وند عالم نے اپنا نور مجھ م

)۶( ھے ۔ ای مو عود تک قرار دی مھدںیم

السالم کے فضائل ہی علنی المو منری۔ام۶ )٣( ۔ںی ھنی اور امام المتقنیامام مب) ع (ی عل باطل ںی ،اور اس پر عمل کر تے ھںی کر تے ھتی طرف ھدایحق ک) ع (یعل

ںی اور راہ خدا مںی و نا بود کر نے والے اور اس سے منع کر نے والے ھستیکو ن )٣( ۔یںھوسکتی مالمت ان کے لئے رکا وٹ نھی مال مت کر نے والے کیکس

)٣( ۔ںی ال نے والے سب سے پھلے شخص ھمانیوند عالم پر اخدا ) ع (یعل بعد ھر مرد و عورت رےیکو سب سے افضل مانو اس لئے کہ وہ م) ع (ی عل

)٣( ۔ںیسے افضل ھ جنب ی مافرطت فی علاحسرتای<: ھے ایںآی قرآن مںیجنب خدا ھ) ع (یعل

)٣(>اهللا سب ںی ،تم می مدد کیری مادہی سے ز جس نے تم سبںیھ) ع (ی علہی ی خدا اس سے راضرای اور مںی مںی ھزی محبوب اور عزکی نزدرےی مادہیسے ز

)۵(۔ںیھ ی مگر علی ھو ئںی نازل نھتی آی کوئںی رضا کے با رے می خدا وند عالم ک

)۵( ۔ںیکے بارے م) ع( سب ںی ان ماتوی سے خطاب کنی مو منی جب بھںیخداوند عالم نے قرآن م

)۵( ۔ایکومخاطب قرارد) ع (یسے پھلے عل) ع (ی صرف علی گوا ھی جنت کںیم “یھل ات”خدا وند عالم نے سوره

)۵( ھے یکے لئے د ںی مدح میک) ع (ی اور علںیکے سلسلہ م) ع (ی علفقط“یھل ات” سوره

)۵(نازل ھوا ھے۔ ) ۵( ۔ںیھ ومددگاراور رسول کے محافظ اوری خدا کے نید) ع (یعل )۵( ۔ںی ھی اور مھدی ،ھادی ،نقیتق) ع (یعل )۶ (ںی ھیوعدہ گاہ الھ) ع (یعل )٧( ۔ںی ھیھاد) ع (ی ۔۔۔علںیمبشر ھ) ع (یعل اور ای جن کو خدا وند عالم نے مجھ سے خلق فرماںی ھتیوہ شخص) ع (یعل

)١٠( ۔ایسے خلق فرما) ع (یمجھ کو عل کماالت صرف خدا جانتا ھے اور خداوند عالم نے کے فضائل و) ع (یحضرت عل

کہ ںی ھادہی زںیکے فضائل اس سے کھ) ع (ی ھے ،علای فر ماانی بںیان کو قرآن مکے فضائل تمھارے ) ع (ی علی کروں ۔پس جو بھانی بںی مجلس مکی ان کو اںیم

۔اس سے قبول کر لو ) ھو ھتا رکی معرفت بھی ان ککہیبشر ط( کرے انیسامنے ب

Page 48: Israr e Ghadir

۴٨

کے القاب“) ع (نی المو منریام”۔٧ ھے اور ںینھ “نی المو منری ام”یکے عالوہ کو ئ) ) ع (یعل (ی بھا ئرےیم

ںی کے لئے جا ئز نھیکے عالوہ کس) ع (ی بننا علری کا امنی بعد مو منرےیم )٣(۔ھے

)١١( کرو ۔ای کہہ کر سالم کنی المو منریکو ام) ع (یعل ںی سبقت کرںی کہہ کر سال م کر نے منی المو منریامکو ) ع (یجو لوگ عل

) ١١( ۔ںی ھابیگے وہ کام

السالم کا علم ھمی علتی۔اھل ب٨ یئو ھو اور کی نہ دمی خدا نے مجھے تعلی ھے جس کںی علم نھسای ایکو ئ

)٣( ھو ۔ی نہ دمیکو تعل) ع (ی نے علںی می ھے جس کںی علم نھسایا یکو امرونھ) ع (ی نے علںی ھے اور مای کیمر و نھخدا وند عالم نے مجھ کو ا

)۶( ھے ۔کھای جانب سے سی خدا کینے امر و نھ) ع (ی ھے پس علایک ھے ی دمی تعلںی کئے اور تمھانیب) احکام( نے تمھارے لئے ںیم! الناس ھایا

)٩( گے ۔ںی دمیتعل) ع (ی علہی ںی بعد تمھرےیاور م

عجی۔حضرت مھد٩ ی اور اور ان کںیکے صلب م) ع (ی اور علرےیے اپنا نور مخدا وند عالم ن ) ۶( ھے ای قائم تک قرار دی مھدںینسل م )۶( گے ۔ںی ،حق خدا اور ھمارے ھر حق کا بدلہ لیمھد ھے مگر خدا وند عالم اس کے باشندوں کو ان ںی نھنی سر زمیسی ایکو ئ

قرار دے گا ںی ماریاخت کے ی وجہ سے ھالک کرے گا اور ان کو مھدی کبی تکذیک )۶(۔

) ٨( ۔ںیخاتم اال ئمہ ،قائم آل محمد ھم سے ھ والے نےی پر غالب آنے والے ،ظالموں سے انتقام لانی تمام ا دںجوی وہ ھیمھد

ائےی خدا کے مددگار ،ناحق بہنے والے خون کے منتقم،قلعوںکوفتح کرنے والے،درنید کرانے ی کے مطابق نشاندھتیثی حیک پانے والے انسانوں کو ان ت سے نشاقیعم

)٨( ۔ںی بخشنے والے ھحکام کو استی الھاتیوالے،علوم کے وارث اور آ و ائمہ نے ان اءی گزشتہ انبںی جن کے سپرد امور کئے گئے ھںی وہ ھیمھد

حجت اوراس کے ی خدا کی رہنے والی پر باقنی ھے وہ زمی بشارت دیکے آنے ک )٨( ۔ںیم کے سر اور آشکار کے امانتدار ھ اور وہ خداوند عالںی ھیول

عہی السالم کے دوستدار اور شھمی علتی۔اھل ب١٠ کا کالم سنے گا ) ع (یخدا وند عالم ھر اس شخص کو بخش دے گا جو عل

)٣( اطاعت کرے گا ۔یاور اس ک )۴(کو دوست رکھے تو اس کو دوست رکھ ۔) ع (ی جو علایخدا رکھ سکتا ،اور مخلص مو ںی خدا کو دوست نھی شخص کے عالوہ کوئیمتق

)٧( ال سکتا ۔ںی نھمانی پر ای علیمن کے عال وہ کوئ ںی جن کا تذکرہ خدا وند عالم نے قر آن مںیکے دوست وہ لوگ ھ) ع (یعل

ی کاتی چند آی کمی آن کرںقرینے ان کے سلسلہ م) ص(اس کے بعد آپ( ھے ایک )٧)(یتالوت فر ما ئ

ھے اور جس کو ی کفی خدا نے تعریوہ شخص ھے جس کھمارا دوست )٧(خدا دوست رکھتا ھے

Page 49: Israr e Ghadir

۴٩

می اطاعت کر ے گا وہ عظیجو شخص خدا ،اس کے رسول اوربارہ اماموں ک )١١( حاصل کرے گا اںیابیکا م

کے عنوان سے “ نی المو منریام” اور تی ،والعتی بیک) ع (یوہ لوگ جو عل )١١( اور ان کا ٹھکا نا جنت ھے ۔ںی ھابیہ کام سبقت کرےںگے وںیسالم کر نے م

السالم کے دشمن ھمی علتی۔اھل ب١١ )٣( مخالفت کر نے واال ملعون ھے ۔یک) ع (ی عل توبہ ھر گز قبول ی کا انکار کر نے والے کتی والیک) ع (یخدا وند عالم عل

)٣( بخشے گا ۔ںی کرے گا اور اس کو نھںینھ گے آگ کے حوالے کئے جا ویسی سے بچو ورنہ ا مخالفتیک) ع (ی عل

)٣( ھے ۔ی گئی اور وہ کافروں کے لئے بنا ئںی لوگ اور پتھر ھندھنیجس کا ا رکھے اور ان یکے ساتھ دشمن) ع (یجو شخص عل(خدا وند عالم فرماتا ھے

)٣( لعنت اور غضب نا زل ھو ۔یری قبول نہ کرے اس پر متی والیک کے یعل(ے ،مغضوب ھے ،مغضوب ھے وہ شخص جو ملعون ھے ،ملعون ھ )٣( اس بات کو قبول نہ کرے اور اس سے متفق نہ ھو ۔یریم )ںیبارے م

یکے منکر پر اپن) ع (ی کے دشمن کو اپنا دشمن قرار دے ،علی علایخدا )۴(کے منکر پر اپنا غضب نازل فرما ۔) ع (ی اورحق علجیلعنت بھ کے امتی قںی امامت کے منکر ھی کنوںیجا نشاور ان کے ) ع (یجو لوگ عل

گے ان ںی جلںی آتش جہنم مشہی گے اور وہ ھمںیدن ان کے اعمال حبط ھو جا ئ )۵( ۔ی جا ئے گی دںی اور ان کو مھلت نھی ھو گںی نھی کمی کو ئںیکے عذاب م

)۵( کرے گا ۔ںی نھی سے دشمنی علی انسان کے عالوہ کو ئیشق عالم کے تمام مقصروں ،معاندوں ،مخالفوں ائےی دنںیمخدا وند عالم نے ھ

)۶( ھے ۔ای،خائنوں، گناہگاروں ظالموں اور غاصبوں پر حجت قرار د ی اتباع کر نے والے اور ان کی ،ان کے دوست ،ان کشوایگمراہ کرنے والے پ

)۶( ھو ں گے ۔ںیمد د کرنے والے جہنم کے سب سے نچلے درجہ مل شقاوت اھل نفاق اور اپنے نفسوں پر ظلم کر نے کے دشمن ،اھ) ع (یعل زی خوبصورت اور تکبر آمںبظاھری جو آپس مںی ھی کے بھا ئطانوںی ،وہ شںیوالے ھ

)٧( ۔ںی کرتے ھای کںیبات ھے ایکے دشمنوں کا تذکرہ ک) ع (ی علںی ممیخداوند عالم نے قر آن کر

تالوت ی کاتی چند آیک می قرآن کرںینے اس سلسلہ م) ص(اس کے بعد آنحضرت ( ) ٧ )(یفر ما ئ

ھے یھمارا دشمن وہ شخص ھے جس پر خدا وند عالم نے لعنت و مالمت ک )٧(۔

شوای۔گمرا ہ کر نے والے پ١٢ گے اور لوگوں کو آتش ںی بعد ؛کچھ افراد اپنے آپ کو امام کھال ئرےی مبیعنقر یگی جا ئی کںیدد نھ می کو ئی کے دن ان کامتی گے ،قںی طرف دعوت دیجہنم ک

اتباع کر ی ان کے اعوان و انصار اور ان کں،وہی ھزاری ان سے بںی،خدا وند عالم اور م وہ اصحاب ں ھو ں گے ،آگاہ ھو جاوی درجہ مینے والے جہنم کے سب سے آخر

نے ) ص(آنحضرت ( پرغور کرلے فہی اپنے صحی سے ھر کوئںی لہذا تم مںی ھفہیصح )۶(۔)اھےی طرف اشارہ فرمای ملعونہ کفہیب صح اصحاعہیاس کے ذر

ںی بعد کچھ لوگ خالفت کو بادشاہت کے عنوان سے غصب کر لرےی مبیعنقر )۶(گے ۔خدا ان غاصبوں پر لعنت کرے ۔

Page 50: Israr e Ghadir

۵٠

۔اتمام حجت ١٣ کے تمام مقصروں ،دشمنوں ،مخالفوں ،خائنوں ای دنںیخدا وند عالم نے ھم

)۶( ھے ۔ایر حجت قرار د،گناہگاروں ،ظالموں اور غاصبوں پ تاکہ ای نے پہنچا دںی تھا مای کے پہنچانے کا حکم دزیمجھے خدا نے جس چ

حجت ای آںی نھی ابھای ھے ای آںی مایھر حاضر و غائب اور ھر اس شخص پر جو دن )۶(تمام ھو جا ئے ۔

کو غامیپ) ریواقعہ غد( تک اسامتی اوالد کو قی کو اور باپ اپننی غائبنیحاضر ) ۶( ۔ںیپہنچا ئ

تک کہ ھاںی چھوڑے گا ںی الناس ،خدا تم لوگوں کو تمھارے حال پر نھھایا )۶( لوگوں کوپاک لوگوں سے الگ کرلے ثیخب

باتوں کو غور سے سنو اور جو یری ھے کہ تم مہیسب سے بڑا امر با لمعروف یدو اور ان ک کو ان باتوں کے قبول کر نے پر زور ،ان ان تک پہنچاوںی ھںیحاضر نھ

)١٠(مخالفت کر نے سے روکو۔ پر نی وجہ سے زمی کی سے ترک اولی معمولکی السالم اہیحضرت آدم عل

حشر ھو گا حاالنکہ ای دئے گئے، حاالنکہ خدا کے منتخب بندے تھے تو تمھارا کجیبھاور تمھارے ) فرق ھے ںی السالم بہت مہی اور حضرت آدم علںی تم میعنی!(تم ھو

)۵( ۔ںی مو جود ھی خدا کے دشمن بھنایدرم ھو ،اس لئے کہ اگرتم اور تمام روئے ی کروکہ خداتم سے راضںی باتیسیا

) ١٠( پہنچا سکتے ۔ںی تو خدا کو کچھ نقصان نھںی کے لوگ کافر ھو جا ئنیزم محبت اور نفرت ںی دل می نسبت جتنیک) ع (ی علکی سے ھر اںیتم م

) ۶( عمل کرے۔ کے مطابق پریرکھتا ھے اس

عتی۔ب١۴ یک) ع (ی ساتھ علرےی خطبہ کے بعد تم لوگوں کو دعوت دونگا کہ مںیم

ی بعد علرےی اور مںی اور ان کے بلندو باالمقام کے اقرارکے عنوان سے ھاتھ مالئعتیب ھے اور ی کعتی بی نے خدا کںیم! ۔آگاہ ھو جا ؤ ںی السالم سے ھاتھ مال ئہیعلکےلئے ) ع (ی علںی مابتی نی کخدا ںی ھے اور می کعتی بیریم ینے بھ) ع (یعل نقصان ی سے منھ موڑے گا وہ اپنا ھعتی بی اپنی لے رھا ھوں،پس جو بھعتیب

)٩(کرے گا اور ) ع (ی علنی المومنری پر مامو ر ھوں اور امنےی لعتی تم لوگوں سے بںیم

جو ںیھے ان کے سلسلہ م قائم ی اور ان کا آخرںیان کے بعد ائمہ جو مجھ سے ھ )١٠(۔ںو پر تمھارے ساتھ ھاتھ مالتی قبولی ھوں اس کای جانب سے ال یکچھ خدا ک

تم سے اس ںی ھے کہ مادہی زںی تعداد اس سے کھیتمھار! الناس ھایا ںی ھے کہ مای حکم دہی لوں ،لہذا خدا نے مجھے عتی کر بٹھی بںیمختصر سے وقت م

ی تمھارںی خالفت اورمقام کے بارے مینے والے ائمہ کاور ان کے بعد آ) ع (یعل )١١(زبانوں سے اقرار لوں ۔

عتی بیک) ع( ائمہ ی اور باقنی،حسن ،حس) ع (ی علنی المو منریام )١١(۔کرو

ھم نے سنا اور ”۔۔۔کھو زبان سے دھراوی کھوں تم اس کو اپنںیجو کچھ م ) ١١(‘ںگےیھم اطاعت کر

)١١( ۔ںی ھابی سبقت کر نے والے افراد کا مںیے م کرنعتی بیک) ع (یعل

Page 51: Israr e Ghadir

۵١

۔قرآن ١۵ دقت کرو ںی کو سمجھو ،اس کے محکمات ماتی آی تدبر کرو ،اس کںیقرآن م

)٣( ۔ مت جا وچھےیاور متشابھات کے پ قرآ ن کے باطن ی السالم کے عالوہ کو ئہی بن طالب علی قسم علیخدا ک

نے تمھارے ںیا ھے کہ جن کے ھاتھو ں کو م کر سکتںی نھانی بری تفسیاور اس ک )٣(سامنے بلند کر رکھا ھے ۔

قرآن ری ۔تفس١۶ کے بارے ) ع (ی علت،ی آی نازل ھو نے والںی رضا ئے خدا کے بارے م

)۵(ںھےیم سب سے پھلے ںی مگران مای قرار دںی کو مخاطب نھنی مومنںیخدانے قرآن م

)۵(۔ںیھ) ع (یشخص عل ںی ھے اور اسمای نازل کںی کے بارے میکو فقط عل)یھل آت(خدانے سوره )۵( ھے۔ی مدح کی کیصرف عل نازل ھوا ںی طالب کے بارے می بن ابیعل“والعصر” قسم سوره یخدا ک

)۵(ھے۔ سے ںی اوالد میکے بعد امام ان ک) ع (یقرآن تم سے کہہ رھا ھے کہ عل

:ھوں گے۔۔لہذا خدا فرماتاھے )١٠(“ عقبہی فةیاقوجعلھاکلمة ب” )١( ھے۔ای نازل کںی کے فضائل کو قرآن میخدا نے عل اور ھر ی زکات دںی رکوع ما،حالتیھے جس نے نمازکو قائم ک) ع (ی علہی )٢(ری تفسی واللھورسولہ و۔۔۔ککمیانماول”تیآ( رکھتا ھے۔ادی خدا کو ںیحال م

سوره نساء > ارھا آدبی۔۔۔من قبل ان نطمس وجوھافنردھاعل<: قولہیخدا کا ری طرف پھی۔۔۔قبل اس کے کہ ھم تمھارے چھروں کو بگاڑکر پشت ک”۔۴٧/تیآ نام ںی نازل ھوا ھے جن کو مںی گروہ کے بارے مکی سے اںی اصحاب مرےیم“ںید

ھے۔ایا گی کا حکم دنےیونسب سے جانتا ھوں مگرمجھے ان کے نام نہ ل

۔حالل اور حرام١٧ ھے اور ھر وہ حرام ی کتی ھدای نے تمھارںی طرف میھر وہ حالل جس ک

یلی تبدںی اس می بھی رھے گا کبھی وھشہی ھے ھمای نے منع کںیجس سے م نی تلقی اس بات کی رھے اور دوسروں کو بھادی شہی بات ھمہی۔ی ھوسکتںیواقع نھ )١(۔ںی تبدل نہ کرروی تغںی حالل وحرام مرےی کہ ھر گز مجئےیکر د

سب کوتم لوگوںکے سامنے گنوادوں ںی مںکہی ھادہیزحالل وحرام اس سے ی تمام حالل کاموں کاامر کروں اور تمام حرام کاموں سے نھںی مجلس می ھکیاور ا

جو کچھ ںکہ لوںاوراس بات پرھاتھ مالوعتی مامور ھوں کہ تم سے بںیکروں پس مکے بارے ) ع(اور ان کے بعد کے ائمہ ) ع (ی طرف سے علی خدا وند عالم کںیم )١٠( ھوںتم اسے قبول کرو۔ای آکری لںیم

ای ھے جسکو خدا ،اسکے رسول اور اماموں نے حالل کیحالل کام فقط وھ ای ھے جسکو خدا،اسکے رسول اور اماموں نے حرام کیھو،اور حرام کام فقط وھ

)٣(ھو۔

۔نماز اور زکات١٨ ای حکم دںیمھ کہ خدا نے تسای رھو جتےینماز کو قائم رکھو اور زکات د

)١٠(ھے۔

Page 52: Israr e Ghadir

۵٢

نماز کو قائم رکھو اور زکات ادا ” تکرار کر رھاھوں ۔ی بات کی دوبارہ اپنںیم “کرو۔

۔حج اور عمرہ١٩ )١٠(۔ںی ھیحج اور عمرہ شعائر الھ کرے گا ںی نھارتی زی انسان خانہ خداکیخانہ خداکے حج کےلئے جاؤ،کوئ

ارتی زی خانہ خدا کیکوئ) باوجودممکن ھونے کے( اور گای ھو جا ئی کہ غنہیمگر )١٠( گا۔رھوجائےی کہ فقہی کرے گا مگر ںیسے انکار نھ

کے لئے جاؤ ،اور ارتی زی کامل اور معرفت کے ساتھ خانہ خدا کنید مقدس مقامات سے واپس نہ لوٹو۔ری اور توبہ کئے بغیگناھوںسے دور

رہ انکو دے گے دوباںی جو کچھ وہ خرچ کری جائے گی مدد کیوںکیحاج )١٠( کرتا۔ںی نھعی گا۔خدا احسان کرنے والوں کا اجر ضااجائےید

کرتا مگر خدا اس وقت تک کے اسکے ںی مومن موقف پہ توقف نھیکوئ ھے اور جب اسکا حج تمام ھوجاتا ھے تو اسکے نامہ اعمال تایگناھوں کو بخش د

)١٠(کانئے سرے سے آغاز ھوتا ھے۔

ن المنکر عی۔امر بالمعروف و نھ٢٠ )١٠(“ عن المنکر کرو۔یامر با لمعروف ونھ” تکرار کرتا ھوں۔ی بات کی اپنںیم بات کو غور سے یری ھے کہ مہی عن المنکر ی امر با لمعروف اور نھنیبہتر

ان تک پہنچاؤ اوران کو قبول کرنے کا حکم دو۔ںی ھںیسنواور جو لوگ حاضر نھ طرف سے ی حکم خدا کہی مخالفت سے بچو،اس لئے کہ یاور اسک

)١٠(ھے۔) ی راہنمائیک( ھے مگر معصوم امامںی ازمنکر نھی امر بہ معروف ونھیکوئ

)١٠(کے ساتھ۔

اور معادامتی۔ق٢١ سے ڈرو۔موت،حساب و کتاب۔ امتی کرو۔روز قاری اختی کرو۔تقواری اختیتقو

)١٠( کرو۔ادی اورثواب وعقاب کو ںمحاسبہی بارگاہ می خدا کزان،اوریم جائے گا اور جو گناہ لے کرآئے ای لے کرآئے گااسکو ثواب دیکیجواپنے ساتھ ن

)١٠( سونگھ پائے گا۔ںی نھی خوشبو بھیگاوہ جنت ک می تقسی مو ضوعی کے مطالب کا خالصہ اور اس کریاس مقام پر خطبہ غد

ھے ۔ یتمام ھوجات

Page 53: Israr e Ghadir

۵٣

۵

قی تحقںی سند اور متن کے سلسلہ می کری غدثیحد ںی ھںی بحثی مفصل علمںی سند اورمتن کے سلسلہ میرکی غدثیاگرچہ حد

۔ںی ھم ان پر طائرانہ نظر ڈالتے ھی پھر بھکنیل ی کںی بحثی اور وافی کافںیعلماء کرام نے ان دونوں مطالب کے سلسلہ م

ی ھے ان کای گای جن کتابوں کا تذکرہ کںی حصہ می مطالعہ کرنے والے افراد اسںیھ ۔ ںیجوع کرطرف ر

١

سندی کری غدثیحد مراحل انجام ی خطبہ سے پھلے جو مقدماتںی واقعہ ممی کے عظریغد

خطبہ کے بعد رونما ھوئے سب ایپائے،خطبہ کامتن،اور وہ واقعات جو خطبہ کے ساتھ موجود ںی مری پہنچ پائے۔بلکہ غدںی ھمارے ھاتھوں تک نھںی شکل می کتی رواکیا

باتوں کے یک) ص (ضرت آنحای گوشہ کی نے مراسم کے اکیر ا سے ھںیافراد م ھم ی سے بھقےی ھے ۔البتہ اس واقعہ کا کچھ حصہ متواتر طرای حصے کو نقل ککیا

محفوظ ھے۔ںی مکمل طورپر کتابوں می بھریتک پہنچاھے اور خطبہ غد

تی روایرکی غدثی حدںیحساس دور م ںینے جو بات)ص( اسالم غمبری پںیم ری اس جمع غفںی مدانی کے مریغد

ان ی مسلم بھری غی کہ حتںی منتشر ھوگئںی سے شھروں مقےی اس طرںوہیک سے باخبر ھوگئے۔

سے ںی حاضرمسلمانوں مادہی ہزار سے زسی الکھ بکیںایرمیبجا ھوتا اگر غد حصہ کو حفظ کرتااوراسکے متن کی کے اری اپنے سھم کے مطابق خطبہ غدکیھر ا اوالد ،اپنے رشتہ داروں اور دوستوں تک پہنچاتا۔یکو اپن

حالت اور ی اجتماعی مسلمانوںکیافسوس کا مقام ھے کہ اس وقت ک سنانا اور ثی سال تک حدی کئںی فضا کہ جس مکی تاری کے بعدکغمبریرحلت پ

ساز ری تقدیک)ص( اسالم غمبری کہ لوگ پیلکھنا ممنوع تھا۔اس بات کا سبب بن ۔ںیٹھی کو کھوبتی اھمی ان کں،اوری بھول جائیباتوں کو بھ

ڑنای کو چھری ھونا چاھےے تھا اسلئے کہ مسئلہ غدی ھسای طور پر ایعیطب ی کے مترادف تھا اور وہ ھر گزاس کام کنکنےی جڑوں کو اکھاڑپھی خالفت کنی،غاصب

ںی لوگوں کے ذہنوں موںی ری اسکے باوجود واقعہ غدکنی دے سکتے تھے لںیاجازت نھ ی اس کوآنے والااوری اس کا کچھ حصہ حفظ کای ری کہ اکثر لوگوں نے غطبہ غدٹھایب

تھا کہ اس پر کنٹرل کر سکے اور اس ںی نھںی کے بس می اور کساینسلوں تک پہنچا مھم خبر کو منتشرھونے سے روک سکے۔

ر کا رکن تھے اوری غدھاجویاور فاطمہ زھرا سالم اهللا عل) ع(نی المومنریخود ام بار دوستوں اور ی کو محفوظ رکھتے رھے اور کئثی اس حدگرےی بعد دکےیائمہ

کھتےیھم د١ کرتے رھے۔شی استدالل پعےی اس کے ذرںیدشمنوں کے مقابلے م کے مکمل متن کو ری خطبہ غدالسالم ہی امام باقر علںی کہ اس خطرناک ماحول مںیھ

کرتے تھے۔انیاپنے اصحاب کےلئے ب

۔۴٧۶۔۴٧٢ صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 1

Page 54: Israr e Ghadir

۵۴

گروہ نے اس کی کے انی نے اور تابعوںی سے دو سو آدمںی م طرح صحابہیاس کے برابر تھا نےی جان دکی کا نقل کرنا اثی حدکی کہ جھاں اںی کے ماحول مہیتق

وںی کے راوری غدثی حدںیم۵٠٨۔۴٩٣ صفحات ١۵/٣ج:۔کتاب عوالم العلومایاسکو نقل ک یکر ھوئ فھرست ذکی اے زمانہ کے لحاظ سی چودہ سو سال سے اب تک کیک

ھے کہ لی دلی نقل خلف از سلف اس بات کہی ھے کہ ای ثابت کںیھے اور ا س م ںی م۵١٧۔ ۵٠١ کے نقل کاسلسلہ مستحکم ھے۔صفحاتری غدثی انقطاع کے حدریبغ وہ مو ںی م۵٢٢ ھے ، صفحہای سے ذکر کبی ترتی کو الف، با ،کوںی کے راوریغد ۴ ۔ ۵ ٢ ٩ ھے ۔صفحاتای ھے کاتذکرہ کای ک)لکھا(ر کو ضبطی غدثی جنھوںنے حدنیلف وثاقت ی اور دوسرے لوگوں کنی کے نقل کرنے والے صحابہ تابعری غدثی حدںی م۵ ٣

ثی حدیبرابرکس“ری غدثیحد ”انی وجہ سے مسلمانوں کے درمی ھے۔اسای کانیکو بر اسناد کے اعتباتی کے تواترکے عالوہ علم رجال اور درااوراس ںی ھںی نھیکے راوا فوق العادہ ھے۔ثی حدہی یسے بھ

شناختی کتابوں کںی سند کے سلسلہ می کری غدثیحد بحثوں کے اعتبار سے ی اور رجالیخی سند سے مربوط تاری کری غدثیحد ۔ںی ھی ھوئفی تالںی مفصل کتابیبہت س وںی اور راوںی نام جمع کئے گئے ھکے وںی کے راوری غدثی ،حدںیان کتابوں م

ںی اسنادکے بارے موںاوری راوںی ھیھوئ ںی بحثی رجالںیونے کے بارے مکے موثق ھ باتوں زی خںتعجبی ھے اور اس کے اسناد و رجال کے بارے می ھوئانی بخیمفصل تار : جاتاھےای ا شارہ کرف طی دو نمونوں کںی ملی ھے ذای گایکا تذکرہ ک

کیاز کے پاس ا جلد سکی اںی نے بغداد مںیم :ںی کہتے ھینی جو یابوالمعال یک“ موالہیمن کنت موالہ فھذا عل” لکھا ھوا تھا۔ہی جلد پر ی کہ جس کیکھیکتاب د

١“ںجلدھےیسوی جلد اور اس جلد کے بعد انتںیسوی اٹھائںیاسنادکے بارے م جس کھای کتاب کو دکی اںی جلدوں ممی نے دو ضخںیم:ںی کہتے ھریابن کث

٢ ھے۔ایع ک کو جمثی احادی خم کری نے غدی طبرںیم کو مسلمات کے ری غدثی حدںی کتابوں می بڑی بڑی بہت سیاھل سنت ک

تی ،ابن سکیاصمع :ںی ھہی نیلف۔منجملہ ان کے مواھےی گایعنوان کے تحت ذکر ک ،ابنی ابن حجر،تفتازان،ی مناو،ی ذھب،ی ، ثعلبی اندلسی بخار،ی،جاحظ،سجستان

٣۔یاض،باقالنی عیر،قاضیاث ھاںپری ھم کنی ھے لادہی تعداد بہت زی کتابوں کںیے ماگر چہ اس سلسل

:ںی کتابوںکاتعارف کراتے ھکیاختصار کے ساتھ چند ا )ںی سے مربوط جلدریغد(۔ی ہندنی حسرحامدی۔عبقات االنوار۔م١ ۔٣٢٢۔٢٩۴۔١۵١۔١٢ص١؛جینیعالمہ ام:ری۔الغد٢ ۔٩۔۶ج؛یالنی می علدیعالمہ س: خالصة عبقات االنواری۔نفحات االزھارف٣ ۔٣٢٧۔٣٠٧ص١۵/٣؛جی عبداللھبحرانخیش:۔عوالم العلوم۴ ۔١٨٢۔١٨١/ ،صفحہ ٣٧/جلد :ی۔بحار االنوار ،عال مہ مجلس۵ ۔٢۵٠۔٢٠٠ صفحہ ٢ جلد ی حر عا ملخی۔اثبات الھدات ،ش۶ ۔ی ھاشم بحراندی خم سری خبر غدقی طری۔کشف المھم ف٧ ۔٣٣/ صفحہ س ابن طا ودی۔الطرائف س٨

۔٢٣۵/صفحہ٣٧ج: بحار االنوار1 ۔٢٣۶/صفحہ٣٧جلد: بحار2 ۔۴٧٧/صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 3

Page 55: Israr e Ghadir

۵۵

مکمل متن کے مدارکرکےیخطبہ غد ںی کو مستقل طور پر نقل کرنے مریخطبہ غد:ںی مخی تاری کتابوں کیاسالم

بن لی خلخی عالم ،علم نحو کے استاد،شعہی کتاب کہ جس کو شی سے پھلسبجزء ” ھے۔کہ جو عنوانی ھے ملتای کفی نے تالی ھجر١٧۵ ی متوفیدیاحمد فراھ

ی اسکے بعدبہت سور ھے ای جاتیتحت پہچانکے ١“ری الغدومی) ص(ی خطبةالنبیف ۔ںی ھی ھوئفی تالںیاس سلسلے م ںیکتاب

معتبر عوںکےی کا مکمل اور مفصل متن ،شری سے خطبہ غدیخوش قسمت متصل سند کے ساتھ مذکورھے۔ںی سے طبع شدہ نو کتابوںمںیمدارک م :ںی ھی سلسلوںپر ختم ھوتنی تاتی روایان نو کتابوں ک کا سلسلہ ھے کہ جو معتبر اسناد کے تی روای السالم کہیاقرعل امام بکیا

خیش(“االحتجاج” ٢)یشاپوری ابن فتال نخیش(“نی الواعظروضة”ساتھ چار کتابوں ٥)ی رازینی محمد بن حسخیش”نزھة الکرام ” اور ٤ طاووسدابنیس(“نیقیال” ،٣)یطبر نقل ھوا ھے۔ںیم

کہ جے متصل سند کے ساتھ ھےتی روای کمانی بن فہیحذ:دوسرا سلسلہ ھے۔ای نقل ککتاب“یالنشر والط” ٦“االقبال” کتابی طاووس نے اپندابنیس

کا ھے کہ جومتصل اسنا د کے ساتھ تی روای بن ارقم کدیز: سلسلہسرایت دابنی سفیتال“نیالتحص” ،٧ی حلوسفی بن خی شفی تال“ةیالعدد القو”چار کتابوں

“مانینھج اال”اور 9 یاضی بونسی بن ی علخی شفیالت “میالصراط المستق” ،٨طاووسکے “ ةیالوال” کتابی کی طبرمورخنے ، دونوں١٠ بن جبرنی بن حسی علخی شفیتال

ھے۔ایمطابق نقل کبحار ” نے ی مجلسں،عالمہیم١١“اثبات الھداة” نے کتابی حرعاملخیش علماء نے نیخر متای باقاور ںیم١٣“کشف المھم” نے کتابی بحراندیں،سیم١٢“االنوار

۔ اھےی کو مکمل طورپر مدارک مذکور سے نقل کریخطبہ غد حفاظت عہی بزرگوں کے ذرعہی ان شی کے متن کامل کری غداس طرح خطبہ

کےلئے فخر کا مقام عوںی شںی خود عالم اسالم مہی اور ھم تک پہنچاھے اور یھو ئ ھے ۔

۔٢٣ صفحہی التراث االسالمی فری۔الغد۴١٨،نمبر ١٠١/ صفحہ ۵ جلد عةی الذر1 ۔٨٩/صفحہ١ جلدنی روضةالواعظ2 ۔٢٠١صفحہ٣٧۔بحاراالنوارجلد۶۶صفحہ١ االحتجاج جلد3 ۔٢١٨/ صفحہ ٣٧حاراالنوارجلد ۔ ب٣۴٣/ صفحہنیقی ال4 ۔١٨۶۔ نزھة الکرام و بستان العوام جلد پ صفحہ ١٨۶ نزھة الکرام و بستان العوام جلد پ صفحہ 5 ۔٣۔١٢٧،١٣١/صفحہ٣٧۔۔بحاراالنوارجلد۴۵۴،۴۵۶/ االقبال صفحہ6 ۔۴۔١۶٩/ صفحہ ہی العدد القو7 قسم ۔ی دوسر٢٩ باب۵٧٨/ صفحہ نی التحص8 ۔٣٠١/صفحہ ١جلد می الصراط المستق9

۔٩٢/ صفحہ مانی نھج اال10 ۔۵۵٨ صفحہ ٣۔جلد ١١۴/ صفحہ ٢ اثبات الھدات جلد 11 ۔٢١٧۔٢٠١ صفحہ ٣٧ بحاراالنوارجلد 12 ۔١٩٠/ کشف المھم صفحہ 13

Page 56: Israr e Ghadir

۵۶

اد و رجال کر نے والے اسنتی روای کے متن کامل کری غدخطبہ سے مربوط ری غد کے پشت پناہ کے اعتبار سے خطبہ ری غد خطبہ ںی ملیذ

ھے۔اجارھای نقل کنہی کو بعاتیروا : دو سندوں کے ساتھ تی روای السالم کہی حضرت امام محمد باقر عل ںیم“االحتجاج ” کتاب ی اپنی منصور طبر سی بن ابی احمد بن علخی۔ش١

مر ینی الحرث الحسی بن ابی عالم عابد ابو جعفر مھددیمجھے س :ںیلکھتے ھ سے ی ابو جعفر محمد بن حسن طوسخی حسن بن شی ابو علخی نے ، شیعش

جماعت کی ابو جعفر قدس اهللا روحہ سے انھوں نے ادی سعخی انھوں نے شای کانیب محمد ی سے انھوں نے ابو علی تلعکبرینے ابو محمدھارون بن مو س سے اورانھوں

وہ اهللا کے صالح ( سے انھوں نے اوالد افطس ی سوری ھمام سے انھوں نے علبن ی سے انھوں نے محمد بن مو سی سے ابو محمد علوںیم) سے تھے ںیبندوں م و رہی بن عمفی سے انھوں نے سیالسی سے انھوں نے محمد بن خالد طیھمدان

بن محمد بن سمعان سے انھوں نے علقمہ سیصالح بن عقبہ سے انھوں نے ق ای السالم سے نقل کہیعل) الباقر (ی سے اورانھوں نے ابو جعفر محمد بن علیحضرم ھے ۔

: سند اس طرح ھے ی کتی روای کمانی بن فہی۔حذ٢ کتاب لفمو: ھے ای نقل کںیم“االقبال ” کتاب ی بن طاؤ س نے اپندیس

ابوالقاسم فی المھلب سے انھوں نے شرینے احمد بن محمد بن عل “یالنشرو الط” سے انھوں نے اپنے والد بزرگوارسے ی بن القاسم شعرانی بن محمد بن علیعل

انی بن حسی نے قھوں سے انمی سے انھوںنے ابو مریانھوںنے سلمہ بن فضل انصار ۔ ھےای سے نقل کمانی بن فہی سے انھوںنے حذی سعدہیسے انھوں نے عط) حنان(

:ے ھوںی سند ی کتی روای بن ارقم کدی۔ز٣ ھے کہ حسن بن ای نقل کںیم “نیالتحص” کتاب ی بن طاؤ س نے اپندیس

ابوالمفضل محمد ںیم “ی من الردی والمنجینور المھد” کتاب ی نے اپنیاحمد جاوان ی طبرری ھے انھوں نے ابو جعفر محمد بن حرای سے نقل کیبانیبن عبد اهللا ش الخزاز سے عی بن الربدی سے انھوںنے حمی البلدنی بن سکیسیاورھارون بن ع

بن صالح دی بن ھارون سے انھوں نے نوح بن مبشر سے انھوں نے ولدیزیانھوںنے ھے ۔ ای بن ارقم سے نقل کدی زوجہ اورزی بن ارقم کدیسے اور انھوں نے ز

٢

کا متن ری غدثیحد ںی ھم تک نھعہی سند کے ذرکی کا واقعہ اور اس کا خطبہ اریجس طرح غد نقل ھوا ھے اور مختلف ںی ٹکڑوں ٹکڑوں می طرح اس کا متن بھیے اسپہنچا ھ

ھو نے اوراس ی خطبہ کے طوالنزی نںیزی اور اس کے مانند چہی تقسےیوجوھات ج نے وںی کے اکثر راوری وجہ سے غدیکے سب کےلئے مکمل طورپر حفظ نہ ھو نے ک

اور دوسرے “ مولا ہیہ فعلمن کنت مولا” جملہ کنی ھے لایاس کے گوشوں کو نقل ک ھے ۔ ان تمام باتوں کے با ای صاف طور پر نقل کای نے اشارتاوںیچند جملوں کو تمام راو

ایک انی ھم نے بںی پھلے حصہ مساکہیوجود خطبہ کا پورا متن ھم تک پہنچا ھے جے سند کو ھمارے لئی اس بڑی کا لطف و کرم ھے کہ اسالم کتیھے اور صاحب وال

ھے ۔ایمحفوظ ک

Page 57: Israr e Ghadir

۵٧

کے متعلق بحث ی معنکے “یمو ل ”کلمہ اسالم کے ںی منشور کھا جاتا ھے اور اس می کو اسالم کا دائمریخطبہ غد

عام طور ںی بحثی علمںی کے متن مری غدثی حدکنی لںی طورپر جمع ھیتمام پھلو کل طرف مر یو اپن کے اعتبار سے ذہنوں کی معنی اور عرفیکے لغو “یمول ”سے کلمہ

ں ۔ یکوز کئے ھو ئے ھ مولاہ یمن کنت مو لاہ فعل” کا اصل محور جملہ ثی اس لئے ھے کہ حدہی

جملہ یھی جاتا ھے ای طرف مختصر طور پر اشارہ کی کری غدثی حدیھے اور جب بھ“ر اکتفا جملہ پی اختصار کے وقت اسی نے بھنی اور محدثوںیمد نظر ھو تا ھے ۔راو

ھے ۔ای کر دف ھے اور اس کے قرائن کو حذیک ںی ھے کہ خطبہ کے مفصل متن اور خطبہ مہی قابل غور بات ںیاس سلسلہ م

کے “یمول” کلمہ ںی مری نظر غدشی کردہ تمام مطالب کے پانیکے ب) ص( اکرمغمبریپا اور کےلئے با لکل واضح و روشن تھنی سے مراد تمام مخاطبتی اور والیمعن

ںی شرطوں کو مکمل طور پر نظر مم تمایخطبہ کے متن کامطالعہ کرنے اور خطبہ ک بحث ی گے کہ اس کو کس ئےں اتنے واضح ھو جای معنہیرکھنے والے ھر منصف پر

١ ۔ی رھے گںی نھی ضرورت ھی کلیاور دل دوسرا لفظ ی ھے کہ کوئہی وجہ یکو استعمال کرنے ک “ی لمو”کلمہ

کے حامل یاور ان کے مانند الفاظ اس معن “ تیوصا”اور “خالفت ” ،“مت اما ”سےیج سے ی مندرجہ باال الفاظ کے معانہی اور ںی مو جود ھںیم “تیوال” جو لفظ ںی ھںینھ

باال ھے ۔ ای خالفت ای صرف امامت ی السالم کہی علیحضرت عل) ص( اکرمغمبریپ

پ تو ان کے لو گو ں کے جان و مال و بلکہ آںی چا ہتے ھںی کر نا نھانی کو بتیوصا کرنا چا انی ھو نے کو باری اور ان کے تام االختیعزت و آبرواور ان کے نفسو ں سے اول

ی خدا وند عالم کیعنی“ہی الھ مطلقہ تیالو ”ی آپ ان کںی واضح الفاظ مںیہتے ھ،لفظ لفظ ی بھی کرنا چا ہتے تھے اس بنا پر کو ئانی کو بابتیطرف سے مکمل ن

ھے۔ںی اورواضح نھغی اور بلحیسے فص “یمول” ی آسانی کے دشمن اس کو بڑری جاتا تو غدای اور لفظ استعمال کیاگر کو ئ

تالش و جستجو نہ کرتے ،اور اگر ی اتنںی مدی تردی اس کای تےیکے ساتھ قبول کرل ۔وہ اسی بہت آسان تھںی تو دوسرے لفظوں می بنا ھو تی رکھنے کیمتعدد معن

پھلو ی اور معاشرتیدتی ڈال کر اس کے عقںی سے متعلق شک میکلمہ کے معن چےی حد تک نی مو ضوع کی اور اخالقیسے جدا کرنا چاہتے تھے اور اس کو عاطف

الناچا ہتے تھے ۔ وہ ںی سے خوف کھا تے ھی معانعیکے وس“ بنفس یاول ”نی کے مخالفریغد

لہذا اس طرح ان کا مقابلہ کرنے ںی سمجھتے ھطرح ی اچھی کو بڑیاس کے معن چا ہئے، اور اس طرح کے کلمہ نای پر زور دیکےلئے اٹھ کھڑے ھوئے ۔ھم کو اس معن

ادا کرنا چا ہئے جس نے ہیکا شکر) ص( اکرمغمبریکے استعمال کرنے کےلئے پ تائج نلی ھے جس سے مندرجہ ذی ڈالادی محکم و مضبوط بنکی اںی اعتقاد میھمار

:ںیاخذ ھو تے ھ امامت و ی رحلت کے بعد بال فاصلہ بارہ معصوم اماموںکیک) ص( اکرمغمبریپ

۔تیوال ںی کا تمام انسانوںپر تمام زمان و مکان اور ھر حال ماری اور اختتی والیان ک

عام اور مطلق ھونا ۔

آئے گا ۔ںی حصہ مںی کتاب کے آٹھوی اسانی مکمل بںی اس سلسلہ م1

Page 58: Israr e Ghadir

۵٨

کی کہ امامت اہی مھر سے مستند ھو نا اور ی کا پروردگار عالم کتی والیان ک ھے ۔یھمنصب ال اثبات ۔عہی مھر کے ذری عصمت کا خدا وندعالم اور رسول کی کتیصاحبان وال طرف سے بالکل ی کا عھد کرناان کتی والی السالم کھمیلوگوں کا ائمہ عل

کے عھد کے مانند ھے ۔تی والیک) ص(رسول اسالمد کہ اس طرح کے بلند مطالب کے اثبات کا الزمہ ،خداونہیسب سے اھم بات ھے،اس طرح ھر ںی نھتی والی شرعت،ی ھر والری اجازت اور انتخاب کے بغیعالم ک ی اور کیکے عالوہ کس) ع (تی ھے جو اھلبی ھو جا تی نفی و مذھب کنیاس د

کرتاھو۔ می کو تسلتیوال

بحث کا منشاںی می مولکلمہ ی بحث اس وقت شروع ھوئںی کے سلسلہ میکے معن “یمو ل ”کلمہ جملہ کو نقل کرنے پر ی کے صرف اسثی نے حدوںی کے مخالف اکثر راوعوںیجب ش اور نوںی کے تمام قرخی نے اپنا دفاع کرنے کےلئے تارنی اوران کے متکلمایاکتفا ک

اور ایکا انتخاب ک “یمو ل ”مطالب کو چھوڑتے ھو ئے پورے خطبہ سے صرف کلمہ ی فطرہی ١ ۔ی بحث کرنا شروع کردیف اور عریلغو ںی کے سلسلہ میاس کے معن ںی مو ضوع کے سلسلہ می اسی نے بھعہی علماء شںیان کے مقابلہ م بات ھے کہ

اور سب نے نا خواستہ ںی جوابات دئے ھی ھے اور ان کو الزمیبحث و جستجو ک کلمہ کو مد نظر رکھا ھے ۔یطورپر اس

دقت ںیطبہ کے متن م و کامل مطالعہ اور خقی کے ھر پھلو کا دقریواقعہ غد واضح ھو نے کے لئے بہت سے جاذب نظر ی کے معن“یمو ل ”کرنے سے کلمہ

:ںیمطالب سامنے آتے ھ

ی تجلیپھل گے کہ اس کے اکثر ںی مشاھدہ کرہی تو ںیاگر ھم پورے خطبہ پر نظر ڈال

کرنے نی ،اس کے مصداق معحی و تو ضری تفسی کی معنکے“یمو ل ”مطالب کلمہ سے مرتبط ی و نبوت و وحدی اور اس کے توحمتی قدر و قیک “تیوال”ںیور معاشرہ ما

ھے ۔ںیھونے کے بارے م واضح و روشن فر ما یکے معن “یمو ل”نے کلمہ ) ص( اکرمغمبری جب پںیبنابر

عرب کے بڑے شاعر حسان نیجن کے ماب( مو جود تمام افراد ںیرمیدئے اور غد اعتبار سے انھوں ی سمجھ گئے اور اسی ھو نے کے معناریصاحب اخت) تھے یبھ

ی مفصل بحث کںیکے سلسلہ م “ یمول” پر کلمہ ٣٣١/صفحہ ١۵/٣جلد “عوالم العلوم ” کتاب 1

مو ” کلمہ ںی جن مںی چند کتابوں کے نام درج کئے ھی کری تفسی پراھلسنت ک۵٨٩/ھے اور صفحہ اھل اور ث،شعرای حدانیپر ان راو۵٩/ طرح صفحہ ی ۔اسںی کئے گئے ھانیب “ یاول ”یکے معن “ یل

ی معنیکے اصل “ یمول”کو کلمہ “یولا ”ی ھے جنھوں نے معنی فھرست نقل کیلغت کے اسماء ک :ںی ھم ان کے نام درج کررھے ھںی ملیسمجھا ھے ذ

م ی نحوی،معمر بن مثن٢١۵ می لغوی بن اوس انصاردی۔سع١۴۶ م یمحمد بن سائب کلب ،ابو ٢٨۶ م ی،ابوالعباس مبرد نحو٢٩١ ثعلب مییحی،احمد بن ٢١۵ م ی،ابو الحسن اخفش نحو٢٠٩

ی،ابو الحسن رمان٣٣٠ میزی عزی،سجستان٣٢٨ می،ابو بکر ابن انبار٣١١ م ینحو یاسحاق زجاج لغو م ی،ابو الحجاج شمنتر۴۶٨ م ی،ابوالحسن واحد۴٢٧ م ی،ابو اسحاق ثعلب٣٩٣ م ی فارابصر،ابو ن٣٨۴م

م ی،جار اهللا زمخشر۵١٠ م ی فراء بغونی،حس۵٠٢ م یبانی شای،ابو زکر۴٨۶ م ی زوزنی،قاض۴٧۶ م یضاوی بی،قاض۶۵۴ م ی،سبط ابن جو ز٧٢٨ م ی قمنی،نظام الد۵٩٧ م ی بغدادی،ابن جو ز۵٣٨ ی،ابن صباغ ما لک٧١٠ م ی،عبد اهللا نسف٧٠٠ م ی نحوی خجندنی،تاج الد٧۵۶ م ین حلبی،ابن سم۶٨۵ ی،ابن حجر عسقالن١٠۶٩ م ی خفا جنی،شھاب الد٩٨٢،ابو سعود مفسرم ٩١٠ م ی،واعظ کا شف٧۵۵

۔ ینی عنی ،بدر الدیوطی سنی ،جالل الدی شافعسی ،ابن ادری دمشقریث ،ابن کی،فخر راز

Page 59: Israr e Ghadir

۵٩

کے کالم ) ص( کہ آنحضرت جاتا رہ ںی مطلب نھی ، تو پھر اس کا کو ئی کعتینے ب طرف مراجعہ ی کی معنی سمجھنے کےلئے ھم لغت اور اس کے عرفیکے معن

کے مطابق نہ ری تفسای کے مطابق ھوں ری تفسیک) ص( ،چا ھے وہ آنحضرت ںیکر ۔ھوں

ی تجلیدوسر کے اجتماع اور خطبہ کا اصل مقصد مسئلہ ری بات طے شدہ ھے کہ غدہی

سے اس ) ص( اکر مغمبری کرنا تھا اور اس وقت تھا جب لوگوں نے خود پانی کا بتیوال کا ری مطالب سنے تھے ۔ان تمام باتوں کے باوجود ظاھر ھے کہ غدںیسلسلہ م

رہ جانے والے ابھام ی باقںی می مو ال کے معن اور کلمہتی وال اجتماع مسئلہ میعظ کو رفع کرنے کے لئے تھا ۔

کہ اس طرح کے مجمع اور ان ی ھو گزی مضحکہ خی بات بڑہیاس بنا پر جا ئے جو نہ صرف ی گفتگو کںیکے سلسلہ م “ یمول ”ںیحساس شرطوں م

ور اس ابھام کو ھو جائے ادای ابھام پادہی اور زںیمطالب کو روشن نہ کرے بلکہ اس مش آئے اور ھر عقل مند ی ضرورت پیرفع کرنے کےلئے لغت اور اس کے مانند کتابوں ک

ای کی کرتا ھوا نظر آئے کہ اصال اس طرح سے اتنا بڑا جلسہ کرنے کصلہی فہیانسان !!؟یضرورت تھ

ی تجلیسریت دور کرنے ھو نے والے ھر ابھام کودای پںی متی والاس دن کا اجتماع مسئلہ

بڑے ںی اس مسئلہ مں،ی مجلس می جا ئے کہ اسی بنا قرار دہی تھا ،اور اگرلئےیک دیچی جا ئے جو بہت پای کلمہ استعمال کبی عجسای اکی اںیابھام کاآغازھوااور اس م

اگراس طرح : منا سب ھو گاکہی کہنا ھہی تو ںی صورت میسی کا حامل ھو ،تو ایگ !!! بہت واضح تھا تی وال مسئلہ ی تو بھی نہ ھو تی مجلس بر پا ھیک

ھے یمحقق ھو ت>وان لم تفعل فمابلغت رسالتہ<: قرآن ہی مقام پر آیاس روشن و واضح ںیوںمی اس طرح ھو کہ اس کا مطلب چودہ صدغامی اگر ابالغ پیعنی۔

!! ھوا ھے ںی نھی ابالغ ھغامی پںی مقتیاحقینہ ھوا ھو تو گو

ی تجلیچوتھ جائے ای لی مان بھہی تھے اگر غی و بلحی فصادہیسب سے ز) ص( اکرمغمبریپ

ای فرماانی مطلب بسای اکی اںی سب سے اھم گفتگو می کی زندگیکہ انھوں نے اپن یکہ جسے سمجھنے کے لئے چودہ سو سال سے مسلمان اس کے تحت اللفظ

ںی پر نھجہینت ی تک کسی اور ابھںی خاطربحث کر رھے ھی کو سمجھنے کیمعن نے غمبری پی اس فصاحت و بالغت کے خالف ھو گا اور کسی آپ کہیپہنچ سکے تو

!! ھے ای پہنچاںی کواس طرح نھغامی پیالھ

ی تجلںیپانچو کرنے کاکو نی معفہی خالفت کو خلنیکہ جب غاصب: ھو تا ھے دای سوال پہی

سے“یو ل” کرتے تھے اور کلمہ نی معفہی وہ اپنا خلی تھاتو پھر بھںی حق نھیئ کھا کہ اس لفظ کے ستر ںی نھوںی کہی شخص نے یاستفادہ کرتے تھے تو کس

تو “ عمربن خطاب ی بعدتکمیول:” ؟جب ابو بکر نے عمر کے لئے لکھا کہ ںی ھیمعن غمبری پںی خم مری ابھام صرف غدہی تھا اور ںی ابھام نھی کو ئںی می کے معنتیوال

؟ای آشی پوںی کی ھںی گفتگومیک)ص (اسالم کا ری ھے بلکہ غدںی نھںی اور ابھام می معنیظاھر ھے کہ بحث کلمہ کے لغو

مذبوحانہ کو شش کرنے پر مجبور ی اور گراں ھے کہ دشمن اس طرح کادہیوزن اتنا ز ھو گئے ؟

Page 60: Israr e Ghadir

۶٠

ی تجلیچھٹ نت اور اھل سری غدثیحد: ھو تا ھے کہ دای سوال پہی ںی طرح ذہن میاس

چودہ سو سا ل کے ںی ھںیثی حدیسی متواتر ھے اور بہت کم اکی کے نزدعوںیش ادہی اتنے زی نقل کرنے والے ھوں اگر اس کے معنادہی اس کے اتنے زںیدور ان مں سمجھ سکا ھے اور ی کو نھی معنی اس کے واقعی بھی کہ آج تک کو ئںیمبھم ھ

ای نقل کوںی کو کثیان ھے تو اس حد طرح سرگردی اسانیوہ اتنے احتماالت کے درم تو ان کو اس ںی ھنی سے بہت سے علما ء اور مولفںی جن می بڑے بڑے راوہی اور ایگ

ضرورت ای کی مبھم کو نقل کرنے کثیحد! ؟ی ضرورت تھای کی کے نقل کرنے کثیحد کہنا ہیتو ! ھے ںی ضرورت نھی بھی تو سند کو جمع کرنے کی مبھم کثیحد!ھے

تو سب کےلئے واضح و روشن تھے لہذا اس کو یکے اھم معن “ یمو ل”: چاہئے کہ ۔ایاگینقل کرنے کےلئے اتنا اہتمام ک

ی تجلںیساتو افراد ی اور کئیابوبکر ،عمر ،حارث فھر: سوال کر سکتا ھے ہی شخص یکو ئ

ی خود آپ کای طرف سے ھے ی مسئلہ خدا وند عالم کہی ایک” :ای سوال کہینے سے صاحب ی مو ل وجہ سے تھا کہ وہ کلمہ ی سب اسہی“ے ھے ؟طرف س

سے )ص( اکرم غمبری کو اخذ کرچکے تھے لہذا انھوں نے پی ھونے کے معناریاخت یک) ص( اکرمغمبری ورنہ سب جانتے تھے کہ پی جسارت کی سوال کرنے کسایا

اور خداوند عالم کے کالم ی الھیکے مطابق وح “ ی عن الھونطقیوما ”ہیتمام گفتار آ ھے ۔ںیکے عالوہ اور کچھ نھ

کا واضح ھونا ی کے معنیکلمہ مول کہ ںی گرھانی کے بیکے معن“من کنت مو لاہ ۔۔۔” جملہ نےی اھم قرادہیبارہ ز

سے ںی تک کہ اگر ان مھاںی ھے ،ی تنھا اس کے اثبات کےلئے کا فکی ھر اںیان م لی کے ساتھ ذبی واضح تھے ھم ان کو ترتی اس کے معنیپھر بھ نہ ھوتا ی بھکیا :ںی نقل کر رھے ھںیم

نہیپھال قر پھلے خدا وند ںیکے سلسلہ م“ ھو نا ینفس سے اول”نے ) ص( اکرمغمبریپ

ہی علنی المو منری پھر اس کے بعد اس کلمہ کو امایعالم اس کے بعد اپنا ذکر فرما پر ی کسی مطلقہ کے معنتی والی جبکہ ان کایل ک استعماںیالسالم کے بارے م

نہ تھے ۔دہیپوش

نہیدوسرا قر وان لم <: خداوندعالم فرماتا ھے ںیجس کے آخر م> ۔۔۔ھاالرسولیاای< :تیآ

ی ھو ئںی نازل نھںی کے بارے می حکم الھی بھی کسہی>تفعل فمابلغت رسا لتہ اس طرح ںیم کا سب سے اھم مسئلہ ھو نا چا ہئے جس کے با رے مھے لہذا اسال

ھے ۔ای رکھا گرکے مطلب کو مد نظ

نہی قرسرایت کے ساتھ بی دن ،نظم و ترتنی تی لوگوں کو روکنا وہ بھںی و جنگل مابانیب

غمبری سارے پروگرام پہی خطبہ ارشاد فرمانا لی طوی استثنا ئکیپروگرام کرنا اور ا و ی سب سے قوہی ھیں بے مثال ںی مخی تاری بلکہ پورںی می زندگیک) ص(اسالم

۔ںی کے حامل ھتی بہت اھمی کے معنی ھے کہ مو للیمحکم دل

Page 61: Israr e Ghadir

۶١

نہی چو تھا قر عمر اختتام کو یری طرف اشارہ فرمانا کہ میکااس بات ک) ص( اسالمغمبریپ ی اس بات کا بہت ھہی سے جانے واال ھوں ،انی تمھارے درمںی ھے اور میپہنچ رھ سے متعلق ھو امی رحلت کے بعد والے ای آپ کی کے معنی ھے کہ مو لنہیاچھا قر ۔ںی ھتی امامت اور وصایجو وھ

نہیپانچواں قر مرتبہ خدا وندعالم کو اپنا ی کے پہنچانے پر کئغامینے اس پ)ص( اکرم غمبریپ

۔اس کے ای کںی نھسایر آپ نے ا کو پہنچا نے پی حکم الھی بھی کہ کسایگواہ قرار د غامی پہی تک نی غائبنیحاضر” چاھاکہ ی بھہینے متعدد مرتبہ لوگوں سے ) ص(بعد آپ ۔ای فرماںی کے لئے نھیھ اور حکم الیساکسیا “ںیپہنچا د

نہیچھٹا قر یری لوگ مںی فرمانا کہ مجھے ڈر ھے کھحی تصریکا اس بات ک) ص(آنحضرت

تھا ںی خو ف نھسای آپ کو اںی می دوسرے حکم الھیکہ کس حاالنںی نہ کربیتکذ ی وہ حساس نکتہ ھے جسے لوگ آسانی کرناھنی کا معنی۔ظاھر ھے کہ جا نش

۔ںی کر سکتے ھںیسے قبول نھ

نہیساتواں قر حکم ی بھی کے مانند کستی مندرجہ باال آیبھ> اکملت لکم ومیال< :تیآ

ہی ںی وہ حکم جس کے سلسلہ منایقی اور ی ھو ئںینازل نھ ںی کے سلسلہ میالھ عہی ھے وہ اسالم کا سب سے اھم حکم ھو نا چاہئے جس کے ذری نازل ھو ئتیآ ھے ۔ی ھو رھلی تکمی کنید

نہیآٹھواں قر اور خطبہ کے بعد ای گای کانی طورپر بی کا مسئلہ جو خطبہ کے دوران زبانعتیب

دوسرا ی کو قبول کرنے کے عالوہ کو ئتی اس کا والای گای انجا م دعہیھاتھ کے ذر ھوسکتاھے ۔ںیمطلب نھ

نہینواں قر کرنا اور دوست و شی کرنا اور مبارک باد پعتی مو جود لوگوں کا بںی خم مریغد

گفتگو سے معلوم ھوتا ھے کہ انھوں نے اس جملہ ی ھو نے والعہیدشمن کے ذر اس طرح ینے بھ) ص( اکرمغمبریمجھے تھے اور پ سی اور امارت کے معنتیسے وال

۔ ھےی کںی اصالح نھی ان کای ھے ی فرما ئںی نھی نھیکے مطلب کے اخذ کرنے ک

نہیدسواں قر اکرم غمبری پی پڑھے جا نے والے اشعار جن کعہیحسان بن ثابت کے ذر

ی مولی ھے انھوں نے بھلی دلی قطعی اس بات کہی ی فرما ئدینے تا ئ)ص( سمجھے تھے ۔چونکہ وہ عرب کے بڑے ادباء اور یکے معن“ بہ نفس یاول”سے

حی پر ترجنامہ اعتبار سے دوسرے ھر لغتی شمار ھو تا ھے لہذا وہ لغوںیشعراء م اس کنی لںی کئے جاتے ھانی بی صرف کلمہ کے معنںیرکھتا ھے چونکہ لغتنامہ م

خداوندعالم کا لطف و ہی یںھ ںآتےی کے ذہن منی حاضری کے کونسے معننیمورد مع ی حا ضر تھا اور اس نے اپنے ذہنںی خم مریکرم تھا کھاتنا بڑا لغت شناس شاعر غد

ںی صورت می تک کہ اس کو شعر کھاںی ای پر اعالن کطور حی مقام پر صریتبادر کااس کے لئے محکم سند ھے۔شہی جو ھمایڈھال د

Page 62: Israr e Ghadir

۶٢

نہی ھواں قراریگ کی شک کر نے والوں کے لئے اںی میال کے معن داستان مو ی کیحارث فھر

ھے ہیکا مطلب “یمول ” ای کہ کای سوال کہیقسم کا مباھلہ تھا اس نے صاف طور پر عالم ںخداوندی ھو ں گے ؟اس مباھلہ ماری طالب ھمارے صاحب اختی بن ابیکہ عل

ای ھالک ک اور اس کوای نازل فرمااب اور حارث پر عذی کرائی نشاندھینے فورا حق ک ثابت ھو جائے ۔“ بہ نفس یاول”کا مطلب “یمو ل”تاکہ

نہیبارھواں قر من کل موی ومولیاصبحت مولا” جملہ ںی مری غدںیحضرت عمر نے وھ

جاسکتا ھے کہ دشمن کا اس ای کی جس سے اس بات کا دعوای کاستعمال“منةومو طرف اشارہ ھے یاس نئے واقعہ ک“اصبحت ” ھو گا ۔کلمہ سے بہتر کو نسا اقرار

عال مت ی اقرار اس بات کہی طرف اشارہ کرتا ھے ی مطلقہ کتیوال“کل ”اور کلمہ ھے ۔ای اس کو قبول کیھے کہ دشمن نے بھ

نہی قررھواںیت کے نی منرالمویام”کو) ع( طالب کے سامنے حاضر ھو کرآپ ی بن ابیعل

کو ی کے لئے امارت کے معنی مو لیکا حکم عنوان بھ“ وان سے سالم کرنے عن کرنا ھے ۔ی اقرار بھیثابت کرتا ھے اور اس کا عمل

کا مطلب ی مو لںی السالم کے کالم مھمی علنیمعصوم ) ص( اکرمغمبری پںی مری ھے کہ ھم غدی بات ھو سکتای اور کیاس سے اچھ

السالم سے ھمی علنی ائمہ معصومراوریصاحبان غد کایکے معن “یکے کلمہ مو ل :ںیسوال کر

ای اطاعت کرنا جسکو دوست رکھتے ھو ںی مزی۔اس چ١ رکھتے ھو ںیدوست نھ

نسبت ی آپ ھمارعہی کے ذرتیجس وال :ایاگیسے سوال ک) ص( اکرمغمبریپ جن تمام :اینے فرما) ص(آنحضرت ھے ؟زی چای وہ کںیھم سب سے مقدم ھ

می ھمارے حکم کے سامنے سر تسلںی پسند کرتے ھو ان سب مانای پسندوزوںکیچ ١ اطاعت کرنا ۔یخم کرنااور ھمار

کےلئے نمونہ تی والی السالم کہی علی۔حضرت عل٢ یحضرت عل :ایسے سوال ک) ص( جناب سلمان نے آنحضرت ںی خم مریغد

تی والیان ک :اینے فرما) ص( کے مانند ھے ؟آپ تی کس والتی والی السالم کہیعل اری اختادہی نسبت زی کںاسی جس شخص پر مںی کے مانند ھے ۔متی والیریم

٢ ۔ںیھ رکھتے اری اختادہی اس کے نفس پر اس سے زی بھیرکھتا ھوں عل

امامت یعنی تی۔وال٣ ) ص( اکر مغمبریپ :ای گای السالم سے سوال کہی علنی العا بدنیحضرت امام ز

: اینے فرما) ع( مطلب ھے ؟ آپ ایکاک“ مولاہ ینت مولاہ فعلمن ک”کے اس کالم ٣ ۔ںی امام ھی بعد علرےی کہ ماینے لوگوں کو خبر دار ک) ص(آنحضرت

۔٢٩۶صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 1 ۔٢۶١صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 2 ۔۶٣ االخبار صفحہ ی معا ن3

Page 63: Israr e Ghadir

۶٣

! سوال ھو سکتا ھے ؟ی بھہی۔۴ من کنت مولاہ ” السالم سے ہیابان بن تغلب نے حضرت امام محمد باقر عل

:ای توآپ نے فرماای سوال کںیکے سلسلہ م“۔۔۔؟ ! سوال ھو سکتا ھے ی بھںی اس مطلب کے سلسلہ مای کدیاے ابو سع

السالم ہی علی بعد حضرت علرےی کہ ماینے لوگوں کو سمجھا ) ص( اکرمغمبریپ ١ مقام پر ھوں گے ۔رےیم

عال مت ی۔حزب اهللا ک۵ کے سلسلہ “لاہ ۔۔۔من کنت مو” السالم سے ہی علیحضرت امام حسن عسکر

:اینے فر ما) ع( آپ اتوی گای سوال کںیم چا ہتے تھے کہ وہ لوگوں نای قرار دی نشانیسی اکیان کو ا) ص( اکرمغمبریپ

٢ شنا خت ھو سکے ۔یکے اختالف اور تفرقہ کے وقت خداوند عالم کے حزب ک

ںی نھاریکے امر کے ھوتے ھوئے لوگوں کو اخت) ع (ی ۔عل۶ ھے

) ص( اکرمغمبریپ: کہ ای گای السالم سے سوال کہیرت امام جعفر صادق علحض اس فرمان ںی السالم کے سلسلہ مہی علی حضرت علںی مدانی خم کے مریکے غد

یھی قسم یخدا ک :اینے فرما) ع( ھے ؟آپ مطلب ای مولاہ کا کیمن کنت مولاہ فعل” :ای فرماںینے اس کے جواب م) ص( تو آپای گای کیسے بھ) ص(سوال آنحضرت

رکھتا ھے اور اری سے اختادہی مو ال ھے اور وہ مجھ پر مجھ زرایخدا وند عالم م مومنوں کا مو ںی ھے اور مںی نھاری امر و اختی کو ئرایاس کے امر کے ھوتے ھوئے م

مر کے ھوتے ارےی رکھتا ھوں اور ماری اختادہی نسبت ان پر ان سے زیال ھوں اور ان ک ھوں اور اری صاحب اختںیں ھے اور جس شخص کا می نھاری اختیھوئے ان کا کو ئ

ںی طالب اس کے مو ال ھی بن ابی ھے ،علںی دخل نھی اس کا کو ئںی امر مرےیم اور ان کے امر کے ھوتے ھوئے ںی رکھتے ھاری اختادہیاور اس پر اس کے نفس سے ز

٣ ھے ۔ںی نھاری امر اور اختیاس شخص کاکوئ

کتابوں کا تعارف ںی کے متن کے سلسلہ مری غدثیحد مفصل بحث ھو ںی کتابوں مںی سند کے سلسلہ می کری غدثی کہ حدسایج

ی گئی کفی تا لںی محکم کتابی بڑی بھںی کے متن کے سلسلہ مثی ھے ،حدیئ :ںی سے بعض کتابوںکا تذکرہ کررھے ھںی ان مںی ملی ھم ذںیھ

۔ںی سے متعلق جلدری ،غدنی حا مد حسری ،م۔عبقات االنوار١ ۔٣٩٩۔٣۴٠ صفحہ ١ جلد ینی عال مہ امری۔الغد٢ ۔٣٧٩۔٣٢٨/صفحہ ١۵/٣۔عوالم العلوم جلد ٣ ۔ی عباس قمخیر،شی الغدثی بحدتعلقیمای فری القدضی۔ف۴ ی بلتستا نی ،محسن علی والولی المو لی معنی فی۔المنھج السو۵ ۔یپاکستان ۔٢۵٣۔٢٣۵صفحہ ٣٧نوار جلد ۔بحا راال۶ ۔٢٠٩ ۔٨۴/ محمد رضا فرج اهللا صفحہ خی االسالم ،شی فری۔الغد٧

۔۶٣ االخبار صفحہ ی۔معا ن١٢٨صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 1 ۔۶٠۶ ثیحد١٣٩ صفحہ ٢ اثبات الھداة جلد 2 ۔١٩٠ ثیحد١٣٣/صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 3

Page 64: Israr e Ghadir

۶۴

۔دی مفخیش“ اللسان ی فیاقسام المو ل”۔کتاب ٨ ۔دی مفخی،شی المو لی معنی۔رسالہ ف٩ ۔ی مرتضدیر،سی الحواب عن الشبھات الواردة لخبر الغدی۔رسالہ ف١٠ ۔٧٣ ۔۶٣وق صفحہ صدخی االخبار ،شی۔معا ن١١ کرنا انی بںی اس کتاب مںی بحثیاس بات کے مد نظر کہ مفصل استد الل

کرام مذکورہ کتابوں کو مالحظہ نی کہ قارئںی کرتے ھدی لہذا ھم امںی ھںیمقصود نھ ۔ںی حاصل کرسکتے ھیفرما کر اپنے مقصود تک رسا ئ

٣

اور منظم کرناای کے کامل متن کو مھری غد خطبہ و تی اھمی کرنے کسہی دوسرے سے مقاکی ای کے نسخوں کری غد بہخط

ضرورت سے قوںی طرلی مندرجہ ذتی اھمی کرنے کسہیکے متن کو مقا “ریخطبہ غد”

: ھے یواضح ھو ت السالم اور اصحاب سے نقل شدہ ھمی علنی،ائمہ معصوم)ص( اکرم غمبریپ

یںبڑی اس دوران انھکنیںلی ھی طے کر کے ھم تک پہنچاںی چودہ صدثیاحاد حاالت کا نا ی اور اقتصادی کے ثقافتعوںی ،شہی تقسےیںجی پڑلنای جھںیمشکل

ی فنںی کرنے میبردارمساعد ھونا ،کتابوں کو چھاپنے کے امکانات کا نہ ھونا ،نسخہ اور ان کے مانند اںی غلطی کتابت کی کنی کا امکان نہ ھونا ،ناسختی رعایاصول ک

نسخوں کے ںی کے سلسلہ متی روانی معکی ای جوکسںیدو سرے اسباب ھ ۔ھیںاختالف کا باعث ھوئے

کے متن کا تقابل ثی حدکی اای قی کتاب کے نسخوں کا مقابلہ اور تطبکیلہذا ا مشکلوں ی متن سے متعلق بہت سہی ھے ی نقل ھو ئںی مختلف کتابوں میجو کئ

ھے اس کو ی جاتیو مشکل پا ئ جو ابھام ںی ھے اور دو سرے نسخہ متایکو حل کرد ھو جاتا ھے ۔وشن ھے اور اس طرح متن کامل طور پر رتایبرطرف کرد

کرنا الزم و سہی اھم جہتوںسے مقانی تںیکے سلسلہ م “ری غدخطبہ ” : ھے یضرور

اور اس تی اھمی کے عنوان سے خود خطبہ کثی سر نوشت ساز حدکی۔ا١ عبارت کو واضح ی جوخطبہ کنایطور پر توجہ د ی طرف امت کا الزمی منشور کیدائم

ھے ۔یتی کو بہت مشکل بنا دی ذمہ داریکرنے ک اور مشکل الفاظ ںمبھمی متن می طور پرطوالنی ھونااور فطری۔متن کا طوال ن٢ جاسکتا ھے ۔ای حل کعہی کے ذرسہی جن کو مقاںی ھوتے ھادہی بہت زیو معان

ی گئی کانی بںی امالء کے طور پر نھثی حدیعنی ھونا ،ی کا سماعثی۔حد٣ کے خطبہ کے دوران اسے ذہن ) ص( ،بلکہ آنحضرت تای ھمت کرکے لکھ لیجو راو

مواقع سےی ھے کہ ای بات فطرہی ھے اور ای ھے اور اس کے بعد نقل کای کنینش سے قہی ھو تا ھے اور مقابلہ کے طرادہی ھونے کا امکان زادہی زای کے کم ثی حدںیم

جاسکتا ھے ۔ایجملے اور کلمات کو ان کے مقام پر الحذف شدہ

Page 65: Israr e Ghadir

۶۵

کے مقابلہ کے نتائج ری غدخطبہ دوسرے سے تقابل کرنے کے کی کا اندازہ امتی قدرو قی اور نسخوں کاتیروا کے ساتھ ی آسانی مقام ومرتبہ کو بڑی کے علمکی ھو سکتا ھے اور ھرایبعد ھ

جاسکتا ھے ای کنیمشخص ومع دوسرے سے مقائسہ کرنے سے کی کے مختلف نسخوں کے ارید غخطبہ

:ھیں اخذ ھوتے ئجی نتالیمندرجہ ذ فہی،حذ) ع(امام باقر (اتی روانوںی کے سلسلہ مےں ذکر شدہ تری۔خطبئہ غد١

دوسرے کے موافق کیمتن کے اعتبارسے مکمل طور پر ا) اتی روای بن ارقم کدیاور ز مےں ھونا ثی موارد جن کا ھر حدی کے وہ اختالف سوائے وہ کلمات اور عباراتھیں

ھونے کے باوجود اس مطابقت کا ی کے طوال نثی عام امر سمجھا جاتاھے حدکیا رکھتا ھے خاص طور سے اس مطلب کو مدنظر رکھ تی کے لئے بہت اھمثیھونا حد

سے نقل قہی طریبی اور غی السالم نے اس خطبہ کو علم الھہیکر کہ امام باقر عل فہی رکھتے تھے حاالنکہ حذھیں نفی خم مےں تشرری ھے اور آپ بذات خود غدایفرما فہی بن ارقم اور حذدی اور زھیں گواہ دی کے چشم دری قم وشعبہ غدر ادبنیاور ز

۔ھیں ی بھیاھلسنت کے قابل اعتماد راو ہیاس کا مطلب :ھیں ی کرتلی اور تکمدی تائی دوسرے ککی ااتی روانوںی۔ت٢ نسخہ مےں امام باقر کی کر تے وقت اسہی دوسرے سے مقاکیہ نسخوں کا اھے ک

دوسرے نسخہ مےں کنی جملہ موجود ھے لای کلمہ کی اںی متی روای السالم کہیعل اتی روای سے مروفہی حذاور بن ارقم دی جملہ زای کلمہ ی ھے اور وھھیںمو جود ن ھے جس سے ھیںد ن مےں موجوتی روای ھے اور دوسرںموجودی مکی ایمےں بھ

ی ھوئی کو تا ھای ی سے غلطنی اور نا سخوںیاس مطلب کا پتہ چلتا ھے کہ راو دوسرے پر کی ااتی روانوںی ھے کہ اصل مےں تی ھوتی نشاندھیھے اور اس بات ک

ں ۔ی ھیمنطبق ھوت مقامات جھاں مسئلہ تو ال اور تبرا سے متعلق جملہ جو بعض نیاتی۔دو ٣

ای حذف ھوگای ھے ای اشارہ کے طور پرآںی ماتی روانوںیے تنسخوں مےںموجود ھ ھے ی کرتتی حکای کے مخصوص حاالت کہی کے تقوںی بات خطبہ کے راوہیھے اور

ے والوں کانام عت کرنی اور سب سے پھلے بفہیاس مسئلہ کا نمونہ دو اصحاب صح ھے ۔ای گای کھیں نانیں صاف طور پر بیھے جو بعض نسخوں م

لفمو“میالصراط المستق” کتابزی بن طاؤس ندی سلفمو“االقبال ”۔کتاب ۴ ہی ھے اسکا مطلب ی گئی کصی تلخی قسم ککیںای متی رواکی ای کیاضیعالمہ ب

نے مختصر طورپر نقل ی اصل راوااسکےی ھے ای نے اختصار سے کام للف مواتویھے ۔اھےیک

ھے اور ان ای گایبلہ ک مقای موجود متن کابھی بھر حال ان دو کتابوں مےں بھ مےں ان کے نام کے ہی موارد کو حاشی اختالفنیدونوں کتابوں مےں نسخوں کے ماب

۔اھےی گایساتھ ذکر ککے ساتھ بہت سے “نیالتحص” کتاب تی روای کنی۔کتاب وروضتہ الوا عظ۵

ھے اور خاص مقامات پر دوسرے تمام نسخوں سے یمقامات پر مشابہت رکھت مختلف ھے ۔

کے ساتھ بہت سے “ ہیالعدد القو” کتاب تی روایک “مانینھج اال”۔کتاب ۶ مشکل حل ی مقامات پر عبارتوں کی ھے اور اس نے کئیمقامات پر مشابہت رکھت

ھے ۔یک ھیں کے آخر کے دو صفحہ ناقص تی روای گئیمےں نقل ک “نیالتحص”۔کتاب ٧

ھے ۔ای گایھ اشارہ ک مےں پور ے متن کے ساتہیجن کا اس کے مقام پر حاش اور اور بعض اھےیاگی مقامات پر کچھ اضافہ کںمتعددیم “نیقیال” کتاب تی۔روا٨

جاتا ھے ۔ای سے فرق پااتی روای مےں دوسری جملہ بندیمقامات پر اس ک

Page 66: Israr e Ghadir

۶۶

کا جمع کرنا نیکے تمام فرام) ص( مےں رسولریغد مےں جو خطبہ اتی ھے کہ بعض روای ضروری ھتی نھانای کردانیاس بات کا ب

مطالب سےی بعض اںی حصہ نقل ھواھے اس سے اس مکیرکاای واقعہ غدای غمبری پںی ان مھیں ھیںکامشاھد ہ ھوتا ھے جو خطبہ کا مل کے متن مےں موجود ن

ال ت کے جوابات سواکے لوگوں سے لئے گئے اقراروں کا تذکرہ ھے اور ان )ص(اکرم ۔ھیں کئے افتیسے در)ص ( اکرم غمبری جولوگوں نے پںیدرج ھ

نای خبردی ھونے ککی وفات کے نزدیکا اپن)ص( اکرم غمبری طرح پیاس کے ری کا تذکرہ اور غدامتی،لوگوں کے ساتھ اپنے گزشتہ معامالت کا تذکرہ کرنا، ق

کئے گئے انی مفصل طور پر بںی جو دوسرے حصہ مںی ھنای جوابات دںیسلسلہ م ۔ ںیھ

:ںی احتمال پائے جاتے ھی کئںی مان موارد کے سلسلہ مرتبہ خطبے ارشاد ی کئںی مینے مکہ ،عرفات اور من) ص(۔چونکہ آنحضرت ١

خطبہ حجة الوداع کے عنوان ںی نظر می کوںی لہذا وہ تمام خطبے راوںیفر مائے ھ حصہ کے عنوان کی کے اریسے موجود اور انھوں نے ان کے بعض حصوںکو خطبہ غد

۔ ھےایسے نقل ک احتمال ھے کہ ہی ںی ان کے سلسلہ مںی ھںی نھںی۔جو مطالب متن کامل م٢

ںی خطبہ کے بعد لوگوں کے چھوٹے چھوٹے جلسوں مای مطالب خطبہ سے پھلے ہی نی لہذا ان تای فرماامی دن قنی تںی خم مرینے غد) ص( اکرمغمبری اور پںی ھو ئے ھانیب ۔ںی ھوئے ھی جا رنی زبان اقدس سے متعدد فرامی کںآپی مامیا

مطالب جو سوال ہی۔چونکہ نقل کرنے والے کا مقصد اصل خطبہ نقل کرنا تھا ٣ ھے صرف ای گای کںی شمار نھںی ان کو متن مںی نقل ھوئے ھںی شکل میو جواب ک

ھے ۔ای گایخطبہ کے متن کو ذکر کہ سے متن خطبںی منیکے فرام)ص( اکرم غمبری پںی مری۔مختصر طور پر غد۴

کے بعض مطالب خطبہ کے قبل و بعد کے مطالب کے ساتھ مخلوط طور پر نقل کئے ۔ںیگئے ھ کو ری غد خطبہ ںی فقط جن نسخوں مںیبھر حال خطبہ کو منظم کرنے م

دو سرے سے کی اںی ھے ان مای گای کںنقلی صورت می متن ککیمفصل طور پر ا کو جداگانہ طور پر دستہ نیام فرامکے تم) ص( آنحضرت ںی مری ھے ۔غدای گایمقابلہ ک

ھے ۔ای گای نقل کںی کرکے کتاب کے دو سرے حصہ میبند

متن کو منظم کرنا یخطبہ کے عرب متن متعدد مرتبہ مستقل طور پر طبع ھو چکا ھے جو ی کا عربریخطبہ غد

کے مطابق تھے ۔اس کے مشھور و معروف تی روایک“ االحتجاج ”تمام کے تمام کتاب حسن دیجس کو عالمہ س “ةیالخطبة المبار کة النبو” کتاب کی سے اںی نمو نوں مدو

االکرم یخطبة النب ”راکتاب ھے اور دوسای نے مرتب و منظم کی لواسانینیحس نے منظم و یھے جس کو مرحوم استاد عماد زادئہ اصفھان “ ری الغدومی یف)ص(

ھے ۔ایمرتب ک بن دی ،اور زمانی بن فہی السالم ،حذہیقر علمو جودہ متن حضرت امام محمد با روضة ” یعنی کے مطابق ھے ۔ اس کے نو منابع اور مدارک اتی روانی تیارقم ک ،نھج می ، االقبال ،الصراط المستقةی ،العدد القونی ،التحصنیقی ،الن،االحتجاجیالواعظ

ھے اوراسے ای گای اور نزہة الکرام سے مقائسہ کرنے کے بعد منظم و مرتب کمانیاال ۔گای جائای اور ھر حصہ سے پھلے اس کا عنوان ذکرکگای جائای کشی پںی حصوں مارہیگ

حروف پر حرکات اور کلمات پر لئےی اور اس کو حفظ کرنے کی آسانیمطالعہ ک ان کو خاص حروف ںی ھںی ھے ۔وہ مقامات جو خطبہ کا جزء نھی گئی کیاعراب گذار

Page 67: Israr e Ghadir

۶٧

ںی حروف ماہی کہ متن کے اھم موارد کو سسای ھے جای گای اعراب کے ذکر کریاور بغ ی غرض سے جوجملے قطعی کے ھے ۔خطبہ کے کامل متن کو بچانای گایذکر ک

ہی وآلہ اور علہی اهللا علی ان پر صلھیں ںیکے کالم کا جزء نھ) ص(طورپر آنحضرت ھے ای گایالسالم لکھنے سے احتراز ک

ی کانی بتیفی کی مقامات اور ان ک اختالفات کےںی نسخوں مںی مہیحاش ای کانی اشاروں کو بلی کتابوں کےلئے مندرجہ ذی گئی مقابلہ کی ھے ۔چھ اصلیگئ

:جا رھا ھے ۔نیالتحص:ج ۔نیقیال:ب االحتجاج ۔:الف ۔مانینھج اال:و ۔ةیالعدد القو:ھ ۔نیروضة الواعظ: د اور “میالصراط المستق”،“قبال اال” نسخوں کا اختالف کتاب ںیجن بعض موارد م

ی ھے وھاں پر ان کتابوں کا نام ذکر ھوا ھے اور کوئای گایسے ذکر ک“ نزھة الکرام ” ھے ۔ای آںیرمز نھ

اور نو کتابوں سے اخذ اتیاس با ت کو مد نظر رکھتے ھوئے موجودہ متن نو روا ںی حا مل ھ کےتی اور دوسرے نسخوں کے مطالب اس لئے اھموںی ھے حاشای گایک

اداکرسکتا ھے ۔ںکرداری کرنے ماںیکہ ھر نسخہ واقع کو نما وضاحت ی کے حوالے اور مشکل کلمات اور جملوں کاتی آی قرآنںی مےیحاش

ھے ۔ی گئیک ںی زبان می عربی بھےی ھے لہذا حاشںی زبان میچونکہ خطبہ کا متن عرب

نہ ھو جائے ۔ضمنا خطبہ کے خلط ملط ںی تا کہ دو زبانوں مںی ذکر کئے گئے ھیھ ھے ۔ای کا نمبر جداگانہ طورپر لکھا گہی کے حاشکی سے ھر اںی حصوں مارہیگ

۴

کے ترجمےری غد خطبہ ھے ای گای ترجمہ کںی زبان میزی اور انگری ،اردو ،ترکیکا فارس “ری غدخطبہ ”

اور اھےی گایتبہ منظم ک متعدد مرںی زبان کے اشعار می اردواور ترکی ،فارسی عربزین ۔ ھم ںی سے بہت سے ترجمے و اشعار کے مجموعے چھا پے جا چکے ھںیان م

:ںی طرف اشارہ کر رھے ھی خطبہ کے نظم و نثر کے چند نمونوں کںی ملیذ کیںای ھ م۶ ترجمہ ںی زبان می کا سب سے پھلے فارسری غدخطبہ ںیم“نزھة الکرام ” کتاب عہی کے ذری رازنی محمد بن حسخی کے عالم شہیبلندپا

ھوا ھے۔ ی طبع بھںی کتاب مذکور منہی اور بعایانجام پا

طرف اشارہ ی عنوانوں کنی چھپے ھوئے تںی زبان می کے فارسری غدخطبہ : جاتا ھے ایک

عماد زادہ نی لف استاد حسمو“ خم ریدر غد) ص( اکرمغمبریخطبہ پ”۔١ متن اور اس کے ی عربی ھے کبھای چھاپا گںی صورتوں م ترجمہ مختلفہی ۔یاصفھان

ھے ای چھاپا گںی صورت می ترجمہ کی مستقل فارسی ترجمہ اور کبھی فارسچےین

Page 68: Israr e Ghadir

۶٨

طبع ی بھںی صورت میک “امبرانی بزرگ از بزرگ پیامیپ” مفصل کتاب کی طرح ای،اس ھواھے ۔ ۔ی مال محمد جعفر بن محمد صالح قارلف موہیری۔غد٢ ی تھراندی حسن سعخی لف ش رسالت و امامت مو ی نا گسستنوندی پری۔غد٣ مرحوم ۔ طرف اشارہ ی عنوانوں کنی چھاپے گئے تںی کے اردو زبان مری غدخطبہ :ںیکرتے ھ ترجمہ ہی ی ابن حسن نجفدی عال مہ سلف مو “ری غد خم اور خطبہ ریغد”۔١

طبع ھوا ھے ۔ںی میکراچ ترجمہ ہندوستان ہی ی سبط حسن جا ئسدیلف عالمہ سمو “ری الغدثیحد”۔٢

طبع ھوا ھے ۔ںیم طبع ھوا ھے ۔ںی می ترجمہ دھلہی “ری الغدثی شرح حدی فریحجة الغد”۔٣ ی خطبہ سریغد” حاضر سے ںکتابی زبان می ترکی کا ترجمہ آذرریخطبہ غد

ھے ۔ ایکے عنوان سے انجام پا“ :ںی طرف اشارہ کرتے ھی ترجموں کنی ھونے والے تںی زبان میزیانگر خطبہ مذکور ںیکتاب حاضر م) ری ان غدپنڈیواٹ ھ(?what happend in qadir۔١

ھے ۔ای گای کا ترجمہ کریغددا السٹ ٹو خطباز آف دا (the last two khutbas of the last prophet pbuh۔٢

طبع ھوا ںین م پاکستای جو راولپنڈیضی الحسن فضی فدیمترجم س )ٹیالسٹ پرف ھے ۔

دا السٹ سر (the last sermon of prophet mohammad at ghadir khum۔٣ طبع ھوا ںی مای جو تنزانی بھا نجنیمترجم حس) خم ری غدٹی محمد اٹیمن آف پراف

ھے ۔ ی جمع کںیم “ریالغد” کتاب ی کینی نظم عالمہ امی عربیک “ری غدثیحد”

اشعار کو جامع یسے متعلق عرب “ریغد ”ںیدوں م جلارہی گی اس کتاب کںی ھیگئ کے ری الغد سسہ جو مو “ریشعراء الغد” طرح کتاب ی ھے ۔اسای گای کنیطور پر تدو

ھے ۔ی گئی کنی تدوںی دو جلدوں معہیذر : ھے ی گئی کںذکری کتابوں ملی نظم مندرجہ ذی فارسیرکیخطبہ غد جلد۔٢ ،یکور احمد اشدی لف عالمہ سمو “ریسرود غد”۔١ ١٠ ینی امی محمد ھادخی ڈاکٹر شفیتال“ از گذشتہ تا امروز ریشعرائے غد”۔٢ جلد ۔

یمحمد صحت “یزی تبراری تا شھر ی مروزی از کسا ئی در شعر فارسریغد”۔٣ ۔ یسردرود ری تحرںی صورت می نظم کی کو فارسری غد شعراء نے خطبہ یکچھ فارس

:ںی طرف اشارہ کرتے ھی شدہ نمونو ں ک چند طبعںی ملی ھے ھم ذایک مدد ی جو مرحوم عماد زادہ کی اصفھانری مرحوم صغلف موری۔خطبة الغد١

ھے ۔ای گای کریسے تحر ںی ہندوستان مںی ھ م١٣١٣ ، جس کو عی مرزا رفلف موہیری غد۔خطبہ ٢ ھے ۔ای گایطبع ک

۔ی قمی عباس جبروت مرزالف خم موری غدخطبہ )منظوم (۔ترجمہ ٣ ھے ایاگی طبع کںی ھ ش م١٣۴٨ سرفراز جس کوی مرتضلفمو“ خم ریغد”۔۴

۔ اطالع کے لئے ادہی اور زںی ھی گئی کشی نمونے کے طور پر پںی چندکتابہی ۔جئےیمال حظہ ک“ کتاب نہی در آئریغد”اور “ی التراث االسالمی فریالغد”دو کتاب

Page 69: Israr e Ghadir

۶٩

اجانای منظم و مرتب کںی می کے خطبہ کو فارسری غد مو جودہ کنی لںیکے مطابق ھ“االحتجاج ”خطبہ کے تمام تر جمے کتاب

ای گای متن کو مذکورہ نو کتابوں سے مقائسہ کرنے کے بعد انجام دیترجمہ کے عرب زی ھے نی ھو ئیلی و تبدری تغںی رو سے اضافات اور عبارتوںمی کثیھے اورعلم حد

ھے ۔ی گئی ڈالی رو شنی پر بھوں پھلو یدتیعق گے ںی ذکر کرںیجس کو ھم چھٹے حصہ م( متن کے مطابق ترجمہ ی عربہی

ای گای ذکرکی کانام بھںاسی ھوا ھے اور حصہ کے آغاز ممی تقسںی حصوں مارہیگ) ھے ۔

ںی کا حامل ھے لہذا ترجمہ کرنے ممی بلند و باال مطالب و مفاھری غد خطبہ ی ھے اور تحت اللفظ ترجمہ کو بھای رکھا گالیضح کرنے کا خان مطالب کوروشن و وا

ھو نے کے باوجود بعض مقامات پر تی اھمی ھے البتہ خطبہ کایمد نظر رکھا گ انی حد تک بی کسںی حصہ مںیٹھو ھے جس کو اس کتاب کے آاجی احتی کریتفس

ھے ۔ی گئی کو شش کیکرنے ک اس ای گای کری تحرںی صورت میب کو پھلے عراتی موجودہ آںیخطبہ کے متن م

ھے ۔ای گای کری تحریکے بعد ان کا ترجمہ بھ ھے ںیکا کالم نھ) ص( آنحضرت ہی ھوتا ھے کہ ںی معلوم نھہیجن مقامات پر

ھے ۔ای گای کںی نھریتحر“ السالم ہیعل” اور“ وآلہ وسلم ہی اهللا علیصل”وھاں جملہ ھے چونکہ اردو زبان ای آادہی زبہت“الا”اور “معاشر الناس ” کلمہ ںیخطبہ م

اور دو “اے لوگو ” ھے لہذا پھلے کلمہ کا ںی اچھالفظ نھی اس کے معادل کوئںیم ۔اھےی گایترجمہ ک“آگاہ ھو جاؤ ”سرے کلمہ کا

ھے خطبہ کے متن ای گای کری تحرںی حرفوں ماہیخطبہ کے اھم مقامات کو س ھے ۔ای گای کریتلف حروف کے ساتھ تحرسے خارج موارد کو مشخص طور پر اور مخ

ای گای کری تحرںی مہی متن کے حاشی موارد کو عربینسخوں کے جن اختالف ںی اھم مطلب کا حامل ھے کہ جس کا متن سے استفادہ نھسےی ایھے اگر کس ھو جاتے لی تبدی اتنا اختالف ھے جس سے جملہ کے معنںی عبارت مایھو رھا ھے

اگر کنی لاھےی گای ذکر کںی مہی اس مطلب کو ترجمہ کے حاشںی تو اس صورت مںیھکلمات مےں اختالف ھو اورنئے اور اھم مطلب کا حامل نہ ھو تو اس کوترجمہ کے

ی عالمات جن کو عربی ھے الف اور با کی گئی کی لکھنے سے خوددارںی مہیحاش ھے اور ای گای استعمال کی پر بھھاںی ھے ان کوای گای استعمال کںی مہیمتن کے حاش

ںی کئے گئے ھانیسے ب “میالصراط المستق”اور “االقبال ”بوہ چند موارد جو دو کتا ھے ۔ای گای ذکر کریان کو عالمت کے بغ

ان ھیں سے مربو ط خی تارای ھے ی وضاحت ضروری عبارت کںیوہ موارد جن م ھے ۔ای گای کانی بںی مہیاس کو حاش

کئے انی جواقدار بلئےیسخوں سے مقائسہ ک کہ مذکورہ نںی کرتے ھدیھم ام ی واضح ھو گئتی اھمی کری غد کرام کےلئے خطبہ نی ان کے مد نظر قارئںیگئے ھ

۔ نگےی توجہ کے ساتھ اس کا مطالعہ کری اور وہ بڑیھو گ

۶

متنی کا عربری غدخطبہ

متنیکے خطبہ کا مکمل عرب) ص( اکر مغمبریپ ںی خم مریغدن الرح اللبسم میہ الرحم

Page 70: Israr e Ghadir

٧٠

١

الحمدوالثنائ ی سلطانہ وعظم فیوجل ف١ تفردہ ی توحدہ ودنافی علافیالحمدللہ الذ الخلق بقدرتہ و عی مکانہ وقھرجمی علماوھوفءی بکل شحاطوا ارکانہ،

