104
ی ست ب ی ک وں ن وا ی ح از مد ح ر ا سی ف ت د ی س ا۔ ی ک" ش$ ;pma&ی پ ں می ت م د ی ا/زگ خ ک0 ر ا/پ ک ا ی قر ب ے ن م ی; ٹری ب ر ی? ئ لا; اپ; ڈ ب ی ازڈو و و ک اپ ی ک : اس; وپ ن واپ ن اِ ت س رL