٣۔)عودی ہی امرالداوکلی ئاومعزول،ومبدی لادایومج(زالیزل،محمودا لایلم ٢دایبرھانہ،حم والسموا ت ، قدوس سبوح نیوجبارالارض٤ المدحواتی المسموکات وداحیبار

لحظی٥ ہ من انشاعی جمی متطولعلہ، من براعی جمیب الملائکةوالروح،متفضل عل،ر لاترا ہ۔ونیوالع٦ن یکل ع بانتقامہ،عجلیعمتہ ال بن٧ھمی رحمتہ ومن علءی ذواناة،قدوسع کل شمی حلمیکر من عذابہ۔٨ بمااستحقواھمیال بادریولا

ہی المکنونات ولااشتبھت علہیقدفھم السرائروعلم الضمائر،ولم تخف عل والقدرة ءی کل شی والقوة فءی کل شی والغلبة علءیلہ الاحاطةبکل ش ۔اتیالخفوقائم ١٠ یدائم ح ٩ءی لاشنی حءی الشی۔وھومنشءی مثلہ شسیء،ولی کل شیعل

۔ میزالحکیلاالہ الاھوالعز بالقسط،اروھو تدرکہ الانل عن اج اروھواللط الادرکی بص حد الحقی۔ال ری الخبفیبصاوصفہ ادلی من سروعالنفیحدکجداینة،والی من مع بم ١١ نفسہ۔ی عزوجل علةاال

نفذای ی،والذ١٣بدنورہ الایغشی یالدھرقدسہ،والذ١٢ ملای اهللا الذہنشھداوا اورة مشمرہ اونی والرہی تقدی فکی شرروالمعہی بالمش ١٤۔رہی تدبی فع

ال،وخلقی غیعل ١٥صورماابتدع اخلق برمث ولاتکلف والحدالمعونة من ا مانت وبرا ١٧ھانشاا ١٦۔الیاحت انتفک افب ھو المتقن الصنعةی۔فھواهللا الذھ ،١٨ الالہ اال

۔مور الاہیع ال ترجی الذکرمجور،والای الی،العدل الذ١٩عةیالحسن الصن ء لعزتہ، یی ء لعظمتہ،وذل کل شیی تواضع کل شی اهللا الذنہشھداوا

ومفلک ٢٠مالک۔ملک الابتہی ء لھیی ء لقدرتہ،وخضع کل شییواستسلم کل ش

۔ دہی تو حیف“ ج ” ۔دہی ودنا بتفردہیعال بتوح“ د ” و “ ب ”1 ۔دایمج“ ھ ” و “ ب ” و “ الف ” 2 ۔“ھ ” و “ د ” و “ ج ” من ادةی الز3 االرضون۔ی المبسوطات وھی السموات،والمد حوات ای المرفوعات وھی المسموکات ا4 ۔ہ کل من ذرایل علمتطو:“و ” و “ ھ ” و “ د ” و “ ج ” 5 کل نفس ۔: “ و ” و “ ھ ” و “ د ” و “ ج ” 6 خلقہ ۔عی جمیعل: “ د ” 7 ۔ستحقونی:“ و ” و “ ھ ” ،“ ج ” 8 ی ال حنی حی وحءی ء کل شیوھومنش“ و” ۔ی ال حنی حی حیوھومنش“ د”و“ ج ”9

۔یدائم غن“ ب ”10 نفسہ ۔ی الا بما دل ھو عز و جل علةی ن ھو من سر و عالفی احد کحدہیوال “ و ” 11 ۔یابل: “ د ” 12 االبد ۔یفنی“ د ” االمد ۔یغشی“ ج ” 13 ۔رہی تدبیوال معاون ف“ و ” ۔رہی تدبیوال تفاوت ف: “د ” و “ ب ” و “ الف ” 14 ما ابدع ۔“ الف ” 15 الفساد ۔یاختبال ۔واالختبال بمعن ” 16 شائھا ۔“ ج ” 17 الصبغة ۔“ و ”18 الحسن الصبغة۔: “ ھ ” الحسن المنعة ۔: “ ب ” 19 مالک االمالک ۔:“ج ” و “ ب ” 20

Page 71: Israr e Ghadir

٧١

اری عللی اللکوری ۔ی مسمجل لایجری،کل ١ والقمر ومسخرالشمسکفالالا النھار کوریو ارعنثای حثطلبہی لی اللیعل النھ اصم کل جب انی کل شدومھلکی۔ق ۔دی مرط

۔الہ واحد حد لہ کفوااکنی ولدولمی لدولمی حدصمدلما2 معہ ند لہ ضدوالکنیلم اجد اءی3 ورب م و ،ییحی وتیمی و،یحصی فعلمی،ویقضی فدیری،ویمضی فش

دہیلہ الملک ولہ الحمد،ب5 یعطی ومنعیو٤)یقصی ویدنیو(،یبکی وضحکی،ویغنیفقرویاروی فلی اللولجی ۔ری ء قدیی کل شیوھوعل ریالخ ارفولجی النھ ھوا االل،الالہی اللی النھ زیلعز

اءبی مستج٦۔الغفار اءومجزل ال7 الدع اس الای،محص٨عط ی ورب الجنة والناس الذنفاصم ١٠نی الحاح الملحبرمہی ولانی صراخ المستصرخضجرہی ولا٩ءی شہی علشکلیال الع

الح الم وربنیمن الموین،ومولی للمفلحوالموفق ن،یللص استحق من کل ی الذ١١۔نی العالیعل (حمدہی وشکرہی نمن خلق ا ١٢) کل ح

اء، وایعل13 دائماشکرہراوای کثحمدہا بہ ومن السراء والضراء والشدة والرخادرال واعیط وامرہ لاسمع ورسلہ۔اوبمالئکتہ وکتبہ ایب اہی کل م ستسلم وارض

اقض افی مکرہ والمنوی الی اهللا الذنہ طاعتہ وخوفامن عقوبتہ،لای،رغبةف١٤اہلم جورہ۔خ

٢

موضوع ھامی فیمرالھااایدو اة،وی بالربوبشھدلہةوای بالعبودی نفسی علقرلہاو ی بہ الیوح م

ارعةالی فتحل بفعل الانحذرامن ا اعنی منہ ق وصفت لتہی عظمت ححدوان ایدفعھھو۔لاالالہ 15 خلتہ اابلغ ان لم این ایعلمن قدانہاال ا ١٦)ی حق علیف (ی النزل م فم

التہ، الیل ١٧وقدضمن بلغت رس ارک وتع اس( العصمةی تب اف١٨)من الن ی وھواهللا الک ۔میالکر

االفالک ۔یملک االمالک و مسخر الشمس والقمر ف:ھکذا “ د ” ی ھذ ہ الفقرة ف1 معہ ند۔کنیولم “ ج ” معہ ضد وال ند۔کنیلم :“ ب ” و “ الف ” 2 الھا واحدا ما جدا ۔“ ج ” 3 ۔یقضی فدبریو“ د ” ی۔ وف“ ھ ” اور “ ب ” اور “ الف ” من ادةی الز4 ۔یثری و منعیو“ ب ” 5 ی فلیال مولج الل“ ھ ” ی الا ھو ۔وفلی لی نھا ر وال مو لج لنھار فی فلی للولجیال :“ و ” و “ ج ” 6

الا ھو ۔لی لینھار وال مولج النھار ف الدعا ۔بیمج“ الف ” 7 العطا ۔لیجز“ د ” 8 لغة۔ہی علشکلیال :“و”و“ھ ” و “د ” و “ ج ” 9

۔ہی علنیالملح: “د ” مستصرخة ۔ضجرہیال :“ھ ” و “ ج ” 10 ۔نی العالمی و مو لنیالموفق للمتق:“د ” 11 “ھ” و “د ” و “ ج ” من ادةی الز12 ی علحمدہی و شکرہیان : بما قبلھا ھکذاھذہ الفقرة متصلة“ب ” ی السراء۔وفیاحمدہ عل“ الف ”13

احمدہ و اشکرہ ۔“ د ” یالسراء ۔۔۔وف المرہ عوایفاسمعوا واط:ھکذا“ د ” یاستسلم لقضائہ۔وھذہ الفکرة ف:“الف ” رضاہ ۔یابادر ال“ ج ”14

ما ارواہ واسلم لما قضاہ ۔یابادر ال:“و ” مرضاتہ وسلموا لما قضاہ ۔یوبادرواال وان عظمت منتہ۔“ د ”۔لتہی و صفة حلتہی عظمت حوان“ ب ”15 “ب ” من ادةی الز16 تضمن ۔:“ و ”17 ۔“ب ” من ادةی الز18

Page 72: Israr e Ghadir

٧٢

اانزل الھاالرسولیاایم،یسم اهللا الرحمن الرحب<:ی الیوحفا من ربک کی بلغ مفةلعلی فیعنی ی علیف التہ واهللا یب بن ای الخال ابلغت رس الب وان لم تفعل فم طاس من عصمکی ١>الن

اشرالن اقصرت فمع ااغی تبلیاس،م النزل م لکم سبب نیناابوا2 ی الی اهللا تعم ربیمرنای مراراثالثا٣ی ھبط اللیان جبرئ:ةیھذہ الآ قوم ان ا٤ وھوالسالمی عن السال

الب یب بن ای علنا:٥سود واضیب کل المعذاالمشھدفا ھیف یی ووصیخا طام من بعد6 )یمت ایعل (یفتیوخل ارون من موسی محلہ منی،الذیوالام ی محل ھالنزلرسولہ،وقدا بعداهللا وکمی وھوولی بعدی النبنہاالا ارک وتع ةی آلک بذی علی اهللا تب

ابہ اول<:٧)یھ(من کت الزکاة تونوی الصالةومونیقی نی آمنواالذنی اهللا ورسولہ والذکمیانمام ایالب الذ طیب بن ای،وعل٨>وھم راکعون اةوھورای الصالةوآتق داهللایری کع الزک

ال۔ی فعزوجل ٩ کل حم (ی لیستعفی ن الی جبرئلتوسا الناس ھای اکمی ذلک الغیعن تبل١٠)السال

افق وکثرنی بقلةالمتقیلعلم ال الالئمنیةالمن ،١٢م بالاسالنی المستھزئلیوح11 نی وادغابہ بای وصفھم اهللا فنیالذ ا للسنتھم باقولونی نھم کت حسبونہی قلوبہم،وی فسی م کذ ی اذناوزعمواانی سمونی حت١٤رمرةی غی لذاھم،وکثرةا١٣می عظوھوعنداهللا نایھ انزل اللہ عزوجل یحت١٦)یوھواہ وقبولہ من (ہی علی واقبالیای لکثرة ملازمتہ ا ١٥لک زعمونی نی الذیعل-] ھواذن،قل اذنقولونی وی النبذونوی نیومنھم الذ<١٧ ذلک یف

نی القائلی۔ولوشئت ان اسمةیاآل١٩>نیمن للمومنوی باللہ و منویرلکم،یخ[18 -انہ اذن و ٢٠ لدللت،ھمی وان ادل علت لاوماانھمی باعھمی الی وان اومتیبذلک باسمائھم لسم

کن ٢١ تکرمت۔د امورھم قی واللہ فیل

۔۶٧/ةی سورة الما ئدہ اآل1 ماانزلہ ۔غی بلغت وال قعدت عن تبلمایھکذا۔ماقصرت ف“و”و“ھ”و“ج ”2 ۔یعل“و ”3 عن السالم رب السالم ۔“ھ”و“ج”و“ب ”4 ۔۔احمر “د ”ی زاد ف5 ۔“ب” ة من ادی الز6 ۔“و ”ادةمنی الز7 ۔۵۵ ةی سورةالمائدة ۔اال 8 کل حال ۔ی ہ اللھفدیری وجہ اهللا دیریوھو راکع “ب ”9

۔“و”و“ھ”و“ج”و“ب ”ادةمنی الز10 واال دغال نی۔اعذال الالئم“ھ” ۔نی۔اعذال لظالم“ج” ۔نی۔ادعاء اال ئم“ب” ۔نی۔ادغال االثم“و”و“الف ”11 اللوم ۔ی والعئذل بمعنفسد،ی ادخال ما یبمعن

الخدعة ۔ی والختل بمعننی المستسرلةیح“و” ۔نی المستسرلیح“ھ” ۔نیختل المستھزئ“الف ”12 من سورة النور۔١۵ ةی سورة الفتح ،واال یف١١ ةی اال ی ا شارةال13 مرة بعد مرة ۔“و” ۔یمرة بعد اخر“ج ”14 ھو ۔یان“و ”15 ۔“و”و“ھ”و“ج” من ادةی الز16 ذلک ال الہ اال ھو ۔ی۔انزل عزوجل ف“و”و“ھ”و“ج” کتابہ ذلک یانزل اهللا ف“ب ”17 “د ”و “ الف” منادةی الز18 ۔۶١ ةی سورة التوبة ۔اآل 19 لدللت ۔ھمی ولو شئت ان ادل علانھمی با عھمی ا لتواوما“د ”20 واهللا بسترھم قد تکرمت ۔ی۔ولکن“و”و“ھ”و“ج ”21

Page 73: Israr e Ghadir

٧٣

اانزل اللہ الی اللہ منیرضیوکل ذلک لا م ،ث١ ی حق علیف]ی الاان ابلغ موان لم تفعل فمابلغت )ی حق علیف( من ربککی بلغ ماانزل الھاالرسولیای<:تال

٢۔> من النا سعصمکی واللہ ہرسالت

٣

السالم وھمی عشرعلیاالثن بامامةاالئمةی الرسماالعالن تھمیوال

ما واما ایان اللہ قدنصبہ لکم ول3 وافھموہ واعلمواہیذلک ف]امعاشرالناسفاعلمو ی البادی لھم باحسان وعلنی التابعی والانصاروعلنی المھاجریطاعتہ عل4 فرض

ضیاب الیر،وعلیالکب و ری والصغ٦لمملوک ،والحروای والعرب٥ی العجمیوعل والحاضر،اض حکمہ، جارقولہ،٧ کل موحد یوعل والاسود، مرحوم نافذ امرہ،ملعون من خالفہ،٨م

٩ہ،فقدغفراللہ لہ ولمن سمع منہ واطاع لہ۔من تبعہ وصدق وانقادعوای ھذ االمشھد،فاسمعواواطی ف١٠معاشرالناس،انہ آخرمقا م اقومہ ہی والھکم،ثم من دونہ رسولہ ونبربکم،فان اللہ عزوجل ھومولاکم11 اللہ]والامر یتی ذری وامامکم بامراللہ ربکم، ثم الامامةفکمی ولی علیثم من بعد12 لکم،بالمخاط

١٣ م تلقون اللھورسولہ۔وی یمن ولدہ الورسولہ 15 کمیعلولاحرام الاماحرمہ اللہ 14 لاحلال الامااحلہ اهللا ورسولہ وھم،

ہ من کتابہ وحلالی ربی بماعلمنتی الحلال والحرا م واناافضیوھم ،واهللا عزوجل عرفن ١٦۔ہیوحرامہ ال علم علمت ،وکلی،مامن علم الاوقداحصاہ اهللا ف١٧فضلوہ]معاشرالناس، یالذ ]نیب، وھو الامام الم١٨ ای علم الاوقدعلمتہ علن،ومامنی امام المتقی فتہیفقداحص

١>نی امام مبی فناہی احصءیوکل ش<:سی سورة ی اللہ فکرہذ

۔“ ب ” من ادةی الز1 ۔۶٧ةیمائدہ اآل سورة ال2 ۔“ھ ”و“د ” و “ج ” و “ ب ” من ادةی الز3 ۔مفروضا۔“ب”۔مفتر ضة ۔“الف ”4 ۔ی۔اال عجم“د”و“ب”و“الف ”5 ۔الحروالعبد۔“ب ”6 کل موجود ۔یعل“و”و“ھ”و“ج ”7 ۔جائز قولہ ۔“و”و“د”و“ب”و“الف ”8 واطاع لہ۔۔ماجور من تبعہ ومن صدقہ واطاعہ ،فقد غفر اهللا لہ ولمن سمع“ب ”9

۔اقوم ۔“و ”10 ۔“ھ”و“ج”و“ب” من ادةی الز11 القائم المخاطب لکم ۔کمی۔ثم من دونہ رسولکم محمد ول“د”و“الف ”12 ی اهللا ورسولہ ۔وفلقونی ومی وامةی القومی ی من صلبہ النی الذی ولدی۔ثم اال مامة ف“و”و“ھ”و“ج ”13

۔۔۔یتی ذری فنی۔ثم االئمة الذ“د” حالل الا ما احلہ اللہ وال حرام الا ما حرمہ اللہ۔ال:“د ” و “ج ” 14 ۔“ھ ” و “ج ” من ادةی الز15 بعلمہ۔تیوانا رض:“ھ ” ۔ہی بعلمہ التیوانا وص:“و” و“ج ” ۔ایوانا عرفت عل:“ب ” 16 ۔“ ج” من ادةی الز17 فقد علمتہ ہیوکل علم علمن:“ھ ”و“ ج ” من ولدہ ۔نیاوالمتقی فقد علمتہ علہیوکل علم علمن“ب ”18

۔ی لکم بعدنی المباوھویعل

Page 74: Israr e Ghadir

٧۴

اس،التضلواعنہ والتنفروامنہ اشرالن یھدی ی الذتہ،فھوی،والتستنکفواعن وال٢معاطل وزھقیو بہ،عملی الحق ویال من ول اللھلومة الئم۔ای فخذہ عنہ،والتاینھی الب

انی الای السبقہیلم (للھورسولہآمن با رسول اهللای فدی،والذ٣)حد ای بمان مع رسول اللھوالایبنفسہ،والذ ال غبداللھمععیحد ک الناس ولا(۔رہی رسولہ من الرج

امی ن عن اللھامرتہ۔ایع من عبداللھمولوا صالة اد،ففعلی مضجعی فن یالی ف ٤۔)بنفسہاس،فضلوہ فقدفضلہ اهللا،واقبلوہ ف اشرالن قدنصبہ اهللا۔معام من اهللا اس،انہ ام اشرالن ،٦غفرلہی ولن تہینکروالحدا ای اللھعلتوبی،ولن ٥معالف افعلی ن اللھایحتماعل اد الآبد عذابانکرااعذبہی ن وامرہ ذلک بمن خ بالفوہ۔نفاحذرواا٧۔ھورودھرالد ارة ا8 تخ االناس والحج اراوقودھ ٩۔نی للکافرعدتفتصلواناس،ب اشرالن اتم ١٠)واهللا(نان،وای والمرسلنیی من النبولونبشرالا)واهللا(یمع خ

۔فمن نیرض السموات والاھل من انی المخلوقعی جمیوالحجةعل11 نی والمرسلاءیبنالا ء من ی شی شک فی ومن شک فی االولةیکفر الجاھل١٢ فقد کفرلک ذیشک ف

اایقول الکل ی فئمةفقدشک واحدمن الای شک ف،ومنی الزلن ھذافقد شک کل ماک ف منھم، افیالش ار۔ین ١٣ الن

ان اس،حب اشرالن انامنہ الی عللةمنامنہی اللھعزوجل بھذہ الفضیمع ی واحسھو ال۔ی وعلنی ودھرالداھرنیبدالآبد ای الحمدمناللہ،اوالالہ اال کل ح

اس،فضلواعل اشرالن ااینث من ذکروای الناس بعدفضل اافانہیمع اهللا نزل م ۔وافقہی ھذاولم ی قولیوب مغضوب من ردعل الخلق۔ملعون ملعون،مغضیالرزق وبق

الی خبرنلی جبرئالانا اد”:قولی بذلک وی عن اللھتع ی لعنتہی فعلتولہی اولمی علیمن ع

ھنا یال“وکل علم۔۔۔” من قولہ“ و ” ی۔وف١٢ /ةیاآل:سی سورة ی فةی۔واآل“ب ” من ادةی الز1 ۔ی لکم بعدنی المباھویوکل علم علمتہ فقد علمتہ عل:ھکذا ال تفرقوا منہ۔“و ” وال تفروا منہ۔“د ” و “ج ”2 ۔“ب” من ةادی الز3 “ب ” من ادةی الز4ہ۔“ ب ” 5 انہ امامکم با مراللہ علتوبیلن :“و” و“ج ”6 ہی احدانکرہ ولن ی الل لہ۔غفراللہ نبارک اسمہ ان یحتماعل“ ب ”7 نی عذابانکراابد اآلبدی مععاندہی وجحدہی من عذبی الل

ابد االبدودھرالدھر۔“و” ۔نیودھرالداھر ۔یخالفونان ت:“د ”8 من سورة البقرة ۔٢۴ ةی اآلی اشارةال9

۔“و ” و “ھ ” من ادةی الز10ہ بشریمعا شرالناس،ل:“ج ” 11 واللہ ی الناس،ھھایا:“د ” ۔نی والمرسلنیی الکون من النبی والل ۔نی والمرسلنیی من النبنی االولیبشر

فھوکافر۔“ج ”و “ ب ”12 الکل ی ھذا فقد شک فی ء من قولی شیومن شک ف:ھکذا “د”و“ج ” و “الف ” ی ھذ ہ الفقرة ف13

الکل ی فقد شک فی ء من قولی شیومن شک ف:“و”و“ھ ” ی النار۔وفی ذلک فیمنہ ،والشاک ف منہ۔۔۔

Page 75: Israr e Ghadir

٧۵

اقدمت لغدواتقوا<،١“یضبوغ انا(اهللاولتنظرنفس م الفوہ فتزل قدم بعدثبوتھ ان ) تخاتعملونیاللھخب ٢۔>ربم

اس،انہ جنب اللھالذ اشرالن ابہ العزی ذکرفیمع الی کت الز،فق مخبرا عمن (ی تعالفہی اعی تقول نفس نا<: ٣)خ افرطت فیلاحسرت ٤۔> جنب اهللای م

اس،تدبرواالقرآن وافھمواآ اشرالن اتہ والتتبعوای وانظرواالاتہیمع محکمابھہ،فواللھلن اجرہببنیمتش دہی بخذناآ ای االالذرہی لکم تفسوضحیولن 5 لکم زو

ائل ویومصعدہ ال مولاہ،یان من کنت مولاہ فہذاعل:ومعلمکم٦)یدیورافعہ ب( بعضدہش ٧۔ی من اللہ عزوجل انزلھاعل،وموالاتہی ووصی طالب اخی بن ابیھوعل و

اس،ان عل اشرالن ھم الثقل الاصغر ، والقرآن 8 من صلبہ]ی من ولدنیبیاوالطیمع یردعلی ی حتفترقای وموافق لہ،لن ٩ عن صاحبہیالثقل الاکبر،فکل واحدمنھمامنب

١٠ ارضہ۔ی خلقہ وحکامہ فیالاانھم امناء اللہ ف ۔وضالح اللھعزوجل قال لاوانا١١ لاوقداوضحت،ت،الاوقدبلغت،الاوقداسمعت،ایالاوقداد امرة لاتحللاا١٣ ھذا،یراخیغ“نیمنرالمویام”لاانہ ال عن اللہ عزوجل،ا١٢واناقلت

۔رہی لاحدغی بعدنیمنالمو

۴

وآلہ ہی اللہ علی رسول اللہ صلیدی السالم بہی علیرفع عل وسلم ہی علنیومنرالمی السالم فرفعہ وکان امہی علی عضدعلی الدہیثم ضرب ب

درجةدون ی وآلہ وسلم منبرہ علہی اللہ علیالسالم منذ اول ماصعدرسول اللہ صل مقام واحد۔فرفعہ ی وآلہ کانھمافہی اللہ علی وجہ رسول اللہ صلیامناعلیمقامہ مت

السالم ہیاعلی السمآء و شال علیوبسطھماال دہی بوآلہ ہی اللہ علیرسول اللہ صل : ،ثم قال١٤ وآلہہی اللہ علی صارت رجلہ مع رکبةرسو ل اللہ صلیحت

ہ قد فضل عل:ھکذ ا:“ب ” ی ھذہ الفقرة ف1 الناس کلھم ی طالب علی بن ابیمعا شرالناس،ان الل

واحد من الخلق۔ملعون ملعون من خالف ی انزل الرزق وبق،مایکر او انث من ذیوھو افضل الناس بعد عن ی۔قولہی ،مغضوب علہ۔۔۔ملعون ملعون من خالف:ھکذا“و” و “ ھ”و “ ج ”ی ۔۔۔وفوافقہی ھذا ولم یقول

ہ ان تخالفوہ ،ان الللی وقول جبرئلیجبرئ ہ عز وجل ۔فلتنظر نفس ما قدمت لغد،واتقواالل بما ریہ خب عن الل ۔عملونی

من سورة النحل۔٩۴ ةیمن سورة الحشر،واآل١٨ ةی اآلی اشارة ال2 ۔“ب ” من ادةی الز3 ۔۵۶ ةیاآل: سورة الزمر4ہ لھو مب“ د ”5 لکم نورا واحدا۔نیفو الل ۔“ج ” و “ ب ” من ادةی الز6ہ انزلہ عل:“و ”7 ۔یامر من الل ۔۔۔ی و ولدیتی من ذرنی والطاھرایان عل:“ ب ” ی۔وف“و”و“ھ”و“ج ” من ادةی الز8 صاحبہ ۔ی علیمبن:خ ل“و ”9

ہ ف:“ و” و “ج” ارضہ ۔ی ہ فحکما و:“الف ” 10 ارضہ ۔ی خلقہ وحکمہ فیامر من الل اال وقد نصحت ۔:“ج ”11 وانا قلتہ۔“ د” اقول ۔یوان: “ب ” 12 ھذا۔ی اخری غنیو من المری امسیاال انہ ل:“د”و “ب ” و “ الف ”13ہ صلدہی درجة دون مقامہ،فبسط ی۔۔۔عل:“ب ”14 ہ علی نحو وجہ رسول الل دہی وآلہ وسلم بہی الل

رسول ی صارت رجال ہ مع رکبتی السالم حتہیاعلی السماء وشال علی استکمل بسطھما الیحت)کذا(ہ صل ہ علیالل عضدہ ی علدہی بضربثم : ھکذاوسبن طاوال“االقبال ” کتاب ی وآلہ۔وھذہ الفقرة فہی الل

Page 76: Israr e Ghadir

٧۶

اس،ھذاعل اشرالن ی علی امتی فیفتی،وخل١ی علمی وواعی ووصی اخیمع والمحارب رضاہی والعامل بماہی الی اللہ عزوجل والداعرکتابی تفسی وعلیمن آمن ب

رسول اهللا وفةی۔انہ خلتہی عن معصی والناھ٢ طاعتہی علیاللاعدائہ والموادنیمنرالمویما ام الھ اکثی واالم اتل الن اسطنی من اهللا،وق انی والق نیرق والما<: اهللاقولی۔مراهللابا ہ للھما:٤قول ااربی مرکبا٣۔>ید القول لبدلیم وال من واال

اداہ ادمن ع من ی واغضب علنکرہوالعن من ا٥)وانصرمن نصرہ واخذل من خذلہ(وع ٦حقہ۔جحد

اہی ذلک ونصبک انیی عندتبکی ولی علیةفی الآنزلت انک اللھما لکم االسالم تی ورضی نعمتکمی علتممت وانکمی لکم دکملت اومیال<:٧ومیلھذاال

للھما٩۔>نی الآخرةمن الخاسری منہ وھوفقبلی نافلنی دراالسالمی غغبتیومن <،٨>ناید ١٠ قدبلغت۔ین اشھدک ایان

۵

لةاالمامةمةنحومسا توجہ االیدعلیکالتااا اس،انم اشرالن امتہ۔ بانکمی اللھعزوجل دکملمع قومی بہ وبمن تمایفمن لم ١١م

امہ من ولد نی الذولئک اللھعزوجل فای علامةوالعرضی القومی یمن صلبہ ال12 یمق

ہ ورسولہ ۔فقال : بکم بانفسکم ؟قالوای الناس،من اولھایا: وقالدہی۔۔۔فرفعہ ب اال من کنت موالہ :الل موالہ ،اللھم وال من واالہ وعاد من عاداہ وانصر من نصرہ واخذل من خذلہ ۔یفھذا عل

۔ی بعدیوالراع:“د ”1 ری والعمل بما ہی علی بعدرہی و تفسلہی وتا وی القرآن عللی ،اال ان تنزی آمن ب منی۔۔۔عل:“ ب ” 2ہ ومحاربة اعدائہ والدال علیض ہی عز وجل والدعاء الی ربرکتابی تفسی۔۔۔وعل:“و” و “ج ” طاعتہ۔ی الل

طاعتہ ۔ی والمحاربة العدائہ والدال علہیرضیوالعمل بما ۔٢٩/ةی سورة ق اآل3ہ اقول “ھ” ۔ی بامر ربی القول لدبدلیما :اقول : “الف ”4 ۔ی القول لدبدلیما :بامر الل ۔“ھ ” من ادةی الز5 من جحدہ۔:“و”و“ھ ”6 لھا ۔:“و ”7 ۔٣/ ةی سورة الما ئدہ اآل8 ۔٨۵/ةی سورة آل عمران اآل9

ی ان االمامة بعدیلاللھم انک انزلت ع:ھکذا“الف ”ی۔وف“ج ”ی ھذہ الفقرة اوردناھا طبقالماف10 تی بنعمتک ورضھمی واتممت علنھمی بما اکملت لعبادک من داہی ای ذلک ونصبیانی عند تبکی ولیلعل

۔اللھم “نی الخاسرمن اآلخرة ی منہ وھوفقبلی نافلنی دراالسالمی غبتغیومن :نا،فقلتیلھم االسالم د قد بلغت۔ی اشھدک انیان

لما اہی ای ذلک ونصبیانی وانک عند بی ان االمامة لعلیللھم انک انزلت علا:ھکذا “ ب ” یوف ۔نھمیاکملت لعبادک من د

بما اہی الکی ذلک بتفضنیی عند تبکی ولی ان االمامة لعلیاللھم انک انت انزلت عل:“د ”یوف اکملت لعبادک۔

اکملت ومیال: لھا اہیلک ونصبک ا ذنیی عند تبکی ولی علیاللھم انک انزلت ف:ھکذا“ھ ”یوف منہ قبلی فلن نای االسالم دری غبتغی نا،ومنی لکم االسالم دتی و رضی نعمتکمی و اتممت علنکمیلکم د قد بلغت ۔ی ناللھم اشھدک ا “نی اآلخرة من الخاسریوھو ف

ہ علی قالہ صلی الکالم الذینتھی ھذ االموضع یثم ان الظاھر ان ف عند رفعہ وآلہہی الل ۔دہی السالم بہی علنیمنرالمویام

ہ عز و جل لکم د،انمایمعا شرالناس ،ھذا عل:“ب ” 11 بامامتہ ۔نکمی اکمل الل ۔یوبمن کان من ولد:“و ”12

Page 77: Israr e Ghadir

٧٧

الھم احبطت الدونیوف١)اوالآخرةی الدنیف(عم ارھم خ عنھم العذاب خففیال <، النھم ٢۔نظرونیوال

اس،ھذاعل اشرالن ،ی علعزکم وای القربکموا3 ی بحقکم وای لنصرکم،ایمعانزلت آای راضناعنہ واعزوجل واهللا ای۔وم ف4 )آن القریف(ةرض اطب اهللاہ،والیاال آمنوانیالذ خ

فی فةمدحی آوالنزلت بہ،بدااال ی علیتھل ا<ی بالجنةفہ،والشھداهللای القرآن االان اف،والا٥االلہ>الانس اغینزلھ ۔رہی سواہ والمدح بھاصردم اس،ھون اشرالن ادل عن رسول اهللانیع ی النقی،وھوالتق٦ اللھوالمج

اد اشر 7 اءیاالوص ریخ) وبنوہ (یروصی خکمی ووصیرنبی خکمی۔نبی المھدیالھ اس، مع الن ۔ ی عل٨نیرالمومنیام( من صلبیتی صلبہ،وذر منی نبکل ةیذر

اخرج آدم من الجنةبالحسد،فال تحسد وہ فتحبط سیمعاشرالناس، ان ابل الکما ،وھوصفوة اهللا ٩ واحدةئةی بخطرض الای الھبط آدم اقدامکم،فان وتزل اعم

١٠ اهللا۔عداء ومنکم انتم انتما بکم وفیعزوجل،وکوانہا من بہ اال مومنوی،والیاالتق11 ای علیوالی،والیااالشقی علبغضی الال

والعصر ان میبسم اللہ الر حمن الرح<:نزلت سورة العصر)لہ وال (ی علیمخلص ۔وف ١٢ با لحق والصبر۔ی آمن ورضیالذی اال عل< خسریالانسا ن لف

الرسول الا البلاغ ی وماعلیتمعاشرالناس،قداستشھدت اللہ وبلغتکم رسال اتہ ولاتموتن الاوانتم مسلمون<معاشرالنا١٣ن،یالمب ١٤>اتقواللہ حق تق

۶

نی مقاصدالمنافقیاالشارةال انزل معہ من قبل ان نطمس یآمنواباللہ ورسولہ والنور الذ<معاشرالناس،

ااونلعنھم کمالعنا اصحاب السبتیوجوھافنردھاعل ةی بھذ ہ الآیباللہ ماعن ١٥۔> ادبارھ

من سورة آل عمران ۔٢٢ ةی اآلی اشار ة الیوھ“ب” من ادةی الز1 ۔٨٨ ةی سورة آل عمران ۔اال 2 ۔یس ب۔واحق النا“و”و“د”و“ج ”3 ۔“ب” من ادی الز4 ‘رایوجزاھم بماصبرواجنة و حر”:ی قال اهللا تعالثیمن سورة اال نسان ح١٢ ةی اآلی اشارة ال5ہ ۔نی د ی ودیھو :“و ” و “ ھ ”و “ج ”ی والمجادل عنینی د یھوقاض“ب ”6 الل ی وفاءی وصراالی وھوخاءینبراالی خہیھکذا ۔نب“ھ”و“ب ”ی،وما قبلہ ف“ج”و“الف ” ة من ادی الز7

ی وصری خہی ووصی نبری خہی۔نب“و”و“ج” طالب ۔ی بن ابیعل“و ”ی۔وف“ھ”و“ج” من ادةی الز8 ۔تہیبذنبہ وخط“ب ”9

فانتم اعداء اهللا ۔تمی انتم ؟فان ابفی۔فک“ھ”و“ج”۔وقدکثراعدا ء اهللا ۔“ب ”10 ۔ای علبغضی۔واهللا ما “و”۔توالہی۔ال“ب” ۔ای علیتوالی۔وال “ھ”و“د”و“الف ”11 کتاب االقبال ی ۔وجاء ھذہ الفقرة ف٣۔١ اتی سورة العصراآلای فاتی۔واآل“و”و“ھ”و“ج” من ادةی الز12

اعدا “ خسریان اال نسان لف” ،امةی ھا۔ورب عصرالقریوتفس“والعصر” نزلت ی علیالبن طاووس ھکذا۔وف بةی غیف“وتواصوابالصبر ”خوانھمبمواساة ا“و الصالحات عمل” وتھمیبوال “ آمنوا نیاال الذ”ء آل محمد ،

غائبھم ۔ ی۔قد اشھد ن“و”و“ھ”و“ج ”ی ۔وفنی اال البال غ المبی وما علیقد اشھدت اهللا وبلغتکم رسالت“ب ”13

الرسول ۔یاهللا وابلغتکم وما عل ۔١٠٢ ةی سورة آل عمران ۔اآل 14 ۔۴٧ ةیاال : سورة النساء 15

Page 78: Israr e Ghadir

٧٨

ابمامنالاقو کل عملیت بالصفح عنھم فل اعرفھم باسمائھم وانسابھم،وامری اصح ١ قلبہ من الحب والبغضی فی لعلجدی مای علءیامر

ثم ٢ طالبی بن ابی علی ثم فیمعاشرالناس،النور من اللہ عزوجل مسلوک ف ، لان اللہ ٣ بحق اللہ وبکل حق ھولنااخذی ی الذی القائم المھدیل النسل منہ ایف

نی والآثمنی والخائننی والمخالفنیوالمعا ند4 نی المقصری قد جعلناحجة علعزوجل ۔نی العالمعی من جمنیغاصب والنیوالظالم الرسل،افان مت اوقتلت ی رسول اللہ قد خلت من قبلیمعاشرالناس،انذرکم ان

]نی اللہ الشاکریجزیئاوسی شضراللہی فلن نقلبی اعقابکم؟ومن یانقلبتم عل من صلبہ ۔ ی بالصبروالشکر،ثم من بعدہ ولداھوالموصوفیلاو ان عل ا٥ن یالصابر

سخطیملکم و عحبطی اللہ فی باسلامکم، بل لاتمنواعلیمعاشرالناس،لاتمنواعل ٦ بشواظ من نارونحاس، ان ربکم لبالمرصاد۔کمیبتلی وکمیعل

نصرونی لاامةی القومی الناروی الدعونی ئمة ای من بعدکونیمعاشرالناس،انہ س منھم ۔ئانی،ان اللہ وانابرمعاشرالناس الدرک الاسفل من ی فاعھمیمعاشرالناس،انھم وانصارھم واتباعھم واش

٨!!فتہی صحی فمنظراحدکی فلفةیالاانھم اصحاب الصح7 نی المتکبریالنارولبئس مثوال ٩۔فةیامر الصح)الاشرذمة منھم ( الناسیفذھب عل: قوقدبلغت ١٠امة،ی القومی ی الی عقبیف( ادعھاامامة ووراثة یمعاشرالناس،ان

ائب وعلیلحجة ع١١ غہیماامرت بتبل ل احد ممن شھداولم ) ع( کی کل حاضروغ ۔امةی القومی ی الحاضرالغائب والوالد الولدالبلغیولد،فلی شھد،ولداولمی

نیا لعن اللہ الغاصبال( ملکاواغتصابا،ی الامامة بعدجعلونیوس اس١٢)نیالمغتصب اشواظی علرسلی و١٣)فرغیمن (ھاالثقالنی لکم افرغی،وعندھ ار کم من ن

اس فالتنتصرا ١٤۔نونح

۔“ب”و“الف ”ی ھنا ال توجد اال فیال“باهللا ”ن قولہ ھذ ہ الفقر ة م1 مسبوک۔:“ب ”2 من ۔وبحق کل مو:“د ”3 والمعا نی۔۔۔وبکل حق ھو لنا بقتل المقصر :ھکذا “و”و“ج ”یاال وان اهللا قد جعلنا حجة ۔۔۔وف: “ب ”4 ۔)نیالغادر (نیند

ورة آل عمران ۔ من س١۴۴ ةی االی۔وھذہ الفقر ة اشارة ال“و”و“د” من ادةی الز5 بکمیصی و کمی علسخطی اهللا اسالمکم فیالتمنواعل:“الف ”ی۔وف“ب” اوردنا ھذہ الفقرة طبقال 6

ناماالی اهللا فیالتمنوا عل:“و”و“ھ ”ی بسوط عذاب۔۔۔ وفکمیبتلیو:“ج ”یبعذاب من عندہ ، انہ لبالمرصاد ۔وف عذاب ۔۔۔ بسوطکمیبتلی وکمی علسخطیاهللا و )کمیعطیال “و” (عکمیطی

من سورة النحل ۔٢٩ ةیمن سورة النساء ،واآل ١۴۵ ةی اآلی اشارة ال7 وانصارھم اعھمی منھم ومن اشئانیمعاشر الناس ،ان اهللا وانابر:ھکذا “ب ”ی ھذان الفقرتان ف8 فةی االانھم اصحاب الصحنی المتکبری الدرک اال سفل من النارولبئس مثوی فعھمی،وجم

۔فتہی صحی فحدکمنظرایمعاشرالناس،فل خمسة ھای تعاقد علی التی الملعو نة االولفةی الصحی کالمہ ھذا الی والہ فہی اهللا علی اشار صل9

السالم من الخالفة ھمی علتی سفر ھم ھذا وکان ملخصھا منع اھل البی الکعبة فی فنیمن المنا فق یا“ الناس۔۔۔ یفذھب عل” وقولہ الفصل الثالث من ھذا الکتابی فلھایبعد صاحب الرسالة وقد مرتفص

اذھانھم ۔یواثارت سئواال ف “فةیالصح” وآلہ من ہی اهللا علی اکثرھم مرادہ صلفھمیلم ۔“د”و“ب”و“الف ” من ادةی الز10 وقد بلغت ماقد بلغت ۔:“و”و“ھ”و“ج ”11 ۔“د”و“ب”و“الف ” من ادةی الز12 ۔“ھ”و“ج”و“ب” من ادةی الز13 سورة الرحمن ۔ی ف٣۵ و٣١ اتی االی اشار ة ال14

Page 79: Israr e Ghadir

٧٩

اس،ان اهللا عزوجل لم اشرالن زیمی ی حتہی علنتم ما ای علکمذری لکنیمعانی من الطثیالخب اک ١۔بی الغی علطلعکمی اهللا لب،وم

امن قر اس،انہ م اشرالن واهللایمع ابتکذةاال امامةی القومی بھاقبلی مھلکھ ومملکھاالام ٢ واللھمصدق وعدہ۔یالمھد

اس،قدضل قبلکم ا اشرالن وھومھلک ٣نی االولھلکن،واللھلقدایولکثرالامعال ۔نیاآلخر ن،ی بالمجرم نفعلن،کذلکی نتبعھمالآخرن،ثمیول نھلک الالما<:یال اللھتع

اس،ان اللھقدا ٤نی للمکذبومئذی لیو اشرالن انیمرنمع تہیونھ ای علمرت،وقدای ونھ ہیدواوانتھوالنھ تھتعوہیط تسلمواوامرہ،فاسمعوالا٦ہی لدیمروالنھ فعلم الا٥۔)مرہبا(

۔لہیوالتتفرق بکم السبل عن سب٧) مرادہیرواالیوص(ترشدوا،

٧

عدائھموا) السالمھمیعل( تی البھل ااءیولااس،ا اشرالن اصراطمع اعہ مرکم ای الذمی اللھالمستقن ،ی من بعدی،ثم عل٨ باتب

١٠۔عدلونی الحق وبہ ی الھدونی ٩)یالھد(ئمة من صلبہ ای ولدثم ،١٢ آخرھایال “۔۔۔نیالحمد للہ رب العالم ١١میبسم اللہ الرحمن الرح”:ثم قرا

اللہ اءی اولولئک ا١٤ خصتاھمی نزلت،ولھم عمت وا١٣)واللہ (مھی نزلت وفیف:وقال ١٦ ھم الغالبون۔ ،الاان حزب اللہ ١٥ حزنونی ولاھم ھمین لاخوف علیالذ

ی بعضھم الیوحی ١٧نیاطیوون اخو ان الش ھم السفھا ء الغاعدائھم ان الاا بعض زخرف القول غرورا۔

سور ة آل عمران ۔ی ف١٧٩ ةی اال ی اشارة ال1 اال واهللا ةیمعاشر الناس ، انہ ما من قر:ھکذا “د”و“الف ”یوف“و”و“ھ”و“ج” اور دنا ھذہ طبقال 2

کمی امامکم وولی ،وھذاعلی ظالمة کما ذکراهللا تعالی وھی القرھلکی وکذلک بھایمھلکھا بتکذ تکمی قرھلکی۔۔۔وکذلک :ھکذا“ب ”ی ماوعدہ وفصدقی،واللھ)وھومواعد:“د”( داهللایوھومواع

واهللا منجزوعدہ ۔ی ومن صلبی کتابہ وھومنیوھوالمواعدکماذکراهللا فواهللا قد ا ھلک :“و” ۔ائھمی بمخالفة انبنیواهللا فقد اھلک اال ول:“ھ”و“ج” اهللا ھلکھمفا::“ب ”3 ۔ ئھمای بمخالفة انبنیاالول

۔١٩۔١۶ اتیاآل: سورة المرسالت4 ۔“ب” ةمن ادی الز5 من ربہ عزوجل ۔ی اال مر والنھہیوعل:“د” من ربہ عزوجل یفعلم اال مر والنھ:“الف ”6 ۔“د”و“الف ” من ادةی الز7 ۔ہی الی امر کم اهللا ان تسلکو االھدی الذمیانا الصراط المستق:“و”و“ج”و“ب ”8 ۔“و”و“ھ”و“ج ”ادةمنی الز9

من سورة اال عراف ۔١٨١ ةی اآلی اشارة ال10 ۔“ب” من ادةی الز11 آخر سورة الحمد ۔ی وآلہ الہی اهللا علی قر ا صلی ا12 ۔“ھ” من ادةی الز13 ھمی ذکرت ؟ذکرت فمنیف“و”و“ج” خصت وعمت ،اھمی ذکرت ،لھم شملت ،اھمی نزلت وفھمیف: “ب ”14 خصت وعمت۔)اھمیا:“و”(با ئھم نزلت ، ولھم واهللا شملت ،وآھمیواهللا ف ۔ونسی من سورة ۶٢ ةی اآلی اشارة ال15 من سورة ٢٢ ةی اآلیھم المفلحون فھو اشارة ال:“ب ”ی من سورة المائد ة وف۵۶ ةی اآلی اشارة ال16

المجادلة ۔ ۔نیاطی ھم اھل الشقاق العادون اخوان الشیاال ان اعداء عل:“و”و“د”و“الف ”17

Page 80: Israr e Ghadir

٨٠

<: کتابہ ،فقال عزوجل ی ذکرھم اللہ فنی الذائھمی اوللاانا منونویلاتجدقوما واخوانھم من حاداللہ ورسولہ ولوکانواآبائھم او ابنائھم اادونوی اآلخرومیباللہ وال

١۔ةی آخراآلیال>مانی قلوبھم االی کتب فولئکرتھم،ایوعشا آمنواولم نیالذ: اللہ عز وجل فقال وصفھمنی ن الذمنو الموائھمی اوللاانا

٢> لھم الامن وھم مھتدونولئک نھم بظلم امایلبسواای ٣۔رتابوای آمنواولم نی الذائھمی اوللاانا می الملائکة بالتسلن،تتلقاھمی الجنة بسلام آمنلوندخی نی الذائھمی اوللاانا

٤۔نی طبتم فادخلوھاخالدکمیسلام عل :قولونی ٥ حساب۔ریھابغی فرزقونی الجنة ائھم،لھمی اوللاانا ٦۔رای سعصلونی نیعدائھم الذ الاانا ٧رای لھازفرونی تفورویقاوھی لجھنم شھسمعونی نی اعدائھم الذلاانا ٨ةیاآل> اختھا لعنتمةکلمادخلت ا:ھمی قال اللہ فنی اعدائھم الذلاانا لم خزنتھاالھم ساھافوجی فیکلماالق<: قال اللہ عزوجلنی اعدائھم الذلاانا

ضلال یانتم الاف ء ان ی اللہ من شرفکذبناوقلنامانزلی قدجائنانذیر،قالوابلی نذاتکمی ٩۔>ری لاصحاب السعلافسحقاا<: قولہیال>ریکب

١٠۔ری مغفرة واجرکبب،لھمی ربھم بالغخشونی نی الذائھمی اوللاانا ١١۔ریجرالکبرواالی السعنیمعاشرالناس،شتان ماب من مدحہ اللہ واحبہ۔١٣)کل(نایعدونامن ذمہ اللہ ولعنہ ،وول١٢معاشرالناس، ۔ری البشیروعلیالنذ١٤ )ناا (یلاوانمعاشرالناس،ا ١٦ ھاد۔ینذروعل میوان١٥)لاا(معاشرالناس، ١٨۔یی وصی وعلی نبیوان١٧)لاا(معاشرالناس، من بعدہ ،والائمةی من بعدی الامام والوصی رسول وعلیلاوانمعاشرالناس،ا ١٩۔) من صلبہخرجونی والدھم وھم ینلاواولدہ۔ا

۔٢٢ ةیاآل : سورة المجادلة1 ۔٨٢ ةیاآل: سورة اال نعام 2 ۔“ھ”و“ج”و“ب” من ادةی الز3 من سورة الزمر ۔٧٣ ةی اآلی اشارة ال4 : قال اللہ عزوجلنی الذائھمیاالان اول:“د”و“ب”و“الف ”یمن سورة غافروف۴٠ ةی اآلی اشارة ال5

۔“رحسابی الجنة بغدخلونی” ۔من سورة النساء١٠ ةی اآلی اشارة ال6 ۔ری تفور ولھا زفیوھ:“د” و “الف ”یمن سورة ھود۔وف١٠۶ ةی اآلی اشارة ال7 ۔٣٨ /ةیاآل: سورة االعراف 8 ۔١١۔٨ /اتیاآل: سورة الملک 9

۔١٢ /ةیاآل: سورة الملک 10 ۔ری واالجر الکبری السعنی ما بنایقد ب:“ب” والجنة ۔ری السعنیشتان ماب:“د ” و “الف ”11 ۔“د” و “ج ” من ادةی الز12 ۔“ھ” و “ج ” من ادةی الز13 ۔“و” من ادةی الز14 ۔“ہ ”و“ج ” من ادةی الز15 ۔ی الھادی المنذر و علیان“ ب ”16 ۔“و” من ادةی الز17 ۔ی وصی وعلی نبیان:“ج”۔ی الوصی و علی النبیان“ب ”18 والد االئمة۔ی وانالا:“ھ ”یئمة منہ ومن ولدہ۔وفواال:خ ل“ج ” و“و ”ی۔وف“ھ”و“ج”و “ب ” من ادةی الز19

Page 81: Israr e Ghadir

٨١

٨

عجل اللہ فرجہی المھداالمام المنتقم لاانہا٢۔نی الدی الظاھرعللاانہا ١ی مناالقائم المھدئمة خاتم الالاانا

ادلاانہ۔انیمن الظالم اتح الحصون وھ شرک من اھل اللةی غالب کل قبنہلاامھا۔ا ف ٣۔ھایوھاد

ارلانہلااا اللہ۔نی الناصر لدلاانہ اللہ۔ااءیول المدرک بکل ث جھل ی وکل ذ٤ فضل بفضلہیل ذ کسمی الاانہ قی الغراف من بحرعملاانہا بکل فھم ۔طی وارث کل علم والمحنہلاا اللہ ومختارہ۔ارةی خلاانہبجھلہ ۔ا نہلاا۔ادیالسد دی الرشلاانہا ٥۔اتہیدلامرآی المخبرعن ربہ عزوجل والمشلاانہا

۔ہیالمفوض ال حجة ولاحجة ی الباقلاانہ ا٦ہیدی نی قدبشربہ من سلف من القرون بنہلااا

۔دہلاعن ولانورالامعہ ولاحق ا٧بعدہ ی فرضہ،وحکمہ ای اللہ فی ولنہلاوا۔اہی لاغالب لہ ولامنصورعلنہلااا ۔تہی سرہ وعلانی فنہیمخلقہ،وا

٩

عةی المرالبدیالتمھ ۔ی بعدفھمکمی ی ،وھذا علکمفھمت لکم وانتی قد بینمعاشرالناس،ا والاقرار بہ،ثم عتہی بی علی مصافقتیل ادعوکم ای عند انقضاء خطبتینلاواا

٨ ۔یمصافقتہ بعد لہ عن اللہ عةی بالب٩ ،واناآخذکمیعنی قد بای اللہ وعلعتی قد باینلاواا نکثینما۔فمن نکث فاھمیدی فوق اداللہی اللہ،عونیباینما اعونکیبای نی ن الذا<عزوجل۔

١٠۔>مایجراعظ اہیتوی اللہ فسہی بماعاھد علیوف نفسہ،ومن ایعل

١٠

والحرام ،الواجبات والمحرماتالحالل اوعتمرفلاجناح تیفمن حج الب<معاشرالناس،ان الحج والعمرة من شعا ئراللہ،

١١۔ةیاآل> بھماطوفی ان ہیعل

۔نی الدی الظاھر علیومنا القائم المھد:“و” و “ھ” منا۔ی ان االمام المھدالا:“ب ”1 کلہ ۔نی الدیعل:“و” ۔انی االدیعل“ ب ”2 وھازمھا۔“و” من اھل الشرک ۔لةی قاتل کل قبالانہا:“د”و“ب”و “الف ”3اال انہ المصباح :“و”و“ھ”و“ج” فضل بفضلہ ی کل ذی اال انہ المجازقیجتاز من بحر عماال انہ الم:“ب ”4

فضل بفضلہ ۔ی الواسم لکل ذقیمن البحرالعم ۔دالمرآبائہیوالمش:“و”والمسند ال مرآبائہ :“ھ ”مانہیالمنبہ بامرا:“د”و“ب”و“الف ”5 ۔ہیدی نی سلف بیاال انہ قد بشر بہ کل نب:“ج ”6 ۔جی حجج الحجیاال انہ باق:“ب ”7 یدی واالقراربہ،ثم مصافقتہ بعد عتہی ببیدی ی علی مصافقتی۔۔۔ادعوکم ال“و”و“ھ”و“ج ”8 امدکم ۔:“ج ”9

۔١٠ ةیاآل: سورة الفتح 10 ۔١۵٨ ةیاآل: سورة البقر ة 11

Page 82: Israr e Ghadir

٨٢

الااستغنواوابشروا،ولا تخلفواعنہ تی فماوردہ اھل بتیالناس،حجواالبمعاشر ١الابترواوافتقروا۔

قتہ وی الاغفر اللہ لہ ماسلف من ذنبہ المنمعاشرالناس،ماوقف بالموقف مو ٢ عملہ۔نففاذاانقضت حجتہ استا ذلک،

اجر عیضی واللہ لاھمیمعاشرالناس،الحجاج معانون ونفقاتھم مخلفة عل ۔نیالمحسنولاتنصرفواعن المشاھد الابتوبة ،٣فقہ والتنی بکمال الدتیمعاشرالناس،حجواالب ٤واقلاع۔

کمی علطال ،فان ٥ اللہ عزوجلمرکم وآتواالزکاة کماامواالصلاةیقمعاشرالناس،ا ی نصبہ اللہ عز وجل لکم بعدی لکم،الذنی ومبکمی ولی فعلتمیونسالامدفقصرتم ا

٦ عنہلون بماتساخبرونکمی یتی ومن تخلف من ذرنامنہ،وھو وای خلقہ۔انہ مننیماا لاتعلمنونیبیو ون۔ لکم م

ی عن الحرام فیفآمروانھ ٧عرفھماھماوایحص ان اکثرمن الحلال والحرام الاانا جلزو منکم والصفقة لکم بقبول ماجئت بہ عن اللہ ععةی آخذ البن امرتمقام واحد،فا

ھمی ومنہ امامة فی ھم مننی من بعدہ الذ٨ ءای والاوصنیمنرالموی امی علیفمعاشرالناس،وکل ٩۔یقضیقدروی ی اللہ الذیلقی ومی ی الیقائمة،خاتمھا المھد

لاا ١٠ ۔بدل عن ذلک ولم ارجع لم ای عنہ فانتکمی وکل حرام نھہی دللتکم عللالح ۔روہی ذلک واحفظوہ وتواصوابہ،ولا تبدلوہ ولاتغ١١فاذکروا وآتواالزکاة وامروابالمعروف وانھوا عن مواالصلاةیقلافاا:ول القجدد ایلاوانا المنکر۔

حضروتامروہی وتبلغوہ من لم ی قولی تنتھواالن الامربالمعروف اس رالاوانا ولاامربمعروف ١٣ ۔ی اللہ عزوجل ومنمرمن،فانہ ا١٢ وتنھوہ عن مخالفتہ یبقبولہ عن

١٤ عن منکرالا مع امام معصوم ۔یولانھ یولدہ،وعرفتکم انھم من الائمة من بعدہ ن اعرفکمیمعاشرالناس،القرآن لن تضلواماان <:،وقلت١> عقبہ ی فةیوجعلھاکلمة باق<: کتابہی اللہ فقولی ثیومنہ،ح

٢> بھماسکتمتم

مکان ابشروا۔سروایا:“و ”ی االنمواونسلواوالتخلفواعنہ االتبرواوافترقواوفتیفماوردہ اھل ب:“ھ”و“د ”1 حجہ استئونف بہ۔یفائذا قض:“و”و“ب ”2 وتفقہ۔نی الدیبکمال ف:“ج ”3 بتوبة اقالع۔:“و”و“ج ”4 ۔)کما امر تم “و”(۔۔۔۔واتواالزکاة کما امر تکم :“ھ”و“ج ”5ومن خلفہ :“و”و“د ” کم بما تسالون عنہخبری وانا منہ ،ی ومن خلقہ اهللا منی۔۔۔بعد:“ھ”و“ج”و“الف ”6

ومنہ ۔یاهللا من اعدھما ۔:“و”و“ھ”و“ج”و“ب ”7 ء۔ایاال ول:“و”اال ئمة : “د”و“الف ”8 بالحق یقضی ی الذامةی القومی ی الی ومنہ ،ائمة قائمھم منھم المھدیھم من:“ب”و“الف ”9

قائمة ۔ھمی فئمةومنہ ا:“ھ ”ھمیامة قائمة ف:“د” ۔ولم ابدلہ: “ب ”10 فادرسوا ۔:“ج ”11 )“ج”نسخة (نی کتاب التحصی ھنا آخر الخطبة ف12 عن المنکر، فعرفوامن لم یاالوان راس اعمالکم االمربالمعروف والنھ:ھکذا“ب ”ی ھذہ الفقرة ف13

وربکم ۔ی ھذا ،فانہ بامر اللھربی مقالسمعی وی مقامحضری عن منکر یوال امر بمعروف وال نھ:“و” امام عن منکر اال بحضرةیوال امر بمعروف والنھ:“ھ ”14

االبحضرة امام ۔

Page 83: Israr e Ghadir

٨٣

ان زلزلة <اعة کما قال عز وجلواحذرواالس ٣،ی التقو،یمعاشرالناس،التقو ٤ >می عظءیالساعة ش

نی رب العالمیدینی والمحاسبة بنی والحسا ب والمواز٥)والمعاد(اذکروالممات الجنان ی لہ فسی فلئةی ومن جاء بالس٦ھای علبیثوالثواب والعقاب۔فمن جاء بالحسنة ا

۔بینص

١١

ةی بصورة رسمعةیالب یمرن وقت واحد،وقدای بکف واحد فی تصافقونن من اکثرمعاشرالناس،انکم ا

،ولمن جاء ٧ نیمن الموریم ای الاقراربماعقدت لعللسنتکممن ا آخذ ناللہ عزوجل ا من صلبہ ۔یتی ذرن اعلمتکم ماای ومنہ،علی من الائمة منبعدہ

ی راضون منقادون لمابلغت عن ربناوربک فعونیاناسامعون مط :جمعکمفقولوابا ذلک ی علعکی نبا٨ ومن ولدت من صلبہ من االئمة۔نیمنرالموی امیمرامامناعلا

نبعث ہی نموت وعلہی وعلیی ذلک نحیلع٩نایدیلسنتناواوبناوانفسناوابقل ١١۔ثاقی ولانرتاب،ولا نرجع عن العھد ولاننقض الم١٠)ولانجحد (رولانبدل،ولانشکیولانغ

من تکی ذکرت من ذرنی والائمة الذنیمنرالمویم ای علیوعظتنابوعظ اللہ ف ن لھم ماخوذمنامثاقی ومن نصبہ اللہ بعدھما۔فالعھد والمنیولدہ بعدہ،الحسن والحس

بذلک ی والافقد اقربلسانہ،ولانبتغدہی۔من ادرکھا بنایدیلسنتناوضمائرناواقلوبناوانفسناوا و من اولادنای والقاصی ذلک عنک الدانید اللہ من انفسناحوال۔نحن نویریبدالولا

١٢۔دی شھنابہی علنتداوای باللہ شھیلک وکف اللہ بذونشھد نا،یھالا

۔٢٨ ةیاآل: سورة الزخرف 1 واآلئمة من ولدہ ی علیی القرآن ،و وصکمی فخلف ایمعا شر الناس ان: ھکذا“ب”ی ھذہ الفقرة ف2 ی وعلکمیاس القرآن فمعا شر الن:“ھ”و“ھ” فان تمسکتم بھم لن تضلوا۔،ی مننھم عرفتم ا،قدیبعد

وانا منہ ی منانہ“الف ”ی وانا منھم ۔۔۔وفی مننھمواالئمة من بعدہ،فقد عرفتکم ا الساعة۔احذرکم“و”ی ۔وبعدہ فی زادکم التقوری ان خالا:“ب ”3 ۔١ةی سورة الحج اآل4 ۔زانیاذکروالمآب والحساب ووضع الم:“و”و“ھ ”ی۔وف“ب” من ادةی الز5 فمن جاء با لحسنة افلح۔:“د ”6 ۔نی من طالب من امرة الموی بن ابیبما عقدت لعل:“ھ”و“ب”و“الف ”7 امر یف“د” امامنا وائمتنا من ولد ہ یف“ب” وامر ولد ہ من صلبہ من اال ئمة ی امر علیف:“الف ”8 ومن ولدہ من صلبہ من االئمة۔نیمنرالموی امیعل

۔نای دیا وانفسنا والسنتنا وا ذلک قلوبنی علعکی تبا9 ۔“ب” منادةی الز10 ۔ثاقی عھد ومیوال نرجع ف:“ھ ”11 وآلہ من الناس تکرارہ بعدہ واقرار ھم بہ وقد اورد ہی اهللا علی طلب رسول اهللا صلی ھناآخرالنص الذ12

نوردھا ی بصورة اخر“ و”و“ہ”و“د”و“الف ”ی ھناورد فیال“وعظتنابوعظ اهللا ”ومن قولہ “ب”ناالنص طبقال ۔ نی القوسنی تفاوت النسخ الثالثة بی االشارة النھامعی بعیلیمایف

ذکرتھم من نی وولدہ اال ئمة الذنی منرالموی امایوعل )کی اللھونعطینعط“و” (عکی اللھونطعیونط نی ،الذنیبعد الحسن والحس) جاء وا وادعو ایذکر تھم انھم منک من صلبہ مت“و”و“ھ”( من صلبہ تکیذر دای وانھما سکمی ذلک التی عزوجل ،فقد ادی ومنزلتھما من ربی ومحلھما عندی عرفتکم مکانھمامنقد

‘ ،واناابوھما قبلہ ی علھمایشباب اھل الجنة وانھما اال مامان بعد اب ومنی واالئمة الذنی والحسنیاوالحسی وعلاکی بذلک وانااهللایاعط”:وقولوا ثاقاماخوذای ذکرت عھد ا

من )نی ماخوذ ة من المومنی ،فھثاقی عھد ومیاطعنا اهللا ۔۔۔۔۔عل:“و”و“ھ” (نیالمومنریالم ی بذلک بدال والنرینبتغ واال فقد اقربھابلسانہ الدہی ادرکھا بنا،منیدیقلوبناوانفسناوالسنتنا ومصافقة ا

) اهللا عزوجل منھاحوال ابداایریوال:“و”و“ھ”و“د”(من انفسناعنہ حوالابدا

Page 84: Israr e Ghadir

٨۴

اتقولون؟ افعلمی فان اهللا معاشرالناس،م یفمن اھتد <١ کل نفسةی کل صوت وخا ای علضلیفلنفسہ ومن ضل فانم ا٢ >ھ ا فانعیومن ب ایم ٣>ھمیدی اهللا فوقادی< اهللا، عیب

ا اس، فب اشرالن اعوااهللایمع ایعونی وب والحسن نیمنرالموی م،ا٤ایعواعلی وباق٥ )اواآلخرةی الدنیمنھم ف( والائمة نیوالحس من رحمیاهللا من غدر و ھلکی ةی ،کلمة ب

اومن<٦ یوف اھد علی نفسہ ومن اوفی علنکثی نکث فانم ہیؤتی اهللا فسہی بماع ٧۔>مایجراعظا

:وقولوا ،٨نیمنمو بامرة الی علی قلت لکم وسلمواعلیمعاشرالناس،قولواالذ ھدانا لھذاوما یالحمد للہ الذ<:،وقولوا٩>ری المصکیسمعنا واطعناغفرانک ربناوال<

١٠۔ةیاآل> ھدانااللہن لولا ایکنالنھتد ینزلھافوقد ا( طالب عنداللہ عزوجل یب بن ایمعاشر الناس،ان فضائل عل ١٢ فصدقوہ۔١١ بھاوعرفھاکمنبا مقام واحد،فمن ایھافی احصن اکثرمنا )القرآن

فقد فازفوزا١٣ ذکرتھمنی الذاوالائمةی اللہ ورسولہ وعلطعیمعاشرالناس،من ۔مایعظ

نیمن بامرة الموہیعل١٤ می وموالاتہ والتسلعتہی مبایمعاشرالناس،السابقون ال ات النعیف١٥ ھم الفائزون ولئکا ۔می جن

ی ومن فنتم اللہ بہ عنکم من القول،فان تکفرواایرضیمعاشرالناس،قولواما ١٦۔ئای شضراللہی عافلنیالارض جم

١٨)نیالجاحد( ی واغضب عل١٧ )مرت واتیدبما ا (نیمناللھم اغفرللمو ۔نی للہ رب العالموالحمد ن،یالکافر

ولدنا ناممنی کل من رایعنک ال:“و”و“ھ” (نای من اوالدناواھالی والقاصی ذلک عنک الدانیدنو نحن وکل من اطاع اهللا ممن دی شھنابہی علداوانتی باهللا شھی،اشھدنااهللا بذلک وکف)اولم نلدہ

“دی واللھاکبرمن کل شھدہیظھرواستترومال ئکة اهللا وجنودہ وعبمعاشر : ھناھکذا یال“۔۔۔ نایاعط:قولوا”جاء ھذہ الفقرات من قولہ “میالصراط المستق” کتاب یوف

نای من رای الہیدنانویدی باثاقابالسنتناوصفقةی ذلک عھدامن انفسناومی علناکیاعط:الناس ،قولوا ۔دای باهللا شھیناوکفیدعلی بذلک بدال وانت شھیوولدنا،ال نبغ

۔بی کل نفس وعةیخاف:“و” الصدوری وما تخفنیوخائنة اال ع:“ب ”1 ۔١۵ةیاآل: سورة االسراء 2 ۔١٠ةیاآل: سورةالفتح 3 ۔ایوتابعوا عل:“د ”ای علعوایاتقوااهللا وبا:“الف ”4 ۔“و”و“ھ”و“ب” من ادةی الز5 ۔ی اهللا من وفرحمی بھا من غدر وھلکی ةی فانھا کلمة باق6 ۔١٠ةیاآل: سورة الفتح 7 ۔رکمی امینتکم وقولوا ماقلتہ وسلمواعلمعاشر الناس ،لقنوا مالق:“ب ”8 ۔٢٨۵ ةیاآل: سورة البقرة 9

۔۴٣ ةیاآل : سورة اال عراف 10 ۔“ھ”و“الف ” من ادةی الز11 القرآن اکثر من ان ی وماخصہ اهللا بہ فیمعاشرالناس ،ان فضائل عل:ھکذا“ ب ”ی ھذہ الفقرة ف12

قو ہ ۔ مقام واحد،فمن انباکم بھا فصدیاذکرھاف اال مر فقد فاز ۔ی اللھورسولہ واولطعیمن :“ب ”13 السالم ۔“د ”14 اولئک المقربون ۔ :“و”و“ھ”15 ۔دی حمیفان اللھلغن:“و”و“ھ ”16 ۔“ب” من ادةی الز17 ۔“اغضب”اعطب ،مکان :“د ”یوف“ب” من ادةی الز18

Page 85: Israr e Ghadir

٨۵

کااردو ترجمہ ری غد خطبہ

کے خطبہ کا کامل متن ) ص( اسالمغمبری پںی خم مریغد

ترجمہاردو

حمد و ثنای کخدا ی انفرادی بلند اور اپنںی میکتائی ی اس اهللا کےلئے ھے جو اپنفی تعریسار

اور ارکان کے اعتبار لی وہ سلطنت کے اعتبار سے جل١ ھےبیباوجود قرشان کے اپنے علم سے ھر شے کا احاطہ کےے ی منزل پر رہ کر بھی ھے وہ اپنمیسے عظ

ںی تمام مخلوقات کو قبضہ مر بناء پی قدرت اور اپنے برھان کیھوئے ھے اور اپن ٢رکھے ھوئے ھے ۔

سے شہیابل حمد رھے گا ،وہ ھم قشہی سے قابل حمد تھااور ھمشہیوہ ھم کا احاطہ کئے زوںیخداوند عالم کا علم تمام چ:دوسرے بزرگ ھے وہ ابتدا کرنے واال

ھے ۔البتہ خداوند عالم کےلئے ںی خداوند عالم اپنے مکان مکہیھو ئے ھے درحال ھے کہ خداوند عالم تمام مو ہی جا سکتا ،پس اس سے مراد ای کںیمکان کا تصور نھ

اور آمد پر اس طرح احاطہ کئے ھوئے ھے کہ اس کے علم کےلئے رفت و جودات ھے ۔ںی ضرورت نھیکسب ک

کا وںی طرف ھے بلندی کی باز گشت اسی ھے وہ پلٹانے واالھے اور ھر کام ک رکھنے واال ، پاک اری پر اختنی کابچھانے واال،آسمان و زمنی کرنے واال ،فرش زمدایپ

ور روح کا پروردگار، تمام مخلوقات پر فضل وکرم کرنے واال اور ،مالئکہ ا٣ زہیومنزہ ،پاک ی اگر چہ کوئ٤ ھےکھتای کرنے واال ھے وہ ھر آنکھ کو دینتمام موجودات پر مھربا

۔یکھتی دںیآنکھ اسے نھ رحمت ھر شے کااحاطہ کئے ھوئے یوہ صاحب حلم وکرم اوربردبار ھے ،اسک

کرتا اور ںی نھی جلدںیھے انتقام م نعمت کا ھر شے پراحسان یھے اور اسک ۔تای لںی عجلت سے کام نھںی منےی عذاب کو عذاب دنیمستحق ی اس پر مخفںیزی چدہی سے باخبر ھے ،پوشروںیاسرارکو جانتا ھے اور ضم

اور ھر طی ھوتے ،وہ ھر شے پر محںی امور اس پر مشتبہ نھی ،اور مخفںی رہتںینھ پر ھے ،وہ بے مثل زی قدرت ھر چی اسکںیشے م قوت ھر ی پر غالب ھے ،اسکزیچ

اوروہ زندہ یں تھی نھزی چیھے اس نے شے کو اس وقت وجود بخشا جب کو ئ ھے ،وہ ںی خدا نھی رہنے واال،انصاف کرنے واال ھے ،اسکے عالوہ کوئشہی ھم٥ھے،

ھے ۔می و حکزیعز

ی کری تفسی کجنںی مطالب کے حامل ھقی ابتدا کے الفاظ بہت دقی کے متعلق خطبہ کدی توح1

اس خد اکےلئے فی تعریسار: ھے ی جا سکتی اس طرح وضاحت کیضرورت ھے ۔مذکورہ جملہ ک ھو نے اور بلند مرتبہ ھونے کے باوجوداپنے بندوں کتای بلند مرتبہ رکھتا ھے ،وہ ںی می ئکتایھے جو

ی ئکتای یپن حمد ھے جو ایاس خد ا ک: عبارت اس طرح ھے یک“ د ” اور “ب ” ھے ۔ کینزدسے ھے۔کی کے با وجود نزدی تنھائیکے ساتھ بلند مرتبہ اور اپن

: ھےی جہت مراد ھو سکتکی سے اںی دو جہتوں ملی اس جملہ سے مندرجہ ذ2 جگہ ی اپنںیزی وہ چکہی کا احاطہ کئے ھوئے ھے درحالزوںیخداوند عالم کا علم تمام چ:پھلے

ھے ۔ںی ضرورت نھیئنہ اور مال حظہ کرنے ک اور خداوند عالم کو ان کے معاںیپر ھکا مطلب جس “ سبوح ” و نقص سے پاک اور منزہ ،اور کلمہ بیکا مطلب ھر ع“قدوس ” کلمہ 3

“ ھے دی اور تمجہی تنزی کا مطلب خداوند عالم کحی ھے اور تسبی کرتحی مخلوقات تسبیک ھے ۔ نظرریھر نفس اس کے ز“ھ ” اور “د ” ، “ج ”4 “ عدم سے وجود عطا کرنے واال ھے یوھ“د ” اور “ج ” 5

Page 86: Israr e Ghadir

٨۶

ھتا ھے کہ رکںی نظر می سے باالتر ھے اور ھر نگاہ کو اپنی رسائینگاھوں ک سکتا اور ںی شخص اسکے وصف کو پا نھی کوئی بھری ھے اور خبی بھفیوہ لط

جتنا اس ی کرسکتا مگر اتنا ھںی کا ادراک نھتیفی کی اسکے ظاھر وباطن کیکوئ ھے۔اینے خود بتاد

کا زمانہ یزگی و پاکی پاکی خدا ھے جس کسای ھوں کہ وہ اتای دی گواھںیم ھے ید اور جسکا نور ابطیپر مح

ی اس کی نافذھے ،اور نہ ھری کے مشورے کے بغری مشی اسکا حکم کس ١ فرق ھے ۔ی کوئںی مری تدبی نہ اس کھے،اور کی اسکا شری کوئںیرمیتقد

ی کسری بغای خلق کی اور جسے بھای نمونہ کے بنای کسری وہ بغایجو کچھ بنا ای اور جسے خلق ک٣این گ وہ بای ۔جسے بناای زحمتکے بنای ک٢ فکر ونظرای اعانت یک

صنعت محکم اور جس کا سلوک ی ھے جس ککی ۔وہ خدا ھے ال شرایوہ خلق ھوگ کرم کرنے واال ھے کہ تمام سای ارتااور کںی عادل ھے جو ظلم نھسای ھے ۔وہ انیبہتر

۔ںی طرف پلٹتے ھی کیکام اسرت قدی بزرگ و برتر ھے کہ ھر شے اسکسای ھوں کہ وہ اتای دی گو اھںیم

اس ںیزی ،تمام چلی عزت کے سا منے ذلی اس کںیزیکے سامنے متواضع ، تمام چ کے بتی ھی اسکزی اور ھر چںی خم کئے ھو ئے ھمی قدرت کے سامنے سر تسلیک

سامنے خاضع ھے۔ ،تمام آسمانوں کا خالق ،شمس و قمر پر ٤ وہ تمام بادشاھوں کا بادشاہ

کو رات اور رات کو دن ں،دنیرحرکت کر رھے ھ وقت پنی تمام معہی واال ،اررکھنےیاخت کرتا ھے،ھرمعاندظالم چھای کے ساتھ اس کا پیزی تیھے کہ دن بڑ٥پر پلٹانے واال

ھالک کرنے واال ھے ۔و کطانی کمر توڑنے واال اورھرسرکش شیک باپ ی ھے ،نہ اسکا کوئازی ھے بے نکتای ضد ھے نہ مثل،وہ ی کوئینہ اس ک ھے ،جو چاہتا ھے کرگزرتا ھے دیمسر۔ وہ خدائے واحد اور رب مج ،نہ ھٹایھے نہ ب

کا اتی ،موت وحتاھےی ھے وہ جانتا ھے پس احصا کر لتایجوارادہ کرتا ھے پور ا کرد نےی کرنے واال ،دور ہٹادبی رالنے واال،قراال، ،ہنسانے واریمالک،فقر وغنا کا صاحب اخت

کے ی کے لئے ھے اور حمد اسیلک اس، م واال ھےنےی،روک ل٧عطا کرنے واال ٦واال ھے ۔وہ ھر شے پر قادر ھے ۔ںی اسکے قبضہ مری ھے اورخبایلئے ز

غفار کے عالوہ زوی اس عز٨ ھے ۔تای داخل کردںیرات کو دن اور دن کو رات م ھے ،وہ دعاؤں کا قبول کرنے واال، بکثرت عطا کرنے واال،سانسوں کا ںی خدا نھیکوئ

شے مشتبہ ی انسان و جنات کا پروردگار ھے ،اسکے لئے کوئشمار کرنے واال اور ھوتا ھے اور اسکو گڑگڑانے والوں ںی نھشانی سے پرادی فری کوںیادیوہ فر٩ ھے۔ںینھ

“ ھے ںی اختالف نھی کو ئںی مری تدبیاس ک“د ” اور “ ب ” ، “ الف ” 1 “ فساد کے ریبغ“ج ” 2 ۔ںآگئےیاس نے چاھا پس وہ وجود م:“ ج ” 3 بادشاھوں کا مالک ۔:“ج ” اور “ ب ” 4 دو سرے پر غالب کی طرح ای لڑنے والوں کیر دن دو کشت ھے کہ رات اوہی سے کنازی اس چ5

رات کا ” ھےای فرماںی ھے اور خود اوپر آجاتا ھے ۔دن کے بارے متای پر پٹک دنی اور اس کو زمںیآجاتے ھ ہی سے کناات اس بہی دی ۔شاای فر ماںی نھںی رات کے بارے مکنیل“ کرتا ھے چھای کے ساتھ پیزیبہت ت

ھے ۔ی نور کم ھوا رات آجاتی ھسےی ھو تا ھے اور ججادیسے اھو کہ چونکہ دن نور کرتا ھے اور مقدر بناتا ھے ۔ریتدب“د ”6 ھے ۔تایمنع کرتا ھے اور ثروتمند بنا د“ ب ” 7 ںی نھی داخل کرنے واال اس کے عالوہ اور کو ئںی اور دن کو رات مںیرات کو دن م“ ھ ” اور “ ج ” 8 ھے ۔ ھے ۔ی آتںی نھشی مشکل پی زبان کیسے کس“ ھ ”اور “د ”اور “ ج ” 9

Page 87: Israr e Ghadir

٨٧

قی کرداروں کا بچانے واال ، طالبان فالح کو توفکی کرتا ،نںیکا اصرار خستہ حال نھ حق ھے ہیھے ۔اسکا ھر مخلوق پر کا پالنے واالنی کا موال اور عالمنی من واالمونےید

حمد وثنا کرے ۔ی اسکںیکہ وہ ھر حال م اور ی،سختی ،غمی خوششہیںاورھمی حمد کرتے ھتی بے نھایھم اس ک

اس پر اور اسکے مالئکہ ،اس کے ںی ،مںی ادا کرتے ھہی اس کا شکرںیآسائش موں اور اطاعت رکھتا ھوں،اسکے حکم کو سنتا ھمانی کتابوں پر ایرسولوں اور اسک کے سامنے صلہی طرف سبقت کرتا ھوں اور اسکے فی کی مرضیکرتا ھوں ،اسک

رغبت ھے اور اس کے عتاب کے خوف ںی اطاعت می چونکہ اسک١ ھوںمیسراپا تسل کو اسکے ظلم ی سے بچ سکتا ھے اور نہ کسری تدبی اسکی بناء پر کہ نہ کوئیک

کا خطرہ ھے ۔

٢

ند عالم کا فرمان اھم مطلب کے لئے خداوکی ا کا اقرار کرتا ھوں اوراپنے لئے اس تی اور اسکے لئے ربوبی اپنے لئے بندگںیم

سای اںی کو پہنچانا چاہتا ھوں کھی وحغامی ھوں اسکے پتای دی گواھی کتی ربوبیک ی وہ عذاب نازل ھوجائے جس کا دفع کرنے واال کوئںی شکل می کینہ ھوکہ کوتاھ خالص ھے۔اس خدائے ی دوستی جائے اور اس کای کام لرسےی تدبینہ ھواگر چہ بڑ جو اس نے ای کو نہ پہنچاغامی نے اس پںی کہ اگر مای نے مجھے بتاکیوحدہ ال شر

اور اس ی کںی نھغی تبلی رسالت کی تو اسکاھےی کے متعلق مجھ پرنازل فرمایعلئے ھے اور خدا ھمارے لی ضمانت لی لوگوں کے شرسے حفاظت کئے لرےینے م کرم کرنے واال ھے ۔ادہی اور بہت زیکاف

ن الرح<: ھے ای حکم دہی نے میاس خدائے کر ھاالرسولیاایم،یبسم اهللا الرحماانزل ال فةلعلی فیعنی ی علیف( من ربککیبلغ م البیب بن ای الخال وان لم ) ط

التہ واهللا تفعل ابلغت رس اسی فم ٢>عصمک من الن ی طالب کی بن ابی علیعنی) (ع (ی طرف علیجوحکم تمھار!اے رسول” تو ٣ای کسانہی ھے،اسے پہنچادو،اوراگرتم نے اایاگی نازل کںیکے بارے م)خالفت “ گا لوگوںکے شرسے محفوظ رکھےںی اوراهللا تمھیںکی نھغی تبلیرسالت ک

ںی اور می کںی نھی کوتا ھی کوئںی ملی تعمی نے حکم کںیم !الناس ھایا : چاہتا ھوں نای کے نازل ھونے کا سبب واضح کردتیاس آ

حکم ہیکا )کہ وہ سالم ھے (پروردگار ٤ پاس خداوندسالمرےی بار منی تلیجبرئ ع دے دوں کہ اطالہی کو اہیدوسی مقام پرٹھھر کر سفی اسںیلے کر نازل ھوئے کہ م

ی ان کںی بعد امام ھرےی اور منی،جانشی ،وصی بھائرےیم) ع( طالب ی بن ابیعل ۔فرق صرف ی تھی ھارون کےلئے کی موسسےی ھے جی ھیسی لئے ورےیمنزل م

ںی نہ ھوگا،وہ اهللا و رسول کے بعد تمھارے حاکم ھی نبی بعد کوئرےی ھے کہ مہی : ھے ی نازل کتی آہی مجھ پرںیم کتاب ی خدا نے اپنںیاور اس سلسلہ م

ی ھے اس کتی رضای اس کںی مزیاس کے حکم کو سنو اور اطاعت کرو ،اور جس چ“ھ “ ” د ” 1

ھو جاؤ۔می تسلںیطرف سبقت کرو اور اس کے مقدرات کے مقابلے م ۔۶٧/تی سوره ما ئدہ آ2 ی کںی نھی کو تا ھی کو ئی قسم کی کسںی اس ماھےی نے پہنچاںیجو کچھ م“ ھ ” اور “ ج ” 3

ھے ۔ی کںی نھی کاھلی قسم کی کسںیھے اور جو کچھ مجھ پر ابالغ ھوا اس کے پہنچانے م ان دو مقامات پر سالم پروردگار عالم کے نام کے عنوان سے ذکر ھوا ھے۔ 4

Page 88: Israr e Ghadir

٨٨

اول< الزکاة وھم تونوی الصالةومونیقی نی آمنواالذنی اهللا ورسولہ والذکمیانم ١>راکعون

جونمازقائم کرتے مانی اللھھے اوراسکارسول اوروہ صاحبان ایبس تمھارا ول” ی نے نماز قائم ک) ع( طالبی بن ابیعل “ںی کرتے ھںزکوةادایع م اورحالت رکوںیھ

٢ ۔ںی کے طلب گار ھی رضا ء الھںی ھے وہ ھر حال می زکوةدںیھے اور حالت رکوع م کہ مجھے اس وقت ی گذارش کہی خدا سے عہی کے ذرلی نے جبرئںیم

نی متقںی کو پہنچانے سے معذور رکھا جائے اس لئے کہ مغامیتمھارے سامنے اس پ کثرت ،فساد برپاکرنے والے ،مالمت کرنے والے اور اسال م ی کنی قلت اور منافقیک

خدا نے ںی کے بارے مجن با خبرھوں ،وںسےی مکاری کنیکا مذاق اڑانے والے منافق ھے ںی نھںی جو ان کے دل مںی زبانوں سے وہ کہتے ھی اپنہی” ھے کہایصاف کہہ د

بات ی بہت بڑہی کی حاالنکہ پروردگارکے نزدںیتے ھ بات سمجھی اسے معمولہی،اور تک کہ وہ ھاںی ھے ی پہنچائتی نے بارھا مجھے اذنی منافق٣ طرح ی۔اس“ھے

سای اںی تھا کہ مالیکہنے لگے اور ان کا خ“ پرکان دھرنے واالتھر با“”اذن”مجھے طرف متوجہ ی ساتھ رہنے،اس کرےی مشہیکے ھم )یعل( ھوںچونکہ اس یھ تک کہ خداوند عالم نے اس ھاںی وجہ سے یے،اور اس کے مجھے قبول کرنے کرہن

: ھےی نازل کتی آںیسلسلہ م- انہ اذنزعمونی نی الذیعل] ھواذن،قل اذن قولونی وی النبوذونی نیومنھم الذ<

٤>نیمن للمومنوی باللہ ومنویرلکم،یخ[کے ساتھ اور “ باء ”اهللا “ باللہ منوی” ھے کہ ی ضرورنای کردانی بات بہی مقام پر اس

فرق ھے کہ پھلے کا ہی ںیالم کے ساتھ ان دونوں م ”نیمو من ‘نیمن للمومنوی” ا اظھار کرنا ھے ۔ کرنا اور دوسرے کا مطلب تواضع اور احترام کقیمطلب تصد

ںی اور کہتے ھںی جو رسول کو ستاتے ھںی ھسےی سے بعض اںیاور ان م” یتمھار) مگرںیکان تو ھ(تم کھدوکہ )اے رسول (ںیھ) کان (ی بس کان ھہیکہ

کا ) باتوںیک( نی اور مو منںی رکھتے ھمانی کہ خدا پر اںیکے کان ھ)سننے (یبھالئ ٥ “ںی رکھتے ھنیقی

بتاسکتا ی کا نام بھکی اکی اںسےیکہنے والوں م“اذن ” چاھوں تو ںیورنہ م طرف اشارہ کرسکتا ھوں اور اگرچا ھوں توتمام ی چاھوں تو ان کںیھوں،اگر م

کرم اور ںی ان معامالت مںی مکنی کراسکتا ھوں ،لی کے ساتھ ان کاتعارف بھوںینشان ٦ ھوں ۔تای سے کام لیبزرگ

ی اس حکم کںی ھے کہ میھی خدا یباوجود مرض ان تمام باتوں کے کنیل کردوں۔غیتبل

:ی تال وت فرما ئی کتیاس آ) ص(اس کے بعد آنحضرت اانزل الھاالرسولیاای< ابلغت )ی حق علیف( من ربک کی بلغ م وان لم تفعل فم

التہ واهللا اس معصمکیرس ٧>ن الن

۔۵۵/تی سوره ما ئدہ آ1 ان کا ںی ھر حال می ھے خداوند عالم بھی خاطر زکات دی خداوند عالم کںیحالت رکوع م“ ب ” 2

ارادہ کرتا ھے ۔ ھےی بھہی علت کی ای چاہنے کی معافںی اس مھم کے ابالغ میعنی 3 ۔۶١/ تی سوره توبہ آ4 فرماتے قی تصدیخداوند عالم کے کالم ک) ص( اکرم غمبری ھو گاکہ پہی پر اس کا مطلب ھاںی 5 کرتے ںی باتوں کو رد نھی اور ان کںیر احترام کا اظھار کرتے ھ تواضع اوںی کے مقابل منی اورمو منںیھ ۔

باتوں کو در گزر کرتے ھوئے ان پر کرامت کرتا ھوں ۔ی قسم ان کی خدا ککنیل“ ھ ” اور “ ج ” 6 ۔۶٧/تی سوره مائدہ آ7

Page 89: Israr e Ghadir

٨٩

ایاگی نازل کںیکے سلسلہ م) ع (ی طرف علیجوحکم تمھار!اے رسول” ںی اوراهللا تمھیںکی نھغی تبلی کاتورسالتی کسانہیھے،اسے پہنچادو،اوراگرتم نے ا

“لوگوںکے شرسے محفوظ رکھے گا

٣

اعالنی کا قانونتی امامت اور والی اماموں کبارہ) دار رھواس کو سمجھواور مطلع ھوجاؤرںخبیاس سلسلہ م(جان لو! لوگو

اطاعت کو تمام ی ھے اور ان کای اور امام بنادی کو تمھارا ولیھوکہ اهللا نے عل ،یعرب ،یعجم ،یھاتید ،ی اور ھر شھرنی ان کے تابعںی میکی ،انصار اورننیمھاجر

ان لئےی ک١ پرستدی ھے ۔ھر توحایواجب کرد پردیسف اہ،یس ر،یکب ر،یصغ ،غالم آزاد، کا امر نافذ اور ان کا قول قابل اطاعت ھے ،ان کا مخالف ملعون اور ان ،انیکا حکم جار

بات سن کر اطاعت ی کرے گا اور ان کقی تصدیجو ان ک٢ مستحق رحمت ھے۔رویکا پ کرے گا اهللا اسکے گناھوں کو بخش دے گا

نو ، اور بات سیری ھے لہذا مامی قی آخررای اس مقام پر مہی! الناس ھایا اور پرور ی کرو ۔ اهللا تمھارا رب ، ولمیاطاعت کرو اور اپنے پر ور دگار کے حکم کو تسلتمھارا حاکم ھے جو آج تم سے ) ص(دگار ھے اور اس کے بعد اس کا رسول محمد

اور بحکم خدا تمھارا امام ھے اس ی تمھارا ولیاس کے بعد عل ٣خطاب کر رھا ھے۔ تمھارے خدا و رسول سے مالقات ںی اوالد می اور اس کتی ذریریکے بعد امامت م ۔ی رھے گیکے دن تک با ق

ھے اور اینے حالل ک)بارہ ائمہ ( ھے جس کو اهللا ،رسول اور انھوںیحالل وھ ھے ۔ اهللا نے ای ھے جس کو اهللا،رسول اور ان بارہ اماموں نے تم پر حرام کیحرام وھ

ںی کتاب اور حالل و حرام میر اس نے اپن ھے اوی دمی تعلیمجھے حرام و حالل ککے حوالہ کر ) )ع (یعل( نے اسںیم تھا وہ سب ای کا مجھے علم دزیسے جس چ

۔اید دو خداوندعالم نے ھر علم کا لتیکو دوسروں پر فض) ع (ی الناس علھایا

ای ھے جو اهللا نے مجھے عطا نہ کںی نھسای علم ای ھے اور کو ئای کر دںیاحصاء ان م ایکے حوالہ کر د) ع (ی نے علںی تھا سب مایھو اور جو کچھ خدا نے مجھے عطا ک

: ارشاد فرماتا ھے ںی ممی قرآن کرلم اور خداوند عاںی ھنیوہ امام مب ٤ھے۔ نی کا احصاء امام مبزیھم نے ھر چ” ٥>نی امام مبی فناہی احصءیوکل ش<

“ ھے ای کردںیم ی نہ ھو جانا اور ان کزاریسے بھٹک نہ جانا ، ان سے ب) ع (یعل! ناس لھایا

کر نے والے ،حق پر عمل کر تی طرف ھدا ی کحق ی وھناکہی کا انکار نہ کر دتیوال اس راہ ںی ،انھںی والے اور اس سے روکنے والے ھنےینے والے ، باطل کو فنا کر د

۔ی ھوتںی پروانھی مالمت کی مالمت کر نے والے کی کسںیم جا ن سے رسول ی ال ئے اور اپنے جمانی وہ سب سے پھلے اهللا و رسول پر ا

سے ان کے عال وہ ںیپرقربان تھے وہ اس وقت رسول کے ساتھ تھے جب لوگوں م سب سے پھلے نماز قائم ںیانھوں نے لوگوں م( عبادت خدا کر نے واال نہ تھایکوئ

ھر موجود پر ۔۔۔“ ھ ” اور “ ج ” 1 س کو اجر ملے گا ۔ کرے گا اقی تصدیجو شخص ان کا تابع ھوگا ان ک“ب ” 2 ۔ںی ھیکے اس کالم سے مراد خود آپ ھ) ص(آنحضرت 3جمع اور جمع ” کرنے کےلئے کلمہبی ذہن سے قریعنیھے ۔“عد ہ وضبطہ ” کا مطلب “ احصاہ ” 4 ھے ۔ای گایسے استفادہ ک “یآور

۔١٢/تی آسی سوره 5

Page 90: Israr e Ghadir

٩٠

طرف سے ان ی نے خداوند عالم کںی ھے می عبادت کیاتھ خدا ک سرےی اور میک بستر پر رےی جان فدا کرتے ھو ئے می اپنی وہ بھاتوی کا حکم دٹنےیکو اپنے بستر پر ل

سو گئے ۔ ںی ھے اور انھی دلتی اهللا نے فضںی افضل قرار دو کہ انھںیانھ! الناس ھایا

۔ ھے ای اهللا نے امام بنا ںیقبول کرو کہ انھ کا انکار تی والی اور جو ان ک١ںی طرف سے امام ھیوہ اهللا ک! الناس ھایا

امکان ھے بلکہ ی بخشش کا کوئی اور نہ اس کی توبہ قبول ھوگیکرے گا نہ اس ک شہی کرے گااور اسے ھمسای امر پر مخالفت کر نے والے کے ساتھ انااسیقیاهللا سے بچو ٢ مخالفتی تم ان کلہذا مبتال کرے گا۔ ںی عذاب منی کےلئے بدترشہیھم انسان اور پتھر ندھنی جس کا ا داخل ھو جا وںی نہ ھو کہ اس جہنم مسای اںیکھ ھے ۔ای گای کای اور جس کو کفار کےلئے مھںیھ

نے مجھے نی السالم و مرسلھمی علاءی قسم تمام انبیخدا ک! الناس ھایا تمام ی و آسمان کنی اور زمنی والمر سلاءی خاتم االنبںی ھے اور میبشارت د

شک کرے گا وہ گذشتہ زمانہ ںیمخلوقات کےلئے حجت پر ور دگار ھوں جو اس بات م شک ی بھںی بات مکی ای کسیری کا فر ھو جا ئے گا اور جس نے مسای جتی جا ھل امام کی ای اورجس نے ھمارے کسایدی تمام باتوں کو مشکوک قرار دای اس نے گوایک

ھمارے بارے ااوری شک کںی نے تمام اماموںکے بارے مااسی شک کںیکے سلسلہ م ٣ شک کرنے والے کا انجام جہنم ھے ۔ںیم

سے “ اول کے کفرتیجا ھل ”دی ھے کہ شای ضروری بھنای کردانیاس بات کا ب درجہ ھے ۔ نیدتری سے شدںی کے کفر کے درجہ متیدور جاھل اس کا کرم اور ہی ھے یطا ک علتی فضہیاهللا نے جو مجھے ! الناس ھایا

طرف سے تا ابد اور یری ھے اور وہ مںی خدا نھیاحسان ھے ۔ اس کے عال وہ کو ئ حمدو سپاس ھے ۔ی اسکںیھر حال م

بعد ھر مرد و زن رےی کا اقرار کرو کہ وہ م٤لتی فضیک) ع (یعل! الناس ھایا ی مخلو ق با قیس کسے افضل و بر تر ھے جب تک اهللا رزق نا زل کررھا ھے اور ا

موافقت نہ کرے وہ ملعون ھے ملعون ی اس بات کو رد کرے اور اس کی ریھے ۔ جو م کہ پر ور ٥ ھےی خبر دہی مجھے نے لیھے اور مغضوب ھے مغضوب ھے ۔ جبرئ

نہ کر می اپنا حاکم تسلںی کرے گا اور انھی سے دشمنیدگار کا ارشاد ھے کہ جو عل چا ہئے کہ کھنای دہی غضب ھے ۔لہذا ھر شخص کو رای اور م لعنتیریے گا اس پر م

مخالفت کرتے وقت اهللا سے ڈرو ۔ ی ھے ۔اس کای کای مھایاس نے کل کےلئے ک اور اهللا تمھا رے اعمال سے با ںی نہ ھو کہ راہ حق سے قدم پھسل جا ئسای اںیکھ

خبر ھے ۔ کتاب یعالم نے اپنجن کاخداوند ھیں ٦وہ جنب اهللا) ع (یعل! الناس ھایا

ان تقول <: ھےای فرماںی مخالفت کرنے والے کے با رے می ھے اور ان کای کںتذکرہیم

۔ںی وہ خداوند عالم کے امر سے امام ھ1 کرو ۔زیمخالفت کرنے سے پرھ یری م2 اس نے ای شک کرے گو ںی مزی چکی ای کسںی اس گفتگو میری میاگر کو ئ“د ” اور “ج ”، ‘ ‘الف ”3

جو شخص :“ھ ” شک کرنے والے کا ٹھکانا جہنم ھے ۔ںی ھے اور اس مای شک کںی مزوںیتمام چ ھےای ک شکںی گفتار می اس نے پورای شک کرے گوںی مزی چکی ای گفتار کیریم

ھے ۔ای طالب کو سب پر افضل قرار دی بن ابی الناس ،خداوند عالم نے علھایا“ ب ” 4 ۔ںی ال ئے ھغامی پہی طرف سے ی پروردگار عالم کلی سے اور جبرئلی کالم جبرئرایم“ھ ” اور “ ج ” 5سالم کا الہی علنی المو منری پراس سے مراد امھاںی دی طرف ،جہت ،پھلو ۔شایعنی“ جنب ” 6

مرتبط ھو نا ھےادہیخداوند عالم سے بہت ز

Page 91: Israr e Ghadir

٩١

نے جنب خداکے ںیھائے افسوس کہ م١> جنب اللہ ی مافرطت فیاحسرتاعلینفس “ ھےی کی تا ھکو ی بڑںیحق م

کو سمجھو ، محکمات اتی آیک فکر کرو ، اس ںیقر آن م! الناس ھایا کے دی قسم قر آن مجی نہ پڑو ۔ خدا کچھےی کرو اور متشابھات کے پںغوروفکریم

٣ واضح نہ کرسکے گا۔ یکو اس کے عالوہ اور کو ئ٢ری تفسیباطن اور اس ک ھے اور ای نے بلند کںی ھے اور جس کا بازو تھام کر مںی ھاتھ مرےی کا ھاتھ مجس

مو ) ع (ی علہی مو ال ھوں اس کا ںی بتا رھا ھوں کہ جس کا مہی ںیجس کے بارے م کا تی والی ۔ اس کی بھی ھے اور وصی بھائرایم) ع( طالب ی بن ابی علہیال ھے ۔

طرف سے ھے جو مجھ پر نا زل ھوا ھے ۔یحکم اهللا ک ںی اوالد ثقل اصغر ھزہی پاکیری نسل سے میاوران ک) ع (یعل! الناس ھایا ھے اور اس سے تای خبر دی دوسرے ککی سے ھر اںیان م ٤ ثقل اکبر ھےاور قرآن

فرزند ہی رےیم! تک کہ دونوں حوض کو ثر پر وارد ھوں گے جان لوھاںیجدا نہ ھوگا ٥ ۔ںی کے حکام ھا خدںی منی اور زمنی خدا کے امںیمخلوقات م

نے بات ںی ۔مای کو پہنچا دغامی نے پںی مای نے اداکر دںی نے مںی مآگاہ ھو جاو نے دھرا ںی جو اهللا نے کھا وہ مآگاہ ھو جا و ٦،ای نے حق کو واضح کر دںی م،یسنا د

٧ ھےںی نھی کے عالوہ کو ئی اس بھا ئرےی منی المو منری کہ ام۔ پھر آگاہ ھو جاواید ھے ۔ںی کےلئے سزا وار نھیہ منصب کسیاور اس کے عالوہ

۴

السالم کا ہی علنی لمومنرایمکے ھاتھوں پر ا)ص( اکرم غمبریپ تعارف ی اس وقت کہی ایکو اپنے ھا تھوں پرپازوپکڑکر بلند ک) ع (یاس کے بعد عل(

نہی زکیسے ا) ص( اسالمغمبری السالم منبر پر پہی علیبات ھے جب حضرت عل کی دونوں اای طرف ما ئل تھے گوںیکے دائ) ص( کھڑے ھوئے تھے اور آنحضرت چےین ۔ںیڑے ھو ئے ھ مقام پر کھیھ

ہی علینے اپنے دست مبارک سے حضرت عل) ص( اسالمغمبریاس کے بعد پ کو ) ع (یااورعلی طرف اٹھای اور ان کے دونوں ھاتھوں کو آسمان کایالسالم کو بلند ک

اس ٨گھٹنوں کے برابر آگئے۔ کے) ص(کے قدم مبارک آنحضرت) ع( کہ آپ ایاتنابلند ک :اینے فر ما) ص(کے بعد آپ

۔۵۶/تی سوره زمر آ1 عبارت سے بہت ی ھے ،اور پھلے معنای آی بھںی می کے معنی اورنھری باطن ،ضمیعنی“زواجر ” 2

ںی منا سبت رکھتے ھادہیز ۔ںی کرنے والے ھانی قسم وہ نور واحد کے عنوان سے تمھارے لئے بی خدا ک3 طرف اشارہ ھے ۔یک > نی الثقلکمی تارک فیان<: ثی حدہی 4 اس کا حکم ھے ۔ںی منی زمںامراوری خلق می جانب سے اس کی خداوند عالم کہی“ج ” 5 ھے ۔ی فرما دحتی نصںنےیم!جان لو “ ج ” 6 ۔ںھےی نھی کے عالوہ کوئی اس بھا ئرےی منیرالمومنیجان لو کہ ام:“د ” اور “ب ” اور “ الف ” 7 اقدس کے چھرہ ) ص( اکرم غمبری السالم نے اپنے دونوں ھاتھوں کو پہی علنی المو منریام“ ب ”8

غمبری طرف کھل گئے تو پی کہ آپ کے دونوں ھاتھ مکمل طورپر آسمان کای طرف اس طرح بلند کیک کے )ص (ت تک کہ ان کے قدم مبارک آنحضرھاںی ای السالم کو بلند کہی علینے حضرت عل) ص(اکرم

گھٹنوں کے برابر آگئے ۔نے حضرت ) ص( اکرم غمبری۔۔۔پ: ھے ای اس طرح آںی بن طا ؤس مدی فقرہ کتاب اقبال سہی

کون ھے ؟ انھوں نے اری الناس ،تمھارا صاحب اختھایا :ای السالم کو بلند کرتے ھو ئے فر ماہی علیعل

Page 92: Israr e Ghadir

٩٢

یریاورم ١ علم کا مخزنرےی اور می اور وصی بھائرایم) ع (ی علہی! الناس ھایا ی ھے اور کتاب خدا کفہی خلرای النے والوںکے لئے ممانی مجھ پر اسے ںیامت م واال ،اس نےی طرف دعوت دی خدا کہی ھے نی جانشرای می رو سے بھی کریتفس

سے جھاد کر نے واال، اس نوںدشم کے مطابق عمل کر نے واال ،اس کے ی مر ضیک سے رو کنے واال ۔تی معصی واال ، اس کنےی ۔ پر ساتھ د٢ اطاعتیک

کرنے واالامام ھے تی ،ھداری کا امنی اور مو مننی اس کے رسول کا جا نشہی سے جھاد کر نے ٣ افرایخا رج (نیاور مارق) ظالم (نیقاسط) شکن عتیب( نیاورناکث

واال ھے ۔ا<:لم فر ماتا ھے خداوند عا یلی تبدںی پاس بات مرےیم” ٤>ی القول لدبدلیم

کے دوست ) ع (ی علای۔خدا ٥ حکم سے کہہ رھا ھوںرےی تایخدا“ ھے ی ھو تںینھ مدد یک) ع (ی ،جو علنایکے دشمن کو دشمن قرار د) ع (یکو دوست رکھنا اور عل

و رسوا لی و رسوا کرے تو اس کو ذللی ذلکو) ع (ی مدد کرنا اور جو علیکرے اس ک کرناان کے منکر پر لعنت کر نا اور ان کے حق کا انکارکر نے والے پر غضب نا زل کرنا ۔

کو ) ع (ی کرتے وقت اور آج کے دن علانیتو نے اس مطلب کو ب! پر ور دگا را :ی نازل فر ما ئتی آہی ںیکے بارے م) ع (ی پہناتے وقت علتیتاج وال

م دتی ورضی نعمتکمی علتممت وانکمی لکم دکملت اومیال< ٦>نای لکم االسال دہی اور اسالم کو پسندای ،نعمت کو تمام کر دای کو کا مل کر دنی دںنےیآج م”

“ایدی قرار دنید ٧>نی الآخرةمن الخاسرینہ وھوف مقبلی نافلنی دراالسالمی غبتغیومن < جا ئے ای قبول نہ کنی تالش کر ے گا وہ دنی دیاور جو اسالم کے عالوہ کو ئ”

“ ھو گا ںی خسارہ والوں مںیگا اور وہ شخص آخرت م کر غی تبلی حکم کرےی نے تںی ھوں کہ متای تجھے گواہ قرار دںیپرور دگارا م

٨ ۔ید

ہی ں ھوںی ماریجاؤ جس کا صاحب اختآگاہ ھو : اینے فرما)ص(خدا اور اس کا رسول ۔آنحضرت :کھا ی کو دوست رکھے تو اس کو دوست رکھ اور جو علی ۔خداوندا جو علںی ھاری اس کے صاحب اختیعل

لی مدد کر اور جو اس کو ذلی مدد کرے تو اس کی کرے تو اس کو دشمن رکھ ،جو اس کیسے دشمن و رسوا کر ۔لیکرے تو اس کو ذل

۔ںی کے مدبر ھ بعد اموررےیاور م“ د ” 1 ۔آگاہ ھو جا ںی ھنی جا نشرےی ان پرمںی الئے ھمانی امت کے جو لوگ مجھ پر ایری۔۔۔اور م:“ ب ” 2

کرنا اور وہ عمل کرنا ری ،تفسلی تاوی بعد اس کرےی مکنی ھے لی ذمہ داریریؤ کہ قرآن کا نازل کرنا م ی عالم کندھے اور وہ خداو ھوتا ھے اور دشمنوں سے جنگ کرنا اس کے ذمہ یجس سے خدا راض

۔ںی کرنے والے ھی طرف راہنما ئیاطاعت کاھل :نی ؛اور مارقنی اور اھل صفہیمعاو :نی ،عائشہ اور اھل جمل ؛قاسطریطلحہ ،زب :نی ناکث3

۔ںینھروان ھ ۔٢٩/تی سوره ق آ4 خداوند ںیم“ ھ ” ھے ۔ی بدلتںینھ)خداوند عالم کے امر سے ( بات یریم: کہتا ھوں ںیم“ الف ” 5

ھوتاھے ۔ ںی و تبدل نھری تغی کو ئںی بات میریم:عالم کے امر سے کہتا ھوں ۔٣ /تی سوره ما ئدہ آ6 ۔٨۵/ تی سوره آل عمران آ7) ع (ی بعد امامت علرےی ھے کہ مایتو نے مجھ پر نازل ک! ایخدا: “ ھ ” اور “ د ” ، “ ب ” ،“ الف ” 8

تو نے عہی ،جس کے ذرای فرمانیکو امام مع) ع (ی علای کانیلب کو ب نے اس مطںیکے لئے ھے مجو شخص اسالم کے :ای اور فرمای نعمت تمام کی ، ان پر اپنای کو کامل کنیاپنے بندوں کے لئے د

گھاٹا اٹھا نے والوں ںی اور وہ آخرت مگای جا ئای قبول نہ کنی کو انتخاب کرے گا وہ دنی اور دیعالوہ کس کے لئے تجھ کو کا ی اور گواھای نے پہنچادںی تجھ کو گواہ بناتا ھوں کہ مںی مایخدا“ے ھوگا سںیم سمجھتا ھو ں ۔یف

Page 93: Israr e Ghadir

٩٣

۵

نای توجہ پر زور دی پر امت ک امامت مسئلہ ھے ۔لہذا ی امامت سے کیک) ع (ی عللی تکمی کنیاهللا نے د! الناس ھایا امامت کا اقرار نہ کرے گا ی اوالد کیری میاور ان کے صلب سے آنے وال) ع (یجو عل

شہی ھمںی وہ جہنم م١ گےںی و آخرت کے تمام اعمال بر باد ھو جا ئای۔اس کے دن ںی اور نہ انھی نہ ھو گفی تخفی کو ئںی لوگوں کے عذاب مسےیا ۔ ا رھے گشہیھم

۔ی جا ئے گیمھلت د مدد کر نے واال ، یری مادہی سب سے زںیھے تم م) ع (ی علہی! الناس ھایا

تر ھے ۔اهللا اور زی عزںی نگاہ میری تر اور مبی قرادہی سب سے زرےی سے مںیتم م ی ھے وہ استی آی رضا کی جو بھںی ممی کر ۔قرآنںی ھی دونوں اس سے را ضںیم

ھے اس کا پھال مخا طب ای آ منوا کھا گنی الذھای اای ی ھے اور جھاں بھںیکے با رے م جنت ںی می ھے ۔ سوره ھل اتںی کے با رے می مدح استی آںھری ھے قرآن میھی سورہ اس کے عال وہ ہی ھے اور ی گئی دںیکے حق م ٢ی شھا دت صرف اسیک

ھوا ھے ۔ںی نا زل نھںی مدح می کریغ یکسسے دفاع کر نے واال ، ٣)ص( خدا کا مدد گار ، رسول خدا نی دہی! الناس ھایا

اور ی نبنی سب سے بہتری ھے ۔تمھارا نبی اور مھدی صفت ، ھا دزہی ، پا کیمتق ۔ںی ھاءی او صنی اوالد بہتری ھے اور اس کی وصنی بہتریاس کا وص

تی ذریری ھے اور می اس کے صلب سے ھو تتی ذری کی نبھر! الناس ھایا کے صلب سے ھے ) ع (یعل

لہذا خبر دار تم ای نے حسد کر کے آدم کو جنت سے نکلوادسیابل! الناس ھایا ںی ،اور تمھا رے قد موں مںی سے حسد نہ کرنا کہ تمھارے اعمال برباد ھو جا ئیعل

ںی منی پر زمی ترک او لکینے کے با وجود ا اهللا ھو ی ھو جا ئے ،آدم صفدایلغزش پ ی دشمنان خدا بھںی ھے ۔تم مقتی حقایک ٤یرمھا ھو اور تای دئے گئے تو تم کجیبھ

کا دوست ی ھو گا اور علی کا دشمن صرف شقی رکھو علادی ٥ںیپا ئے جا تے ھ ھو سکتا ھے اور ی رکھنے واالصرف مو من مخلص ھمانی ھو گا اس پر ایصرف تق

سوره عصر نا زل ھوا ھے ۔یںھیکے با رے م) ع (ی قسم علیکخدا ن الرح< ٦> خسری والعصران الانسان لفمیبسم اللہ الرحم ںی انسان خسارہ مشکی ،بی ۔قسم ھے عصر کمیبنام خدائے رحمان و رح”

ھو ئے ۔یراض ال ئے اور حق اور صبر پر مانیجو ا) ع (یمگر عل“ھے

سقوط ،فساد ،نابودھونا ،ضائع ھونا اور ختم ھوجانا ھے ۔یعنی“ حبط ” 1و جزاھم <: خدافرماتا ھے ںی طرف اشارہ ھے جس می ک١٢ تی آی ہ سوره انسان ک2سوره انسان “ جنت عطا کرے گا ری ان کے صبر کے عوض جنت اور حرںیاور انھ > رایبرواجنة و حربماص

۔١٢/ تیآ )قرض (نیوہ خداوند عالم کا د“ ھ ’ دفاع کرنے واال ھے ۔رای قرض ادا کرنےواال اور مرایوہ م“ ب ” 3

ادا کرنے واال ھے۔ فاصلہ ھے ۔ادہی السالم کے درجہ سے بہت زہیت آدم عل کے درجہ کا حضرمانی تمھارے ایعنی 4اگر تم انکار “ ھ ” اور “ج ” ۔ںی دشمن ھو گئے ھادہی خداوند عالم کے بہت زکہیدرحال“ ب ” 5

کروگے تو تم خدا کے دشمن ھو ۔ ۔١/تی سوره عصر آ6

یت علحضر“ والعصر ” سوره : ھے ی عبارت اس طرح آئںی بن طاؤس مدیکتاب اقبال س قسم،ی کے زمانہ کامتیق: ھے وںی ری تفسی نازل ھوا ھے اور اس کںی السالم کے بارے مہیعل

مانی پر اتی والی ،مگر جو لوگ ان کںی ھے اس سے مراد دشمنان آل محمد ھںیانسان گھا ٹے م بتی غی اور ان کںی ھتےی عمل صالح انجام دعہی برادران کے ساتھ مواسات کے ذرینیالئے اور اپنے د

۔ںی سفارش کرتے ھی دوسرے کو صبر ککیںایکے زمانہ م

Page 94: Israr e Ghadir

٩۴

ی اور رسول کای کو پہنچا دغامی نے خدا کو گواہ بناکر اپنے پںیم! الناس ھایا اهللا سے ڈرو ،جو ڈرنے کا حق ! الناس ھای ھے ۔اںی کچھ نھادہی اس سے زیذمہ دار

سے نہ جانا جب تک اس کے اطاعت گذار نہ ھو جا ایاس وقت تک دن!ھے اور خبر دار ؤ ۔

۶

طرف اشارہی کوںیکن کار شی کمنافقوں جو اس کے ال ومانیاور اس نور پر ا) ص(اهللا ، اس کے رسول”! الناس ھایا

ی پشت کںی ھے ۔قبل اس کے کہ خدا کچھ چھروں کو بگا ڑ کر انھای گایساتھ نا زل ک ١“ طرح لعنت کرے ی ان پر اصحاب سبت کای دے ریطرف پھ اور بغض کے مطابق سے محبت) ع (ی علںیجو شخص اپنے دل م” جملہ

۔ی جا ئے گی وضاحت کںی حصہ کے دوسرے جزء مںی آٹھویک“عمل کرتا ھے ھے ای گای قوم کا قصد ککی ای اصحاب کرےی سے متی قسم اس آیخدا ک

کرنے ی مجھے ان سے پردہ پوشکنی آشنا ھوں لںیکہ جن کے نام و نسب سے م ی السالم کہی علیت عل حضرںی ھے ۔پس ھر انسان اپنے دل مای گایکا حکم د

بغض کے مطابق عمل کرتاھے ۔ ایمحبت اور ان کے بعد ) ع (ی بعد علرےیم ٢ ھوںںی منزل می پھلینور ک! الناس ھایا

قائم تک بر قرار رھے گاجو اهللا کاحق ی سلسلہ ا س مھدہی نسل ھے اور یان ک ،مخا نی،معا ند نیچو نکہ اهللا نے ھم کو تمام مقصر٣اورھما راحق حا صل کر ے گا

٤ ھے ۔ای حجت قرار دی اپنںی مبلہ کے مقانی اور ظالمنی ،آثمنی ،خا ئننیلف تمھا رے لئے اهللا کا نما ںی با خبر کرنا چا ہتا ھوں کہ مںی تمھںیم! الناس ھایا

ای ں مر جا وںی مای ۔ تو کںیئندہ ھوں جس سے پھلے بہت سے رسول گذر چکے ھ رکھو جو پلٹ جا ئے گا ادی گے ؟ تو پر پلٹ جا ونی پرا نے دقتل ھو جا ؤں تو تم اپنے

واال ھے نےی گا اور اهللا شکر کرنے والوں کو جزا دکرے ںی نقصان نھیوہ اهللا کا کو ئ ھے اور ان کے بعد ی گئی کفی تعریکے صبر و شکر ک) ع (ی کہ عل۔آگاہ ھو جا و

جو ان کے صلب سے ھے ۔ ھے ۔ای گای اوال د کو صابر و شاکر قرار دیریم احسان نہ یمجھ پر اپنے اسالم کا احسان نہ رکھوبلکہ خدا پر بھ! الناس ھایا

و نابود کردے اور تم سے ناراض ھو جا ئے ،اور ستیسمجھوکہ وہ تمھارے اعمال کو ن مبتال کردے تمھارا پروردگار ںیتانبے کے عذاب م“پگھلے ھوئے ” آگ اورںیتمھ

٥ رکھے ھو ئے ھے ۔ںیمسلسل تم کو نگاہ م ھے جس ای طرف اشارہ فر مایک“ ملعونہ فہیپھلے صح”نے ) ص(آنحضرت دستخط کئے تھے ںی کے پانچ بڑے افراد نے حجة الوداع کے موقع پر کعبہ منیپرمنافق

ھمی علتیکے بعد خالفت ان کے اھل ب) ص( اکرمغمبری تھا کہ پہیجس کا خالصہ

کے نقش و ری تصوکیکا مطلب ا“ طمس ” طرف اشارہ ھے۔کلمہ یک۴٧/ تی سوره نساء آہی 1

ی اور اس کو گمرا ھنای کا مٹا دتیدل سے ھدا) کے مطابق ثیاحاد(نگار کو محو کرنا ھے ۔اس مقام پر ھے ۔نامرادی طرف پلٹا دیک

ڈھاالھوا ھے۔ںی مسبوک ھے جس کا مطلب قالب مںیم“ ب ” ۔اور ایاگی داخل کیعنی“ مسلوک ”2 “اور ھر مو من کا حق حاصل کرے گا ” د3 نی ئنن،خای ،مخالفنی ،معاندنی قائم خداوند عالم اور ھمارے ھر حق کو تمام مقصری۔۔۔مھد” ج4 “ کو قتل کر کے وصول کرے گا نی اور غاصبنین،ظالمی،آثم

ںی قبول نھںی باتی خداوند عالم پر احسان نہ جتاؤخداوند عالم تمھارںیھمارے سلسلہ م“ ھ ”5 “ تم پر عذاب نازل کرے گا اس ورکرے گا ،تم پر غضب نازل کرے گا ا

Page 95: Israr e Ghadir

٩۵

حصہ کے سرےی اس کتاب کے تںیئے اس سلسلہ م چا ہی پہنچنںیالسالم تک نھ “ جئےی طرف رجوع کیدوسرے جزء ک

ںی دعوت دی گے جو جہنم کںی امام آئسےی بعد ارےی مبیعنقر! الناس ھایا دونوں ان لوگوں سے ںی مدد گار نہ ھو گا ۔اهللا اور می کے دن ان کا کو ئامتیگے اور ق

۔ںی ھزاریب درجے نیان کے اتباع و انصار سب جہنم کے پست تر لوگ اور ہی! الناس ھایا

لوگ ہی کہ ٹھکانا ھے ۔آگاہ ھو جا ونی متکبر لوگو ں کا بد ترہی ھو ں گے اور ںیم پر نظر رکھے ۔فہی اپنے صحکی سے ھر اںی لہذاتم مںیھ ١فہیاصحاب صح

فہیصح” زبان مبارک سے ینے اپن) ص( اکرمغمبریجس وقت پ: کہتا ھے یراو اکثر لوگ آپ کے اس کالم کا مقصد نہ سمجھ سکے اور اذھان ایکا نام ادا ک“ملعونہ جما عت آپ کے اس کالم کا مقصد لی قلی سوال ابھر نے لگے صرف لوگوں کںیم

۔یسمجھ پائ امتی خالفت کو امامت اوروراثت کے طورپر قںی کہ مآگاہ ھو جا و! الناس ھایا

ینت قرار دے کر جا رھا ھوں اور مجھے جس امر ک اماںی اوالد میتک کےلئے اپن ھے تا کہ ھر حا ضر و غائب ،مو ی کر دغی تبلی نے اس کںی تھا مای گای کا حکم دغیتبل

لود سب پر حجت تمام ھو جا ئے ۔ اب حا ضر کا و مری مو جود ، مو لود و غریجود و غاوالد کے حوالہ کر تے ی کوغائب تک اورماں باپ اپنغامی تک اس پامتی ھے کہ قضہیفر ۔ھیںر

٢یکو باشاہت سمجھ کرغصب )خالفت( لوگ اس امامتبی بعد عنقررےیم وہ وقت ھوگا ہی اور تجاوز کرنے والوں پر لعنت کرے ۔نی گے ،خدا غا صبںیغصب کرل

تانبے کے شعلے بر ) پگھلے ھوئے(تم پر عذاب آئے گا آگ اور ٣اے جن و انس(جب ٤ ھو گا ۔ہ مدد کرنے واال نی کی کسیئ گے جب کو ںیسا ئے جا ئ

بی اور طثی نہ چھو ڑے گا جب تک خبںی حاالت مںیاهللا تم کو انھ! الناس ھایا ںیاس م( کہ اهللا ہی ھے مگر ںی نھسای ا٥ہی قریکوئ! الناس ھایا کو الگ الگ نہ کر

یدھال ک کر دےگااور اسے حضرت مھ) بنا پری کبی تکذی کی الھاتیرہنے والوںکو آ ٦ اهللا کا وعدہ ھے اوراهللا صا دق الوعد ھے۔ہی سلطہ لے آئے گا ری حکومت کے زیک

نے ان ی اور اهللا ھںیتم سے پھلے اکثر لوگ ھالک ھو چکے ھ! الناس ھایا بعد والوںکو ھال ک کر نے واال ھے ۔خداوند عالم کا ی اور وھ٧ ھےایلوگوں کو ھالک ک

:فرمان ھے ومئذی لین،وی نفعل بالمجرمن،کذلکی نتبعھم الآخرن،ثمیولا نھلک اللما< ٨>نیللمکذب

‘ کے ساتھ اخذ کرنا یکا مطلب ظلم و زبر دست“اغتصاب ” کلمہ 1 ے ۔ ھای گایترجمہ ک“جن و انس ”کا “ الثقالن ” کلمہ 2 طرف اشارہ ھے ۔ی کتی آںی و٣۵ اور ٣١ ی سوره رحمن کہی 3 طرف اشارہ ھےی کتیںآیو١٧٩ ی سوره آل عمران کہی 4

ھے ۔ںی پر با خبر کرنے واال نھبی کردے اور اهللا تم کو غ ۔ںی منا سب ھی اور اس مو قع پر دوسرے معنںی کے ھی گاؤں اور آبادیکے معن “ہیقر ” کلمہ5 ھے جس کے رہنے والوں کو پروردگار عالم ںی نھی بستیسی ایکو ئ! الناس ھایا“د”اور “الف ”6

کو ھالک کرتا وںی بستی طرح خداوند عالم ظالموں کی اسای کںی وجہ سے ھال ک نھی کبینے تکذ اورتمھارے امام ) ع (ی علہی ھے اور ای ارشاد فر ماںی ممی کہ خداوند عالم نے قرآن کرسایھے ج کرتا ھے ۔ی اور خداوند عالم اپنے وعدہ کو عملںی ھی وہ وعدہ گاہ الھںی ھاریب اختصاح ی مخالفت کرنے کی کاءی اپنے انبی قسم تم سے پھلے والے لوگوں کو ان کیخدا ک“ھ ”ج اور ”7

ھے ۔ایوجہ سے ھالک ک ۔١٩۔١۶ /اتیآ: سورہ مرسالت 8

Page 96: Israr e Ghadir

٩۶

ھے پھر دوسرے لوگوں کو ای کردںی ھم نے ان کے پھلے والوں کو ھالک نھایک” کرتے طرح کا بر تاوی گے ھم مجرموں کے ساتھ اسںی لگا دچھےی کے پںی انھیبھ “ ھے ی بربادی ھی اور آج کے دن جھٹالنے والوں کے لئے بربادںیھ

نے اهللا کے ںی ھے اور می کتی ھدای کیاهللا نے مجھے امر و نھ! الناس ھایا ان ١۔ںی سے با خبر ھی الھیوہ امر و نھ ھے۔ای کیکوامر ونھ) ع(یحکم سے عل

ان پا وتیاکہ ھدا کرو تیروی پی ، ان ک پا وی اطاعت کرو تاکہ سال متیکے امر ک پر چلو اور مختلف ی مر ضی ۔ان ک آجا وپر تاکہ راہ راست کے روکنے پر رک جا و

گے ۔ںی راہ سے منحرف کردی اس کںیراستے تمھ

٧

کار اور ان کے دشمن روی السالم کے پھمی علتی باھلپھر ٢ ھے۔ای اتباع کا خدا نے حکم دی ھوں جس کمی وہ صراط مستقںیم

ہی اوالد جو ان کے صلب سے ھے یری اور ان کے بعد مںیھ) ع (یبعد عل رےیم اور حق کے ساتھ انصاف کر ںی کر تے ھتی جو حق کے ساتھ ھداںیسب وہ امام ھ

۔ںیتے ھن الرح< :اینے اس طرح فرما) ص(اس کے بعد آنحضرت م،یبسم اهللا الرحم

:ایوت کے بعد آپ نے اس طرح فرما تالیسوره الحمد ک> ۔۔۔نیالحمد هللا رب العا لم نا زل ھوا ھے ، ںی اوالد کے با رے میری اور مرےی سورہ مہی قسم یخدا ک ٣۔ ھےی بھتی ھے اور اوالد کے ساتھ خصوصی بھتی اوالد کےلئے عمو مںیاس م

ہی! حزن ی خو ف ھے اور نہ کو ئی جن کےلئے نہ کوئںی خدا کے دوست ھیھی ۔ںی غالب رہنے والے ھشہی جو ھمںیحزب اهللا ھ

اور برادران ی اھل تفرقہ ، اھل تعدی ھی کہ دشمنان علآگاہ ھو جا و دوسرے تک پھونچا کی وجہ سے ای کی کوخواھشات نفسانلی جواباطںی ھطانیش

٤ں ۔یتے ھ جن کا ذکر پر ور دگار ںی بر حق ھنی مو منی کہ ان کے دوست ھآگاہ ھو جا و : ھےایک ںی کتاب مینے اپن

من حاداهللا ورسولہ ولو کانواابائھم وادونی الآخرومی باهللا والمنونویلاتجد قوما< ٥> ۔۔۔مانی قلوبھم االی ،اولئک کتب فرتھمیاوابنائھم اواخوانھم اوعش

ھے وہ ی رکھنے والمانی گے کہ جوقوم اهللا اور آخرت پر اںیکھی د نہیآپ کبھ” کر نے والے ی ھے جو اهللا اور رسول سے دشمنی کر رھیان لوگوں سے دوست

نہ وںی کی والے ھلہی اور قبرةی عشای برادران ای اوالد ای ھے وہ ان کے باپ دادا ںچایھ “ ھے ای لکھ دمانیا ںی کے دلوں ممانیھوں اهللا نے صاحبان ا

فی توصی جن کںی وہ افراد ھیکے دوست ھ )تیاھل ب( کہ ان آگاہ ھو جا و بظلم اولئک مانھمیلبسواای آمنواولم نیالذ< : ھے یپر ور دگار نے اس انداز سے ک

١>لھم الامن وھم مھتدون

خداوند عالم یامر و نھ“د” ۔ںیرف سے جانتے ھ طی کو خداوند عالم کیپس وہ امر و نھ“الف ”1

“ طرف سے ان کے ذمہ ھے یک نی طایکے دشمن اھل شقاوت ،تجاوز کرنے والے اور ش) ع (یکہ عل! جان لو “د ” اور “الف ”2

۔ںی ھیکے بھا ئ ۔٢٢/ تی سوره مجا دلہ آ3 ۔٨٢/تی سوره انعام آ4 خداوند عالم نے ںی راستہ ھوں جس سے تمھدھای وہ سںیم“ج ”اور “ب ”۔٢٢ /تی سوره مجادلہ آ5 ۔اھےی پانے کا حکم دتیھدا

Page 97: Israr e Ghadir

٩٧

ای کںی کو ظلم سے آلودہ نھمانیے ا ال ئے اور انھوں نے اپنمانیجو لوگ ا” “ںی فتہ ھای تی ھدای کےلئے امن ھے اور وھںیانھ

ںی اور شک مںی الئے ھمانی جو اںی ھیآگاہ ھو جا ؤ کہ ان کے دوست وھ ۔ںی پڑے ھںینھ

امن و سکون کے ںی مںجوجنتی وہ ھی کہ ان کے دوست ھآگاہ ھوجاو گے ںی کہہ کے ان کا استقبال کرہی ساتھ ساتھ داخل ھو ں گے اور مال ئکہ سالم کے

“ کےلئے داخل ھو جا وشہی ھمشہی ھمںی و طاھر ھو ، لہذا جنت مبیکہ تم ط ںی جن کے لئے جنت ھے اور انھںی وہ ھی کہ ان کے دوست ھآگاہ ھو جا و ٢ ۔گایاجائی حساب رزق دری بغںیجنت م جوآتش جہنم کے ںیھ وہ یکے دشمن ھ ) تیاھل ب( کہ ان آگاہ ھو جا و

ھوں گے۔ںداخلیشعلوں م ںی آواز اس عالم می جوجہنم کںی کہ ان کے دشمن وہ ھ آگاہ ھو جا و

گے کہ اس کے شعلے بھڑک ںیسن گے ۔ںیکھی ھوں گے اور وہ ان کو درھے خدا وند عالم فر ںی جن کے با رے مںی کہ ان کے دشمن وہ ھآگاہ ھو جا و :ماتا ھے ٣>ا دخلت امة لعنت اختھا۔۔۔کلم < ‘ ‘داخل ھو نے واالھر گروہ دوسرے گروہ پر لعنت کرے گا ۔۔۔ ) ںیجہنم م(” پر ور دگار کا ںی جن کے با رے مںی وہ ھی کہ ان کے دشمن ھآگاہ ھو جا و

:فرمان ھے قدجاء ی قالوابل.ری نذاتکمیم خزنتھااللھم فوج ساھای فیکلما الق <

۔۔۔الا فسحقالاصحا ب .ری ضلال کبی ان انتم الافءی اهللا من شرفکذبناوقلنامانزلینانذ ٤>ریالسع

ایے ک گںی گروہ داخل جہنم ھو گا تو جہنم کے خازن سوال کریجب کوئ” ھم نے کنی تو تھا لای گے آںی تھا ؟تو وہ کھای آںی ڈرانے واال نھیتمھا رے پاس کو ئ

ھے تم لوگ خود ای کںی نا زل نھی کہ اهللا نے کچھ بھای کہہ دہی اور ایاسے جھٹال د مبتال ھو۔۔۔آگاہ ھوجا ؤ تو اب جہنم والوں کےلئے تو رحمت ںی می گمرا ھیبہت بڑ

٥“ ھے ی دوری ھیخدا سے دور ٦ںی ڈرتے ھبی جو اهللا سے از غںی وہ ھی کہ ان کے دوست ھآگاہ ھو جا و ھے ۔می کےلئے مغفرت اور اجر عظںیاور انھ

٧ کتنا فا صلہ ھے ۔نی کے ما بمی آگ کے شعلوں اوراجر عظکھوید! الناسھایا

نازل ھوا ںی کے بارے مںی نازل ھوا ھے ؟انھںیکس شخص کے بارے م:“ج”۔٨٢/تی سوره انعام آ1 قسم ان سب کو شامل ھے اور ان کے ی نازل ھوا ھے خداکںی کے بارے مںی قسم انھیخدا ک(ھے

خصوص ھے اور عام طور پر ان سب کو شامل ھے ۔آباء و اجداد سے م خدا وند عالم ںی جن کے بارے مںیآگاہ ھو جا ؤ کہ ان کے دوست وہ لوگ ھ“د” اور “ب ”، “الف ”2

“ داخل ھو ں گے ںی حساب کے جنت مریوہ بغ:فر ماتا ھے ۔٣٨ /تی سوره اعراف آ3 ۔١١۔٨ / اتی سوره ملک آ4 ۔ںی کے ھی،اور دور ھالکت یکے معن“سحق ” کلمہ5 پر بی غری بغکھےی مطلب ھے کہ وہ خداوند عالم کو دہی دیکا شا “بی ربھم بالغخشونی” جملہ 6

۔ںی وجہ سے اس سے ڈرتے ھی رکھنے کمانیاھم نے آگ کے شعلوں “ب ” کتنا فا صلہ ھے ۔نیآگ کے شعلوں اور بھشت کے ما ب“د ”اور “الف ”7

“ ھے ای فرق واضح کر دنی کے ماب اجرمیاور عظ

Page 98: Israr e Ghadir

٩٨

اور اس پر لعنت ی اهللا نے مذمت کیھمارا دشمن وہ ھے جس ک! الناسھایا ھے اور اس کو دوست ی کفی اهللا نے تعریور ھمارا دوست وہ ھے جس ک ھے ایک

رکھتا ھے ۔ نےیبشارت د) ع (ی ڈرانے واال ھو ں اور علںی کہ مآگاہ ھو جا و! الناسھایا ١ ۔ںیوالے ھ ۔ںی کرنے والے ھتیھدا) ع (ی انذار کرنے واال اور علںیم! الناسھایا

۔ںی ھنی جا نشرےیم) ع (ی عل ھوں اورغمبری پںیم! الناسھایا بعد امام اور رےیم) ع (ی ھوں اور علغمبری پںی مآگاہ ھو جا و! الناسھایا

ان کا ںی کہ م آگاہ ھو جاوںی اوران کے بعد کے امام ان کے فرزند ھںی ھی وصرےیم ھو نگے۔دایباپ ھوں اور وہ اس کے صلب سے پ

٨

عج۔۔ی مھدحضرت پر غالب آنے واال انی ھے ، وہ ادی قائم مھدیامام ھمارا ھ ی رکھو کہ آخرادی

قلعوں کو فتح کر نے واال اور ان کو منھدم ی واال ھے ،وھنےیاور ظالموں سے انتقام ل کر نے واال تی ھدای کے ھر گروہ پر غالب اور ان کنی مشرکیکر نے واال ھے ،وھ

٢ھے ۔ خدا کا مدد گار نی واالاور دنےی ل خداکے خون کا انتقاماءی اولیآگاہ ھوجا ؤ وھ

٣ سمندر سے استفادہ کر نے واال ھے ۔قیکہ وہ عم!ھے جان لو علم ائےی ،منجملہ درںی چند احتمال پائے جا تے ھںی سے مراد مای درقیعم

اس سے مراد قدرتوں کا وہ مجمو عہ ھے جو خداوند ای ،ی قدرت الھائےی درای ،یالھ “ ھے ایم کو مختلف جہتوں سے عطا فر ما السالہیعالم نے امام عل

جھالت کا نشانہ ی ھر صاحب فضل پر اس کے فضل اور ھر جا ھل پر اس کی وھ ٤لگا نے واال ھے ۔

ھر علم کا وارث ی ھے ، وھدہی اهللا کا منتخب اور پسندی کہ وھآگاہ ھو جا و اور اس پر احا طہ رکھنے واال ھے۔

کو بلند ی الھاتی واال اورآنےی طرف سے خبر دی پرور دگار کیآگاہ ھو جا ؤوھ کو اهللا نے اپنا ی پر چلنے واال ھے اسمی اور صراط مستقدی رشی وھ٥کر نے واال ھے ھے ۔ایقانون سپرد ک

ھے اور ی حجت با قی وھ٦ ھے ۔ی گئی دںی بشارت دور سابق می کیاس ھر نور اس کے ھے ، ھر حق اس کے ساتھ ھے اور ںی حجت نھیاس کے بعد کو ئ

پر خدا کا حاکم ، مخلوقات نی ھے وہ زمںی غالب آنے واال نھیپاس ھے ، اس پر کو ئ ھے ۔نی اس کا امںی ملہ ھر مسئہی اور عالنہی طرف سے حکم اور خفی اس کںیم

ای اور اب وہ وقت آگای کہی اور تصفای سے ڈراوںی نے تم کو برائںی مراد ھو کہ مہی اس سے دی شا1

کرلو ۔اری راہ اختیکے ساتھ بھشت ک) ع (یھے کہ تم عل “ کا قاتل ھے لہیوہ ھر اھل شرک قب“د ”اور “ب ”، “الف ”2 نے واال ھے ۔ سمندر سے عبور کرقی وہ عم3 ھے ۔تای ھے جو صاحب فضل کو اس کے فضل کے مانند جزا دیوہ وھ“ب ”4 عطا کرنے واال ھے۔ی وہ اپنے آبا ؤ اجدادکے حکم کو محکم و مضبوط5 ھے ۔ی نے بشارت دغمبری ھر گزشتہ پی ھے جس کی وہ وھ6

Page 99: Israr e Ghadir

٩٩

٩

وضاحتی کعتیب ی علہی بعد رےی ،اب مای اور سمجھا دای کر دانی نے سب بںیم! الناسھایا

گے ںیا ئ سمجھںیتمھ ھوں تای دعوت دی خطبہ کے اختتام پر اس بات کںی تمھںیکہ م ! آگاو ھو جا و

عتی اس کے بعد ان کے ھاتھ پر ب١ کا اقرار کرو ،عتی بی ھاتھ پر ان کرےیکہ پھلے م ھے اور ی کعتی بیرینے م) ع (ی ھے اور علی کعتی نے اهللا کے ساتھ بںیکرو ، م

خدا( لے رھا ھوں عتی بیک)ع(ی علے سے تم س جا نبی خدا وند عالم کںیم فمن نکث ھمیدی اهللا فوق ادی اهللا عونیبای انماعونکیبای نیان الذ<:٢)ھے فرماتا > مایراعظ اجہیوتی اهللا فسہی بماعاھد علی نفسہ ومن اوفی علنکثیفانما

کر تے عتی بی اهللا کقتی وہ درحقںی کر تے ھعتی بی جو لوگ آپ کشکیب” کو عتی کا ھا تھ ھے اب اس کے بعد جو بیھا تھوں کے اوپر اهللا ھ اور ان کے ںیھ

کو پورا کر تا ھے ی خالف اقدام کر تا ھے اور جو عھد الھی ھے وہ اپنے ھتایتوڑ د “ کر ے گا عطا می کو اجر عظیخدا اس

١٠

و حرام ،واجبات اور محرمات حاللخدا وند (ںی صفا و مروہ سب شعا ئر اهللا ھہی حج اور عمرہ اور ہی! الناسھایا

٣:عالم فر ماتا ھےلہذا ” ٤> بھما۔۔۔ طوفی ان ہی اوعتمرفلا جناح علتیفمن حج الب <

ھے کہ وہ ان دونوں ںی حرج نھیکر ے اس کےلئے کو ئ عمرہ ای حج یجوشخص بھ “ کا چکر لگا ئے وںیپھا ڑ

ھو جا ازی وہ بے نںی آجاتے ھھاںی خدا کا حج کرو جو لوگ خا نہ ! الناسھایا وہ محتاج ھو جا تے ںی اور جو ا س سے الگ ھو جا تے ھںی ھوتے ھںخوشیتے ھ

٥ ۔ںیھ ںیھ ٦ وقوفںیم ) یرفات ،مشعر ،منع( مو قفی مو من کسیکو ئ! الناسھایا

ھے ،لہذا حج کے بعد اسے از تای وقت تک کے گناہ معاف کر داس کہ خدا ہیکرتا مگر اعمال کا سلسلہ شروع کرنا چاہئے کیسر نو ن طرف ی ھے اور ان کے اخراجات کا اس کی جاتی مدد کیحجا ج ک! الناسھایا

کرتا ھے ۔ںی کے اجر کو ضا ئع نھنی جاتا ھے اور اهللا محسنایسے معا وضہ د اهللا کرو ،اور جب وہ تی اور معرفت احکام کے ساتھ حج بنیپورے د! الناسھایا

مقدس مقامات سے واپس ھو تو مکمل توبہ اور ترک گنا ہ کے ساتھ ۔

کے لئے ھاتھ بڑھاؤں گا ۔عتی طرف بی تمھارںیم“ ج ” 1 ۔١٠/ تی سوره فتح آ2 تعلق ی کا حج و عمرہ سے کوئری ضمیک“بھما ” ھے کہ ای پرانٹز کے اندرجملہ اس لئے لکھا گ3 ں ی ھے اور اس کامرجع صفا و مروہ ھںینھ

)١۵٨ / تی سوره بقرہ آ4 ای گایسے استفادہ ک“بتر ” کلمہ ساکہی منقطع ھو جا نے سے مراد کم نسل ھو جا نا ھو جدی شا5

کہ وہ ہی ھو تے مگر ںی داخل نھںی خدا مگھر والے خا نہ”: اس طرح ھے ںیم“ھ ”اور“د ”ھے ،اور ہی کرتا مگر ںی خاندان اس کو ترک نھی اوران کا غم ختم ھو جا تا ھے اور کو ئھیںرشد و نمو کر تے

“کہ وہ ھالک اورمتفرق ھو جاتا ھے جزشمار ھو تا ھے ۔ جگھوں پر وقوف کرنا ھے جو اعمال حج کانی اس سے مراد ان ت6

Page 100: Israr e Ghadir

١٠٠

ای حکم دںینماز قائم کرو اور زکوة ادا کرو جس طرح اهللا نے تمھ! الناسھایا ھے تو ای سے کام لانی و نسی ھے اور تم نے کو تا ھایگذر گ ادہی اگر وقت ز١ھے رےی جن کو اهللا نے مںی کر نے والے ھانی اور تمھارے لئے بیتمھا رے ول) ع (یعل

ںی ھے وہ مجھ سے ھے اور مای بنانی جا نشرای ھے اور مای بنانی مخلوق پرامیبعداپن ٢اس سے ھوں ۔

گے اور جو ںیھر سوال کا جواب د وہ تمھارے ںی نسل سے ھیریوہ اور جو م گے ۔ںی کر دانی جا نتے ھو سب بںیکچھ تم نھ

ممکن انی کہ سب کا احصاء اور بںی ھادہی کہ حال ل و حرام اتنے زآگاہ ھو جاو کرنے اور تم سے ی امر و نھی ھے ۔مجھے اس مقام پر تمام حالل و حرام کںینھاور ) ع (ی علغامیعھد لے لوں کہ جو پ ہی اور تم سے اھےی گای کا حکم دنےی لعتیب

ھوں ،تم ان سب کا اقرار ای طرف سے ال ی خدا کںیان کے بعد کے ائمہ کے با رے م کے ںی اور امامت صرف انھںیسے ھ) )ع (یعل( نسل اور اس یری سب مہیکرلوکہ

کر تا صلہی مت تک حق کے ساتھ فای ھے جو قی مھدی ان کا آخری قائم ھوگعہیذر “رھے گا ھے اور ی کی تمھارے لئے رہنما ئی نے جس جس حالل کںیم! الناسھایا

ی کو ئںی ھے اور نہ ان مای سے نہ رجوع کیجس جس حرام سے روکا ھے کس پھر اپنے لفظوں ںی مکی اور محفوظ کرلو، ا٣ رکھوادی ھے لہذا تم اسے ی کیلیتبد سے وںی کا حکم دو ، برا ئوںیکی، ننماز قا ئم کرو ، زکوة ادا کرو : تکرار کر تا ھوں یک

روکو ۔ تہہ تک ی بات کیری ھے کہ مہی اصل ی رکھو کہ امر با لمعروف کادی ہی اور

اور اس کے قبول کر نے کا ان تک پہنچا وںی ھںی اور جو لوگ حاضر نھپہنچ جا و اهللا کا حکم ھے اور یھی اس لئے کہ ٤ مخالفت سے منع کرویحکم دو اور اس ک

امر با لمعروف ھو ی چھو ڑ کر نہ کو ئکو اور امام معصوم ٥ ھےی حکم بھرای میھی ٦ عن المنکر ۔یسکتا ھے اور نہ نھ

کے بعد امام ان ) ع (ی ھے کہ علای سمجھا ںی تمھیقرآن نے بھ! الناسھایا ی اور علیری سب مہی ھے کہ ای سمجھاد ی بھہی نے تم کو ںی اور مھیںکے فرزند

: ھےای پر ور دگار نے فر ماساکہی جںی نسل سے ھیک ٧> عقبہ ی فةیوجعلھاکلمة باق< نے ںیاور م“ ھے ای قرار دہی کلمہ با قںی اوالد میںکیانھ)امامت (اهللا نے ”

ھے کہ جب تک تم قرآن اور عترت سے متمسک رھو گے ھر ای بتا دںی تمھیبھ ١گزگمراہ نہ ھو گے

“ ھے ای نے تم کو حکم دںی کہ مسایزکات ادا کرو ج“ھ ”اور “ج ”1 اس سے ھوں۔ںی ھے اور مایجس شخص کو خداوند عالم نے مجھ سے خلق ک“ج ”اور “ الف ”2

ھے ۔ای قرار دفہی خلرایجس کو خداوند عالم نے خود اپنا اور م“د ” ر تحقیق کرناـ فکر کرنا اوں سلسله میےاس مطلب ک 3 جملہ ھے ۔یکے مطابق خطبہ کا آخر “نیالتحص” کتاب )“ج ”نسخہ( جملہ ہی 4 ۔پس ںی عن المنکر ھیجان لہ کہ تمھارے سب سے بلند و برتر اعمال امر بالمعروف اور نھ“ب ” 5

سنا ھے ان کو ںی ان باتوں کو نھیری اور انھوں نے مںی ھںی حا ضر نھںیجو لوگ اس مجلس م اور تمھارے پرور دگار کا ھے ۔رےی حکم مہیھانا چونکہ تم تک سمج

شرطوں اور ی معروف و منکرات کزی کرنا ننی ھو کہ معروف و منکرات کا معہی اس سے مراد دی شا6امر بالمعروف اور ”: ھے ای اس طرح آںیم“ج ” کرتاھے ۔ نسخہنی کو امام معصوم معقہیاس کے طر

ھو تا ھے ۔ںیعصوم کے حضور م عن المنکرصرف امام مینھ ۔٢٨ / تی سوره زخرف آ7

Page 101: Israr e Ghadir

١٠١

کہ خدا وندعالم نے فر سای مت سے ڈروجای۔قی کرو تقواری اختیتقو! الناسھایا : ھےایما

٢ >می عظءیان زلزلة الساعة ش < “ ھے ی شمی عظی بڑامتیزلزلہ ق” با رگاہ کا محا سبہ ،ثواب اور عذاب ی ،اهللا کزانی ،حساب، مامتیموت ، ق

ںی کر نے والے کا جنت می اور برا ئ٣ر ثواب ملتا ھے پوںیکی کرو کہ وھاں نادیسب کو ھے ۔ںی حصہ نھیکو ئ

١١

نای لعتی طور پر بیقانون ھاتھ پر ھاتھ ما ر کر رےی مکی اکی ھے کہ اادہی زی تعداد اتنیتمھار! الناسھایا

زبا ن ی تمھارںی ھے کہ مای کر سکتے ھو ۔لہذا اهللا نے مجھے حکم دںی نھعتیب ھو نے اور ان کے بعد کے ائمہ جو ان کے صلب ٤نی المو منریکے ام) ع ( یسے عل بتا چکا ھوں کہ ںی تمھںی اقرار لے لوں اور ما امامت کی سب کںی ھتی ذریریسے م

۔ ںی فرزند ان کے صلب سے ھرےیم بات سننے والے ، اطاعت کر نے یھم سب آپ ک:لہذا تم سب مل کر کھو

جو ںی امامت کے با رے میک) ع (یاور اوالد عل) ع (یور عل رہنے والے ایوالے ، راض ۔ھم ںی خم کر نے والے ھمی ھے اس کے سا منے سر تسلای پہنچاغامیپروردگار کا پ

کر عتی بی اپنے ھا تھوں سے آپ کاور زبان ی روح ، اپنیاس بات پر اپنے دل ، اپن گے ںیپر دو بارہ اٹھ ی گے اور اسںی پر مری گے ، اسںی پر زندہ رھی اسںیرھے ھ مبتال ھو ں گے ، نہ ںی مبی شک و ری گے اور نہ کسںی کریلی و تبدری تغی۔نہ کو ئ

گے ۔ںی کو تو ڑثاقی گے نہ مںیعھد سے پلٹ اوالد ی اور ان کنی المومنری امی ھے کہ وہ علای اورجن کے متعلق آپ نے فرما

حسن ںسےیجن م گے ۔ںی اطاعت کری ان کںی ھںسےی متی ذریائمہ آپ ک ںی ھے اور جن کے بارے مایمنصب د ہی ان کے بعد جن کو اهللا نے اور ںی ھنیوحس

اور ھمارے روںی زبانوں ھمارے ضمی جانوںھماریھم سے ھمارے دلوں،ھمار گے ،اور ںی کرںی بدل پسند نھی ھے ھم اسکا کوئایاگی لے لمانیھاتھوںسے عھدوپ

گا۔کھےی دںی و تبدل نھری تغی کوئںی خدا ھمارے نفسوں مںیاس م اوالد ی اور دور سبھبی اپنے قرعہیھم ان مطالب کو آپ کے قول مبارک کے ذر

ی ھمارںاوری گے اورھم اس پر خدا کو گواہ بناتے ھںیاور رشتہ داروں تک پہنچا د ٥ ۔ںی ھمارے گواہ ھی ھے اور آپ بھی کے لئے اهللا کافیگواھ

ی علنی جا نشرےی بعد مرےی جگہ پر قرار دے رھا ھوں اور می قرآن کو اپنںی الناس مھایا“ب ” 1

۔اگر تم ان سے ںی کہ وہ مجھ سے ھای نے تم کوسمجھادںی ،اور مںی نسل سے ھیاورائمہ ان ک) ع( ھو گے ۔متمسک رھو گے تو ھر گز گمراہ نہ

۔١/تی سوره حج آ2 ھوگا ۔ابیجو شخص اچھے کام کرے گا کام“د ” 3 انیکے عنوان سے ب “نی المو منریام”کےلئے ) ع (ی نے علںیجو کچھ م“ھ ” اور “ب ” ، “الف ”4

ھے ۔ایکنے لوگوں سے چاھا کہ ) ص( اسالم غمبری پںی جن کے سلسلہ مںی تھںی اس مقام تک وہ عبارت5

کے مطابق “ب” نسخہںی عبارتہ ی۔ںی اور اس کے مضمون کا اقرار کرںیںی ساتھ دھرائرےی کوموہ اس کے ی الھ مو عظہیآپ نے ھمار” جملہ ںاسیم“ ھ ” اور “د”، “الف”اس کے بعد ۔ںی ھی گئی کانیب : ھے ای تک اس طرح آھاںی “ی فر ما ئحتی نصعہیذر

ںیان کے امام فرزندجن کے سلسلہ م) ع (نیمو من الری امی۔۔۔ھم خدا وند عالم ،آپ ،عل” آپ ( “ھ ” ۔ ںی اطاعت کرتے ھی کںیکے صلب سے ھ) یعل( کہ وہ آپ کے فرزنداور ان ایآپ نے فر ما

Page 102: Israr e Ghadir

١٠٢

ھونے اور حسن نی المومنریام) ع( ی کرو ،علعتیاهللا سے ب!ھاالناسیا کرو۔جو عتی امامت کے عنوان سے بی ائمہ کی نسل سے باقی اور ان کنیوحس کرے گا اسے اهللا ھالک کردے گا اور جو وفا کرے گا اس پر رحمت نازل کرے گا یغدار

جو شخص خداوند عالم سے ر نقصان کرے گا اویاور جو عھد کو توڑدے گا وہ اپنا ھ عطا کرے گا ۔ میئے عھد کو وفا کرے گا خدوند عالم اس کو اجر عظباندھے ھو

کہہ کر سالم نی المومنری کو امی نے کھا ھے وہ کھو اور علںیجوم !ھاالناسیا ی ھیری تںی ،پروردگاراھمی کھو کہ پرودگار ھم نے سنا اور اطاعت کہیاور ١کرو،

حمدو شکرھے اس :و بازگشت ھے اور کھی طرف ھماری ھیریمغفرت چاہئے اور ت ھم راہ ری کے بغتی ھدای ھے ورنہ اسکی دتی ھدای اس امر کںیخداکاجس نے ھم

پاسکتے تھے۔ںی نھتیھدا اور جواس نے ںی بارگاہ می طالب کے فضائل اهللا کی ابن ابیعل!ھاالناسیا منزل پر شمار کر کی اںی کہ مںی ھادہی زںی وہ اس سے کھںی کئے ھانی بںیقرآن م ٢ کرو۔قی تصدی خبر دے اور ان فضائلسے آگاہ کرے اسکںی تمھیلہذا جو بھاسکوں۔ ی اطاعت کرے گا وہ بڑی کنی اور ائمہ مذکوری رکھو جو اهللا ،رسول،علادی

کا مالک ھوگا ۔یابیکام کہہ کر نی المومنری امںی محبت اور انھی ،ان کعتی بی کیجو عل! الناسھایا

وہ !ھالناسی ھوں گے ۔اابی کامںی ممی جنت نعیھ گے وںی سبقت کرںیسالم کرنے م منکر ی بھنی ھوجائے ورنہ تم اور تمام اھل زمیبات کھو جس سے تمھارا خدا راض

۔کتے پھونچا سںی نقصان نھی تو اهللا کو کوئںیھوجائ

ںی کری اور امامت کا دعوںی آئی وہ جب بھںیکے صلب سے آپ کے فرزند ھ) ع (ی وہ علاینے فرما اپنے اور خدا ی نے ان دو نوںکے مقام و منزلت کںیںمیھ السالم کے بعد ھمای علنیجو حسن و حس)

ںی مطالب تم تک پہنچا دئے ھہی نے ںی مںی ھے ۔ان دونوں کے سلسلہ می کرادی نشاندھکیکے نزد ی علںی مر اوںیکے بعد امام ھ) ع (ی ،وہ اپنے والد بزرگوار علںی، وہ دونوں جوانان جنت کے سردار ھ

ھوں۔ سے پھلے ان دونوں کاباپ) ع( اور جن اماموں کا نی،حسن و حس) ع (ی خدا وند عالم ،آپ ،علںیھم اس سلسلہ م” کھو

السالم ہی علنی المو منری اورھم سے امںی باندھتے ھمانی ھے ان سے عھد و پایآپ نے تذکرہ فر ما ں ،زبانوھمارے دلوں ،جانوں ) اھوی گای سے لے لنی مو منمانی پہیپس “ھ ”( ۔اجائےی لثاقیکے لئے م

زبان سے اقرار کرے یاور ھاتھ سے ،جس شخص کےلئے ممکن ھو اس سے ھاتھ سے ورنہ وہ اپن ںی کرںی تبدل کرنے کا ارادہ نھروی تغںی اس می بھی گے اور ھم کبھںی بد لںی کو ھم نھمانی۔اس پ گے۔

ہیم آپ کا ھ “ھ” گے۔ںی سب رشتہ داروں تک پہنچا دبی فرمان اپنے دور اور قرہیھم آ پ کا نہ ھو ئے دای پی ھو گئے ھوں اور چا ھے ابھدای گے چا ھے وہ پںیقول اپنے تمام بچوں تک پہنچا ئ

) ع( اور آپے ھی کے لئے خدا کافی اور گواھںی،ھم خدا کو اس مطلب کے لئےاپنا گواہ بناتے ھ)ھوں ر طور پر اور چاھے چا ھے آشکا( اطاعت کرتا ھے ی ھر وہ انسان جوخدا کزی ،نںیھم پر شاھد ھ

تےی خداوند عالم کے مال ئکہ ،اس کا لشکر اور اس کے بندوں کو اپنا گواہ قرار دزین ) طور پریمخف ۔“ اور خداوند عالم تمام گواھوںسے بلند و باال ھے ںیھ

ی مخفی رکھو کہ اهللا ھر آواز کو جانتا ھے اور ھر نفس کادی کہتے ھو ؟ایاب تم ک! الناسھایا حاصل کرے گاوہ اپنے لئے اور جو گمراہ ھوگا وہ اپنا نقصان کرے گا تی باخبر ھے ،جو ھداحالت سے

ھاتھ پر اهللا کا ھاتھ ھے ۔،اسکےی کعتی بی اهللا کای کرے گا اس نے گوعتی۔جو ب الناس جس ھایا: اس طرح ھے ںیم“ب ” ۔اور عبارت “نی المو منری امای کیالسالم عل” کھو یعنی 1

۔ “ کو سالم کرونی المو منری تکرار کرو اوراپنے امی ھے اس کی کنیلوگوں کوتلق نے تمںی میک :ںی کئے جا سکتے ھانی بی سے معنقہی اس عبارت کے دو طر2

کرنے والے کو انی السالم کے فضائل بہی علنی منرالموی امیعنی ،دی تشدریبغ“عرفھا ”:الف ی جب تک دشمنوںکںی اس وقت تک نقل نہ کرںیکو ل سنے ھوئے صرفاھل معرفت ھو نا چا ہئے اور

برعکس نہ جہی کا نتلتی فضکی اںی کہ کھںی حذف شدہ عبارتوں سے آگاہ نہ ھو جائوںاوریمکار ھوجائے ۔

Page 103: Israr e Ghadir

١٠٣

ھے ای ھے اور جس کا تونے مجھے حکم دای نے ادا کںیجو کچھ م! پرودگارا پر اپنا غضب نازل فرمااور )نیکافر (نی فرما اور منکر مغفرتی کنیاس کے لئے مومن

کا پالنے واال ھے ۔نی اهللا کے لئے ھے جو عالمفی تعریسار السالم ہی علنی المو منری جو شخص امیعنی کے ساتھ ،دیتشد“ عرفھا ”: ب

کرو ۔قی تصدی کرے اور ان کا لوگوں کو تعارف کرائے تو اس کانیکے فضائل باور جو کچھ ) ع (ی الناس ،فضائل علھایا: عبارت اس طرح ھے ںی م“ب ”

ںی ھے وہ اس سے کھای کانی بںیخداوند عالم نے ان سے مخصوص طور پر قرآن م اس ی کروں ،لہذا جو کو ئانی کر سب کو بٹھی بںی جلسہ مکی اںی ھے کہ مادہیز

کرو ۔ قی تصدی تم کو خبر دے اس کںیبارے م

٨

کے اغراض و مقاصد کا جائزہ ری غد خطبہ کرنے والے اور ری اور تقرتیفی مخصوص کت،ی خاص اھمی کری تقری کریغد

کے ری نظر ،اور ان باتوں کے باوجود کہ غدشی کے جداگانہ شرائط کے پ١سننے والوں تک آنے والے امتی کے قای دنی ساری پر ھادی اساس و بنیمخاطبوں ک ںجنی اس خطبہ منے) ص( اکرمغمبری لہذا پی گ استوار ھوی زندگیمسلمانوںک

ی راہ و روش اور پشت پناھی دائملئےی مسائل کو مسلمانوں کی اوراعتقادیادیبن ھے ۔ ی کرنا ضروری جمع بندی تھا ان کای فرمانیکے طورپر مع

معلوم ھو ہی ںی کے مطالب سے ماخوذھریان نتائج کے ماتحت جو خطبہ غد کرنے والے فی تحرںی منیگمراہ کرنے والے اور خداوند عالم کے د کہ امت کو گایجا ئ

کے سامنے کس طرح کھڑے ھوگئے اور لوگوں کوجنت غمبریخداوند متعال اور اسکے پ ) ص( اکرمغمبری السالم اور پھمیاء علی جو تمام انبای سے منحرف کردمیکے راہ مستق

اور جس سے استفادہ اور تھاجہی سالہ کاوشوںاور زحمتوں کا نتئسی مسلسل تیک کے یزی تیثمرحاصل کرنے کا وقت آن پہنچا تھا ،اس سے ہٹاکر مسلمانوں کو بڑ

یادی کردہ بنانیکے ب) ص( اکرمغمبری اور پایساتھ جہنم کے راستہ پر گامزن کرد انحراف کے ستونوں کو ی طوالنکی مسلمانوں کےلئے اںی کے مقابلہ مرہیائدوغعق

مطالب خطبہ کے متن سے اخذ کئے گئے ی ھے کہ جو بھ واضح رایمستحکم کرد ۔خطبہ ھیں کے ساتھ ذکرھوئے حی وضاحت و تشری اور بعض مقامات پر تھوڑھیں

چو تھے حصہ کے زی حصہ نںی اصل عبارت کواس کتاب کے چھٹے اور ساتویک جاسکتاھے ۔ ای کے اندر مالحظہ کمی تقسی مو ضوعی خطبہ کںی جزء مسرےیت

ی جمع بندی کے مطالب کریغد خطبہ

گفتگو کا محورںی مری غدخطبہ کا حکم نا “حجة الوداع ” جا نب سے یپر خداوند عالم ک) ص( اکرمغمبریجب پ

غامی پی کے عال وہ تمام الھ٢تی اس طرح تھا کہ حج اور والیزل ھوا تو خطاب الھ مکمل طور پر ںیر م سفی اس طو النی ۔حج کے اعمال بھںیلوگوں تک پھونچ چکے ھ

تھا ۔ای رہ گیباق “ تیوال ”وضوع مکی کےلئے صرف اری ھو ئے اور غدانیب

ھے ۔ی گذر چکںی وضاحت پھلے حصہ کے دوسرے جزء می ضرورںی اس سلسلہ م1 جا ئے ۔ایجوع ک رںی کتاب کے دوسرے حصہ کے پھلے جزء می اسںی اس سلسلہ م2

Page 104: Israr e Ghadir

١٠۴

مقصد تھا جس یادی اور بنی اساسکی اںی مری غدکا خطبہ ) ص( اکرمغمبریپ : جا سکتا ھے ای کںیاس جملہ م) خالصہ (کا نچوڑ “الن کا اعتی امامت اور والی مت تک بارہ اماموں کایاپنے بعد ق” نکتہ مکمل طور پر واضح و روشن ہی ںی دقت کے ساتھ پورے خطبہ میپور

اور ای کو قرار دتی والی گفتگو کا محور بارہ اماموںکینے اپن) ص(ھے کہ رسول اسالم انی مو ضوع پر گفتگو فر ماتے رھے اور اگر درمی گفتگو کے اختتام تک اسیاپن اصل مطلب سے بال ی ان کا اسی تو بھئےر ما فانی بی کچھ دو سرے مطالب بھںیم

واسطہ تعلق ھے ۔کا کالم اس ) ص( جا سکتا ھے کہ آنحضرت ای ادعا کہی ںی دقت نظر میپھل اور تی کچھ مطالب صاف طور پر والںیخطبہ م: باتوں پر مشتمل تھا نی ان تںیگفتگو م

۔ںی ھو ئے ھانی بںیاما مت کے سلسلہ م ،کچھ ںی ن ھو ئے ھای طور پر بی دی کے لئے تمھتیوالاور کچھ مطالب موضوع

ی حدود،ان کے فضائل ،ان کے معا شرتی کتی والیمطالب امامت کے متعلق، ائمہ ک ان کے دشمنوں کے متعلق اور گمراہ اور منحرف ھو جانے والے افراد کے زیپروگرام ،ن فر مائے ۔انی بںیسلسلہ م

ی ضوعات اور کلمات ک ھونے والے موانی بںی مریغدخطبہ تعداد تےی تعداد کے اعتبار سے پورے خطبہ کا جا ئزہ لیک اھم پھلوؤںنیھم ت

:ںیھ نظر موضوعات کے اعتبار سے اور ھر مو ضوع شیکے پ) ص(پھلے آنحضرت

: ھے لی تعداد مندرجہ ذیسے متعلق جملوں ک جملے ۔١١٠:۔ خدا وند عالم کے صفات ١ جملے ۔١٠:کا مقام )ص( اکرمغمبری۔پ٢ جملے ۔۵٠: السالم ہی علنی المو منری امتی۔وال٣ جملے ۔١٠: السالم ھمی ائمہ علتی۔وال۴ جملے ۔٢٠: السالم ہی علنی المو منری۔فضائل ام۵ جملے ۔٢٠: حکومت ی السالم کہی علی۔حضرت مھد۶ جملے ۔٢۵: اور ان کے دشمن عہی السالم کے شھمی علتی۔اھل ب٧ جملے ۔١٠ :عتی السالم کے ساتھ بھمیائمہ عل۔٨ جملے ۔١٢ ری تفسی۔قرآن اور اس ک٩ جملے ۔٢٠:۔حالل و حرام، واجبات اور محرمات ١٠ ںی استعمال ھو ئے ھںی تعداد جو خطبہ میان اسماء اور کلمات ک:دو سرے

: کا اندازہ ھوتاھے تی اھمیجن سے خطبہ ککے عنوان “ السالم ہی علیعل” کا اسم مبارک السالمہی علنی المو منری۔ام١ ھے ۔ای مرتبہ آسیسے چال ھے ۔ایدس مرتبہ آ“ السالم ھمیائمہ عل ” ۔کلمہ ٢ کے عنوان سے “ السالم ہی علیمھد” السالم کا اسم مبارک ہی۔امام زمانہ عل٣

چار مرتبہ ذکر ھوا ھے ای اشارہ ای ریے جو ضم ھںی السالم کے سلسلہ مھمیالبتہ اکثر خطبہ ائمہ عل

اهللا االعظم ةی طرح بہت سے مطالب حضرت بقی ھوا ھے اسانی بعہیعطف کے ذرکا ان اسماء ) ص( اکرمغمبری ۔مذکورہ مطالب سے مراد پںی آئے ھںیکے سلسلہ م

کرنا ھے انی کو بتی فوق العادہ اھمی کرنا ھے جو ان کانیمبارک کو صاف طور پر ب

Page 105: Israr e Ghadir

١٠۵

ری تفسای تعداد جو شاھد کے عنوان سے ی کاتی ان آی کمیقرآن کر :سرےیت بہت ی کمی بعض مقامات پر قرآن کرںی ۔خطبہ مںی ھی ھو ئانی بںیکےلئے خطبہ م

۔خطبہ ںی کرنا اس کے برجستہ نکات ھشی کو استشھاد کے طور پر پاتی آیس ھے۵٠ تعداد ی کاتی آی ھو نے والانی کے عنوان سے بری تفسای شاھد ںی مریغد

۔ںی ھی سند کو جلو ہ نما کر تی اس بڑیجو اسالم ک السالم ھمی علتی اور اھل باتی آ٢۵ ںی شان می السالم کھمی علتیاھل ب

سے ھے ۔ںی خطبہ کے اھم نکات ماتی آ١۵ ںیکے دشمنوں کے سلسلہ م ی نازل ھو ئںی مامی کے اری غد واقعہاتی آادہی دس سے زی کمی کریقرآن ک

ومیال<،> من ربککی بلغ ماانزل الھاالرسولیای:اتی آہیا آشکار نمو نہ اور اس کںیھ ل سا<اور >نای االسالم دم لکتی ورضی نعمتکمی علتممت وانکمی لکم دکملتا

۔ںیھ>سائل بعذاب واقع طور قی تعداد ھے ۔خطبہ کا دقی مختصر سیقامات ک خطبہ کے اھم مہی

جا سکتا ھے ۔ای تعداد کو اخذ کقیپرمطالعہ کرنے کے بعد جاذب نظر اور دق

١

“ مولاہ یمن کنت مولاہ فعل”: کا خال صہ ری غد خطبہھے “ولاہ میمن کنت مولاہ فعل” جملہ اںی کا سب سے نماری غدخطبہ السالم ہی علنی المو منرینے خطبہ کے حساس مو قع پر ام) ص( اکرمغمبری۔جب پ

١ ھے ۔ای فر ماانیکے بازو پکڑ کر مجمع کے سامنے ان کا تعارف کرتے ھوئے ب ہی معلوم ھوگا کہ ہی تو ںی کرلی سے تحلقہی اچھے طریاگر ھم اس جملہ ک

ھے کہ ی پھلوؤں پر مبنی اعتقادی ھے اور کئی پر معنکنیجملہ کو تا ہ ضرور ھے ل کر سکتا ھے ںی قبول نھی نہ کرتا ھو تو وہ اس جملہ کو بھمی اس کوتسلیاگر کو ئ ۔ںی کر تے ھحی تشری جملہ کم ھعہی مذکورہ مطالب کے ذرںی خطبہ میھم اس

حی تشریکے کلمات ک“من کنت مولاہ ”جملہ :پانچ کلموں سے بنا ھے “ مولاہیاہ فعلمن کنت مول”جملہ غمبری کلمہ ان تمام مسلمانوں کو شامل ھے جو پہی۔“ھر شخص ”یعنی“من ”

۔ںی کرتے ھمیکو تسل) ص(اکرم سے استفادہ کرتے ھوئے اس کا ی۔فعل ما ض“ تھا ںیم ” یعنی،“کنت ” جملہ کلمہ کا ہی۔“ ۔۔۔اری کا صاحب اختموال اور اس ”یعنی“مولاہ ”ہی ھوگا کہ ہیمطلب

خود اس خطبہ اور دوسرے مقامات پر اس جملہ ) ص( محور ھے اور آنحضرتیاصل لوگوں کا ںی جس شخص کے ھاتھ میعنی“یمول” ۔ںی فر ما ئے ھانی بیکے معن

رکھتا ھو اور جو اریت اخادہی نسبت وہ ان لوگوں کے نفس سے زی ھو اور ان کاریاخت اگراس ںاوری قبول کرری چون و چرا کے بغی وہ اس حکم کو کسدےین کو د حکم ایبھ

کرے ی کو تا ھی اعتراض کے عنوان سے کو ئای شک ای تی حقانی اس کںیحکم م نبوت کا انکار کرنا ھے ۔یک) ص( کفر کے برابر ھے اور آنحضرت ہیتو

مقام کےلئے کومنصب و ) ع( طالب ی بن ابی ۔۔۔۔علیپس عل ”یعنی “یفعل” فتنہ ڈالنے والوں اور سازش و منصوبہ ہی ذکر ھوا ھے ںی کرنا جو بعد کے کلمہ منیمع

۔جئےی رجوع کںی دوسرے حصہ کے دوسرے باب مںی اس سلسلہ م1

ان لوگوں ہی اوراختتام نبوت ھے اور ادی بنی عام نبوت کیکےلئے ان ک) ص( اسالم غمبری منصب پ ۔ںیکے اس منصب کو قبول کرتے ھ)ص(سے خطاب ھے جو اب تک آنحضرت

Page 106: Israr e Ghadir

١٠۶

کے تی شخصیبنا نے والوں کے منھ پر زور دار طمانچہ مارناھے تا کہ وہ امام ک کو اپنے ذہن سے نکال دےں ۔ تمال اس کے تعدد کے احایدیمتعلق شک و ترد

امام جو ان کے ارہیم کے تعارف سے دوسرے گ السالہی علی طرف حضرت علیدوسر کرنا ھے کہ جس سے نیبعد ان کے مقام منصب پر فا ئز ھوں گے ان کو اس طرح مع

اور شک کا راستہ بند ھو جا ئے ۔فیتحر منصب جو اس ی۔وھ“ ھے اریاس کا مو ال اور صاحب اخت ”یعنی، “مولاہ ”

منصب یےلئے ذکر ھوا بالکل وھک) ص( اکرمغمبری پںی کلمہ مسرےیجملہ کے ت اماموں ارہی نسل سے آنے والے گیاور آپ کے بعد آپ ک) ع( طالب ی بن ابیعل

وہ لوگوں کے صاحب ے ھای گای جانب سے عطا کیکےلئے ھے اور خداوند عالم ک ھے،اور ان کے ی اسے بے چون و چرا قبول کرنا ضرورںی جو کچھ وہ فر مائںی ھاریاخت

ھے ۔ی کفر کے مساودیح کا اعتراض اور شک و ترد ھر طرںیسلسلہ م

مطلب قیکا دق“من کنت مولاہ ۔۔۔” جملہ وضاحت ی صورت کیبی کرنے کے بعد اس کا ترکانیاس جملہ کے کلمات کو ب

:ںیکے ساتھ ترجمہ کرتے ھکے قبول کرتا ھے اور ان اریکو اپنا صاحب اخت) ص( اکرمغمبریھر مسلمان جو پ

ی طرح کا شک و شبہ اور اعتراض کرنے کی اپنے کو کسںی اوراوامر و افعال منیفرام رکھنا دہی عقیھی ی نسبت بھیک) ع( طالب ی بن ابی ،اس کو علتای دںیاجازت نھ

اور سنے اس کو حق کھےی کچھ ان سے دو گفتگو ،افعال اور جیچا ہئے اور ان ک شک و ی طرح کے کسی کسںی مسمجھے اور چونکہ ان کے وجود کے سلسلہ

سے ان قہی طری بھی ھے ،لہذا جو شخص کسںی گنجائش نھی کوئیاعتراض ک ی مخالفت کرے اوران کے مد مقابل ھو جا ئے وہ باطل ھے اور کفر کے مسا ویک

ھے ۔

کی اںی کرنے مانیکے اسم مبارک کو ب“ السالم ہی علیعل” اھم بات

کے بعد امام )ص( اکرم غمبریاسم مبارک پکا ) ع( طالب ی بن ابیحضرت عل ای گای پھلے شخص کے عنوان سے ذکر کںی راہ میبال فصل کے عنوان سے امامت ک

رھے اوران کے ی رشتہ باقہی امامت ثابت ھو جا نے کے بعد یھے تا کہ ان ک تک پہنچائے ۔امتی اس منزل کو قگرےی بعد دکےی کی سے ھراںی اماموں مارہیبعدگ

السالم کے اسم مبارک کو ہی علنی المو منری مختلف مقامات پر امںیخطبہ م ی ھے اور اس کای گای طرف اشارہ کیذکر کرنے کے بعد فورا بال فاصلہ اماموں ک

ارلوگوںی ھے کہ خداوند عالم نے اپنے نا ئب کے عنوان سے ان صاحب اختہیوجہ ھے اور لوگوں ای فرما دنی معےلئےلوگوں ک)تسلسل کے ساتھ ( تک کےلئے امتیکوق

کے ساتھ اخذ ی راستہ کو آساندھےی ھے کہ وہ سیپر اس طرح حجت تمام کرد نہ رھے ۔ی عذر باقی کےلئے کو ئی اور کسںیکرل

اھم بات ںیکے بارے م “یمول ”کلمہ شخص ھو سکتا ھے جونہ ی وھاریظاھر ھے لوگوں کا مطلق صاحب اخت

و ھوس کو اپنے نفس پرمسلط نہ ھونے ی اور ھوطانیش نہ کرے اور یصرف گنا ہ ھ ھالکت کا باعث نہ ھو ی نہ کرے تاکہ وہ لوگوں کی بھیدے بلکہ وہ اشتباہ و غلط

سکے ۔ ھے جو مطلق عصمت کے ای قرار داریخداوند عالم نے ان لوگوں کو صاحب اخت ۔اس کے ںینزہ ھ اور مزہی سے پاک و پاکیدی و پلی برائی اور وہ ھر طرح کںیمالک ھ

Page 107: Israr e Ghadir

١٠٧

ھے تاکہ وہ لوگوں ایعالوہ اس نے ان کے علم کو اپنے ال محدود علم سے متصل فرما ۔ںیک مشکلوں کے جواب دہ ھو سی طرح طرح کیک

ھونے کو مشخص و اری السالم کا لوگوں کے صاحب اختھمی علنیچودہ معصوم جا نب سے ھو یم ک کرنا جن کا امر ھر مو جود پر نافذ ھے فقط خداوند عالنیمع

نی مخلوق کو وجود سے آراستہ کرنے واال ھے اس نے بہتریسکتاھے ، چونکہ وھ لوگوں ںی کے ھاتھ مخص شی ھے جو کسی ھے اور صرف وھای کو خلق فر مازوںیچ

ںیھ) ص( اکرمغمبری پہی ضمانت دے سکتا ھے ۔ ی تام کو حوالہ کرنے کاریکے اخت اس مقام ی السالم کھمی علنیسے ائمہ معصوم جا نب یجنھوں نے خداوند عالم ک

ھے ۔ای کے عنوان سے تعارف کرای پشت پنا ھںیکے سلسلہ م ھے بلکہ ی کںی پر اکتفا نھی صرف اسںیپروردگار مھر بان نے نظام خلقت م

اور ان ںی ھے جونور سے خلق ھو ئے ھای ان لوگوں کو قرار داریاس نے صاحبان اخت جو عالم ںی السالم وہ افراد ھھمی علنی ھے معصومایھال د ڈںی قالب میکو انسان

برکت سے ی ان کے وجود کای دنی اور پورںی سے پھلے خلق ھو ئے ھقی تخلیک ھے ۔یخلق ھو ئ

ھے تاکہ لوگ اس ای موجودات کے سپردکردیخداوند عالم نے لوگوں کو نوران ،لہذا اور ںی کر حاصلتی اور ان سے ھداںی عبادت کریک) خدا( سے اس قہیطر قابل ںی بارگاہ می خداوند عالم کتی ھدای جانے والی سے اخذ کقہی طری بھیکس

کرتے وقت فر ما تے انی کو بری غد السالم واقعہ ہی علنی المو منری ھے ۔امںیقبول نھ : ںیھ

یتیہ،۔۔۔فکانت ولا عدوة اللی عداوتی اللہ،وعلةی ولایتی ولای۔۔۔وکانت عل” ١“ی الرب تبارک وتعالی ورضنیکمال الد ھے اور ی جا تی پہچا نعہی کے ذرتی والیری متی والیخدا وند عالم ک”

ھے ۔۔۔لہذا ی جا تی پہچا نعہی عداوت کے ذریری میخداوند عالم سے عداوت بھ “ کا باعث ھے تی رضایعالم ک اور خداوند نی کمال دتی والیریم

فر ںی السالم اس سلسلہ مہی علی طرح حضرت امام حسن عسکریاس کو منصوب اءیکے بعد اپنے اول) ص( اکرمغمبریجب خداوند عالم نے پ :ںیماتے ھ

: ایسے فرما) ص( اکرمغمبری تو پایفرماکر تم لوگوں پر احسان ک لکم االسالم تی ورضی نعمتکمی علتممتا ونکمی لکم دکملت اومیال<

کہ اگر ای ء کے لئے تم پر حقوق واجب کئے اور تم کو حکم دایاور اس نے اپنے اول>ناید نےی پے تو جو کچھ تمھارے پاس ازواج ،اموال اور کھانایتم نے ان کے حقوق کو ادا ک

و بر کت ھے ری تمھارے لئے خںیور اس م اںی وہ تمھارے لئے حالل ھںی ھںیزی چیک ٢ اطاعت کرتا ھے ۔ی معلوم ھوجا ئے کہ کون شخص خداوند عالم کہیتا کہ

کا انتخاب ی مو لنیبہتر ی کہ اس نے اپنںیمسلمان بلکہ تمام انسان خداوند عالم کا کتنا شکر ادا کر

ھمی علنیمعصوم رحمت کے دروازے اس طرح لوگوں کےلئے کھولے ،اور چودہ کراںیب اور ان ای قرار دںی شکل می سے انسانیالسالم کے انوار مقدسہ کو اس عالم نوران اس نے عالم عہی نعمت کے ذری ،اس بڑایکا اپنے نمائندوں کے عنوان سے تعا رف کرا

ھے ۔ای احسان کمی عظکی پر اتیبشر کہ ی دںی اجازت نھہی کہ اس نے ھم کو ںیھم خداوند عالم کے شکر گزار ھ

،اور ںی سے دو چا ر ھو جا ئوںی کہ ہزاروں غلطںی کرنی خود معاریھم اپنا صاحب اخت

۔٣٢١ صفحہ ۵٠ بحا راالنوار جلد 1 ۔٣ ثی حد٩٩صفحہ ٢٣ا ر االنوار جلد بح2

Page 108: Israr e Ghadir

١٠٨

فر ںی نھنی انسانوں کو ھمارا مو ال معی معمو لی بھعہیاس نے اپنے انتخاب کے ذر سب ںی متی جو تمام عالم انسانای فرمانیمع کو ھمارا مو ال وںی ،بلکہ ان ھستایما

ںینے اپنے خطبہ م) ص( کہ خود آنحضرت سای ۔جںی پر فا ئز ھسے بلند و باال مقام سب سے ی ،اور تمھارا وصغمبری پنی سب سے بہترغمبریتمھارا پ: ھے ایارشاد فرما

“ںی ھنی جا نشنی اوالد سب سے بہتری ،اور ان کنی جا نشنیبہتر

اخذ کرناجہیسے نت“من کنت مولاہ ۔۔۔” جملہ یمن کنت مولاہ فعل” دو اھم جہت جو جملہ یبہ کاس مقام پر خط :ںی طرف اشارہ کرتے ھی کںی اخذ کرنے کے مترادف ھجہیسے نت“مولاہ

نی صرف ائمہ معصو مںی استوار ھثی جس پر قرآن و حدمیصراط مستق:الف السالم کا راستہ ھےھمیعل

:ںیھو ئے ھ انی دو جامع جملے بںی خطبہ مںیاس سلسلہ م ای کا حکم دیروی تم کوپی راستہ ھوں جس کدھای خداوند عالم کا وہ سںی۔م١

تی فرزند جو ھدارےیان کے بعد ان کے صلب سے م) ع (ی بعد علرےی ھے اور مایگ ۔ںیکرنے والے امام ھ

یعنی“ نازل ھوا ھے ںی شان می السالم کھمیسوره حمد ائمہ عل” ۔٢ وہ ںیکہتے ھ “میاھدناالصراط المستق”ے کم دس مرتبہ مسلمان جو ھر دن کم س

ھمی علنی ائمہ معصومی کہ وہ ان کںی چا ہتے ھہی خدا وند عالم سے ںی مقتیحق پاتے تی طرف ھدای اس راہ کلوگ کرے اور جو تی طرف ھدایالسالم کے راستہ ک

وہ ںیہ سے منحرف ھو جاتے ھ اور جو لوگ اس راںیھ “ھمیانعمت عل” وہ ںیھ ۔ںیھ“نیضا ل ”اور“ھمیمغضوب عل”

نعمت ،کہ جس ی سب سے بڑی اورخداوند عالم کنیخداوند عالم کا د:ب اوروہ ان کا تی والی السالم کھمی ،ائمہ علںی کا مل ھو ئںینعمت کے آنے سے نعمت

کے عنوان نی کامل دکی اسالم انی د وقتی ھونا تھا،اور وہ اساریلوگوں کا صاحب اخت ںی پر فائز ھوا اس سلسلہ مہ کے درجتی قبولںی بارگا ہ میسے خدوند عالم ک

: دو جملہ ارشاد فر ما ئے ںی مری غدخطبہ انی بتی والیک) ع( طالب ی بن ابی نے لوگوں کےلئے علںی۔پروردگار جب م١

اسالم نی نے دںی آج مینازل فر ما ئ“۔۔۔نکمیکم د اکملت لومیال: تی آہی تو تو نے یک دہی اسالم کو پسندنی اور تمھارے لئے دںی تمام کردںی نعمتی تم پر اپنایکو کا مل کرد

اور جو اسالم ”ینازل فرما ئ>۔۔۔نای الاسلام دری غبتغیومن < :تی آہیاور “ ھے ایبنا د جا ئے گا ای اس سے قبول نہ کنیتالش کرے گا تو وہ د نی دی بھیکے عالوہ کو ئ

۔“ ھوگا ںی کے دن خسارہ اٹھانے والوں مامتیاور وہ ق اپنے عہی امامت کے ذریک) ) ع (یعل(خداوند عالم نے اس ! الناس ھای۔ا٢

نسل سے ان ی اور ان کے بعد ان کی ھے لہذا جو شخص ان کای کو کا مل کردنید اقتدا نہ کرے اور ان کو اپنا ی تک رھے گا کامتین کا سلسلہ ق امام جنیکے جا نش

“ اس کا ٹھکانا جہنم ھے ور اںی ھکاریامام قرار نہ دے تو اس کے اعمال ب

٢

ستون ی کے اعتقادری غدںیکے سلسلہ م “تیوال”

کا منصب ) ص( اکرمغمبریپ نبوت و یک)ص( اکرم حضرت محمد بن عبد اهللا غمبری پادی اساس و بنی کریغد

نگویشی اسالم اور جھان کے مستقبل کے لئے پںی مری پر ھے اور جو کچھ غدتیخاتم

Page 109: Israr e Ghadir

١٠٩

شامخ کے ب) ص( ھے وہ آنحضرت ی ھو ئیئ ھے ،لہذا ی پر مبتنانیکے مقام انی کو لوگوں کے سامنے بلتنے خطبہ کے چند حصوں اپنے مقام و منز)ص(آنحضرت

السالم کے ھمیت پر اپنے تذکرہ کے بعد ائمہ عل سے اکثر مقاماںی ۔ان ماھےیفر ما اساس و ی کبہی ط معلوم ھو جا ئے کہ اس شجرہ ہی تا کہ ایاسماء کا تذکرہ فرما

اءی اصل خود خاتم االنبی و امامت کتی اور والی پروگرام کے بانی ،اس طوالنادیبنھ عنوان ھوا ھے اس کو چانی بںی جو کچھ متن خطبہ مںی ۔اس سلسلہ مںیھ)ص( : جا سکتا ھے ای جمع کںیم

) ص( نے آ پ نی و مرسلاءیگذشتہ انب :یشنگوئی پںیکے سلسلہ م) ص(۔آپ١ ھے ۔ی بشارت دںیکے سلسلہ م

ی کڑی آخری کنی و مر سلاءیخاتم اور انب) ص(آپ :تی خا تمیک) ص(۔آپ٢ اشارہ وںی ںی آئے گا ۔اس مطلب کے سلسلہ مںی نھی نبی اور ان کے بعد کو ئںیھ

نسل حضرت یری مکنی اوالد خو د اس کے صلب سے ھے لی کغمبری ھر پایفرما ۔ی السالم کے صلب سے ھو گہی علیعل

طرف اشارہ ی چار پھلوؤں کںیاس سلسلہ م:کا مقام و منصب ) ص(آپ :ایفرما

ھے ۔ای گای جانب سے نور قرار دی خداوند عالم کںیان کے وجود م:الف ۔ںی ھغمبری پنی ،اور بہترںی مر سل ،ڈرانے والے ھیبوہ ن:ب اور ان کا ںی ھاری اور صاحب اختیخداوند عالم کے بعد وہ لوگوں کے مو ل:ج

ھے ۔ادہی لوگوں پر خود ان کے نفسوں سے زاریاخت ای گای کا حکم دیروی پی کہ جس کںی راستہ ھدھایوہ خداوند عالم کا س:د ھے ۔

ی دمی تعلیکو تمام علوم ک) ص(خداوند عالم نے آپ:م کا عل) ص(آپ: ۴ ھے ۔ای قرار دںی منہیکے س) ص(ھے اور ان علوم کو آپ

ی گئی ڈالی پھلوؤں پر روشننی تںیاس سلسلہ م:کا حجت ھونا ) ص(۔آ پ۵ :ھے

حجت ی پرخداوند عالم کنیتمام مخلوقات اھل آسمان و زم) ص(آپ :الف ۔ںی ھںیے لئے حجت نھ صرف انسانوں کںیھ

شک کرنے واال شخص کافر ھے ،اور جو ںیکے حجت ھونے م) ص(آپ :ب شک ںی اس نے آپ کے تمام اقوال مای شک کرے گوںی بات می کسیشخص آپ ک

شک کفر ھے ۔سای ھے اور اایک فرماتے انی طرف سے بی عالم کںخداوندی فر ماتے ھانیجو کچھ ب) ص(آپ:ج

کا قول خداوند عالم کا کالم ھے ۔لی سے اور جبرئلیقول جبرئکا ) ص(۔آپ ںیھ ی گئی ڈالی باتوں پر رو شننی تی بھںیاس سلسلہ م :غی تبلیک) ص(۔آپ۶

:ھے نے اس کے ) ص( آپایپر نازل فرما) ص(جو کچھ خدا وند عالم نے آپ:الف

ھے ۔ی کںی نھی کو تا ھی کو ئںیپہنچا نے م عبارت نی ھے ۔عای اور ان کو سمجھاای لئے روشن کمطالب کو لوگوں کے:ب

۔“ ھے ای اور واضح کردای ،سنا دای ،پہنچادای نے ادا کردںیآگاہ ھو جاؤ م: ھے وںی ای کرنے پر خداوند عالم کو شاھد قرار دغی پہنچانے اور اپنے تبلغامیآپ نے پ:ج ھے ۔

تی وال ی السالم کہی علنی المو منریحضرت ام اور فہیکے خل) ص( اکرمغمبری السالم کے فقط پہی علنی المو منری امںی مریغد

رحلت یک) ص(آنحضرت ) ع (ی ھے کہ علںی نھہی ھو نے کا مطلب نیان کے جا نش

Page 110: Israr e Ghadir

١١٠

اری تام االختںیکے بعد ان کے قائم مقام ھو ھوں گے بلکہ وہ لوگوں کے تمام امورم ی کےلئے بھنین کے جانش تھے ااریصاحب اخت) ص( اکرمغمبری پںی جن امور مںیھ

ھے ۔ای گایان سب کا اعالن ک تمام ضرورتوں کا جواب گو ی جو بشر کیعنیکا مطلب “امام”ںی مری غدخطبہ

قدرت ان کو خداوند عالم عطا کرتا ھے ۔جو کچھ امامت کے عنوان سے حضرت ہیھو ، ھوا انی بںی مری غد خطبہ ںی امامت کے سلسلہ می السالم کہی علنی المو منریام

: ھے لیھے وہ مندر جہ ذ یک) ع(لوگوں پر صاحب امر اور واجب االطاعت کے عنوان سے آپ :الف

،امام، نی المو منریام :ھیں ات ری تعبہی ںی ،اس سلسلہ متیمطلق حکو مت ووال مفروض الطاعت اور نا فذ االمر ی وصفہی ،خلی حد تک لوگوں کے ولیخداو رسول ک

۔ںیھ ی کراتی تعبلی کرنا جو مندرجہ ذتی طرف ھدای خداوند عالم کیکلوگوں :ب : ھے ای آںیصورت م ۔ںی کرنے والے ھتیوہ ھدا ۔ںی اور اس پر عمل کرتے ھںی کرتے ھتی طرف ھدایحق ک ۔ںی اور لوگوں کو اس سے منع کرتے ھںی و نابود کرتے ھستیباطل کو ن ۔ںی ھتےی طرف دعوت دیخداوند عالم ک ۔ںی رضا ھے اس پر عمل کرتے ھی کچھ خداوند عالم کجو ۔ںی سے منع کرتے ھتی معصیخداوند عالم ک ۔ںی والے ھنےیبشارت د ی تمام علمی جس کاالزمہ لوگوں کنای ضرورتوں کا جواب دی علمیلوگوں ک:ج : ھے ای گانی سے براتی تعبلی سے آگاہ ھونا ھے اس مطلب کو مندرجہ ذاتیضرور

گے اور ںی بعد تم کو سمجھا ئرےی اور مںی علم کے اٹھانے والے ھرےیوہ م ۔ںی ھفہی اور خلنی جا نشںی قرآن کے سلسلہ مریوہ تفس گے۔ ںی کرانیب

دو لی ھے مندرجہ ذقہی طرکیدشمنوں کے ساتھ جنگ کرنا جو امام کا ا:د : ھے ای سے آقوںیطر

۔ںیوالے ھوہ خداوند عالم کے دشمنوں کے ساتھ جنگ کرنے ۔ںی کو قتل کرنے والے ھنی اور ما رقنی ،قاسطنیوہ ناکث ی گئی کانی بںی مری غدجو خطبہ “ امامت ” کے اعتبار سے ی معنعی وس

ھے اور عہی اور اس کے دستخط کے ذری پشت پنا ھی سب خداوند عالم کہیھے ی ملتںیبارت علی مندرجہ ذںی اس قدرت کو عطا کرنے واال ھے ۔ اس سلسلہ میوھ :ںیھ

۔ںی طرف سے امام ھیوہ خداوند عالم ک ی گئی جا نب سے ھے جو مجھ پر نا زل کی خداوند عالم کتی والیان ک ھے ۔

ھے ۔ایخداوند عالم نے ان کو منصوب فر ما ۔ھیںوہ خداوند عالم کے امر سے دشمنوں سے جنگ کرتے

السالم کے فضائل ہی علنی المو منریام کرنے اور منتشر نہ یمخف( السالم کے مناقب و فضائل ہی علنی المو منریام

،دوست و دشمن ،مسلمان اور ںی سنے جا رھے ھںیتمام عالم م) کرنے کے باوجود کرسکتا ںی شخص ان کا انکار نھی کر رکھا ھے اور کو ئری مسلمان نے ان کو تحرریغ

:ںی کئے گئے ھانی بطلب دو اھم مںی مری غد خطبہ ںیھے ۔اس سلسلہ م

Page 111: Israr e Ghadir

١١١

کا لتی مطلق اور ال محدود فضی السالم کہی علنی المو منری۔ام١ اثبات ی السالم کہی علنی المو منری حضرت امںی مری غدنے خطبہ ) ص( اکرمغمبریپ

ی ھانی بادہی شخص اس سے زی کہ کو ئای فرماانی وہ بںی کے سلسلہ ملتیفض تک تمام لوگوں سے افضل ھونا ھے امتیا قک) ع( کرسکتا ھے اور وہ آپ ںینھ فضائل ،وہ فضائل جن کا عطا اسی قلال محدود ،اورناقاب)کے عال وہ ) ص( اکرمغمبریپ(

رسول ھے۔ یکرنے واال اهللا ھے اور ان کا اعالن کرنے واال آخر جا ئے وہ ی کانی بںی ان کے سلسلہ ملتی ھے کہ جو فضہیاس کا مطلب

عظمت و جاللت کو درک کرنے سے عا جز ھے ۔ھم اس یان ککم ھے اور عقل بشر :ںی جملوں کا مشاھدہ کرتے ھنی کے پر محتوا تری غد خطبہ ںیسلسلہ م

ایکو تمام لوگوں سے ا فضل قرارد) ع( طالب ی بن ابی۔خداوند عالم نے عل١ ھے ۔

م بعد تمارےی دو ،چو نکہ وہ ملتی السالم کو سب لوگوں پر فضہی علیعل:٢ نازل کررھا ھے اور مخلوقات ی جب تک خداوند عالم روزںیمرد و عورت سے افضل ھ

۔ںی ھیبا قجو خداوند عالم نے ( السالم کے فضائل ہی طالب علی بن ابی۔حضرت عل٣ ںی نشست مکی ان کو اںی کہ مںی ھادہی زںیاس سے کھ )ںی نازل کئے ھںیقرآن م

بتائے اور اس ںیفضائل کے سلسلہ متم کو سنا ؤں ،پس جو شخص تم کو ان کے رکھتا ھو تو اس سے قبول کرلو ۔ی معرفت بھیک

کہ اگر کو ہی اھم نکتہ کو شامل ھے وہ کی شرط ایک“ با معرفت ”ظاھر ھے اھل معرفت نہ ھو تو ممکن ںی السالم کے باب مناقب مھمی علتی شخص اھل بیئ

یک) ع( آپ جتای کرے اور نت توجہ مبذول نہی ضرورںی می کے معنثیھے وہ احاد ی کوافراد ،زماننسان طرف ای ۔دوسرٹھےی سمجھ بیشان و عظمت کے خالف معن

کو ھر لتی ھر فضری رکھے بغںی مختلف افکار کو نظر می حاالت ،اور لوگوں کیاور مکان و معرفت کا ھونا رتی بصی ال زمںی کہنا چا ہئے لہذا اس سلسلہ مںیمقام پر نھ

ھے ۔یضرور

السالم کے بعض فضائل کا تذکرہ ہی علنی المو منری۔ام٢ نے اپنے ) ص( السالم کے وہ فضائل جن کا تذکرہ آنحضر تہی علنی المو منریام اور اھم پھلو ھے جس سے یکے مناقب کا اساس) ع( ھے وہ آپ ای فر ماںیخطبہ م

ھے ،ان پھلوؤں تاںآیکا مکمل اتصال سمجھ م) ع(لوگوں کوخدا ورسول کے ساتھ آپ : جا سکتا ھے ای جمع کںی منیکو چا ر عناو

ںیھ) ع( طالب ی بن ابی سب سے اول پھل کرنے والے علںی خدا منی۔د١ :ںی ھی ھو ئانی بںیزی چلی مندرجہ ذںیاس بارے م

۔ںیاسالم النے والے پھلے شخص ھ ۔ںی عبادت کرنے والے پھلے شخص ھیخداک ۔ںی شخص ھنماز پڑھنے والے پھلے :ںی ھی ن ھو ئای بوںی ںی ماںخطبہی فدا کا ریک) ع (ںآپی۔راہ خدا م٢ ۔ںی کے مدد گار ھنیوہ خداوند عالم کے د ۔ںیکا دفاع کرنے والے ھ)ص(وہ رسول خدا جان یکے بستر پر سوکر اپن) ص( جنھوں نے رسول اسالمںیوہ وہ ھ) ع(آ پ

ھے ۔یان پر فدا کنے دو جملوں ) ص( مطلب آنحضر تہی ھونا ،یم کا ان سے راض۔خداوند عال٣

: ھے ای فر ماانی اس طرح بںیم

Page 112: Israr e Ghadir

١١٢

۔ںی ھی ان سے راضںیخداوند عز وجل اور م ی ان کے عالوہ کسںی ممی قرآن کرتی آی بھی کے متعلق کو ئتیرضا

ھے ی ھو ئںیکےلئے نازل نھ : ھے ای گای کانی ب اس طرحںی مری غد کو خطبہ اتیکے خصوص) ع(۔آپ ۴ سے مخصوص ھے ۔ی لقب آپ ھکا“نی منرالمویام” ۔ںیھ“جنب اهللا ”) ع(آپ ۔ںی ھزی عزادہی سب سے زکیکے نزد) ص( اکرمغمبریوہ پ ۔ںی سزا وار ھادہی نسبت سب سے زیک) ص( اکرمغمبریوہ پ ۔ںی ھبی قرادہیکے سب سے ز) ص( اکرمغمبریوہ پ ۔ںیان سے ھ) ص( اکرمغمبریسے اور پ) ص( اکرمغمبریوہ پ نازل ھوا ھے ۔ںی شان می کیان ھ“ یھل ات” سوره نازل ھوا ھے ۔ںی کے بارے میان ھ“والعصر ” سوره ںی بارگا ہ می کہ خدا و رسول کںی کرتے ھی نشاند ھی فضائل اس بات کہی

چا ھے وہ دوسرا ی کے باوجودکوئی موجود گیاس طرح متصل و مقرب شخص ک ھے تو ںی کےلئے سزاوار نھتیجس درجہ اور مقام پر فا ئز ھو منصب امامت و وال

دیزی اور ہی ابو بکر ،عمر ،عثمان معاوسےی والے افراد جلتی فضریناشائستہ اور بغ ںی اس منصب تک پہنچ سکتے ھسےیک

و امامت تی والی السالم کھمی علاطھارائمہ منحصر کرنے ںی بارہ عدد می السالم کو ان ھھمیل ائمہ عںی مری غدخطبہ

ںی شان می فرد ان کی کہ کو ئہی ھے اور ای گای زور دںی انداز مبی و غربیپر عج ھے اور ان ای گای طرف ان سب کو قبول کرنے کا حکم دی ھے ۔دوسرںی نھکیشر ںیامت م امای فرق کرناگو ںی ھے اور ان مای گای ڈالنے کو منع کی و جدائںافتراقیم

ڈالنا ھے ۔یجدائ طرف سے ی السالم خداوند عالم کھمی اس وجہ سے ھے کہ تمام ائمہ علہی

ھر طرح ںی اور اس امر مںی شان کے ساتھ اس منصب پر فا ئز ھو ئے ھیسی جکیا شک کا مو جب ھے اور ان افراد سے ںی می فرمان الھقتیکا خدشہ و شک درحق

ھے ۔ی مھر لگا دیپنومنصب پر خداوند عالم نے ا کرنا ھے جن کے مقام یروگردان و منحصر ھو نے کا نی تعداد کے معی السالم کھمی طرف ائمہ علیدوسر ی ھے ،اور اگر کو ئںی نھی ھقی شخص اس شان کے ال ی ھے کہ اور کو ئہیمطلب

شک ںی اس نے خداکے سلسلہ مای شک کرے تو گو ںی کرنے ممیان کے قبول و تسل : سے کھا ہی عبد اهللا بن عباس نے معاوںیس سلسلہ م ھے ۔اایک

الائمة ی وآلہ وسلم سمہی اللہ علی۔ان رسول اللہ صلةی وامعایوتعجب۔” ١۔ “تھمیامربولای وھمی علحتجی ۔۔۔رخمیبغد

رینے غد) ص(ہ رسول اسالم تم اس با ت پر تعجب کرتے ھو کای کہیاے معاو ۔۔۔اس طرح ان پر حجت ای کا تعارف کرای السالم کے اسماء گرامھمی ائمہ علںیخم م “ای اطاعت کا حکم صادر فرمای اور ان کیتمام ک

کے نیی تعی السالم کھمی مقامات پر ائمہ علی ھم کئںی مری غدخطبہ السالم کا نام ھمای علنیم حس امام حسن اور امازین “یھذا عل” کلمہ ںیسلسلہ م

کے بازو بازو ) ع (ی ھے جن سے نسل اما مت کا پتہ چلتاھے اور حضرت علای گایل

۔۴٢ح٨۴٣ صفحہمی کتاب سل1

Page 113: Israr e Ghadir

١١٣

ای دم بند کر دکی کے راستہ کو اشکبلند کرکے اور ان کا مکمل طور پر تعارف کرا کے : ھے ی ن فرما ئای عبارت بہی مقامات پر صاف طور پر یھے اور کئ

“ ھے سے ںی اوالد میری نسل اور میری تک مامتیامامت ق” “ السالم کے صلب سے ھو ں گے ہی علی اوالد اور حضرت علیریائمہ م” ری غد ھم خطبہ ںی کرنے کے سلسلہ ممی سب کو تسلںسےیبارہ اماموں م

:ںی اس جملہ کا مشاھدہ کر تے ھںیمہ کے شک کرے تو اس نے تمام ائمںی امام کے بارے مکی ایجو شخص کس”

شک کرنے والے کا ٹھکانا جہنم ںی ھے اور ھما رے سلسلہ مای شک کںیسلسلہ م “ھے

: وجود کا تذکرہ مو جو د ھے ی ان کے نورانںی طرح خطبہ میاس السالم اور ہی علی ،اس کے بعد علںی طرف سے نور مجھ میخداوند عالم ک”

“ ھے ای گای کے ظھور تک قرار دی مھدںی نسل میان کے بعد ان ک اهللا ی کر نے کے بعد آنحضرت صلانی ائمہ کے انحصار کو بںی مری غدخطبہ

طرف اشارہ ی پانچ جہتوںکںی امامت کے سلسلہ می وآلہ وسلم نے ان کہیعل : ھے ایفرما

ثقل اصغر ،ثقل ہی ثقل اصغر ،ثقل اکبر کے ساتھ ھے ۔ہی :کیقرآن کے شر:الف ھو ںی اور اس سے جدا نھںیس کے موافق ھ اںی ھتےی خبردںیاکبر کے سلسلہ م

ں گے ۔ اور حق و عدالت ںی کرتے ھتی طرف ھدای حق کہی: کرنے والے تیھدا:ب

۔ںیکے ساتھ عمل کرتے ھ پر خداوند عالم کے حا کم اور لوگوں نی زمہی :ںی ھنیخداوند عالم کے ام:ج ۔ںی ھنی خداوند عالم کے امنیکے ما ب کا علم زیحالل و حرام کا علم ھے اور ان کے پاس ھر چان کے پاس :علماء :د

ںی اور جو کچھ تم نھںی جا ئے اس کے جواب گو ھایھے ۔جو کچھ ان سے سوال کوہ : حجج یخداوند عالم ک:ھ گے ۔ںی دمی تعلی اس کںی تمھہیجانتے ھو

ھر گز گمراہ نہ ے جب تک ان سے متمسک رھوگںی والوں کےلئے حجت ھایتمام دن تو ائمہ ی کر دی کو تا ھی کو ئںی مزی چی تم نے کسایے ۔اگر تم بھول گئے ھوگ

وہ خداوند عالم کے سات دشمن گروھوں پر حجت گے۔ںی فر مائانیتمھارے لئے ب ۔نی اور غا صبنیظا لم ،نی آثمنی ،خا ئننی ،مخا لفنی معا ندن،یمقصر :ںیھ

و امامت تی وال ی السالم کہی علیحضرت مھد صلوات اهللا ی اهللا االعظم حجة بن الحسن المھدةی حضرت بقںی مری غد خطبہ

خا ںیکے سلسلہ م“ وجعلنا من انصارہ و اعوانہ فی فرجہ الشری وعجل اللہ تعا لہیعل ھے ۔ی گئیص تو جہ د

ہی علنی المو منری جن پر امناتھای مو عود سے متعلق ان افراد کو خبردیمھد کے ی الھنیبول کرنا مشکل تھا ،اسالم کے مستقبل اور د کو قتی والیالسالم ک

کرنا ھے ۔ اگرچہ اس دن کے مسلمانوں نے انی بلئےی پروگرام کو مسلمانوں کلیطو نسلوں کےلئے ںی زمانہ ملی اس طوکنی لای نہ کمیکو تسل) ع( طالب ی بن ابیعل

ںی ھںیدرت م قحقائق روشن ھو گئے اور چونکہ امور خداوند عالم کے قبضہ غمبری السالم کاامر ظاھر ھوجائےگا اس دن جھان کو پھمی علتی دن اھل بکیلہذاا

جا ئے گا اور ای کے حوالہ کر دنوںی جا نشی وآلہ وسلم کے واقعہی اهللا علیاکرم صل گے ۔ںی ھے وہ اس خون کا انتقام لای آشی سے جو کچھ ان کےلئے پوںیصد

ان مطالب و مقاصد کا ںی خم مری ھے کہ غدیر ضروی بھنای کردانی بات بہی شمار ھو تا ھے ۔ںی خبری کبی اور غی ئنگویشی پکیاعالن ،ا

Page 114: Israr e Ghadir

١١۴

جملے سی پچںی السالم کے سلسلہ مہی علی حضرت مھدںی مری غدخطبہ : جا سکتا ھے ای خال صہ کںی منی چھ عناولی جن کا مندرجہ ذںیآئے ھ

وآلہ وسلم ہی اهللا علی اکرم صلغمبری پںیاس سلسلہ م: بشارت یان ک:الف :ںیفر ما تے ھ

“ ھے ی تمام پھلے آنے والوں نے بشارت دی جن کںی،وہ ھ) ع(آپ ” ای طرف اشارہ کی دواھم پھلوؤں کںیاسکے سلسلہ م :تی خا تمیان ک:ب

: ھے ایگ ھے ںی نھی امامت متصل ھے اور منقطع ھو نے والںی شدہ اماموں منیمع:١

۔ی السالم تک پہنچے گہی علی اور خاتم حضرت مھدیکہ ان کے آخر تک ھاںی ںی رھی تک حجت خدا کے عنوان سے باقامتی السالم قہی علی۔حضرت مھد٢

ھے ۔ںی حجت نھیگے اور ان کے بعد کو ئ : ھے ی گئی ڈالی دو پھلوؤں پر روشنںیاس بارے م:ان کا مقام و منزلت :ج

۔ان کے فضائل و مناقب ١ ھے ۔دشدہی اور تا ئافتہی تی طرف سے منتخب شدہ ،ھدایخداوند عالم کوہ ںی نور نھی ھے ،کو ئای گای جا نب سے نور قرار دیان کے اندر خدا وند عالم ک

ھے مگر ان کے ساتھ ھے ۔ںی حق نھیھے مگر ان کے ساتھ ھے اورکو ئ

مقام و منصب ںی۔ان کا معاشرہ م٢ ۔ںی حکم کرنے والے ھنیر مخلوق کے ما ب اوی پر خدا کے ولنیوہ زم اور اور ی وہ خدا وند عالم کے ھر مخفںیامور ان کے سپرد کر دئے گئے ھ

۔ںی ھنیآشکار کے ام ۔ںی کے مدد گار ھنیوہ خدا کے د وہ ھر صاحب فضل کو اس کے فضل کے مطابق اور ھر صاحب جھل کو اس

۔ںی والے ھنےیکے جھل کے مطابق حصہ د : ھے ای گای طرف اشارہ کی دو باتوں کںیاس سلسلہ م: ان کا علم:د پر احا طہ رکھتا ھے ۔زوںی اور ان کا علم تمام چںی۔وہ ھر علم کے وارث ھ١ سے متصل ھے ۔ای درقی کے عمی۔ان کا علم علم الھ٢

امیان کا ق:ھ ھے اور اس دو مرتبہ استعمال ھوا “یالقائم المھد” کلمہ ںی مری غدخطبہ

ای طرف اشارہ کی اس قدرت مطلقہ کی اهللا االعظم ارواحنا فداہ کةیکے بعد حضرت بق طاقت و ی ھے اور ان کی گئی طرف سے عطا کی ھے جو ان کو خدا وند عالم کایگ

انی بںی باتنی تںیں ھے اس سلسلہ می طاقت و قدرت نھی بھیقدرت کے برابر کو ئ :ںی ھی گئیک

جا ی کںی مدد نھی کی آسکتا ،ان کے خالف کسںی غالب نھیئ۔ان پر کو ١ گے ۔ںی ،وہ تمام مضبوط قلعوں کو فتح کریگیئ

ی گے ،ان کںی اور تمام مشرک گروھوں پر غلبہ حا صل کرانی۔وہ تمام اد٢ گے ۔ںی ان کو قتل کر دای گے ںی کرتیھدا

وجہ ی کبی تکذیک اور شھروں کو ان وںی تمام آبادی کای۔خدا وند عالم دن٣ السالم کے تحت تصرف ہی علی تک ھالک کردے گا اور ان کو حضرت مھدامتیسے ق

۔گایال ئ

Page 115: Israr e Ghadir

١١۵

ان کا انتقام :و السالم ھمی علتی ھے کہ اگرچہ اھل بای گای اس بات پر زور دںی مری غدخطبہ

ور اگای منتقم آئکنی پامال ھو رھا ھے لعہی کا حق ظالموں کے ذرعوںیاور ان کے ش خوش کری دو ستوں کے دلوں کو انتقام لںی مای دنیآخرت کے عذاب کے قطع نظر اس

: ھے یگئ ی کانی بںی جملوں منی بات تہیکرے گا ۔ السالم سے متعلق ھر حق کو اخذ ھمی علتیوہ خداوند عالم اور اھل ب:١

گے ۔ںیکر ۔ںگےی خدا کے نا حق بھائے گئے ھر خون کا انتقام لائےی۔وہ او ل٢ گے ۔ںی ئے عالم کے تمام ظالموں سے انتقام لای۔وہ دن٣

کا حب وبغض سے رابطہ تیوال اساس ھمار ے اعتقاد کے سب سے یک١> االالحب والبغض نیھل الد<”

کا مقصد ان کا تی وال ی السالم کھمی علتیاھم ار کان مےں سے ھے ۔اھل ب اطاعت کرنا ھے اس کاالزمہ ان یان ک ھونا اور لوگوں کا مکمل طور پر اریصاحب اخت

ھے اس سلسلہ مےں نا رکھنہیسے محبت رکھنا اور ان کے دشمنوں سے بغض وک : ھے ای گای کانی باتوں کو بنی مےں تریخطبئہ غد

اس تی اھمی سے محبت اور بغض کتی اھل بکیخداوند عالم کے نزد:الف :ں ی کئے گئے ھانی نکتے بنیسلسلہ مےں ت

کو دوست رکھتا ھے خدا اس کو دوست رکھتا ھے اورجو ی علجو شخص ان سے قتیکو دشمن رکھتا ھے خدا اس کو دشمن رکھتا ھے در حق) ع (یعل

طرف پلٹتا ی کی کا مسئلہ خود خدا وندعالم سے محبت اور دشمنیمحبت ودشمن ھے ۔

ھے اور اس پر لعنت ی خدا وندعالم نے مذمت کی کے دشمن کتی۔اھل ب٢ خداوندعالم مدح کرتا ھے اور خدا اس کو دوست ی ھے۔ان کے دوست کیفرمائ

:رکھتا ھے جوشخص ”: اور خطاب مےں ارشاد فرماتا ھے ی خاص وحکی۔خدا وندعالم ا٣

رای لعنت اور میری کا انکار کرے اس پر متی والی کرے اور ان کیسے دشمن) ع (یعل “غضب ھو

ھے اس مانہی اعمال کے تو لنے کا پ محبتی السالم کھمی علتیاھل ب:ب ی کی کو اپنے دل مےں علکیتم مےں سے ھر ا:سلسلہ مےں ارشاد ھوتا ھے

ھر انسان کو عمل کر نے سے یعنی کے مطابق عمل کرے ینسبت محبت ودشمن ای محبت یتن السالم سے کہی علنی المو منری چا ہئے کہ وہ حضرت امکھنای دہیپھلے موضوعات نی کے مطابق وہ عمل کرے اس مطلب سے تیاس رکھتا ھے اور یدشمن

:کا استفادہ ھو تا ھے اور ںی قدر کو پہچا نی وہ اس نعمت کھیں سے محبت رکھتے تی۔جو اھل ب١

:ںی کو شش کری اعمال کرنے ککیاس نعمت کے مدنظر ن ںی کا م کرادہی راہ مےں زی کتی حضرات محبت اھل بعہی اور شنی۔محب٢

راہ اور ان کے امر کو زندہ کرنے کے ی ،ان کںی کے درجہ کو اوپر لے جائ محبتی،اپن ۔ںی کریلئے فدا کار

تی کہ جب تک وہ اھل بںی جان لہی السالم کے دشمن ھمی علتی۔اھل ب٣ گے ںی کرںی جو محبت ھے،کو محکم و مضبوط نھادی اساس و بنی السالم کھمیعل

۔٢۴١ صفحہ ۶٩ جلد ۶٣ صفحہ ۶٨ ،جلد ۵٢ صفحہ ۶٧ بحار اال نوار جلد 1

Page 116: Israr e Ghadir

١١۶

ھمی علتی گے چونکہ اھل بںی رھتےی اپنے اعمال انجام دکاریاس وقت تک وہ ب ی ھے ۔لہذا اگر وہ اپنںی نھمتی قدر و قی کو ئی عمل کری محبت کے بغیالسالم ک تو ان کےلئے اس ںی قدم اٹھا نا چا ہتے ھںی راہ می اور خدا وندعالم کیخو د ساز

فر ںی مثی حدکیا) ص( اکرمغمبری چا ہئے پنای اصالح شروع کردیمرحلہ سے اپن :ںیھماتے

““ قلبہی فی لعلجدی بماحدکم ایکتفیانما” پر ی نسبت پاتاھے اسی کیںعلی جو کچھ اپنے دل مکی سے ھر اںیتم م”

١“اکتفا کرے ںی کو نھکی محبت وہ در بے بھا ھے جو ھر ای السالم کھمی علتیاھل ب:ج

ی کی سعادت اور تقوی اس کہی تو ایل کرل شخص نے اس کو قبویملتا ھے ۔اگر کس ھے ،اور ی نشا نی شقاوت کی اس کتو ای نے قبول نہ کیعال مت ھے ،اور اگر کس

ھے ۔ںی کر نا سزاوار نھی تک دست رسائابی انسان کے لئے اس گوھر نایشق

نی السالم کے محبھمی علتی اور اھل بعہیش کرنے والے اس بات کو جا ن السالم سے محبتھمی علتی اور اھل بعہیش

ومحبت کے شرائط اور تی ھے اوروالایاگی کو نسے مذھب کو قبول کںی کہ انھںیل اس کا مقام و منزلت کی لئے کہ پروردگار عالم کے نزدزاسی حفاظت کرے نیارکیمع

و آلہ وسلم نے ہی اهللا علی اکرم صلغمبری پںیواضح و روشن ھو جا ئے اس سلسلہ م :ھیں فرمائے انی نکات بیادی بنںچندیم ری غدخطبہ

کی اور محبوں کا خداوند عالم کے نزدعوںی السالم کے شھمیائمہ عل: الف مقام و منزلت ۔

ی اور خداوند عالم ان کںی مدح کرتا ھے ،وہ حزب اهللا ھی۔خداوند عالم ان ک١ مدد کرتا ھے ۔

گے ۔ںی دئے جا ئ اور وہ بخشی رحمت نازل ھو گی۔ان پر خداوند عالم ک٢ خالص صاحبان ہی ھے ،لہذا ی کر تتی حکای کمانی ایقی۔چونکہ محبت حق٣

سے بی ھے ۔وہ خداوند بالغای گای ڈالدںی ان کے دلوں ممانی اور اںی ھی اور متقمانیا ۔ںی ھںی سے امان می اور گمراھںی ھافتہی تی ،ھداںیخو ف کھا تے ھ

السالم سے محبت کرنے والوں ھمی علتی اور اھل بعوںی کے دن شامتیق:ب کا مقام ۔ںی کے مستحق ھری اور اجر کبںی کے حامل ھیابی کا می۔وہ بڑ١ ھو ںی نھدہی ھے اور وہ رنجںی ڈر نھی کے ھو لناک دن کاان کو کو ئامتی۔ق٢ ںگے۔

داخل ںی کے ساتھ اس می جزا بھشت ھے ۔وہ امن و سال متی آخری۔ان ک٣ کےلئے مال ئکہ نےی ئےگا ۔ان کاساتھ داجای کے رزق درحسابیغ بںیھوں گے اورانھ

گے ۔ںی بشارت دی جنت کی گے، اور ان کو ابدںی گے اور ان پر سال م کرںیآئ تی السالم کودعوائے والھمی علتی اورمحبان اھل بعوںی شیجن پھلوؤں ک:ج

: ھے ی کرنا ضرورتی بناپررعایک ۔ںی نہ د شک و شبہ کو راہںی مدہی۔اپنے عق١ ںی نہ رکھی اسالم کے دشمنوں سے دوستھمی علتی۔خدا ورسول اور اھل ب٢

نہ ھوں ۔وںی کی اور رشتہ دار ھیاگرچہ وہ ان کے ماں باپ، اوالد ،بھائ ۔ںی پر ظلم اور برے اعمال کا لباس نہ ڈالمانی ازہی۔اپنے پاک٣

۔٣۴۵ ،پراناچاپ صفحہ ٨ بحار االنوار جلد 1

Page 117: Israr e Ghadir

١١٧

السالم کے دشمن ھمی علتیاھل ب ،خداوند عالم نے تمام ںیمخلوق کا عصارہ ھ السالم ھمی علتیاھل ب

ھے ای کدای پںی مہی برکت کے سای برکت اور ان کے وجود کیمخلوقات کو ان ھ قدر ںی بارگاہ می خداوند عالم کی السالم سے محبت کھمی علتی،جس قدر اھل ب

ان سے عداوت ساتھ مخلوقات کے نی اس بہتری خداوند عالم کی ھے اتنا ھمتیوق کو برباد کرنے واال ھے ۔وںیبغض نہ بخش دئے جانے واال گناہ ھے اور تمام اچھائاور

ان ای :ںی دو راھے پر ھشہی السالم کے مقابل ھمھمی علتیمسلمان اھل ب تی ۔اھل بںھےی راستہ نھی کوئسرای ان کے پاس تںی کری دشمنای ںیسے محبت کر

کرناجرم ھے اور اس سلسلہ معرفت کے باوجودان سے محبت نہ ی السالم کھمیعل ھے ۔ںی فرق نھی کے لئے کو ئی کسںیم

ںی السالم سے محبت کے درجات ھھمی علتیظاھر ھے جس طرح اھل ب ی کمںی ھے اس مںی نھکسانی ی بغض و عداوت بھںی طرح ان کے دشمنوں میاس مختلف ھے ۔ی بھتی نوعی اور اس کیادتیاورز

ھمی علتی اھل بںی مری غدوسلم نے خطبہ وآلہ ہی اهللا علی اکرم صلغمبریپ کو لوگوں کے لئے )اتمام حجت کے عنوان سے (اری کے معیالسالم سے دشمن

جزا ء اور سزا کو ی کی مخالفت و دشمنی ھے ،اور ان کای فر ما دنیمشخص و مع :ںی کرھے ھانی بںی ملی ھے ۔جس کو ذای فر مادنی معیبھ

تی نوعی کیدشمن السالم سے ھمی علتیاھل ب: الف کو قبول نہ کرنا ۔تی والی۔ان کے حق کا انکار کرنا اور ان ک١ جانب سے ان کو عطا کئے گئے ی اور خدا وند عالم کںی۔ان کے سلسلہ م٢

شک کرنا ۔ںیمقام ومنصب م اقتدا نہ کرنا ۔ی۔ان کو اپنے امام کے عنوان سے قبول نہ کرنا اور ان ک٣ مخالفت ی مو افقت نہ کرنا اور ان کے امر کیا ،ان ک۔ان کے کالم کوردکرن۴ کرنا ۔

عداوت کرنا ۔ی اور ظاھری دشمنی۔ان سے دل۵ مدد کرنے سے انکار کرنا ۔ی و رسوا کرنا اور ان کلی۔ان کو ذل۶ ۔ان سے محبت نہ کرنا ۔٧ ۔ان سے حسد کرنا ۔٨

) ع (تی اھل بںدشمنانی بارگا ہ میخداوند عالم ک:ب ۔ںی ھیملعون ،مغضوب اور شق۔١ ۔ںی ھنی اور مکذبی کے بھائطانوںی،گمراہ ،ش) وقوفیب(ہی۔سف٢ مذمت کرتا ھے ان کو خوار و رسوا کرتا ھے ، ان سے ی۔خداوند عالم ان ک٣ وجہ سے ان کو ی کبی تکذی بخشے گا اور ان کںی رکھتا ھے ان کو نھیدشمن

ھالک کردے گا ۔

سزا ی السالم کے دشمنوں کھمی علتی کے دن اھل بامتیق:ج اور سب ںی ھںی نھمتی قدر و قی کو ئںی و آخرت مای دنی۔ان کے اعمال ک١

،جہنم کے شعلوں ںگےی ڈالے جا ئںی۔وہ جہنم کے شعلوں م٢ گےںیبرباد ھو جا ئ گے ۔ںی گے اور اس کے شعلوں کا مشاھدہ کرںی آواز سنیک

۔ی جا ئے گی کںی نھی کمی کو ئںی۔ان کے عذاب م٣ ۔نگےی رھںی جہنم مشہی گے اور وہ ھمںی رھںی سخت عذاب مشہی۔وہ ھم۴

Page 118: Israr e Ghadir

١١٨

گمراہ اماموں کا تعارف تی پہچانناھداعہی شناخت کے ذری کو ان کے رھبروں کتیدشمنان وال

وآلہ وسلم نے لوگوں کوقابل ہی اهللا علی اکرم صلغمبریکےلئے بہت اثر رکھتا ھے پ بلکہ مسلمانوں کومستقبل کے ای کںیتقبل سے خوش نھ اوربے خطرمسنانیاطم

وہ ںی کہ کھاھےی مطلع کی رکاوٹوں سے بھی آنے والںیخطروں اور ان کے راستے م ںی نہ دے سکصی جھاں حق کو باطل سے تشخںی مو ڑ پر آکر نہ کھڑے ھو جائسےیا

اس وآلہ وسلم نےہی اهللا علی آنحضرت صلںی آجا ئںیاور گمرا ھوں کے دھوکہ م :ںی ھی فرما ئاںینگوئیشی پیادی بننی تںیسلسلہ م

کہ خو د سے مطمئن نہ ھو جانا خوا ھشات ای فرماانی۔عوام الناس کے لئے ب١ ای سے چال گای دنںی رکھو اگر مادی کے دھوکہ سے بچتے رہنا اور طانی اور شینفسان

یو جا ؤ گے بلکہ اپن احتمال موجود ھے کہ نہ صرف تم گمراہ ھہی تو ای گای قتل کردای طرف پلٹ جاؤ گے ۔ی کتیجا ھل

کہ ائمہ حق ای وآلہ وسلم نے مسلمانوں کو خبر دار کہی اهللا علی۔آنحضرت صل٢ ھے ان کے ای جا نب سے تعارف کرای نے تمھارے سامنے خداوند عالم کںیجن کا م ںیبال ئ طرف ی ھو ں گے جو لوگوں کو آتش جہنم کی بھڈری لسےی کچھ اںیمقابلہ م

سے اپنے کو بچا ئے رکھنا ۔ڈروںی گمراہ لسےیگے لہذا تم ا امامت کو کچھ لوگ ی ھے کہ ائمہ حق کی خبر دی بھہی طرح آپ نے یاس

اس مقام و منصب پر ںی اور با دشاہت کے چکر می طلباستی گے اور رںیغصب کرب ،ظالم اور گے ،اس کے بعد آپ نے لوگوں کے سا منے ان کے غاصںیقابض ھو جا ئ

۔ای فرماانینا حق ھو نے کو ب لوگوں کو بتاتے ھوئے اشارہ کے ادکوی اصل بنی کڈروںی آپ نے گمراہ لجتاینت وہ ادی بنی کڈروںیچونکہ تمام گمراہ ل “ںی ھفہیوہ اصحاب صح” :ای ارشاد فرماہیطور پر

١ دستخط کئے گئے تھے ۔ںیھے جس پر کعبہ م“ ملعونہ فہیصح” دو ںی کے اماموں اور خالفت و امامت کے غا صبوں کے سلسلہ میھ۔گمرا٣

:ای و مشخص فرمانی عاقبت کو معی فر ما ئے اور ان کانی مطلب بیادیبن پروردگار ان رای اور مںی کہ مای اعالن فرماہی اور ایان کو مورد لعنت قرار د:الف امام بلکہ ان کے کہ نہ صرف گمراہ ی دی خبر بھہیان کو :ب ھے ۔زاریسے ب

درجہ ی جہنم کے آخری کرنے والے بھدی تا ئیدوست ،ان کا اتباع کرنے والے ان ک ھوں گے ۔ںیم

٣

ی اور اعتقادی عملی کری غدں،ی سے متعلق مسائل متیوال ںیادیبن

قرآن سے متعلق ی پھلوؤں پر رو شنی چار اساسںی قرآن کے سلسلہ مںی مری غدخطبہ

: ھے ی گئیڈال

ھے۔ی ھو چکانی بںی قسم می دو سری حصہ کسرےی داستان تی ملعونہ ک فہی صح1

Page 119: Israr e Ghadir

١١٩

منزلت یالف ۔قرآن ک ھے ۔ی اور نشا نادگاری یک) ص(غمبری پنی۔قرآن مسلمانوں کے ما ب١ ھے۔ تای خبر دیھے اور ثقل اصغر ک)“نی الثقلکمی تارک فیان”(۔قرآن ثقل اکبر ٢

قرآن کا مطالعہ :ب کو سمجھو ۔اتی آی تدبر و تفکر کرو اور اس کںی۔قرآن م١ ات قرآن پر غورکرو اور اس کے متشابھات کو چھوڑ دو ۔۔محکم٢

ری تفسیقرآن ک: ج ھمی علتی کرنے والے صرف اھل بانی۔قرآ ن کے مفسر اور اس کے باطن کو ب١

۔ںیالسالم ھ اهللا ی اکرم صلغمبری السالم پھمی علتی اھل بںی کرنے مری تفسی۔قرآن ک٢

ی جو آنحضرت صلںیاںھی اور وہ ھستںی ھنی اور جا نشفہی وآلہ وسلم کے خلہیعل ۔ںی حق رکھتے ھہی عہی وآلہ وسلم کے دستخط کے ذرہیاهللا عل

السالم کے ساتھ رابطہ ھمی علتی کااھل بمیقرآن کر: د ھوگا ۔ںی السالم کے موافق ھے اور ان سے جدا نھھمی علتی۔قرآن اھل ب١ ھے ۔تایر د خبںی دو سرے کے سلسلہ مکی ،اکی سے ھر اںی۔ان م٢ کے فضائل نازل ) ع (نی منرالموی حضرت امںی ممی۔خداوند عالم نے قرآن کر٣

۔ںیفرما ئے ھ وآلہ ہی اهللا علی اکرم صلغمبری السالم پھمی۔قرآن فرماتا ھے کہ ائمہ عل۴

۔ںی نسل سے ھی السالم کہی علیوسلم اور حضرت عل

ب گو ضرورتوں کے جوای علمی السالم بشر کہیامام عل ںیھ

ضرورت اور متعدد مشکلوں کو حل کرنے واال کہ ی سب سے بڑیمعاشرہ ک ھے ۔خدا وند عالم نے “علم ” ھو سکتاوہ ںی نھازی معا شرہ بے نیجس سے کوئ

ممکنہ حل کوان کے سامنے نی اس ضرورت کے بہترںیمسلمانوں کے مستقبل م ھے ۔ای کشیپ

جہی ضوع کاعلم چا ھے اس کانت استثناء کے ھر موی کسریتمام علوم بغ غمبری پی اور آخرت سے متعلق ھو کنی دجہی ان علوم کا نتایلوگوں تک پھونچتا ھو

اور اس سے متعلق علوم ان کے سپرد اھےی وآلہ وسلم کو عطا کہی اهللا علیاکرم صل ی بن ابی تمام علوم علہی کے بعد م وآلہ وسلہی اهللا علی اکرم صلغمبری ۔پںیکئے ھ

السالم کے ہی علنی المو منری اور امںی طرف منتقل ھو گئے ھی السالم کہیب علطال ائمہ ای درکراںی بہی اور علم کا ںی طرف منتقل ھوئے ھیبعد ان کے بعد والے اما م ک

آل ئم علم کا مخزن قاہی منتقل ھوتا رھا اور آج گرےی بعد دکےی ںی السالم مھمیعل کے پاس فی وعجل اهللا فرجہ الشرہیالم اهللا علمحمد حضرت صاحب العصر والزمان س

ھے ۔ قرآن کے علم کے عالوہ کہ جس کا ری ل و حرام اور تفسںحالی مری غدخطبہ

ھوا ھے کہ ان کے پاس انیخاص طور پرتذکرہ ھوا ھے کچھ مقامات پر صاف طور پر ب : ھے ایاگی طرف اشارہ کی دواھم باتوں کںیھر علم ھے اور اس سلسلہ م

Page 120: Israr e Ghadir

١٢٠

متی اور قدر و قتیفی کیان کے علم ک: الف طرف ی ھے اور ان کو خداوند عالم کای۔ان کو علم خداوند عالم نے ھبہ ک١

خداوند عالم کے ال محدود علم سے متصل ھے ۔ہی ھے اور ای گایسے عطا ک ہی اهللا علی اکرم صلغمبری پاسکتا اور پںی شخص اس علم تک راہ نھی۔کو ئ٢

ھے اور جو شخص ان کے عالوہ ای کے سپرد کی علم صرف ان ھہیوآلہ وسلم نے کرے وہ جھوٹا ھے ۔ی دعوسایا

جہیان کے وسعت علم کا نت:ب گے ۔ںی تم کو جواب دہی۔جو کچھ تم ان سے سوال کروگے ١ اگر تم یعنی گے ۔ںی کرانی گے اور بںی بتا ئہی جانتے ھو ںی۔جو کچھ تم نھ٢ اگر کچھ مقامات پر زی گے نںی سمجھا ئںی تمھہی از خودیھ کروگے تو بںیسوال نھ

۔ںگےی تمھارے لئے روشن کرہی تم اس کو غلط سمجھ گئے تو ای ایمسئلہ مبھم رہ گ

نی قوانی کلںیحالل و حرام کے سلسلہ م غمبری ھے اور پشماری تعداد بیاگرچہ حالل و حرام اور واجبات و محرمات ک فر ما ئے انی بی کچھ ھںی سال کے عرصہ م٢٣ہ وسلم نے وآلہی اهللا علیاکرم صل

نہ لوگوں کے صبروتحمل ( کر نے کا مو قع انی ساتھ بکی اور چونکہ ان سب کو اںیھفراھم نہ ھو سکا لہذا )ارسے حاالت کے اعتبی معاشرتیکے لحاظ سے اورنہ ھ

انیؤں سے ب پھلویادی کو دو بنی وآلہ وسلم نے احکام الھہی اهللا علیآنحضرت صل :ایفرما

ن فر ما ئے ان ای وآلہ وسلم نے خود بہی اهللا علیجو احکام انحضرت صل:الف :ںی ن فر ما ئای بںی دو باتںیکے سلسلہ م

ی پلٹوں گا کہ کسںی ھے اس سے ھرگز نھای فرما دانی نے بںی۔جو کچھ م١ ی حق حا صل بھہی کو ی طور پرکسیحالل کو حرام اور حرام کو حالل کردوں اور فطر

ھے ۔ںینھ ںی حالت می بھی کسںی ھے ھر گز اس مای فر مادانی نے بںیجو کچھ م:ب

کرنے کا حق حا صل سای کو ای کسی کوبھی کر وں گا اور پس کسںیرد و بدل نھ ھے ۔ںینھ

لوگوں کو ںی فر ما سکے تھے ان کے سلسلہ مںی نھانیجن احکام کو آپ ب:ب اکہی السالم سے رجوع کرنے کا حکم دھمی ائمہ علارہیاور گ) ع( طالب ی بن ابیعل

نے تمام لوگوں پر حجت ) ص( اس طرح آپی رھے گی مت تک باقای امامت قیان ک نہ چھوڑا ۔ی مو قع باقی کا کو ئی کےلئے عذر تراشی اور کسیتمام کرد :ںی فر ما ئانی بںی اھم باتنی تںیاس سلسلہ م علم ہی ضرورت ھے اور یکرنے کےلئے ان کے علم ک انی۔حالل و حرام کو ب١

وآلہ وسلم اور ائمہ ہی اهللا علی اکرم صلغمبری طرف سے فقط پیخداوند عالم ک ھے ۔ای گای السالم کو عطا کھمیعل

السالم کا کالم خداوند ھمی وآلہ وسلم اور ائمہ علہی اهللا علی اکرم صلغمبری۔پ٢ ھے ۔یوعالم کا کالم ھے اور قرآن کے مسا

وآلہ وسلم اور ائمہ ہی اهللا علی اکرم صلغمبریپ ںی کے سلسلہ می۔احکام الھ٣ ان کے ی ھے اور لوگ بھںی کاحق نھنےی کوخبر دی السالم کے عالوہ کسھمیعل

دو ی کسںی بنابرںی رکھتے ھںی نھتی صالحیعالوہ حالل و حرام کو پہچا ننے ک خالف اخذ کرنا ھے ۔ے کیم الھ بدعت ،ضاللت اور حکیروی پیسرے راستہ ک

Page 121: Israr e Ghadir

١٢١

اتی کلںی کے سلسلہ مغیامر بالمعروف اور تبل امر با لمعروف اور ںی مری غد وآلہ وسلم نے خطبہ ہی اهللا علی اکرم صلغمبریپ

ای فرماانی کے مو ضوع کے ساتھ مال کربغی عن المنکر کے مسئلہ کو ابالغ و تبلینھ عن المنکر کے وقت انسان خداوند عالم یر نھ امر با لمعروف اوںی۔دوسرے لفظوں م طرف ی السالم کھمی علنی اور ائمہ معصومم وآلہ وسلہی اهللا علی،رسول خدا صل

اهللا ی اکرم صلغمبری ھے اور خداوندعالم کامامور اور پتای بتا کر انجام دفہیسے وظ ھے ۔ السالم کے خادم کے عنوان سے عمل کرتا ھمی وآلہ وسلم اور ائمہ علہیعل

وآلہ وسلم نے امر با لمعروف ہی اهللا علی نظر آنحضرت صلشیاس مطلب کے پ :ںی فرمائانی بںیزی چیادی بننی تںی عن المنکر کے سلسلہ میاور نھ

ھے ای ھے اور منکر کای کو جا ننے کے لئے کہ امر با لمعروف کزیاس چ:الف ھے ۔اگر امر با انیلسالم کا ب اھمی علنی راہ مو جو د ھے اور وہ ائمہ معصومکیفقط ا

سے کو قہی اور طری ان کے عالوہ کسںی عن المنکر کے سلسلہ میلمعروف اور نھ وجہ سے ی ھے ۔اسی ھے بلکہ بدعت بھںی بات پھونچے تو وہ نہ صرف معتبر نھیئ

: ھے ایآپ نے فرما ھے کہ ائمہ ہی عن المنکر یسب سے بلند و باال امر با لمعروف اور نھ سے عہی جائے ۔تا کہ اس ذرای کو لوگوں تک پہنچاتی والی السالم کھمی علنیممعصو

ای شناخت کے لئے لوگوں کو اس مرکز اور مرجع کا تعارف کرایمعروف اور منکرات ک جا ئے ۔ مد نظر ںی اھم باتنی عن المنکر کے سے پھلے تیامر بالمعروف اور نھ:ب

:ںی چا ہئیرکھن اشتباہ نہ کرنا ۔ںی اصل مطلب کو سمجھنے م اورکھنای طرح سی۔اچھ١ کرنا۔ادی کرنا اور نی طرح ذہن نشی۔مطلب کو اچھ٢ پہنچانا ۔حی و تبدل نہ کرنا اور صحری تغںی۔مطلب م٣ ی وسعت ، احکام الھی کغی وآلہ وسلم نے دائرہ تبلہی اهللا علیآنحضرت صل:ج

:ںھی فر ما ئے انی بوںی اور اس کے مراحل غی تبلیک ۔ںی د دال ئای اور ںی دو سرے کو سفارش کرکی وہ اںی۔جو جا نتے ھ١ ۔ںی رکھتے ھفہی خاص وظکی اںی پہنچا نے منی اوالد تک دی۔ماں باپ اپن٢ ھے ۔ی کا اپنے رشتہ داروں اور دوستوں تک پہنچانا بہت ضروری۔احکام الھ٣ تک پہنچانا چا ہئے ۔نی کوغائبنی۔حاضر۴ کرنا چا ہئے اور مطالب پہنچانا چا ہئے ۔غی ھر جگہ تبلکی نزد۔دور اور۵ ۔ںی اور خداکے حکم کو پہنچا ئںی کرغی تبلںیکھی۔جس شخص کو د۶ کرنا تی رعای زمان و مکان اور افراد کے حاالت کںیالبتہ ان تمام موارد م ھے ۔یضرور

ںی اھم باتںینماز اور زکات کے سلسلہ م فرما انی بںی باتی اساسنی تںینماز اور زکات کے سلسلہ م ںی مری غدخطبہ

:ںی ھیئ ی اخرو،یوی کہ ان کے دنای ان دو باتوں پر خاص طور پر زور دی اسالم کنی۔د١

۔ںی اثرات سے سب آگاہ ھی اور معاشرتی،فرد خداوند عالم نے اس کا حکم سےی جنای کواس طرح انجام دضوںی۔ان دو فر٢

بدعت ی طرح کی ن بوجھ کر کسںجایاس طرح کہ ان م) م اهللا کماامرک (اھےید ھے کہ خداوند عالم ہی ھے اور اس کا مطلب یتی ان کو نابود کردیادتی اور زی،کم

تولنا چا ہتا ھے اور اس عہی کامل اطاعت کے درجہ کو ان دو عمل کے ذریلوگوں ک ۔ںی پرپرکھیسوٹ کی کواپنزانی میک )میاالسالم ھوالتسل(طرح لوگ اپنے اندر

Page 122: Israr e Ghadir

١٢٢

آجا ئے تو ائمہ شی مشکل پی کو ئںی۔اگر ان دونوں عمل کے سلسلہ م٣ کے مطابق ی مرضی تاکہ ان کو خداوند عالم کاجائےی السالم سے سوال کھمیعل

جا سکے ۔ایانجام د

ی رہنما ئںیحج اور عمرہ کے سلسلہ م حج و عمرہ کے ںی مری غد وآلہ وسلم نے خطبہ ہی اهللا علی اکرم صلغمبریپ

: ھے ایمتعلق چار اھم پھلوؤں پر زورد من شعائراهللا عظمیومن < :ھیں سے ںی میالف۔حج اور عمرہ شعا ئر الھ

خدا کو زندہ کرنا ھے ۔نی،اور ان کو زندہ کرنا د> القلوب یفانھامن تقو نفع کو مد نظر ی اور اخرویاوین طرف سے حجاج کے لئے دیب۔خداوند عالم ک : ھے ایرکھا گ

جو شخص حج کرنے کےلئے جاتا ھے خداوند عالم اس : فائدہ یاویب ۔دن ںی مدد فرماتا ھے ۔جو کچھ وہ سفر حج می کوںی ھے ۔ خدا حا جتای کر دیکوغن

ھے ۔تای جگہ اموال سے پر کردی خداوند عالم اس کںیخرچ کرتے ھ کو نئے سرے سے ں،انیاس کے گناہ معاف کر دئے جا تے ھ :ی۔نفع اخرو٢

ھے ۔ی جا تیدی کوکھا جاتا ھے اور ان کو بشارت دنےیاعمال انجام د بہت اھم ھے اور عذاب ھاںیجان بوجھ کر حج نہ کرنا خداوند عالم کے :ج

ھے ی ھے کہ عمر کم ھو جا تہی رکھتا ھے اور وہ ی ضرر بھیوی کے عالوہ دنیاخرو ھو تا ھے ی ھے اور فقر کا باعث بھی منقطع ھو جا ت،نسل

ی طلب کںیزی اھم چنیجو شخص حج کرنے کےلئے جاتا ھے اس سے ت:د :ںی ھیگئ

طور پر اس سے ی کے ساتھ ھو نا چا ہئے اور ظاھرنی۔اس کا حج اکمال د١ مراد ھے ۔تی والی السالم کھمی علتیاھل ب

و مقاصد کو سمجھ میکے مفاھ ادراک کے ساتھ حج حی۔ حج کے صح٢ کراعمال حج انجام دے ۔

خدا سے واپس آنے کے بعد دوبارہ محکم توبہ کرے کہ ھر گز خانہ ںی۔حج م٣ ۔ںکرےگایگناہ نھ

۴

جا ئزہ قی کا دقری غدعتیب اس کے ہی ںی مقتی ھے حقای گای کانی بںیکو خطبہ کے متن م “ری غدعتیب” ١ کا پابندھونا ھے۔یمحتو

کے مقام و منصب کو قبول کرنا اس کا اقرار کرنا اور اس ی کسیعنی “عتیب” کو پورا کرنے کےلئے اتی تمام ضروری آنے والشی پںیکے اقرار کرنے کے سلسلہ م

موضوع اورکئے گئے وعدے مشخص و ی اس کا اصلںی معتیاپنا ھاتھ بڑھانا ۔لہذا ب ، ضامن ی پشت پنا ھی ،اس کمتی قدرو قی طرح اس کی ۔اسںی ھو نے چا ہئنیمع

چا ہئے ۔ی و مشخص ھو ننی اور شکل معتیفی کیو شاھد ،اس ک ان تمام پھلوؤں پر ںی مری غد وآلہ وسلم نے خطبہ ہی اهللا علی اکرم صلغمبریپ :ںی کر رھے ھانی بںی ملی ھے جس کو ھم ذی ڈالیروشن

کے رسم و رسومات کا تذکر ہ ھو چکا ھے ۔ری غدعتی بںی قسم میسری تی دو سرے حصہ ک1

Page 123: Israr e Ghadir

١٢٣

مو ضوعی کا اصلری غدعتیب ی السالم اورائمہ جوان کہی علنی المو منریموضوع ام ی کا اصلعتی بی کری غد امامت کو قبول کرنا ی السالم تک ان کہی علی حضرت مھدی آخر ںی سے ھںیاوالدم

تک ھے اور ان کے ان تمام مناصب کو امتی امامت قیاور اس کا اقرار کرنا اور ان ک ۔ںی ھو ئے ھانی بںیقبول کرنا جو خطبہ کے متن م

امامت ی السالم کہی طالب علی بن ابی مو ضوع فقط علیا اصللہذا خطبہ ک امامت ی امامت ھے اور ان کی السالم کھمی ھے بلکہ تمام ائمہ علںیاور خالفت نھ

ھے اور ںی اما م نھی اور ان سے پھلے اور ان کے بعد کو ئی رھے گی تک باقامتیق ھے جن ںی حق نھی کا کو ئکرنے ی اور کو اس طرح کا دعویان کے عالوہ کس

ھمی انھوں نے تمام ائمہ علای گو ی کعتی بی السالم کہی علیلوگوں نے حضرت عل ھے ۔ ی کعتی بیالسالم ک

کا مطلب ری غدعتیب کئے گئے جن وعدوں کو ںی کے سلسلہ متی لوگوں نے مو ضوع والںی مریغد

:ںی ھلی ھے وہ مندرجہ ذی کعتیوفا کرنے کےلئے ب ںی نے نھںیم” کھے گا کہںی نھہی شخص یپس کو ئ:ے کہ۔ھم نے سنا ھ١

۔“ ھو ا ںی متوجہ نھںیسنا اور م ۔ںی خم کرتے ھمی اور سر تسلںی اطاعت کرتے ھںی۔ھم مقام عمل م٢ ھے ۔ی اس مطلب سے راضری۔ھمارا قلب و ضم٣ پر ھو گا ۔دہی عقی اور حشرونشر اساتی مو ت و حی۔ھمار۴ گے ۔ںی کرںی و تبدل نھری تغیو ئ کںی۔ھم ان مطالب م۵ ںی دںآنےی شک و شبہ نھی کو ئںی۔ھم ان مطالب کے متعلق اپنے دل م۶ گے ۔

ںی بات سے نھی گے ،اپنںی کرںی انکار نھںی۔ھم ان مطالب کا مستقبل م٧ گے ۔ںی گے اور اپنے وعدہ کو وفا کرںی توڑںی کو نھمانی گے ،اپنے عھدوپںیپھر

ںی و دورکے رشتہ داروں اوردوستوںتک پہنچا ئبیرمان اپنے قر فہی۔ھم آپ کا ٨ گے۔

ی اور پشت پناھمتی قدر و قی کری غدعتیب اس وقت کو ی ان کںی سے متعلق ھنیجس طرح تمام احکام و مسائل جو د

جب وہ خداوند عالم سے متصل ھوں اور ان کا فرمان خدوند ی ھو گمتی قدر و قیئ کا ی تمام احکام الھںی مقتی جو حقری غدعتیواھو ،ب طرف سے صادر ھیعالم ک ضرورت ھے ۔ی کی پشت پناھی الھی کرنا ھے اس کو بھمیتسل

ای زور دادہی بہت زںی وآلہ وسلم نے اس سلسلہ مہی اهللا علی اکرم صلغمبریپ خود ہی ھے بلکہ ای گای طرف سے حکم دی کانہ صرف خداوند عالم کعتیھے کہ اس ب جملے لی مندرجہ ذںی کرنے کے مترادف ھے اس سلسلہ معتیم سے بخداوند عال

:فرما ئے جا نب سے اور اس کے حکم سے ھے ۔ی خداوند عالم کعتی بہی۔١ ںی کرعتی خداوند عالم سے بںی مقتی حقںگےی کو انجام دعتی۔جو اس ب٢

۔گے عتینے مجھ سے ب) ع (ی ھے اور علی کعتی نے خداوند عالم سے بںی۔م٣

ھے ۔یک اور نی،حسن ،حس) ع (ی کرو اور مجھ سے ،علعتی۔خداوند عالم سے ب۴ کرو ۔عتی السالم سے بھمیائمہ عل

Page 124: Israr e Ghadir

١٢۴

اور ان ںی ھابی گے وہ کا مںی دو سرے پر سبقت کرکی اںی کرنے معتی۔جو ب۵ کا ٹھکانا نعمتوں کے باغات ھوں گے ۔

گا اور جو شخص نقصان کرے ی توڑے گا وہ خود اپنا ھعتی بہی۔جو شخص ۶ میخداوند عالم سے کئے ھو ئے عھد کو وفا کرے گا خدا وند عالم اس کو اجر عظ

عطا کرے گا ۔

کے ضامن اور شاھد ری غدعتیب ی ھے تا کہ انکار کی ضرورت ھوتی کے لئے گواہ اور ضامن کمانیھر عھد و پ وآلہ وسلم ہیعل اهللا ی اکرم صلغمبری جا سکے ۔پای طرف رجوع کی اس کںیصورت م کے گواہ خداوند عالم ،بذات خود ، مال ئکہ ،اور خداوند عالم کے صالح عتینے اس ب

:ای اور فرماایبندوں کو قرار د ھم ی ،اور آپ بھںی ھتےیھم خداوند عالم کو اس مطلب پر گواہ قرار د:کھو ”

د عالم کے اطاعت کرتا ھے خداونی اور ھروہ شخص جو خدا وند عالم کںیپر گواہ ھ اور خداوند عالم ںی ھتےیفرشتے ،اس کا لشکر ،اور اس کے بندوں کو شا ھد قرار د

۔“ھر شاھد و گواہ سے بلند و باال تر ھے

تیفی کی کری غدعتیب اس کنی ھے ،لنای ھاتھ دںی ھاتھ می وھقہی طری کاعمومعتیظاھر ھے ب ی مصمم ھوتین سے وفا دار عھد کرنا اور دل و زباںی مقتی کا مطلب حقنےیھاتھ د ھے ۔

کرنے سے پھلے عتی وجہ سے ھاتھ سے بی پھلو تھے جن کی کئںی مریغد وآلہ وسلم نے متن ہی اهللا علی اور آنحضرت صلای گای کا اقرار لعتی طور پر بی،زبان

:ںی ھلی وہ پھلومندرجہ ذای فر مانی معیگفتار بھ پھلے معلوم ھونا ہیے ،اور ضرورت ھی کحی کرنے کو تشرعتی۔ھاتھ سے ب١

ھاتھ ںی مقتی اقرار حقی زبانہی ھے ۔ی جا رھی کعتی کے لئے بزیچا ہئے کہ کس چ ھے ۔ی گئی جو خطبہ کے بعد انجا م دی تھحی تشری کرنے کعتیسے ب

کرنے کے عتی۔اس بات کا امکان تھا کہ کچھ لوگ خطبہ کے بعد ھاتھ سے ب٢ ھم نے ” :ںی کھہی ںی اور بعد مںیمطلب سے دور کر ل نہ ھوں اور خود کو اس اریلئے ت

طور ی وآلہ وسلم نے پھلے زبانہی اهللا علیلہذا آنحضرت صل“ ھے ی کںی نھی ھعتیب کر عتی کر سکا اس نے ھاتھ سے بعتی بسےجو شخص ھاتھ ” :ای فرماااوریپر اقرار ل

“ ھے ای ل کر سکا اس نے زبان سے اقرار کرںی نھعتی ھے اور جو ھاتھ سے بیل نہ ھو تا تو ممکن تھا نی عبارت اور متن معی کر نے کعتی۔اگر زبا ن سے ب٣

اعتبار ی استعمال کرتا جو قانو نںی کے مطابق عبارتقہیھر انسان اپنے ذوق و سل ھر انسان اس ںی مقتی ۔اور ھرج و مرج کے عالوہ حقیسے غلط اور مشتبہ ھو ت

ھوتا ۔ادہیکم اور زمطلب کا اقرا ر کرتا جو دوسروں سے امکان تھا کہ کچھ فتنہ و فساد ہی و مشخص نہ ھو تا تو نی۔اگر متن مع۴

اور ان کے تےی کرلاری آمادہ و تںی خاص عبارتی والے گروہ شبہہ ڈالنے والالنےیپھ کو کم کرنے کے اسباب فراھم کرتے ۔متی قدرو قی کعتی اس بعہیذر

وگوں کے توقف کے نا مساعد حاالت اور لی کمی کثرت ،وقت کی۔مجمع ک۵ عتی احتمال تھا کہ کچھ افراد کو ھاتھ سے بی قوہی وجہ سے یفراھم نہ ھو نے ک

۔ی ضرور ھو نا چا ہئے تھعتی زبان سے بہیکرنے کا مو قع نہ مل سکے لہذا کہ ںی کرنا چا ہتے ھانی با ت بہی وضاحت کرنے کے بعد ھم یاس مطلب ک

کو کس طرح انجام عتی وآلہ وسلم نے ھاتھ اور زبان سے بہیل اهللا عیآنحضرت صل :اید

Page 125: Israr e Ghadir

١٢۵

عتی بعہیھاتھ کے ذر:الف عتی خطبہ کے بعد تم کو ھاتھ سے بںی کہ مای فر ما انی۔خطبہ کے دوران ب١

کرنے کے عنوان سے بالؤں گا ۔ ھمیکے ائمہ عل) ص( کہ پھلے لوگ خود آنحضرت ای۔آ پ نے حکم فرما ٢

یک) ص( کردہ کالم کا اقرارکرنے کےلئے آنحضرت انی بںی سلسلہ مالسالم کے ۔ںی کرعتی بی السالم کہی طالب علی بن ابی اور اس کے بعد حضرت علںی کرعتیب

۔ای بتالتی حکای کعتی کو دل و جان سے بعتی۔ھاتھ سے ب٣ :ںی فر ما ئانی بںی پانچ باتںی کے سلسلہ معتیزبان سے ب:ب ہی اهللا علیانحضرت صل“۔۔۔” :ںی کلمات دھرائہی زبان سے یکر اپن۔تمام مل ١

١ ۔ای فرمانی متن معی طور پر وھیلیوآلہ وسلم نے تفص زبان سے دھراؤ۔ی نے تم سے کھا اس کو اپنںی الناس جو کچھ مھای۔ا٢ کہتے ھو ؟خداوند عالم آوازوں کو سنتا ھے اور تمھا رے ای الناس تم کھای۔ا٣

طرف اشارہ تھا کہ ی اس با ت کہی( با خبر ھے ۔ی سے بھزوںی چی مخفںینفسوں م کو ی کسی بھی اور باطن کی گںی دو سرے سے مخلوط ھو جا ئکی اںیاگر چہ آواز

۔) ھے د خداوند عالم نا ظر اور شا ھکنی ھے لںیخبر نھ ھو ۔ی بات کھو جس سے خدا راضیسی۔ا۴ جس نے ھم کو اس مطلب ںیرتے ھھم خداوند عالم کا شکر ادا ک”:۔کھو ۵

پا ںی نھتی نہ کرتا تو ھم ھداتی ھدای اور اگر خداوند عالم ھما ری دتی ھدایک ۔“سکتے تھے

جہی کا نتری غدعتی ب اور ی تھںی ضرورت نھی کو ئی کری غدعتیکے باوجود ب “تیروا”اگرچہ نص

می تسلیبھ طرح خالفت کو ی منصوص موارد کگری دکے لوگوں کے لئے اسالم حق کے عنوان سے ی اور معا شرتی قانو نکی اعتی عام بہی کنی تھا ،لیکرناضرور

ںی مفہیھم سق: کہتے تھے ہی جب وہ یعنی ۔ی کے مقابل قرار پا ئفہی جو سقیتھ ںی ممقابلہ تواس کے ںی خالفت قائم کرچکے ھی ابوبکر کعہی کے ذرعتی بیلوگوں ک

ی اکرم صلغمبری اور پری جم غفعتی بی کری پھلے غداس سے:ان سے کھا جاتا تھا ھے۔ ی انجا م پا چکعہی کے ذری نص الھںی می موجود گی وآلہ وسلم کہیاهللا عل

کا عتوںی بمختلف ںی نے اپنے کام کے مختلف مراحل مفہی کہ اھل سقہی دیمز رف چند جوص )ی تھی اچا نک ھو گئیعنی (ی فلتة تھعتی بی ھے ۔ابو بکر کایسھارا ل

ںی پھلو نھی کا کوئتی افضلںی اور اس می مشورہ کے انجام پائری اور بغعہیافرادکے ذر اور ی ھو ئعہی سفارش اور اس کے مشخص کرنے کے ذری ابوبکر کعتی بیتھا۔عمر ک ۔ی تھی ھو ئعہی کے ذری کردہ اور شورنیی تعی عمر کعتی بیعثمان ک تی افضلہینتخاب افضل تھا اور اعتی بی السالم کہی علی حضرت علکنیل

وآلہ وسلم ہی اهللا علی اس کے عال وہ آنحضرت صلی تھعہی نص کے ذریرسول اهللا ک و آلہ وسلم چا ہتے تھے ہی اهللا علی جو کچھ آنحضرت صلی تھی بھی نص انتصابیک

دو ی کسی تاکہ اگر کو ئیئاس کے اقرار اور اس کوقبول کرنے کے عنوان سے ھو قبول کر عتی بی کری کرلے تو معلوم ھو جا ئے کہ اس نے پھلے غدعتی بیسرے ک

۔ی تھیل

۔جئےی مال حظہ کںی قسم مںی رھوای گی اس کتاب کے چھٹے حصہ ک1

Page 126: Israr e Ghadir

١٢۶

٩

ری اور جشن غددیع اور جشن منا نے کا دی السالم کےلئے عھمی کا دن آل محمد علری غدقتیدرحق

جا نب سے خاص طور پر اس ی السالم کھمی علتی وجہ سے اھل بیدن ھے اس ھے ای گاینے پر زور د منا دیدن جشن و سرور کا اظھار اور ع

: شخص نے کھاتھا یھودی کی موجود اںی بزم میعمر ک م اکملت لکم ویال <تی آہی)ی کے دن نازل ھو نے والریغد(اگر

١! منا تے دی تو ھم اس دن عی نا زل ھو تںی امت میھمار>۔۔۔نکمید اءی کے انبلی اسرائیبن :ںی السالم فر ما تے ھہیحضرت امام جعفر صادق عل

دیع” تھے ۔تےی کا دن قرار ددی فر ما تے تھے اس دن کو عنی معنیجس دن اپنا جانش وآلہ وسلم نے ہی اهللا علی وہ دن ھے جس دن حضرت رسول خدا صلیبھ “ریغد

٢ ھے ای ا فر منی معنی السالم کو اپنا جا نشہی علیحضرت عل منا نے کا مقصد ری غددی ھے کہ عںی نھی شک و شبہ ھی کو ئںیاس م

ی باقںی حضرات کے دل معہی کوشادی ی دن کیخیدشمنوں کے با لمقابل اس تا ر پر خی کے صفحہ تا رعی تشری رکھنا ھے اورغددی جا ورکھنا اور اس کے مطالب کو زندہ

ھے ۔ ی نشانی دائمی کتی عال مت اور والی بڑکیا

یان زبی السالم کھمی و ائمہ علاءی انبری غددیع ی اور اس کلتی فضی کری غددی نسبت عی کدوںی عی دوسرںی ملیھم ذ

ی وارد ھو نے والی زبانی السالم کھمی ائمہ علںی کے سلسلہ متیخاص اھم :ںی نقل کر رھے ھثیاحاد

وآلہ وسلم ہی اهللا علی اکرم صلغمبریپ ٣ سے افضل دن ھے ۔دوںی تمام عی امت کیری خم مریروز غد ہی علنی المو منری وآلہ وسلم نے حضرت امہی اهللا علیالم صل اسغمبریپ

السالم ھمی علاءیانب : ای منانا اور فرمادیع)ریغد( کہ اس دن ی فر ما ئتیالسالم کو وص ای کتی وصی منا نے کدی کو اس دن عنوںی کرتے تھے اور اپنے جا نشی ھسای ایبھ

٤کر تے تھے ۔

السالم ہی علنی المو منریحضرت ام ٥ الشان دن ھے ۔می دن عظہی خطبہ ارشاد کی تو آپ نے اس دن ای جمعہ کے روز آئری غددیجس سال ع

ہی فرمائے منجملہ آپ نے انی کے متعلق بری غددی مطالب عادہی بہت زںی جس مایفرما : ایفرما ٦“ ھےای کوجمع کرددوںیع ی اور بڑمیعظ عالم نے اس دن تمھارے لئے دوخداوند”

۔١١۵،٣٠٣صفحہ ١۵/٣۔عوالم جلد ٢٨٣ صفحہ ١ جلد ری الغد1 ۔ ١٧٠صفحہ ٣٧ بحار االنوار جلد 2 ۔٢٠٨صفحہ١۵/٣ عوالم جلد 3 ۔٢١١صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 4 ۔٢٠٩صفحہ ١۵/٣عوالم جلد 5 ۔٢٠٨صفحہ١۵/٣ عوالم جلد 6

Page 127: Israr e Ghadir

١٢٧

السالم ہیامام جعفر صادق علحضرت نے اس دن غمبری کہ اس پہی مگر جای بھںی نھغمبری پیخدا وند عالم نے کو ئ

١ اور اس کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھا ی منا ئدیع دی عی سب سے بڑی خدا وند عالم کیعنی“ اهللا اکبر ھے دیع ”ری غددیع

٢ھے۔عہ اور عرفہ کے دن سے افضل ھے قربان ،روز جمدی فطر ،عدیع: خم ری غددیع

٣ اس کا بہت بڑا مقام ھے ۔کیاور خدا وند عالم کے نزد ٤ و سرور کا دن ھے۔ی اور خوشدی دن عہی دن ھے می کا دن بزرگ اور عظریغد

اور محبوں عوںی وہ دن ھے جس کو خداوند عالم نے ھمارے شریروز غد ٥ ھے ۔ای قرار ددیکےلئے ع

دن کو ی کسادہی سے زری کہ خدا وند عالم نے روز غد گمان کروہی تم دیشا قسم ی ،خدا کںی قسم نھی ،خداکںی قسم نھی کںخداینھ! ھے ایمحترم قرار د

٦ !ںینھ جا ای کشی پںی بار گاہ می طرح خدا کی کے دن چار دنوں کو دلہن کامتیق

دی قربان اور عدیع“ خم کا دن ریغد” ۔ری غددی قربان، روز جمعہ اور عدی فطر ،عدیع :گایئ خم کے ری چاند کے مانند ھے ۔خدا وند عالم غدانیفطر کے با لمقابل ستاروں کے درم

اءیانب ںی ھنی املی کرتا ھے جن کے سر دار جبرئنی کو معنیموقع پر مال ئکہ مقرب ہی اهللا علی صلی کو مو کل کر تا ھے جن کے سر دار حضرت محمد مصطفنیومرسل

نی منرالموی کو موکل کر تا ھے جن کے سردار امنی و منتجباءی اوصں،یوآلہ وسلم ھ کو مو کل کر تا ھے جن کے سردار سلمان و ابوذر و اءی اور اپنے اولںی السالم ھہیعل

دا خل ںی تا کہ اس کو جنت مںی کر تے ھی ھمرا ھیک ری غدہی ۔ںیمقداد و عمار ھ ٧ ۔ںیکر

السالم ہیحضرت امام رضا عل ٨ کا دن ھے ۔دی عی السالم کھمی محمد علتی دن اھل بہی 9 برکت کرتا ھے۔ںی منائے خداوند عالم اس کے مال مدیجو شخص اس دن ع ان تے،یاپنے بعض خاص اصحاب کو افطار کےلئے دعوت د) ع( کے دن آپ ریغد

اور اس دن کے فضائل کے سلسلہ جتےی اور تحفے تحائف بھیدی عںیکے گھروں م ١٠ر ما تے خطبہ ارشاد فںیم

السالم ہی علیحضرت امام ھاد السالم اور ان سے محبت کر ھمی علتی کا دن ھے اور اھل بدی کا دن عریغد

١ جاتا ھے ۔ای سب سے افضل شمار کںی مدوںی عکینے والوں کے نزد

۔٢١۴صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 1 ۔٢١١صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 2 ۔٢١٠،٢١١،٢١٢صفحہ١۵/٣ عوالم جلد 3 ۔١٣٢باب ٣٧٢ صفحہ نیقی۔ال٢١٣صفحہ١۵/٣ عوالم جلد 4 ۔٢١٣صفحہ١۵/٣ عوالم جلد 5 ۔٢١۵صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 6 ۔٢١٢صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 7 ۔٢٢ ٣صفحہ١۵/٣ عوالم جلد 8 ۔٢٢ ٣صفحہ١۵/٣ عوالم جلد 9

۔٢٢١صفحہ١۵/٣ عوالم جلد 10

Page 128: Israr e Ghadir

١٢٨

٢

ری جشن غدںیآسمانوں م م جا تا ھے ۔ھای متعا رف ھے اور اس دن جشن منا ری غددی عںیآسمانوں م

:ںی نقل کر تے ھثی چار احادںیاس سلسلہ م

،عھد معھود کا دن ریغد ںی کو آسمانوں مری غددیع :ای السالم نے فرماہیحضرت امام جعفر صادق عل

٢کا دن کھا جاتا ھے ۔“عھد معھود ”

کر نے کا دن ھےشی پتی آسمان والوں پر والریغد ند عالم نے آسمان والوں پر خداو :ای السالم نے فر ماہیحضرت امام رضا عل

ںی آسمان والوں نے اس کے قبول کر نے مںی توساتوی کشی پتی کے دن والریغد آسمان کو اپنے ںی وجہ سے خدا وند عالم نے سا توی ۔اسیدوسروں سے سبقت ک

ھے ۔ای فر مانیعرش سے مز دوسروں سے ںی کو قبول کر نے مریاس کے بعد چو تھے آسمان والوں نے غد

۔ ای فرمانی معمور سے مزتی توخدا وند عالم نے اس کو بیقت لسب دوسروں سے ںیاس کے بعد پھلے آسمان والوں نے اس کو قبول کر نے م ٣ ۔ای فرمانی تو خدا وندعالم نے اس کو ستا روں سے مزیسبقت ل

مال ئکہ ںی مریجشن غد ن ھے کہ جس دن کا دن وہ دریغد :ای السالم نے فر ماہیحضرت امام رضا عل

نصب کر ی تختی کرامت کی معمور کے سامنے اپنتی کو بنی املیخدا وند عالم جبرئ نے کا حکم صادر فر ماتا ھے ۔

اور تمام آسمانوں کے مال ئکہ ںی اس کے پاس جا تے ھلیاس کے بعد جبرئ مدح و ثنا کر تے ی کی وآلہ وسلم کہی اهللا علی اکرم صلغمبریوھاں جمع ھو کر پ

کے عوںاوردوستداروںی السالم اور ان کے شھمی اور ائمہ علنی المو منری اور امںیھ ٤ ۔ںیلئے استغفار کر تے ھ

کائنات کا نچھاور ی شہزادریجشن غد ہی بن جعفر علی السالم اپنے پدر بزرگ امام موسہیحضرت امام رضا عل

ںی نقل فرماتے ھ السالم سےہیالسالم سے وہ اپنے جد حضرت امام جعفر صادق عل مشھور ھے۔ںی آسمان والوں مادہی والوں سے زنی زمریروز غد :ایکہ آپ نے فرما

ی ھے جو سونے چاندایخلق فرما)محل( قصرکی اںیخداوند عالم نے جنت م مےی الکھ خکی الکھ کمرے سرخ رنگ کے اوراکی اںی سے بنا ھے ،جس منٹوںی ایک

ںی چار نھرںینبر سے ھے اس محل م خاک مشک وعی اور اسکںیسبز رنگ کے ھ ھے یک دودھ یسری ھے تی کی پانی ھے دوسری نھر شراب ککیا :ںی ھیجار

۔٢٢۶صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 1 ۔٢١۴صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 2 ۔٢٢۴صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 3 ۔٢٢٢صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 4

Page 129: Israr e Ghadir

١٢٩

ھے ان نھروں کے کناروں پر مختلف قسم کے پھلوں کے درخت ی شھدکیاورچوتھ قوت کے ای اور ان کے پر ںی کے ھلو جن کے بدن لوںی ،ان درختوں پروہ پرندے ھںیھ ۔ ںی ھںگاتےیزوںم اور مختلف آواںیھ

حی تسبںی آتے ھںیم)محل ( کا دن آتا ھے تو آسمان والے اس قصر ریجب غد ںی ڈبو تے ھںی می اپنے کو پانںی اڑتے ھی وہ پرندے بھںی کرتے ھسی و تقدلیو تحل

تو وہ پرندے ںی جب مال ئکہ جمع ھو تے ھں،ی لوٹتے ھںیاس کے بعد مشک و عنبر م ۔ںیمشک و عنبر چھڑکتے ھدوبارہ اڑکرمال ئکہ پر

دوسرے کیا ١“ نچھاور ی السالم کھایفاطمہ زھراء عل” کے دن مال ئکہ ریغد اپنے اپنے : ھے ی کے دن کا اختتام ھو تا ھے تو ندا آتری ،جب غدںی ھتےی دہیکو ھد

وجہ ی السالم کے احترام کھمای علیدرجات و مراتب پر پلٹ جا ؤ کہ تم محمد و عل ٢ رھوگے۔ںی اور خطرے سے امان مغزش لیآج کے دن تک ھر طرح کسے اگلے سال

٣

کے دن متعدد واقعات کا رو نما ھوناریغد مقارن ھوا اس دن عالم خلقت رسےی دن غدی سے جو بھںیسال کے دنوں م

ھمی علاءی متعدد واقعات رو نما ھو ئے ،جس طرح انبںی وکائنات منیاور عالم تکو کے مد نظر تی اس اھمہی ۔ںینے اھم پروگرام انجام دئے ھ اس دن اپیالسالم نے بھ

اس بات ہی ھے اور ی کو بخشن السالم نے اس دہی علنی المو منریھے جو حضرت ام ھو ںی واقعہ رو نما نھی اس سے اھم کو ئںی عالم مخی کر تا ھے کہ تاری عکاسیک

ن ھوں ھے کہ تمام واقعات اس سے مقاری گئی کو شش کہیا ھے جس وجہ سے جا ئے ۔ی برکت طلب کںیاور اس مبارک دن م

امی کے حساس اخی تاری السالم کھمی علاءیانب ٣ ۔ی توبہ قبول ھو ئی السالم کہی وہ دن ھے جس دن حضرت آدم علری۔غد١ السالم کا ہی علثی حضرت شیکے فرزند اور ان کے وص) ع( آدمرحضرتی۔غد٢ ٤دن ھے۔ ٥السالم کو آگ سے نجات ملنے کا دن ھے۔ ہی علمی ابراھرحضرتی۔غد٣ ہی السالم نے حضرت ھارون علہی علی وہ دن جس دن حضرت مو سری۔غد۴

٦ ای فرمانی معنیالسالم کو اپنا جا نش ٧ السالم کا دن ھے ۔ہی علسی ادررحضرتی۔غد۵ ہی بن نون علوشعی حضرت ی السالم کے وصہی علی مو سرحضرتی۔غد۶

٨السالم کا دن ھے۔

شب زفاف ی ک جو انںی کے وہ پھل ھی نچھاور درخت طوبی السالم کھای حضرت فاطمہ زھرا عل1

گار ادی گئے اور مالئکہ نے ان کو نکےیخدا وند عالم کے امرسے اس درخت سے تمام آسمانوں پر پھ ۔١٠٩صفحہ ۴٣ ۔بحار االنوار جلد اتھایکے طور پر اٹھا ل

۔٢٢١صفحہ ١۵/٣،عوالم جلد ١۶٣ صفحہ ٣٧ بحار االنوار جلد 2 ۔٢١٢صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 3 ۔٣۔٢٠٩صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 4 ۔٢١٢،٢٢٢صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 5 ۔٢١٣صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 6 ۔٢٠٩صفحہ ١۵/٣عوالم جلد 7 ۔٢١٢صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 8

Page 130: Israr e Ghadir

١٣٠

نی معنی السالم نے شمعون کو اپنا جانشہی علیسی دن حضرت عرکےی۔غد٧ ١ ۔ایفر ما

اور اس دن ںی مبھم طور پر ذکر ھو ئے ھامی کچھ اںیمندرجہ باالبعض موارد م نظر ھے اور اس سے مردا شی کے پثی حدہیھیں کئے گئے ںی نھانیکے واقعات ب

منصوب ھو نے کا نی و جانشی ان کے وصایاحتماال ان کا مبعوث بہ رسالت ھو نا ھے دن ھے ۔

کا تمام مخلوقات کے سامنے تی والی السالم کھمی علتی باھل کرنا شیپ

ی اسی گئی کشیتمام انسانوں کے لئے پ “تیوال” کے دن ریجس طرح غد ھے ۔حضرت امام رضا ی گئی کشی پی تمام مخلوقات پر بھںیطرح عالم خلقت م

طرف اشارہ فر ی کے روز ان امور کے واقع ھو نے کری غدںی مثی حدکی السالم اہیعل ٢ :ںیماتے ھ آسمان والوں کا اسے قبول ںی ھونا ،ساتوشی کا اھل آسمان کے لئے پتیوال ھونا۔نی کا مزی عرش الھعہی کرنا اور اس کے ذرںسبقتیکر نے مرنا اور اس قبول کتی آسمان والوں کے بعد چوتھے آسمان والوں کا والںیساتو

جانا۔ای المعمور سے سجاتیکاب قبول کرنااور اس تیچوتھے آسمان کے بعد پھلے آسمان والوں کا وال

۔اجانایکاستاروں سے سجا جانا اس کو قبول کر نے کےلئے مکہ کا ای کشی کا پتی کے بقعوں پر والنیزم

۔نای دنتیسبقت کرنا اور اس کو کعبہ سے زکے ) ص( اکرم غمبریکو پ )نہیمد( قبول کرنا اور اس تیوال کا نہیمکہ کے بعد مد

کرنا نیوجود مبارک سے مز السالم ہی علنی المومنری قبول کرنا اور اس کو امتی کے بعد کوفہ کا والنہیمد

کرنا ۔نیکے وجود مبارک سے مز قوت ای اور رورہی ،فقیعق: پھاڑ نی کر نا ،سب سے پھلے تشی پتیپھاڑوں پر وال

۔ںی تمام جواھرات سے افضل ھہی لئے ی قبول کر نا ، استیا والک تیکان کا وال) معدن (ی کی قوت کے بعد سونے اور چاندای اور روزہی فق،یعق

قبول کر نا۔ ھے ۔ی اگتںی نھزی چی ان پر کو ئی کںی قبول نھتیاور جن پھا ڑوں نے وال اور گوارا ھے ٹھای وہ میل ک قبوتی نے ووالی کرنا جس پانشی پتی پر والیپان

ھے ۔) نینمک(اور کھارا)کڑوا( وہ تلخی کںیاور جس نے قبول نھ اور خوش مزہ ھے اور ٹھای وہ می کر نا جس نے قبول کشی پتینباتات پر وال

وہ تلخ ھے ۔ی کںیجس نے قبول نھ اور وہ ی آواز بہت اچھی اس کای کرنا جس نے قبول کشی پتیپرندوں پر وال

لکنت ھے ںی زبان میاس ک( وہ الکنی کںی بولتا ھے اور جس نے قبول نھحیفص ھے ۔)،ھکال ھے

۔٢٠٩،٢١٣صفحہ١۵/٣ عوالم جلد 1 ۔٢٢۴صفحہ١۵/٣ عوالم جلد 2

Page 131: Israr e Ghadir

١٣١

اتفاق بی عجکیا یذ/١٨ ھے کہ عثمان می لطف عظکی سے اںیخداوند عالم کے الطاف م

یسال بعد حضرت عل٢٣الحجہ کو قتل ھوا اور لوگوں نے خالفت غصب ھو نے کے خالفت روز ی ظاھری مرتبہ آپ کی اور دوسری کعتی السالم کے ھا تھوں پر بہیعل ١ ھے ۔ی سے مقارن ھوئریغد

۴

ں؟ی کس طرح منائری غددیع

ادی اوربنخی تاری کری اور جشن غددیع عھد اور ان کے دی ان کے شعائر کو زندہ کرنے ،تجدںیدی عیھر قوم و ملت ک

کے “ریغد” ۔ںی ھیت جای تازہ کرنے کےلئے منائادی یسرنوشت ساز اور اھم دنوں ک اکرم غمبری پںی مابانی کے بری غدی حجة الوداع والے سال اور اسی منانا اسدیدن ع شروع ی ھونے کے بعدسے ھم وآلہ وسلم کے خطبہ کے تماہی اهللا علیصل

اور ںی گئی انجام دںی روز توقف کے دوران رسمنی تںی خم مریاتھاغدیھوگ کے لئے کھا نےیخود کو مبارکباد د طور پرلوگوں سے ینے شخص) ص(آنحضرت

اس طرح کے الفاظ آپ “ کو مبارکباد دو ،مجھ کو مبارکباد دومجھ“”ی ،ھنئونیھنؤن”: فر ما ئے تھے ۔ںی نھی زبان اقدس پر جاری کے موقع پر اپنفتح ی بھینے کسالمو ری وآلہ وسلم اور امہی اهللا علی اکرم صلغمبریسب سے پھلے لوگوں نے پ

پڑھے ی مناسبت سے اس دن اشعار بھی اور اسی السالم کو مبارکباد دہی علنیمن گئے ۔

اور عام و ی طرح بر قرار رھی اسںی و فراز مبی کے نشخی سنت حسنہ تارہی ی کے عنوان سے جاررتی سکد مستمر اور موکی اںیخاص تمام اھل اسالم م

٢ ھے ۔ی ھوئںی ھے اور آج تک ھرگز ترک نھی رھیوسار ی کاتی روای السالم کھمی علنی معصومںی معا شروں معہی کوشدیاس ع

اھم سمجھا جاتا ھے اور بہت ادہی قربان سے زدی فطر اور عدیاتباع کر تے ھوئے ع جاتا ھے ۔ای جشن منا ادہیز

کرنا تی رعای شان و شوکت کی کریجشن غد ھے لہذا مذھب یھار کرت کا اظدتی ثقافت و عقی مناتے وقت اپندیھر قوم ع مختلف امور پھلووںکو ںی منا نے مدی کے دن عری غدی بھںی السالم مھمی علتیاھل ب

ی کعی کے سامنے اھل تشای کر نے سے دنتی رعای ھے جن کایمد نظر رکھا گ ۔نگےی ذکر کرںی می روشنی کاتیا کا تعارف ھو تا ھے ھم ان موارد کو روتیفی کیفکر

سبت سے انجام دئے جا نے والے رسم و رسومات جن کو منای کری غددیع جشن وسرور کااظھار کرنے ںلسکنی ھںی منحصر نھںی گے صرف ان مںی کرانیھم ب

: ھے ی کومد نظر رکھناضرورزوںی چیادی بننیکے لئے ت دی سے مناسبت رکھتے ھوں ،صاحب عدی۔جشن و سرور کے پروگرام ع١

م و منزلت کے مناسب ھوں ،تمام پروگراموں السالم کے مقاہی علی حضرت علیعنی

۔۴٩٣صفحہ٣١،بحا راالنوار جلد ١٩٨ صفحہ ٢ اثبات الھداة جلد 1 ی فریالغد”،اور کتاب ٢٨٣صفحہ ١جلد :ینی عالمہ املفوم “ریالغد” کتابںی اس سلسلہ م2

۔ںی مال حظہ فرمائ٢٠٩ محمد رضا فرج اهللا صفحہ خی لف شمو“االسالم

Page 132: Israr e Ghadir

١٣٢

کے جشن رہی وغمہی اور ولاہی بی رنگ مد نظر ھو اور عام طور سے شادی مذھبںیم سے بالکل جدا ھو نا چا ہئے ۔

چا ھے وہ حرام ھوں اورچا ھے مکروہ (ںی ھی۔جو کام شرع مقدس کے مناف٢ السالم کے ھمیئمہ عل اںیزی ۔جو چںی ھو نے چا ہئںی مخلوط نھںیوہ اس جشن م)

ہی ان کو سمجھتا ھے رسےی اور ھر انسان اپنے ضمںی ھی کر تدہیدلوں کو رنج طور سے اس ورخاص تمام جشن و سرںی سب باتہی ،ںی چا ہئی ھونںی نھںیزیچ

۔ںی چا ہئی ھو نںی نھںیطرح کے جشن م ی کری االمکان ان کو غدی حتںی سے اخذ کئے گئے ھاتی۔جو مطالب روا٣

ذکر ںی ملی ذںی چا ہئے ھم انھی کو شش کرنی کرنے کی جارںیسم و رسومات مر :ںیکر رھے ھ

السالم کے ھمی ائمہ علںی کے سلسلہ مری اور جشن غددیع احکام کےلئے عام دوںی تمام عںی مثی احادی السالم سے مروھمی علتیاھل ب

ںی مذ کورھںیبوں م کتای کں جو دعا وںیرسم و رسومات اور پروگرام وارد ھوئے ھ کےلئے مخصوص ری اور جشن غدریدغدی السالم سے عھمی۔ان کے قطع نظر ائمہ عل

:ںی ھتے کر انی بںی جن کو ھم دو حصوں مںی وارد ھو ئے ھنیقوان امور ۔ی۔اجتماع١ امور ۔ی۔عباد٢

امور ی اجتماعںی مری غددیع

کا اظھار ی خو شی اور زبانیقلب دوسرے سے کیاس دن ا :ںی السالم فر ما تے ھہی علنیو من المریحضرت ام کا ی دوسرے سے مالقات کر تے وقت خو شکی اور اںی آئشی سے پیشانیخندہ پ

١ ۔ںیاظھار کر وہ دن ھے کہ ری غددیع :ںی السالم فر ما تے ھہیحضرت امام جعفر صادق عل

لہذا اس کاشکر این ک نازل کر کے احساتیجس دن خداوند عالم نے تم پر نعمت وال کے نی دن مو منہی: کا فرمان ھے ) ع(حضرت امام رضا ٢“ حمد وثنا کرو یاور اس ک

کے سامنے ی مو من بھا ئنے اس دن اپیمسکرانے کا دن ھے ،جو شخص بھ ہزار ی نظرکرےگااس کی کے دن اس پر رحمت کامتیمسکرا ئے گا خداوند عالم ق

٣“بنائےگا) محل ( کا قصروںی مو تدی اس کےلئے سفںیم بر ال ئے گا اور جنت ںیحاجت

نایمبارکباد د جب تم اس دن اپنے :ںی السالم فر ما تے ھہیحضرت امام جعفر صادق عل

: کھو ہی تو کرو سے مالقاتیمومن بھائ بعھدہ نیجعلنامن الموف ونی وجعلنامن المومنومی اکرمنابھذ الیالحمد للہ الذ”

جعلنای م ولاة امرہ والقوام بقسطہ ولةی واثقنابہ من ولای قہ الذثایناومی عھدہ الیالذ ٤ “نی الدومی بنی والمکذبنیمن الجاحد

۔٢١۵صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 1 ۔١٧٠ صفحہ ٣٧ بحار االنوار جلد 2 ۔٢٢٣صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 3 ۔٢١۵صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 4

Page 133: Israr e Ghadir

١٣٣

عزت ںی ھمعہی جس نے اس دن کے ذرںی اس خد اکےلئے ھںیفیتمام تعر” مانی اس پاوری کی وفاداری جنھوں نے عھد خدا کای قرار دںی منی ،ھم کو ان مومنید امر اور عدالت قائم کر نے والوں کے سلسلہ انی جو اس نے اپنے والی کی پابندیک ںی نھںیجھٹالنے والوں م والوں اور نے کا انکار کرامتی تھااور ھم کو قای ھم سے لںیم

“ ھے ایقرار د دوسرے کو مبارکباد کیاس دن ا :ںی السالم فرما تے ھہیحضرت امام رضا عل

: سے مالقات کرو تو اس طرح کھو ی کرو اورجب اپنے مو من بھائشیپ “ السالمہی علنینرالمومی امةی بولانی جعلنامن المتمسکیالحمد للہ الذ” ہی علنی المومنری امںی جس نے ھمںی اس خدا کےلئے ھںیفیتمام تعر”

١“ ھے ای سے قرار دںی سے متمسک رہنے والوں متی والیالسالم ک وآلہ وسلم ہی اهللا علی اکرم صلغمبری ذکر ھوچکا ھے کہ پںیدوسرے حصہ م وآلہ وسلم ہی اهللا علیضرت صل تھاکہ وہ خود آنحای لوگوں کو حکم دںی خم مرینے غد

اور آپ فرماتے تھے ںی کرشی السالم کو مبارکباد پہی علنی المو منریاور حضرت ام ٢ “ین ھنویھنؤن:

طورپر جشن منانا یعموم ومسرت کے موقع ی ھے کہ کچھ لوگوں کا خوشہیجشن منانے کا مطلب

کا مطلب کچھ لوگوں کا “ جشن ”ںیومناسبت کے لئے جمع ھونا۔دوسرے لفظوں م منانا ھے ۔دی طورپر عیاجتماع ی تھی جمعہ کے دن آئری غددی السالم جس دن عہی علنی المو منریحضرت ام

منا نے کے دی اور عری مناسبت سے غدی ،اس دن اسیآپ نے اس روز جشن منائاپنے اصحاب کے ) ع( مفصل مطالب ارشاد فر مائے ،نماز کے بعد آپ ںیسلسلہ م

لے گئے فیشر اقدس پر ت السالم کے خانہہی علیساتھ حضرت امام مجتب ٣“ی ھوئیرائی اور وھاں پر مفصل پذاجارھاتھایجھاںجشن منا

کے دن روزہ رکھا ،افطار کے ری مرتبہ غدکی السالم نے اہیحضرت امام رضا عل مفصل ںی کے سلسلہ مری ان لوگوں کے سامنے غد،یھ افراد کو دعوت دلئے کچ

٤“ تھے جےی تحفے تحائف بھںی اور ان کے گھروں مایخطبہ ارشافرمااس :ای فر ماںی کے سلسلہ مری غددی السالم نے عہی علنی المو منریحضرت ام

رست دوسرے کے پاس جمع ھونا تا کہ خداوند عالم تم سب کے امور کو دکیدن ا ٥“فرمائے کے جشن منانے سے بہت منا سبت رکھتا ھے جو ری غدیاشعار پڑھنا بھ

چار ںی خاص لطافت و حالوت سے جشن می گار ھے اور شعرکادی ی قسم ککیا ۔ںیچاند لگ جا تے ھ

ی کے سب سے پھلے جشن کے موقع پر حسان بن ثابت کا آنحضرت صلریغد مناسبت سے اشعار کہنا اور پڑھنا ی کرید اجازت سے غیک وآلہ وسلم ہیاهللا عل

٦ کرتا ھے ۔دی تا ئی مطلب کیاس

۔٢٢٣صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 1 قسم یسری تی اس کتاب کے دوسرے حصہ کںی۔اس سلسلہ م٢٧١،٢٧۴ صفحہ ١ جلدریلغد ا2

۔جئےیمالحظہ ک ۔٢٠٩صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 3 ۔٢٢١صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 4 ۔٢٠٩صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 5 ۔جئےی قسم مال حظہ کیسری تی دوسرے حصہ کںی۔اس سلسلہ م۴١صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 6

Page 134: Israr e Ghadir

١٣۴

لباس پہننااین و آرائش کرنے کا دن نتی دن زہی :ںی السالم فر ماتے ھہیحضرت امام رضا عل

کرتا ھے خدا وند عالم اس کے نی کےلئے اپنے آپ کومزری غددیھے ۔جو شخص ع ھے تا جتای خاطر بھیکےلئے حسنات لکھنے ک ھے مالئکہ کو اس تایگناہ معاف کر د

١ ۔ںیکہ آنے والے سال تک اس کے درجات کو بلند رکھ کے مو قع پر اپنے بعض خاص ری غددی عکی السال م نے اہیحضرت امام رضا عل

جےی بھی بھرہی اور جوتے وغی تک کہ انگوٹھھاںی نئے کپڑے ںیاصحاب کے گھروں م کے روزانہ ااورانی کلی حالت کوتبدی ظاھریلوگوں ک اور اپنے اطراف کے یاور ان ک

٢ “ای بدل دںی کے لباس مدیکے لباس کو ع

نای دہیھد یاس دن خدا وند عالم ک :ںی السالم فرماتے ھہی علنی منرالمویحضرت ام

کے طورپر دو جس طرح خدا وند عالم نے تم پر ہی دوسرے کو ھدکینعمتوں کو ا ٣“ ھے ایاحسان ک

کرنا داریکا د نیمو من یجو شخص اس دن مو منوں ک :ںی السالم فر ماتے ھہیحضرت امام رضا عل

قبر پر ستر نور ی کرنے کےلئے جا ئے خدا وند عالم اس کداری کرے اور ان کادارتیز ی قبر کی کرتا ھے ،ھر دن سترہزار مال ئکہ اس کعی قبر کو وسیوارد کرتا ھے اس ک

٤ “ںی ھتےی بشارت دی جنت ک اور اس کوںی کرتے ھارتیز

کرنادای پی بہترںی کے حاالت موںی اور اپنے بھا ئالیاھل وع جب تم :ای کے دن فرماری غددی عکی السالم نے اہی علنی المو منریحضرت ام

کرو دای پی بہترںی کے حاالت مالی تو اپنے اھل و عجشن سے اپنے گھر واپس جاو کرو تاکہ خدا وند یکی دوسرے کے ساتھ نکیکرو ۔۔۔ا یکی کے ساتھ نوںیاور اپنے بھا ئ ٥ الفت و محبت برقرار فرمائے ۔یعالم تمھار

اس دن احسان کرنے سے : ھے ای السالم نے فرماہی علنی المو منریحضرت ام ٦ اور اضافہ ھوتا ھے ۔ی برکت ھوتںیمال م

و جو شخص اس دن اپنے اھل :ںی السالم فرماتے ھہیحضرت امام رضا عل ٧ ھے۔تای کردادہی اور خود پر وسعت دےتا ھے خدا وند عالم اس کے مال کو زالیع

یعقد اخوت و برادر عقد ”کی سے اںی ان مںی ھی ھو ئانی کے لئے جو رسم رسومات بری غددیع سنت پر ی اسالمکی برادران اینی ھے کہ دہیکا پروگرام ھے ،اس کا مطلب “اخوت ہی دوسرے سے کی ،اور اںی کو مستحکم کرتے ھی برادرین ھوتے ھوئے اپرایعمل پ

طور پر ی گے ضمنںیکھ رادی دوسرے کوکی ای بھںی مامتی کہ قںیعھد کرتے ھ

۔٢٢۴صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 1 ۔٢٢١صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 2 ۔٢٠٩صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 3 ۔٢٢۴صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 4 ۔٢٠٩صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 5 ۔٢٠٩صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 6 ۔٢٢٣صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 7

Page 135: Israr e Ghadir

١٣۵

کےلئے تی رعای لہذا ان کںی ھادہی چارے کے حقوق چونکہ بہت زی بھائیاسالمر اوںی طلب کرتے ھتی حلی ھے لہذا ان کے ادا نہ کرسکنے کضرورتیخاص توجہ ک طرف متوجہ کرتے ی کیگی ادا ئی مرتبہ پھر اپنے آپ کوحقوق ککی اعہیاس کے ذر

۔ںیھ ١: ھے ہی قہی اخوت پڑھنے کا طرغہیص : کے داہنے ھاتھ پر رکھ کر کھو یاپنے داہنے ھاتھ کو اپنے مو من بھا ئ وعاھدت اهللا وملا ئکتہ اهللای اهللا وصافحتک فی فتکی اهللا وصافی فتکیواخ”

عة ھل الجنة والشفا ان کنت من ای انی السلام علھمی علنی والا ئمة المعصومائہیوانب “ی بان ادخل الجنة لاادخلھاالاوانت معیواذن ل

شیسے پ)اتحاد (ی روئکی اور ای چارگی ساتھ بھائرےی تںیاہ خدا م رںیم” اور ائمہ اءی اس کے مال ئکہ ،انبںخدای ھوں ،متای اپنا ھاتھ دںی ھاتھ مرےی اور تنگاآو

اھل بھشت اور شفاعت ںی السالم سے عھد کرتا ھوں کہ اگر مھمی علنیمعصوم ںی تو می گئیدی اجازت دینے ک جاںی سے ھوا اور مجھ کو بھشت مںیکرنے والوں م

“ ساتھ نہ ھوگے رےی ھونگا جب تک تم مںی داخل نھںیاس وقت تک بھشت م نے ںیم“”قبلت ”: کہتا ھے ںی اس کے جواب می بھا ئینیاس وقت اس کا د حقوق الاخوة ماخلا الشفاعةعیاسقطت عنک جم: اس کے بعد کھے “ایقبول ک

“ارةیوالدعاء والزتجھ کو بخش ( کے اپنے تمام حقوق تجھ سے اٹھا لئے ی چارگی نے بھائںیم”

“ارتیسوائے شفاعت ،دعا اور ز)دئے

امور ی عبادںی مری غددیع

صلوات ،لعنت اور برائت اس دن محمد و آل : السالم کا فر مان ھے ہیحضرت امام جعفر صادق عل

٢ اور ان پر ظلم کرنے والوں سے برائت کرو ۔جوی صلوات بھادہیزمحمد پر بہت : کھوادہیاس دن بہت ز: السالم کا فرمان ھے ہیحضرت امام جعفر صادق عل نکذبو ینی الذنی والمکذبنی والمبدلنیری والمغنی والناکثنیاللھم العن الجاحد”

“نی والآخرنی من الاولنی الدومیب وتبدل کرنے ری کے دن انکار کرنے والے عھد توڑنے والے ،تغامتیاے خدا ق”

ںی منیوالے اور جھٹالنے والے چاھے وہ اول) کرنے والے جادیبدعت ا(والے ،بدلنے ٣“ سے سب پر لعنت کر ںی منی آخرایسے ھوں

ھمی محمد وآل محمدعلہی :ںی السالم فرماتے ھہی رضا علیحضرت امام عل ٤ کا دن ھے ۔جنےی صلوات بھادہیالسالم پر بہت ز

،کتاب زاد الفردوس سے، ٣باب ۴۵۶ صفحہ ١ جلد میچاپ قد )یمحدث نور( مستدرک الوسائل1 اهللا ی اکرم صلغمبری ھے کہ اس مطلب پرپای سے نقل کی نعمة اهللا بن خاتون عاملخی طرح شیاس نے کتاب خال صة االذکار ی کاشانضی طرح مرحوم فی ھے۔ اسی وآلہ وسلم سے نص وارد ھو ئہیعل

ھے ۔ایکو ذکر ک“عقد اخوت ” پر ٩٩ صفحہ١٠باب ۔١٧١ صفحہ ٣٧ بحا ر االنوار جلد 2 ۔٢١٧ صفحہ١۵/٣ عوالم جلد 3 ۔٢٢٣صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 4

Page 136: Israr e Ghadir

١٣۶

یشکر اور حمد الھ عطا کردہ یاس دن خدا وند عالم ک:کا فرما ن ھے ) ع (نی المو منریحضرت ام

١پر اس کا شکر ادا کرو ۔ ) تیوال( اس نعمت دن خدا وند عالم کے ہی:سالم کا فرمان ھے الہیحضرت امام جعفر صادق عل

کو نازل تی حمد وثنا کرنے کا دن ھے کہ اس نے تمھارے لئے امر والیشکر اور اس ک ٢ ھے ۔ایفر ما

مفصل ںی کے سلسلہ مقہیاس دن خدا وند عالم کا شکر ادا کر نے کے طر : کا مضمون اس طرح ھے کی سے اںی ان مںی ھی وارد ھو ئںیطور پر دعائ

اس ںیاھمی سے روشناس کلتی فضیشکر خدا کہ اس نے ھم کو اس دن ک ٣“ ھے ی شرافت بخشںی ھمعہی معرفت کے ذری اس ک،اوری حرمت سمجھائیک

السالم ہی علنی منرالموی حضرت امارتیز یعنی ھے کہ اس دن کے صاحب ہی مخصوص رسم کی ای کے دن کری غددیع

کرنا ھے کہ جس کے ارتی زیارگاہ مطھر ،حرم ک اس بیک) ع (نی المو منریحضرت ام مد نظر رکھا جا سکتا ی مطلب بھہی ںی مارتی زیک) ع( ۔آپ ںیپاسبان فرشتے ھ

کر نے کے لئے حاضر نہ شی آپ کو مبارکباد پںی مریچونکہ ھم صحرائے غد:ھے کہ کے لئے ارتی زی قبر مطھر کی آپ کںیم) بعدوںیصد(ھو سکے لہذا اب ھم اس دن

زندہ ھو تا ھے اور شہی ھے کہ امام معصوم ھمدہی عقہی اور ھمارا ںیجا تے ھ اور ںی کرتے ھشی و تہنئت پکی تبرںی مقدس بارگاہ می آواز سنتا ھے آپ کیھمار ۔ںی کرتے ھعتی بدیسے تجد) ع(آپ

کے روز ری غددیاگر تم ع :ںی السالم فر ما تے ھہیحضرت امام جعفر صادق عل کی قبر کے نزدیک) ع( ھو تو آپںی السالم مہیعل)نجف اشرف (نیلمومن اریمشھد ام

یک) ع( ھو تو آپ ںی پڑھو ،اور اگر وھاں سے دور دراز شھروں مںیجاکر نماز اور دعائ ٤ پڑھو۔۔۔ا دعہی طرف اشارہ کرکے یقبر اطھر ک

کے ری غددی ھو عی پر بھںیتم کھ :ںی السالم فر ماتے ھہیحضرت امام رضا عل اس پہنچاوکی قبر مطھر کے نزدی السالم کہی علنی المو منریدن خود کو حضرت ام

لئے کہ خداوند عالم اس دن مو منوں کے ساٹھ سال کے گنا ھوں کو معاف فرماتا ھے آگ سے ی کو جہنم کنی کے دو برابر مومنطر فدیاور ماہ رمضان ،شب قدر اور شب ع

٥آزاد کرتا ھے ۔ کی کے دن سے مخصوص اری السالم نے غدہیعل ی نقیحضرت امام عل ھے جو مضمون کے اعتبار سے مکمل طور پر حضرت ای پڑھنے کا حکم دارتیمفصل ز

سے مربوط عقائد، فضائل محنتوں اوردرد و الم تی والی السالم کہی علنی المومنریام ٦ ھے ۔ی کر تانیکو ب

۔٢٠٩صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 1 ۔١٧٠صفحہ ٣٧ بحا ر االنوار جلد 2 ۔٢١۵صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 3 ۔٢٢٠صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 4 ۔ری غدارتی السالم ،زہی علنی المو منری اماراتیباب ز: الجنان حی مفا ت5 ۔٣۶٠صفحہ ٩٧ بحا ر االنوار جلد 6

Page 137: Israr e Ghadir

١٣٧

یدارینماز ،عبادت اور شب ب دن عبادت اور نماز کا ہی :ںی السالم فرماتے ھہیلحضرت امام جعفر صادق ع

١دن ھے ۔ظھر سے آدھا گھنٹہ :ںی السالم فر ماتے ھہیحضرت امام جعفر صادق عل ںیدور کعت نماز پڑھو ۔ھر رکعت م)خدا وند عالم کے شکر کے عنوان سے (پھلے

الکر ةیاور آ دس مر تبہ ، سوره قدر دس مر تبہ دیسوره حمد دس مرتبہ ، سوره توح دس مرتبہ پڑھو ۔یس

الکھ عمرے کا کی الکھ حج اور اکیاس نماز کے پڑھنے والے کو خدا وند عالم ا حاجت طلب ی اور آخرت کای دنیثواب عطا کرتا ھے اور وہ خدا وند عالم سے جو بھ

٢۔یگی کے ساتھ بر آ ئی آسانیکرتا ھے وہ بہت ھ نماز ںی مریمسجد غد: ھے ایے فرما السالم نہیحضرت امام جعفر صادق عل

نی المو منرینے اس مقام پر حضرت ام) ص( اکرم غمبری چونکہ پ٣پڑھنا مستحب ھے اور خدا وند عالم نے اس دن حق ظاھر اتھای فرمانی معنی السالم کو اپنا جا نشہیعل

٤ تھا۔ایفر ما

روزہ رکھنا وہ دن ھے کہ جب ہی: ھے ای السالم نے فرماہیحضرت امام جعفر صادق عل

٥ خا طر روزہ رکھا۔ینے خدا وند عالم کا شکر بجاالنے ک) ع (نی المو منریحضرت اماس دن روزہ رکھناساٹھ :ای السالم نے فر ماہیحضرت امام جعفر صادق عل

اس دن کا روزہ ساٹھ : ھے ای فر ماںی مثی حدکیاور ا٦ کے برابر ھے کے روزوںنوںیمھ ٧“سال کا کفارہ ھے

٨“ساٹھ سال کے روزوں سے افضل ھے : ھے ای فرماںی مثی اور حدکیاور ا اس دن کا روزہ سومقبول : فرمان ھے ی السالم کا ھہیامام جعفر صادق عل

٩حج اور سو مقبول عمرے کے برابر ھے ۔ مقدار ی عمر کی کای کے دن کا روزہ دنریغد: کا فرمان ھے ی آپ ھی بھہیاور

عمر کے برابر زندہ رھے اور ی کای اگر انسان دنیعنی (١٠بر ھےروزے رکھنے کے برا ) ۔گای جا ئای ثواب دی کے دن کا روزہ رکھنے والے کو اتنا ھریتمام دن روزہ رکھے تو غد

)دی تجدی کعتی اور بمانیعھد و پ( دعا جن کا پڑھنا ںی ھی وارد ھو ئںی کے دن مختصر اور مفصل دعائری غددیع

کرنا شمار ھوتا مانی و پدعھدی السالم سے تجدھمی ائمہ علغمبراوریپخداوند عالم ، کھا جاسکتا ھے ۔یبھ “عتی بدیتجد” ھے اور اس کو

۔١٧٠صفحہ ٣٧ار جلد بحار االنو1 ۔٢١۵صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 2 ۔ںی قسم مال حظہ کری چھٹی حصہ کںی دسوںیکے سلسلہ م “ریمسجد غد” اورموجودہ ی پھل3 ۔١٧٣صفحہ ٣٧ بحاراالنوار جلد 4 ۔٢١٣صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 5 ۔٢١١صفحہ١۵/٣ عوالم جلد 6 ۔٢١٣صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 7 ۔٢١٣صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 8 ۔٢١١صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 9

۔٢١١صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 10

Page 138: Israr e Ghadir

١٣٨

تی ھونے کے مد نظر والعہی شکی ،ای شکر گزارںی کے مطالب مںان دعا و ان کنیوبرائت کے متعلق اپنے عقائد کا اظھار اور مستقبل کے لئے دعا شامل ھے ل

ای خالصہ کںیم“ مبارکبادی کے دن کری غددیع” اورت،برائتیب کا والسب مطال نی کے مضامں بعض دعاوی جانے والی کے دن پڑھری غدںی ملیجاسکتا ھے ۔ھم ذ ١: ںیکو نقل کر رھے ھ

کہنے “ ھاں ” مجھ کو ںیم)عالم ذر ( خلقت کے آغاز یری جس طرح مایخدا دی تجدںی مری عھد کو غدی کہ اسای کہیرم اس کے بعد دوسرا کا،ی قرار دںیوالوں م

امتی اس نعمت کو کامل فر ما اور قای خدا،ی فر ما ئتی اماموں تک ھدایری اور مایک ھوکہ تو مجھ سے ںی موت اس حال میری مناتاکہیتک اس رحمت کو مجھ سے مت ل

ھو ۔یراض غمبری پی ،وہ منادی کھکی ندا پر لبی کمانی ای ھم نے منادایخدا ۔ی تھتی ندا والیتھے اور آپ ک) ص(اسالم

تی طرف ھدای اماموں کسےی کے بعد اغمبری پںی شکر کہ تونے ھمرای تایخدا وجہ ی کتی ھدای اور اسںی تمام ھو ئںی کامل ھوا اور نعمتنی دعہی جن کے ذریک

۔ای کے طور پر اسالم کو پسند کنیسے تو نے ھمارے د ھم ںی السالم کے تا بع ھہی علنی المو منری اماور) ص( اکرمغمبری ھم پایخدا

اور جو شخص ای اتباع کرنے والوں کا انکار کینے جبت و طاغوت، چاروں بتوں اور ان ک اور ھم ںی ھزاریان کو دوست رکھتا ھے ھم اس سے زمانہ کے آغاز سے آخرتک ب

کو ھمارے ائمہ کے ساتھ محشور فرما ۔ جو ان سے جنگ کرے چا ںیا ہتے ھ ھر اس شخص سے برائت چاھمیخدا

ای سے ھو ںی سے ھوانسانوں مںی منی آخرای سے ھو ںی منیھے وہ اول ھو ۔ںسےیجنوںم ی ،اتمام نعمت اور ان کتی والی السالم کہی علنی المو منری ھم امایخدا

شکر گزار رےی اور اس بات پر تںی شکر ادا کرتے ھرای پر تمانی عھد و پدی پر تجدتیوال ںی نھںی کرنے والوں مفی رد و بدل کرنے والوں اور تحرںی منی کہ تو نے ھم کو دںیھ

۔ایقرار د کر دای اتحاد پنی آنکھوں کو روشن فرما ،ھمارے مابیھمار )ریغد( اس روز ایخدا

ںی کے بعد گمراہ نہ کرنا اور ھم کو نعمت کا شکر ادا کرنے والوں متی،اور ھم کو ھدا قرار دے ۔

امر کے انی رکھا اور ھم کو اپنے والیا شکر کہ ھم نے اس دن کو گرامخدا ک پر قائم رکھا ۔مانی کے عھد و پی سے وفاداران ںیسلسلہ م

اس کو ھمارے لئے مبارک فر ما ،اور ای کالی جس دن کا ھم نے پاس و خایخدا ر دے اور ھم پر نہ قراہی کو امانت و عا رمانی پر ثابت قدم رکھ ،ھمارے اتیھم کو وال سے قرار ںی رکھنے والوں میزاری والوں سے برائت و بنےی طرف دعوت دیکو دوزخ ک

دے ۔ اور ان کے قی توفی کی ھمراھی السالم کہی علی ھم کو حضرت مھدایخدا

فر ما ۔ تی عناقی توفی حاضر ھو نے کچےیپرچم کے ن

جلد زعوالمین ںی سے اخذ کئے گئے ھ۴۶٠ بن طاؤس صفحہ دیس“االقبال ” کتاب نی مضامہی 1 ۔ںیپر مذ کور ھ٢٢٠۔٢١۵اور صفحہ ٣/١۵

Page 139: Israr e Ghadir

١٣٩

١٠

کتاب ی تک کھلامتیرقیغد سے کھلتا ھے اور اس ی کنجیک“ مولا ہیت مولا ہ فعلمن کن” کادروازہ ریغد

“ اللھم وال من والاہ وانصرمن نصرہکیا :ںی ھو تے ھمی تقسںیکے اورا ق دو حصوں م کے وںی۔جس کے بعد چودہ صد“اللھم عادمن عاداہ واخذل من خذ لہ”دوسرے دونوں کے کارناموںکا اس فہی اور سقری غدانی دور کے درمیر اس طوالنفاصلہ او

جا سکتا ھے ۔ای مشاھدہ کںی باب میریغد منبر سے موافق اور ی وآلہ وسلم کے اسہی اهللا علی اکرم صلغمبری پیاس

کے فہی کاسقری تک کہ غدھاںی رھا ی سلسلہ جا رہی ںاوری سامنے آئںیمخا لف بات جمع ھونے والے لوگوں نے منبر پر ابوبکر اور عمرکا ںی مفہیسقایھاتھوںخون ھوگ

خی تاری محاذکھوال اورآنے والکی اابل کے مد مقری انھوں نے غدقتی ،درحقایتعارف کرا دوسرے سے کی خاطر کوشش اورای کے لئے اپنے عقائد نشرکرنے کشہی ھمںیم

تاکہ ایبن گ سخت ومشکل امتحان کی اریجنگ وجدل کرتے رھے اس دن سے غد شناخت ھوسکے ۔یمحاذپرلڑنے والوں ک

کے امتی جب تک کہ قی ھو سکتںی تک ھر گز بند نھامتی فائل قی کریغد جا ئے ی نہ کشی پںی خدمت اقدس می السالم کھمای علی فائل محمد و علہیدن

سے باز پرس نہ ھوجا ئے ۔ کیسامنے اور اس کے متعلق ھر ا کے سلسلہ ری منا ظرے غدںیس فائل کے صفحات م اںی نگاہ می سرسرکیا

ی کفہی اور سقری دشمنوں کے اقرار ،غدںی بارے مرکےی اتمام حجت، غدںیم ی کری اور غدری غداتی و تمدن ،ادببی کاتہذری ،غدںی جنگی کر نے والوں کیطرفدار

ر کا دفتر پر ھے کہ ی اور تلخ واقعات سے غدںیری تمام شی ان ھںی ھںشاملیادی کر رھا ھے ۔انی عظمت کو بیں اور آج تک اس کی ھیکھی داںیس نے چودہ صدج

درج فرما،اور ھم کو ںیوالے صفحات م“اللھم انصرمن نصرہ ” نام اھمارایخدا ری کے خدا غدعوںی مکمل شناخت عطا کر اے شیوالے گروہ ک“اللھم اخذل من خذلہ”

اھل بھشت ںیم کے افق م اسالانوسی کےلئے اقشہیکے بلند و باال سورج کو ھم روشن ومنور فرما۔ںی مای راہ کا چراغ قرار دے اور اسکے نام کو دنیک

١

اتمام حجت عہی کے ذرری غدی السالم کھمی علنی و معصومخدا فائل کوچودہ سو سال گذر گئے ی علمی کری وقفہ کے غدی کسریآج تک بغ

ی فرمان جا ریلہ وسلم کا دائم وآہی اهللا علی اکرم صلغمبری پںی مدت میاور اس پور رھا ھے متعدد واعظوں نے منبروں پر ،علما ء نے بحث و مناظروں کے یو سار

سلمان ،ابوذر و مقداد ں،یم کتابوں ی اپنی نے اپنلفوں ،بڑے بڑے موںیجلسوں م خدمت کرنے والوں نے اسالم ی معاشرے کزی کے سچے گواھوںنے نری غدسےیج

ھے ۔ی اپنے کاندھوں پر لی ذمہ داریع ککے اس بزرگ ھدف کے دفا اختالف و ی تو کوئیتی کر لاری شکل اختی عملںی موجودہ معاشرے مریاگر غد کو ثابت کرنے کے لئے بحث و مناظرے اور اددوںی بنی کتی نہ ھوتا کہ والیتفرقہ ھ

کے ری ان لوگوں پر لعنت ھو جنھوں نے غدی ۔خداوند عالم کی ضرورت ھوتی کلوںیدل نےی پی و گوارا پانٹھای کو اس کا منسلوں ،اور ای اور گوارا چشمے کو گدال کٹھےیم

صلوات و رحمت و ی ،اور امت کے مھربان اماموں پر خداوند عالم کایسے محروم ک

Page 140: Israr e Ghadir

١۴٠

ی کری غرق ھو نے والوںسے غدںی کے فتنوں مفہی ھوں جنھوں نے سقںیبرکت ۔ ای بناددیدہ و جاو زنںی مختلف حاالت مرکوی اور غدیحفاظت فرمائ

می اس عظیان اقدامات سے وہ نوآشنا افراد مخاطب تھے جن کا اسالم ک ادی اور دعھدی تجدںی جنھری تھا ،وہ سوئے ھو ئے ضمی سے آشنا ھو نا ضرورقتیحق

تھا ی کا راستہ کھولنا ضرورتی ،وہ مردہ دل جن کےلئے ھدای ضرورت تھیدالنے ک ی سال بعد آنے والوںی صدںیم ای پہنچے ،اوراس دنی تک پا ننی خشک زمیتاکہ ان ک

ثبت ھونا چا ہئے تھا ۔ںی کے اوراق مخی کو تارری غدقتی اطالع لئے حقی کںجنینسل کو توںی شخصیسی ،اپنے اندر اخچہی کے اس دفاع مقدس کا تارری غدمیحر

یلئے ھوئے ھے جو ھر زمانہ کے تقاضوں اور ھر جگہ کے حاالت کے مطابق اپن سے سرشارفکر و روح سے لے کر جان آبروتک اخالص کے ساتھ فدا کرتے تیمعنو

پشت پناہ ا استدالل کے اسلحہ سے جن کی کے ان قطعتیرھے ،انھوں نے وال شکست فاش دے کر،اور ںی بحثوں می کے دشمنوں کوعلمتیپروردگاعالم ھے ،وال

کا نام روشن کرتے رھے ۔ری اور غدتیعی شںی مای دنیپور السالم ھمی کا واضح نمونہ خود ائمہ علوںی آور ادی ی کرین استدالالت اور غدا

نے چودہ سو سال کے وںی ھوا ھے ،تمام راوری وقوع پذعہیاور ان کے اصحاب کے ذر ںی کے مقابلہ مفہی اور اس طرح اھل سقی کانی بتی روای کری غدثی حدںیعرصہ م ھے۔ایجھاد ک کے ری غدںی کے دور مبتی غی کفی فر جہ الشریامام زمانہ عجل اهللا تعا ل

تک کہ بہت ھاںی اٹھا ئے رکھا ،ںی نے اپنے ھاتھوں معہیدفاع کا پرچم علمائے ش اور اس کا انکار کرنے سے عاجز رہ ای کا اقرار کریسے مقامات پر دشمنوں نے غد

گئے۔ ھو عیآجکل ان استدالالت کا دامن کتا بوں اور جلسوں سے نکل کربہت وس

اس کے پروگرام نشر ی تک کہ انٹرنٹ سے بھھاںی زنیویلی ٹو،یڈی ،راکانفرنسوںیگ ۔ںیکئے جا نے لگے ھ

سے ںی الکھوں موارد مسےی حجت اور استدالل کے ااتمام ںی ملیھم ذ :ںی کرتے ھشیچندنمونے پ

حجت تمام کرنا عہی کے ذرری۔خداوند عالم کا غد١ یعتراض کے طور پر خداوندعالم سے عذاب ک اںی مری کا غدی۔حارث فھر١

ی اور وہ سبھجای پتھر بھکی فورا آسمان سے ایدرخواست کرنا خداوند عالم نے بھ طرف سے براہ ی واقعہ خدا وند عالم کہی اور ای آنکھوں کے سامنے ھالک ھو گیک

١ں ثبت ھوا ۔ی مخی اتمام حجت کے عنوان سے تاریراست سب سے پھلخدا ”:کھای کہتے ھوئے دہی خوبصورت شخص کو کیوگوں نے ا لںی مری۔غد٢

مانیساپی ۔۔۔اس کےلئے اکھای دںی دن نھی نے آج کے دن کے مانندکوئںی قسم میک ںی توڑ نھیباندھا جس کو خدا اوراس کے رسول کا انکار کرنے والے کے عالوہ کوئ

کہ وہ ای گای سے سوال کسلم وآلہ وہی اهللا علیجب رسول اسالم صل“ سکتا ھے۔ ۔۔ مرتبہ سب ی تھے۔اس طرح دوسرلیوہ جبرئ :اینے فر ما)ص(کون تھا؟ تو آنحضرت

٢ ۔ی تمام ھوئی نگا ھوں کے سامنے حجت الھیلوگوں ک خدمت ی وآلہ وسلم کہی اهللا علی اکرم صلغمبری گروہ نے پکی کے انی۔منافق٣

اهللا ی اکرم صلمبرغی توپی طلب کی و نشانتی حا ضر ھوکر آپ سے آںیبا برکت م

۔ ١۴۴، ١٢٩ ،۵٧، ۵۶صفحہ ١۵/٣۔عوالم جلد ١٣۶،١۶٢،١۶٧صفحہ ٣٧۔بحا راالنوار جلد ١٩٣ صفحہ ١ جلد ری الغد1

۔جئےی مال حظہ کںی قسم میسری تی کتاب کے دوسرے حصہ کی اسلی تفصیاس واقعہ ک کتاب کے ی اسلی تفصی۔اس واقعہ ک٨۵،١٣۶صفحہ ١۵/٣۔عوالم جلد ١٢٠،١۶١صفحہ ٣٧ بحا راالنوار جلد 2

۔جئےی مال حظہ کںی قسم میسری تیدوسرے حصہ ک

Page 141: Israr e Ghadir

١۴١

تھا ؟جس ںی نھی خم کا دن کافری تمھا رے لئے غدایک :ای وآلہ وسلم نے فرماہیعل نے ی تو منا دای السالم کو اما مت کےلئے منصوب کہی علی نے حضرت علںیوقت م

اتباع کرنا ورنہ تم پر خدا کا عذاب ی ھے ،اس کی خدا کا ولہی” :یآسمان سے ندا د ١“ نازل ھوگا

کرتے ھو ئے حضرت ہی توجی سے غصب خالفت کی دن ابو بکر نے چاالککیا ی وآلہ وسلم نے آپ کہی اهللا علی اسالم صلغمبری پایک:سے کھا ) ع (نی المومنریام آپ کنی ۔۔۔لای کںی وتبدل نھری تغںی مزی چی بعدکسرکےی غدںی کے سلسلہ متیوال

!!اھےی فرماںیھ ھونے کے متعلق ھم سے کچھ نفہیکے ان کا خل) ع( اکرم غمبری پی تمھارںی ھے کہ مسایک :ای السالم نے فرماہی علیحضرت عل

بذات خود تجھ کو اس ) ص( کرادوں تا کہ آنحضرت ارتی زی وآلہ وسلم کہی اهللا علیصل ی اور نماز مغرب کے بعدحضرت علای ؟ ابو بکر نے اس بات کو قبول کرلںیکا جواب د

اهللا ی کہ آنحضرت صلای مشاھدہ کہی آئے اور ںیمسجد قبا م السالم کے ھمرا ہ ہیعلنے ابو ) ص( اور آنحضرت ںی فرما ھفی وآلہ وسلم محراب مسجد کے پاس تشرہیعل

کے خالف تی والیک) ع (یاے ابو بکر تو نے عل :ایبکر سے خطاب کرتے ھو ئے فرما ہکے عالو) ع (ی عل جگہ ھے اوری نبوت کاجوی گٹھی اس کے مقام پر بااورتویاقدام ک

“ ۔۔۔ںی ھفہی اور خلی وصرےی اس لئے کہ وہ مںھےی مستحق نھیاس کا اورکوئ مرتبہ ی کہ جس کا پشت پناہ خدا وند عالم ھے دوسرعہیاس معجزے کے ذر

ی حجت تمام کردی کے حق کو غصب کر نے والے پر اپنریخدا وند عالم نے صاحب غد ٢ھے ۔

کے ری حکومت کے دوران غدی ظاھریے اپن السالم نہی علی۔حضرت عل۴ قسم دے کر کھا کہ وہ کھڑے ھوں اور جو کچھ انھوں نے ی شا ھدوں کو خدا کینیع ی گواھی ۔کچھ لوگوں نے اٹھ کر اس کںی شھادت دی تھا اس ککھای دںی خم مریغد ۔ای سے انکار کنےی دی آٹھ افراد نے گوھکنی لید

اگر تم جھوٹ کہہ رھے ھو اور بھانہ ” :ای السالم نے فر ماہی علیحضرت عل خالفت یری مو جود تھے اور تم نے مںی خم مری تم غدکہی کر رھے ھو در انحالیجوئ

ںی مبتی آشکار مصی کو کسکی سے ھر اںیکا اعالن سناتھا، تو خداوند عالم تم مجت اتمام حی بعدپروردگار عالم کسال سی کے تری غداس طرح واقعہ“گرفتار فرمائے

گرفتار ھوا جس کا سب نے ںی مرض مسےی اکی سے ھر اںی اور ان میظاھر ھوئ مبتال ھونے والے افراد دوسروں کے سامنے اس بات کا اقرار ںی مرض مایمشاھدہ ک

٣ ۔ںی اس مرض سے دو چار ھوئے ھعہی دعا کے ذریک) ع(کرتے تھے کہ ھم آپ

رنا اتمام حجت کعہی کے ذرریکا غد)ص( اکرم غمبری۔پ٢ ایسے سوال ک) ص( شخص نے آنحضرت نی نشہی بادکی کے انہی۔اطراف مد١

ہی علی حضرت علںی خم مری کہ آپ نے خدںی خبر ال ئے ھہی ی قوم کے حاجیریم: طرف سے ھے ی خدوند عالم کای ھے کای اطاعت کو واجب قرار دیالسالم ک

ھے ،اور ایرار داس اطاعت کو خدوند عالم نے واجب ق :اینے فرما) ص(آنحضرت ؟ ی گئی سب پر واجب کنی اطاعت اھل آسمان اور زمی السالم کہی علیحضرت عل

٤“ھے سب ی امتوں کیری مریروز غد :ای فرماںی منورہ منہینے مد) ص(آنحضرت ۔٢

وند عالم نے مجھ ںخدای دن ھے جس می وھہی سے ھے اور ںیدوںمی عیسے اچھ

۔١۵٣ صفحہ ٢ اثبات الھداة جلد 1 ۔٢٢٨صفحہ ۴١النوار جلد بحا را2 ۔٨٩ ثیحد۵۴صفحہ ۴٠ بحا راالنوار جلد 3 ۔٨٩ ثیحد۵۴صفحہ ۴٠ بحا راالنوار جلد 4

Page 142: Israr e Ghadir

١۴٢

بنا نے کا حکم نی امت کے لئے جانشیاپن یپن طالب کو ای بن ابی علیکو اپنے بھائ ١ “اتھایصادر فرما

:ای السالم سے فرماہی علنی المو منری امںی متی وصینے اپن) ص(آنحضرت ۔٣ بعد رےی ھے کہ تم مای لے لمانی عھد و پہی لوگوں سے ںی خم مری نے غدںی۔۔۔م” ٢“ ھو اری اور صاحب اختفہی ،خلی و صرےی مںی امت میریم

ںیکے مطلب کے سلسلہ م“من کنت مو لاہ ۔۔۔”سے ) ص( اکرمغمبری۔پ۴ ھوں اری صاحب اختںی۔۔۔جس شخص کا م” :اینے فرما) ص( تو آنحضرت ای گایسوال ک

اس کے ) ع( طالبی بن ابی اس پر حاکم ھوں تو علادہیاور اس کے نفس سے ز رکھتا ھوں اور اری اختدہای زبت نسی اور اس کے نفس پر خود اس کںی ھاریصاحب اخت

٣“ ھے ںی نھاری اختی اسے کو ئںیکے مقابلہ م) ص(آپ

حجت تمام عہی ذررکےی السالم کاغدہی علنی المو منری۔ام٣ کرنا

رحلت کے سات دن بعد حضرت ی وآلہ وسلم کہی اهللا علی اکرم صلغمبری۔پ١ ھوئے ال ئے اورلوگوں کومخاطب کرتےفی تشرںی السالم مسجد مہی علیعل

ںی خم مری وآلہ وسلم حجة الوداع کے بعد غدہی اهللا علی اکرم صلغمبریپ:ایفرما لے گئے اور فی اس منبر تشرپ اور آایاگی ال ئے اور آپ نے وھاں پر منبر سا بنا فیتشر

وآلہ ہی اهللا علی کہ آنحضرت صلای بازو پکڑکر مجھے اتنا بلند کرےیآپ نے اس منبر پر م ای اس وقت آپ نے بلند آواز سے فرمای لگنےی دیغل دکھا ئ بیدی سفیوسلم ک

نا زل تی آہیخدا وند عالم نے اس دن “ مولا ہ ۔۔۔یمن کنت مو لا ہ فعل”: ٤>نای لکم الاسلام دتی ورضی نعمتکمی واتممت علنکمی اکملت لکم دومیال<:یفرمائ

السالم کے دولت ہی علنی المو منری کے لئے امنےی لعتی۔ابو بکر اور عمر ب٢ السالم فورا ہی علی کرنے کے بعد با ھرنکلے توحضرت علںیکدہ پر آئے اور کچھ بات

ابو بکر اور عمر نے :ای کرنے کے بعد فرماانی الئے اور کچھ مطالب بفی تشرںیمسجد م عتی بیری جس کے لئے مای کا مطالبہ کعتیبکے ساتھ پاس آکر مجھ سے اس رےیم

٥“ ھوں ۔۔۔ںی مری صاحب روز غدںی۔۔۔م! ھے یکرناضرور ای کے لئے العتی بی السالم کو زبر دستہی علی مرتبہ جب حضرت علی۔پھل٣

کرتا ںی گمان نھہی ںیم :اینے فرما) ع( تو آپای کر نے سے انکار کعتی اور آپ نے بایگ ی کےلئے کو ئی کے دن کسری وآلہ وسلم نے غدہی هللا علی اکرم صلرغمبیھوں کہ پ

ھوں تای ان لوگوں کو قسم دںی ھو ۔می چھوڑی بات باقی کےلئے کوئی کسایحجت سنا ھے وہ اٹھ کر اس “ مو لاہ یمن کنت مو لا ہ فعل” خم کے دن ریجنھوں نے غد

ی کے ما جرے کری نے کھڑے ھو کر غدںوی ۔اھل بدر کے بارہ آدمںی شھا دت دیک ی ڈر کے کرنے لگے تو عمر نںی باتںی اس سلسلہ می لوگ بھگری اور دیشھادت د

٦!!ایوجہ سے مجلس کے خاتمہ کا اعالن کرد کا پھندا ی رسںی السالم کے گلے مہی علنی المو منری مرتبہ جب امی۔دوسر۴

تو عمر نے ای گای کے لئے ال عتی بیدستکے سر پر تلوار لٹکا کر زبر) ع(ڈال کر اور آپاے !اے مسلمانو :اینے فر ما) ع( گے ۔آپںی کرو ورنہ ھم آ پ کو قتل کر دعتیب:کھا

حضرت ںی خم مری تم نے غدای ھو ں کتای قسم دیک تم کو خدا ںیمھا جر و انصار م

۔٢ ثیحد١٠٩صفحہ ٣٧ بحا راالنوار جلد 1 ۔۴۶۵ ثیحد١١١ صفحہ ٢ اثبات الھداة جلد 2 ۔۵٣۵ ثیحد١٢۶ صفحہ ٢ اثبات الھداة جلد 3 ۔٧٢ ثیحد١٨ صفحہ ٢ اثبات الھداة جلد 4 ۔٢۴٨ صفحہ ٢٨النوار جلد بحا ا5 ۔١١۵ صفحہ ٢،اثبات الھداة جلد ١٨۶ صفحہ ٢٨ بحا االنوار جلد 6

Page 143: Israr e Ghadir

١۴٣

؟ “۔۔۔ ایما فرای سناتھا کہ آپ نے کںی وآلہ وسلم کا فرمان نھہی اهللا علیرسول خدا صل ١ قسم ۔یھاں خدا ک: اور کھا ی کقی تصدی بات کیک) ع(سب نے مل کر آپ

کرنے کے اری اختینی السالم غصب خالفت اور خانہ نشہی علی۔حضرت عل۵ حالت انزجار ی آتے اور اپنشی کے ساتھ پی خالفت سے ترشروئنی غاصبشہیبعدھم

اس مشکل کا خاتمہ کرنے کےلئے روزحضرت ابو بکر بھولے سے کیکا اظھارکرتے ۔ا: اینے ابو بکر سے فرما) ع( آپ سے مالقات کر نے کےلئے آئے آپںی میتنھائ

رای تںی کے فرمان کے مطابق مغمبری کے دن پری بتا کہ غدہی ھوں تای قسم دیکوخداک ٢! ںی آپ ھنایقی:؟ابو بکر نے کھا “ توای ھوں اریاور تما م مسلمانوں کا صاحب اخت

خم ری وآلہ وسلم نے غدہی اهللا علی اکرم صلغمبری کہ پای کی۔ابو بکر نے دعو۶ ںی مقرر نھفہی ھمارا خلکنی لای قرار داریکو ھمارا صاحب اخت) ع (ی علںی مدانیکے م ہی هللا علی اکرم صلغمبریاگر پ :ای فرماںی السالم نے جواب مہی علی ۔حضرت علایفرما

مقرر فر فہینے مجھ کو خل) ص( کہ آنحضرتںیرمائوآلہ وسلم بذات خدو تجھ سے ف السالم نے مسجد قبا ہی علیھاں ۔حضرت عل: ھے تو قبول کرلوگے ؟اس نے کھا ایما اور ی فرما ئی نشاندھی وآلہ وسلم کہی هللا علی ابو بکرکو رسول خدا صلںیم

رےی السالم مہی علیعل: ای وآلہ وسلم نے اس سے فرماہی اهللا علیآنحضرت صل ٣ ۔ںی ھفہی اور خلیوص

رای میاگر کوئ :ای السالم سے عرض کہی علی دن ابو بکر نے حضرت علکی۔ا٧ ادہیخال فت کے ز) ع( کہ آپ دےی دی گواھیمورد اعتماد شخص اس بات ک

ایاے ابو بکر ک: اینے فرما ) ع(آپ!!! خالفت آپکے حوالہ کردونگا ںی تومںیسزوارھ شخص نانی قابل اطمی ئکو ادہی وآلہ وسلم سے زہی اهللا علیحضرت رسول خدا صل

وآلہ وسلم نے چا رمقامات پر تجھ سے اور عمر ،عثمان ہی اهللا علیآنحضرت صل! ھے؟ حجة الواداع سے کی سے اںی ان می لعتی بیری سے موںی ساتھی کئرےیاور ت ٤ خم کا مقام تھا ۔ری کے وقت غدیواپس

و غصب فدک کے بعد وھاں کا نما ئندہ جس ک(۔جس وقت ابو بکر کا نما ئندہ ٨ کے اصحاب کے ھا تھوں قتل ھوا تو ابو بکر نے اس جگہ پر ) ع (یحضرت عل) تھا ایبنا

کے روبرو ھو ا تو حضرت ) ع (ی ۔جب وہ حضرت علجای لشکر کے ھمراہ بھکیخالد کوا ذو الفقار کے اشارہ سے خالد کو اس کے گھو ڑے سے ی السالم نے اپنہی علیعل تھا ںی نھی کا دن کافری کےلئے غدنانی اطمرےی تای۔۔۔ک” :ای گرا تے ھو ئے فر ماچےین

٥!؟ “اھےی عزم وارادہ کہیجو تونے آج پلٹے تو ابو نہی السالم واپس مدہی علی۔مندرجہ باال واقعہ کے بعد حضرت عل٩

نے السالم ہی علی ۔اس وقت حضرت علی کچھ گفتگو ھوئانیکے درم) ع(بکر اور آپ ان کےلئے قانع کنندہ ریاب جبکہ روز غد :ایاپنے چچا عباس سے مخاطب ھو کر فرما

جتنا کمزور ںی ۔وہ ھمجئےیچھوڑد کے حا ل پر ی ھے تو ان کو خود ان ھںینھ حکم کرنے نی خدا وند عالم ھمارا مو ال ھے اور وہ بہترجئےی کرنے دںیکرسکتے ھ واال ھے ۔

وآلہ وسلم ہی اهللا علی صلینے مسجد النب ھاشم ی بنںی۔عمر کے دور م١٠ السالم نے عمر اور ابو بکر کے ہی علنی المو منری امںی جس می کٹنگی مکی اںیم کے روز ریغد : اینے فرما) ع( منجملہ آپای بدعتوں کو شمار کی ھو نے والجادی اعہیذر

ایر ما کا اعالن فتی والیری نے مسلم وآلہ وہی اهللا علیجس وقت رسول خدا صل

۔٢٧٣ صفحہ ٢٨ بحار االنوار جلد 1 ۔١٨۔٣ صفحہ ٢٩ بحا االنوار جلد 2 ۔٢٢٨ صفحہ ۴١ بحا االنوار جلد 3 ۔٣٧۔٣ ۵ صفحہ٢٩ بحا االنوار جلد 4 ۔۶٢۔۴۶ صفحہ ٢٩ بحا االنوار جلد 5

Page 144: Israr e Ghadir

١۴۴

تعارف کرانے اور رےی ۔جب میتواس وقت عمرنے اپنے دوست ابو بکر سے مالقات ک ی بہت بڑکی اہیواقعا ”:منصوب کرنے کے تمام امور انجام پا گئے تو ابو بکر نے کھا

قسم ی ،خدا کںینھ”: ڈالتے ھو ئے کھا ںیعمرنے اس پر سخت نظر!“کرامت ھے ںی اطاعت نھی دھروںگا اور ان کںیتوں پر کان نھ بای ان کی بھی کبھںی ،مںینھ

١ چلتے بنے ۔ںی حالت می ھوئے تکبر کتےیپھر اس کا سھارا ل“کرونگا ی کوںی چھ آدمی ھو ئی بنائی۔عمر کے قتل ھو جانے کے بعد عمر ک١١

عثمان ہی ای شخص کا انتخاب کرنے کے لئے جلسہ ککی اانی نے اپنے درمیٹیکم تھا ای گای منتخب کرلی جسے پھلے ھی سازش تھکیئے اکومنتخب کرنے کے ل

لوگوں پر ہینے بق) ع( کے ممبر تھے آپ یٹی السالم جو اس کمہی علیحضرت عل بتاوہی ھوں تای قسم دی تم کو خدا کںیم” :ای حجت تمام کر نے کےلئے فرمایاپن وآلہ ہیل اهللا عی اکرم صلغمبری ھے جس کو پسای ای عالوہ کو ئرےی مںی ماتمی،ک

ھو ای فرماہی ھو اور ای خدا کے حکم سے منصوب کںی مدانی خم کے مریوسلم نے غد اس ی ،آپ کے عالوہ کوئںینھ:؟سب نے مل کر کھا “ مولاہ ۔۔۔یعلمن کنت مولاہ ف”:

عالوہ رےی مایک” :ای السالم نے فرماہی علی ھے ۔حضرت علںی کا حامل نھلتیفض وآلہ وسلم نے ہی اهللا علی اکرم صلغمبری شخص ھے جس کو پسای ای ئ کوںیتم م

یریجس شخص نے ت”: ھو ای فر ماہی کی خم کے درختو ں کے نزدری غدںیجحفہ م ی اس نے خدا کی اطاعت کیری اور جس نے می اطاعت کیری اس نے میاطاعت کب و منصہی ی ،آپ کے عالوہ کوئںی قسم نھیخدا ک: ؟سب نے کھا یاطاعت ک

٢ رکھتا ۔ںی نھتیفضل کرنے عتی بی اور انتخاب عثمان کے بعد لوگ اس کی۔ماجرائے شور١٢

کھڑے ںی السالم نے اس مجمع مہی علی پہنچے تو حضرت علںیکےلئے مسجد م دانی خم کے مری ھے جسکے غدساشخصی ای کو ئانی تمھارے درمایک :ایھوکر فرما

من کنت ”: ھو ایا فرمہیسلم نے بازو پکڑکر وآلہ وہی اهللا علی رسول اسالم صلںیمھم : کرتے ھو ئے کھا ی نمائندگی شخص نے سب ککی؟تو ا“ مولاہ ۔۔۔یمولاہ فعل

ادہی گفتار سے زی گفتار آ پ کی نتے جس کںپہچای شخص کو نھسےی ایکس ٣ ھو ۔حیصح

دوسو ںیلم م وآلہ وسہی اهللا علی صلی النبمسجد ںی۔ عثمان کے دور م١٣ ہی علی حضرت علںی جلسہ منعقد ھوااس جلسہ مکی اںی می موجودگیاصحاب ک

وآلہ وسلم کو اپنے ہی اهللا علی اکرم صلغمبریخدا وند عالم نے پ :ایالسالم نے فرما وآلہ وسلم نے ہی اهللا علی ت صلر ۔۔۔تو آنحضای امر کے تعارف کرانے کا حکم دانیوالمن کنت :ای منصوب کر تے ھو ئے فرمانیجھکو اپنا جانش مںی مدانی خم کے مریغد

۔ینازل فرما ئ>۔۔۔نکمی اکملت لکم دومیال< :تی آہی؟اور خدا نے “ مولاہ ۔۔۔یمولاہ فعل سنا تھا جو ہی قسم ھم نے یھاںخدا ک: موجود مجمع نے کھا ںیمسجد م

ہی علی موجود تھے ۔حضرت علںی خم مریم سب غد اور ھںیکچھ آپ فرما رھے ھ ںی خم مری ھوں جنھوں نے غدتای قسم دی خدا کںی تمھںیم :ایالسالم نے فرما

سناھے وہ غامی وآلہ وسلم کے مبارک ھونٹوں سے وہ پہی اهللا علی اکرم صلغمبریپھڑے بن ارقم نے کدی ۔اس وقت جناب مقداد ،ابوذر،عمار،براء اور زںی دی گواھیاس ک

رسول ) ع( ھے کہ جب آپادی وہ وقت ںی کہ ھمںی ھتےی دیھم گو اھ:ھو کر کھا ھایا: ای فرماہینے ) ص( فر ماتھے اورآنحضرتفیکے ھمرا ہ منبر پر تشر) ص(اکرم

۔١۴ ثیحد می کتاب سل1 ۔٣٣٢،٣۵١،٣٧٣،٣٨١صفحہ ٣١ بحا االنوار جلد 2 ۔٣۶١صفحہ ٣١ بحا االنوار جلد 3

Page 145: Israr e Ghadir

١۴۵

ہی تم کو گواہ بناتا ھوں کہ ںی ھے اور مای کا حکم دتی کو والم۔۔۔خدا نے ت!الناس ١ ھےسے مخصوص) ع (ی حضرت علتیوال

ای سوال کںی کے سلسلہ می جب ابو بکر کے اس دعوںی جلسہ می۔اس١۴ تیخداوند عالم نبوت اور خالفت کو اھل ب” تھا کہ اینے فرما) ص( کہ رسول اسالمایگ السالم نے اس کے ہی علیتوحضرت عل“ کرے گا ؟ںی جمع نھںی السالم مھمیعل

وآلہ ہی اهللا علی صلآنحضرت لی دلیاس دعوے کے با طل ھونے ک :ای فرماںیجواب م ان سےی کںیھے۔م“ مولاہ یمن کنت مولاہ فعل: فرمان ھے ہی خم کا ریوسلم کا غد ٢!؟“ پر حاکم ھوں راورمجھی امرےی ھو سکتا ھوں اگر وہ ماریکا صاحب اخت

الشاھدبلغیفل” السالم نے جملہ ہی علی حضرت علںی جلسہ می۔اس١۵ اکرم غمبریپ :ای فر ماںیکے سلسلہ م “ںی تک پہنچا دنی غا ئبنی حا ضریعن ی“الغائب

رحلت کے دن ی ،روز عرفہ اور اپنرخمی جملہ صرف غدہی وآلہ وسلم نے ہی اهللا علیصل تو اس ںیکھی شخص کو دی وہ کسیھ کہ جب بای ۔۔۔اور تمام لوگوں کو حکم دایفرما

طاعت اور ان کے حق کے واجب ھو نے ای السالم کے اماموں کھمیتک آل محمد عل ٣۔ “ںی پہنچائغامیکا پ

السالم نے طلحہ ہی علی حضرت علںی مدانی جنگ جمل کے مںی۔بصرہ م١۶ ی اکرم صلغمبری تونے پای بتا کہ کہی ھوں تای قسم دی تجھ کو خدا کںیم :ایسے فرما

اس نے “ مولاہ یلاہ فعلمن کنت مو”: سنا تھاںی فرمان نھہی وآلہ وسلم کا ہیاهللا عل آئے ھو؟اس نے وںی تو پھر مجھ سے جنگ کر نے کاینے فرما) ع(کھاھاںسنا تھا ۔آپ

ھے کہ ی ضرورنای کر دانی بات بہی“ تھا ای بھول گںی تھا اور مںی نھںی ذہن مرےیم:کھا رت اپنے قتل ھو نے تک حضی آ جا نے کے بعد بھادی غامی خم کا پریطلحہ نےغد

٤۔ ی رکھی السالم سے جنگ جا رہی علیعل وںیاری تی کنی جنگ صفںی السالم کوفہ مہی علی۔جس وقت حضرت عل١٧

تم ای وانصار ،۔۔۔کنیاے مھا جر :ای خطبہ کے دوران فرماکی مصروف تھے تو آپ نے اںیم ںی اطاعت کرنا تم پر واجب نھی حکم کرےی مای ھے ؟کںی مدد کرنا واجب نھیریپر م ھو نے کے اری اور صاحب اختتی والیری مںی مدانی خم کے مری تم نے غدای ؟۔۔۔کھے

٥ سنا تھا؟۔ںیکا فرمان نھ) ص( رسولای فرماںیسلسلہ م کی السالم کو اہی علنی المو منری حضرت امںی منی نے جنگ صفہی۔معا و١٨ اورخاص اپنے اھل راز ) ع( ھے کہ جب آپیمجھ کو خبر مل”: اس طرح لکھاںیخط م

کہ ۔۔۔خدا وند عالم نے ںی ادعا کرتے ھہی توںی ھٹھتےی بںی می کے ساتھ تنھائعوںیش کا تی والی آپ کںی کتاب و سنت ماور ھے ی پر واجب فر ما ئنی اطاعت مو منیآپ ک

خم کے ری غدینے بھ) وآلہ وسلمہی اهللا علی اکرم صلغمبریپ( ھے ۔۔۔اور ایحکم د جو کچھ خداوند عالم ںیکے سلسلہ م) ع( اور آپایع ک امت کو جمی اپنںی مدانیم کہ حا ای اور حکم دای جا نب سے پہنچا نے پر ما مور ھو ئے تھے ا سے پہنچایک

ان کے نفوس ) ع( کہ آپای اور لوگوں کو خبر دار کںی پہنچا ئغامی پہی تک نین غائبیضر ٦“ ۔۔۔ںی ھاری صاحب اختادہیپرخود ان سے ز

وںی اپنے لشکرںی مدانی کے منی السالم نے جنگ صفہی علنیمن المو ری۔ام١٩ کے لئے ) مو جود تھے ی ھو ئے کچھ افراد بھجےی کے بھہیکوحاالنکہ وھاں پر معا و

نیھاالذیای< تم کو خدا وند عالم کے اس فرمان ںیم :ای ارشاد فرماںی خطبہ مکیا

۔۴١٢۔۴١٠صفحہ ٣١ بحا االنوار جلد 1 ۔۴١۶،۴١٧صفحہ ٣١ بحا االنوار جلد 2 ۔١١ثی حدمی کتاب سل3 ۔١٨۶صفحہ ١ جلد ری الغد4 ۔٣٨٨صفحہ ٣٢ بحا راال نوار جلد 5 ۔٢۵ ثی حدمی کتاب سل6

Page 146: Israr e Ghadir

١۴۶

رینے غد) ص( اسالم غمبری ھوں کہ پتای قسم دںیکے سلسلہ م> ۔۔۔عوااهللایآمنوااط الناس ھایا :ای اور فرماای مقرر کنی و جانشفہی مجھ کو اپنا خلںی مدانیخم کے م

رای ھوں اور ماری مومنوں کا صاحب اختںی اور مارھےی صاحب اخترایخداوند عالم م! مولاہ یولاہ فعل کنت ممن” ھے جان لو ادہی مومنوں کے نفوس پرخود ان سے زاریاخت

ی گواھی کی موجودگی اپنںی مری نے کھڑے ھو کرواقعہ غدوںی کے بارہ آدمنیی۔ بدر“ ١ ھے ۔ ی کانی بالتی تفصی نے کھڑے ھو کرسب کےلئے واقعہ کوںی اور چار آدمید

اپنے کچھ فضائل لکھ ںی خط مکی السالم کو اہی علی نے حضرت علہی۔معاو٢٠ ہندہ جگر خوار ایک :ای السالم نے فر ماہی علی حضرت علای ان پرفخر جتا اورجےیکر بھ ںی اور اس مای فرماری خط تحرکینے ا)ع(اس کے بعد آپ ! مجھ پر فخر کرتا ھے؟ٹایکا ب

: ھےہی شعر کی جس کا اجای اس کے پاس بھاکر فرمری اپنے فضائل تحرںی ماشعار رخمی غدومیرسول اهللا کمی علتہی ولایواوجب ل تم تی والی اپنںی خم مری وآلہ وسلم نے غدہی اهللا علی اکرم صلغمبریپ :یعنی

٢ ھے ۔ی تم پر واجب فر ما ئتی والیری اور میسب پر واجب فرمائ قرآن لئے ھوئے ںی ھاتھ می آدمکی کے لشکر کا اہی معاوںی منی۔جنگ صف٢١

ںی جنگ مدانی تالوت کر تے ھوئے میک> می عن النباالعظئلونتسایعم <:تیاس آ السالم بذات خود اس سے جنگ کر نے کےلئے گئے تو آپ نے ہی علی علااورحضرتیآ

ںی پر لوگ اختالف رکھتے ھمی عظ جس نباایک :ایسب سے پھلے اس سے سوال ک قسم یخدا ک :ای نے فرما) ع(آپ !!ںینھ: خبر ھے ؟اس مرد نے کھا یتم کو اس ک

کے تی والیری ھے ۔مای ھوں جس پر لو گوں نے اختالف کمی عظ وہ نبای ھںیم کے دن امتی جان چکے ھو اور قری ھے ۔۔۔ ان تم روزغدای تم نے جھگڑا کیمتعلق ھ

٣ تم اپنے کرتوتوں کو جا ن لو گے۔یبھ کی اںیور م خالفت کے دی ظاھری السالم کہی علنی المو منری۔حضرت ام٢٢ کے مسئلہ رینے جمعہ کے خطبہ کو غد) ع( تو آپی جمعہ کے دن آگئری غددیسال ع

خدا وند عالم اپنے منتخب شدہ ” :ای فرماںی اوراس کے ضمن مایسے مخصوص ک ںی مدانی خم کے مریغد جو کچھ ارادہ رکھتا تھا وہ اس نے ںیبندوں کے سلسلہ م

ای کو لوگوں تک پہنچا نے کا حکم صادر فرماغامیپ اور اس ای پر نازل فرماغمبریاپنے پ ی کنی اور ان کے تابعنی ،مو منغمبری اور اپنے پای کامل فر مانی۔۔۔خداوند عالم نے اپنا داپنے اصحاب کے ) ع(خطبوں اور نماز جمعہ کے بعد آپ “یآنکھو ں کو ٹھنڈک بخش

لے گئے جھاں فی مبارک پر تشرتی السالم کے بہیھمراہ حضرت امام حسن عل ی گئی کی بھیرائی تھا اور مفصل طور پر پذایاگی منانے کا انتظام کریجشن غد

٤۔یتھکے ) ع( آپںی خالفت کے دور می ظاھری السالم کہی علی۔حضرت عل٢٣

دانی معیحکم سے مسجد کوفہ اور داراالمارہ کے سامنے کو فہ کے سب سے وس ہی اهللا علی صلغمبراکرمیمع ھواتھا اور پ مجمع جمی عظںی اجتماع ھوا جس مکی اںیم

لے گئے ۔فیمنبر پر تشر) ع( مو جود تھے آپیوآلہ وسلم کے اصحاب بھ ری جو شخص غدای السالم نے منبر سے قسم دے کر فرماہی علیحضرت عل ھے اس کھای دںی خم مری حا ضر تھا وہ کھڑا ھو جائے اور جو کچھ اس نے غدںیخم م

اٹھے اور جو ی آدمسی تبای درخواست پرمجمع سے تقریک) ع( دے ۔آپی گو اھیک ںی مری غدکنی ۔لی دادت شھی تھا اس کای مشاھدہ کںی خم مریکچھ انھوں نے غد

۔٢۵ ثی حدمی کتاب سل1 ۔٣٩ ثیحد٢٣٨صفحہ ٣٨ بحا ر االنوار جلد 2 ۔٨٠صفحہ ٣ مناقب ابن شھر آشوب جلد 3 ۔١١۵۔١١۴صفحہ ٩۴ بحاراالنوار جلد 4

Page 147: Israr e Ghadir

١۴٧

نے ان سے ) ع( تو آپای سے انکار کنےی دی نے جا ن بوجھ کر گواھوںیحاضر آٹھ آدم !!!ںی تو انھوں نے کھا ھم بھول گئے ھی کافتی علت دریاس انکار ک

بھانہ کرکے جھوٹ بو ل رھے ہیاگر تم ” :ای السالم نے فرماہی علیحضرت عل بتی بال و مصکی سے ھر اںی دے رھے ھو تو تم مںی نھیھو اور جان بوجھ کر گواھ

۔ی فر مائانی ببتی خاص بال ومصکی کےلئے اکینے ھر ا) ع(اور آپ“ گرفتار ھوںیم ںی مبتیے فر مان کے مطابق آشکار مصک) ع( آپی تمام کے تمام آٹھ آدمہی

پہچا نے جا تے تھے ۔اور لوگوں عہی بال کے ذری اسانیگرفتار ھوئے اور لوگوں کے درم ١۔ںی شدہ ھنی السالم کے نفرہی طالب علی بن ابی علہی مشھور تھا کہ انیکے درم السالم نے جنگ نھروان کے بعد اپنے سن مبارک کے ہی علی۔حضرت عل٢۴

اور موال ای امال فرماںی شکل می کتابچہ ککی مفصل نوشتہ اکی اںی منوںی مھیآخرکے خاص دس ) ع( کہ جمعہ کے دن آپ ای طے پاہی اور ای کریکے کاتب نے اس کو تحر

اس اجائےی کشی کتابچہ لوگوں کے سامنے پہی آپ کاںی می مو جودگیاصحاب ک ھے کہ لوگوں ہی لی دلیری مںی کے سلسلہ متیوال :ںی ھہیکتابچہ کے کچھ جملے

کے تمام تی والی ۔۔۔چونکہ اس امت کںی نھشی ھوںقرںی صرف ماریکا صاحب اختکے بعد )ص( وآلہ وسلم کو حاصل تھے اور آنحضرت ہی اهللا علی آنحضرت صلاراتیاخت

ںی خم مرینے غد) ص( اکرم غمبری ھوں ۔۔۔اسلئے کہ پںیار میاس امت کا صاحب اخت ٢“ مولاہ یکنت مولاہ فعلمن ”: تھاایفرما

جو ںی کے سلسلہ مازاتی السالم نے اپنے امتہی علنی المو منری۔حضرت ام٢۵ خداوند عالم نے : ھے ای کئے گئے فرماںی اور کو عطا نھیکے عال وہ کس) ع(آپ ںی تمام کںی اور ان پر نعمتای کو کا مل کنی اس امت کے دعہی کے ذرتی والیریماے محمد :ایفرما“ خم کے دن ریغد”ةی م الوالویسے ) ص( اکرمغمبریجس وقت پ۔۔۔ ی نعمتکمی واتممت علنکمی م اکملت لکم دویال< :جئےیدیلوگوں کو خبر د) ص(

٣ >نای لکم الاسلام دتیورض السالم کا ھمی علتیاھل بھم ”ثی السالم نے اس حدہی علی۔حضرت عل٢۶

کے نی مرسل،مالئکہ مقرب اور جن مو منائےیامر لوگوں کےلئے بہت دشوار ھے انبکو برداشت )امر ( اسی ھے ان کے عالوہ کو ئایقلوب کا پروردگار عالم نے امتحان ل

خم کے رینے غد) ص(آنحضرت ۔۔۔: ھے ای کرتے ھو ئے فرماانیکو ب“ کرسکتا ھے ںینھ مومنوں نے ایک“ مولاہ یمن کنت مولاہ فعل” :ای پکڑکر فرماںیاپنے ھاتھ م رھاتھیدن م

٤ تھا؟ای سے بچالی اهللا نے لغزش اور گمراھںی لوگوں کے عالوہ جنھاانیاسے قبول ک کہ آپ اپنے متعلق ی گئی درخواست کہی السالم سے ہی علی۔حضرت عل٢٧

اینے فرما) ع( تو آپںی فرمائانیمنقبت ب ی سب سے بڑیخدا ک) ص(حضرت رسول کا اعالن تی والیری خدا کے حکم سے مںی مدانی خم کے مریکا غد) ص(آنحضرت :

٥“فرمانا کی السالم اہی علنی السالم اور امام حسہی علی دن حضرت علکی۔ا٢٨

ںی رھادی فضائل ھمارے ہی کررھے تھے تاکہ انیفضائل ب دوسرے کے سامنے اپنے ںی وہ ھوں کہ جس کے سلسلہ مںیم: ای السالم نے فرماہی علیمنجملہ حضرت عل۔

: ھے ایخداوند عالم نے فرما لکم الاسلام تی ورضی نعمتکمی واتممت علنکمی م اکملت لکم دویال<

عہی ذررےی مںی مدانی خم کے مری ھوں کہ خداوند عالم نے غدمی عظ وہ نباںیم<ناید

۔٩٣صفحہ ١ جلد ری۔الغد۴٩٠۔٨٩صفحہ ١۵/٣عوالم ۔١٩٩صفحہ ٣٧،جلد ۴۴٧صفحہ ٣١ بحا راالنوار جلد 1 ۔١۴صفحہ ٣٠ بحا راالنوار جلد 2 ۔۵/ثیحد٣٣۶صفحہ ٣٩د بحا راالنوار جل3 ۔٢٣۴صفحہ ٣٧ بحا راالنوار جلد 4 ۔۶٠/ ثی حدمی کتاب سل5

Page 148: Israr e Ghadir

١۴٨

اینے فرما) ص( اسالمغمبری پںی ھوں کہ جس کے سلسلہ موہ ںی ۔مای کا مل فرمانید ١“ مولاہیمن کنت مولاہ فعل”:ھے

لئے رےیم) ع (ی علای ایسے عرض ک) ع (ی شخص نے حضرت علکی۔ا٢٩ یے سے سوال کرنے ک دوسری کہ کسجئےی کفی اس طرح کامل تعری کمانیا

کہ گمراہ ای فرماانی بہی فرمائے منجملہ انیضرورت نہ رھے ۔تو آپ نے چند مطالب ب ے معرفت حاصل نہ کرنا ھے اس نیھونے کا سب سے کم سبب حجت خدا ک

نے ) ع( ۔آپجئےی سے روشناس کی کہ مجھے حجج الھایسے عرض ک) ع(آپ نی معنی اپنا جانشںی مدانی کے م خمرینے غد) ص( اسالمغمبریجسکو پ :ایفرما حق رکھتا ادہی تم پر تمھارے نفسوں سے زنی جا نشہی رای کہ می خبر دہی اور ایفرما ٢ھے ۔

سےی ستر فضائل ارےیم :ای السالم نے فر ماہی علی روز حضرت علکی۔ا٣٠ ساتھ رےی می صحابیکا کوئ) ص(غمبری پی بھںی مکی ای سے کسںی جن مںیھ

ای فرماانی وے مقام کو اس طرح باونی سے اکںی ۔اس کے بعد ان م ھےںی نھکیشر کا مو ال مقرر کرتے سب مجھ کو ںی مدانی خم کے مرینے غد) ص( اسالمغمبریپ:

اور ان ںی سے دور رھی رحمت الھنی۔ظالم“ مولاہ یمن کنت مولاہ فعل” :ایھوئے فرما ٣و ۔پر خداوند عالم کا عذاب نازل ھ

عتی بی خم کری کہ وہ غدںی السالم نے اس سلسلہ مہی علنی المومنری۔ام٣١ کے وہ خود ذمہ دار ی کو تا ھی ھر قسم کی طرفسے ھو نے والیکے بعدلو گوں ک

اگر یاے عل:ای کر تے ھوئے فرماتینے مجھ سے وص)ص( اسالم غمبریپ :ای فرماںیھ کرسکوتو اپنے حق کا نگ سے ج گروہ مل جا ئے کہ دشمنوںسای ای کو ئںیتمھ

تمھارے ںی مدانی خم کے مری نے غدںی ھو جانا چونکہ منیمطالبہ کرنا ورنہ خا نہ نش اور لوگوں کے خودان کے نفسوں سے رےی ھے کہ تم مای لے لمانی پہی ںیسلسلہ م

٤ ھو ۔اری صاحب اختادہیز ھو ئے اٹھا تےںی طرف نظرینے لوگوں ک) ع (ی علی دن حضرت علکی۔ا٣٢

خم کے روز کس طرح ریغد) ص( اسالمغمبری ھے کہ پایتم نے خودمشاھدہ ک :ایفرما ٥۔ای تعارف کرارای ھاتھ پکڑکر مرای اورمایکھڑے ھوئے اور مجھے اپنے پاس کھڑا ک

ھای فاطمہ زھرا سالم اهللا علحضرت ںی کے سلسلہ مری۔غد۴ کااتمام حجت کرنا

ی والدہ گرا می اپنںی کے سن مبارک م سالنی۔حضرت ام کلثوم نے اپنے ت١ تھا اور ای کو چھوڑ دری فرماتے سنا ھے کہ جن لو گوں نے صاحب غدثی حدہیکو نے ان سے خطاب کرتے ھو ئے فر ) ع( کررھے تھے آپتی سخت حمای کفہیسق ھے ای کو فراموش کردغامی خم کے اس پریکے غد) ص( اکرمغمبری تم نے پایک :اتھایما ٦۔“ مولاہ ینت مولاہ فعلمن ک”:

رحلت کے بعد حضرت فا طمہ زھرا سالم اهللا یک) ص(۔حضرت رسول خدا٢ ںی تھی فرماتہی اور گرںی لے جاتفی قبروں کے پاس تشری کدوںی احد کے شھھایعل

وفات سے پھلے ینے اپن) ص( اکرمغمبری پایک :ای نے آپ سے سوال کدی۔محمود بن لب ! تھا ؟ای فر ماںکچھی خالفت کے با رے می السالم کہی علیپر حضرت علصاف طور

۔٨۴ فضائل شاذان صفحہ 1 ۔٨ /ثی حدمی کتاب سل2 ۔۴۴٣صفحہ ٣١ بحا راالنوار جلد 3 ۔۴۶۵/ثیحد١١١ صفحہ ٢ اثبات الھدات جلد 4 ۔٢۴٠صفحہ ٣٨ بحا راالنوار جلد 5 ۔١٩٧ صفحہ ١ جلد ری الغد6

Page 149: Israr e Ghadir

١۴٩

خم کے دن کو ری تم نے غدایوا عجبا ،ک :ای نے فرماھای زھرا سالم اهللا علحضرت ١! ھے ؟ایبھال د تی السالم کے بہی علی کےلئے حضرت علعتی نے بفہی۔جس وقت اھل سق٣

تم کو ایگو ” :ای اور فرماںیالم پشت در آئ السھایالشرف پر دھاوا بوال تو حضرت زھرا عل یخدا ک! تھا ؟ای فرماای خم کے دن کرینے غد) ص(غمبر اسالمی معلوم کہ پںی نھہی

سے )تیوال( تاکہ اساتھای کا عھد لتی والی طالب کی بن ابیقسم اس دن علطع سے اپنا رابطہ منق) ص( اکرمغمبری تم نے پکنیل ۔ںی منقطع ھو جا ئںیدی امیرتمھا ٢“ کرے گا صلہی کے دن فامتی قانیخدا وند عالم تمھارے اور ھمارے درم! ایکرل

ںی مامی ای کے سن مبارک کے آخرھای۔حضرت فاطمہ زھرا سالم اهللا عل۴ ۔اس موقع پر آپ نے ںی کے لئے آئادتی عی آپ کںی کچھ عورتیمھاجر و انصار ک

فر ما ئے، عورتوں انیب ب مطالںی امامت کے سلسلہ می السالم کہی علیحضرت عل کے کچھ نی کئے ، اسکے بعد انصار و مھا جرانینے وہ مطالب اپنے مردوں سے ب

دةیاے س: کے عنوان سے آپ کے پاس آئے اورکہنے لگے یسرکردہ افراد عذر خوا ھ فرما انی سے پھلے بعتی بی کفہی مطالب اھل سقہیالنسا ء اگر ابو الحسن نے

!! نہ کرتے عتی بی جگہ پر دوسروں کی گز ان کئے ھو تے تو ھم ھر ںیمجھ سے دور ھو جا ؤ تمھارا عذر قابل قبول نھ :ای السالم نے فرماھایآپ عل

ی کو ئی عذرکی کےلئے کسی خم کے بعد کسریھے ۔۔۔خدا وند عالم نے غد ٣ ھے ۔ی رکھںی نھیگنجائش باق

ام السالم کا اتمہی امام حسن علںی کے سلسلہ مری۔ غد۵ حجت کرنا

ہی شھادت اور حضرت امام حسن علی السالم کہی علنی المو منری۔حضرت ام١ اور ) ع( کہ امام حسن ای طے پاہی کو فہ پہنچا اور ہیالسالم سے صلح کے بعد معا و

ہی جب معا وںی فر ما ئانی اور لوگوں کےلئے صلح کا مسئلہ بںی منبر پر جائہیمعا و) ع (ی السالم نے منبر سے حضرت علہی علن حضرت امام حس کہہ چکا توںی باتیاپن رےیاس امت نے م :ای کر تے ھو ئے فرماانی مطالب بںی کے سلسلہ متی مظلومیک

کا زی حاالنکہ خود انھوں نے اس چی کرلعتی بیپدر بزر گوار کو چھو ڑ کر دو سروں ک اپنا کو پدر بزرگوار رےی مںی مدانی خم کے مرینے غد) ص (غمبری کہ پاتھایمشا ھدہ ک

غامی پہی تک نی غا ئبنی کہ حاضرای اور لوگوں کو حکم دای مقرر فرمانی و جا نشفہیخل ٤ “ںیپہنچا د ںامامی جس مای جلسہ ککی نے اپنے اصحاب کے ساتھ اہی دن معا وکی۔ا٢

کے اصحاب نے ھر طرح سے آپ ) ہیمعاو( اس ی دعوت دی السالم کو بھہیحسن علکے پدر بزرگوار حضرت ) ع( اور آپی جسارت کںی شان اقدس میک) )ع(امام حسن ( السالم کو ناسزا جملے کھے ۔ہی علنی المو منریام

السالم کے سلسلہ ہی علنی المو منری السالم نے حضرت امہیامام حسن عل نے منبرپر حضرت ) ص( اکرمغمبریپ :اینے فر ما) ع( منجملہ آپای مفصل استدالل کںیماللھم ” :ایکے ھاتھوں کو پکڑکر فر ما) ع( اس کے بعد آپای السالم کو بال ہیل عیعل

٥“ عاداہ منوال من والاہ وعاد

۔١١٢صفحہ ٢،اثبات الھدات جلد ١٩٧صفحہ ١ رجلدی،الغد٣۵٢صفحہ ٣۶ جلد بحاراالنوار1 ۔٢٠۵صفحہ٢٨ بحاراالنوار جلد 2 ۔١۶١صفحہ ۴٣ بحار االنوار جلد 3 ۔١ ٣٩صفحہ١٠ بحار االنوار جلد 4 ۔٧۵صفحہ ۴۴ بحار االنوار جلد 5

Page 150: Israr e Ghadir

١۵٠

السالم کا اتمام ہی علنی امام حسںی کے سلسلہ مری۔غد۶ حجت کرنا

ہی علنی سال پھلے حضرت امام حسکی عا شوراسے ا اور واقعہہیمرگ معاو دعوت ںی ممہی کے مقام پر سات سو افراد کو اپنے خی منںیم نے موسم حج مالسال

کی آپ نے اانیکے دو سواصحا ب تھے ان کے درم) ص( اسالمغمبری پںی جس مید ہیہ السالم کے خالف معا وی علنی المو منری حضرت امںی ماجسیخطبہ ارشاد فرما

فرمائے اور ان سے اقرار انیکے فضائل و مناقب ب) ع( آپی مذمت کیکے اقدامات ک تم جا نتے ھو ای ھوں کتای قسم دی تم کو خدا کںیم: اینے فرما) ع( منجملہ آ پایل

السالم کو منصوب ہی علی حضرت علںی مدانی خم کے مرینے غد) ص( اکرمغمبریکہ پ ؟ ںی پہنچادغامی پہی تک نی غا ئبنیحاضر :ای اور فرماای کا اعالن کتی والیک) ع( آپایک

١۔) تھا ای فرمایھینے ) ص(رسول( قسم یھاں خدا ک:مجمع نے کھا

السالم کااتمام ہی علنی العا بدنی امام زںی کے سلسلہ مری۔غد٧ حجت کرنا

غمبریپ :ای السالم سے سوال کہی علنی العا بدنی شخص نے حضرت امام زکیا مطلب ھے ؟آپ نے ایکا ک“لاہ مویمن کنت مولاہ فعل”کے اس فرمان) ص(اسالم ہی طالب علی بن ابی بعد علرےی کہ می خبر دلوگوںکو نے) ص( اکرمغمبریپ :ایفرما

٢ ۔ںیالسالم امام ھ

السالم کا احتجاج ہی امام باقر علںی کے سلسلہ مری۔غد٨ ہی امی جو بنںی السالم نے ان خاص حاالت مہی۔حضرت امام محمد باقر عل١

کے مکمل متن ری غد داستان خطبہیلی تفصی کریم کا تھا واقعہ غدکے دورکا اختتا ی السالم کہی خطبہ کےلئے امام معصوم علیخی جو اس تاری فر ما ئانیکے ساتھ ب

٣محکم سند ھے ۔حسن :ایسے عرض ک) ع( شخص نے حضرت امام باقر کی۔بصرہ کے ا٢

کیا:کو پڑھتا ھے اور کہتا ھے > من ربک۔۔۔کیزل ال الرسول بلغ ماانھای اای <تی آیبصر کرتا ںی نھانی اس شخص کا نام بکنی ھے لی نا زل ھو ئںی شان میشخص ک

ھے ؟وہ اگر چا ہتا ای ھو گایاس کو ک :ای السالم نے فر ماہیعلھے ۔حضرت امام باقر غمبری نے پلیجبرئ! ھے یئ نا زل ھو ںی کہ کس شخص کے سلسلہ متای بتا دہیتو

خدا وند عالم نے آپ : ای حاضر ھو کر عرض کںی خدمت با برکت میک) ص(اسالم کون ی کہ آپ کے بعد ان کا ولںی فرمادانی بہی ھے کہ آپ امت کےلئے ای حکم دہیکو

) ع (ی کھڑے ھوئے اور حضرت علیبھ) ص( اسالمغمبری پی نازل فرما ئتی آہیھے اور ٤“ مولاہ یمن کنت مولاہ فعل” :ای اوربلند کرکے فرماای لںیپنے ھاتھ مکا ھاتھ ا ای عرض کںی خدمت اقدس می السالم کہی نے امام محمد باقر علری۔ابو بص٣

ھمی علتی صاف طور پر اھل بںی ممیپر وردگار عالم نے قرآن کر : ںیلوگ کہتے ھ: السالم نے ہی حضرت امام باقر علاھے؟ی فرماںی نھوںیالسالم کے ناموں کا تذکرہ ک

تعداد ی رکعتوں کی نماز ککنی ھے لیخدا وند عالم نے نماز نازل فرما ئ :ایفرما تی ،اور آںی طرح زکات اور حج ھی اسںی ھی فر ما ئانینے ب) ص( اسالمغمبریپ

،حسن ی جو حضرت علینازل فرما ئ>م الامرمنکی الرسول و اولعوای واطعوااهللایاط<

۔٢۶ ثی حدمی کتا ب سل1 ۔١٣٩ ثی حد٣۴ صفحہ ٢ اثبات الھدات جلد 2 ۔٨۶ ثیحد٢٠١صفحہ ٣٧نوار جلد بحار اال3 ۔٣۴ ثیحد١۴٠صفحہ ٣٧ بحار االنوار جلد 4

Page 151: Israr e Ghadir

١۵١

کرتے ھو انیکو ب “اولواالمر ” ھے ، کلمہںی سلسلہ می السالم کھمی علنیاور حس) ص(اگر آنحضرت “ مولاہیمن کنت مولاہ فعل” :ای فرماانینے ب) ص( اسالمغمبریئے پ

اور لیتے تو آل عباس ،آل عق اولواالمر کے اھل کا تعارف نہ کراہیسکوت فرماتے اور آ سے ای ۔جب حضر ت رسول خدا نے اس دنٹھتےی کر بیدوسرے افراد اس کا دعو

السالم تھے ،چونکہ آنحضرت ہی علی حضرت علاری تو لوگوں کے صاحب اختیرحلت ک تھااور آپ کو ای کالوگوں کے لئے اعالن کتی والی السالم کہی علینے حضرت عل) ص(

١ تھا۔ای مقرر فرمانینش و جا فہیاپنا خل غمبریپ :ای السالم سے سوال کہی۔ابان بن تغلب نے حضرت امام محمد باقر عل۴ مطلب ھے ؟حضرت ایکا ک“ مولاہ یمن کنت مولاہ فعل”:کے اس فرمان ) ص(اسالم

ی کو ئی بھںی اس طرح کے مطلب مایک : ای السالم نے فر ماہیامام محمد باقر عل و نی کہ وہ آپ کے جا نشایان کو سمجھا ! ھے ؟ی رہ جا تی گنجا ئش باقیال کسو ٢ ھو ں گے ۔فہیخل

ری غدقتی طرف سے حقی السالم نے امت کہی۔حضرت امام محمد باقر عل۵ امت اس فرمان و عھد کا انکار ہی ایک: ای تعجب سے فرماںیکے انکار کے سلسلہ م

تھا ایکےلئے اس دن ل) ع (ینے حضرت عل) ص( اسالم غمبری ھے جس کو پیکرت تھا اور ای فرما نی معمام و افہی لوگوں کا خلینے ان کو ان ھ) ص(جس دن آنحضرت

اور ان کو ی تھی طرف دعوت دی و اطاعت کتی لوگوںکو والںی می ھاتیاپنے دور ح ٣ تھا ۔ ایاس مطلب کا گوا ہ بنا

و برائت تی والعہی کے ذرری غدثی السالم نے حدہی۔حضرت امام محمد باقر عل۶ ںی خد مت می السالم کہی علی امت جب حضرت علہی :ای کرتے ھوئے فر ماانیکو ب

السالم کے دو ستوں کو دوست رکھتے ہی علیھم عل: ھےی ھے تو کہتیپہنچت دوست رکھتے ی ان کو بھہ کر تے ،بلکںی نھیزاری ان کے دشمنو ں سے بکنی لںیھکا فر ) ص( اسالمغمبری ھو سکتا ھے جبکہ پحی کس طرح صحی دعوہیان کا !ںیھ

اس کے با وجود وہ ان کے کنیل“اللھم وال من وا لاہ وعادمن عاداہ ”: مان ھے و لی و خوار کرنے والے کو ذللی کو ذلان اورںی کر تے ھںی نھیدشمنوں سے دشمن

٤!!! ھے ںی انصاف نھہی۔ںی کرتے ھںیخوار نھ

السالم کا ہی امام جعفر صادق علںی کے سلسلہ مری۔غد٩ اتمام حجت کرنا

کے ریلوگوں نے غد :ای السالم نے فر ماہی۔حضرت امام جعفر صادق عل١ ٥ ھے۔ای ڈال دںی خود کوغفلت مںیسلسلہ م

نقل فرمانے کے بعد ری غد السالم نے واقعہ ہی۔حضرت امام جعفر صادق عل٢ ی خدوند عالم کیعنی ، ی تالوت فر ما ئیک>نکرونھای نعمة اهللا ثم نعرفوی <تیاس آ

کے دن ریغد :ایاور فر ما “ںی معرفت ھو جا نے کے بعد ان کا انکار کر تے ھینعمتوں ک ٦ ۔ںی کے دن ان کا انکار کر تے ھفہی اور سقںی ھنتےان کو پہچا

السالم کے ہی علنی المو منریام السالم نے ہی۔حضرت امام جعفر صادق عل٣ کے اتنے شاھد ) ع( کے دن آپریغد :ای تعجب سے فر ماںیرنج و محن کے سلسلہ م

۔٣١١صفحہ ٣۵ بحار االنوار جلد 1 ۔١۴٠ ثی حد٣۴ صفحہ ٢ اثبات الھدات جلد 2 ۔۵٨۴ ثیحد١ ٣۴ صفحہ ٢ اثبات الھدات جلد 3 ۔٣٣٩صفحہ ٢١ بحار االنوار جلد 4 ۔٢٨۵ ثیحد۵٢۶صفحہ ١ اثبات الھدات جلد 5 ۔٧٣۶ ثیحد١ ۶۴ صفحہ ٢دات جلد اثبات الھ6

Page 152: Israr e Ghadir

١۵٢

اپنا حق نہ لے سکے حاالنکہ لوگ دو گوا ھوں کے ) ع( آپی پھر بھکنیو گواہ تھے ل ١ !!ںی ھتےی اپنا حق لے لعہیذر

قدم رہنے کے ثابت رپری السالم نے غدہی۔حضرت امام جعفر صادق عل۴ السالم ہی علی حضرت علںی خم مرینے غد) ص( اکرمغمبریپ :ای فرماںیسلسلہ م

ای کا اقرار کراتی والیک) ع( اور ان سے آپای لمانی سے عھد و پنیکےلئے حا ضر قدم رھے اور وائے ھو ثابت پر تی والیک) ع( وہ لوگ جو آپںی ھبی۔بڑے خو ش نص

٢۔ “ای کو چھوڑدتی والی ک) ع(ان لوگوں پر جنھوں نے آپ قرآن سے استناد کر لئےی کری السالم نے غدہی۔حضرت امام جعفر صادق عل۵

من کی بلغ ماانزل الھاالرسولیای<:خدا وند عالم کا فرمان ھے :ایتے ھو ئے فرمامن کنت ” :ایر ما السالم سے فہی علی اسالم نے حضرت علغمبری پر پںیھیاور >ربک۔۔۔

٣“ مولاہ۔۔۔ یمولاہ فعل) ع( آپںی تھا اس سلسلہ مغامی پی رسالت کا آخری اسالم کغمبری پری۔غد۶

یفاذافرغت فانصب وال<: ارشاد فر ماتا ھے ںی ممیخداوند عالم قرآن کر :اینے فر ما کو ی تو اپنے علم اور نشانںیفارغ ھو جائجب آپ رسالت سے ”یعنی>ربک فارغب ںی فر ما دانی بلتی فضی اور اس کںی کا تعارف کرائی وصے اپنںیمنصوب فرماد

تا کہ لوگ جمع ی پر ندا دی حجة الو داع سے واپسینے بھ) ص( اکرمغمبریپ“۔۔۔ ٤۔ “ مولاہ۔۔۔یمن کنت مولاہ فعل” :ای اور فرماںیھوجا ئ

السالم نے ابو بکر ،عمر اور عثمان کے کفر ہیضرت اما م جعفر صادق عل۔ح٧ غمبری اور پی گئی کشی پتیجب ان کے سامنے وال:ای فرماںیکے سلسلہ م

ایتو انھو ں نے اس کا انکار ک“ مولاہ۔۔۔ یمن کنت مولاہ فعل” :اینے فرما) ص(اسالم ای سے کوچ کاینے اس دن) ص( اکرمغمبری جب پکنیل )ای طور پر اقرار کیظاھر (ںیبعدم

کہ جن ی کاری شدت اختںاوری کا فر ھوگئے ۔۔۔اس کے بعد انھوں نے اپنے کفر مہیتو ی لعتی ان سے اپنے لئے بی تھی کعتی بی السالم کہی علیلوگوں نے حضرت عل

٥ ۔یھ تی گئرہ ںی نھی باقزی چی کو ئی نام کمانی لوگ تھے جن کے لئے اسےی اہی سے مکہ نہی مدںی السالم جس سفر مہی۔حضرت امام جعفر صادق عل٨

نے مسجد ) ع( سے گزرے تو آپری مسجد غدںی لے جا رھے تھے راستے مفیتشرکے پائے اقدس کاوہ ) ص(اکرم غمبری پہی :ای طرف نظر ڈالتے ھو ئے فرماںی کے بائریغد

٦“ مولاہ۔ی کنت مولاہ فعلمن” : تھاای فرماہیمقام ھے جھاں پر آپ نے کھڑے ھوکر وہ دن ھے کہ جس ریروز غد: ھے اینے فرما) ع(۔حضرت امام جعفر صادق ٩

) ع(نے آپ) ص( اکرمغمبری پایاگی بنانی جا نشو فہیکو خل) ع (نی المو منری امںیم ٧۔ای دںڈالی گردن می کو مردوں اور عورتوں سب کتی والمانیکےلئے پ عظمت کو اس ی خم کری السالم نے غدہیضرت امام جعفر صادق عل۔ح١٠

حرمت کو مو ی بہت اھم دن ھے ،خداوند عالم نے اس کریروز غد :ای فرماادیطرح اور ںی تمام کںی اور ان پر نعمتای کامل کنی اس دن دای قرار دمی کے لئے عظنیمن ٨ ۔ای گایارہ ل دوبہ تھا وای گای ان سے لمانی جو عھد و پںیم)عالم ذر (

۔٣٣ ثی حد١۴٠ صفحہ ٣٧ بحا راال نوار جلد 1 ۔١٠٨ صفحہ ٣٧ بحا راال نوار جلد 2 ۔١٠٣ صفحہ ٣٧ بحا راال نوار جلد 3 ۔٧ ثیحد۴ صفحہ ٢ اثبات الھداة جلد 4 ۔١٨ ثیحد٧ صفحہ ٢ اثبات الھداة جلد 5 ۔٨٧ثیحد٢١،صفحہ ۶٧ ثیحد١۶ صفحہ ٢ اثبات الھداة جلد 6 ۔٣٢٧ ثیحد٧ ٨ صفحہ٢ اثبات الھداة جلد 7 ۔٩١ صفحہ ٢ اثبات الھداة جلد 8

Page 153: Israr e Ghadir

١۵٣

طور پر ی فورںی السالم نے اس زمانہ مہی۔حضرت امام جعفر صادق عل١١ غمبریجس وقت پ :ای فر ماںی خبر منتشرھو نے کے سلسلہ می کری غدںیشھروں م

اور ای کا اعالن کتی والیک) ع (ی حضرت علںی مدانی خم کے مرینے غد) ص(اسالم غمبری ۔پی منتشر ھو ئںی خبر شھروں مہی،“۔۔۔ مولاہیمن کنت مولاہ فعل” :ایفرما

ی قسم جس کے عالوہ کو ئیاس خدا ک” :ای فرماںینے اس سلسلہ م) ص(اسالم ١“ طرف سے ھے ی مسئلہ خدا کہی ھے ںیخدا نھ

غمبریپ :ای گای السالم سے سوال کہی۔حضرت امام جعفر صادق عل١٢ مطلب ھے ؟امام ایکا ک“ مولاہ۔۔۔ ی مولاہ فعلمن کنت”کے اس فرمان ) ص(اسالم

جس ” :ی نقل فر ما ئثی حدہی ی ک) ص( اسالمغمبری السالم نے پہیجعفر صادق عل رکھتا اری اختادہی کے نفس پرخود اس سے زس ھوں اور ااری صاحب اختںیشخص کا م

فس پر اس سے اور اس کے نںی ھاری طالب اس کے صاحب اختی بن ابی علہیھوں ٢“ ھے ںی نھاری اختی اسے کوئںی اس کے مقابلہ مںاوری حق رکھتے ھادہیز

السالم کااتمام ہی امام کاظم علںی کے سلسلہ مری۔غد١٠ حجت کرنا

کو ری غد واقعہںی مثی حدکی السالم نے اہی بن جعفر علی۔حضرت مو س١ م کا مشھور و معروف السالہی علی حضرت علنے) ص(غمبریپ: ایاس طرح نقل فرما

تمھا رے نفسوںپر تم ںی مایک :ای اور لوگوں سے سوال کای تعارف کراںی مری غدواقعہنے ) ص(آنحضرت رسول اهللا۔ای؟ھاں، : ھوں ؟سب نے کھا ںی حاکم نھادہیسے ز

،اور اس عمل “ ،تو گواہ رہنا ایخدا :ای اٹھا تے ھو ئے فر ماںی نظری طرف اپنیآسمان ک ںیجا ن لو جس شخص کا م :ای ۔اس کے بعد فرمای مرتبہ تکرار فرما ئنیت آپ نے یک

اس کے مو ال اور ی علہی حاکم ھوں ادہیمو ال ھوںاور اس کے نفس پر اس سے ز ٣۔ “ںی ھاریصاحب اخت

بی فری منافقوں کںی مری السالم نے غدہی کاظم علی۔ حضرت امام مو س٢ دانی خم کے مرینے غد) ص( اسالمغمبریپجس وقت :ای فرماںی کے سلسلہ موںیکار و نی اور مھا جرای و خالفت کا اعالن فر ماتی والی السالم کہی علی حضرت علںیم

طور پر ی تو انھوں نے ظاھرای فرمادر کرنے کا حکم صاعتی بیانصارکے بزرگوں کو ان ک بعد کے) ص( اسالمغمبری پکیا: دو منصوبے بنا ئے انی اپنے درمکنی لی کعتیتو ب

،دوسرے اگر ممکن ھو تو ان دونوں ںی لنی السالم سے خالفت چھہی علیحضرت عل ٤۔ںی کو قتل کر ڈالتوںیشخص

دن کی تھے تو اںی مدی السالم قہی بن جعفر علی حضرت مو سںی مامی۔جن ا٣ کئے منجملہ لوگوں پر افتی اور کچھ مسا ئل درجایکو بال بھ) ع( نے آپدیھارون رش

تھے ۔حضرت ںی تھے ۔ سلسلہ مںی کے سلسلہ متی والی السالم کھمی علتیاھل ب ھے اور اس تی والی خالئق پر ھمارامتم : ای السالم نے فر ماہی بن جعفر علیمو س

خم ری فرمان ھے جو آپ نے غدہیکا ) ص( اسالمغمبریدعوے کےلئے ھمارے پاس پ ٥“ مولاہ۔۔۔ یمن کنت مولاہ فعل” :ای فرماںی مدانیکے م

۔۵٠۵ ثیحد١٢٢ صفحہ ٢ اثبات الھداة جلد 1 ۔۵٣۵ ثیحد١٢ ۶ صفحہ٢ اثبات الھداة جلد 2 ۔١۴٢صفحہ ٣٧ بحا ر االنوار جلد 3 ۔۵٣ صفحہ ۶ بحا راالنوار جلد 4 ۔١۴٧صفحہ ۴٨ بحا راالنوار جلد 5

Page 154: Israr e Ghadir

١۵۴

السالم کا اتمام ہی امام رضا علںی کے سلسلہ مری۔غد١١ حجت کرنا

السالم کے زمانہ کے مخصوص حاالت اور خراسان کا ہی۔حضرت امام رضا عل١ ) ص( اسالمغمبری تھا کہ پی مرکزتھااور اس بات کا متقاضیعلم عالقہ جومخالفوں کا

ثی السالم نے حدہی حضرت امام رضا عل لہذاںی جا ئی نقل کںیثیسے مستند حد السالم ہی بن جعفر علی سند کا سلسلہ اپنے آباء و اجداد حضرت مو سی کریغد

السالم ،امام ہیعل السالم ، امام سجاد ہی السالم ،امام باقر علہیامام صادق علسے نقل ) ص( اسالم غمبری السالم اور پہی علنی المو منری السالم ،امہی علنیحس ١“ مولاہ۔۔۔یمن کنت مولاہ فعل” :اینے فر ما) ص( کہ آنحضرت ایمافر

ی السالم خراسان کے شھر مرو پہنچے تو آپ کہی۔جب حضرت امام رضا عل٢ کر ای گفتگو کادہی بہت زںی امامت کے سلسلہ مںلوگی مامی کے پھلے ای آورفیتشر

جمع ھو کر اس ںیمع مسجد م جایتے تھے خاص طور سے جمعہ کے روز شھر ک تو ی تک پہنچلسالم اہی خبرحضرت امام رضا علہی محو گفتگو رھے ۔جب ںیسلسلہ م

کے سن مبارک کے ) ص( اکرمغمبری۔۔۔خدا وند عالم نے پ: اینے مسکرا کر فرما) ع(آپ ی نعمتکمیعل واتممت نکمی اکملت لکم دومیال< : تی آںی حج حجة الوداع میآخر گئے ںی سے نھایاس دن) ص( اکرمغمبریپ ۔ینازل فرمائ > نای لکم الاسلام دتیورض ٢۔ای و امام منصوب فرمافہی السالم کو لوگوں کا خلہی علی کہ آپ نے حضرت علہیمگر

السالم کا ہی علی نقی امام علںی کے سلسلہ مری۔غد١٢ اتمام حجت کرنا

نہی السالم کو مدہی علی نے حضرت امام ھا دیجس سال معتصم عباس۔١ المو ری الئے اور امفی کے دن کوفہ تشرریاس سال غد) ع( تو آپایسے سا مرا ء بال

لے گئے وھاں پر آپ نے فی کےلئے نجف اشرف تشرارتی زی السالم کہی علنیمن اور اس ی فرمائترائ قی کارتی زی مکمل اعتقادںی ثقافت کے سلسلہ می کریغد

یسفر ک) ص( اکرمغمبریپ :ای فرماانی کو اس طرح بری غد واقعہںیکے ضمن م اور ای خطبہ ارشاد ککی ظھر کے وقت اںی شدت می کی اور گرمںی طے کاںیسخت ںی نھمانی ای کچھ لوگوں کے عالوہ کوئکنیل“ مولاہ ۔۔۔یمن کنت مولاہ فعل” :ای۔۔۔فرما

٣۔ ای ال ںی خد مت اقدس می السالم کہی علی۔اھواز کے لوگوں نے حضرت امام ھاد٢

السالم نے ہی علی کئے ۔حضرت امام ھادری کچھ سواالت تحرںی خط لکھا جس مکیاھم :ای فرماری فرمائے ۔منجملہ تحرری سواالت کے جوابات تحرںیاس خط کے جواب م

کا مشا ھدہ کرتے > آمنوا۔۔۔نی ورسولہ والذ اهللاکمیانما ول <تی اس آںی ممیقرآن کر ی السالم کہی علی حضرت علتی آہی کہ ںی اس بات پر متفق ھاتی ،اور تمام رواںیھ

) ص( اکرم غمبری کہ پںی مشا ھدہ کرتے ھی بھہی ھے ۔ھم ی نا زل ھو ئںیشان ممن کنت مولاہ ” :ای مافراور ای السالم کو اپنے اصحاب سے جدا کہی علینے حضرت عل

کہ قرآن ان ںی مطلب اخذ کرتے ھہیان دونوں کے رابطہ سے ھم “ مولاہ ۔۔۔یفعل ٤ ھے ۔تای دی گواھی کتی حقانی ھو نے اور ان شواھد کحی کے صحاتیروا

۔۴٢۵ ثیحد١٠٣ صفحہ٢ة جلد اثبات الھدا1 ۔۶ثیحد٢١٨ صفحہ ی نعمانبتی غ2 ۔٣۶٠صفحہ ٩٧ بحا راالنوار جلد 3 ۔٣ ثیحد٢٢۶صفحہ٢ بحا راالنوار جلد 4

Page 155: Israr e Ghadir

١۵۵

السالم ہی علی امام حسن عسکرںی کے سلسلہ مری۔غد١٣ کا اتمام حجت کرنا

ہی علی سے حضرت امام حسن عسکرشاپوری نے نلی بن اسما ع۔اسحاق١ نے ان ) ع( کئے ۔آپری کچھ مسائل تحرںی جس مای کری خط تحرکیالسالم کےلئے ا

: ھے ہی حصہ کی جس کا اجای بھعہی کے ذرندوںیکے خط کا جواب اپنے نماے ء کو منصوب کرکای کے بعد اپنے اولغمبری پیجب خداوند عالم نے اپنے آخر

:ایسے خطاب فرما) ص( اکرمغمبری تو پایتمھارے اوپر احسان ک ١>نای لکم الاسلام دتی ورضی نعمتکمی واتممت علنکمی اکملت لکم دومیال< کی اںی خدمت با برکت می السالم کہی علی نے حضرت علفی۔حسن بن ظر٢ کئے افتی دریکے معن“ مولاہ ۔۔۔یمن کنت مولاہ فعل ’’ںیم جس ای کریخط تحر

:ای فرماری السالم نے اس کا اس طرح جواب تحرہی علی۔حضرت امام حسن عسکر کہ ںی قرار دے دیکو عالمت اور نشان) )ع (یعل(کا مقصد تھا کہ ان ) ص( آنحضرت

٢ شناخت ھو جا ئے ۔عہیے ذر ان کیاختالف کے وقت خدا وند عالم کے گروہ ک

٢

السالم کے ہی علنی المو منریاور ام)ص (غمبری اصحاب پ دوستوں

اتمام حجت کرنا عہی ذررکےی کا غد ںیم :ای جناب ابوذر نے کھڑے ھو کر عرض کںی۔ابن عباس کے جلسہ م١

ی تم کو خدا اور اس کے رسول کے حق کںی ھوں ۔میجندب بن جنادہ ابوذر غفار نیزم : فرمان سنا ھےہیکا )ص( اکرم غمبری تم نے پایک:ے کر سوال کرتا ھوں قسم د

نے ۺ جناب ابوذ رںھا: ؟سب نے کھا ںی ابوذر سب سے سچے ھںیوآسمان م دانی خم کے مرینے غد) ص( اکرمغمبری تم اس بات کو قبول کرتے ھو کہ پایک: کھا

مولاہ ۔۔؟سب نے کھا یولاہ فعلمن کنت م” : ای ھم سب کو جمع کر کے فرماںیم ٣ قسم ۔ یھاں ،خدا ک:

کا اتمام حجت کرنا اسری جناب عمارعہی کے ذرری۔غد٢ مناظرہ ھوا اور کچھ نی اور عمرو عاص کے ماباسری عمار ںی منیجنگ صف

مطالب ردوبدل ھوئے فرمان ہیکا ) ص( اکرمغمبری تجھ کو پایاے ابتر ،ک: کھا نے جناب عما ر منجملہ

خدا وند اری مو ال و صاحب اخترےی ھے ؟اس بنا پر مادی“ مولاہ ۔۔۔یمن کنت مولاہ فعل” کو رای تکنی لںی السالم ھہی علی علحضرتاور ان کے بعد )ص(عالم اس کا رسول

٤!! ھے ںی نھاری مو الاور صاحب اختیئ

تمام حجت کرنا کا ارہی مالک بن نوعہی کے ذرری۔غد٣ کے رہنے والے کی کے نزدنہی مدرہی کے سردار مالک بن نوفہی حنی بنلہیقب

آئے نہی رحلت کے بعد مدی کغمبریپ )رہیمالک بن نو( مو جود تھے۔ آپ ںی خم مریغد

۔٣٢١صفحہ ۵٠ بحا راالنوار جلد 1 ۔۶٠۶ثیحد١٣٩صفحہ ٢ اثبات الھداة جلد 2 ۔٧۶ثیحد١٩٣صفحہ ٣٧ بحا راالنوار جلد 3 ۔٣٠ثیحد٣٣صفحہ ٣٧ بحا راالنوار جلد 4

Page 156: Israr e Ghadir

١۵۶

تو اس سے مخا طب ھو کھایکے منبر پر د) ص( اکرمغمبریاور تعجب سے ابوبکر کو پ عتی بی السالم کہی علی خم کے دن حضرت علریتم نے غد ایاے ابو بکر ک”:کر کھا

کر خطاب کر رھے ھو ٹھی ھے جس پر تم بںی جگہ نھی منبر تمھارہی ھے ؟ایکو بھال د واپس پلٹ آئے ۔ںی ملہی کہہ کر آپ اپنے قبہی!“

کو لشکر کے ساتھ روانہ دی خا طر خالد بن ولیابو بکر نے مالک سے انتقام ک عورتو ں کو ی اور ان کای اور ان کے اصحاب کو قتل کر درہیالک بن نو تو لشکر نے مایک

اھل ںی السالم نے اس سلسلہ مہی علنی المو منریام! لے آئے نہی کر کے مدریاس ١۔ای سے مقابلہ کفہیسق

اتمام حجت کرنا کا مانی بن فہی حذعہی کے ذرری۔غد۴ سے تھے جنھو ں نے ںی حاضر تھے اور ان افراد مںی خم مری غدفہی۔حذ١ مو جود افراد تک ری اور وھاں پر غای کے کامل اور مفصل متن کو حفظ کری غدخطبہ ٢ ۔ایپہنچا

یخدا ک :ںی کو اس طرح نقل کر تے ھری غدداستان فہی مو قع پر حذکی۔ا٢ و نی ھوا تھا اور مھا جرٹھایکے سامنے ب) ص( رسول خداںی خم مری غدںیقسم م

السالم ہی علینے حضرت عل) ص( مو جود تھے ۔رسول اسالمںیانصار اس مجلس م :ای فر ماعد اس کے بای طرف کھڑے ھو نے کا حکم دںیکو اپنے دائ

٣“ مولاہ ۔۔۔یمن کنت مولاہ فعل ” ی السالم کہی علنی المو منری قتل عثمان کے بعد حضرت امفہی۔جناب حذ٣ ری مدائن کے گور نر تھے ۔آپ نے لوگوں سے ام شھرںی حکو مت کے دور میظاھر

ای خاطر منبر پر جا کر اس طرح خطبہ دی کنےی لعتی السالم کےلئے بہی علنیالمو من اور وہ ھے جو اس نام کا نی المو منری اماری صاحب اختیقیاس وقت تمھا را حق: کیکے ا رانی کا پروگرام تمام ھو جا نے کے بعداعتیب!“ حق دار ھے ںی مقتیحق

رالمویام ”ہی آپ نے جو ای کے پاس آکر سوال کفہی جوان نے جناب حذیمسلم نام نی ھے ۔اگر پھلے تای طرف اشارہ کیکھکر اس سے پھلے خلفاء ک “یقی حقنیمن

!جئےی لئے وضاحت کرےی می تھے تو اس مطلب کںی نھیقیخلفا ء حق تک کہ ھاںیئے کانی کے مفصل مطالب بخی اس کےلئے تارنے فہیجناب حذ

ای کانی کے ساتھ بلی کو مکمل تفصری غد کے واقعہ تک پہنچ گئے آپ نے واقعہریغد کے ری ھوا ھے ۔آپ نے غدںی نھانی کے ساتھ بلی تفصی اتنںی متی روایکہ کس

بلند ںی مدانی خم کے مرینے غد) ص( اکرمغمبریپ :ای کانی حصہ کو اس طرح بیاصل اطاعت لوگوں پر ی اور ان کای کا اعالن فر ماتی والی السالم کہی علیآواز سے عل۔اس کے بعد سب کو “ مولاہ ۔۔۔یمن کنت مولاہ فعل” : ای ۔۔۔اور فرمایواجب فرمائ عتی بیک) ع( ،اور سب نے آپای کر نے کا حکم دعتی بی السالم کہی علیحضرت عل

٤ ۔یک

ت کرنا کا اتمام حجی بالل حبشعہی ذررکےی۔غد۵ سے تھے ںی جناب بالل ان لوگوں مذنکے مو) ص( حضرت رسول اکرم

سوںی اپنے پی ،حاالنکہ ابو بکر نے ھی تھی کںی نھعتی بیجنھوں نے ابو بکر ک کی تھا ۔اایکو آزاد کر د)بالل( اور آپ ی تھی سے نجات دال ئیسے جناب بالل کو غالم

داستان ی کہی حنفںسےی موںیٹی بی مالک کلہی۔ قب٣٠٢۔٣٠١صفحہ ١جلد ):یراز( نز ھة الکرام 1 ۔ی جا ئے گی کانی بںینمبر م) ۴۴(ںیسوی اتمام حجت کے چوالی اسںی تھںی گئی کر لدیجو ق ۔١٢٧،١٣١صفحہ ٣٧ بحا راالنوار جلد 2 ۔١٩٣،١٩۴صفحہ ٣٧ بحا راالنوار جلد 3 ۔٧١٠ثیحد١۵٩ صفحہ ٢۔اثبات الھداةجلد ٩٨صفحہ ٢٨ جلد بحا راالنوار4

Page 157: Israr e Ghadir

١۵٧

یھی ی تجھے آزاد کرانے کی ابو بکر کایک:کر کھا پکڑ بانیدن عمر نے جناب بالل کا گر کروگے ؟ںی نھعتی بیک)ابوبکر ( تم انی اب بھایجزا ھے ؛ک

تھا توخدا کے ایاگر اس نے مجھے خدا کےلئے آزاد کرا :جناب بالل نے کھا ی تھا تو تمھارای خدا کے لئے آزاد کراری حال پر چھوڑدے ،اور اگر غرےیلئے مجھے م کر نے کا مسئلہ ،تو جس عتی بی رھا ابو بکر ککنیل!! کرنا چا ہئے بات پر عمل رکھا تو ںی اور اس کو مقدم نھای فرماںینھ مقررفہینے خل) ص( اسالمغمبریشخص کو پ

غمبری طرح جا نتے ھو کہ پی کرونگا ۔۔۔اے عمر تم اچھںی نھعتی بی اس کںیم کے دن تک کے لئے امتی ق اورای کے لئے عھد لینے اپنے چچا زاد بھائ) ص(اسالم ای در قرااری ھمارا مو ال و صاحب اختںی مدانی خم کے مری گردنوں پر ان کو غدیھما ر

ی رکھتے ھو ئے کساری ھے کہ وہ اپنا صاحب اختی ھمت ھو سکتںی۔کس شخص م ! کرے ؟عتی بیدوسرے ک

ی دوسری سے باھر جا کر کسنہیاس کے بعد ان لوگوں نے جناب بالل کو مد ١ ای بسر کرنے پر مجبور کیگہ زند گج

اصبغ بن نباتہ کااتمام حجت کرناعہی ذررکےی۔ غد۶ السالم نے اصبغ بن نباتہ کے ہی علنی المو منری حضرت امںی منیجنگ صف

ںی کے پھلو مہی ۔اصبغ بن نباتہ نے معاوای خط ارسال فرماکی کےلئے اہی معاوعہیذر قسم ی تجھ کو خدا کںیم :ایتے ھو ئے فرما سے خطاب کررہی ھو ئے ابو ھرٹھےیب حا ضر تھے ؟ ںی خم مری تم غدای ھوں۔۔۔ کتاید

نے ) ص( اکرمغمبریپ :ایھاں ۔اصبغ بن نباتہ نے سوال ک: نے کھا رہیابو ھر نے ںیم: نے کھا رہی ؟ ابو ھراتھای فرماای کںی السالم کے سلسلہ مہی علیحضرت عل

مولاہ ۔۔۔،اللھم وال یمن کنت مولاہ فعل”:تے سنا ھے فرماہیکو ) ص(رسول اسالم ھے تو سایاگر ا:۔اصبغ نے کھا “ وعادمن عاداہ وانصرمن نصرہ واخذل من خذلہاہمن وال

!! ھے ی کی اور ان سے دشمنی کمی تسلتی والیتم نے ان کے دشمن ک ٢ راجعون ۔ہیاناهللا واناال: اور کھا ی سانس لی گھرکینے ا رہیابوھر

کا اتمام حجت کرناھانی بن تثمی ابو الھعہی کے ذرری۔غد٧ اجازت سے ی السالم کہی علی علنی المو منری نے حضرت اموںیبارہ آدم

اور جمعہ کے دن ابوبکر کے منبر کے سامنے کھڑھے ھو کر اس پر اعتراض کرنے ثمی ابو الھکی سے اںی ۔ان مای کرنے کا ارادہ کانیاتمام حجت کے عنوان سے مطالب ب

ھوں کہ تای دی گوا ھںیم :کھا جگہ پر کھڑے ھو کر ی تھے جنھوں نے اپنھانیبن ت و جا فہی السالم کو اپنا خلہی علی خم کے دن حضرت علرینے غد)ص( اسالم غمبریپ

ںی خدمت با برکت میک) ص( گروہ نے رسول خداکی انصار کے اای مقرر فرمانینش ل سواںیکے مطلب کے سلسلہ م‘ مولاہ ۔۔یمن کنت مولاہ فعل” شخص کو کیا

ہی علیعل: ان سے کہنا کہاینے فرما) ص( ۔تو آنحضرت جای غرض سے بھیکرنے ک ادہی سے ز امت کےلئے سبیری اور ماری بعد مو منوں کے صاحب اخترےیالسالم م ٣ ۔ںی ھرخواہیھمدردو خ

۔١٣۴ نسخہ صفحہ یخط)ابن شھر آشوب( مثالب النواصب 1 ۔٢٠٣صفحہ ١ جلد ری الغد2 ۔٢٠٠صفحہ ٢٨ بحا ر االنوار جلد 3

Page 158: Israr e Ghadir

١۵٨

کا اتمام حجت کرنا ی انصاروبی ابو اعہی کے ذرری۔غد٨ حاضر ھوکر ںی خدمت با برکت می السالم کہی علی مسافر نے حضرت علکیا السالم ہی علیحضرت عل! سالمرای آپ پر ماری موال اور صاحب اخترےیاے م: ایعرض ک کو ن ھے ؟ہی اینے فر ما ۔ںی ھی انصاروبی ابو اہی :ای گایکتو عرض لوگ راستہ سے ہٹے اور !اس کے راستہ سے ہٹ جا و : اینے فرما) ع(آپ

من ”: فرماتے سنا ھے ہیکو ) ص( اسالمغمبری نے پںیم :ایانھوں نے آگے آکر عرض ک ١ مولاہ ۔۔۔،یکنت مولاہ فعل

ہ کا ااتمام حجت کرنا بن سعد بن عبادسی قعہی کے ذرری۔غد٩ دن کی اور ان کے باپ جوانصار کے سردار اور ابو بکر کے مخالف تھے ۔اسی۔ ق١

دو گے جس سے ںی قسم تم وہ کام انجام نھیخدا ک: سے کھا سیابو بکر نے ق نے سی السالم نا راض ھو تے ھوں ۔قھمایتمھا رے امام اور دوست ابو الحسن عل

ھاتھوں نے رےی قسم اگر چہ می ،۔۔۔خدا کٹےیو قحافہ کے باے اب:غضبناک ھوکر کھا ھے ی کںی نھعتی بیری دل اور زبان نے تو ترےی مکنی ھے لی کر لعتی بیریت

ی سے بلند و باال کو ئری لئے غدرےی مںی السالم کے سلسلہ مہی علی۔حضرت عل اندھےںی راستہ مرےی پر چھوڑ دے کہ ھم تحال ھے۔ھم کو ھمارے ںیحجت نھ

حاالنکہ ںی مبتالھو جا ئںی می گمرا ھںی سلسلہ مرےی اور تںیھوکر غرق ھو جا ئ ھے اور با طل کے راستہ کو اپنا ای معلوم ھو کہ ھم نے حق کا راستہ چھوڑ دںیھم ٢!! ھےایل

سفر ہی السالم سے صلح ھو جا نے کے بعد معاوہی علی۔حضرت امام مجتب٢ نے ہی تومعاوی پروا نہ کی کو ئیصار نے اس ک پہنچا تو اننہیحج کے ارادے سے مد

نی المو منری امںی نے اس کے جواب مسی ۔ قای سے اعتراض کسی قںیاس سلسلہ م ہی تو معاوی دال ئادی یت کی مظلومی السالم کے فضائل اور ان کہی علیحضرت عل

و المریام: نے کھا سی ھے ؟ قی دمی آپ کو کس نے تعلیان مطالب ک :اینے سوال کنے ) ص( اکرمغمبری ھے ۔۔۔جب پی حاصل کمی السالم سے تعلہی علی حضرت علنیمن

: ای بناکر فرمانی و جانشفہی اپنا خلںی مدانی خم کے مریکو غد) السالمہی علیعل(ان ٣“ مولاہ ۔۔۔ی مولاہ فعلکنتمن ”

اتمام حجت کرنا کا ی خدردی ابو سععہی کے ذرری۔غد١٠ کو مفصل ری غد جنھوں نے واقعہںی سے ھںی ان افراد می خدردیبو سع۔ا١

اس طرح کھا ھے ںی حصہ مکی گفتگو کے ای ھے انھوں نے اپنایطور پر نقل ک ی خم کے روز لوگوں کو دعوت دری وآلہ وسلم نے غدہی اهللا علی اکرم صلغمبریپ:

من کنت مولاہ ” : ایفرما اور السالم کے بازو پکڑ کر بلند کئے ۔۔۔ہی علی۔۔۔حضرت عل ۔اس کے بعد حسان بن ینازل ھو ئ> اکملت ۔۔۔ومیال : ہی۔اس کے بعد آ“ مولاہ۔۔یفعل

٤ثابت نے اشعار پڑھے ۔ کے پروپگنڈے سے بہت متاہی امی۔عبد اهللا بن علقمہ وہ شخص تھا جو بن٢

ی خدردی دن ابو سعکی نا سزا الفاظ کہتا تھا ۔ا السالم کوہی علنی المو منریثر تھااور ام ی کو ئںی السالم کے سلسلہ مہی علی تم نے حضرت علایک:سے اس نے پوچھا

۔١٨٨ صفحہ ١ جلد ری الغد1 ۔١۶۶صفحہ ٢٩ بحا راالنوار جلد 2 ۔٢۶ ثی حدمی کتاب سل3 ۔٣٩ ثی حدمی کتاب سل4

Page 159: Israr e Ghadir

١۵٩

خم کے روز ان کے رینے غد) ص(اسالم غمبریپ: نے کھا دی ھے ؟ابو سعیمنقبت سن : ای فرما اورای اور ۔۔۔اور ان کے دونوں ھاتھوں کو بلند کی کامل فر مائغی تبلںیسلسلہ م

۔ی مرتبہ تکرارفرمائنی تیاورآپ نے اس جملہ ک“ مولاہ ۔۔۔یمن کنت مولاہ فعل”) ص( اسالم غمبری تم نے پایک :ایعبد اهللا بن علقمہ نے تعجب سے سوال ک

طرف اشارہ ی کنہی نے اپنے کانوں اور سدیکے اس فرمان کو خود سنا ھے ؟ابو سع دونوں کا نوں نے سنا ھے رےیکے اس فرمان کو م) ص( اکرمغمبریپ:کرتے ھو ئے کھا

ںیم: مقام پر عبد اهللا نے کھا ی ۔اسے ھی دل نے اس کو اپنے اندر جگہ درےیاور م السالم کو اپنے نا سزا الفاظ کہنے سے استغفار اور توبہ کرتا ھوں ہی علیحضرت عل

١۔

رنا بن کعب کا اتمام حجت کی ابعہی کے ذرری۔غد١١ ابو بکر پر اعتراض کے عنوان سے ںی بن کعب نماز جمعہ می ابیمعروف صحاب

تم ای و انصار کنیاے مھا جر:کھڑے ھو گئے اور لوگوں سے مخاطب ھوکر کہنے لگے کا فی تم تحرای ھے ای گای تم کو بفراموش کردای ھے ای ڈالدںی مینے خود کو فراموش

و خوار کرنے کا قصد رکھتے لی ذلای ھو رتےبدل ک رد و ںی مقتوںی حقایقصد رکھتے ھو اھم مو کینے ا) ص( اکرمغمبری معلوم کہ پںی نھںی تمھایک! عاجز ھو گئے ھو ؟ایھو

من ” : ای السالم کو ھمارا مو ال وآقا بنا کر فرماہی علی اور حضرت علای فرماامیقع پر ق ٢“ مولاہ ۔۔۔یکنت مولاہ فعل

کا اتمام حجت کرنا ی جابر بن عبد اهللا انصارعہی کے ذرری۔غد١٢ غمبریخداوند عالم نے پ :ںی کا واقعہ اس طرح نقل کرتے ھری۔جناب جابر غد١

نی و امام معفہی السالم کو لوگوں کا خلہی علی کہ وہ حضرت علایکوحکم د) ص(اکرم ۔اس حکم کے بعد ںیدید خبر ی کتی والیک) )ع (یعل( اور لوگوں کو ان ںیفر ما د

ی فر ماکر حضرت علفی تشرںی مدانی خم کے مرینے غد) ص(حضرت رسول اکرم ٣ ۔ای کا اعالن فر ماتی والی السالم کہیعل

نے ی عراقکی اںی می موجود گی السالم کہی علنی العا بدنی۔حضرت امام ز٢ ھوں تاید قسم ی تم کو خدا کںیاے جا بر م: داخل ھوکر کھا ںیجناب جابر کے گھر م انی لئے برےی اور سنا ھے وہ مکھایسے د)ص( اسالم غمبریجو کچھ تم نے پ

تھے اور ںی مدانی خم کے مری غدںیھم جحفہ کے عالقہ م:۔جناب جابر نے کھا ںیکراپنے ) ص( لوگ مو جود تھے تو آنحضرت ںی تعداد مری کے کثلوںیوھاںپر مختلف قب

ای مرتبہ اشارہ فر مانی دست مبارک سے ت الئے ،آپ نے اپنےفی سے باھر تشرمہیخمن ” : ای فر ماکری لںی السالم کے ھاتھ کو اپنے ھاتھ مہی علنی المو منریاور حضرت ام

٤“ مولاہ ۔۔۔ی مولاہ فعلنتک

بن صوحان کا اتمام حجت کرنادی زعہی کے ذرری۔غد١٣ ںیتھے جو جنگ جمل م سے ںی اصحاب منیکے بہتر) ص( اسالمغمبری پدیز

ہی علنی منرالموی پر گرے تو حضرت امنی زمںی جنگ مدانی ھو ئے تھے جب وہ مدیشھ رحمت ی خدا تم پر اپندیاے ز :ای لے گئے اور فرمافیالسالم ان کے سرھانے تشر

نے دی زی حا مل تھی کتی اھمہت مدد بیناتمھاریقینازل فرمائے ۔تم سبک بار تھے ۔۔۔خدا :ای طرف بلند کر تے ھو ئے عرض کی السالم کہی علنیالمو من ریاپنے سر کو ام

۔١٢٣،١٢۴صفحہ ٣٧بحا راالنوار جلد 1 ۔٢٢٣صفحہ ٢٨ بحا راال نوار جلد 2 ۔۴٩٨ ثیحد١٢٠ صفحہ ٢ اثبات الھداة جلد 3 ۔٢٠۵ صفحہ ١ جلد ری الغد4

Page 160: Israr e Ghadir

١۶٠

ھونگا ،بلکہ ںی قتل نھںی حالت می جھالت کںیکے لشکر م) ع( آپںی قسم میک غمبری کہتے سنا ھے کہ پہی زوجہ ام سلمہ کو یک) ص( نے رسول اسال مںیم

ولاہ ۔۔۔،اللھم وال من والاہ وعادمن میمن کنت مولاہ فعل”: تھاای فر مانے) ص(اسالم ھر گز آپ کو خوار کرنا ںنےی قسم می۔خدا ک“عاداہ وانصرمن نصرہ واخذل من خذلہ

کروں تو خدا مجھ کو رکو خوا) ع( آپںی کہ اگر مکھای دہی نے ںی چاھاچونکہ مںینھ ١ و خوار کرے گا ۔ لیذل

اتمام حجت کرناکا ی غفاردی بن اسفہی حذعہی کے ذرری۔غد١۴ ) ص( اسالمغمبریپ :ںی کو اس طرح نقل کر تے ھری غد واقعہدی بن اسفہیحذ

ھے اور اری صاحب اخترایخداوند عالم م :اینے حجة الوداع سے واپس پلٹتے وقت فرما ید ان ک کے نفوس پرخونی مومنںی ھوں اور ماری ھر مسلمان کا صاحب اختںیم

٢“ مولاہ یمن کنت مولاہ فعل” ! رکھتا ھوں ۔آگاہ ھو جاواری اختادہینسبت ز

عبد اهللا بن جعفرکا اتمام حجت کرناعہی کے ذرری۔غد١۵ جلسہ کی اور اس نے وھاں پر اای آنہی حکومت کے پھلے سال مدی اپنہیمعاو

السالم ،عبد اهللا بن ھمای علنیحس حضرت امام حسن اور حضرت امام ںی جس مایک کے خالف ہی معا وںی ۔اس جلسہ میجعفر ،ابن عباس اور دوسرے افراد کو دعوت د

ہیاے معا و”: بن جعفر نے کھا جناب عبد اهللاںمنجملہی بلند ھوئںی آوازادہیبہت ز سلمہ ،اسامہ بن ی ،عمربن ابںی فرما تھے اور مفیمنبر پر تشر) ص( اکرمغمبری،پکے سامنے ) ص( آنحضرت ری وقاص ، سلمان ،ابوذر ، مقداد، اور زبی بن ابد،سعدیز مو منوں کے نفوس پر خود ںی مایک : اینے فرما) ص( ھو ئے تھے کہ آنحضرت ٹھےیب

ای ) ںی نھوںیک(ھاں : ای رکھتا؟ ھم سب نے عرض کںی نھاری اختادہی نسبت زیکان ۔“ مولاہ یمن کنت مولاہ فعل” :اینے فرما) ص(رسول اهللا ۔تب آنحضرت

لسالم ھمای علنی حضرت امام حسن اور امام حسںی نے اس سلسلہ مہیمعاو تو جوکچھ کہہ رھا ھے اس پر : تو ابن عباس نے کھا ایاور ابن عباس سے سوال ک

کو بالکر ان سے ںانی التا ۔اب جن اشخاص کے اس نے نام لئے ھںی نھوںی کمانیا ای اور ان سے سوال کجای بھبال سلمہ اور اسامہ کو ی نے عمر بن ابہیل کر ۔معاوسوا

ھے اور ھم نے حی کہ جو کچھ عبد اهللا نے کھا ھے وہ با لکل صحی دیانھوںنے گواھ ٣کو فر ماتے سنا ھے ۔) ص( سالمغمبرای طرح پیاس

ابن عباس کا اتمام حجت کرناعہی کے ذرری۔غد١۶ پر احتجاج ہی ابن عباس نے معا وںی نشست می اسی کہیو معاںی منہی۔مد١

سب سے افضل ںی لوگوں مںی خم مرینے غد) ص( اسالمغمبریپ: کر تے ھو ئے کھا شخص کو امت کےلئے نی سب سے بہترںی سب سے سزاواراور ان مںی،ان م

ی اس امت پر حجت تمام فرمائعہی السالم کے ذرہی علی اور حضرت علایمنصوب فرما ۔۔۔اور ان کو ای اطاعت کرنے کا حکم صادر فرمای السالم کہی علیور ان کو حضرت علا

ی السال م بھہی علیھے عل) ص( اکرمغمبری پاری کہ جس کا صاحب اختایبا خبر فرما تجھ کو اس بات ای کہیاے معا و:) ھے ای آںی متی رواکیاور ا( ھے ۔اریاس کا صاحب اخت

اور دوسرے متعدد ںی مدانی خم کے مرینے غد) ص( اکرمغمبریپر تعجب ھے کہ پ

۔١٣٨ ثیحد١٨٨صفحہ ٣٢ بحار االنوار جلد 1 ۔٣٠٩ ثیحد٧١ صفحہ ٢ اثبات الھداة جلد 2 ۔٢۶۶صفحہ ٣٣ بحا ر االنوار جلد 3

Page 161: Israr e Ghadir

١۶١

ی اور ان کیپرحجت تمام ک) لوگوں( فر مائے ، ان انیمقامات پر امامو ں کے نا م ب ١ ۔ایاطاعت کرنے کا حکم صادر فر ما

خداوند عالم نے : ھے ای کو اس طرح نقل کری مقام پر غدکی۔ابن عباس نے ا٢ نی السالم کو لوگوں کا امام معہی علیت عل کہ آپ حضرایکو حکم د) ص( اکرمغمبریپ

لئے ی ۔اسںی خبر سے آگاہ فر ما دی کتی والیک) ) ع (یعل( اور ان کو انںیفر ما د کا اعالن کرنے کے لئے تی والیک) ع(ں آپی مدانی خم کے مرینے غد) ص(آنحضرت

٢ ۔ای فر ماامیق غمبریپ :ںیکرتے ھ نقل وںی کو ری دوسرے مقام پر ابن عباس واقعہ غدکی۔ا٣ ای السالم کے بازو پکڑ کر فرماہی علی حضرت علںینے لوگوں کے حضور م) ص(اکر م

قسم اس یخدا ک: اس کے بعد ابن عباس نے کھا “ مولاہ۔۔۔یمن کنت مولاہ فعل”: ٣ ۔ی واجب ھو ئعتی بی السالم کہی علی علتاقدام سے لوگوں پر حضر

کا اتمام حجت کرنادی اسامہ بن زعہی کے ذرری۔غد١٧ اسامہ نے آنحضرت ںی مامی ایکے سن مبارک کے آخر) ص( اسالمغمبریپ

سے جنگ کرنے کے لئے وںی اور رومی کاری فوج تکیکے کمانڈر کے عنوان سے ا)ص( خط کی اور اس نے اسامہ کو ای دوران ابوبکر نے خالفت غصب کرلی ۔اسیحرکت ک

اسامہ نے خط کا ،ی دعوت دی کرنے کعتی بیامہ کو اپن اسںی جس مای کریتحر فکر کرو اور ی۔۔۔تم حق کو صاحب حق تک واپس پہنچا نے ک :ای کریجواب اس طرح تحر

طرح ی اچھںی ۔تمھںی سزاوار ھادہی زںیان کے حوالہ کردو اس لئے کہ وہ تم سے کھ السالم ہی علیل حضرت عںی مدانی خم کے مرینے غد) ص( اکرمغمبریمعلوم ھے کہ پ

٤! ھوا جو تم بھول گئے ھوںی تو نھی عرصہ بھادہی ھے اتنا زای ا فر مایکےلئے ک

کا اتمام حجت کرنایری محمد بن عبد اهللا حمعہی کے ذرری۔غد١٨ محمد کی سے اںی شاعر موجود تھے جن منی کے پاس تہی دن معاوکیا

ںی تم مںیم:نکالتے ھو ئے کھا باھر یلی تھکی ای نے سونے کہی تھے ۔معاویریحم ںی السالم کے سلسلہ مہی علی اس شخص کو دونگا جو حضرت علیلی تھہیسے

ی السالم کہیعل یحق کے عالوہ اور کچھ نہ کھے دو شاعروں نے اٹھ کر حضرت عل ری نے اٹھ کر امیری نا سزا اشعار پڑھے ۔اس کے بعد محمد بن عبد اهللا حمںیشان م خم ری غدتی بکی ای اشعار پڑھے جس کںی مدح می السالم کہی علی علنیالمو من

:یسے متعلق تھ راالنامی ومن خیمن البار خم ومی یتناسوا نصبہ ف وامام و فہی السالم کے خلہی علی حضرت علںی مدانی خم کے مریغد :یعنی سب سے ںی وند عالم اور لوگوں م جو خداای ھو نے کو بھال دنی رسول معنیجانش ! منصوب ھوئے تھے عہی شخص کے ذرنیبہتر

مال ہی!! اور سچ کھا حی سب سے صحںیتم نے ان سب م: نے کھا ہیمعاو ٥! تم لے لویلی تھیوزر ک

۔۴٢ ثی حدمی کتاب سل1 ۔۴٩٨ثی حد١٢٠صفحہ ٢ اثبات الھداة جلد 2 ۔۶٣صفحہ١۵/٣ عوالم جلد 3 ۔٩٢صفحہ ٢٩ بحار االنوار جلد 4 ۔٢۵٩ صفحہ ٣٣ بحا راالنوار جلد 5

Page 162: Israr e Ghadir

١۶٢

کا اتمام حجت کرنای اودمونی عمرو بن معہی کے ذرری۔غد١٩ ی السالم کہیطالب عل ی بن ابیحضرت عل: کہتے تھے ی اودمونیعمرو بن م

کے بعض ) ص( اکرمغمبری نے پںی ۔مںی ھاںی لکڑی کرنے والے جہنم کینسبت بد گوئ طالب کو وہ صفات عطا کئے ی بن ابی کہتے سنا ھے کہ حضرت علہیاصحاب کہ

خم ری کہ وہ صاحب غدہی ۔منجملہ ںی دئے گئے ھںی اور کو نھی جو کسںیگئے ھ کو تی والی ،ان کایر پر ان کے نام کا اعالن فر مانے صاف طو) ص( اکرمغمبری پںیھ

منزلت کو روشن ی ، ان کای ،ان کے بلند و باال مقام کا تعارف کراایامت پر واجب قرار د ١“ مولاہ یمن کنت مولاہ فعل” :ای ۔۔۔اور فرماایک

کا اتمام حجت کرنای برد ھمدانعہی کے ذرری۔غد٢٠ عمرو عاص احاالنکہی کے پاس آہی شخص معاوینام)برد (کی کا ا ھمدانلہیقب

اے عمر و عاص : کر رھا تھا ۔برد نے کھا ی بدگوئںی شان میک) ع (نی المو منریام یمن کنت مولاہ فعل”: فر ما تے سنا ھے ہیکو ) ص( اکرمغمبریھمارے بزرگوں نے پ

؟عمرو عاص نے کھا حق ھے، اس سے بڑھکر باطل ھے ای حق ھے ہی ایک“مولاہ السالم ہی علی علی بھی کو ئںیکے ا صحاب م) ص( اکرمغمبری کہتا ھوں کہ پہی ںیم !! رکھتا ھے ںی منا قب نھسےیج

ھم اس قوم کے پاس سے : کے پاس واپس آکر کھا لہیاس مر د نے اپنے قب یآگاہ ھوجاؤکہ عل !ےاھیآئے کہ جن سے ھم نے خود ان کے اپنے خالف اقرار لے ل

٢! کار بنو روی اور ان کے پںی السالم حق پر ھہیعل

السالم کا اتمام ہی علنی بن الحسی بن علدی زعہی کے ذرری۔غد٢١ حجت کرنا

من کنت مولاہ ”کے اس فر مان) ص( اکرمغمبریکے پاس پ) ع (ی بن علدیز ہی علینے حضرت عل) ص( اکرمغمبریپ:ا نے کھدیکا تذکرہ ھوا تو ز“ مولاہیفعل

سے اختالف کے وقت خدا وند جس کہای فرمانیالسالم کو اس عالمت کے طور پر مع 3 شناخت ھو جا ئےیعالم کے حزب و گروہ ک

اتمام عہی ذررکےی اصحاب کا غدسیکے چال) ص( اکرمغمبری۔پ٢٢ حجت کرنا

نی المو منریفراد نے ام اسی سے چا لںی کے واقعہ کے بعد ،اصحاب مفہیسق قسم ھم آپ کے یخدا ک :ای آکر عرض کںی خدمت با بر کت می السالم کہی علیعل

کس :ای السالم نے فر ماہی علی گے حضرت علںی کرںی اطاعت نھی کیعالوہ کس ںی مدانی خم کے مریدکو غ)ص( اکرم غمبریھم نے پ : ایطرح ؟انھوں نے عرض ک

اینے فرما) ع( فرماتے ھو ئے سنا ھے ۔آپانیالب کو ب ان مطںیکے سلسلہ م) ع(آپکل تم :اینے فرما) ع(ھاں ۔آپ: ھو؟ انھوں نے کھا ی پر باقمانی تم اپنے عھد و پایک:

٤۔ )ںیتا کہ ھم ان سے جنگ کرنے کےلئے جا ئ( اپنے سرکے بال منڈاکر آنا

۔١٠۴ثیحد۶٨صفحہ ۴٠ بحا راالنوار جلد 1 ۔٢٠١ صفحہ ١ جلد ری الغد2 ۔٣۴ صفحہ ٢ اثبات الھداة جلد 3 ۔۴٢ثیحد٢۵٩صفحہ ٢٨ بحا راالنوار جلد 4

Page 163: Israr e Ghadir

١۶٣

اتمام حجت کرنا عہی کے ذرری گروہ کا غدکی۔انصا ر کے ا٢٣ خدمت با ی السالم کہی علنی المو منری امںینصار کے کچھ افراد نے کوفہ ما ۔۔۔حضرت !پر ھمارا سالم ) ع(اے ھما رے مو ال آپ :ای حا ضر ھوکر عرض کںیبرکت م

ی ھوسکتا ھو ں جبکہ تم نئسےی تمھارا مو ال کںیم :ای السالم نے فر ماہی علیعلکے ) ع(کو آپ) ص( اسالمغمبری پںیم م خریھم نے غد :ایقوم ھو؟انھوں نے عرض ک

مو منوں ںی ھے اور ماری صاحب اخترایخدا وند عالم م: فر ما تے سنا ھے ہیبازو پکڑکر اس کے صاحب ) ع (ی علہی ھوں اری اختںصاحبیکا مو ال ھوں اور جس شخص کا م

١ “ںی ھاریاخت

ںی سلسلہ مرکےی غدعہیکے چار اصحاب کے ذر) ص( اکرمغمبری۔پ٢۴ م حجت اتما

خدمت با ی السالم کہی علنی المو منری حضرت امںی نے کو فہ موںیچار آدم ورحمة اهللا و برکاتہ نی المومنری امای کیالسالم عل :ای کعرض حا ضرھو کر ںیبرکت م

السالم کھاں سے آئے ھو ؟ انھوں نے کمیعل : ای السالم نے فر ماہی علی۔حضرت عل ۔ںی ھیکے موال) ع(ھم فالں شھر سے آپ : ایعرض ک ھو ؟یتم کھاں سے ھما رے موال :اینے فرما) ع(آپ ہیکو ) ص( اکرم غمبریںپی ن مدای خم کے مریھم نے غد :ایانھوں نے عرض ک

٢“ مولاہ ۔۔۔یمن کنت مولاہ فعل”فر ما تے سنا ھے

کرنا کااتمام حجتیلی لی عبد الر حمن بن ابعہی کے ذرری۔غد٢۵ غمبریپ: ھے ای کو اس طرح نقل کری غدثی نے حدیلی لی۔عبد الرحمن بن اب١ سب کے ںی مدانی خم کے مری السالم کو غدہی علینے حضرت عل) ص(اسالم

وہ ھر مومن مرد و عورت کے اکہی اور ان کااس طرح تعارف فرماای کشیسامنے پ ٣ ۔ںی ھاریصاحب اخت

ںی خدمت اقدس می السالم کہی علیعل دن عبد الرحمن نے حضرت کی۔ا٢ نےی لںی باگ ڈور اپنے ھاتھوں میھم آپ سے خالفت ک : ایکھڑے ھو کر عرض ک

سای ؟اگر اںی سزوار کہہ سکتے ھادہی نسبت زی خالفت کے آپ کسےیوالوں کو ک حجة الوداع کے بعد ںی مدانی خم کے مرینے غد) ص( اسالمغمبری پوںی تو پھرکںیکھ ٤۔“ مولاہ ۔۔۔یمن کنت مولاہ فعل” :ای منصوب کرتے ھو ئے فرمافہیکو خل) ع(آپ

کا اتمام حجت کرنا نی عمران بن حصعہی کے ذرری۔غد٢۶ ) ص( اسالمغمبریپ: ھے ای کو اس طرح نقل کری غد نے واقعہنیعمران بن حص

کو ن اریب اخت بعد تمھارا صاحرےی کہ ماھےیتم نے مجھ سے سوال ک :اینے فر ما ںی مدانی خم کے مری ھے ۔اس کے بعد غدیدی خبر دی نے تم کو اس کںیھے اور م یفعلمن کنت مولاہ ” :ای کر فر ماے لںی السالم کا ھاتھ اپنے ھاتھ مہی علیحضرت عل ٥“مولاہ ۔۔۔

۔١٩١۔١٨٧ صفحہ١رجلدی الغد1 ۔٣۶۴ثیحد٢۵٧صفحہ ١۵/٣ عوالم جلد 2 ۔۴٢٨ ثیحد١٠۴ صفحہ ٢ اثبات الھداة جلد 3 ۔١۶ثیحد۵٨٢صفحہ ٢٩االنوار جلد بحار4 ۔٨٠٣ ثیحد١٧٣ صفحہ ٢ اثبات الھداة جلد 5

Page 164: Israr e Ghadir

١۶۴

بن ارقم کا اتمام حجت کرنادی زعہی کے ذرری۔غد٢٧ ) ص( اکرمغمبری خم کے دن پری جنھوں نے غدںی شخص ھ بن ارقم وہدی۔ز١

شاخوں کو پکڑرکھا تھا کہ خطبہ ارشاد فرماتے وہ یکے سر کے اوپر سے درختوں ککے ) ص( اکرمغمبری طور پر وہ پی ۔ فطرںیکے سر مبارک سے نہ ٹکرائ) ص(آنحضرت

نحضرت تعارف کراتے و قت آکاکے بلند کئے جانے اور ان ) ع (ی حضرت علعہیذر شخص ھے ی وھہی سے مشاھدہ کر رھے تھے ۔کی نزدادہیکا سب سے ز)ص(

آنے ںی اور بعد مای کو مفصل طورپر حفظ کری غدکے خطبہ ) ص(جس نے آنحضرت ١ ھے ۔ای نسلوں کےلئے نقل کیوال

ی ضرورت تھی کی گواھی شخص کسےی بن ارقم جدی۔حساس مواقع پرز٢ ںی ۔کوفہ ماتھای سے مشاھدہ ککی کا اتنے نزد )ص( اکرمغمبریںپی مریجس نے غد ی کے ماجرے کری کہ وہ لوگوں کے سامنے غداینے اس سے فرما) ع (یحضرت عل

!!! ھوں ای گھول بںی اور کھا کہ می دںی نھی اس نے اٹھ کر گواھکنی دے لیگواھاگر تم جھوٹ بول رھے ھو :ای السالم نے فر ماہیاس وقت مو ال ئے کا ئنات عل

ی اس جلسہ سے باھر بھی آنکھو ں کو اندھا کرے وہ ابھیو خدا وندعالم تمھارت السالم کے ہی علنی المو منری ن امای اور لوگوں کے درمای تھا کہ اندھا ھو گای گںینھ معجز ہ ہی ۔اس نے ی جا نے لگی کخت شنای شدہ کے عنوان سے اس کنینفر کے سلسلہ ری اس سے غدی جو بھ کہ اس کے بعدی قسم کھا ئہی کے بعد کھنےید ٢ گا ۔ں ھے اس کوضرور بتا وکھای سوال کرے گاتو جو کچھ سنا اور دںیم

ھو ئے ٹھےی کے ساتھ بدی دن ھم زکیا: کا کہنا ھے ی بن ارقم کے بھا ئدی۔ز٣ کے دی اور اس نے سالم کرنے کے بعد زای گھوڑا سوار اپنا سفر طے کر کے آکیتھے ا جگہ سے آپ ی فسطاط نامی مصر کںیم: ای عرض کوںیر اس سے پوچھااوںیبارے م

اس ی ھوئیسنسے )ص (کرم اغمبری ھوں تاکہ آپ سے پایکے پاس اس لئے آ تی والیک) ع( طالب ی بن ابی سوال کروںجو حضرت علںی کے بارے مری غدثیحد

ران کھا کرنے کے دوانی کے واقعہ کو مفصل طور پر بری نے غددی ھے ۔زیپر داللت کرتکون شخص تمھارے نفسوں پر ! لوگو : ای منبر پر فرماںی مرینے غد) ص( اسالمغمبریپ:

خدا اور اس کا رسول ھما رے صاحب : حق رکھتا ھے ؟مجمع نے کھا ادہیتم سے ز‘ گواہ رہنا ی تو بھلی گواہ رہنا اور اے جبرئایخدا” :اینے فر ما) ص(آنحضرت ۔ںی ھاریاخت

۔اس کے بعد ی مرتبہ تکرار فرمائنی زبان اقدس سے تی نے اپن آپیاور اس جملہ ک :ای طرف بلند کرتے ھو ئے فر مایکے ھاتھ کو تھام کر اور اپن) ع( طالبی بن ابیعل

“ مولاہ ۔۔۔یمن کنت مولاہ فعل” ٣ ۔ی مرتبہ تکرار فر مائنی زبان اقدس سے تی آپ نے اپنیاور اس جملہ ک کو آپ سے ری غد واقعہ ںیم: بن ارقم سے کھا دی نے زی عو فہی۔عط۴

ظھر کے وقت اپنے ںی مریغد)ص( اکرم غمبریپ: نے کھادی ھوں ۔زیسننے کا متمناے :ایکے بازو تھام کر فر ما) ع (ی الئے اور حضرت علفی سے باھر تشرمہیخ

ادہیا تم سے ز کفسوں تمھا رے نںی کرتے ھو کہ ممی تم اس بات کو تسلایک!لوگو :اینے فرما) ص(ھاں ۔تب آنحضرت :ای ھوں ؟ لوگوں نے جواب داریصاحب اخت

٤“ مولاہ۔ ۔۔۔یمن کنت مولاہ فعل”

۔٣٠١ صفحہ ١ جلد می،الصراط المستق۵٧٨ صفحہ نی،التحص١۶٩ صفحہ ہی العدد القو1 ۔٩٣ صفحہ ١ جلد ری۔الغد١٩٩صفحہ ٣٧،جلد ۴۴٧صفحہ ٣١نوار جلد بحا راال2 ۔١۵٢صفحہ ٣٧ بحاراالنوار جلد 3 ۔١۴٩صفحہ ٣٧ بحا راالنوار جلد 4

Page 165: Israr e Ghadir

١۶۵

برا ء بن عازب کااتمام حجت کرناعہی کے ذرری۔غد٢٨ ری مدد کرنے کے لئے غدی بن ارقم کدی وہ شخص تھے جو زیبراء بن عازب بھ اٹھا ئے ںی شاخیکے سراقدس کے اوپر سے درختوں ک) ص( اکرم غمبری پںیخم م

بالکل آرام و سکون کے ساتھ خطبہ ارشاد فر ما ) ص( اکرمغمبریھو ئے تھے تا کہ پ ںی تھے جب کوفہ مکیزدکے سب سے ن)ص( آنحضرت ںی خم مری ۔وہ غدںیسک ںی سلسلہ م کےری اس سے غدںینے لوگوں کے مجمع م) ع( طالب ی بن ابیعل

گرفتار ںی منی نفریک) ع( اور وہ آپ ای تو اس نے انکار کای کےلئے فرمانےی دیگو اھ ھوا۔

کو اس طرح ری غد اس حرکت پر شرمندہ ھوا اور واقعہی وہ اس کے بعد اپن کے ساتھ تھا کہ جب ) ص( اکرمغمبریںپی حجة الوداع مںیم: کرتا تھا اینقل ک

) ص( اکرمغمبری اترے نماز جماعت کا حکم صادر ھوا اورپںی خم مریغد) ص(آنحضرت نے نماز ظھر ادا ) ص( آنحضرت ی گئی جگہ صاف کئانیکےلئے درختوں کے درم

یمن کنت مولاہ فعل” :ای السالم کے بازو تھام کر فر ماہی علی اور حضرت علیفرمائ ١“مولاہ ۔۔۔

حجت کرنا کااتمام کی شرعہی کے ذرری۔غد٢٩ معرفت حا صل یجو شخص ابو بکر ک :ای گای سے سوال کی قاضی نخعکیشر : ای نے جواب دی نخعکی حشر ھو گا ؟شرای سے چالجا ئے اس کا کای دنریکئے بغ ہی علیاگر حضرت عل :ای گای ھے ۔سوال کںی نھزی چی ،اس کے ذمہ کو ئںیکچھ نھ

حشر ھوگا؟ ای جا ئے تو اس کا ک سے چالای دنری معرفت حا صل کئے بغیالسالم ک خم کے رینے غد) ص( اسالمغمبریاس کا ٹھکانا جہنم ھے ،اس لئے کہ پ : ایجواب د

راہنما کے طور پر منصوب فر انی السالم کو لوگوں کے درمہی علی حضرت علںی مدانیم ٢“ مولاہ ۔۔۔یمن کنت مولاہ فعل” :ایما

لمہ کااتمام حجت کرنا ام سعہی کے ذرری۔غد٣٠ ثی ، وہ حدںی موجود تھںی خم مری زوجہ ام سلمہ غدیک) ص( رسول اسالم

:اینے فر ما) ص( اسالمغمبریپ :ںی ھی کو اس طرح نقل فر ما تریغدمن مولاہ،اللھم وال من والاہ وعادمن عاداہ واخذل یمن کنت مولاہ فعل” ٣“خذلہ

کااتمام حجت کرناہی حنف خو لہعہی کے ذرری۔غد٣١ استدالل کرتے عہی کے ذرری نے غدرہی کے سردار مالک بن نوفہی حنلہیجب قب

کے لشکر دی تو خالد بن ولای کرنے سے انکار کردعتی بی ابوبکر کیھوئے ابو بکر ک لے آئے ۔ان نہی بنا کرمدیدیں کو ق اور عورتو ای کے مردوں کو قتل کردلہینے ان کے قب

وھاں پر ای گای الںی کو مسجد می لڑکی نا مہی حنف خو لہکی سے اںی موںیدی قیھ اینے فر ما) ع( ؟آپںیآپ کون ھ : ایک السالم سے عر ض ہی علنی المو منریاس نے ام

جن ںی شخص ھیوھ) ع(آپ : ای نے عرض کہی طالب ھوں؟ حنفی بن ابی علںیم: اینے فرما) ع( ؟آپ ای لوگوں کا راہنما بناںی مدانی خم کے مری اسالم نے غدغمبری پکو وجہ سے ھم نے غضب ی کیھ) ع(آپ : ای نے عرض کہی ھوں ۔حنفی وھںیھاں، م: ای گای بنا لیدی اور ھم کو قای وجہ سے ھم پر دھاوا بوال گی کیھ) ع( اور آپ ایک

۔١۴٩صفحہ ٣٧ بحا راالنوار جلد 1 ۔٨١ثیحد٢٧٠ المسترشد صفحہ 2 ۔۶۵٢ ثیحد١۴٩ صفحہ ٢اثبات الھداة جلد ۔۶۵٢ ثیحد١۴٩ صفحہ ٢ اثبات الھداة جلد 3

Page 166: Israr e Ghadir

١۶۶

زکات و فطرہ وخمس (ھم اپنے اموال کے صدقات :،چونکہ ھما رے مردوں نے کھا تھا غمبری کہ پہی گے مگر ںی دںی قرار نھںی ماری کے اختی اطاعت ھر کسیاور اپن)رہیوغ

١ ھو ۔ای فر مانی معفہی امام و خلارانے اسے ھمارا اور تمھ) ص(اسالم

کااتمام حجت کرناہی حجونہی دارمعہی کے ذرری۔غد٣٢ عوںی السالم کے شہی علنی المو منری فام خاتون اماہی سکی اینا م ک) ہیدارم(

تو اس نے اس خاتون کو بال ای غرض سے مکہ آی جب حج کہی ،معا وی سے تھںیم ھو اور مجھ کو ی دوست رکھتوںیکو ک) ع (یتم عل :ای اور اس سے سوال کجایبھ وںیے ک ھو اور مجھ سی قبول کرتوںی کو کتی والی ھو ؟اور ان کی دشمن رکھتوںیک

کو اس عھد و تی والیک) ع (ی حضرت علںیم: نے کھا ہی ھو ؟ دارمی رکھتیدشمن اسالم غمبرینے ھوں جو پ) ع( اسالم غمبری ھوں جو پی بنا پر قبول کر تی کمانیپ اس ی تھا اور تو بھای کےلئے لتی والیک) )ع (یعل( خم کے روز انرینے غد) ص(

٢! مو جود تھا ۔وقت خی منا ظروں اور استدالالت کے بعض نمو نے تھے ۔تارںیے سلسلہ م کری غدہی

اور ان کے مخا عہی شںی کے سلسلہ مری غدںی جن مںی مواقع ھسےی ہزاروں اںیم سند اور متن کے ی کری غدثی اورحدںی ظرئے ھو ئے ھںاورمنای بحثنیلفوں کے ما ب

کی جن کو اںی ھو ئے ھانی اتمام حجت کےلئے بہت سے مطالب بںیسلسلہ م ضرورت ھے ۔ی کر نے کانی بںیمستقل کتاب م

٣

دشمنوں کے اقرارںی کے سلسلہ مری غد نے ری جھاں پرخود دشمنان غدںی مواقع آئے ھسےی بہت سے اںی مخیتار

لی حجت ھے ،ھم ذکی بات خود ان کے خالف اہی ھے ای حجت کا اقرار کی کریغد ۔ںیھ کر رھے انی اس کے کچھ نمونے بںیم

کا اقرار سی ابلںی کے سلسلہ مری۔ غد١ تی والی السالم کہی علنی المو منری امرتی چشم بصیجناب سلمان جن ک

وہ اس ی تھی نظارہ کرتی ظاھر کے عالوہ باطن کا بھںی کے پر تو می روشنیک جگہ سے گذر یسیکا ا )ںی شکل می کیآدم ( سی دن ابلکیا : ںیطرح نقل کرتے ھ

السالم کو کچھ نا سزا جملے کہہ رھے ہی علنی المو منریپر کچھ لوگ امھوا جھاں ) ع( طالب ی بن ابیتم لوگوں کا برا ھو جو اپنے موال عل: نے ان سے کھا سیتھے ابل

کہ وہ ھما رے مو ای کھاں سے معلوم ھو گہی: انھوں نے کھا ! کو برا بھال کہہ رھے ھو ہمن کنت مولا” :عہی کے اس فر مان کے ذرغمبریتمھارے پ: نے کھا سی ؟ابلںیال ھ ٣“ مولاہ ۔۔۔یفعل

۔١٧٠ ثیحد٣٢ صفحہ ٢۔اثبات الھدات جلد 1 ۔۵٣٢ثیحد٢۶٠صفحہ ٣٣ بحا راالنوار جلد 2 ۔١ثیحد١۶٢صفحہ ٣٩ بحا راالنوار جلد 3

Page 167: Israr e Ghadir

١۶٧

ابو بکر کا اقرارںی کے سلسلہ مری۔غد٢ ہی علی کر نے کےلئے حضرت عللی تاوی دن ابوبکر خالفت غصب کر نے ککیا

خم رینے غد) ص( اسالمغمبریپ: حاضر ھوا اور کھا ںی برکت مبا خدمت یالسالم ک ی گواھںی اور مای فرماںی و تبدل نھری تغی کو ئںی مزی چی کے بعد کستی والمای اںیم ںی ان تمام مطالب کا اقرار کرتا ھوں اور مںی اور مںی مو ال ھرےیم) ع( ھوں کہ آپتاید

کہہ کر سالم ) ع (نی المو منریکو ام) ع(آپ ی بھںیکے زمانہ م) ص( اکرمغمبرینے پ ١ ھے۔ایک

کا اقرار عمر ںیہ م کے سلسلری۔ غد٣ غمبریپ: ھے ای کو اس طرح نقل کری غدثی حدیعمر بن خطاب نے بھ ای امامت کا اعالن کر تے ھوئے فر مای السالم کہی علینے حضرت عل) ص(اسالم

! تو ان کا گواہ رہناایخدا“ مولاہ ۔۔یمن کنت مولاہ فعل”: کہتے ھوئے ہی شخص کو کی اںیخم م ری نے غدںیم:حضرت عمر کا کہنا ھے

جس کو منافق اینے تم سے وہ عھد ل) ص( اسالمغمبری قسم پیخدا ک:سنا ھے اس ای کو توڑنے مانی اس پی سکتا ھے ۔۔۔اے عمر تو بھںی توڑنھیکے عالوہ اور کو ئ

٢!! کرنا زی مخالفت کرنے سے پر ھیک

کا اقرار رہی ابو ھرںی کے سلسلہ مری۔ غد۴ ںی کرتے ھفی اس طرح توصی کری داستان غدرہی بازو ابو ھری کے قوفہی۔سق١

ای السالم کا بازو تھام کر فر ماہی علینے حضرت عل) ص( اسالمغمبری پںی خم مریغد:آنحضرت رسو ل اهللا ۔ایھاں ،: ھوں؟ جواب مال ںی نھاری مو منوں کا صاحب اختںی مایک: اکملت لکم ومیال< :تی آہیاور “ مولاہ۔۔۔یفعل ولاہمن کنت م ”اینے فر ما) ص( ٣ ۔ینا زل ھو ئ>۔۔۔نکمید

کی السالم کا اہی علنی المو منری اصبغ بن نباتہ حضرت امںی منی۔جنگ صف٢ کر کھا کھی کو درہینے ابو ھر)اصبغ بن نباتہ ( کے پاس آئے۔وھاں پر آپہی معاوکریخط ل

مو ںی مدانی خم کے مری غدر،ی غدروز تم ای قسم دےتا ھوں ۔۔۔کیدا ک کو خںتجھیم: السالم کے ہی علیتم نے حضرت عل :ایھاں ۔سوال ک: جو د تھے؟اس نے کھا

نے سنا ںی نے کھا مرہیابو ھر: فر مان سنا ھےایکا ک) ص( اکرمغمبری پںیسلسلہ م وال من ،اللھم مولاہیلاہ فعلمن کنت مو” ھے اینے فر ما) ص( اکرمغمبریھے کہ پ

٤“والاہ وعادمن عاداہ وانصرمن نصرہ واخذل من خذلہ کو فہ ہی السالم سے صلح کر نے کے بعد معاوہی۔حضرت امام حسن عل٣

رات کیا ۔ا تھٹھتای بںی کے پھلو مہیںمعاوی مسجد کوفہ مرہیپہنچا ۔تو ھر رات ابوھر تو نے ای بتا کہی ھوں تای قسم دی تجھ کو خدا کںیم: جوان نے اس سے کھا کیا فر ما تے سنا ھے ہی رے مےں با السالم کے ہی علیکو حضرت عل) ص( اسالمغمبریپ کھا ںی می مو جو د گی کہی نے معا ورہی؟ابو ھر“اللھم وال من والاہ وعادمن عاداہ: وند عالم کو گواہ بنا کر کہتا ھوںکہ تو نے ان کے ںخدایم: ۔اس جوان نے کھا ھاں:

۔٢٢٨صفحہ ۴١ بحا راالنوار جلد 1 ۔١٠١۵ ثیحد٢ ٠ صفحہ٢ اثبات الھدات جلد 2 ۔١ثیحد١٠٨صفحہ ٣٧ بحا راالنوار جلد 3 ۔٢٠٣صفحہ ١ جلد ری الغد4

Page 168: Israr e Ghadir

١۶٨

کے دوستوں ) السالم ہی علیعل( ھے اور ان ی کمی تسلتی والیک ) ہیمعا و(دشمن ١! ھے ی کیسے دشمن

وقاص کا اقراری سعد بن ابںی کے سلسلہ مری۔ غد۵ یے اور اس نے ان ک ں کا سردار ھوی کے لشکرفہی وقاص سقی۔سعد بن اب١

السالم کے فضائل کا اقرار کر تے ہی علنی المو منری ۔وہ امںی ھی خد مات انجام دیبڑ ان کےلئے سب سے ںی السالم کے فضائل مہی علیحضرت عل:ھو ئے کہتا ھے

السالم کے دو نوں با ہیل عینے حضرت عل) ص( اسالمغمبری خم ھے ۔پریافضل غد تم پر ںی مایک: ای رھاتھا اور فرماکھی سب کچھ دہی ںی مااوری ں کو تھام کر بلند کزوو

آنحضرت ھاں۔: رکھتا ھوں ؟انھوں نے کھا ںی نھاری اختادہیتمھا رے نفسوں سے ز ٢۔“ مولاہ ۔۔۔یمن کنت مولاہ فعل” : اینے فرما) ص(

عتی بی السالم کہی علیجس نے قتل عثمان کے بعد حضرت عل(۔سعد ٢ اس نے ان ی سے مالقات ھو ئوںی دوعراقںی مکہ کے سفر میک )ی تھی کںیھن

کی ای کری سے غدںی ملتوںی فضی پانچ بژی السالم کہی علنی المو منریسے امکے ) ص(م اسالغمبری پںیھم حجة الوداع م: ھے ی کفی اس طرح تو صی کلتیفض

اور ای فر ماامی قںیخم م رینے غد)ص( اسالم غمبری پر پیھمراہ تھے ۔ حج سے واپس یمن کنت مولاہ فھذا عل”: اعالن کرے ہی انی کہ وہ مردوں کے درمی کو ندا دیمناد

٣“مولاہ ۔۔۔

انس بن مالک کا اقرار ںی کے سلسلہ مری۔ غد۶ مو جو د ںی خم مریکے خدمت گذار اور غد) ص( اسالمغمبریانس بن مالک پ

ںی السالم نے کوفہ مہی علیجب حضر ت عل(سے حساس مو قع تھے ۔اس نے سب نےی دی گوا ھںی کے سلسلہ مری اس سے غدںی می مو جو د گیسب لوگوں ک نی نفریک) ع( اور آپ ای سے انکار کنےی دی گوا ھیک) ع(پر آپ )ایکےلئے فر ما

ای داغ ھو گدی پر سفیشانی پی اس طرح مبتال ھوا کہ اس کںیسے مرض برص م وجہ سے واقف تھے ۔یجس کا سب مشاھدہ کر تے تھے اور سب اس ک

نہ کرنے ی کو مخفری مبتال ھو جا نے کے بعد سے غدںیاس نے اس مرض م غمبری پںی مدانی خم کے مری نے غدںیم: ھے وںی نمونہ کچھ کی اس کا اایکا ارادہ ک

ے ھو ئے السالم کا ھاتھ تھا مہی علیکو اس وقت جب آپ حضرت عل) ص(اسالم ٤ مولاہ ۔۔یفعلمن کنت مولاہ ”: فر ما تے سنا ھے ہیتھے

عمرو عاص کا اقرار ںی کے سلسلہ مری۔ غد٧ السالم کو ہی علی حضرت علںی خط لکھا جس مکی نے عمرو عاص کو اہیمعاو

ہیاو ۔عمرو عاص نے معای مدد کےلئے طلب کینا سزا الفاظ لکھتے ھو ئے اس کو اپن ال ئے کا ئنات کے فضا ئل مو باتوں کو رد کر تے ھو ئے ی اوراس کایکے خط کا جواب د

ںینے ان کے سلسلہ م) ص( اکرمغمبریپ :ای کری تحرہیو مناقب شمار کئے منجملہ اداہ وانصرمن مولاہ،اللھم وال من والاہ وعادمن عیمن کنت مولاہ فعل”: ھےایفر ما

٥“نصرہ واخذل من خذلہ

۔١٩٩صفحہ ٣٧ار جلد بحا راالنو١ 1 ۔۵۵ ثی حدمی کتاب سل2 ۔۴١صفحہ ۴٠ بحا راالنوار جلد 3 ۔١٧٩ثیحد۴۴،صفحہ ١۴٧ ثیحد٣۵ صفحہ ٢ ثبات الھدات جلد 4 ۔٢٠٣ صفحہ ١ جلد ری الغد5

Page 169: Israr e Ghadir

١۶٩

کا اقراری حسن بصرںی کے سلسلہ مری۔ غد٨ نے ) ص( اسالم غمبریپ :ںی نقل کر تے ھوںی کو ری غدثی حدیحسن بصر

ای امام مقرر کرتے ھو ئے فر ماںی مدانی خم کے مری السالم کو غدہی علیحضرت عل ١“ مولاہی فعلمن کنت مولاہ”:

کا اقرار زی عمر بن عبد العزںی کے سلسلہ مری۔ غد٩ ) ع (ی علںیم: سے کھا زی عمر بن عبد العزںی شخص نے ملک شام مکیا

یخدا ک: پر ھاتھ مارکر کھا نہی اپنے سی سے ھوں اس نے بھںی موںیکے مو الکچھ لوگوں نے : ھا سے ھوں ۔ اس کے بعد کںیم) ع (ی علانی موالی بھںیقسم م

فر ما تے سنا ہیکو ) ص( اسالمغمبری ھے کہ ھم نے پی کانی بتی رواہیمجھ سے ٢“ مولاہیمن کنت مولاہ فعل”: ھے

کا اقرار فہی ابو حنںی کے سلسلہ مری۔ غد١٠ ںی کے سلسلہ مری غدںی پہنچے جس مںی مجلس میسی اکی افہیابو حن

ھے کہ ای نے اپنے اصحاب سے کہہ دںیم: تو اس نے کھای تھیگفتگو ھو رھاس !!ںی مذمت کر ی کہ وہ تمھارںی کا اقرار نہ کرری غدثی کے سامنے حدعوںیش

اس کا اقرار : کا اظھار کر تے ھو ئے کھا ی نے نا راضگیرفی موجود صںیمجلس مثابت :نے کھا فہی ھے ؟ابو حنںی ثابت نھکی مطلب تمھارے نزدہی ایں؟کی نہ کروںیک

٣ ھے۔ای اس کو نقل کی نے ھںیھے اورخود م کا اقراری مامون عباسںی کے سلسلہ مری۔غد١١ السالم ہی علنی المو منری امںی خط لکھا جس مکی ھاشم کو ایمامو ن نے بن

ںی خم مری غدثیحد”: تھا ای کری تحرہیکے فضائل رقم کئے تھے منجملہ اس نے ٤۔“ تھے تی صاحب وال) )ع (یعل(وہ

سی چالی اسالم کںی جس مای جلسہ منقعد ککی اںی۔مامون نے خراسان م٢ اس نے ںی ۔اس جلسہ می کواپنے ساتھ مناظرہ کے لئے دعوت دوںی ھستی بڑیبڑ

ںی کے بارے مری غدثی حدںی کے سلسلہ متی والی السالم کہی علیحضرت عل ٥ ۔ای اور انھوں نے قبول کایاستدالل ک

کا اقراری طبرںیکے سلسلہ م ری۔ غد١٢ نے د ابو بکر بن داوںی کے دور میاھل سنت کے مشھور و معروف مورخ طبر

خبر ہی ۔جب ںی تھی کر دانی بںی کچھ نادرست باتںی خم کے سلسلہ مری غدثیحد کی کے متعلق اری غدثیںحدی کے جواب مد تو اس نے ابو بکر بن داوی تک پہنچیطبر

ااوری ثابت کحی کو صحسناد کے اری غدثی حدںی اور اس می کریمستقل کتاب تحر ٦ کئے ۔ری تحری منابع و مدارک بھیضرور

اقرار کے ںی کے سلسلہ مری غدثی کے طرفداروں کے حدفہی سب سقہی ی اھل سنت کے بہت بڑے بڑے بزگوں نے اپنںی موںیبعض نمونے تھے ۔ان چودہ صد

۔١٨۵ صفحہ ٢ اثبات الھدات جلد 1 ۔٢١٠صفحہ ١ جلد ری الغد2 ۔١٨٨ کشف المھم صفحہ 3 ۔٢١٢صفحہ ١ جلد ری الغد4 ۔٢١٠صفحہ ١ جلد ری الغد5 ۔٢٨٣صفحہ ٢٣جلد )یذھب( االسالم خی تار6

Page 170: Israr e Ghadir

١٧٠

تک کہ انھوں نے اس ھاںی ھے ایعتراف ک کا اری غدثی حدںی مروںیکتابوں اور تقر ۔ںی ھی لکھی بھںی کتا بںیسلسلہ م

۴

کے مد مقابل فہی سقریغد ری تقریک) ص( اسالمغمبری تھا جو پابانی بعی بہت بڑا وسکی اریحاال نکہ غد

خطبہںینے اس م) ص( جس دن رسول اسالمکنی تھا ،لای گای کاریکے لئے آمادہ و ت فہی ۔سقای جنگ قرارپادانی کامری اور غدفہی دن سے وہ سقی تھا اسای فرما ارشادریغد

و طرار دانتوں زی کے با وجود اپنے تٹھنےی کے سامنے بریکے لشکر کے سردار منبر غد کو ڈرا رھے تھے ،ان کے کمانڈر اور ان کے وفادار وںیری اور غدری کر غدسی پسیکو پ ری تک کہ صاحب غدھاںی کر رھے تھے لنجی چ رہنے کااری کو جنگ کے لئے توںیساتھ

کو برا بھال کہہ رھے تھے ۔

لی تشکی کے لشکر کفہیسق رکھنے والوں ادی بنی کفہی سقی کے واقع ھو نے کے ساتھ ھریماجر ا ئے غد عھد نامہ پر دستخط کئے اور اپنا لشکر ی اور اقتصادی معاشرت،یاسی ،سینے فوج

جٹ گئے ۔ںی کر نے ماریت کہ ستر دن ی کی جلدی اتنںی جا مہ پہنا نے مینھوں نے اس کام کو عملا

اور گھر کو ای کے گھر پر دھا وا بول دری صاحب غدکری بڑا لشکر لکیگزر نے کے بعد ا کا دفاع کرنے ری گھس گئے اور غدںی ضرب و شتم کے ساتھ گھر می ۔وہ بڑیآگ لگا د اور ھایفاطمہ زھرا سالم اهللا عل ت حضریعنی کرنے والوں ی قدمشی پںیوالوں م

کا پھندا ڈاال اور ی رسںی گردن می کری ،صاحب غدای کر ددیکو شھ) ع(محسن کافا تحہ پڑھ ری غدںی خام مالی حملہ سے انھوں نے اپنے خانہی پر اس وحشوںیریغد ۔اید

مقا ومت ی کری کے با لمقابل غدفہیسق اور )ص( اسالم غمبریند عالم ،پ اس بات سے غافل تھے کہ خدا وفہیاھل سق

ی اور اس جنگ کے فاتح بھںی کے محا فظ ھری السالم غدھمی علنیائمہ معصوم کے انتخاب کے ساتھ اپنے اندر لشکر ری صاحبان غدی بھی حا مرکےی ۔ غدںی ھیوھ گے ۔ںی کرلدای پتی صال حی کاممبر ھو نے کریغد

ںی مفہی سقیعنیجنگ ی بارھونے والی سے پھلںسبی سلسلہ مرکےیغد اگرچہ یری تھا ؛غدںیکا پلہ برابر نھ ) فہی اور اھل سقوںیری غدیعنی(دونوں قتایحق

طور پر حقا ئق کو واضح حی صحںی می موجودگی کری صاحب غدکنیمغلوب ھو گئے ل و کامران رھے ابی کا مںی نسلوں کےلئے حجت تمام کر نے میکرنے اور آنے وال

ری آھستہ آھستہ اس حسن تدبکنی تھے لی آدمنی پھلے توتںی صف می کوںی ری۔غد تعدادکروڑوںاور اربوں افراد تک پہنچ ی طرح آج ان کی ھو ئے اسیسے سات آدم

ھے ۔یگئ

Page 171: Israr e Ghadir

١٧١

ںی اور نھر وان منی جمل ،صفر،جنگیغد ی آسکتںی نوبت نھہی توھر گز ی ھو تفہی سقی ھی پھلے دن والیاگر وھ

سے خالفت قبول کرنے ) ع (نی المو منریلوگ حضرت ام سال کے بعدسی کہ پچیتھ کے دن انجام فہی نے سقوںیری کا موں کا اثر تھا جو غدی ان ھہیںیکےلئے التماس کر جنگو ں کےلئے صف یسی اور نھروان جنی جمل ،صفںی مامی ایدئے تھے ۔ان ھ

ی ھوئیآرائ یبظاھر جلد یری اور غدی آئںی نو بت نھی کی صف آرائںی مفہیاگرچہ سق

کنی لی افراد تک نہ پہنچ سکسی تعداد چا لی کوںیری خاموش ھو گئے اور غدیھ بہت سے ںی جنگوں منوںی ان تی السالم کے ساتھ ھو نے والہی علنی المو منریام

کے ھمراہ تھے جن ) ع(آپ) کے مختلف درجات کے ساتھ مانیا (ریصاحبان شمش تھے کہ جنھوں نے ری غدانی فدائیعنی١ سی صرف پانچ ہزار افراد شرطة الخمںیم

مطلق اطاعت ی مطلقہ کتی ھونے اور مقام والاریاخت کا صاحب نی المو منری ،امیمول ۔ای کشی نمونہ پیکا عمل

تمھا :ای گای اصبغ بن نباتہ تھے کہ جس وقت ان سے سوال ککی سے اںیان م س حد تک ھے ؟انھوں نے منزلت کی السالم کہی علنی المو منری امکیرے نزد

گے ںی ھے اور جس پر وہ اشارہ کر دایکھاھم نے تلواروں کو اپنے کند ھوں پر رکھ ل ٢ گے ۔۔۔ںیاس پر چال د

چھرےیفائی سقںی کے مقابلہ مریغد خاص نی تںی بعد مکنی چھرہ تھالی ھکی جن کا پھلے دن صرف افہیاھل سق وںی ری چھرے تھے اور غدنی تیھی چھرے ھوگئے کہ جن کا خالصہکڑوںعامیاور س

وہ افراد تھے جو پھلے دن اپنے باطن ہیکے ساتھ جنگ کر نے کےلئے آمادہ ھوگئے ۔ ںی باتںی ان کے حق میھ چھےی پٹھی پیکو چھپا ئے ھو ئے تھے صرف غا صبوں ک

کا کس لئے دم بھر فہی کہ وہ اصحاب سقای بتال دہی اب انھوں نے کنی کر تے تھے لایک ے تھے ۔ر ھ

وجہ سے ی پرعبادت کوںیشانی پی گروہ مو جود تھے جن کسےی اسےیا اس کے با کنی طور پر زاھدمعلوم ھو تے تھے لیگھٹے پڑے ھو ئے تھے اور وہ ظاھر

کے ی طلباستیکے مد مقابل آرھے تھے کچھ لوگ ر) ع (یوجود وہ حضرت عل مال و وہ، کچھ گر السالم کے مد مقابل آرھے تھےہی علیعنوان سے حضرت عل

ی تھے وہ اپناشیسے جنگ کر نے آئے تھے ،کچھ گروہ ع) ع( آپںیدولت کے اللچ م السالم سے جنگ کر رھے تھے ،کچھ گروہ ہی علی حضرت علںی کے چکر میاشیع

محبت کا اظھار کر نے کے با وجود دی نسبت شدیک) ص( اسالمغمبریاسالم اورپ نسبت اپنے کفر و ی کغمبری گروہ پکچھ!! تھے کے مد مقابل ھو رھےریصاحب غد

اور قر آن کے مخالف غمبریعناد کا مظاھرہ کر رھے تھے ،کچھ افراد صاف طور پر پ یعقائد کا دم بھر نے کے با وجود اپنے کو اسالم کے وفادار سمجھتے تھے اور اس

ئے کے ساتھ جنگ کر نے کےلئے آ السالم ہی علنی المو منری کے مد نظر امہینظر ۔تھے

ںی صورتبی پرفری کفہی کے مد مقابل سقریغد طوپر نظر آئے کہ اںی چھرے نمابی کچھ ظاھر فرںی مفہی طرف سقیدوسر

ھے ۔ی کمر توڑکر رکھ دیجنھو ں نے اپنے مدمقابل معاشرہ ک

۔١۵١صفحہ ۴٢ حا راالنوار جلد 1 ۔١۶ ثی حد١۵٠صفحہ ۴٢ بحا راالنوار جلد 2

Page 172: Israr e Ghadir

١٧٢

السالم ہی علی زوجہ حضرت علیک) ص( رسول اسالمںی مر تبہ جنگ میپھل اس کے ی بھری طلحہ و زبی اسالم کے دو صحا بغمبریہ پ حاالنکںیکے مد مقابل آئ

ساتھ تھے ۔ یک) ص( اکرمغمبری طرف پی آنا اور دوسرںی جنگ مدانی طرف عورت کا مکیا

کنی ھوا لی تھا جس کا بظاھر اثر بھقہی کا نراال طرنےیزو جہ ھو نا عوام کو دھوکہ دکے )ص( اکرم غمبری کےلئے پ ھو نے اور اپنے پدر بزر گواریٹی بی کی کے بانفہیسق کارنامے اس کے سےی جی رحلت کے بعد جا سوسیک) ص( اور آنحضرت اتیدورح نی کابہترفہی کے مد مقابل سقری بنا پر اس کو غدی درج تھے جس کںی اعمال منامہ

جاسکتاتھا اینمائندہ تصور ک ڈری لیخر آاری کا تام االختفہی مرتبہ قتل عثمان کے بھانے سے جو سقیدوسر

اور ہی تھا ،معاوای گای بنائے گئے منصوبے کے تحت منتخب کںی مفہیتھا جس کو سق کے مقتول فہی اور سقای کاری گروہ تکی دوسرے افراد نے مل کر اہی کے بقفہیسق کے کرتے کو دمشق کے اس فہی ۔سقای کامی غرض سے قی کنےی کا انتقام لفہیخل

اور نی ،خال المو منی تھی گئی محکم کںی مہفی سقادی بنی جس کایمنبر پر لٹکا سے جنگ کے لئے نکل آئے ۔ری اور غدای سے آراستہ کوری زسےی جیکاتب وح فدا کاروں سےی اور مالک اشتر جی قرنسی ،اواسری عمار ی نے بھروالوںیغد

کردئے کہ دای حاالت پسےی اور اای کا مظاھرہ کیکے ساتھ جتنا ھو سکتا تھا فدا کار ۔ای کا سنھرا نقش آسمان پر ابھر آریغد

وار تھے دای پی کفہی سققتی مرتبہ نھروان کے کج فکر افراد جودرحقیسریت اطاعت نہ کرنے کا ی طرف سے منصوب امام کی اور پروردگار عالم کیخود خواھ

آئے ۔ںی مدانی کے مری غدی طرح عھد کرچکے تھے وہ بھی والوں کفہیسق سے شھادت کہ جس پر انھوں نے ری اس شمشی کریاس کے بعدصاحب غد

ںی کے زھر مفہی چڑھا رکھا تھا اوراسے خالص سقیاسالم کے نام کا سنھرا پا ن کو ذبح کرنے کا راستہ صاف ری وا لوں کوطرف سے غدفہی سقہیبجھا ئے ھو ئے تھے

نظر آرھا تھا ۔

!!ریمقتل غد اری بہت بڑا مقتل تکیلئے ا کےری غدںی مدت ملی طوی سال کسی نے بہیمعا و

کو فہی کے سر کا ٹ کر ان کے خون سے لشکر سقوںیری ہزاروں غدںی اور اس ماتھایک بر سر اقتدار آجا دکےیزی اور ہی مرگ معاوںی ھو جا ئی تاکہ کربال کےلئے قوای کرابیس

تک کو کر بالری غدیھی تھا اور اری ٹنے کےلئے تکا کا سر ری بڑا مقتل غدہینے کے بعد ھو جا ئے ۔ری تعبحی صحی کے خواب کڈروںی کے لفہی تا کہ سقای کر النچیکھ

السالم ہی علنی حضرت امام حسیعنی ریغد کے ساتھ کر بال کے وںی طاقت اور چندفداکار ساتھی پوری اپنریاس مرتبہ غد

کے ساتھ آئے وںی با وفاساتھسےیتھے جو اپنے ا) ع (نی حسہی،ی پہنچںی مدانیم کمر با ندھے ھو ئے تھے یتھے جو شھادت اور ٹکڑے ٹکڑے ھو نے کےلئے اپن

آنسو بھانے اور شام کے ےلئے کری غددہی ھو نے ،سر برریاورجس کا دوسرا گروہ اس تھے۔اری خبر سے با خبر کر نے کےلئے تی کریبے خبروں کو غد

نہ کا نموی السالم کے فرمان کے عملہیاس مقام پر حضرت امام صادق عل : جا سکتا ھے ایمشاھدہ ک

“ السالم ہی علنیاذاکتب الکتاب قتل الحس” تھا حضرت امام ای کا عھد نا مہ لکھا گفہی کے با لمقابل سقریجس وقت غد

!“ ھو گئے تھے دی السالم شھہی علنیحس

Page 173: Israr e Ghadir

١٧٣

ے با ،اس کای سر قلم کردتی سموںی کا اس کے با وفا ساتھریغد!ھاں بنا ی دی و اقربا کو قزی کے عزری ،غدی آگ لگا دںی ، ان مای کو غارت کر دموںیعظمت خ

ںی اعالن کرہی اور ںی کے دوسرے شھر والے اس پر فخر و مباھات کرفہی تا کہ سقایل !۔۔۔کنی ھے ،لای کا کام تمام ھو گریکہ غد

ی زندگیقی حقی کریغد اور ای کا آغاز کر بال کے دن سے کیگ زندیقی اور حقی واقعی نے اپنریغد

رہنے کے بعد پھر سے ںگرفتاری کے اوباش افراد کے ھاتھوں مفہیپچاس سال سق ۔ای کا آغاز کی زندگینئ

ای آواز دنیرکی شھادت کے بعد دو بارہ غدی السالم کہی علنیحضرت امام حس پر لعنت فہی نے اھل سقنی تک کہ کفار اور مشرکھاںی ی گو شہ تک پہنچیکے آخر

ھے ۔ی کشی کو مبارکباد پی سر افرازی کری اور غدیک فہی جنگ کے شعلے بھڑکے اور اھل سقی کری اور غدفہیاس مر تبہ پھرسق حجاج نی کا جا نشفہی و حسد کے شعلے اتنے بھڑکے کہ انھوں نے سقنہیکے ک

کو چن وںیا ئ کے فدری آئے اور غدکری چراغ لی ۔وہ بھای خو نخوار وںکو بنا دسےیج ریسوں نے بذات خود اپنے کو غدی ۔ قنبرجای ٹکڑے ٹکڑے کر دںی مفہیچن کرمقتل سق

ان ای ی گئی زبان کاٹ دی ۔اگرچہ ان کای ھو نے کےلئے اپنا تعارف کرادی شھںیم جو ی تھمتی بھا قشی وہ بی کری سب غدہی کنی لی گئی سے نکال لی زبان گدیک

دا کر رھے تھے ۔وہ اپنے جان و دل سے ا زندہ و جا ری غدی اس بات کا پتہ تھا کہ ابھی کو بخو بی پارٹی ئفای سقایگو

منتظر ھے ی ان نسلوں کری ھے ۔غدی مل رھی زندگی ھے اورھر دن اس کو نئدیو ئے ھو ئے اس کے الی کے کھو جا نے کے بعد اپنے ھاتھو ں کو پھزی چی کسیجو اپن

ضرھوں اور ںحای مری غدصحرائے سے روںی کے پردلںاوی رھیاستقبال کےلئے کھڑ ۔ںی کرعتی بی کریصاحب غد

ںی منہی کے آئخی تا رفہی اور سقریغد کنی لای کا دفتر بند ھو گفہی سقی حکو مت کے ختم ھو نے کے ساتھ ھیامو

سے مقابلہ ری کے آنے کے بعد اس دفتر کو غدی مرتبہ حکو مت عباسیپھر دو سر ں سے مختلف زمانوں قوی نے مختلف طرفہی سقای ۔گو ای گایکھول دکر نے کے لئے

کے لئے وںیری نے غدوںیرعباس اپنے جلوے دکھال ئے ۔پا نچ سو سال برسر اقتداںیم خا دی اور قای دار پر چڑھا ،تختہای ان کو قتل کای آنے دںی کامو قع نھی خو شیکو ئ

۔ای کرددی شھگرےیعد د بکےی کے اماموں کو ری اور غدای ڈال دںینوں م ںی کےلئے چھوڑ رکھا تھا اس معی زمانے نے جو چھوٹا سا راستہ تشکنیل

ی اور اسالمی رھی ملتیابی توقعات کے خالف کا می کو ھر دن دو سروں کریغد می اور صراط مستقیسرحدوں کے باھر سے اپنے عا شقوں کو جذب کرنے لگ

ں سے جو مو ی کایے فتنوں کے در کفہی نجات، سقی کشتیڈھونڈھنے والوں ک ۔ی رواں دواں ھو ئی ھو ئیٹکرا ت

افراد نی کے ساتھ صرف تریاگرچہ خالفت کو غصب کرنے کے دن صاحب غد ںی آج آئنی کے غا صبفہیسق!! رھا ںی نھی باقی کو ئںی رہ گئے تھے اور کربال میباق

کا وںیری کروڑوں غدںیںموی ان چو دہ صد ںی مای دنی کھول کر پورںی آنکھیاور اپن تھا۔ںی نھی بھںی و گمان مم کہ غا صبوں کے وھیری ۔اتنے غدںیمشاھدہ کر

Page 174: Israr e Ghadir

١٧۴

۵

تی وا قعی سے متعلق کتب کریغد منتقل ھو نے کے نہی بہ سنہی کے ستی روای کری سے غدی ھجری صدیپھل

اپنا ںی پہنچا نے مغامی کا پری نسلوں تک غدی مسلمانو ں کیساتھ ساتھ کتاب نے بھ ی ھجری صدی طرح کھالھوا ھے اور دوسری کا دفتر اسری ھے اور غدایکر دار ادا ک

ھے ۔ای بڑا کردار اداکںی کے ساتھ اس با رے متی نے جدیسیسے کتاب اور کتاب نو ہزار مخا طب افراد سی الکھ بکیکے ا) ص(اس کے با وجود کہ رسول اسالم

وا قعہ کے لکھنے کےلئے اقدام کر نا میظکو اس ع) مو جود تھے ںی خم مریجو غد( کے رینے غد) ص( اسالمغمبری حاالنکہ پای کںی نھسای انھوں نے اکنیچا ہئے تھا ل

کنی لی تھی فر ما ئدی بہت تا کی کانے نسلوں کےلئے پہنچی کو آئندہ آنے والغامیپکے با وجود اور بھانوں لوںی ان تمام حکنی لی رکا وٹ ڈالںیحکو متوں کے ڈر نے اس م

اور یخی ،تا ری اعتقادی کے نام سے پر ھے اوراسالم کری ثقافت غدیاسالم ک ر نوںیم) ھوں ی ھو ئفی تا لی بھںی زمانہ می پر اور کسںیوہ کھ( کتا بوں یثیحد تھا ۔ںی قابل کتمان نھریغد

ںی کتابی سے متعلق سب سے پھلری ضوع غدمو کو ری غد واقعہںی سکتا ھے جن مااجی کتابوں کا نام لنیسب سے پھلے ت :ای گاینقل ک

غمبری السالم نے پہیجس کو حضرت عل“ السالم ہی علیکتاب عل”۔١ شخص نے کینام کے ا“معروف ” ۔ای فر ماری تحرعہیکے امال ء کے ذر) ص(اسالم

حا ضر ھو کر واقعہںی خدمت با برکت می السالم کہیحضرت امام محمد با قر عل السالم ہی ۔حضرت امام محمد باقر علای کانی کے نقل کے مطابق بلیو الطف کو ابریغد

ہی علی نے کتاب علںیاس مطلب کام :ای کر تے ھو ئے فر مادی تا ئینے اس ک عی کتاب وداہی١“ ھے ۔حی مطلب صحہی کی ھے اور ھمارے نزدای مشاھدہ کںیالسالم م ھے۔ںی نھیاس تک رسائ ی اور کی سے ھے اور امام کے عال وہ کسںیامامت م نقل ری مسئلہ غدںی کتاب جس می ی سب سے پھلںی می بشرفاتی۔تا ل٢

رحلت کے یک) ص( اسالمغمبری پہیھے ۔ “ی ھال لسی بن قمیکتاب سل” ھے ای گایک وفات ںی میھجر٧۶ لف نے اور اس کتاب کے مو ی ھو ئفی تا لںیبعد کے سا لوں م

سے متعلق ری غدںی مبسے دور رہ کر اس کتا نظروں ی ،غا صبان خالفت کیپائ کے ری غدںی مثی تک کہ مستقل طور پر حدھاںی ھے ایمختلف مسائل کا تذکرہ ک

ھے ی طرح باقی اسی گارآج بھادی چودہ سو سالہ ہی ھے ای کریپورے واقعہ کو تحر ھے ۔یاورمتعدد مرتبہ طبع ھو چک

ی کتاب پھلی ھو نے والفی کے مو ضوع سے متعلق مستقل طور پر تالری۔غد٣ بن احمد فرا لی عرب کے بڑے عالم خلاتیھے جس کو ادب) ص (یخطبةالنب” کتاب

ری غدںی اور اس کتاب می وفات پائںی ھ م١٧۵ ھے جنھوں نے ای کری نے تحریدیھ ھے ۔ای کری پر تحررکے خطبہ کو مفصل طو) ص( حضرت رسول اکرمںیخم م

آثاریم کے قلری غدںی موںیچودہ صد متعدد مو ہی ھے کہ ی راسخ ھو چکی اتنری غدںی مں کے مختلف پھلوونید

سند اور متن کے اعتبار سے ںی مثی ھے ۔کتب حدی قرار پائربحثیںزیضو عات م ںی اسالم کے سب سے اھم واقعہ کے عنوان سے ،کتب کالم مںی مخی،کتب تا ر

۔۴۴صفحہ ١۵/٣۔عوا لم جلد ١۵ ثیحد١٢١صفحہ ٣٧ بحار االنوار جلد 1

Page 175: Israr e Ghadir

١٧۵

ںی مری ھے ،کتب تفستی خالفت ووالیھی عنوان سے جو یسب سے اھم اعتقادکے “یمو ل” کلمہںی کے عنوان سے ،کتب لغت مری تفسی کاتیخالفت کے متعلق آ

قطعہ کے عنوان بای اسالم کے زخی تا رںی کے اعتبار سے اور کتب ادب و شعر میمعن ھے ۔ای گای کانی بںیسے نظم و نثر م

نھوں نے حا فظے تھے ای اورقونےی سنی افراد کے امںی می ھجری صدیپھل اورآل ای طرح طے کی اور سو سال کے راستے کواچھای طرح عمل کیکتاب ک کو ری غد واقعہنی امانت کو محفوظ رکھا بہت سے صحابہ اور تا بعیک) ص(محمد

نسلوں تک منتقل کر تے یال کر تے تھے اور اس کو اپنے بعد آنے وانی بںیمحفلوں م اور ی تھی ھو رھفی طور پر تا لی مخفی بھںی کے مانند کتابمیتھے اگر چہ کتاب سل

جا رھا تھا ۔) لکھا ( کو ثبتری غدںیان م کر نے نی کو تد وینی نسبتا معا رف دںی جس مںی کے آغاز می ھجریدو سر

سے تی اور آھستہ آھستہ روای ملی زندگی نئی کو بھری غدغی تبلی تھی آزا دیک ۔ی جا نے لگی نقل کںی شکل می کفیتال

اور بحث کا قی تحقںی کے متن کے سلسلہ مری غدثی حدںی می ھجریو تھچ اور عہیش“ مو لاہیمن کنت مو لاہ فھذا عل” فقرہ ی کا اصلری غدآغاز ھوا اور خطبہ

ثی جا نے لگا رجال اسناد اور حدای کانی بںی منا ظروں مانیاس کے مخا لفوں کے درم و جستجو کر نے قی تحقی بڑںی اس سلسلہ می بھںی مرے کے بانی کے ناقلریغد

لگے ۔ اور ںی اوج پر پہنچ گئںی می ھجری اور چھٹںی ،پا نچوی چو تھقاتی تحقہی

کے بر جستہ آثار آج وںی کہ ان صدںی رھی و ساری طرح جا ریہزارسال تک اس ۔ںی موجود ھیبھ

کوباز رکھتے ھوئے ی علمدانی آج تک مکری کے آغاز سے لی ھجرںی رھوایگ مفصل اور مطالب سے ںی کے سلسلہ مری دانشمندوں نے غدی اور اسالمنیمحقق

سے ہزار سالہ زحمتوںسے قہی اور بڑے اچھے طرںی ھی کفی تا لںیپراور اھم کتاب عالمہ ،ی شوستری قاضسےی کر نے والے جقاتی تحقی بڑی ۔بڑھیں اخذ کئے جےینت

،عال مہ ی ہندنی حا مد حسری ،میشم بحران ھادی ،سی حر عا ملخی ،شیمجلس ۔ںی شا ھد ھنی اور دو سرے علماء اس مد عا کے بہترینیام

تعداد ی کریکتب غد ںی اور اردو زبانوں می ،فارسی عربںی تر کتا بادہی زںی کے سلسلہ مریغد

،ی تر کںی اور کچھ کتابںی ھیںبھی زبان میزی انگرںی ،کچھ کتا بںی ھی گئیلکھ سے ںی ان مںی ھی گئی لکھی بھںی زبان می اور نو رو زی ، بنگا لی ،استا نبولیآذر

۔ںی ھںی مت صوری کصی اوربعض تر جمہ و تلخفاتیبعض تال مکمل ںی سے بعض کتا بوں مںی کے اعتبار سے ان می بندمی تقسیعلم

کا مکمل ری غد صرف خطبہںی ھے اور کچھ کتا بوں مای گای کو نقل کری غدطور پروا قعہ ی جمع آوری اسناد کی کری غدثی حدںی کتا بوں می ھے ۔بہت سای گای کریمتن تحر ھے ۔ی گئی بحث کیاور رجا لکے “یمو ل” جوکلمہ ںی ھںی مخا لفوں کے جواب مقاتی تحقیزبر دست علم

بچوں اور نو ھیں ی گئی کںی اور داللت کے سلسلہ مقی تحقی ک،سندیمعن ۔ںی جلوہ ھکی کاافاتی سے متعلق تا لری غدی بھاتیبجوانوںکے شعر و اد

ںی سے متعلق کتا بریغد التراث یرفیالغد” قدس سرہ نے کتاب ی طبا طبا ئزی عبد العزدیعال مہ س ری فھر ست تحری مستقل کتابو ں ک١٨۴ سے متعلق مستقل ری غدںیم “یاالسالم

ھے ۔ی ڈالی بھیرو شن پر ی حاالت زند گا نی کنی ھے اور ان کے مو لفیک

Page 176: Israr e Ghadir

١٧۶

ںیم“ کتاب نہی در آئریغد” نے کتاب ی طرح دانشمند بزرگ محمد انصاریاس مکمل طور ںی اور ان مںی مستقل کتا بوں کے نام درج کئے ھ۴١۴ سے متعلق ریغد

ھے ۔ای کری تحرںی تعداد کو بڑے خو بصورت انداز میپر کتا بوں کا تعارف اور ان ک

غی تبلعی وسی کری غدعہی کتا بوں کے ذر نگاہ ڈالنے سے مختلف جلووں کا نظارہ ی سرسرکی آثار پر ای کے قلمری غد

یوٹری ،رسالے ،بروشر،مقاالت،مجلے،اخبار،کامپںی کتا بی بڑیھوتاھے چھو ٹ مشاھدہ ںی شکل می اعالنات ،کارڈ اور پو سٹرک،ی پرو گرام،خوبصورت خطاطیعلم

۔ںیکر تے ھ غامی پہی ساری اهللا االعظم کے زةیر سال اوج پر ھے اور حضرت بق ھقہی طرہی

کردارادا کرا رھا ھے ۔ثر موںی کے ابالغ مریغد

۶

ری غداتی ور ادبشعرا واقعہ ھے کہ جس کے رونما ھو سای اری سے صرف غدںیاسالم کے واقعات م

نے وزن و اپنے ساتھ لئے ھو ئے ھے ۔شعر اپی سند بھینے کے وقت سے شعر ک بعد کےی سند ھے جو ی رہنے والی باقشہی ھمںی کے دفتر مری کے ساتھ غدہیقاف ی لکھںی بوں مکتا کے مد نظر تی اھمی اور ادبی رھی حفظ ھوتںی منوںی سگرےید

جو دشمنوں کے غلط پروپگنڈے کے پنجے ںی نسلی آنے والںی ھے ۔بعد می رھیجات کے متعلق حسان اور اس ری غدںنےی ھیئ دور ھو گادہی معا رف سے بہت زںاپنےیم

ھے ۔ایکے ما نند افرادکے ا شعار سے اسے دوبارہ درک ک اسناد و مدارک کے ساتھ ساتھ مختلف یخی اور تا ریثی حدںی مخیطول تار

ںی حفاظت کر نے می اس واقعہ کی مختلف شعرا ء کے اشعار نے بھںی موںیصد ھے۔ ای اھم کردار ادا ککیا

کو کتا بوں ری ھے کہ اس نے غدی جا تی پا ئہی بات ی دو سرکیا ںیشعر م کم ای ھے ںی سے ممکن نھقوںی جو دو سرے طرای کشی اس طرح پںیاور محفلوں م

ھمی علتی تک کہ اھل بھاںی ںی کتا بو ں می ادبی ھے بہت سںیاز کم آسان نھے شاعر کے بڑکیںایم کے سلسلہ ری غدںی کتابوں میالسالم کے مخالفوں نے اپن

طرح وہ بہت سے افراد جن کے ی ھے اسای شہ پارے کے طورپر نقل کیشعرکو ادب کی ا شعارکے ای وہ بھںی ھںی متون کو سننے کا وقت نھیپاس مطالعہ اور علم

۔ںی سے سر شار ھو جا تے ھری معارف غدیقطعہ سے ھ ںی منہی اشعار کے آئی ،اردو اور تر کی ،فارسیرعربی غد اور دو ی ،اردو،تر کی ،فارسی عربری غد ںمسئلہی کے عر صہ موںیصدچو دہ

سب سے پھال ںی نظم ھو تا رھا ھے ۔اس سلسلہ مںی اشعار مںی زبانوں میسر اکرم حضرت محمد مصطفے ی اور نبایزبردست شاعرقدم حسان بن ثابت نے اٹھا

ری غد واقعہںی می ھم خری باقاعدہ اجا زت سے غدی وآلہ وسلم کہی اهللا علیصل کے متعلق کھے ھو ئے اشعار پڑھے ۔

خم کے متعلق اشعار کھے ری السالم نے غدہی علنی المو منریخود حضرت ام کے ری غدی السالم کے بعض اصحاب نے بھھمی ائمہ علزی نغمبری چند اصحاب پںیھ

Page 177: Israr e Ghadir

١٧٧

تی ،کمیری حمدی بن سعد بن عبادہ ،سسی منجملہ قںی اشعار کھے ھںیسلسلہ م ۔ںی ھرہی اور ابو تمام وغی ،دعبل خزا عیاسد

کے سلسلہ ری غدی رکھنے والے بڑے بڑے علماء نے بھیاشعار سے دلچسپ ، حا فظ بر ی ،قطب راوندی مر تضدی ،سی رضفی منجملہ شرںی اشعار کھے ھںیم ی علدی ، سی حر عا ملخی ، شی کر کخی ، شی بھا ئخی ، شی کفعمخی ، شیس

۔ںیھ ) یپانکم (ی اصفھا نی غر ونی محمد حسخی اهللا شتی ،اور آیخان مدن ، ی ، وا مق نصرانی ابن رو مسےیاپنے وقت کے بڑے بڑے عرب شعرا ء ج ،صا ری صغی ، کشا جم ، نا شی کردی بشنو،ی ، ابو فراس حمدانی تنو خ،یحما ن

،ی عو د ، ابن عرندس ، ابنی ، اقساسی ، ابو العال معر یلمی داریحب بن عباد ، مھ ۔ںی اشعار کھے ھںی ملسلہ کے سری نے غدیحی ، بولس سالمہ مسیابن داغر حل

ری غدی زبان کے شعراء نے بھی ،اردو اور ترکیشعرائے عرب کے عالوہ فارس حفاظت اور اس کو نشر کرنے ی کغامی کے پری ڈھال کر غدںیکے مطالب کو شعر م

ھے۔ای اھم کردار ادا کںیم کو بطور ری ھے کہ بعض شعراء نے داستان غدی ضروریدھان ادی یاس بات ک سب سے پھلے شاعر ںی ھے ان مای نظم کںی مختصر طور پر اشعار مایمفصل

من ” کے فقط حساس مطلب ری ۔دوسرے بعض شعراء نے غدںیحسان بن ثابت ھ حفا ظت ی کغامی کے پری کے غدر نظم کںیکو شعر م“ مو لاہ یکنت مولاہ فھذا عل

ھے اور ای نظم کںی پھلو کو شعر می اور اعتقادی کے ادبری گروہ نے غدکی ھے ایک ڈھال کر ںی پھلو کو اشعار می کے معنوریجھا ں تک ان سے ممکن ھوا انھوں نے غد

وہ اشعار پڑھے جا ی ھے کہ جب بھی کو نشاط بخشی زندگی شخص کعہی شکیا کا احساس ھو تا ھے ۔ی خنکی کتی والںیح م تو ان سے ان کے جسم و روںیتے ھ نی تد وی کے اشعارسے متعلق کتا بوں کریغد

ھے اور ای جمع کںی سے متعلق اشعار کو کتابوں مری نے غدنی لفبعض مو ھے ای کشی پںی شکل می اسناد کو منظم اور مرتب مجمو عوں کی اس ادبی کریغد

سے کچھ کتا ںی جن مںیے متعلق ھ سری صرف اشعار غدںی سے بعض کتا بںی۔ان م :ںی کر رھے ھشی پںی ملیبوں کے نام ھم ذ

۔ینی الکتاب والسنة واال دب ،عالمہ امی فریا۔الغد ۔روتی بری سسة الغد ،موری۔شعراء الغد٢ ۔ی بن حسن بھبھاننی ،حسی االدب الشعبی فری۔الغد٣ ۔ری الغددہی ،بر گزینی عال مہ اماتی ری۔غد۴ ۔ی کفعممی ابراھخی ،شةیریلغد۔ا۵ طالب خر سان ۔دی ھا دفة ،ساتیری۔غد۶ ۔ی گر ما رودی مصطفے مو سودی ،سی در شعر فا رسری۔غد٧ جلد ۔٢ ،ی احمد اشکو ردی ،عال مہ سری۔سرود غد٨ اجلد ۔٠ ،ینی امی از گزشتہ تا امروز ،محمد ھا دری۔شعراء غد٩ ی ،محمد صحتیزی تبراری تا شھر ی مروزیئ از کسا ی در شعر فا رسریا۔غد٠ ۔یسر درود ۔ی عبا سزی ،پروری غداا۔پا سداران حما سہ ارشاد خر اسان ۔ ،ادارہدی با خو رشعتیا۔ب٢ ۔ی جندری بی ،احمد احمدریا۔در سا حل غد٣ بھداروند ۔ی ،محمد مھدریا۔گلبانگ غد۴ ۔ی ،ثابت محمو دری در غدایا۔در۵ ۔ی اصفھا نری صغنی محمد حسری الغدا۔خطبة۶

Page 178: Israr e Ghadir

١٧٨

۔ی قمی خم ،عباس جبروتری غدا۔خطبہ٧ ۔رزای محمد می ،عا صہیری غدا۔خطبہ٨ ۔حای مال مسہیریا۔غد٩ ،مال محمد جعفر ۔ہیری۔غد٢٠ ۔ی رضوی علدی۔مھر آب خم ،س٢ا ،شعرائے قم ۔ری جر عہ از غدکی۔٢٢ ،شعرا ئے ہند ۔ری۔صھبا ئے غد٢٣ ۔ی پوردی محمد رضا سا جد زدی سری غد۔ترانہ٢۴ ری شعر غدںیعصر حا ضر م یغی سے بڑھکر مخصوص تبلں پھلو وی نے ادبری شعر غدںیھما رے دور م

کتابوں ،رسالوں ، اخباروں ی ھے اور اس کا مشاھدہ بہت سی کر لاریشکل اخت ی مدح کںیکتا ھے محفلوں م جا سای کںی پروگراموں موٹرکےی اور کمپزنیویلی ،ٹویڈی،ر

نشر عہی کے ذرٹیھاں تک کہ انٹر نی ی ڈی ٹر سوی اور کمپسٹی کویڈی وواوریصورت، آڈ اشعار ی ری جا سکتا ھے جن سے غدایکئے جا نے والے پرو گراموں سے استفادہ ک

ھے ۔ی ملی زندگی نئکیکو ا یور ترک ،اردو ای ،فارسی عربںی خدمت می آپ کںیھم کتاب کے اس حصہ م کے حامل اشعارچار حصوں تی اعتبار سے خاص اھمی اور ادبتی اعتقاد، والںیادب م

: ںی کرتے ھشی پںیم

ی شعر اور ادب عرب کے حضور حسان ی اجازت خود آپ ھیک)ص( اکرم غمبریسب سے پھلے پ

١ :ںی ھلی سے حساس اشعار مندرجہ ذںیبن ثابت کے اشعار پڑھے گئے ان م ای قام منادنی دوح خم حیلد محمدا ی النبن تعلمو ا الما ای ناسسی حافظا لیوکان لقول فقال لھم من کنت موالہ منکم ای راضةیبہ لکم دون البر ی واننی علیفموالہ من بعد

جب مقام خم کے درختوں کے ) ص( اکرمغمبری معلوم کہ پںی تم کونھایک” :ترجمہ ھوئے ری پذامی قچےین

بات ی ری جس کا موال ھوں اور اسکو مںسےی تم مںی مسلمانوں سے کھا کہ متو رھےی بھادی

موالکے عنوان ںی اور مںی موال ھی بعد علرےی تو اس کو معلوم ھونا چاہئے کہ م ۔ںی اور سے نھی ھوں کسی سے راضںیسے فقط انھ

تو ای کی اپنے افتخارات کا دعوںیکے مقابلے م) ع (ی علںی خط مکی نے اہیمعاو بعض اشعار ںی فرمائے جس مری اشعار تحرںیموالئے کائنات نے اس خط کے جواب م

١: تھے ںی کے بارے مریغد

ھوا ھے ۔انی بںی قسم میسری تی واقعہ کتاب کے دوسرے حصہ کیلی اس کا تفص1

Page 179: Israr e Ghadir

١٧٩

ی الشھداء عمدیوحمزة س ی وصنویخ ایمحمد النب خم ری غدومیرسول اهللا کمی علتہی والیواوجب ل ی منکم بحکمی رضمتہال اری اختی علی النبیواوصان کمدا بغم متیواال فل بھذا منوی من شاء فلالا ی االلہ غدا بظلمیلقیلمن لی ثم ولی ثم ولیفو

۔ںی چچا ھرےی الشھداء مدای اورحمزہ سںی می بھائرےی میمحمد نب” :ترجمہ جانب یاپن الحجہ کو رسول خدا نے تم پر مجھ کو ی ذ١٨ خم کے مقام پر ریغد

ھے ۔ایسے حاکم قرار د ی کتی وصی منتخب ھونے کںی امت کے سلسلہ می نے مجھ کو اپنی نباور

تھے ۔ی حاکم ھونے پر راضرےی تم مونکہیک الئے ورنہ حسد اور غم کے مانی رھو کہ جس کا دل چاھے وہ اس مطلب پر اآگاہ

مارے مرجائے خدا سے امتیجو بروز ق افسوس ھے افسوس ھے افسوس ھے اس شخص پر تو

مالقات کرے کہ مجھ پر ظلم کرچکا ھو ۔ںیاس حال م شب کی السالم کو اہی علی نے حضرت علںیم: کہتا ھے کہیہناد بن سر اس ںی کے وہ اشعار پڑھو جس متی لئے کمرےیم :ای تو آپ نے فرماکھای دںیخواب م

“ ۔۔۔رخمی الدوح دوح غدومیو”:نے کھا ھے کہ شعر ہی رایم :ای وہ اشعار پڑھے تو آپ نے فرماںی خدمت اقدس میک نے آپ ںیم ٢: اضافہ کرلو ںی اس میبھ

عایض مثلہ حقا ارولم ا ومای ومی مثل ذلک الر اولم ی اور نہ موالئے علای پاںی دن کونھی طرح کسی نے اس دن کںیم”:ترجمہ

۔کھای ھونے واال حق دساضائعیکے حق ج بن سعد سی السالم کے لشکر کے کمانڈرقہی علنی المو منری امںی منی صفجنگ

٣: اشعار پڑھے ہیبن عبادہ نے آپ کے لئے لیحسبنا ربنا و نعم الو ک نای العدوعلیقلت لما بغ لی بہ التنزیتلسوانا ا امامنا وامام یوعل لیفھذا موالہ خطب جل من کنت موالہ :یومن قال النب

نے کھا کہ ھمارے لئے ھمارا ںی تو مایجب ھم پر دشمن نے حملہ ک” :ترجمہ ضامن ھے ۔نی ھے ۔اور وہ بہتر یپروردگار کاف

اس ںی امام ھی کے بھروںی اور ھمارے غںی السالم ھمارے امام ھہی علیعل گواہ ھے ۔تی آی قرآن کںیسلسلہ م

موال ںیا م رکھتا ھے ھے کہ جس کتی اھمی قول بھہی کا ی نبںی سلسلہ ماسکہتے ) ء١٣٢٩ (ی متوفی ہندی باقر رضودی سںی موال ھی بھیھو ں اس کے عل

:ں یھ کہ آپ بڑے کھای دںی السالم کو خواب مہی امام زمانہ علری غددی نے شب عںیم ای پھونچا ،سالم کںی خدمت بابرکت می آپ کںی کررھے تھے ۔مہی اور گرنیغمگ

ای نے عرض کںی مںی کہ آپ متفکر ھایاھدہ ک نے مشںی مکنی لایھاتھوں کا بوسہ ل کنی لںی ھامی جشن منانے کے اکا ری غددی تو خو ش ھونے اور عامی اہی موال رےیم

۔٣٩ثیحد٢٣٨ صفحہ ٣٨،جلد ۴١٧ ثیحد١٣١صفحہ ٣٧ بحاراالنوار جلد 1 ۔٢٣٠صفحہ٢۶ جلد ٣٨٣ صفحہ ٣۵ بحاراالنوار جلد 2 ۔١۴٨ صفحہ ٣٧ بحاراالنوار جلد 3

Page 180: Israr e Ghadir

١٨٠

جدہ یمجھے اپن :ای رھا ھوں ؟فرماکھی داںی خاطر اور گردہی آپ کو ملول، رنجںیمنے ) ع ( ھے۔اس کے بعد آپای آگادی کا غم ھایماجدہ حضرت فاطمہ زھرا سالم اهللا عل

: شعر پڑھا ہی ! سرورتی حزان ب االتیبعد ب اتخذت ال و عال ھا ی ترانال

اال حزان کے بعد تم مجھ کو تی قسم بی مرتبہ کمیجناب فاطمہ کے عظ” :ترجمہ ۔کھوگےی دںی کا گھر انتخاب کرتے ھوئے نھی خوشیکوئ

حضرت فاطمہ زھرا اور مصائبری ھوا، غدداری سے بندیںنی مںی باقر کہتے ھدیس : ھے لی اشعار لکھے جن کا کچھ حصہ مندرجہ ذںچندی کے بارے مھایسالم اهللا عل

ریھو فرع عن جحد نص الغد کل غدر وقول افک وزور ری مر بترک المسنوھوسار ا مرطہای لی الجلیوح اومی ری الفال بحر الھجیوکال ،ف ماء ری غی علیحط رحل السر ری الخبفی عن اللطایوح ثم بلغھم واال فما بلغت جوری الدیجلودجیق و نور ا الخل ی اماماعلی المرتضقما منبرا کان من حدوج وکور ی آخذا بکف علیفرق اهللا رشد ھم من حضور بیغ عایودعا والمال حضور جم یری ووزی ووارثیمربعدا الی کم وولریمان ھذا ا مور االعی جمیہ من اهللا ف لکل من کنت موال یھو مول قلب الصبور بیذی لیب جل والخط مر االاصاحبی فصبراا ریبسلو نزر و دمع غز یبکی وقولی بہ ینوکا ! سرورتی حزان ب االتیبعد ب اتخذت ال وعال ھا یال تران النشور ومیوالجبت قبل احمد تنشرالطاغوت ابنی یفمت

ی کا انکار کرنے کری غدتی اور بہتان ،اور جھوٹ روای غداریھر طرح ک” :ترجمہ وجہ سے ھے ۔

کہای حکم دہی عہی کے ذری کو وحی نے رسول گراملی دن خداوند جلجسل اس حاہی جائے ای دھوپ مےں قافلہ روک دی بے آب دانہ مقام پر جنگل مےں تپت

طرف روانہ ھوئےی کنہیمےں تھا کہ رسول مکہ مد ورنہ آپ نے خدا وند جئےی پہنچا دی الھغامی پھر رسول کو حکم مال کہ لوگوں تک پ

۔ای پہنچاھیں حکم نی جانب سے کوئی کری وخبفیلط کے اند وںیکی جو تارجئےی دی نور قرار دسای کو مخلوقات کا امام اور ای مرتضیعل

وقت رسول کجاووں کے منبر پر موال ئے کائنات کے ھاتھ یکردے اس کو ختم رےیھ لے گئے فیکو پکڑ کر تشر

ی الھتی جبکہ تمام لوک موجود تھے وہ لوک اس طرح کے تھے کہ ھدای دعا کاور اٹھا نے سے قاصر تھے۔ضیسے ف

بعد تمھارے امور کے ذمہ داروارث اوررےی اور مری تمھارے امہی ای رسول نے فرما ۔ھیں ریوز

جس کا مےں ھیں جناب سے ھر اس شخص کے موال ی امور مےں خدا کتمام موالھوں۔ ھے کہ صابر شخص می عظی اتنبتی حاالنکہ مصجئےی اے امام زمانہ آپ صبر کلہذا

ھے۔یتیکے دل کو پگھالد ا مام زمانہ شدت سے روتے ھوئے فرمارھے ای اس وقت مجھ کو محسوس ھوا گو

:ھیں ی اال حزان کے بعد تم مجھ کو کوئتی قسم بی مرتبہ کمیاطمہ کے عظ فجناب

۔کھوگےی دںی کا گھر انتخاب کرتے ھوئے نھیخوش

Page 181: Israr e Ghadir

١٨١

گے ۔ںی سے پھلے آپ کب سرکشوں کو سزا دامتی فرزند رسول قاے ںی آپ کے بعد مختلف شعراء کے اشعار مال حظہ فرما ئاب

یری حمدیس ی علی مخصصة فایوصا یوکم قد سمعنا من المصطف رحلی الرکب و الرکب لم بلغی منبرای خم رقومی یوف

لم تحلل دری عقد حیعر ی لما رآخکی شفبخبخ ادہی زی سے کتنیھم نے موال ئے کا ئنات کے سلسلہ مےں رسول گرام”: ترجمہ ھیں ی سنںی سفارشیخصوص

گئے اور وھاں جاکر موجود لے فی مےں آپ منبر پر تشردانی خم کے مری اور غد ۔ای پہنچا یافراد تک حکم الھ

کہ موال ئے کائنات کے عقدوں کو کھلتے ھو کھای وقت جب تمھارے بزرگ نے داس ۔ی کشی تو مبارک بادپکھای دھیںئے ن

یابن روم مجمجماہی لسامعری الغدومی کنی لہ مقااللم یقال النب بالفخار متوجاصبح وایثلم لہ ی کنت موالہ فھذا مولمن

بات یسی اکیکے متعلق ا) ع (ی مےں علدانی کے مرینے غد) ص(ینب” :ترجمہ ۔ی کےلئے مبھم نہ تھنی جو سامعیکھ

چنانچہ آپ ھیں موال ی بھی جس جس کا مےں موالھو ں اس کے علای نے فرماآپ ۔ای گایکے سرپر فخر کا تاج پہنا د

ی رضفیشر ری الغدومی ہوفاو وکان غدر السرور بنا ریموقد تلقب باال ی بہ الوصطاف اومی ری المعی الغرام الةیر وردعاہیفتسل ف

۔ی کے دن کری غدی اور وفاداری کی نے ھم سے بے رخیخوش” :ترجمہ پہنچے) ع (ی علیکے وص) ص( مےں رسولری غددانی دن مجس

و اور آسودہ خاطر ھوکر رھو ۔ کے دن اپنا غم دور کرری لہذا غد ی مر تضدیس

عرفاودر ما کان بہ ا شرفا ما اومیهللا در تلفا او اعداء االمرضماا ی رب العلہی فنایساق ال

ی کہنا اور اس مےں پہچنوائای کہنا اس کے شر ف کا کای کا کریاور غد”: ترجمہ کہنا۔ای کا کی ھستیجانے وال وجہ ی جس کی تحفہ مےں دی خوشیسی پر وردگار عالم نے ھم کو ا دناس

نابود ھوگئے ۔ای پڑگئے ماری بایسے دشمن یلمی داریمھ لم خانوا ولم خلعوا ةیلہ الو ال خم بعد ما عقدوا ومی لھم واسا صقل نحتہ طبع فی السنفعیال بھا نفل اتی ونحیقول صح بعد اعترافھم عاربہ ادر عوا لھا نیمنالموریماایانکار ھم

کاعھد تی سے والی علرمےںیذرا ان سے پو چھو توکہ جب وہ غد” :ترجمہ ۔ای دور کردوںی کو منصب خالفت سے کی اور علی کانتی خوںیکرچکے تھے توک

ھوجانا باعث ننگ دعارھے جسکو تی موال ئے کائنات اقرار کے بعد منکر والاے پر قرار دے رکھاھے ۔انھوں نے س

یفنجکر د

Page 182: Israr e Ghadir

١٨٢

ظھر اشراقھا بل ایکا لشمس ف خم انہ ریال تنکرن غد نکری ال حمد اای البر اری خیال سنادماکان معروفا با ذکری امةی القیوجاللہ حت وکمالہدری امامة حہی ف

یشند گ خم درخری نکہ غدوی خم کا انکار نہ کرنا کری غدیخبر دارکبھ” :ترجمہ رو شن ھے ۔ادہی زیمےںسورج کے مانند بلکہ اس سے بھ

عہی اسناد کے ذری جانب بہت سی مخلوق محمد مصطفے کنیجو واقعہ بہتر جاسکتا ۔ای کھیںمشھور ھواس کا انکار ن

تک آپ کے کمال امتی اور قی امامت مستقرھوگیاس مےں موال ئے کائنات ک گای جائایاور جالل کا ذکر ک

یو محمد حلاب ستقرالمنزل اذاری الغدومی خطاب محمد یواذا نظرت ال محصل ہی تاب فریموالہ ال دریمن کنت موالہ فھذاح ولتایمن بعدہ غراء ال بخالفةیلعرفت نص المصطف

طرف ی رسول کے اس خطاب کںی مریجب کا روا ن ٹھھر نے کے وقت غد” :ترجمہ ۔ںی مو ال ھی بھی علہی مو ال ھوں اس کے ںی جس کا مںی گے کہ مںیآپ توجہ کر

بات ی خالفت کی کی کہ رسول نے جو اپنے بعد علگای آپ کو معلوم ھوجا ئتو ھے ۔ی جا سکتی کںی نھلی تاوی ھے وہ بہت روشن ھے اور اس کیکھ

یبیابو عبداهللا خص ری فضل الغدہی اهللا فنیب سرور ومیری الغدومیان الحبور ی فی والتحفة التلیض اخم با لجاللة والتف وحب ریی خلق اذقال مفصح التخ ال عی جمی محمد فی نادومی المقدور مرہجمعوہ ال من فوق دوحعیقائال للجم وتعرضتم الفک وزور بوایفصدد تم عنہ ولم تستج ری نکریفھذا موالہ غ من کنت موالہ :ثم قلتم قد قال ی کری خدوند عالم نے غدںی کا دن ھے اس می خوشنایقی کا دن ریغد” :ہترجم

ھے ای کا تذکرہ فرمالتیفض اور تحفہ بخشا ھے جو دانشمندوں سے مخصوص لتی خم کو جاللت ،فضری غداور ھے ۔

خطاب بڑے بڑے ہی اور آپ نے ای دن رسول نے تمام مخلوقات کو مخاطب کجس ۔ای سے کچےیدرختوں کے ن

۔ای اور جھوٹ و بہتان کا سھارا لی بات نہ مانی تم نے ان کنکیل ی علہی موال ھوں اس کے ںی ھے کہ جس کا مای تم نے کھا کہ رسول نے فرماپھر

۔ںی موال ھیبھ ری صغیناش معاقدھا من القوم الرقاب بخم عتہیوصارمہ کب الناس کلھم تراب یوباق ی الدر والذھب المصفیعل طرح ی کعتی بی تلوار آپ کی السالم کہی علی حضرت علںی خم مریغد” :جمہتر

ںی گردنوں می ان کعتی بہی طرح ی اسی تھیھے کہ جس طرح تلوار گردنوں پر پڑت ۔یآگئ

تیثی طرح بے حی کی لوگ مٹی اور باقںی اور خالص سونا ھیموت) ع (یعل ۔ںیھ

یحیبولس سالمہ مس موج بحور جی الحجفیولف ریطعاد من حجة الو داع الخ

Page 183: Israr e Ghadir

١٨٣

الفدفد المغمور یصبحا ف میلجة خلف کا نتشار الغ التنور ی الرکبان فنفکا بلغ العائدون بطحاء خم ریور اال ثمالة من غد الغسی خم و لریعرفوہ غد ریاهللا بلغ کالم رب مج ی نبای: قائال لیجاء جبر السماء للجمھور ناتیب اس فانثر عصمة من النی فنتا و حجة للعصور ایسر مد ای رسالة اهللا وحذعھاوا البطحا ء وھج حرور دیوصع ریسیمرمادعاھم طہ ال ری للکالم الکبشھرالسمعی منبرالحدا ئج طہ یوارتق یری و مجی نا صریکم و مو ال انما اهللا مو ال ھاالناسیا زوال الدھور یالدھر طفالحت منذ کان کمی ولی ثم ان ری نکری مو الہ غی من کنت مو الہ حقا فعلیاالھی یری نصفی وانصرحلیابن عم والوانی نی وال الذیاالھی

ریکل نکس وخاذل شر واخذل ہی دعای کن عدوا لمن رافعاساعد الھمام الھصور ی قالھاآخذابضبع عل ری المقام الشھیاغتناق الزند للزند ف عند نیالح شعر االبط واضحاکالنھار دون ستور ی علیبث طہ مقالہ ف ری فھام للتفس االستحثی المجازوالغموض ولبس ری التو قةی آبدونیالقوم ونی تاہ المھنؤ ن عفا ری حقاق العبی القول طال عل بتدرانیجاء ہ الصا حبان ری باالمام الجدنیامی للمئای ھننی من للمویبت مول ری الغفعی رتل من الجم تلوہنی حمد ازواج تہ اھنا مس للبدور وطا مت حسود اصی فان ی علای دی العدکیع

وںیحجة الوداع سے واپس ھوئے جبکہ حاج)ص( المرتبت رسول میعظ” :ترجمہ مار رھاتھا ۔ںیکا مجمع ٹھاٹھ

صبح کے وقت سےی طرح تھا لگ رھاتھا جی کی پانادہی بہت زمجمع پھونچ ںی وہ لوگ تنور مای پھونچے لگ رھاتھا گوںی خم میٹنے والے واد سے لوحج ۔ںیگئے ھ

خم کے نام سے پہچانا ری نے اس جگہ کو غدانھوں جئےی پھونچا دغامی خدا ،خدا کا پی سے کھا اے نبی نے آکر نبلیجبرئ

لوگوں تک پھونچا غامی پی گے لہذا آسمانںی آپ لوگوں کے شر سے محفوظ رھ ۔جئےید

رھے ۔تی حملئےی آنے والے زمانوں کغامی پہی تاکہ جئےی کو پھونچا دغامی پاس دھوپ ری غدنی جبکہ سر زمی دںی دعوت نھلئےی آسان امر ککی نے ان کو اغمبریپ

۔ی تھیسے تپ رھ ۔ کہ پورا مجمع ان کا کالم سن سکے لے گئے تافی کجاووں کے منبر پر تشررسول واال ھے ۔نےی موال و مددگار ھے اور مجھے پناہ درایاور م اهللا تمھارا شکیب! لوگو ھوں ۔ی تک تمھارا ولامتی قکری سے لی بچگںی اس کے بعد مپھر ۔ںی اس کے مو ال ھی بھی علنایقی مو ال ھوں یقی حقںی الھا جس کا مبار اس سے محبت کر اور ی سے محبت کرے تو بھی چچا زاد بھا ئرےی الھا جو مبار مدد کر ۔ی اس کی مدد کرے تو بھی کجو ان رکھ اور ھر رسوا کرنے والے ی اس سے دشمنی کرے تو بھی ان سے دشمنجو

کو رسوا کردے ۔

Page 184: Israr e Ghadir

١٨۴

بغل یدی سفی کھا کہ آپ کںی نے موالئے کا ئنات کا بازو پکڑ کر اس حال مآپ ۔ینمودار تھ

ضح طور طرح وای بات روز روشن کہی ںی نے موالئے کائنات کے سلسلہ مآپ ۔یپرکھ

کا ی کہ سمجھنے والوں کو دشوارای کںی کا استعمال نھی گدیچی اور پی گو ئمجاز سامنا ھوتا ۔

شی پتی افراد آپ کے پاس تہناںی کرنے والے قوم کے نماشی وقت مبارکباد پاس کرنے آئے ۔

کرنے کے لئے آئے ۔شی سے آپ کے پاس مبارکباد پیزی تی بکر اور عمر بھابو برکت پانے والوں کا عہی کے موال ھو گئے الئق امام کے ذرنیے کائنات مو من الئمو

کہناایک ی نے بھری اس کے بعد جم غفی کشی مبارکباد پی نے بھی کو ازواج نبآپ

ی کشیمبارکباد پ خا موش ی ھے اس مو قع پر حسد رکھنے واال ھدی عدی عیآپ ک) ع (ی علاے کا انکار کرے گا ۔تی والی آپ کیواال ھ چاند کو بے نور سمجھنے ایھوگا

ی مصردی معرو ف عبد الج ول؟ توفی بھا ،فکجی شھدالحج ةی بآ ری الغدومی ی فتیول طل فةبای عنھا ،واجماع السق سواک معطل ،ومنی الو لنتا ربک کا لنجوم اللمعاتی آ تنزلت ری الغدومی یتفا ذا ا ان لم تبلغھا فلست بصادع انھا لرسا لة امحمدیقم ربع االنی بعی حجة التودی ف ایوقف الرسول مبلغاومناد کا لھالل الطالعای طلق المحی جوارالمصطفی بو تراب فو ا و مسمعریع الغف من الجمی مرا ی وقال فی الوصدی یرفع النب

!۔۔۔دعی۔۔۔فبخ بخ لسم“ لہ ی مولیمن کنت موالہ فھذا المر تض ” !۔۔۔عی مقطوع الرجا ،و مبا نی مابرھایموسعت جموع الناس نحوا !! ۔۔۔بخعی ہ،فذل من لم خا ایوص حمد و ھذا ا،ی بھا مو سیوص

عھدے کے ذمہ دار قرار دئے گئے جس کا حجاج سےی آپ ا کے دنریغد” :ترجمہ ! ممکن ھے ؟لی تاوسےی کی تو بھال اس کاینے مشاھدہ ک

کا اجماع باطل فہی اور سقںی سے در کنار ھتی آپ کے عالوہ سب والںی ھی ولآپ ھے ۔ طرح نازل ی درخشاں ستاروں کاتی آی تو آپ کے پروردگار کای کا دن آری جب غدتو ۔ںیھوئ

ںی ھے کہ اگر آپ نے اس کو نھغامی پسای اہی ونکہی کےی محمد آپ کھڑے ھو جائاے ۔ای دںی انجام نھی کام ھی رسالت کا کو ئای تو گوایپھونچا کے غی تبلی کی حکم الھںی وقت رسول حجة الوداع کے مو قع پر اس حالت ماس

مو الئے کا ئنات تھے ۔ںیلئے کھڑے ھوئے آ پ کے پھلو م مو الئے کائنات کا ھاتھ اٹھاکر مجمع کے سامنے کھا نے آپ

تی اس سردار کو والںی مو ال ھی علہی مو ال ھوں اس کے ںی جس کا مجس مبارک ھو ۔

عہی کے ذرتی اس والی طرف بڑھنے لگا کچھ لوگوں کی کری کا مجمع اپنے املوگوں ۔ی تھی کعتی اور کچھ نے دل سے بںی تھی ٹوٹ گئںیدیام

نے غمبری پھاںی اور ی تھی کتی وصی نے بھی مو سںیکے سلسلہ م تی والاس ھے ۔لی تو اس کا انکار کرنے واال ذلی کتی کو وصیاپنے بھائ

Page 185: Israr e Ghadir

١٨۵

: شہ پارہ ی ادبکی کا ای مصردی معروف عبد المج واختزنت ذاکرة العالم الموعود ومی الحداثا الیجلتشھدھااال ۔ مغزاھاالحکماء ۔۔فطنیو الغرقد غصانو تد لت من ا ی فضیحبات ند و قفت تقطفھاالزھراء ۔۔۔ ی سالت لعلةیود ای ذیھ البطحا ء ۔۔۔ی علیبالوح شی حالم قرفاندثرت ا وتالشت محض ھبائ لی التنزغیموربتبل المانک باقالیو افترش الصحراء ن وجمع وفودالرحم یرالوعیعن شطآن غد :ی ۔۔۔وناددکیوآخذب ۔۔۔فھذاموالہ ۔۔۔ ناموالہمن کنت ا :ےی سے مال حظہ فر مائی مصردی قطعہ معروف عبد المجی ادبکی اںی ملیذ ی اس کںی تا کہ نسلںی مو عود کے واقعہ محفوظ ھومی اس ںی کے ذہن مایدن

۔ںی طرف متوجہ رھی اور حکماء اس کے مفھوم کںیگواہ رھ تھے زاںی شبنم کے قطرے آویسی جی شاخوں پر چاندیک درخت ںی تھی ھو کر چن رھی کھڑھای کو جناب فاطمہ زھرا سالم اهللا علجن رکھتے تھے ی وادیسی شبنم کے قطرے اہی

۔ںی ھو ئی جارعہی کے ذری کے مقام پر وحری کے لئے غدی علجو کے خواب ٹوٹ گئے شی وقت قراس گئے ۔لی طرح پھی بکھرے ھوئے ذروں کاور کو پھونچانا ی الھغامی پی ذمہ داری وقت رسول سے کھا جا رھا تھا کہ آپ کاس

ھے ای لوگوں سے پر ھو گابانیب

وند عالم کے وفد اکٹھا ھو گئے ۔خدا ںی سنغامی کا پری غدتاکہ

ی نے آپ کا ھاتھ پکڑ کر آواز درسول ۔ںی ھ مو الی بھی علہی مو ال ھوں اس کے ںی کا مجس جو اشعار پڑھے گئے وہ حسان بن ںیکے حضور م) ص( سے پھلے آنحضرت سب

١: ھے ہی تی حساس بی کہ جن کںیثابت کے اشعار ھ

ھے ۔ای آںی حصہ کے دو سرے بخش مسرےی کتاب کے تی اس کا مفصل واقعہ اس1

Page 186: Israr e Ghadir

١٨۶

ی فارسشعروادب یشاپوری نیرینظ ھست ی تمامی عشق ایقسم بہ جان تو ا

رتومستی ماازخم غدی کہ ھست ھست ودوست ددشمنیرتودیر آن خجستہ غدد کہ آ فتاب بودآفتاب برسردست رمزاست نیرای الغدومیفرازمنبر برآوردہ ی محمدعلبی کہ سرزج معناست نی اانی بی لحمک لحمثیحد مبرآوردہیکہ برلسان مبارک پ ری غدرےی تی ھستی قسم کہ ھماری جان کیریاے وجود کامل اے عشق ت”

کے خم سے مست ھے۔ کی اکھاکہی دشمن اور دوست نے دںی مری اس خجستہ اور مبارک غدرےیت

آفتاب دوسرے آفتاب کے ھاتھوں پرتھا۔ نکلے ۔ی راز ھے کہ محمد کے وجود سے علہی کے منبر کے اوپر ری الغدومی نے) ص (ی گر ھے کہ جس کو نبانی بی کی اس معن“ی لحمک لحم”ثیحد

“ای کی زبان پر جاریاپن ) شفق(محمدجوادغفورزادہ رینادرغدیگرطورسیجلوہ گرشدبارد رینادرغدی بہ می متی از خم والختیر شد لی کم کم سوستیکدگرپیرودھابا ریادرغدی مردم مثل درلی زدسیموج م > اکملت لکمومیال< بودلی جبرہیھد ری درغدی آ مددرمبارک بادمولیوح > ی نعمتکمیاتممت عل<ضیباوجودف ری غوغابودغوغادرغدیازنزول وح دگفتی رادی ھر کس علیبرسردست نب ریبادرغدیبابودزیآفتاب وماہ ز تانشست >من کنت موال<برلبش گلواژہ ری شدشکوفادرغدتی گلبن پاک وال آشناست ی نامخیدرتار)دی خور شبرکہ( ری آنجادرغدخی ست ازآن تاردہی جو شعہیش باورنداشت ی کسنیری شگرچہ درآن لحظہ ری درغدیاکردحتی توان انکاردر یم دانست ازروزنخست ی میباغبان وح ری ست درلبخندگلھادرغدیعمرکوتاھ قطرہ ازآن چشمہ ماند کی ھادرحسرت دہید ر؟یادرغدیدآی زالل معرفت خشکنیا غی دری ھا در تاب وتب بود انہیدل درون س ری داشت زھرا درغدی داند چہ حالیکس نم

Page 187: Israr e Ghadir

١٨٧

نای سے متی والںخمی مریاغدی ھوگی متجلنای بار پھر طور سکی اںی مریغد” ی شراب گرںیم

لوگوں ںی مری بن گئے غدالبی دوسرے سے مل گئے اور رفتہ رفتہ سکی اایدر مار رھاتھا۔ ںی طرح مو جی کای درالبیکا س

موالئے ںی مریتھاغد “نکمی اکملت لکم دومیال ”ہی کا ھدلی جبرئںی مریغد ۔ی نازل ھوئی کرنے کے لئے وحشیکائنات کو مبارکباد پ

بہت شور وغل ںی مری بناپرغدی وجود کضی کے فینب “ی نعمتکمیاتممت عل” تھا۔

آفتاب و ںی مری اس نے کھاغدھاکی کو دی علی کے ھاتھوں پرجس نے بھینب خوبصورت تھے ۔ی ھتیماہتاب نھا

کا چمن تی والںی مریاغدیآ“من کنت مو الہ ”ی ھسےیحضور لب مبارک پر ج کھل اٹھا۔

عہی اس سے شںی مری کا تاالب آشنا نام ھے وھاں غددی خورشںی مخیتار ۔ںی آئے ھںیوجود م ای دری بھںی مری تھا کہ غدںیھ ننیقی کو ی کسںی لمحہ منیریاگرچہ اس ش

جا سکتا ھے ۔ایکا انکار ک پھولوں ںی مری جانتا تھا کہ غدی کا باغبان پھلے دن سے ھی وحںی مریغد

عمر مختصر ھے ی مسکراہٹ کیک ہی ںیرمی غدای کںی رھی کھلںیںآنکھی حسرت می بوند ککی ایاس چشمہ ک

۔ای زالل خشک ھوگمعرفت کا چشمہ معلوم کہ ںی کو نھی تھے کہ کسنی کے اندر دل بے چںنوی سشکیب

“ ؟ی حالت تھای کیک) ص( فاطمہ ںجنابیرمیغد :دی رضا مودیس تاج شرف درخدای حیتعھدیاز وال زند ی اطھر می بر سر زھرا گریبارد

افتخار ونی ھمانی ناز وعصمت زمیدر حر زندی شوھرمیمای فاطمہ لبخندبرس دھدی مگری بشارت دوستان راجان دنیا زند ی خبر ،بر قلب خنجر منیدشمنان را ا

ری از افق روز درخشان غددی تابباز ری فضا سر شار عطرگل زبستان غدشد ری غدابانی رحمت در بیایموج زددر ری شد زدامان غدی نو رجاریچشمہ ھا انوار خدا گاہی خم تجلریشد غد ا در آنجا جلوہ گر شد نور مصباح الھدات آن سامان نگاہ ی را بود بر سونشیآفر فرمان الہستی اللہ منتظر تا چیماسو پناہنیناگھان ختم رسل آن آفتاب د را ھمچو ماہ یردعلی گیبر فراز دست م اللہ را یتا شناساند بہ مردم آن ول اند ،عادمن عادہ راوال من واال ہ خو

باامام عتی روز بی خم کہ ھستری غدیا

Page 188: Israr e Ghadir

١٨٨

روز امامت از ھمہ امت سالم یبر تو ا ،وز تو نعمت شد تمام عتیاز تو محکم شد شر امی پبای آن مبارک روز و آن زادیمابہ می کنی دل را چراغان می مرتضیازوال می کنی ممانی پدی بار دگر تجدیبار عل باز کرد مبری خم پری کز غدیخط سرخ باب رحمت را از اول تا آخر باز کرد باز کرد گری حق را ہ دیبر جھان ما سو از بھشت آرزوھا بر بشر در باز کرد شدہ است غمبری خم کمال شرع پریاز غد فرمان بہ خون محسن و اصغر شدہ است نیمھر ا بادکی خدا تبرریبر ش روز ،ی خدائنیا باد کی تبرای واولایبر تمام انب بادکی تو را تبری شادنی امام العصر اای باد کیچھاردہ قرن امامت بر شما تبر ی ھا از داغ ھجران داغدارت تابہ کنہیس ی در انتظارات تابہ کانیعیش) دیمو(چون مرتبہ زھرائے اطھر کے یوسر کاتاج شرف دی عھدتی والی کدریخدا نے ح”

سر پر رکھااپنے ) ص (ںفاطمہی عصمت ممی بنا پرحری کی ھستیاس قابل فخر ک

ںی ھی کر مسکراتکھیشوھر نامدار کے چھرے کو د ھے اور اس خبر سے دشمنوں کے دل ی بشارت دوستوں کا حو صلہ بڑھا تہی

پرخنجر لگتا ھے ۔ پھول سے فضا رکےین نکالبوستان غد کا چمکتا ھوا دری سے دوبارہ غدنیزم

یمعطر ھو گئ کے دامن سے نورکے ری رحمت موج مارنے لگاغدائےی درںی مریصحرائے غد

چشمے بہنے لگے ی تک کہ وھاں سے مصباح الھدھاںیای گاہ بن گی تجلی خم انوار خدا کریغد

ایکا نور جلوہ گر ھو گمنتظر تھے کہ خدا کا سب ی نگاہ اس طرف تھیخدا کے عالوہ خلقت ک ۔ای کو ھاتھوں پر اٹھای طرح علی چاند کاءی ھے ؟ناگھاں خاتم االنبایفرمان ک اور وال من واالہ اور عاد من عاداہ ںی اهللا کا تعارف کرائیتاکہ لوگوں کو اس ول

ںیکھ امت کا ی کہنااے روز امامت سارای کرای کے دن تعتی بی خم امام کریاے غد

تجھے سالم ھم ی اور نعمت کا مل ھوئی محکم ھوئعتی بنا پر شریریت ںی مادی ی کامی پکیاس مبارک دن اورن ںی بنا پردل کو چراغاں کرتے ھی محبت کی کی مرتضیعل ۔ںی عھد کرتے ھدی کے ساتھ دوبارہ تجدیعل ابتدا سے انتھا ای نے جو سرخ راستہ کھوالتو گو) ص(غمبری خم سے پریغد”

ایمت کھول دتک باب رح ای اور راستہ کھول دکی جانب ای کے لئے حق کایھمارے دن

Page 189: Israr e Ghadir

١٨٩

ای اور راستہ کھول دکی کا ادوںی امیلوگوں کے لئے جنت ک ھے ی کا مل ھوئعتی شری کغمبری خم سے پریغد یکے خون سے لگ) ع( اصغر ی مھر جناب محسن اور علی کزیاس دستاو

ھے ھو خدا کو مبارکری دن شی خدائہی تم کو مبارک ھو وںی چودہ صدیاے امامت ک گے ںی کب تک داغ حجراں سے داغدار رھنےیتمھارے س “ گے ںی کب تک رھںی انتظار مرےی تعہی طرح شی کدیمو ی خراسانی محدثی مصطف منتظر است ری پخی روح تار ملتھب درکنار برکہ منتظر است رید تانھد دردست آسمان در غدیدست خور ش شکوہ نازل شد ی ھاہی آن ظھر آیبرسر آسمان احمد تمام کامل شد نی شکوہ دی ھاہیمژدہ دادند آ ھاتھ ری روح منتظر ھے تاکہ آسمان غدنی بے چی کخی حوض کے کنارے تارکیا

کا ھاتھ رکھ دے دی خورشںیم ںی نازل ھوئاتی با شکوہ آںیپس دور پھر م ای کامل ھوگنی کہ دی دی نے خو شخبراتیباعظمت آ حاج غالمر ضا ساز گار اهللا ست ی ولی دارعلنہی آریغد بودن ی عمرباعلدھمہی عریغد ماست نہی بہ سی علی نقش والریغد ھمہ عمر ای انبغی حاصل تبلریغد ازدل تنگ رسول عقدہ گشاست ری محض غدقتی حقکی سند زندہ کی ریغد عاد من عادست خی توبہی آری وال من واالہ غدخی تار صفحہریغد استیگو )یاتممت نعمت (ی ھنوز طوطدیرو )نکمیاکملت د (ھنوز اللہ موالست ی منم علمبری لوالک رانداست بلند کہ ھرکہ راکہ پھنوز خواجہ داستی پیکن باک کہ آفتاب بہ ھرسو نظررچہیبگوکہ خصم شودمنکر غد کہ دوامش بہ کشتن زھراست یچوعمر صاعقہ کوتاہ باد دورانش خالفت اهللا ی ولی علری ھے غددی عی کے ساتھ رہنے کی علی زندگی سارریغد”

دار ھے نہی آئیک پر نوںی ھمارے سریغد ھے جہی کا نتغی عمر تبلی ساری کاءی انبریغد

کا نقش ھےتی والی کیعل دل شانی رسول کے پرریھے غد قتی خالص حقکی زندہ سنداور اکی اریغد

ھےیکا عقدہ کھولت مذمت ی عاد من عاداہ کریغد کا صفحہ ھے خی تاری وال من واالہ کریغد

ھے تی آیک صدا بلند ی ک“یاتممت نعمت ”یکا پھول اگتا ھے ابھ “نکمی اکملت د”یابھ

ھے ی ھوں علغمبری پںیکہ جس کا م صدا بلند ھے ی لوالک کدی سیابھ

ںیاس کے موال ھ ھر طرف ونکہیک ڈرای کا انکار کردے تو کریکھدو اگر دشمن غد

آفتاب نظر آئے گا بقا ی طرح مختصر ھو جائے جس کی مدت کی کیاس خالفت کا زمانہ بجل

ھے عہی کرنے کے ذردی کو شھنی کون ہ دیس

Page 190: Israr e Ghadir

١٩٠

انہی ابی حدادییحی دکتر دی سحر از صبح انتظار دمستارہ دی از نفس رحمت بھار چکری غد شفق بر دوش تیگرفت دست قدر،را دی نوشی بہ حکم قضا آب زندگنیزم یبرآسمان سعادت ز مشرق ھست دی تولد خورشدی داد نودہیسپ دی شناری عشق ی صبا بومیس رفت بر منبر چو از ندہیبہ باغ ،بلبل شور رفتہ ،نواخوان عشق بود وسرود شیزخو دی توح وبم،اسرار خطبہریبہ بانگ ز ختی انگیفتاد غلغلہ در باغ و شورش دی او خندی غنچہ شکفت وبہ رولیکہ خ مشحونیھوا زعطر گالب محمد دی بہ عترت وآل رسول بست امنیزم بہ صدر نشست ید ،عل شنیرسول،سدرہ نش دی کعبہ گزی خدانشی تکامل دیپ در دست یگرفت پرچم اسالم را عل دی وزمان بہ خود بالنی زمدہی گزنیاز ا شراب خم الستتی والضی فمنیبہ دی خم جوشری از غدیبہ عشق آل عل ظاھر رحمت بھار کے سانس سےریغد صبح انتظار سے ستارہ چمکا ”

یھوئ نے قضا کے نیزم ایشفق کے پرچم کو قدر کے ھاتھوں نے دوش پر اٹھا

ای پاتیحکم سے آب ح خبر ی کے طلوع ھونے کدیآسمان سعادت پرمشرق وجود سے خورش

ی صبح نے ددہیسپ ی کاری صبا کے عشق می جب اس نے نسی منبر پر اس وقت گئںیبلبل باغ م

یخوشبو سونگھ دی تھا اور اس نے با آواز بلند خطبہ تو حایخواں بے ھوش ھو گعشق کا نوا

کے اسرار پڑھ کر سنائے ںی کھل کھالکر مسکرا اٹھاںیاکلی شور مچ گںیباغ م نے آل محمد سے نیزم ی کے عطر سے معطر ھو گئیفضا گالب محمد

ی لگا ئدیام ھو گئے نی صدر نشی گئے علٹھی پر بیرسول سدرة المنتھ ای کا مل کر لنیئے کعبہ نے اپنا دخدا و زمان نیاس انتخاب سے زم ای پکڑ لںی نے پرچم اسالم کو ھاتھ میعل

پھولے نہ سمائے کے عشق ی شراب آل علیکے خم ک“الست ” برکت سے ی کتی والضیف

“ی مارنے لگںجوشیم ی ساال ریمحمد عل ری ،ماہ در شام غدمبریسر زد از دوش پ ری غدغامی او را داد پلیا کہ جبرائت

Page 191: Israr e Ghadir

١٩١

شیمژدہ داد او را ز ذات حق کہ بافرمان خو ری غدامی بارو بر آرد در اینخل ھست ی مرتضی خود را کن مکمل با وال نید ری از فرمان و اعال م غددی بایخوف تاک خود جدا ،ازی مرتضی شود مست والیم ری جام غد از بادہیشد جرعہ اھرکہ نو نی درآسمان ودر زمیشد بپا ھنگامہ ا ری را ثبت ،ھنگام غدی شد علتیتا وال سوزان حجاز ی شد در آن صحرایشور شوق ریمرغ اقبال آمد وبنشست بر بام غد عشق موال در دلم از زاد روز من نشست ری حک بود تا مرگ خود نام غدنمیجب نے لی تک کہ جبرئھاںی چمکاںچاندی مریسے شام غد) ص (غمبریدوش پ”

ای پھونچاری غدغامیحضور کوپ کہ اپنے حکم سے کہ تم ی دی جانب سے حضور کے لئے خوشخبریخدا ک

گے ںی نکلںی مری غدامی دار درخت خرما ھو جس کے پھل اوہیمے سے کب تک کرنریاعالن غد مکمل کرونی سے اپنا دیوالئے مرتض

ڈرتے رھوگے یجو بھ مست انسان خود سے بے خود ھو جاتا ھے ںی میوالئے مرتض ھے تای لی گھونٹ پکی کا اریجام غد ی کے وقت علری تک کہ غدھاںی ای ہنگامہ ھو گکی اںی منیآسمان و زم

ی ثبت ھو گئتی والیکسمت کا ق ای ھو گدای جوش و ولولہ پکی اںیحجاز کے اس تپتے صحرا م

ای گٹھی پرآکر بریپرندہ بام غد ٹھی بی والدت کے دن سے ھیری مو الئے کا ئنات کا عشق مںی دل مرےیم

“ کا نام کندہ رھے گا ری پر مرتے دم تک غدی نشای پیریامیگ یمحمود شاھرخ ری ز خم غدیی میبہ کا م دھر چشاند است یکہ شورو جوشش آن در رگ زمان جار لطف خال صہی تو ایارو الزچشمہ س استی جاودان جارضی زمان فباریبہ جو یجس کا جوش زمانہ ک ی شراب چکھا دی خم کریتم نے زمانہ کو غد” ھے ی جارںیرگ م

جا نب ی نھر کی کے چشمہ سے زمانہ کتی والیری لطف ت اے خالصہ “ ھے ی جا رضی فیشگیھم

ناصر خسرو میحک ری از عھد روز غدزدیکہ بگر یکس بہ غدر خدا آن زدی وایب ری شبای از آن عھد محکم شبر بہ محشر اگر پرسدت یچہ گوئ مبتال ھوگا ںی کرے گا وہ خداکے عذاب ماری سے فرار اختریجوشخص عھد غد” جائے تو ای سوال کںی و شبر کے محکم عھد کے بارے مریاگر تم سے اس شب

“ ے جواب دوگایتم ک یرانی شمیطائ

Page 192: Israr e Ghadir

١٩٢

بر فراز دست احمد بو تراب دمیتا ند سائباں با ور نکردم مہ شود بر آفتاب گر ما ی علدیمصطفے گر آفتاب آ گردد سا ئباںدی ماہ بر خو رشی آریآر ھتاب

ھو سکتا ھے جب تک ہی کہ سورج کے اوپرچاند کا ساای آںی نھنیقیمجھے ” تھا ۔کھای دںیبو تراب کو نھ نے احمد کے ھاتھوں پراںیم

کے لئے سائبان بن سکتا ھے اگر مصطفے آفتاب دیھاں ،ھاں چاند خورش “ ما ہتابیھوں اور عل

ی گرما رودیطاھرہ مو سو ری ،غدتی سر شار ھدابر کہ ری ،غدتی شرف اھل والیا خرند ی زتو مشی خویآبرو بہتر ندیزمزم و کو ثر زتو ک است نہ از ھر سراب ریز آب غد آبزی زندہ ھمہ چ کہ کندنیا لطف خدا بودہ است نہیآ بر کہ بجا بودہ است نیاز ازل ا ری کے سرشار حوض غدتی ھداری کے شرف غدتیاے اھل وال” ںی ھدتےی آبرو تجھ سے خریںاپنیزمزم و کوثر تجھ سے کب بہتر ھ ری کرتا ھے اس سے مراد آب غد کو زندہزوںی تمام چی کہ پانںی جو کہتے ھہی

ھے نہ ھر سراب “ لطف خدا تھا نہی حوض ازل سے قائم تھاآئہی یمکرم اصفھا ن مکن زانکہ کند و سوسہ خناس شہیاند

اهللا من الناس عصمکی یدر باب عل امرو ز بہ نشناس شی بشناساندیبا الماس از حقہیبازار خزف بشکن آنگو نہ کہ حق گفت مد لل ین حق را ک خناس وسوسہ کرتا ھے ونکہی بد مت کروکالیخ” خدا تم کو لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے گاںی کے سلسلہ میعل آج تم ان کا نا جاننے والوں کے سامنے تعارف کرادو فرق ڈالوںی ،پتھر اور الماس منٹیا بت کرو کے ساتھ ثالیجس طرح خدا نے کھا ھے حق کو دل یخو شدل کرما نشاھ خشت از سر خم بر گرفت ی خم نبریدر غد کو ثر گرفتی ساقی خشت از خم وال ی خم بلریاز خم خمر خالفت در غد ساغر گرفت ی کو ثر ز دست مصطفیساق ی لنٹی نے خم سے ای نبںی خم مریغد ی لنٹی کے لئے خم سے اتی والی کو ثر کیساق شرافت کے خم سے ی کںخالفتی خم مری کے غدیبل ای کو ثر نے مصطفے کے ھاتھ سے ساغر لیساق شکاک ری می سف علوی ری شبھا در غدمہی دارد ننہیماہ صد آئ ری ،خود را بر غددی گسترد خورشیروز ھا م ی باز علیشانی چشم آسمان ،پشیپ ری زھرا در پس معجر غدیآفتاب رو

Page 193: Israr e Ghadir

١٩٣

ںی ھوتے ھنےی رات کے وقت چاند کے سو آئی آدھںی مریغد” کے اوپرتاباں رکھتاھے ری خود کو پورے دن غددیخورش ی نشای پی ھو ئی کھلی کی نگاھوں کے سامنے علیآسمان ک “ جناب فاطمہ زھرا کے چھرے کا آفتاب ھے ای کے بعد گوریغد ی گرما رودی مو سوی مصطفدیس ی ما در خم جھان باق شراب کھنہ آمدہ است ری بھار غدشہیگل ھم

در رگ زمان ی گرم نبیآنک نوا)نکمیاکملت د(خدا گفت کہ است استیباق

ی وآل جاودان باقی علتیوال قسم بہ خون گل سرخ در بھارو خزان است

و در ذھن مردمان بہ نام پاک ت عشق ہی کہ آای بھارم بشہیگل ھم استیباق

۔۔۔ ی ھمارںی کے خم مایدن ھواھے ری غدشہی بھار کا پھول ھمیریم”

ھے یکہنہ شراب باق رگ ی گرم آواز زمانہ کی کی نبونکہیک خدا نے اس کے لئے اکملت کھا

ھےی باقںیم تی والی وآل کیعل قسمیبھار و خزاں کے سرخ پھولوں کے خون ک

یگ رھے ی باقشہیھم رےی عشق ت ہی آونکہیک رہنے والے پھول آی بھارشہی ھمرےیم

ھے ی باقںی وجہ سے لوگوں کے ذہن میپاک نام ک مرسل یآن مظھر حق نب ،عقل اول ریدر روز غد آنگاہ گشود لعل خاموش بر دوش دیچو ن عرش تو را کش بر خلق پس از من است رھبر خجستہ منظر نیفرمود کہ ا وستیچون ذرہ بہ آفتاب پ بر دامن او ھر آن کہ زد دست مرسل نے جب آسمان کو دوش ی عقل اول اور مظھر حق نبںی مریغد” بعد لوگوں کا رھبر ھے ۔رےی مبارک شخص مہی ھوئے ای اس وقت گوایپراٹھا

“ طرح آفتاب سے جا مالیاس کے دامن سے متمسک رھووہ ذرہ ک نی الئی رضا سپاھیعل ریدشت غوغا بود غوغا بود غوغا در غد ری در غدای مردم مثل درلی زند سی موج م در شکوہ کاروان آن روز باآھنگ زنگ ری خورد فردا در غدی رقم می گمان باریب دی فرامو شان باطل سر بہ باطل افکنیا ری دست حق را برد باال در غدمبریچون پ گذشت ی بہ منزل م اما کاروان منزلفیح !!ری ماند تنھا در غدی رفت وحق میکاروان م بے حد شور و غل تھاںی مریدشت غد” مار رھا تھاںی مو جالبی طرح لوگوں کا سی کای درںی مریغد ںی مستقبل کے سلسلہ مںیرمی غدںی عظمت میاس وفا کے کاروان ک ی تھی جا رھیگفتگو ک لواے باطل پرستوں سر جھکا

Page 194: Israr e Ghadir

١٩۴

ںی اپنے دست مبارک کو اٹھائغمبریںپی مریجب غد کاروان منزل بہ منزل گذر رھا تھاکنیافسوس ل “ تنھارھا جا رھا تھا ںی مریکاروان جا رھا تھااور حق غد )زرافشان (ی صفریمحمد عل تی والدیآن روز کہ با پر تو خورش رہ را بہ شب از چار طرف بست محمد دلھا ارتگہی است زری غدصحرائے داد دل از دست محمد یاز شوق عل نندی حق را بہ تماشا بنشتا جلوہ را بہ سر دست محمد یبگرفت عل بنا پری کے پرتو کتی والدیجس دن خورش” ایمحمد نے رات کے لئے چاروں طرف سے راستہ بند کرد گاہ ھے ارتی زی دلو کریصحرائے غد محمد سر شار ھوگئے ںیبت م محی کیعل “ای کا ھاتھ پکرلی محمد نے علںکہیتاکہ لوگ جلوئہ حق کا نظارہ کر ی ایسا ق یحی

لبت کو ثر ی ایقدت طو ب خم آور ری امروز از غدمی میکوثر کوثر ی خم ،خم خمم مریآور از غد من منم بدہ سا غر ،خم خمم بدہ صھبا خم ،خم خم ری دہ ،از غدرمی غدبادہ در خم شو گم ریھمچون زاھدان شھر ،در غد زخم وصلم دہ ،تا کف آورم بر لب یم ایخم دل کنم دجلہ ،دجلہ را کنم در لب کو ثر ھے رای طرح ھے تی کی جس کا قد طوبیساق” شراب لے کر آی خم کری لئے غدرےیتو کوثر ھے آج م کا مجھ کو خم دےریبادہ دے غد مجھ کو ںی مریغد کھوجاںی مری طرح غدیشھر کے زاھدوں ک ںی لب پرجھاگ آجا ئرےیتاکہ م “ کروں ایخم دل کو دجلہ کروں اوردجلہ کو در یناصر شعار بوذر آمدہ است ری سفاری کہ از زیگفت بر خ آمدہ است ری صحرا ئے غدیبہ چرا غان است امروز ری حا دثہ در جان غدکیمو ج است امروز ری چھرئہ تابان غدیو عل ی شکنمانی و آہن پی اشہی شعتیب ی شکنمانی آبستن پعتیداد از ب تنھا ماند ی پر شور علعتیپس از آن ب در دل صحرا جا ماند ی نبیایو وصا است ھنوز ریمو ج آن حا دثہ در جان غد ھنوز استری چھرئہ تابان غدیو عل

Page 195: Israr e Ghadir

١٩۵

اھےی لے کر آی چراغانی کری غدرصحرائےی کا سفاریاس نے کا کہ اٹھ ” مو ج ھے ی واقعہ ککی اںی جان می کری آج غد ںی کے چھرئہ تاباں ھری غدیآج عل کا ی شکنمانی سے پعتی کا لوھے نے بی شکنمانی اور پعتی بی کشہیش ایدرس د ںیگئے ھ تنھا رہ ی کے بعد علعتی بزیاس ولولہ انگ ںی رہ گئںی صحرا مںیتی وصی کینب ی علی بھی ابھںاوری ھںی مو جی واقعہ کی اسںی جان می کری غدیابھ

“ ںی کے رخ تاباں ھریغد بھار یمحمد تق و پردہ باال زنزی ،خی نگار رو حانیا الا زن”و“ال ”در سرادق ال ھوت ،کوس ،دم ز سر مو ال زن ی معندر ترانہ تو لا زن خم با دہریانگہ از غدو ی شراب رو حا ننی ،زرونی بیتا زخود شو بجوش آمد ی امروز ،بادہ اریدر خم غد اورو شن ،جان بادہ نوش آمد یکز صفا وان مبشر رحمت ،بازدر خروش آمد کان صنم کہ از عشاق بردہ عقل وھوش آمد ی لباس انسانددری تو حیولیبا ھ ست کز خم الھوت ،نشئا ئہ صفا دارد او ،گوھر وفادارد دی تجر طہیدر خر دارد ای جان پاک ، نور کبر نیدر جب ادراک جلو ئہ خدا دارد یدر تجل ی رحمانیدر رخش بود روشن ،راز ھا نقش اٹھ اور پردہ کو اوپر اٹھایاے روحان” ل بجا ال اور الا کا طبںیالھوت کے ماحول م موالکا راز بتاںی کے ترانہ میمعن خم سے موال کا جام الریپھر غد وجہ سے خود سے بھار آجائےی شراب کیتا کہ اس روحا ن آئےںی الکھ بادہ جوش مکی اںی مریآج خم غد ی جان روشن ھو گئی صفا سے بادہ نوش کیجس ک ای آںیوہ مبشر رحمت پھر جو ش م ای آںی تھاھوش مای لے گوہ صنم جو عشاق سے ںی انسان کے لباس مںی شکل می کدیتوح ابتدا رکھتا ھے یوہ ھے جو خم الھوت سے صفا ک سے گوھر وفا رکھتا ھے دیتجر رکھتا ھے ای نور کبرںی می نشای پیجان پاک ک جلوئہ خدا رکھتا ھے ںی ادراک میتجل “ ںی راز روشن ھوتے ھی روحا نںیاس کے ر خ م ی اهللا کمپانةیآ

Page 196: Israr e Ghadir

١٩۶

امم ضہی شد فرری کہ در غدتشیوال بود ثبت دفتر قدم می ازقدیثیحد امم رقم دیکہ زد قلم بہ لوح قلب س آمد ومتمم نعم عتیمکمل شر من اری بہ دست صاحب اختنی داریشد اخت ری امادی بہ یچنگ بزن مطربا، ول ری زخم غدی ،ولایباد ہ بدہ ساق طور شدی ،تجلریباز کف عقل پ منطقہ نور شد ری خم غدیواد ی اقوام پر واجب ھو گئںی مری جو غدتی والیان ک” ی ثبت تھںی ازل سے دفتر قدم مہی اور نعمت تمام ھو ی کامل ھوگئعتیقلم نے حضور کے قلب پر لکھاکہ شر

ای کاری کو اختنی نے دںی معہی کے ذراری صاحب اختیگئ ںی مادی یاے مطرب مو الئے کا ئنات ک خم کا بادہ دے ری غدیاے ساق کرںی باتیطرب ک

ی طور ھو گئیدوبارہ عقل تجل ی خم منور ھو گئری غدیواد :یناظم زادہ کرمان مبارک دی عنیبلکہ قدر است ازا ری غددیعارفان راشب قدر است شب ع

ریتعب ری بر ھمئہ خلق امیی کہ توی ،ای علیا ریاوند قد چو خدنسانی بدریکرد ہ تقد ری لطف خداوند قدنی چنریکرد تقد ری قصہ بود خم غدنی شاھد انیبھتر بہتر ھے ادہی کوقدر کہنا زدی شب قدر ھے بلکہ اس عی عارفوں کریشب غد” ھو ری تم تمام مخلوق کے امی کہ اے علای کصلہی فوںیخدانے “ ھوا صلہی فہی خم تھاخدا کے لطف سے ریشاھدغد نیاس قصہ کا بہتر

یزیاحمد عز قرآن ناطق را خموش است نیبب بہ جوش است رتی خم از غریغد کوثر است نی ای ساقیزانکہ عل ترست ی منی از کف اریخم غد کہ قرآن ناطق خا موش ھے کھوی ھے دںی کے جوش مرتی خم غریغد” ی تر ھے چونکہ اس کو ثر کے ساقری سے خم غد وجہ سے ھاتھیشراب ک

ںی ھیعل

یلی اردبیحال دی شد، نوبت دولت رساری ازل ضیف دی رستی والدی ،عدیصبح سعادت دم ھال ،کز خم جنت نیگفت بخور ز جان فزا یاز کر مش برگد ا ،داد ھم

دیرس ی ھوادولت کرای ازل ضیف ی اب پھونچتی کہ والیصبح سعادت نمودار ھو ئ” ینوبت آئاس نے کھا اسے ی کے لئے حوصلہ افزا بات ھو گریاس کے کرم سے فق ھے ای جنت کے خم سے آہی ونکہیکھاؤ ک

یرازیفرصت ش باشد ری خم ،خم غدنیا باشد ری خم نہ خم عصنیا تا چون خم برآورم جوش کنم نوش ی مریاز خم غد ھے ری خم ،خم غدہی ے ھںی خم انگور کا خم نھہی”

Page 197: Israr e Ghadir

١٩٧

“ آجاؤںںی طرح جوش میتاکہ خم ک ھوں تای پری خم غدںیم ی خراسانبی ا حبرزی اهللا مةیآ سخن بہ اکرام نی امتیتا گو امروز بگو ،مگو چہ روز است؟ آغاز وجود تا بہ انجام امروز یموجود شد از برا الم اسنیبگر فت کمال ،د نص قرآن یامروز زرو شد نعمت حق بہ خلق اتمام امروز بہ امر حضرت حق جلو ہ گر داشتشیرخسارئہ خو امروز وجود پردہ برداشت

است ری دلپذالہی دہ کہ پیم راستیامروز کہ روز دار وگ است ریوقت خم ونوبت غد از جام وسبو گذشت کارم سترای امیبر خلق جھان عل امروز بہ امر حضرت حق است ریآن سر نھان کہ در ضم امروز بہ خلق گردد اظھار مستند الہی پکیامروز بہ عالم ھمہ ھر چہ بود وھستند ںی بات اچھے انداز مہی ںی تمھںیتاکہ م آج کھو ،نہ کھو کو نسا دن ھے ”

بتاؤں ایآج کے لئے وجود کا آغاز انجام تک موجود ھو گ ای اسالم کا مل ھو گنیر سے د نص کے اعتبایآج قرآن ک یآج خدا کے حکم سے نعمت حق مخلوق پرکامل ھو گئ ایاور رخسارہ جلوہ گر ھو گ آج وجود کا پردہ ہٹا دل کو لبھانے الہی کا دن ھے مجھے شراب دے چونکہ پوںیشانیآج جو پر واالھے ھے ی باری کری کا وقت اور غداخمی کام جام و صبو سے گذر گرایم ںی ھری تمام مخلوقات عالم کے امیآج خدا کے حکم سے عل راز آشکار ھوجا ئے گادہی کا پوشروںیآج لوگوں پرضم “ مست ھے ںی مالہی پکی اور ھے آج ای تھی جو بھایدن

زبر دست ںی کے سلسلہ مری نثر لکھنے والوں نے غدںی ماتی ادبیفارس :ںی کررھے ھشیپ ںی ملی جس کے ھم دو نمونہ ذںیقطعے لکھے ھ

فکر فر ما رھے تھے ہی وآلہ وسلم ہی اهللا علی محمد صلای گو ںی مریغد کام کا انجام ھو گا ؟سےی کری السالم کے بغہی علیحضرت عل:

اهللا یحضرت محمد صل: فکر کر رھے تھے کہ ہی السالم ہی علیاور حضرت عل ؟ی بسر ھو گی زندگسےی کری وآلہ وسلم کے بغہیعل

گرفتار ںی مشکل مکی اںی ھںی مشی آنے اور جا نے کے پس و پیاسلوگ :ںیھ

ی السالم کہی علی کہ اگر حضرت علںی وآلہ وسلم ھہی اهللا علی محمد صلہی ۔ںگےی رہ جا ئی تو باقی کر لعتیب

ںی تو ھاتھ سے نکل جا ئی توڑ لعتی بی اگر ان کںی السالم ھہی علی علہی !!گے

فکر ںی السالم کے سلسلہ مہی علیس طرح حضرت عللوگوں کے گروہ ک ؟!! ۔۔۔ںی سا زش کرتے ھی کو توڑنے کعتی اور ان کے قائد بںیکرتے ھ عالء ی نورلیاسماع ھاں ،خم ! ۔۔۔خم یآر جگہ ی شراب کی کتیوال تیشربدار وال واقعات ریغد حا دثات ریغد

Page 198: Israr e Ghadir

١٩٨

ھے انیا کے درمرازوں کے افش راز ھا ست ۔ی منزل افشاانیوم کھویاس کو د دشیبنگر پری بلندیدست و بازو ک کہ بر اوج دست و بازو ںینور کے پنجہ م از نور یدر چنگ چنگا ل کھڑا ھے دہ است ستایا بادلوں سے ںیھمارے مقابلہ م تا بہ ما کتریبہ ابر ھا نزد

ھےکی نزدادہیزاور مشتاق آنکھوں کو مشتاق کند نہ در چشمان یو نگاہ نم

ھے کھتای دںینھ آنکھوں کو ی ھو ئینہ حسد سے پھٹ از حسد ۔دہی دردگانینہ در د اس ترانہ کو سنو دی ترانہ گو ش کننیبہ ا گونج ںیجو ساتوں آسمانوں م : طپد یکہ در ھفت آسمان م

رھا ھے ںی برابر مرےیوتا ھے کہ مجو مجھ کو اپنا مو ال سمجھتا ھواس کو معلوم ھ”

“ اس کا مو ال ھے یکھڑا ھو ا شخص بھ ھاں یآر ںی کامل ھو گئںیزیآج تمام چ کا مل است زیامروز ھمہ چ ای مل گاری معکی کو اایدن آمدہ ای بہ دنیاریمع ںی مہیجس کے سا اش ہیکہ در سا ۔ںیھ دوسرے سے ممتاز کی و بد اکین و بد از ھم مشخصند۔کین

اور اردو ادب شعر ری ھے وہ دعا ھے غدی نے جو ما نگمبروںیپ ری رھے تا حشر وہ صدا ھے غدیجو گو نجت ریجو رک سکے نہ وہ اعالن مصطفے ھے غد ری ھے انتھا ھے غدرہیکہ ابتداء ذو العش ھے ی منزل انعام جا ودانریغد ھے ی جوانی مذ ھب اسالم کریغد دولت ھے یامن صدق و صفا ک دریغد ضما نت ھے ی کعبہ و قر آن کریغد ھے تی سر حد معراج آدمریغد ضرورت ھے ی سب سے بڑی کنی دریغد ی منزل مقصود ھے رسولوں کریغد ی فتح ھے اسالم کے اصولوں کریغد ںی کہتے ھریمتاع کون و مکاں کو غد ںی کہتے ھری جاں کو غدچراغ خا نہ ںی کہتے ھری زباں کو غدیصدا قتوں ک ںی کہتے ھری روح رواں کو غدیعمل ک ھے سفر نہ کھو لی منزل تکمریغد صبح تمنا ھے دو پھر نہ کھو ی کینب نے روںی بہت وقت کے شرںیستم کئے ھ نے روںیمٹائے نقش وفا خنجروں نے ت

Page 199: Israr e Ghadir

١٩٩

ے نروںی کے بے ضمای دنںی ھی ڈھا لںیثیحد نے روںی در بار کے اسںیفسا نے لکھے ھ ری غدی کے الل کا جب ھاتھ تھام لے گیعل ری غدیستمگروں سے ضرور انتقام لے گ چھےی پںیآگے آگے مصطفے ھ کوہ فاراں سے چال وہ کا روان انقالب

بو ترابچھےیپ پر پھول بر ںی بنجر زمیذہن ک نور بر ساتا ھوا ںیفکر کے ظلمت کدے م

ساتا ھوا سےی جی روانی کای درسےیج گا مزن وںی طرف ی منزل کیقافلہ تھا اپن کرن یسورج ک تی پئے انسانی مر ھم بھیعنی ھے ی بھبری فا تح خغی تی بھغمبریخلق پ ھے ینشتر بھ در وازے کھلے اهللا کے ںیدل م طرح ی کبری باب خی ٹو ٹواری دیذہن ک طرح یگھر ک

ںی آپس می سے بھای خون کے پ محبت کے کنول کھلنے لگےںیمو ج نفرت م گلے ملنے لگے

انجام حق نہی آغاز تھا آئہی یعنی ھوا پھلے پھل اعالن حقںی مرہیذو العش بستر احمد پہ سو ئے سحر ی کی الھنی شب دی ھجرت کیبن گئ

داور رات بھر ریش نظر ںی سر داروں کے پھلو میعنی جالل کا تی آدمکھوی دںی مغمبریبزم پ آئے بالل پسپاستم گر ی علغی تیجب اٹھ آخرش بدر و احد کے معر کے سر ھو گئے

ھو گئے

شرافت ی نام ھے انسان کریغد عبا دت کا ی نام ھے اهللا کریغد کا

نام ھے ربط کتاب و ریغد عظمت کا ی نام ھے نوع بشر کریغد عترت کا اک سفر کا صدقہ ھے ی جو ھے اسںیمجھاں دو پھر کا صدقہ ھے ی صبح اسکیھر ا صدا ئے سرداربن یکبھ ری ھے غدی جھنکار بن گئںی سکوں کھںیکھ

ری ھے غدیگئ ی انکار بن گئںی دعا کھںیکھ ری ھے غدی تلوار بن گئںی قلم کھںیکھ ریھے غد مٹ جاتا نیقی علم و سب اثاثہ ہی مٹ جاتا نی تو دی نہ ھو تریر غداگ ھے ی بھنینمود قوت بدر و حن ری ھے غدی بھنی اعظم کا چمبریدل پ

ریغد جنگ ی صلح بھی حسن کری ھے غدی بھنی و شادیلب بتول پہ فر

ری ھے غدی بھنیحس ی آئںی صدا ئے جرس بن کے راہ میکبھ ی آئںی قتل گاہ می کفن پہن کے کبھ

Page 200: Israr e Ghadir

٢٠٠

ی رنگ ال ئی کمبریعدا وت آل پ ی تھی جب آئاءی کے بعد صف اشقینب یتھ

نی اور نہ صفیجمل ک ی تھی چڑھا ئںیستم پر ستوں نے کب آست ی تھی لڑائیک

پر حملہ ری قلعہ گ سمجھو تھا وہ شہنہ پر حملہ ری تھا اھل ھوس نے غدایک

ھے کہ مقتل ھے سمجھ رھے ت ری گے نقش پائے غدںی مٹا دی آرزو تھہی ریانتھا ئے غد

ی نوک پہ بھیسنا ںک ری ھوا ئے غدی سے بھغوںی تیمگر نہ رک سک ری صدا ئے غدیگونج اٹھ غرق ھر اک حق پسند ھو کے رھا ںیلھو م کا پرچم بلند ھو کے رھا ریمگر غد نے راستہ روںیجفا و ظلم کے ڈ نے را ستہ رو کا روںینفاق و کفر کے گھ

کا رو نے را ستہ رو روںیقدم قدم پہ لٹ نے را ستہ رو کا روںیجھا لتوں کے اندھ

کا جو سد راہ بصد نخوت و غرور ھو ئے سے ٹکرا کے چورچور ھو ئے ریوہ سب غد کے گھر بوںینہ جانے کتنے غر جو حق پرست تھے وہ دار پر چڑھا ئے گئے

جال گئے اور لھو بھا ئے ںی گئی کا ٹںیزبا ن مٹا ئے گئے نقوش حق و صدا قت تھے جو

گئے پہنا نے آئے تھے یڑی کو بضی مرکیجو ا بنا نے آئے تھے یدی کو قریوہ سب غد خام کر لی تا وی کے قول کینب ںیستم گروں سے کھو قتل عام کر تے رھ ںیتے رھ

صبح و شام کر ہزار ظلم ںی اب و جد وہ کام کر تے رھںیجو کر گئے ھ ںیتے رھ

سکتا ںی کا اعالن رک نھریمگر غد سکتا ںیاٹھا تھا خم سے جو طوفان رک نھ کا وارث رینمو د قوت نان شع کا وا رث ری قلعہ گی علغیلئے ھے ت کا وارثرینکل کے آئے گا جس دن غد کا وارث ری کے الل جناب امینب رین غد عز و شای بتا ئے گغیزبان ت ری گے دشمنان غدںی پناہ نہ پا ئںیکھ کو آ پھونچے نےیبد دعا د ںی جنگاہ میجب شکست فاش با طل کو ھو ئ ںی راہ مینصا ر

آگئے مبری پکری کو لتیاپنے اھل ب آگئے دری و حنی و فا طمہ حسنیتب نب تب امام بن کے نکلےماںیکل ا کا رواں یریمنزل خندق پہ پہنچا جب غد

انس و جاں ھے زباں قرآں یجس نے چو س ی وھگای لے کے جا ئںی تو بہ حرم مسورہ

یسنا ئے گا وھ

Page 201: Israr e Ghadir

٢٠١

کے صنم تو تیپتھروں کے بت روا جھا لت کے صنم تو ڑے گئے ںیفتح مکہ م ڑے گئے تھا جس منزل کا کھای نے مد توں داءیانب آچکا ھے اب وھاں پر کا روان انقالب خواب

مستقبل ایچھرہ رو شن ھو گ کے نام کا ی اعالن جب مو ال علایھو گ اسالم کا

حد پہ جو آئے تو ال محدود ایمصطفے کو تا ابد محمود حق نے کر د ایحق نے کر د

عی تو سںیدو سرے لفظوں م ی ھو گئتی حق پڑھ کر وال نیذمہ دار د ینبوت ھو گئ

۔۔۔۔۔۔ ری ھے غدی ئایکبر جال ل ںی میبزم ھست ری ھے غدی رو نما ئیبھر امت امر حق ک گم ھونہ جا ئے ںی دو لت کھہی کھیاے مسلماں د ری ھے غدی کما ئی بھر کی زندگیمصطفے ک ری دو لت ھے غدی انسان کخیدا من تا ر ری طاقت ھے غدی شان کمزوروں کی ککسوںیب فق ھو ئے اور چھرے ایاک ذرا سا ذکر آ ری ھے غدامتیدشمنوں کے واسطے روز ق ری کا منا رہ ھے غدی الھنیعظمت د ری جو تھا روشن وہ ستارہ ھے غدںیدو پھر م مصطفے بتال گئے دریتھام کر با زوئے ح ری سا رے رسولوں کا سھارا ھے غدای ککیا ری نہ کھا نچہ ھے غدی نہ کھا ئی و خم کو ئچیپ ری سا نچہ ھے غدسای ھے صداقت ای ڈھلتںیمجس رخ دشمنان مذ ھب اسالم کا ایپھر گ ریکفر کے رخسار پر حق کا طما نچہ ھے غد ھے دی عی کی ئای کبرنی دلیمنزل تکم ھے دی عی کاءی معراج کار انبنقطہ گلے ںی عترت و قرآن ملتے ھای کیآدم ھے دی عیک خدا نی دہی ی سب بندوں کدیع

ی و ادب تر کشعر سف شھاب وی نیی تعدہی گرگ ای حضرت باریامام یمحول ھر کسہ او لماز امور ربان ی ولیدیدور،علی قرآن ہی آیمنا د ی قرآنی بددوی ،رد انیلی رد اینیعل ی بنفسدوربو علی اولزہی ،سیمنہ وص یانی بو وصازی سہیلیمباد ترک ا میی رانمی ،نہ میدی امر الھبو امر ی بو فرماندنی نا زل ایدی وحنیام

Page 202: Israr e Ghadir

٢٠٢

خدا بی اول حبیتدی عرض انیوزیدو توب گو گہ ی و رحما نمی خدا ئے روؤف و رحیکہ ا دو تا دشمن او کس کہ ،دشمن دوت یعم او غلو م ی ھر آنلہی ،نصرت انہیمحب و نا صر من و دو ست گو رندہ تمام دشیبو ما جران ی چرخ دا ما نی و غلغلہ دن دو لدویغر نی مسرور او لوب ،عدو غمگیدی محبیاو ک ی نای سرور ونہ غصہ پای حدینہ او لد ںی ھر شخص کے حوالے نھی امر ربانہی کرتا ھے نیامام کو خداوند عالم مع”

جاسکتاھے ایک کا یشخص نے عل ں،جسی ھی اور خدا کے ولی قرآن کے مناد ہی آیعل اھےی اس نے خدا کا انکار کردایانکار ک

گز ان سفارشات کو ںھری ھی سب سے اولںی اور تم می وصرےی می علہی ترک نہ کرنا

فرمان ہی نے ی وحنی ھے امںی رائے نھی اور تمھاریری ھے می امر ،امر الھہی ھے اینازل ک

میے خداوند رؤوف و رح طرف کرکے کھاای صورت آسمان کی خدا نے اپنبیحب کا دشمن ھے تو اس کو دشمن رکھ ی چچازاد بھائرےیجو شخص م و رحمان

مدد کری اس کشہیجو اس کو دوست رکھےتو ھم کر لھر ی خو شںی مای تو دنکھای ماجرا دہیتمام دوست اور دشمنوں نے جب

یدوڑ گئ اور خو ای ھوگئے غصہ کافور ھوگدہیدوست خوشحال ھوگئے اور دشمن رنج

“ کے حاالت فراھو ھوگئے ی و شادمانیش یقمر الرسولھای اای ہیحکم خطاب آ ی مد عا علتوہی وصاغنہیتبل حج الوداعدہ ی ہ منزلریحکم غد ی علی ،مصطفی وصرندہی ی سنیلدیق و خالفت کا مدعا ھے تی وصایری تی الرسول ۔۔۔کا حکم خطاب ،اے علھای اای” اکرم نے تجھے اپنا جا غمبری کے اقتضا کے مطابق پری حکم غدںیع محجة الودا

“ای منتخب فرمانینش یلی ارد بی معزوسفی نیتی بدور حما دویپروردگار عالم ا نی رسالتمبری زندہ پوی ری ی دری لدیب رجعتدہ نا گھان دہی خمری غدیگلد نی و بشارتامی پی گتور دنیروح االم خدا دوری امر ایلدی عرض ابعد از سالم نیتی نون وال ی سون علتوریامت لرہ کا روان دو شوب نی رسول امروبیفرمان و نی گور و بدور اوالرد ا طاعتونیفر ما ن ھمان منبر او ستنہ ی چخدیمنبر دو زلد نی قرآن تال وتی امتیتدیاول پش

Page 203: Israr e Ghadir

٢٠٣

قا لخزوبی دو تدنی کمری البشر علریخ نیحضار تا گور و بدور او صاحب شجا عت من ھر زماندہ یدی دمہی ھر کمیمو ال نیانتی ھمان با دی دور عم او غلویمو ال س نکمی اکملت د ہی آی گتدلیجبر نیاسالمون آرترو بدو بو گون حق جال لت کا غمبری جب رسالت پای کا اعالن کتی حمایپروردگار عالم نے اپن”

ایپر اعالن فرما نیزم اوربشارت لے کر آئے غامی ان کے لئے پنی روح االمی خم آئریناگھاں غد امت تک غامی کا پی علتیوال: عالم کا امر ھے اخداوندیسالم کے بعد عرض ک ی کے فرمان سے تمام قافلے ٹھھر گئے انھوں نے بھنیرسول ام جئےیپھونچا د

ی اطاعت کیرسول کے فرمان ک لوگوںکو تی آی لے گئے پھلے قرآن کفی اور رسول منبر پر تشرای گایمنبر بنا

یپڑھ کر سنا ئ نے اس نی حاضرااوری کو اپنے ھاتھوں پر بلند کی البشر نے علری خغمبریپ

۔ایصاحب شجاعت شخص کا مشاھدہ ک اس کے ی بھی علہی مو الھو ں ںی ھر زمانہ مںیجس شخص کا م :ایفرما ںیموال ھ

جاللت و ی آئے آج اهللا نے اسالم ککری لنکمی اکملت لکم د ہیآ لیجبرئ “ ھے یعظمت بڑھا د

٧

ںی دای ی کریغد کو زندہ رکھنااس کے مطالب و محتوا کو زندہ رکھنے کا سب ادی ی کریغد ںیزی کے طور پر مختلف چی دگا رای ی کری غدںی مخی سبب ھے ،طول تا رثرسے مو

مختلف اقوام و ملل نے اپنے حاالت کے یچو نکہ مسلمانوںک ںی ھی کو ملتکھنےید ۔ ھیں ی بپا کںی رادگای ی کری غدںیمطابق اپنے معا شرہ م

رتگاہ کے عنوان سے ای زی مسلمانوں کںی بان مای کے بری ،غدریمسجد غد دو سرے ںی ساالنہ محفلی جا نے والی منا ئںی مادی ی کری۔غدی متبرک جگہ تھکیا

ںیرمی ،غدںی کو زندہ کر نے کے دو سرے جلوے ھریکے پروگرام ،غدمختلف قسم ی کری اور غدعتی بدی سے تجدری السالم پڑھنا صاحب غدہی علنی المو منری امارتیز ری غدںی معتقد معاشروں مرکےی تمام مظا ھرے غدہی کو تازہ کرنے کے لئے ھے ۔ ادی ۔ان ںی کے دفاع کے لئے ھ حفا ظت اور اس کے مخا لفوں کے با لمقابل اسیک درخشاں و تا ںی اسالم مخی تا رری سے غدوںی چو دہ صدںی مہی کے ساادوںی یھ

۔ھیں ی ناکام ھو چکںی ہزاروں سازشی کی نا بودی کریبندہ ھے اور غد

ا

ری غدمسجد اکرم غمبریںپی می ھجرںی مقدس ھے جس نے دسونی وہ سر زمریغد

نی المو منریام “تی و والتیو صا” اور ایھم کر دار ادا ک اکی اںیکے حجة الوداع م)ص( حا لت ھے ؟ای کی آج اس کی طالب اس مقام پر انجام پا ئی بن ابیعل

Page 204: Israr e Ghadir

٢٠۴

ی فر ا موشںی و لجا جت کے گرد و غبار می اھم نقطہ دشمنہی کاخی تا رایک کے تمام ای بلکہ دنعہی کو شی اس مقدس وا دای ھے؟کای گایکے سپرد کر د

گزر نے کے با وجود اںی چودہ صدای ھو نا چا ہئے ؟ کںی رتگاہ نھای زیانوں کمسلم ھے ی کںی نھی نگھداری روح پرور کمی شمی کتیاس معطرخاک نے رسالت و وصا

یاور حضرت عل) ص( اکرمغمبری پر پنی سر زمزہی اس مقدس و پا کی بھی ابھای؟ک خاک و بالو یھی ایھوئے؟کںی السالم کے مقدس قدموں کے نشانات نقش نھہیعل

اس پگھال ی کری غدای ؟کںی ھںی منظر کے وا قعہ کے شاھد و گواہ نھمیاس عظ ںآی صدا نھی والنےی نجات دیک) ص( اکرمغمبری پںی ممواج ای گرم ھوا کی والنےید

ھے ؟یرھ پاک سے گزر نے اور اپنے روح نی اهللا الحرام کے زا ئروں کو اس سر زمتیابیک

اجا زت ھے جس ی سے معطر کر نے کی اور شا دابی تا زگںی اس فضا مو جسم کو ؟ی تھی صدا بلند ھو ئیملکوت) ص( اکرم غمبری الحجہ کوپیا ذ٨

خی تا ریرکیمسجد غد خم کے ری السالم کو غدہی علینے حضرت عل)ص( اکرم غمبریجس دن سے پ

۔دو ی اور مقدس ھو گئی وہ وادہیای امامت کے منصب پرمتعا رف فر ماںی ن مدایم اس مقام عہی السالم کے ذرہیاور حضرت عل) ص( حضرت رسول اکرموںی ھستینوران کہ چودہ ی عطا کر دتیفی کی رو حانیسی کو ای دن کے پروگرام نے اس وادنیپر ت

کا نام زبان زد عام ) مسجد یک) ص( اکرمغمبری پںی مریغد( آج تک کریسو سال سے ل اور ںی کر تے ھارتی زی کعبہ جا تے اور آتے وقت اس ک خا نہ یھے اور الکھوں حا ج

۔ںی نماز پڑھ کر خدا وندعالم سے لو لگا تے ھںیاس م کر نے ارتی زی مسجد کی خم کری السالم نے اپنے اصحاب کو غدھمیائمہ عل

کہہی اوری تھی فر ما ئدی تا کیک ۵ صفحہ ۵٢،جلد ٢٠ ا صفحہ٣٧،جلد ٢٢۵ صفحہ می قد٨۔بحا راال نوار جلد ١

ثی حد٢ ،صفحہ ا۶٧ ثیا حد٧ صفحہ ٢۔اثبات الھداةجلد ٢٢۵ا صفحہ ٠٠،جلد ۴ ثیحد،مصباح المتھجدصفحہ ٣٨٩ صفحہ ٢ا ۔معجم البلدان جلد ٠٠۴ ثیا حد٩٩ ،صفحہ ٨٧

ا۔الدروس صفحہ ۵۵صفحہ )یس طو خیش(بہیا ۔الغ٩۶صفحہ ) ابن حمزہ (لہی،الوس٧٠٩ ۔ ۴٢ صفحہ ی جال لدی سلفخھاموی السالم و تا رھمی علتیا۔مزارات اھل الب۵۶

ہی علنی کر نے سے با لکل غافل نہ ھونا ۔حضرت امام حسارتی زی مسجد ک ںی مری لے جا رھے تھے تو آپ نے غدفی طرف تشریالسالم جب مکہ سے کربالک

ںی مری السالم مسجد غدھمای ۔حضرت امام باقر اور حضرت اما م صادق علایتوقف فر ما ھو نے والے پرو گرام ںی مری فر ما ھو ئے اور انھوں نے اپنے اصحاب کےلئے غدفیتشر

۔ی فر ما ئحی تشری اور اس کی کی نشاندھںی انھیک کا احترام ی آتے اور اس وا دںی خم مری غدی اور بڑے علمائے کرام بھنیمحدث

ر حج کے اپنے سفی اھوا زاری بن مہز ی علںی می ھجری صدیسریکر تے تھے ۔ت اور ی ھجر ںی ابن حمزہ ساتوی ھجری چھٹی طو سخیدوران وھاں پر آئے تھے ۔ش

کا ری ھم مسجد غدںیم کے کال م ی ھجری صدںی آٹھوی اول اور عالمہ حلدیشھ ۔ںی رہنے کے آثار کے متعلق پڑھتے ھیاسم مبارک اور اس کے با ق

ی مبارک ک کے وجودری مسجد غدںی میا ھجر٢۵٠ نے ی کا ظمدری حدیس ی کری غدکنی لی سے بہت دور تھری اگرچہ سڑک غدںی ھے اور اس زمانہ میخبر د

اس کے ںی میاھجر٣٠٠ ی نے بھی ۔محدث نوریمسجد مشھور و معروف تھ بجا گئے اور وھاں کے اعمال ںی مری ھے وہ بذات خود مسجد غدی خبر دیوجودک الئے ۔

Page 205: Israr e Ghadir

٢٠۵

١نا کا دشمنوں کے ھا تھوں خراب ھو ریمسجد غد اهللا ی ولیعل” کا پرچم بلند و باال ھے اور اس سے ری غدںی مخیجس طرح تار

ںی آنکھوں می کتی دشمنان و ال ی بھری طرح مسجد غدیکا نور در خشاں ھے اس“ زندہ سند کے عنوان سے صحرا ئے ںیادی بنی کنٹوںی اور ای مٹی کہ جس کیخار تھ

کا ئنات سے بغض و عناد ےال ئ وجہ سے مو ی کے دل پر درخشاں ھے ۔اسریغد اتباع کر نے ی تھا اوران کای جال دیکے گھر کوبھ) ع(رکھنے والے جنھوں نے آپ

ںی ھمت نھی ککھنےی عمارت کو دیخی اور تا ری اعتقاداتی اس طرح کںیوالوں م ۔یتھ

ادیاور ان کے اصحاب نے بن) ص( اکر مغمبری پی کے آثار جن کریمسجد غد و نابود کئے ستی سے نعہی مر تبہ عمر بن خطاب کے ذری سے پھل سبی تھیرکھ

۔ای گای کو مٹا دوںی نشانیگئے اور ان ک ای گای اسے دوبارہ زندہ کںی السالم کے زمانہ مہی علنی المو منری حضرت ام

کر پھر مسجد جی ں کو بھوی نے دو سو آدمہی شھا دت کے بعد معاویک) ع( آپکنیل !ایمالد ںی کو خاک مریغد

اور وہ حجاج کے راستہ کے ای گای کو بنا ری پھر مسجد غدںیبعد کے زمانوں م تا ی تک کہ سنھاںی ی مشھور و معروف تھادہی وجہ سے بہت زی قرار پا نے ککینزد ی کی نشاندھی اور اس جگہ کای اس کا نام لی دانوںنے بھہی اور جغرافسوںی نو خیر

ھے ۔ اگر چہ مسجد ی جگہ پر قا ئم تھی اپنریدسو سال پھلے تک مسجد غ

کے نام ری باقاعدہ طورپر محل عبادت اور مسجد غدکنی لی تھںی کے عالقہ منیمخالف ۔انھوں ای نے لگاوںی ضربہ وھا بی کہ اس کو آخر ھاںتکی یسے مشھو ر و معروف تھ

: ھو ئے دو اقدام کئےھرے بغض و حسد سے بںی کو بر باد کر نے مرینے مسجد غد و نا بود کئے اور دو ستی اور اس کے آثار نای طرف تو انھوں نے مسجد کو منھدم ککیا

۔اھےی سے بہت دورکر دری طرف انھوں نے راستہ بدل کراسے مسجد غدیسر

٢ کا مقام ریاسوقت مسجد غد کا ی تاالب اور پانکی اںی ھے جس مںی صورت می کابانی بی اس وقت بھریغد

انی ھے چشمہ اور تاالب کے درمںیجس کا اب نام و نشان نھچشمہ ھے اور مسجد جحفہ کی کے فاصلہ پر شھر رابغ کے نزدٹری ملوی عال قہ مکہ سے دو سو کہی ۔یتھ کے ری عالقہ غدہی ی اب بھور ھے اقاتی کا موںی کے پاس ھے جو حا جھاتی دینام

آگاہ ی سے بخوب جانا پہچانا جاتا ھے اور وھاں کے باشندے اس کے نامینام سے ھ ںی تالش و جستجو می حضرات اس کعہی معلوم ھے کہ شی بھہی ںی اور انھںیھ

۔ںی کرتے ھایوھاں پر آ

:ںی تک پہنچنے کے دو راستے ھری غدیاس وقت واد

ا۔راہ جحفہ کے شروع ھونے تک ،اس ھاتی دی جحفہ نامکری اڈے سے لی رابغ کے ھو ائ

سے گزر لوںی کے ٹتی تک رای قصر علںی مگستانیر طرف ی کشمالکے بعدپانچ کلو

۔ ۶٣/ نسخہ صفحہ یخط)ابن شھر آشوب ( مثالب النواصب 1 تک۔٢٢ سے ۵ صفحہ ٢ مجلہ تراثنا شمارہ ا2

Page 206: Israr e Ghadir

٢٠۶

کا راستہ ھے ری طرف غدںی سے گزر کر دائابانیکر ،اس کے بعد چھو ٹے سے ب ھے ٹری ملوی جحفہ سے آٹھ کقاتی کا فاصلہ مری طرف سے غدی۔مشرق ک

۔راہ رابغ ٢ جانب ںی طرف سڑک کے بائیرابغ روڈ کے چو راھے سے مکہ ک “نہیمد”مکہ چھو ٹا راستہ ھے کہ کی طرف ای کری جانب غدںی اس کے بعد دائٹری ملویدس ک

ھے ۔ٹری ملوی ک٢۶جس کا فا صلہ جنوب مشرق سے رابغ تک کے ظھور کے ساتھ خو شگوار اور ری کے ساتھ کہ صاحب غددیاس آرزو و ام و شان ی بڑانی عالقہ دوبارہ زندہ ھو اور تاالب اور اس کے چشمہ کے درمزیروح انگ

کے )ص( اکرم غمبری ھواور پری تعمی الشان مسجد کمی عظکیشوکت کے ساتھ ا ی واقعہ کمی پھر سے اس عظور جا ئے ای جگہ مکمل طور پر بنا ئی کمہیمنبر اور خ

گاہ بن جا ئے ۔ارتی زی کے افراد کای دنی تازہ ھو اور پورادی

٢

ارتی زی السالم کہی علنی المو منری کے دن حضرت امریغد پلٹ چھےی آرزو و تمنا ھے کہ اے کاش زمانہ پی دلہی ی انسان کعہیھر ش

کرتے اور ان کو عتی حا ضر ھو تے اور اپنے مو ال کے ھاتھ پر بںی مریجاتا اور ھم غداب زندہ ھو تے اور ھم ھر سال ) ع (نی المو منری ۔اے کاش حضرت امتےیمبارکباد د

عتی بدیں حا ضر ھو تے اور ان سے تجدی خدمت اقدس میک) ع( آپ ںی خم مریغد کرتے ۔شی پتی و تہنکی تبرںیکرتے اور پھر انھ

کے ) ع( آپںی ھے ۔نجف اشرف مںی مشکل نھیاس آرزو کا محقق ھو نا کو ئ ی دلںی ساحت مقدس میک) ع( دل سے آپ می حاضر ھو نا اور صمںیحرم مطھر م

ی کعتی بیقی کے مطابق حقہی نظرعہیسے گفتگو کرنا ش) ع(آرزو کے ساتھ آپ کے اس ی ھستالم کا عری کہنا ھے ۔غدتی و تہنکی طور پر تبری اور واقعدیتجد

ھے تای آواز کو سنتا ھے ھمارا جواب دیدوسرے نمبر کے شخص پرسالم جو ھما ر کے حو ںی کر نے کا حکم انھعتی حا ضر ھو نے اور ان کے دست مبارک پر بںی مریغد

الہ ھے ۔ ی لسالم نے سفارش فر ما ئھمایم صادق اور حضر ت امام رضا علحضرت اما

ہی علنی المو منری کے روز حضرت امری غدںیھے کہ جس حد تک ممکن ھو ھم کو ادی می اس عظی کری قبر مبارک کے پاس حا ضر ھو نا چا ہئے اور غدیالسالم ک حا ضر ںیارک م حرم مبکے تک کہ اگر ھم ان ھاںی ۔ںی منا ئںی کے حرم مریصاحب غد

ی ھے کہ ان کی کا فیھی ھوں ھما رے لئے ی پر بھںی ھو سکتے تو ھم کھںینھ ںی اور اپنے دل کو حرم مطھر مںیجی ان پر سالم بھںی طرف اشارہ کر یقبر مبارک ک

١۔ںی اور اپنے مو ال سے گفتگو کرںیحا ضر کر رینا اور صاحب غد کے واقعہ کو دو بارہ زندہ کرری غدادی ساالنہ ہی ی کریغد

آج تک کری السالم کے زمانہ سے لھمی ائمہ علادی ہی کر نا ھے اور عتی بدیسے تجد ہی علنی المو منری کے دن ہزاروں افراد حضرت امری طرح بر قرار ھے ۔ساالنہ غدیاس

ی کے ھار کو اپنی غال می اور ان کںیھ جمع ھو تے ںیالسالم کے حرم مطھر م اور اپنے نفوس کے مطلق طور پر ان ںیک ھاتھوں سے ڈالتے ھ ان کے مبارںیگردن م

اور اسے ان کے فرزند حضرت قائم عجل اهللا ںی ھو نے پر فخر کر تے ھاریکے با اخت

۔٢٢٠صفحہ ٣/ا۵ عوالم جلد 1

Page 207: Israr e Ghadir

٢٠٧

تےی ھما رے سالم کا جواب دں،وہی سمجھتے ھعتی سے بفی فر جہ الشریتعا ل ۔ںیھ سے دبا تے ی اللھدی اور ھما رے ھاتھ کو اپنے دست ںیھ

کو ) ع( نے آپی السالم جس سال معتصم عباسہی علیحضرت امام ھاد ال ئے اور اپنے جد فی کے دن نجف اشرف تشرری غدای سے سا مرا شھر بدر کنہیمد

کی حاضر ھو ئے اور اںی السالم کے حرم مطھر مہی علنی المو منریمحترم حضرت ام ہی ١ای ھوکر فر مابے مخاطس) السالمہی علیحضرت عل) (ع( آپںی مارتیمفصل ز

السالم ہی علنی المو منری کے حضرت امعوںی مطالب و محتوا کے اعتبار سے شارتیز مکمل مجموعہ کیکے فضائل اور محنت و مشقت کاا) ع( عقائداور آپںیکے بارے م

کر تے انی کے چند جملے بارتیز عھد کے لئے اس دیھے ۔اس مقام پر ھم اپنے تجد ھے۔ ای گای کانی بری غد مسئلہ ںی گے جن مںی تذکرہ کریؤں کا بھ دعازانی نںیھ

: ھے ای آںیا۔دعائے ندبہ م ااذکانی ھادہماوآلہمای بن طالب صلواتک علی علہی اقام ولامہیفلماانقضت ا

اہ مولاہ،اللھم وال من والیمن کنت مولاہ فعل” والملاامامہھوالمنذرولکل قوم ھادفقال “وعادمن عاداہ وانصرمن نصرہ واخذل من خذلہ

ی رسالت کے دن تمام ھو گئے تو انھوں نے اپنے ولیک) ع(پھر جب آپ ” اس لئے کہ خود عذاب ای مقرر کر دی کو قوم کا ھا د السالمہی طالب علی بن ابیعل ضرورت ھے آپ نے ی کی سے ڈرا نے والے تھے اور ھر قوم کے لئے ھا دیالھ

) ع (ی علہی اس کے ھوں اری صاحب اختںی جس کا مای اعال ن کر دںیمجمع عام م جو اسے دو ست رکھے اسے دوست رکھ اورجو اس سے ای ںخدای ھاریصاحب اخت

مدد کر اور جو ی مدد کرے اس کی کرے اسے دشمن رکھ اور جو اس کیدشمن “ و رسوا کر لیاسے چھوڑ دے اسے ذل

: ھے ای آںی ملہی۔دعا ئے عد٢ “ہیال“یھذا عل ”رواشاربقولہی الغدومی نصبہ ی الذہیآمنابوص اور اپنے اس ای کے دن منصوب کری کو غد پر جنی ال ئے ان کے وصمانیھم ا”

“ںی ھنی جا نشرےی می کہ علای اشارہ فر ماعہیقول کے ذر

: ھے ای آںی مری غدارتی۔ز٣ ۔نی المو منی ومو لی موالای کیالسلا م عل م عل ۔می وصرطہ المستقمی اهللا القو نی دای کیالسالا انزلہ ہی اهللا علیاشھد انک اخورسول اهللا صل آلہ ۔۔۔وانہ قد بلغ عن اهللا م

لک عةی البھمی وعقد علتکی امتہ فرض طاعتک ووالی واوجب علمرہ باک،فصدعیفالنین بالمومیوجعلک اول اجعلہ اهللا کذلک ثم اشھداهللا تع ھمی علی من انفسھم کم

ا لوااللھم ۔بل ال الست قد بلغت ؟فق داوحاکمای بک شھیاللھم اشھد وکف: ۔فقالیفقاحد والنیب اد فلعن اهللا ج اکث عھدک بعد المدع بتکی العب اقی االقرارون ۔ث

مو ال اور مومنوں کے موال۔رےیسالم ھو آپ پر اے م” می محکم اور اس کے صراط مستقنیسالم ھو آپ پر اے اهللا کے د گو ںی ۔۔۔اور مںی ھیکے بھا ئ) ص( ھوں کہ آپ رسول خداتای دی گو اھںیم

طرف سے جو نا زل ی اهللا کںی کے سلسلہ م ھوں کہ انھوں نے آپتای دیاھ ی امت پر آپ کی اور انھوں نے اپنای اور خدا کے امر کو اجرا کایھوااسے پہنچا د

اور آپ کو ی لعتی اور انھوں نے امت سے آ پ کے لئے بای کوواجب کتیاطاعت اور وال

۔٣۶٠ صفحہ ٩٧ ا راالنوار جلد 1

Page 208: Israr e Ghadir

٢٠٨

سایاهللا نے ا ںی کہ انھسای جای قرار دی اولںی پر ان کے نفسوں کے مقابلہ منیمو من ؟ان لوگوں نے کھا ای نے پہنچا دںی مای اور کھا کای تھا۔ پھر اهللا کو ان پر گواہ بناای بنایھ

حکم رای ھے اور تی کا فیاھ گو یری تونکہی گواہ رہنا کای خدا ای پھر فر ماایھاں پہنچا دے کا اقرارکر نے کتی و الیری لعنت ھو تی ھے پس خدا کی کا فانیبندوں کے درم

“ کر نے والے پریبعد انکار کر نے والے پر اور عھد کے بعد عھد شکن

:اھےی آوںی ںی کے دوسرے حصہ مارتی زی کری۔ غد۴ وا خذ لک العھد لی التنز تکی نطق بوالی الحق الذنی المو منریاشھد انک ام

ر سول۔ الا مة بذ لک الیعلاک فنیرالمومنیاامیا شھد اآمن بالرسول الامکی ان الش ادل بک نی م وا ن الع

اند عن الدرکیغ ۔ضلری الغدومی تکی واکملہ بولانی ارتضاہ لنارب العالمی الذمی القونی عاداک۔ واضلواللہ من اتبع سو اک وعند عن الحق من ع

پر قرآن تی والی آ پ کںی ھنی المو منری ھوں کہ آپ برحق امتای دی گوا ھںیم ھے۔ای لے لںی امت سے آپ کے با رے مینا طق ھے اور رسول نے اس کا عھد اپن

ںی نھمانی پر انیغمبرامی شک کرنے واال پںیم آپ کے با رے نی المو منری اے ام محکم کا دشمن ھے جس نی داوہی کے برابر قرار دری غی اور جس نے آپ کوکسایال

عہی کے ذرتی والی ھے اور جس کو آپ کایکو خدا وند عالم نے ھما رے لئے پسند ک ھے۔ای مکمل کریروز غد

عال وہ رےی جس نے تای قسم وہ گمراہ ھوا اور دوسروں کو گمراہ کیخدا ک “ای اور کا اتباع کیکس

: ھے ای اور مقام پر آکی کے اری غدارتی۔ز۵ ازعاوال احجمت عن تیا شھد انک مااتق ارعاوالامسکت عن حقک ج ض

اصب اکیمجاھدة غ ابخالف م اکالوالاظھرت الرض ابک یرضی ن ااص وھنت لم اهللا مداھناوالضعفت والاسلی سبیف عن طلب حقک مراقبا ۔تکنت اهللا وال

امرک ہیمعاذاهللا ان تکو ن کذالک، بل اذظلمت احتسبت ربک وفوضت ال ادکرواووعظتھم فمااتعظواوخوفتھم فما تخوفوا ۔وذکرتھم فما

اور نہ آپ ای کںی نھہی وجہ سے تقی ھوں کہ آپ نے ذلت کتای دی گو ھںیاور م وجہ سے رکے اور نہ آپ نے اپنے غاصبوں کے مقابلہ ی کیاپنے حق سے عاجز

ی سازش کے تحت خدا کی نے کس اور نہ آپای کرتے ھوئے صبر کینی نشںعقبیم تو اس ی ھو ئفی تکلںیم اور جو آپ کو راہ خداای کے خالف مطلب کا اظھار کیمر ض

وجہ سے اپنے ی اور خوف کای کںی وجہ سے قبول نھی کی اور سستیکو کمزور ۔ی کںی نھی کو تا ھی کو ئںیحق کے مطالبہ م

تو آپ نے ای گایپر ظلم ک بلکہ جب آپ ںی کر سکتے ھسےی کسایمعاذ اهللا آپ ا اور آپ نے ظالموں کو ای رکھا اور اپنا امر اهللا کے حوالہ کر دںیرضائے خدا کو نگاہ م

ںی انھوں نے نھای آپ نے ان کو مو عظہ کای کںی انھوں نے قبول نھکنی لی کحتینص ھوئے ۔ںی وہ خائف نھکنی لای سے ڈراںخدایمانا آپ نے انھ

: ھے ای مقام پر آ اورکی ارکےی غدارتی۔ز۶ الحق عنک واشھد انھم االخسرون ی الحرمة منک وذائدیلعن اهللا مستحل

کالحون۔ھای تلفح وجوھھم النار وھم فنیالذاواک بمن ناواک ۔ لعن اهللا من س ۔تکی ولاہیمن عدل بک من فرض اهللا عللعن اهللا حرمت ختم کر نے والے پر اور آپ کے حق کو ی لعنت ھو آپ کیپس خدا ک”

ھوں کہ وہ لوگ گھاٹا اٹھانے والوں تای دی گو اھںیآپ سے دور کر نے والے پر اور م

Page 209: Israr e Ghadir

٢٠٩

پڑے ںی میس گے اور وہ اںی جھونک دئے جا ئںی ان کے چھرے جہنم مںی ھںیم گے ۔ںیجلتے رھ لعنت ھو جو آپ کے دشمن کو آپ کے برابر کرے ۔یپس اس پر خدا ک لعنت ھو اس پر جو اسے آپ کے برابر قرار دے جس پر اهللا نے آپ ی خدا ک

“ ھے ی اطاعت فرض کیک

: ھے ای اور مقام پر آکی اںی مری غدارتی۔ز٧ دعوتہ،ثم امرہ کی وآلہ فہی اهللا علی صلہی استجاب لنبیان اهللا تعال

۔ری وقطعا للمعا ذلیباظھارمااولاک لامتہ اعلاء لشانک واعلانالبرھانک ودحضا لالباط رب ہی الی اوحنی المنافقکی فی واتقنیفلمااشفق من فتنة الفاسق من ربک وان لم تفعل فمابلغت رسالتہ واهللا کی بلغ ماانزل الھاالرسولیاای<نیالعالم

رفخطبی رمضاء الھجی فنھضروی نفسہ اوزارالمسیفوضع عل> من الناس عصمکی ۔فقال اللھم یاللھم بل:ھل بلغت؟ فقالوا: اجمع فقاللھم فابلغ ،ثم سایواسمع وناد

من : وقالدکی ۔فاخذ بیبل:وا من انفسھم؟ فقا لنی بالمومنیالست اول:اشھد۔ثم قال مولا ہ،اللہم وال من والاہ وعادمن عاداہ وانصرمن نصرہ واخذل یکنت مولاہ فہذا عل

۔ریرتخسیولازاداکثرھم غ لی الا قلہی نبی علکی بماانزل اهللا فنفما آم“من خذلہ پھر ان ی دعا قبول فر ما ئی کی اپنے نبںیخداوند عالم نے آپ کے سلسلہ م کا لی دلی شان کو بلند کر نے ،آپ کی کوظاھر کر نے ،آپ کتی وال ی آپ کایکوحکم د

اعالن کرنے ،اور با طلوں کو کچلنے اور معذرتوں کو قطع کر نے کےلئے ۔ ی کنیںمنافقی انھںی کے فتنہ سے ڈرے اور آپ کے با رے منی جب منافقتو

اے رسول آپ اس ”ی کی کے پرور دگار نے وحنی ھواتو عالمدایطرف سے خوف پ غامی اگر آپ نے وہ پںی جس کا ھم آپ کو حکم دے چکے ھجئےی کو پہنچا دغامیپ اور خدا آپ کو لوگوں ایں دی انجام نھی کام ھی رسالت کا کو ئای تو گو ای پہنچاںینھ

اورظھر کے ای زحمتوں کو اٹھایتو انھوں نے سفر ک“ کے شر سے محفو ظ رکھے گا پھر ی اور آواز دای اور سنا ای ٹھھر کر خطبہ دںی خم مری غدںی می سخت گرمیوقت ک

تو سب نے کھا ھاں خدا ای نے پہنچا دںی مای پھر ان سب سے پو چھا کایپھو نچا د ی مو منوں کںی مای گو اہ رہنا پھر کھا کای پھر کھا کہ خدا ای پہنچا د قسم آپ نےیک

) ع (ی ھوں انھوں نے کھا ھاں پھر آپ نے علںی نھی نسبت اولیجان پر خود ان ک ای خدا ںی مو ال ھی علہی مو ال ھوں اس کے ںی جس کا مایکے ھاتھ کو پکڑا اور فر ما

ںیور اسے دشمن رکھنا جو انھ اے دو ست رکھںیاس کو دو ست رکھنا جو انھ ںی کرجو انھلی مدد کرے اس کو ذلی مدد کرنا جو ان کیدشمن رکھے اس ک

ھے اس پر چند ای پر نا زل کی جو خدا نے اپنے نبںیرسواکرے تو آپ کے با رے م تر لوگوں نے گھا ٹے کے عال وہ ادہی اور زای الںی نھمانی ایلوگوں کے عالوہ اور کو ئ

۔ ایپا ںی نھیکچھ بھ

: ھے ای اور مقام پر آکی اںی مری غدارتی۔ز٨ ارضہ واستکبروکذب بہ اللھم انانعلم ان ھذاھوالحق من عندک۔فالعن من ع ۔نقلبونی منقلب ی ظلمواانی الذعلمیوکفروس وسللت کی علفہی من سل سی علنیلعنة مال ئکتہ ورسلہ اجمعلعنة اهللا و

افقنی من المشرکنیمنرالمویاامی ۔ہی علفکیس من ی وعلنی الد ومی ی النی والمنائک ولم یرض اس انی ولم نہی واغمض عکرھہی بم ان اوقعدعن دی بکی علنکراواع او لس

اد معک اوغمط فضلک وجحد حقک اوعدل بک من جعلک اهللا نصرک اوخذل عن الجھ بہ من نفسہ ۔یاول

Page 210: Israr e Ghadir

٢١٠

طرف سے ھے تو تو لعنت کر اس یری حق تہی شکی جانتا ھوں بںی مایخدا” ظلم بی کرے اور کفر کرے اور عنقربی کرے ،تکذی سے ٹکرائے، سر کشیپر جو عل

گے۔ںی گے کھاں جا ئںیکرنے والے جان ل لعنت ھو اور ان سب پر جنھوں نے یاهللا اس کے مالئکہ اور تمام رسولوں ک

ری اے امینچی تلوار کھی نے اپن اورجن پر آپنچای کھںی تلوار کو آپ کے مقابلہ میاپن تک ،اور امتی سے روز قںی منی منافقای سے ھوں ںی چا ھے وہ مشرکوں منیالمو من

اور چشم ای اور اس کو نا پسند نہ کئے ھو ی سے راضی برا ئیان سب پر جو آپ ک نصرت ی آپ کای زبان سے ای ھاتھ ی آپ کے خالف مدد کای ای اور انکار نہ کی کیپوش

اور آپ کے ای آپ کے فضل کو کم کای آپ کے ساتھ جھاد سے باز رھا ای ٹھارھایسے ب تھا ۔ای بنای جس سے خدا نے آپ کو اولای کو آپ کے برابر کااسی ایحق کا انکار ک

:ںی ھم پڑھتے ھںی اور حصہ مکی کے اری غدارتی۔ز٩ الطاھرة قةیک حقک غصب الصد والامرالاعجب والخطب الافزع بعدجحد

ادة السدةیالزھراء س ادتک وشھ ی ساللتک وعترة المصطفنی دی النساء فدکاوردشھالی۔وقداعلکمی اهللا علیصل ان فضلکم الامة درجتکم ی علی اهللا تع ورفع منزلتکم واب

المیوشرفکم عل ۔نی الع امر اور سب سے نا گوار واقعہ آپ کے حق کے انکار کے بعد نی تربیاور عج

السالم کے حق فدک کا ھای ة النساء علدیس) ع( طاھرہ فا طمہ زھرا قہیجناب صد نیار جوانان جنت امام حسن اور امام حس اور سردی گو اھیغصب کرنا ھے اور آپ ک

کا رد )ںی مصطفے سے ھترت نسل اور عیجو آپ ک (ی گو اھی السالم کھمایعل ی ھے اور آپ کایکے مرتبہ کو امت پر بلند ک) ع(کرنا ھے جبکہ خدا وند عالم نے آ پ

ھے اور تمام عالم پر آپ کو ای ھے اور آپ کے فضل کو ظاھر کیمنزلت کو رفعت د ھے ۔ایرف دش

: ھے ای آںی مری غدارتیا۔ز٠ ااعمہ من ظلمک عن الحق ۔ ما محن الانب ار ۔اءیفاشبھت محنتک بھم عند الوحدة وعدم الانصا ادح وصفک والطیحیم اعن فضلکحبطی الم الطانک وتھتک ستور الشبہ ببتخمد وتکشف لبس الباطل عن انکی لھب الحروب ببن

الحق۔حیصر ۔ایتو وہ کتناسرگشتہ اور اندھا ھے جس نے آپ کے حق پر ظلم ک ء ای انبی مظلومی آپ کںی صورت می اور ناصرو مددگار نہ ھو نے کیتنھائ

مشابہ ھے ۔ی سے کتنی مظلومیسالم ک الھمیعل کر سکتا اور نہ کو ںی صفت کا احاطہ نھی مدح کر نے واال آپ کیپس آپ ک

واال آپ کے فضل کا احاطہ کرسکتا ھے ۔نےی طعنہ دیئ ایسے جنگ کے شعلوں کو خاموش ک) قدرت یاپن (وںی انگلیآپ نے اپن وضاحت یل کے اشتباہ کوحق ک باطااوری سے شبہ کے پردوں کوچاک کانیاوراپنے ب

۔ایسے کھول د

: ھے ای آںی مری غدارتیاا۔ز ارک والعن عی بجمائکی انباءی ئک واوصایاللھم العن قتلة انب ا تک واصلھم حرن لعن

لہ الد لت اکمومی لہ ةی والاقرار بالوالنیقی بعد ال حقہ وانکرعھدہ وجحدہکیمن غصب ول ۔نی

ارھم۔اعھمی ومن ظلمہ واشنیرالمومنیاللھم العن قتلة ام وانص

Page 211: Israr e Ghadir

٢١١

الم اتلنی الحسیاللھم العن ظ ابعہی وق بقتلہ نی والراضہی عدوہ وناصرنی والمتاذل ۔الی لعناوبہیوخ

کے قاتلوں پر مکمل ای کے قا تلوں پر اور ان کے اوصاءی لعنت کر اپنے انبایخدا ی ولرےی ڈال دے اور لعنت کراس پر جس نے تںی می گر میلعنت اور ان کو جہنم ک

کے بعد ان سے تی اور اقرار و النیقی اور ایانکار ک اور اس کے عھد کا ایکا حق غصب ک ۔ای مکمل کو کنیمنحرف ھوا جس روز تو نے د

ای کے قاتلوں پر اور اس پر جس نے ان پر ظلم کنی المو منری لعنت کر امایخدا کے ماننے والوں اور نا صروں پر ۔) ظلم کرنے والوں(اوران

ں اور ان کے دشمنوں کا اتباع کرنے کے ظالموں اور قا تلونی کرحسالعنتیخدا چھو ڑنے والوں ںی رہنے والوں پر اور انھیوالوں اور مدد گاروں پر اور ان کے قتل پرراض

“ پر سخت عذاب و لعنت کر

:ںی ھم پڑھتے ھںی مری غدارتیا۔ز٢ حقوقھم ۔ھمیاللھم العن اول ظالم ظلم آل محمد ومانع ومی یاصب آلل محمد باللعن وکل مستن بما سن الاللھم خص اول ظالم وغ

۔امةیالق نی وآلہ الطاھرنیی الوصدی سی علی وعلنیی محمد خاتم النبیاللھم صل عل

ولاھم ھمی لاخوف علنی الذنی اآلمننی من الفائزتھمی وبولانیواجعلنابھم متمسک ۔حزنونی

آل محمد پر سب سے پھلے ظلم کرنے والے پرلعنت کر اور ان کے ایخدا حقوق کے رو کنے والوں پر

ی آل محمد پر پھلے ظالم اور غاصب پر مخصوص لعنت کر اور اس پر بھایخدا تک ۔امتی پر چلے روز ققہیجو اس کے طر

الو دی پر جو سی اور علںی ھنیینا زل فرما محمد پر جو خا تم النب درود ایخدا سے متمسک تی وال ی آل پاک پر اور ھم کو ان سے اور ان کی اور ان کںی ھنییص

ی سے قرار دے جن کےلئے کو ئںی فرمااور ان صاحبان امان مابیقرار دے کر کا م ھے ۔ںیخوف اور حزن نھ

:ںیھتے ھ پڑںی دعا می کریا۔ھم روز غد٣ نیمن الموی موالاة مولاناومولی اللہ واتبعناالرسول فیاللھم صدقناواجبناداع

بربکم نوا ان آممانی لالینادیای طالب۔اللھم ربناانناسمعنامنادی بن ابی علنیمنرالمویام ی واتبعناالرسول وصدقناہ وصدقنامولکی بمنک ولطفک اجبناداعاربنایفآمنا ۔۔۔فانا

۔۔۔نای وکفرنابالجبت والطاغوت،فولناماتولنیالمومن کھا کی دعوت پر لبی جا نب بالنے والے کی اهللا کی کقیھم نے تصدبار الھا”

ی بن ابی علنی المو منری کے مو ال امنی اپنے اور مو منایاور ھم نے رسول کا اتباع ک کے لئے آواز مانی ۔۔۔اے خدا اے ھما رے پرور دگار ھم نے اںی می دو ستیطالب ک

لے آئے ۔مانی رب پر تو ھم ا اپنے ال ومانی آواز کو سناکہ ای والے کنےید یری وجہ سے تی لطف و احسان کرےی اے ھمارے پروردگار ھم نے تشکیب

قی تصدی اور اس کای اور رسول کا اتباع کی کھکی دعوت پر لبیطرف بالنے والے ک اور جبت و طاغوت کا ی کقی تصدی کے مو ال کنی طرح ھم نے مو منی اور اسیک

“ ما ر حفاظت فی کمانی اور اتی والی لہذا تو ھمارایانکار ک

:ںی اور مقام پر پڑھتے ھکی اںی مریا۔ھم دعائے روز غد۴ ی العھد فکی لولہی عقدت فی الذومی ھذالی فی ۔۔۔ان تجعلنلک اسایاللھم ان

بفضلہ ۔۔ ۔ اللھم نی بحرمتہ والمقرنی من العارفن،ی اعناق خلقک واکملت لھم الد

Page 212: Israr e Ghadir

٢١٢

ثاقی المومی االرض ی العھد المعھودوفومی السماء ی فتہی االکبروسمدکی عاجعلتہفکم واجمع بہ وننای محمد وآل محمد واقرربہ عیل عل صولالماخوذ والجمع المسو

ای اذھدلاتضلنابعدشملناو ۔نی الراحماارحمی نی لانعمک من الشاکرتناواجعلن جسدےی قرار دںی تجھ سے سوال کرتا ھوں ۔۔۔مجھ کو اس روزمںیاے خدا م

نی عھد ڈاال ھے اوران کے دںی گردن می مخلوق کی کےلئے اپنیدن تو نے اپنے ول کا لتی فضی حرمت کو پہچا ننے والوں اور اس کی ھے کہ مجھے اس کایکو مکمل ک

ھے ای اکبر قرار ددی اس کو عنے دے۔۔۔اے خدا جس طرح تو ںقراریاقرار کرنے والوں م ما خوذ اور جمع مسئو ل ثاقی روز مںی منیزم عھد معھو د اور ںیاس کا نام آسمان م

آنکھوں کو روشن ی ھے درود نا زل کر محمد وآل محمد پر اور اس سے ھما رایقرار د کے بعد ھم کو گمراہ نہ تی ھدا ی کو جمع کر اور ھما ری پراگندگیکر اور ھما ر

ادہیب سے ز قرار دے اے سںی نعمت کا شکر ادا کر نے والوں میکرنا اور ھم کو اپن رحم کرنے والے ۔

:ںی اور مقام پر پڑھتے ھکی اںی مری۔ھم دعائے روز غد١۵ افضل ھذاالیالحمدللہ الذ ابمعرفتہ ومی عرفن ابہ وشرفن احرمتہ وکرمن وبصرن

ابنورہ ۔۔۔اللھم ان وانکرحرمتہ فصد عن ومی تلعن من جحد حق ھذاال اسالک۔۔۔انیوھدان یلک لاطفا ء نورک۔سب

ی اور اس کی پہچنوا ئلتی فضی حمد ھے جس نے ھم کو اس دن کیخدا ک معرفت ی اور اس کی ھم کو عزت دعہی اور اس کے ذر،ی عطاکرتی بصیحرمت ک

تجھ ںی ۔۔۔اے خدا می کتی ھدای اس کے نور سے ھما رسے ھم کوشرف بخشا اور اور اس ای کانکارسے سوال کرتا ھوں ۔۔۔اور ان پر لعنت کر جس نے اس روز کے حق کا

ی راہ بند کر دیری نور کو بجھا نے کےلئے ترےی جس نے تااوری حرمت کا انکار کیک ھے ۔

: ھے ای اور مقام پرآکی اںی دعا می کری غددیا۔ع۶ ی بن ابی علنیمنرالموی امةی وتمام نعمتہ بولانہی جعل کمال دیلحمد للہ الذا السالم۔ہیطالب عل نعمت کو تمام ی کو مکمل اور اپننیحمد ھے اس خدا کےلئے جس نے اپنے د

۔عہی کے ذرتی والیالم ک السہی طالب علی بن ابی علنی المو منری امایک

Page 213: Israr e Ghadir

٢١٣

٣

١ںی محفلیرکیغد منا ںی محفلںی مای دنی الحجہ کوجو پوریذ/ا٨ںی کے سلسلہ مریھر سال غد

کے ری اور غدںی ھنہی آئنی کاسب سے مشخص و معادی ی کری وہ غدںی ھی جا تیئ یمولرمعی غںی اثر لوگوں کے اذھان می اس کا معا شرتںیمطالب کو محفوظ کر نے م

ھے ۔ منا انی گا ر محفل ھر سال آسمان پر مالئکہ کے در مادی ی کریجس طرح غد

ںی مادی ی کری حضرات اس دن غدعہی شی پربھنی طرح زمی ھے اسی جا تیئ ۔ںی برپا کر تے ھںیمحفل

غمبری اور پی گئی منا ئںی مری غدابانی بی اسری محفل غدیسب سے پھل ا البی سکی کر نے والوں کا اشیکومبارکباد پ) ع (نی منرالمویاور حضرت ام) ص(اکرم محفل آج تک اس یسی کہ اس جی اور اس دن اتنے زور شور سے محفل ھو ئایمڈ آ

۔ ی نہ ھو سکںی مابانیب السالم اور حضرت فا طمہ ہی علی حضرت علری سال تک غدسیاس کے بعدپچ

تک مو ال ھاںی ی رھی رو تھےچی کے جلے ھو ئے دروازے کے پھایزھرا سالم اهللا عل محفل مسجد کو ی پھلی کری اور غدی باگ ڈور سنبھا لیئے کا ئنات نے سلطنت ک

کے دن سے مقارن معہ جری غددی ۔عی بپا ھو ئںی می مو جود گی آپ کںیفہ م مفصل ںی السالم نے نماز جمعہ کے خطبوں مہی علنی المو منری اور حضرت امیھوئ

ی نماز جمعہ کے بعد تمام افراد حضرت علی فر ما ئانی ب عظمتی کریطور پر غد کا ری السالم کے دو لت کدہ پر غدہی السالم کے ھمراہ حضرت امام حسن علہیعل

مخصوص طعام کھانے کےلئے گئے ۔ مفصل محفل منا نے کے لئے حاالت سازگار نہ ھوئے ی کریاس کے بعد غد

اپنے ںی خراسان مںیاپنے دور م السالم نے ہی تک کہ حضرت امام رضا علھاںی ی دعوت فر ما ئی کا روزہ افطار کر نے کری غددی گروہ کو عکیمخصوص اصحاب کے ا

کے فضائل ری اور ان کے لئے غدیجی بھیدی تحفے تحا ئف اور عںیاور ان کے گھروں م ۔ای فر ماانی مفصل خطبہ بںیکے سلسلہ م

ںی حکو مت کے دور میور فا طم اںی اور عراق مرانی اںی کے زمانہ مہیآل بو اور ان ںی رھی جا تی منائںی محفلی کری مفصل طور پر غدںی ممنیشام ، مصر اور

ھما رے دور تک کری دور سے لیصفو٢ ۔ی تھی جا تی دتیمحفلوں کو خا ص اھم ،عراق ،لبنان رانی اور اںی ھیت جا ی زور و شور سے منائی بڑے ھںی محفلی کریغد

جا تا ھے ۔ای کاجشن منا ری پر غدمانہی پعی بڑے وسںیہند و ستان م، پاکستان اور متعدد بر سوں سے علما ء و بزرگان ،اور بلند عھدوں پر فائز افراد اور مختلف

اور اس ںی ھجتےی بھغامی پی دو سرے کو مبار کباد کی کے دن اریطبقوں کے لوگ غد چھو کریے بڑے شھروں سے ل بڑںی محفلی کری ۔غدںی کرتے ھری عزت و توقی بڑیک

جھاں جھاں ںی مای دنی تک پورھاںی ںی ھی برپا ھو تی بھںی مںٹے سے چھوٹے گا و دو سرے کی نہ ھوں اوںی کںی کم تعداد می ھی چا ھے وہ کتنںی آباد ھعہی شیبھ

۔ںی کے دن محفل کر تے ھری اور غدںیکے پاس جا تے ھ می عظکی اںی سبت سے لندن م منای کی صدںی چودھوی کری غدںیا ھ م۴ا٠

طبع ی رپورٹ بھی اور اس کی دن تک جاری کئاجوی گای منعقدکناریمیالشان س

۔٢٢،٢٢٢،ا٢٠٨صفحہ ٣/ا۵ عوالم جلد 1 ۔جئےی رجوع کںیم “نیی عھد الفاطمی فری الغددیع” کتاب 2

Page 214: Israr e Ghadir

٢١۴

سطح پر ی االقوامنی بی عظمت کی کری مرتبہ پھر غدکی ھے اس کے بعد ایھوچک ۔ ینما ئش ھو ئ

کو سورج ری اور غدںی منا رھے ھری سالہ کا جشن غدارہیاب ھم چودہ سو گ یابی کامی کری اور غدںی اس پر فخر کرتے ھںھمی رھے ھکھیشن و منور د طرح رویک گے ۔ںیکھی کو دیوسی مای کفہی گے اور سقںی منا ئی خو شیک

عالوہ دوںکےی اورقصروںی تقرںی کے سلسلہ مری غدںی محفلوں می کریغد حفا ظت اور اسے حفظ کر نے والوں کو یکے خطبہ ک) ص( اکرم غمبری پںی مریغد

کو ملتے کھنےیے تحا ئف عطا کرنا برسوں سے رائج ھے اور اس کے مثبت آثار دتحف ۔ ںیھ

:ںی کر تے ھشکشی پہی ھم ںیآخر م خطبہ ”ںی محفلوں اور پروگراموں می سے متعلق ھو نے والریھر سال غد

غمبری ئے تا کہ اس طرح ھم پاجای کانی مفصل طور پر برکوی غداور واقعہ “ریغد اور ںی کر سکلی تعمی ھو ئے حکم کںدئےیکے اس کے ابالغ کے بارے م )ص(اسالم

السالم ہی علنی المو منری،حضرت ام) ص( اکرمغمبری پی کہی الھ مطلقہتیصاحبان وال عھد و دی السالم سے تجدھمی علنی اور ائمہ معصو مھای زھرا سالم اهللا عل،فا طمہ

۔ںی کر سکمانیپ

بع منارکےی غد وا قعہ

١

عہی شکتب ۔۴٧٢ا،۶۶ صفحہ ۴۔جلد ۶٠،ا٣،۴٧۶،۵٨۴ صفحہ اا٣ا۔اثبات الھداة جلد ۔۶۶،٨۴ج اصفحہ :۔اال حتجاج٢ ج ٣۶٨ ،٢٢۵ صفحہ ۶ ج ٣٢٠صفحہ ٣ ج ۵٠ ۔ا۴ا۵ صفحہ ٢ج :۔ احقاق الحق ٣

۔٧٩ ۔٧٧ صفحہ ٣٠ا،ج ٢ ۔ا٩۴صفحہ ٢ ج ا٢٩٢ ۔٢٨٩ا صفحہ ۴ ج ٩٣ا ،صفحہ ا ۔٢ ۔٧۴صفحہ :۔اال ختصاص۴ ۔٣٩صفحہ ): الفوارس یاب(نی۔ اال ربع۵ ۔٣٩ح ):نیمنتجب الد (نی۔االربع۶ ۔٢٨۴ا،٠٧ا ،٠۶ا ، ٢صفحہ ):صدوق (ی۔اال مال٧ ا۔٧۴ا ،۵٩ صفحہ ٢،ج ٢۵٣،٢٧٨ ،٢۴٣ج ا صفحہ ):یطوس (ی۔اال مال٨ ۔۶٧٣ ،۴۶۶ ،۴۵٩ ۔۴۴۴،۴۵٣صفحہ :۔ اقبال اال عمال ٩ ۔ںی تمام جلدگری،اورد٧٣ج ا۔بحار اال نوار ۔٠ ا۔۴۵ صفحہ ٢،ج ٧ج اصفحہ اا: القرآن ری تفسیاا۔البرھان ف ا۔۶۶ا،۵٠ا،۴٨ا،٠٣ ،۵صفحہ ا: وآلہہی اهللا علی صلیا۔بشارة المصطف٢ ۔٨ا٢، ۶٢٣،٧٣٣، ۴٧٣ صفحہ ٢ا ج ۶٠ج ا صفحہ : الظاھرةاتی اال لیا۔تاو٣ اا۔٣ج اصفحہ :انیا۔البت۴

Page 215: Israr e Ghadir

٢١۵

اا۔٩صفحہ ااا۔: السالم ہی علیسکر االمام العریا۔تفس۵ ٣٣۴۔٢٩٣،٣٣٢ ،٢٩٢ج ا صفحہ :یاشی العریا۔تفس۶ ۔٢٧٧،۴٧۴،۵٣٨ا،۵٠صفحہ :ی القمریا۔تفس٧ ا۔٨٩ا،٣۶،٨٧صفحہ : فرات ریا۔تفس٨ ا۔٢٠صفحہ :ہیا۔التنز٩ ۔٣٠۵ صفحہ ۴اج ۴٣صفحہ ٣ج : اال حکام بی۔تہذ٢٠ صفحہ اا۔:۔جامع اال خبار ٢ا ۔٧٠صفحہ :ةیلواق۔الجنةا٢٢ ۔٢٢٧صفحہ :ةی۔الجواھر السن٢٣ ۔٢،٢۶۴،۴۶۶،۵۵٠ا۶۵،٩صفحہ : ۔الخصال ٢۴ ۔۶۶صفحہ :ی۔رجال الکش٢۵ ا۔٢۴ا ،٠٩صفحہ :نی ۔روضةالواعظ٢۶ ۔٣٢۵۔٢۵٨ صفحہ ٢ج :ی۔الشاف٢٧ ا۔٧٢صفحہ : السالم ہی الرضا علفةی۔صح٢٨ ا۔٧٩،٢٣ صفحہ ٢ ج می۔الصراط المستق٢٩ ا۔۵ا،ا٢صفحہ ا:ئف ۔الطرا٣٠ ا۔٠ج ا ۔:۔عبقات اال نوار ٣ا ۔۴۴٨ا ،٠٣ ۔٩٠صفحہ ):قیابن البطر(۔العمدة ٣٢ ا۔۴٣صفحہ :۔علل الشرائع ٣٣ ۔٣/ا۵ج :۔عوالم العلوم ٣۴ ۔۴٧/ ۔صفحہ ٢ج : السالم ہی اخبار الرضا علونی۔ع٣۵ ۔٣٩٢ ۔٣۵٢۔٣٣۵۔٣٣۴ ۔٢٣۵/ ج ا صفحہ : المر ام ةی ۔غا ٣۶ ج ا ۔اا۔ :ریالغد ۔٣٧ ۔۴۶/ صفحہ :ی ۔فرحة الغر٣٨ ۔٣٨٣ ۔٣۶ا/ ۔فضائل الخمسة ۔ج ا صفحہ ٣٩ ۔٢٩ ۔٢٧۔ ٧/ ۔قرب اال سنا د ۔صفحہ ۴٠ ۔۵۶۶ا ۔۴٨/ ۔صفحہ ۴ ۔ج ۴٢٢ ۔٢٩۴/ ۔ ج ا صفحہ ی ۔الکاف۴ا ۔٢٠ ۶ا۔ ٩ا ۔٨۵ ۔۴٧/ ۔صفحہ می ۔کتاب سل۴٢ ۔۴٧/ صفحہ ٣ ۔ج ٢٢٢ ۔٢ا٣/ صفحہ ٢ ۔ج٣٢٣۔ ٣ا٨ ۔کشف الغمة ۔ج ا صفحہ ۴٣ جلد ۔کی۔ کشف المھم ۔مکمل ا۴۴ اا ۔٣ ۔۴۶ ۔٣۴/ ۔صفحہ نیقی ۔کشف ال۴۵ ا ۔ ٧۴ا ۔۵٩/ صفحہ ٢ ۔ج نی ۔کمال الد۴۶ ا ۔٩٠/ ۔کنز الفو ائد ۔صفحہ ۴٧ ۔٣۵٢/ اصفحہ٠ ۔ج انی ۔مجمع الب۴٨ ۔ااا۔۴۵/ ۔المحتضر ۔صفحہ ۴٩ ۔٣ا ۔ا٠/ عا جز ۔صفحہ المنةی ۔مد۵٠ ا ۔٩٠/ ۔صفحہ ری ۔المزار الکب۵ا ا ۔٢٠/ صفحہ٧ ۔ج ٢٧٧/ صفحہ۶ ۔ج ٢۵٠/ صفحہ٣ ۔مستدر ک الو سائل ۔ج ۵٢ ۔ ٢٢٩/ ۔مصباح الزائر ۔صفحہ ۵٣ ۔۵٢۶ ۔۵٢۵ ۔۵٢ ۔ا۵ا٣ ۔٢٧/ ۔مصباح المتھجد ۔صفحہ۵۴ ۔۶۶/ اال خبار ۔صفحہی ۔معان۵۵

Page 216: Israr e Ghadir

٢١۶

۔ ٣ ۔ج ٢٣۶ ۔٢٢٨ ۔٢٢٧۔ ٢٢۶۔٢٢۴/ صفحہ ٢۔ج )شھر آشوب ابن ( ۔المنا قب ۔۵۶ ۔۴٣ ۔۴٢ ۔٣٨/صفحہ ۔۵۵٩ ۔٩٠/ ۔صفحہ ٢ ۔ج ةی ہ الفقحضری ۔من ال ۵٧ ا ۔ ٩۴/۔ج ا ۔صفحہ)ابن فھد ( ۔المھذب ۔۵٨ ۔٣٢۴ ۔٣٢٣/ ۔صفحہ ٧ ۔ج ۵۴٨/ صفحہ٣ ۔ج عةی ۔وسائل الش۵٩

٢

اھل سنت کتب ۔٢٢٧/ ۔صفحہ٢ ۔ج ٢٣۵ا ۔٠٧/۔ج ا ۔صفحہ ۔اخبار اصفھان ۶٠ ا ۔ ٠ ٢/ ۔اخبار الد ول وآثار اال ول ۔صفحہ۶ا ا ۔ ٢/ ۔صفحہ ی الھرونی ۔ اربع۶٢ ۔ ۵٨ ۔ا٣٨٩ ۔٣٣٩ ۔٣٣٨ ۔٢٠ ٣ ۔۶٧ ۔۵٨ ۔۵۶ ۔٣۶/ ۔ار جح المطالب ۔صفحہ۶٣

۔ ۶٨ ۔ا۵۴۵ ۔ ۴٢٠/ ۔اال ر شاد صفحہ ۶۴ ۔ا ٣۵ ۔ اسباب النزول صفحہ ۶۵ ۔ ۴۶٠ صفحہ ٢ ج عابی۔ اال ست۶۶ ٩٣ ، ٩٢ صفحہ ٣ ،ج ٢٣٣ صفحہ ٢ ،ج ٣۶٧ ،٣٠٨ ۔اسد الغا بة ج ا صفحہ ۶٧

۔٢٠٨ ، ٢٠۵ ، ۶ صفحہ ۵ ، ج ٢٨ صفحہ ۴ ، ج ٣٢ ، ا٣٠٧ ، ٢٧۴، ا ۔٧٨ا ،٧۴ صفحہ نی ۔اسعاف الراغب۶٨ ۔٢٢ ،ا۴ المطالب صفحہ ی ۔اسن۶٩ ۔۶٧۶ ،۶۶۵ ۔٨٩ صفحہ ۴کا ة ج شرح المشی ۔اشعة اللمعات ف٧٠ ص ٣،جلد ٢۵٧،٣٨٢،۴٠٨،۵٠٩ صفحہ ٢،جلد ٣٧٢،۵۵٠صفحہ١ ۔االصا بة ۔ج ٧ا

۔٨٠ صفحہ ۴،جلد۵١٢ ۔١٨٢)یھقیب(۔االعتقاد٧٢

۔٣٠٧ص٨ج:ی۔االغان٧٣ ۔١٠٩ص١ج:اسہی۔االمامةوالس٧۴ ۔١٧۴،١٧٨ص١ج:ی الشجری۔امال٧۵ ۔١۵۶ص١ج:۔انساب االشراف٧۶ ۔٢٧۴ص٣ج:ونی۔انسان الع٧٧ ۔٢۵١ص:ةی۔االنوارالمحمد٧٨ ۔۵٠٣ص٢ج:۔بدائع ا لمنن٧٩ ص٧،ج٢٠٨،٢٠٩،٢١١،٢١٢،٢١٣،٢١٠،٢٢٧،٢٢٨ص۵ج:ةیةوالنھای۔البدا ٨٠ ۔٣۴٧،٣۴٨،٣۴٩،٣۴۶،٣٣٨،٣۴۴ ۔٢١۴ص١ج:ةیقةالمحمدی۔البر٨١ ۔٧٢ص:۔بالغات النساء ٨٢ ۔٢١٣ص١ج:ی۔بلوغ االمان٨٣ ۔٣۶ص٢ج:فی والتعرانی۔الب٨۴ ۔٢٩۶ص٣ج:التاج الجامع۔٨۵ ۔١٩۶،١٩٧صفحہ ٢ج: االسالمخی۔تار٨۶

Page 217: Israr e Ghadir

٢١٧

۔١١٠صفحہ٣ج: المستدرکصی۔تلخ٨٧ ۔٢٣۶ صفحہ١۴ ج٣۴٣ صفحہ١٢،ج ٣٧٧صفحہ٧،ج٢٩٠صفحہ٨ج: بغداد خی۔تار٨٨ ۔١١۴،١۵٨،١٧٩ص: الخلفاء خی۔تار٨٩ ۔١٩٠ص٢ج :سی الخمخی۔تار٩٠ ۔٣٢١ص۵،ج ۵،٨۵،٣۴۵ص٢،ج٣٧٠ص١ج: دمشقخی۔تار٩١ ۔١٩۴نمبر٢قسم ٢،ج٣٧۵ص١ج :ری الکبخیتار۔ال٩٢ ۔١٣۵،٢٩٢صفحہ :شیزالجی۔تجھ٩٣ ۔١٠صفحہ :ةی۔التحفة العل٩۴ ۔١٠ص١ج:۔تذکرةالحفاظ٩۵ ۔٣٠،٣٣ص:۔تذکرةالخواص ٩۶ ۔٣١،٣٢،٣٠٧،٣١٩،٣۶٧ص: االحباب حی۔تفر٩٧ ۔٧٨،١٠۴،١٨١،٣٢۵ص :ی الثعلبری۔تفس٩٨ ۔۴٢٨ص٣ج :ی الطبرری۔تفس٩٩ ۔۶٣۶ص٣ج:یر الراز فخری۔تفس١٠٠ ۔١٧١ص):یباقالن (دیالتمھ١٠١ ۔٢٢١ص: واالشراف ہی۔التنب١٠٢ ۔٢٣٧ص):یاشعر (انی والبدی۔التمھ١٠٣ ۔٢٨٣،۴٩٨ص٧،ج۵٧ص٢،ج٣٣٧ص١ج:بی التھذبی۔تھذ١٠۴ ۔٢٣٧ص٣،ج١۴٧ص٢ج:رالوصولیسی۔ت١٠۵ ۔۵١١ص):یثعالب(۔ثمارالقلوب١٠۶ ۔٩٠٠،۵۵٩٨ح :ری۔الجامع الصغ١٠٧ ۔۴٣١ص۴ج:لی والتعد۔الجرح١٠٨ ۔۴۵٨ص: الصحاحنی۔الجمع ب١٠٩ ۔٧٩،١٢٢ص١ج:ی للفتاوی۔الحاو١١٠ ۔١٣١ص: اخبار المالئکی۔الحبائک ف١١١ ۔١٢ص٢،ج١۴۴ص١ج:ری السبی۔حب١١٢ ۔٢٩۴ص۶،ج٢۶،٣۶٣ص۵ج :اءیةاالولی۔حل١١٣ ۔١٩٧ص :امی االی۔حل١١۴ ۔٧۶٩ص٢ج:اةالصحابةی۔ح١١۵ ۔۴،۴٩،۵١ص:۔الخصائص١١۶ ۔٢١،۴٠،٨۶،٨٨،٩٣،٩۴،٩۵،١٠٠،١٠۴،١٢۴ص:یخصائص النسائ۔١١٧ ۔١٨ص):یوطیالس(۔الخصائص ١١٨ ۔٢٢٠):یزیمقر(۔الخطط واالثار١١٩ ۔٢۵٩،٢٩٨ص٢ج:۔الدرالمنثور١٢٠ ۔٢٠ص١ج):یذھب(۔دول االسالم ١٢١ ۔۶٧،۶٨ص:ی۔ذخائر العقب١٢٢ ۔۵٧،٢١٣ص١ج:ثی۔ذخائر الموار١٢٣ ۔٣٧٠ص:۔الرصف ١٢۴ ۔۵۵ص۶ج:یعان۔روح الم١٢۵ ۔١۵٨ص):یزمج(۔روضات الجنات ١٢۶ ۔٩۴،٣۵٧،٣۶۶ص:۔الروض االزھر١٢٧

Page 218: Israr e Ghadir

٢١٨

۔۵٧۶ص:۔روضةاالحباب١٢٨ ۔١۶٩،١٧٠،٢١٧،٢۴۴،٣۴٨ ص٢ج: النضرةاضی۔الر١٢٩ ۔١۶ص):یغزال(نی۔سرالعالم١٣٠ ۔٢٠٩ص:۔سعد الشموس واالقمار١٣١ ۔٩٩ص:دی۔السمط المج١٣٢ ۔۵٩١ص۵ج:ی۔سنن الترمذ١٣٣ ۔۴٣ص١ج:جة۔سنن ابن ما١٣۴ ۔۴۵ صفحہ ۵جلد :ی۔سنن النسا ئ١٣۵ ۔۴۵ صفحہ ١جلد : وآلہ ہی اهللا علی صلی۔سنن المصطف١٣۶ ۔٣۶٩، ٢٨٣ ،٢٧۴صفحہ ٣جلد :ةی الحلبرةی۔الس١٣٧ ۔٣صفحہ ٣جلد ):ینیز (ةی النبورةی۔الس١٣٨ ۔۵۴صفحہ :ةی۔الشذرات الذھب١٣٩ ۔٣۴٠صفحہ ١١جلد : حی۔شرح مشکاة المصاب١۴٠ ۔٢١٩صفحہ ٢جلد :رح المقاصد ۔ش١۴١صفحہ ٢ ،جلد ٣۶٢ ،٣١٧صفحہ ١جلد ):دی الحدیابن ا ب(۔شرح نھج البال غة ١۴٢

۔٢١٧صفحہ ٩جلد :٢٢١صفحہ ۴ ،جلد ٢٠٨ صفحہ ٣ ،جلد ٢٨٨ ۔١١٣ ،۵٨صفحہ )):ینبھا ن( بد ۔الشرف المو١۴٣ ۔۴١صفحہ ٢جلد ):اضی عیقاض((۔الشفاء ١۴۴ ۔١٩٠ ،١۵٨صفحہ ١جلد :لی۔شواھد التنز١۴۵ ۔۶٣٣صفحہ ۵ ،جلد ٢٩٨صفحہ ٢ ،جلد ٣٢صفحہ ١جلد :ی الترمذحی۔صح١۴۶ ۔١٨٧٣صفحہ ۴جلد : مسلم حی۔صح١۴٧ ۔١٢١صفحہ ١جلد :۔صفوة الصفوة ١۴٨ ۔٩٧صفحہ ):لی زیابن د (نی۔الصف١۴٩ ۔١١٧صفحہ :۔صلح اال خوان ١۵٠ ۔٧۴ ،٧٣ ،٢٩ ،٢۶صفحہ :۔الصواعق المحرقة ١۵١ ۔٣٣۵ صفحہ ٣جلد : ابن سعد ۔طبقات١۵٢ ۔١۴۵صفحہ :ةی۔العثمان١۵٣ ۔٣١٧صفحہ ۵جلد :دی۔العقد الفر١۵۴ ۔٢٢۶صفحہ ١جلد :ةی۔العلل المتنا ھ١۵۵ ۔١٩١صفحہ :۔عمدة اال خبار ١۵۶ ۔۶١صفحہ ۶جلد :ی۔فتح البار١۵٧ ۔٢۵١صفحہ ٧ ،جلد ٨٩صفحہ ٣جلد :انی۔فتح الب١۵٨ ۔۵٧صفحہ ٣جلد :ری۔فتح القد١١۵٩ ۔٨٨صفحہ ٣ ،جلد ٢۴٢صفحہ ٢جلد :ری۔الفتح الکب١۶٠ ۔١٢١صفحہ ٣جلد ):ابن اال عثم (۔الفتوح ١۶١ ۔۶٩،٧٢،٧۵،٧۶،٧٧ ،۶٨ ،۶٧ ،۶۵ ،۵۶،۶۴صفحہ ١جلد :نی۔فرائد السمط١۶٢ ۔٢۵،٢٧،٧۴ ،٢۴ ،٢٣صفحہ :۔الفصول المھمة ١۶٣، ۵۶٠،۵۶٣،۵۶٩صفحہ٢،جلد ۵٩،٧٧،١١١ ،۴۵صفحہ ١جلد ):ابن حنبل (۔الفضائل١۶۴

۔٢٧،٣۵صفحہ ٣،جلد ۵٩٩،۵٩٢ ۔۶٨٢ ،۶١٠صفحہ ٢جلد :۔فضائل الصحابة ١۶۵ ۔٢١٧ صفحہ ۶،جلد ۵٧صفحہ ١جلد :ری القدضی۔ف١۶۶

Page 219: Israr e Ghadir

٢١٩

۔١۵ صفحہ ٢جلد :۔القول الفصل ١۶٧ ۔٢۵٩صفحہ :۔قضاء قرطبة ١۶٨ ۔٩۶ ،٩۵صفحہ :ی الشافی۔الکاف١۶٩ ۔۶٢صفحہ :۔کتاب اھل البدر ١٧٠ ۔١۵١ہ صفح :ةی۔الکفا ١٧١ ۔۵٨،۶٢،١۵٣،٢٨۵،٢٨۶ ،١٧ ،١٣صفحہ : الطالب ةی۔کفا١٧٢ ١٢ ،جلد ۶٠صفحہ ٨،جلد ٣٩٧،۴٠۵صفحہ ۶،جلد۴٨صفحہ ١جلد :۔کنز العمال ١٧٣ ،جلد ٢١٠صفحہ ۔٢٠٩ صفحہ ١۵

۔۴١،٩٨صفحہ :۔کنوز الحقائق ١٧۴ ۔٩٨صفحہ :۔کنوز الد قائق ١٧۵ ۔٨٨صفحہ ٢ ،جلد ١۶٠صفحہ ١جلد : واال سماء ی۔الکن١٧۶ ۔٣٩صفحہ ١جلد :ی۔الکوکب الدر١٧٧ ۔۴٢صفحہ ١جلد :زانی۔لسان الم١٧٨ ۔١٠٨،١۶٣ ۔١٠٣صفحہ ٩جلد :۔مجمع الفوائد ١٧٩ ۔٣صفحہ :۔المختار ١٨٠ ۔٣۵٨ صفحہ ١٧جلد : دمشق خی۔مختصر تار١٨١ ۔۵٢،٢٧۶صفحہ ):بةیابن قت (ثی۔مختلف الحد١٨٢ ۔٣۴٩ ،٣۴١ہ صفح١١ ،جلد ٣۴٩صفحہ ١جلد :حی۔مرقاة المفات١٨٣ ۔١١صفحہ ٢جلد :۔مروج الذھب ١٨۴ ۔١١٠،١١٨،٣٧١،۶٣١ ،١٠٩صفحہ ٣جلد :۔مستدرک الحاکم ١٨۵ ٢۴١،٢٨١،٣۶٨،٣٧٠ صفحہ۴،جلد ٨۴،١١٩،١٨٠صفحہ ١جلد :۔مسند ابن حنبل ١٨۶

۔۴٧۶صفحہ ۶،جلد ۴٩۴۔٣۴٧،٣۶۶،٣٧٠،۴١٩صفحہ ۵ جلد ،٣٧٢، ۔١١١صفحہ :ی لسای۔مسند الط١٨٧ ۔٣٠٨صفحہ ٢جلد :ر ۔مشکل اال ثا١٨٨ ۔٢٠٢،٢٧۵صفحہ ٢جلد : السنة حی۔مصاب١٨٩ ۔١۶صفحہ :۔مطالب السئوول ١٩٠ ۔۴۵۶صفحہ :ةی۔المطالب العال١٩١ ۔٣٢٩صفحہ ١جلد :۔معارج النبوة ١٩٢ ۔۵٨صفحہ ):بةیابن قت(۔المعارف ١٩٣ ۔٢٩٩ صفحہ ٢ج ):دبا غ (مانی۔معا لم اال ١٩۴ ۔٣٠١،٣٣٢ہ صفح٢ج : ۔المعتصر من المختصر ١٩۵ ۔٣٨٩ صفحہ٢ج :۔معجم البلدان ١٩۶ ۔۶۴،٧١صفحہ ١ج :ری ۔المعجم اصغ١٩٧ ۔١٩۶ صفحہ ۵،ج ١۴٩،١۵٧،٣٩٠ صفحہ ١ج ):یطبرا ن (ری۔المعجم الکب١٩٨ ۔٣۶٨ صفحہ ٢ج : ۔معجم ما استعجم ١٩٩ ۔۵٨، ۴١صفحہ : ۔مفتاح النجا ٢٠٠ ۔١١صفحہ : مقا صد الطا لب ٢٠١ ۔۴٧صفحہ ):یخوا رزم(السالم ہی علنیمقتل الحس٢٠٢ ۔٣٩صفحہ :مقصد الر ا غب ٢٠٣ ۔۴۶٣ صفحہ ١ج :المنار ٢٠۴

Page 220: Israr e Ghadir

٢٢٠

۔٩٨صفحہ ):یبا قال ن(منا قب اال ئمہ ٢٠۵ ۔٢٩صفحہ ): یابن جو ز(المنا قب ٢٠۶ ۔١۶،١٨،٢٠،٢٢،٢٣،٢۴،٢۵،٢٢۴،٢٢٩صفحہ ):یابن مغا زل(المنا قب ٢٠٧ ۔٢٣،٧٩،٨٠،٩٢،٩۴،٩۵،١١۵،١٢٩،١٣۴صفحہ ):یخوا رز م(المنا قب ٢٠٨ ۔١٠۶،١٠٧،١٢٢صفحہ ): یعبدا للھشا فع(المنا قب ٢٠٩ ۔١۵صفحہ : المنا قب العشرة٢١٠ ۔٧٣صفحہ : منال الطا لب ٢١١ ۔٣٠،٣٢،۵١ صفحہ ۵ج :منتخب کنز العما ل ٢١٢ ۔۶١١ صفحہ ٢ج : المو ا قف ٢١٣ ۔١٠ صفحہ ۵ج : ةیالموا ھب اللد ن٢١۴ ۔۵٠حہ صف : یمو دة القر ب٢١۵ ۔٢١۴ صفحہ ١ج : دا ود یب شرح سنن ایالمو رود ف٢١۶ ۔٩١ صفحہ ١ج : قی ھا م الجمع والتفرومو ضح ا٢١٧ ۔٢٠صفحہ :برارنز ل اال٢١٨ ۔٣٩صفحہ : نینز ھة النا ظر٢١٩ ۔١٠٩،١١٢ ،٧٩صفحہ :نینظم درر السمط٢٢٠ ۔٣۴۶صفحہ ۴ج ) : ری ثاابن ال (ةیالنھا ٢٢١ ۔١٩٩صفحہ :قول العةینھا ٢٢٢ ۔١٧٣ صفحہ ٢ج : وفا ء الو فا ء ٢٢٣ ۔١١٧صفحہ : المآل لةیوس٢٢۴ ۔ ٢٢٣صفحہ٢،ج۶٠صفحہ١ج):ابن خلکان(اتیالوف٢٢۵ ١٨٧۔١٢٠،١٢٩،١٣۴،١۵۴،١۵۵،١٧٩ ،۵۵،٨١ ۔۵٣ ،۴٠۔٢٩ صفحہ دة الموعینابی۔٢٢۶

۔٢٨۴،٢٣۴،٢٠۶

فھرست

٢.......................................................................................................ریغد ٢.................................لتی فضی سب سے بڑیک) ع(ن یر المو منیحضر ت ام

٢......................................................................................................اھداء ٢...................... سندیر کیث غدیھا نے حدیحضرت فاطمہ معصومہ سالم اهللا عل

٣...................................................................................................مقد مہ ٣................................................................دہیزہ عقیر ھمارا پاک و پا کیغد

۴.....................................................................................ریاے صاحب غد ۴............................................................. وجہیر کرنے کیاس کتاب کو تحر

۵.......................................................................کتاب کے اغراض و مقاصد ۶..........................................................................کتاب کے منابع و مصادر

٨...........................................................................................................١ ٨............................................................................مہیش خیر کاپی غدواقعہ

٨...........................................................................................................١ ٨...........................لی تشکی معا شرے کیں اسالمیھجرت کے پھلے عشرہ م

Page 221: Israr e Ghadir

٢٢١

٨............................... رسالتیک)ص(غمبر اکرم یں پیغ می تبلین اسالم کید ٩....................................................................ھجر ت سے پھلے مسلمان

٩........................................................................ھجرت کے بعد مسلمان ٩......................................................................کہ کے بعد مسلمان فتح م

١٠................................................... معاشرہ یحجةالوداع کے سال اسالم ١٠..............................................................نیں منا فقیمسلم معا شرے م

١١.....................................................ادی بنی کی ناکامیر ،سازشوں کیغد ١٢........................................................ر عرصہ دراز کےلئے اتمام حجتیغد

١٣.........................................................................................................٢ ١٣.............................................................ت کے پھلوی اھمیر کی غدخطبہ ١۴.....................................کے بلند و باال مقاصد)ص(ں آنحضرت یر می غدخطبہ

١.........................................................................................................٢۵ ١۵............................................................. رسوماتین روز کیر خم کے تیغد١.........................................................................................................١۵

١۵....................................................................خطبہ سے پھلے کے پروگرام ١۵........................................................................تی اھمیحجة الوداع ک

١۶................................................................................سفر حج کا اعالن ١۶.........................................................نہ سے مکہ تک سفر کا راستہیمد

من سے مکہ کا سفریمن اور ینہ سے یہ السالم کا مدین علیر المو منیحضرت ام...........................................................................................................١٧

١٨........................................................................ر سے پھلے خطبےیغد ١٨..................................................ںدوسرا خطبہیف می مسجد خی کیمن ١٩......................راث کا حوالہ کرنای میھم السالم کیاء علیر سے پھلے انبیغد

١٩........................................................................) ع(نیر المو منیملقب ا ١٩............................................... اعالنیں حاضرھونے کےلئے قانونیرمیغد

٢١.........................................................................................................٢ ٢١.........................................................اتیت اور اس کے جزئیفی کیخطبہ ک ٢١...................................................................ں لوگوں کا اجتماع یر میغد

٢١..........................................................یاری تی جگہ کیخطبہ اور منبر ک ٢٢...............................ہ السالم منبر پر ین علیر المومنیاور ام) ص(غمبراکرمیپ ٢٢...................................................................کاخطبہ)ص(غمبر اسالم یپ

٢۴......................................................................... اقدامیملمنبر پر دو ع ٢۵............................................................عتیعہ بی۔دلوں اور زبانوں کے ذر٢٢.........................................................................................................٣۶

٢۶........................................................................ کے مراسمخطبہ کے بعد ٢۶.........................................................................................یمبارکباد

٢۶..................................................................................عتیسےب لوگوں ٢٧...............................................................................عت ی بیعورتوں ک ٢٧..............................................................................“سحاب ” عما مہ

٢٨........................................................................ر کے موقع پر اشعاریغد ٢٩........................................................... ھر ھو نا ل کا ظایں جبرئیر میغد

Page 222: Israr e Ghadir

٢٢٢

٣٠........................................................................ید الھیر،تائیمعجزئہ غد ٣٠........................نیگر فرامیکے د) ص(غمبر اسالمیں پین دن کے پروگرام میت

٣١............................................................................. خبریاپنے انتقال ک ٣١................................................................رسالت کے پہنچا نے پر اقرا ر ٣١...................انیت کا بی والیہ السالم کی علیدوسرے انداز سے حضرت عل

٣٢................................................................ت کا سوالیامت کے دن والیق ٣٣....................................................................ر کے پروگرام کا اختتامیغد

٣.........................................................................................................٣۴ ٣۴....................................................................نین و منافقیاطیں شیر میغد٣.........................................................................................................١۵ ٣۵.....................................................................نیاطیرشس اویں ابلیر میغد

٣۵...................................................................ادی فریطان کیں شیر میغد ٣۵.....................................................طان کے ساتھ وعدےین کے شیمنافق

٣۶..........................طان خوشیمسلمانوں کے مرتد اور کافر ھو جانے سے ش ٣۶...................... کو ششیطان کی شیں ملوث کر نے کیعو ں کو گنا ہ میش ٣٧....................................یں خو شیفہ میزن اور سقطان کا حیں شیر میغد

٣٨.........................................................................................................٢ ٣٨...................................................................................نیں منافقیر میغد ٣٨........................................................ںی سازشیا فقوں کں منیر می۔غد١

٣٨...................................................................................... سازشیپھل ٣٩............................................ سازشیکو قتل کر نے ک) ص(غمبر اسالمیپ ٣٩........................................... سازش ناکامیکے قتل ک)ص(غمبر اسالم یپ

۴٠.................................................................... سازشیں دوسرینہ میمد ۴١...................................................................................اسامہ کا لشکر

۴١...................................................................ت کا محافظیر کا نور والیغد ۴١..................................................................ن کے اقوالیں منافقیر میغد

۴٢............................................ گفتگوکے چندنمونےیخطبہ کے دوران ان ک ۴٢................................................ گفتگو کے چند نمونےیخطبے کے بعد ک

٣.........................................................................................................۴٢ ۴٢.....................................لعمل کے واضح نمونےن کے عکس ایںمنافقیر میغد۴.........................................................................................................۴٣

۴٣...............................................................................ر کا خالصہیخطبہ غد١.........................................................................................................۴۴

۴۴..................................................................ر کے چند اھم نکاتیخطبہ غد٢.........................................................................................................۴۴

۴۴..............................................می تقسی موضوعیر کے مطالب کیخطبہ غد ۴۵.............................................................................................دی۔توح١ ۴۵................................................................. نبوتیک)ص(غمبر اکرم ی۔پ٢ ۴۵...........................................تی والیالم کہ السی طالب علی بن ابی۔عل٣ ۴۶...........................................ھم السالم کا تذکرہین علی۔ بارہ ائمہ معصوم۴ ۴٧......................................................ھم السالم کے فضائلیت علی۔اھل ب۵

Page 223: Israr e Ghadir

٢٢٣

۴٧.................................................ہ السالم کے فضائلین علیر المو منی۔ام۶ ۴٨...........................................................کے القاب“) ع(ن یر المو منیام”۔٧ ۴٨...........................................................سالم کا علمھم الیت علی۔اھل ب٨ ۴٨............................................................................. عجی۔حضرت مھد٩

۴٨....................................عہیھم السالم کے دوستدار اور شیت علی۔اھل ب١٠ ۴٩...................................................ھم السالم کے دشمنیت علی۔اھل ب١١ ۴٩.................................................................شوای۔گمرا ہ کر نے والے پ١٢ ۵٠.................................................................................. ۔اتمام حجت١٣ ۵٠............................................................................................عتی۔ب١۴ ۵١.............................................................................................۔قرآن١۵ ۵١..................................................................................ر قرآنی ۔تفس١۶ ۵١................................................................................۔حالل اور حرام١٧ ۵١..................................................................................۔نماز اور زکات١٨ ۵٢..................................................................................۔حج اور عمرہ١٩ ۵٢......................................................... عن المنکری۔امر بالمعروف و نھ٢٠ ۵٢...............................................................................امت اور معادی۔ق٢١

۵.........................................................................................................۵٣ ۵٣.................................قیں تحقی سند اور متن کے سلسلہ میر کیث غدیحد١.........................................................................................................۵٣

۵٣.............................................................................. سندیر کیث غدیحد ۵٣...................................................تی روایرکیث غدیں حدیحساس دور م

۵۴........................ شناختیں کتابوں کی سند کے سلسلہ میر کیث غدیحد ۵۵......................................................رکے مکمل متن کے مدارکیخطبہ غد

۵۶...................ت کر نے والے اسناد و رجالی روایر کے متن کامل کی غدخطبہ٢.........................................................................................................۵۶

۵۶..................................................................................ر کا متنیث غدیحد ۵٧............................................. کے متعلق بحثیکے معن“ یمو ل ”کلمہ ۵٨............................................................ں بحث کا منشای می مولکلمہ ۵٨....................................................................................ی تجلیپھل

۵٩.................................................................................ی تجلیدوسر ۵٩.................................................................................ی تجلیسریت

۵٩..................................................................................ی تجلیچوتھ ۵٩.................................................................................یں تجلیپانچو ۶٠...................................................................................ی تجلیچھٹ ۶٠.................................................................................یں تجلیساتو

۶٠.......................................................................................نہیپھال قر ۶٠....................................................................................نہیدوسرا قر

۶٠.....................................................................................نہیسرا قریت ۶١....................................................................................نہیچو تھا قر ۶١...................................................................................نہیپانچواں قر ۶١......................................................................................نہیچھٹا قر

Page 224: Israr e Ghadir

٢٢۴

۶١...................................................................................نہیساتواں قر ۶١....................................................................................نہیآٹھواں قر ۶١.......................................................................................نہینواں قر

۶١...................................................................................نہیدسواں قر ۶٢................................................................................نہیار ھواں قریگ

۶٢...................................................................................نہیبارھواں قر ۶٢..................................................................................نہیں قررھوایتں رکھتے ھویا دوست نھیں اطاعت کرنا جسکو دوست رکھتے ھو یز می۔اس چ١

...........................................................................................................۶٢ ۶٢.................................ت کےلئے نمونہی والیہ السالم کی علی۔حضرت عل٢ ۶٢............................................................................ امامتیعنیت ی۔وال٣ ۶٣...........................................................! سوال ھو سکتا ھے ؟یہ بھی۔۴ ۶٣........................................................................ عال متی۔حزب اهللا ک۵ ۶٣..................ں ھےیار نھیکے امر کے ھوتے ھوئے لوگوں کو اخت) ع (ی ۔عل۶

۶٣..............................ں کتابوں کا تعارفیر کے متن کے سلسلہ میث غدیحد٣.........................................................................................................۶۴

۶۴........................................ا اور منظم کرنایر کے کامل متن کو مھی غدخطبہ ۶۵..........................................................ابلہ کے نتائجر کے مقی غدخطبہ

۶۶..................................ن کا جمع کرنایکے تمام فرام) ص(ر مےں رسولیغد ۶۶...........................:ں ی احتمال پائے جاتے ھیں کئیان موارد کے سلسلہ م

۶۶......................................................... متن کو منظم کرنایخطبہ کے عرب۴.........................................................................................................۶٧

۶٧.........................................................................ر کے ترجمےی غدخطبہ ۶٩................................اجانایں منظم و مرتب کی میر کے خطبہ کو فارسیغد

۶.........................................................................................................۶٩ ۶٩......................................................................... متنیر کا عربیخطبہ غد

۶٩.................... متنیکے خطبہ کا مکمل عرب) ص(غمبر اکر میپ ںیر خم میغد٧٠......................................................................................................١ ٧٠......................................................................................لحمدوالثنائا٧١......................................................................................................٢ ٧١...................................................................... موضوع ھامی فیمرالھا٧٣......................................................................................................٣

٧٣...............تھمیوال ھم السالم وی عشرعلیاالثن بامامةاالئمةیاالعالن الرسم۴......................................................................................................٧۵

٧۵...............ہ وآلہ وسلمی اللہ علی رسول اللہ صلیدیہ السالم بی علیرفع عل۵......................................................................................................٧۶

٧۶................................................لةاالمامةمةنحومسا توجہ االیدعلیکالتا۶......................................................................................................٧٧

٧٧..................................................................نی مقاصدالمنافقیاالشارةال٧٩......................................................................................................٧ ٧٩............................................عدائھموا) ھم السالمیعل( تیھل الباء ایولا

Page 225: Israr e Ghadir

٢٢۵

٨١......................................................................................................٨ ٨١................................................................ عجل اللہ فرجہیاالمام المھد

٨١......................................................................................................٩ ٨١................................................................................عةید المرالبیالتمھ٨١....................................................................................................١٠

٨١........................................................الحالل والحرام ،الواجبات والمحرمات٨٣....................................................................................................١١ ٨٣............................................................................ةیعة بصورة رسمیالب

٨۵.......................................................................ر کااردو ترجمہی غدخطبہ ٨۵............................کے خطبہ کا کامل متن) ص(غمبر اسالمیں پیر خم میغد

٨۵......................................................................................اردو ترجمہ ٨۵............................................................................... حمد و ثنایخدا ک

٨٧......................................................................................................٢ ٨٧.........................................ک اھم مطلب کے لئے خداوند عالم کا فرمانیا٨٩......................................................................................................٣

٨٩...................................... اعالنیت کا قانونی امامت اور والیبارہ اماموں ک۴......................................................................................................٩١ ٩١............ہ السالم کا تعارفین علیرا لمومنیکے ھاتھوں پر ام)ص(غمبر اکرم یپ۵......................................................................................................٩٣

٩٣..............................................نای توجہ پر زور دیمامت پر امت ک امسئلہ ۶......................................................................................................٩۴

٩۴................................................ طرف اشارہیوں کی کار شکنیمنافقوں ک٩......................................................................................................٧۶

٩۶...............................رو کار اور ان کے دشمنیھم السالم کے پیت علیاھل ب٩٨......................................................................................................٨

٩٨.............................................................................. عج۔۔یحضرت مھد٩٩......................................................................................................٩ ٩٩............................................................................... وضاحتیعت کیب

٩٩....................................................................................................١٠ ٩٩...........................................................حالل و حرام ،واجبات اور محرمات

١٠١.....................................................................................................١١ ١٠١.........................................................................نایعت لی طور پر بیقانون١٠٣....................................................................................................٨

١٠٣............................................ر کے اغراض و مقاصد کا جائزہی غدخطبہ ١٠٣..................................................ی جمع بندیطالب کر کے می غدخطبہ

١٠٣............................................................ں گفتگو کا محوریر می غدخطبہ ١٠۴............... تعدادیان ھونے والے مو ضوعات اور کلمات کیں بیر میغدخطبہ

١٠.......................................................................................................١۵ ١٠۵................................“ مولاہ یمن کنت مولاہ فعل”:ر کا خال صہ ی غدخطبہ

١٠۵........................................حی تشریکے کلمات ک“من کنت مولاہ ”جملہ ١٠۶................................................ق مطلبیکا دق“من کنت مولاہ ۔۔۔”جملہ

Page 226: Israr e Ghadir

٢٢۶

١٠۶.........ک اھم باتیں ایان کرنے میمبارک کو بکے اسم “ہ السالم ی علیعل” ١٠۶..................................................ں اھم باتیکے بارے م “یمول ”کلمہ ١٠٧...................................................................... کا انتخابین مو لیبہتر

١٠٨..........................................جہ اخذ کرنایسے نت“من کنت مولاہ ۔۔۔”جملہ ١٠٨.......................................................................................................٢ ١٠٨.................................... ستونی کے اعتقادریں غدیکے سلسلہ م“ت یوال”

١٠٨...................................................................کا منصب) ص(غمبر اکرمیپ ١٠٩.......................................تی وال یہ السالم کین علیر المو منیحضرت ام

١١٠..................................................ہ السالم کے فضائلین علیر المو منیام ١١١.....لت کا اثباتی مطلق اور ال محدود فضیہ السالم کین علیر المو منی۔ام١ ١١١........................ہ السالم کے بعض فضائل کا تذکرہین علیر المو منی۔ام٢

١١٢.........................................ت و امامتی والیھم السالم کیاطھار علائمہ ١١٣......................................ت و امامتی وال یلسالم کہ ای علیحضرت مھد

١١۴..................................................................۔ان کے فضائل و مناقب١ ١١۴...................................................ں مقام و منصبی۔ان کا معاشرہ م٢ ١١۴..................................................................................امیان کا ق:ھ ١١۵................................................................................ان کا انتقام:و ١١۵............................................................ت کا حب وبغض سے رابطہیوال ١١۶.........................................نیھم السالم کے محبیت علیعہ اور اھل بیش

١١٧......................................................ھم السالم کے دشمنیت علیاھل ب ١١٧........................تی نوعی کیم سے دشمنھم السالیت علیاھل ب: الف ١١٧...........................)ع(ت یںدشمنان اھل بی بارگا ہ میخداوند عالم ک:ب ١١٧............ سزایھم السالم کے دشمنوں کیت علیامت کے دن اھل بیق:ج

١١٨........................................................................گمراہ اماموں کا تعارف١١٨.......................................................................................................٣ ١١٨.............ںیادی بنی اور اعتقادی عملیر کیں، غدیت سے متعلق مسائل میوال

١١٨...............................................................................قرآن سے متعلق ١١٩...................................................................... منزلتیالف ۔قرآن ک

١١٩...........................................................................قرآن کا مطالعہ:ب ١١٩........................................................................ری تفسیقرآن ک: ج ١١٩........................ھم السالم کے ساتھ رابطہیت علیم کااھل بیقرآن کر: د

١١٩...................ںی ضرورتوں کے جواب گو ھی علمیہ السالم بشر کیامام عل ١٢٠.......................................متیت اور قدر و قیفی کیان کے علم ک: الف ١٢٠.........................................................جہیان کے وسعت علم کا نت:ب

١٢٠............................................نی قوانیں کلیحالل و حرام کے سلسلہ م ١٢١........................................اتیں کلیغ کے سلسلہ میامر بالمعروف اور تبل

١٢١..............................................ںیں اھم باتینماز اور زکات کے سلسلہ م ١٢٢................................................یں رہنما ئیحج اور عمرہ کے سلسلہ م

۴.......................................................................................................١٢٢ ١٢٢......................................................................ق جا ئزہیر کا دقیعت غدیب

١٢٣................................................................ مو ضوعیر کا اصلیعت غدیب

Page 227: Israr e Ghadir

٢٢٧

١٢٣..........................................................................ر کا مطلبیعت غدیب ١٢٣..........................................یمت اور پشت پناھی قدر و قیر کیعت غدیب ١٢۴...........................................................ر کے ضامن اور شاھدیعت غدیب ١٢۴........................................................................تیفی کیر کیعت غدیب

١٢۵................................................................عتیعہ بیھاتھ کے ذر:الف ١٢۵............................................................................جہیر کا نتیعت غدیب١٢.......................................................................................................٩۶ ١٢۶...............................................................................رید اور جشن غدیع ١٢۶..........................................ی زبانیھم السالم کیاء و ائمہ علیر انبید غدیع

١٢۶.......................................................ہ السالمین علیر المو منیحضرت ام ١٢٧...................................................ہ السالمیحضرت امام جعفر صادق عل

١٢٧...............................................................ہ السالمیحضرت امام رضا عل١٢٨.......................................................................................................٢

١٢٨......................................................................ریں جشن غدیآسمانوں م ١٢٨......................................................................ر ،عھد معھود کا دنیغد ١٢٨..................................ش کر نے کا دن ھےیت پیر آسمان والوں پر والیغد

١٢٨.....................................................................ں مال ئکہیر میجشن غد ١٢٨................................................ کائنات کا نچھاور یر شہزادیجشن غد

١٢٩.......................................................................................................٣ ١٢٩..................................................ونار کے دن متعدد واقعات کا رو نما ھیغد

١٢٩......................................امیخ کے حساس ای تاریھم السالم کیاء علیانب ١٣٠..ش کرنایت کا تمام مخلوقات کے سامنے پی والیھم السالم کیت علیاھل ب

١٣١...............................................................................ب اتفاقیک عجیا۴.......................................................................................................١٣١ ١٣١....................................................................ں؟یر کس طرح منائید غدیع

١٣١....................................................ادیخ اوربنی تاریر کید اور جشن غدیع ١٣١......................................ت کرنای رعای شان و شوکت کیر کیجشن غد

١٣٢..........ھم السالم کے احکامیں ائمہ علیر کے سلسلہ مید اور جشن غدیع ١٣٢............................................................... اموریں اجتماعیر مید غدیع

١٣٢...................................................... کا اظھاری خو شی اور زبانیقلب ١٣٢.....................................................................................نایمبارکباد د

١٣٣................................................................... طورپر جشن منانایعموم ١٣۴...................................................................................ا لباس پہنناین

١٣۴.........................................................................................نایہ دیھد ١٣۴..........................................................................دار کرناین کا دیمو من

١٣۴......................دا کرنای پیں بہتریے حاالت موں کیال اور اپنے بھا ئیاھل وع ١٣۴............................................................................یعقد اخوت و برادر

١٣۵................................................................... اموریں عبادیر مید غدیع ١٣۵....................................................................صلوات ،لعنت اور برائت

١٣۶........................................................................یشکر اور حمد الھ ١٣۶.............................................ہ السالمین علیرالمو منیارت حضرت امیز

Page 228: Israr e Ghadir

٢٢٨

١٣٧.............................................................یدارینماز ،عبادت اور شب ب ١٣٧.....................................................................................روزہ رکھنا

١٣٧.............................................)د ی تجدیعت کیمان اور بیعھد و پ(دعا ١٣٩.....................................................................................................١٠ ١٣٩..................................................................... کتابیامت تک کھلیرقیغد١٣٩.......................................................................................................١

١٣٩....................عہ اتمام حجتیر کے ذری غدیھم السالم کین علیخدا و معصوم ١۴٠....................................عہ حجت تمام کرنایر کے ذری۔خداوند عالم کا غد١ ١۴١.............................عہ اتمام حجت کرنایر کے ذریکا غد)ص(غمبر اکرم ی۔پ٢ ١۴٢..................عہ حجت تمام کرنایرکے ذریہ السالم کاغدین علیر المو منی۔ام٣ھا کااتمام حجت کرنایں حضرت فاطمہ زھرا سالم اهللا علیر کے سلسلہ می۔غد۴

.........................................................................................................١۴٨ ١۴٩........ہ السالم کا اتمام حجت کرنایں امام حسن علیر کے سلسلہ می۔ غد۵ ١۵٠.......ہ السالم کا اتمام حجت کرناین علیں امام حسیر کے سلسلہ می۔غد۶ ١۵٠.ہ السالم کااتمام حجت کرناین علین العا بدیں امام زیر کے سلسلہ می۔غد٧ ١۵٠........................ہ السالم کا احتجاجیں امام باقر علیر کے سلسلہ می۔غد٨ ١۵١.ہ السالم کا اتمام حجت کرنایں امام جعفر صادق علیر کے سلسلہ می۔غد٩

١۵٣.........ہ السالم کااتمام حجت کرنایں امام کاظم علیر کے سلسلہ می۔غد١٠ ١۵۴...........ہ السالم کا اتمام حجت کرنایں امام رضا علیر کے سلسلہ می۔غد١١ ١۵۴..ہ السالم کا اتمام حجت کرنای علی نقیں امام علیر کے سلسلہ می۔غد١٢ہ السالم کا اتمام حجت کرنای علیں امام حسن عسکریر کے سلسلہ می۔غد١٣

.........................................................................................................١۵۵ ١.......................................................................................................٢۵۵

١۵۵...................ہ السالم کے دوستوںین علیر المو منیاور ام)ص(غمبر یاصحاب پ ١۵۵......................................................... کرناعہ اتمام حجتیرکے ذریکا غد ١۵۵............................اسر کا اتمام حجت کرنایعہ جناب عماریر کے ذری۔غد٢ ١۵۵..............................رہ کا اتمام حجت کرنایعہ مالک بن نویر کے ذری۔غد٣ ١۵۶........................کا اتمام حجت کرنا مان یفہ بن یعہ حذیر کے ذری۔غد۴ ١۵۶................................. کا اتمام حجت کرنایعہ بالل حبشیرکے ذری۔غد۵ ١۵٧................................عہ اصبغ بن نباتہ کااتمام حجت کرنایرکے ذری۔ غد۶ ١۵٧.......................ھان کا اتمام حجت کرنایثم بن تیعہ ابو الھیر کے ذری۔غد٧ ١۵٨............................ کا اتمام حجت کرنایوب انصاریعہ ابو ایر کے ذری۔غد٨ ١۵٨................س بن سعد بن عبادہ کا ااتمام حجت کرنایعہ قیر کے ذری۔غد٩

١۵٨.....................کا اتمام حجت کرنا ید خدریعہ ابو سعیذرر کے ی۔غد١٠ ١۵٩.............................. بن کعب کا اتمام حجت کرنایعہ ابیر کے ذری۔غد١١ ١۵٩............... کا اتمام حجت کرنای انصارعہ جابر بن عبد اهللایر کے ذری۔غد١٢ ١۵٩............................د بن صوحان کا اتمام حجت کرنایعہ زیر کے ذری۔غد١٣ ١۶٠...........ام حجت کرناکا اتم ید غفاریفہ بن اسیعہ حذیر کے ذری۔غد١۴ ١۶٠.........................عہ عبد اهللا بن جعفرکا اتمام حجت کرنایر کے ذری۔غد١۵ ١۶٠.................................عہ ابن عباس کا اتمام حجت کرنایر کے ذری۔غد١۶ ١۶١.............................د کا اتمام حجت کرنایعہ اسامہ بن زیر کے ذری۔غد١٧

Page 229: Israr e Ghadir

٢٢٩

١۶١............ کا اتمام حجت کرنایریعہ محمد بن عبد اهللا حمیر کے ذری۔غد١٨ ١۶٢.................. کا اتمام حجت کرنایمون اودیعہ عمرو بن میر کے ذری۔غد١٩ ١۶٢............................... کا اتمام حجت کرنایعہ برد ھمدانیر کے ذری۔غد٢٠ہ السالم کا اتمام حجت کرناین علی بن الحسید بن علیعہ زیر کے ذری۔غد٢١

......................................................................................................١۶٢ ١۶٢عہ اتمام حجت کرنایرکے ذریس اصحاب کا غدیکے چال) ص(غمبر اکرمی۔پ٢٢ ١۶٣....................عہ اتمام حجت کرنایر کے ذریک گروہ کا غدی۔انصا ر کے ا٢٣ں اتمام یرکے سلسلہ میعہ غدیکے چار اصحاب کے ذر) ص(غمبر اکرمی۔پ٢۴ ١۶٣...............................................................................................حجت ١۶٣............ کااتمام حجت کرنایلی لیعہ عبد الر حمن بن ابیر کے ذری۔غد٢۵ ١۶٣........................ن کا اتمام حجت کرنایعہ عمران بن حصیر کے ذری۔غد٢۶ ١۶۴...............................د بن ارقم کا اتمام حجت کرنایعہ زیر کے ذری۔غد٢٧ ١۶۵..............................عہ برا ء بن عازب کااتمام حجت کرنایر کے ذری۔غد٢٨ ١۶۵.......................................ک کااتمام حجت کرنایعہ شریر کے ذری۔غد٢٩ ١۶۵....................................عہ ام سلمہ کااتمام حجت کرنایر کے ذری۔غد٣٠ ١۶۵..............................جت کرناہ کااتمام حی حنفعہ خو لہیر کے ذری۔غد٣١ ١۶۶.............................ہ کااتمام حجت کرنایہ حجونیعہ دارمیر کے ذری۔غد٣٢

١.......................................................................................................٣۶۶ ١۶۶..................................................ں دشمنوں کے اقراریر کے سلسلہ میغد ١۶٧.................................................ں ابو بکر کا اقراریر کے سلسلہ می۔غد٢ ١۶٧...................................................عمر کا اقرار ںیر کے سلسلہ می۔ غد٣ ١۶٧............................................رہ کا اقراریں ابو ھریر کے سلسلہ می۔ غد۴ ١۶٨.............................. وقاص کا اقراریں سعد بن ابیر کے سلسلہ می۔ غد۵ ١۶٨.....................................ں انس بن مالک کا اقراریر کے سلسلہ می۔ غد۶ ١۶٨.........................................ں عمرو عاص کا اقراریر کے سلسلہ می۔ غد٧ ١۶٩....................................... کا اقراریں حسن بصریسلسلہ مر کے ی۔ غد٨ ١۶٩................................ز کا اقراریں عمر بن عبد العزیر کے سلسلہ می۔ غد٩

١۶٩..........................................فہ کا اقراریں ابو حنیر کے سلسلہ می۔ غد١٠ ١۶٩............................................... کا اقراریں طبریر کے سلسلہ می۔ غد١٢

۴.......................................................................................................١٧٠ ١٧٠.....................................................................مقابلفہ کے مد یر سقیغد

١٧٠.............................................................لی تشکیفہ کے لشکر کیسق ١٧٠............................................... مقا ومتیر کیفہ کے با لمقابل غدیسق

١٧١....................................................ںین اور نھر وان میر،جنگ جمل ،صفیغد ١٧١...................................................... چھرےیفائیں سقیر کے مقابلہ میغد ١٧١..........................................ںیب صورتی پرفریفہ کیر کے مد مقابل سقیغد

١٧٢.....................................................................................!!ریمقتل غد ١٧٢..............................................ہ السالمین علی حضرت امام حسیعنیر یغد

١٧٣....................................................................ی زندگیقی حقیر کیغد ١٧٣.....................................................ںینہ میخ کے آئیفہ تا ریر اور سقیغد

۵.......................................................................................................١٧۴

Page 230: Israr e Ghadir

٢٣٠

١٧۴.........................................................تی وا قعیر سے متعلق کتب کیغد ١٧۴...................................ںی کتابیر سے متعلق سب سے پھلیمو ضوع غد

١٧۴....................................................... آثاریر کے قلمیں غدیوں میچودہ صد ١٧۵........................................................................... تعدادیر کیکتب غد

١٧۵....................................................................ںیر سے متعلق کتا بیغد ١٧۶.................................................غی تبلعی وسیر کیعہ غدیکتا بوں کے ذر

۶.......................................................................................................١٧۶ ١٧۶..............................................................................ریات غدیشعرا ور ادب

١٧٨...............................................................................یشعر اور ادب عرب ١٨۶.................................................................................یشعروادب فارس

١٩۶.....................................................................................یزیاحمد عز ١٩۶...................................................................................یلی اردبیحال

١٩٨...............................................................................شعر اور اردو ادب٢٠٣.......................................................................................................٧ ٢٠٣....................................................................................ںیا دی یر کیغد ٢٠٣........................................................................................................ا

٢٠٣........................................................................................ریمسجد غد ٢٠۴........................................................................خی تا ریرکیمسجد غد ٢٠۵...................................ر کا دشمنوں کے ھا تھوں خراب ھو نایمسجد غد

٢٠۵..............................................................ر کا مقام یاسوقت مسجد غد ٢٠۵.............................:ں یر تک پہنچنے کے دو راستے ھی غدیاس وقت واد ٢٠۵.......................................................................................ا۔راہ جحفہ

٢٠۶.........................................................................................۔راہ رابغ٢٢٠.......................................................................................................٢۶ ٢٠۶...........................ارتی زیہ السالم کین علیر المو منیر کے دن حضرت امیغد

٢٠٧..................................................................:ا ھے یں آیا۔دعائے ندبہ م ٢٠٧..............................................................:ا ھے یں آیلہ می۔دعا ئے عد٢ ٢٠٧..................................................................:ا ھے یں آیر میارت غدی۔ز٣ ٢٠٨..............................:اھےیوں آیں یارت کے دوسرے حصہ می زیر کی۔ غد۴ ٢٠٨.............................................:ا ھے یک اور مقام پر آیر کے ایارت غدی۔ز۵ ٢٠٨..............................................:ا ھے یک اور مقام پر آیرکے ایارت غدی۔ز۶ ٢٠٩.............................................:ا ھے یک اور مقام پر آیں ایر میارت غدی۔ز٧ ٢٠٩.............................................:ا ھے یک اور مقام پر آیں ایر میارت غدی۔ز٨ ٢١٠..............................:ں یں ھم پڑھتے ھیک اور حصہ میر کے ایارت غدی۔ز٩ ٢١٠.................................................................:ا ھے یں آیر میارت غدیا۔ز٠

٢١٠..................................................................:ا ھے یں آیر میارت غدیاا۔ز ٢١١.....................................................:ں یں ھم پڑھتے ھیر میارت غدیا۔ز٢ ٢١١............................................:ں یں پڑھتے ھی دعا میر کیا۔ھم روز غد٣ ٢١١.........................:ں یاور مقام پر پڑھتے ھک یں ایر میا۔ھم دعائے روز غد۴

٢١٢........................:ں یک اور مقام پر پڑھتے ھیں ایر می۔ھم دعائے روز غد١۵ ٢١٢...................................:ے ا ھیک اور مقام پرآیں ای دعا میر کید غدیا۔ع۶

Page 231: Israr e Ghadir

٢٣١

٢١٣.......................................................................................................٣ ٢١٣..................................................................................ںی محفلیرکیغد

٢١۴..................................................:ں یشکش کر تے ھیہ پیں ھم یآخر م ٢١۴............................................................................رکے منابعی غدوا قعہ

٢١.......................................................................................................١۴ ٢١۴..........................................................................................عہیکتب ش

٢١.......................................................................................................٢۶ ٢١۶....................................................................................کتب اھل سنت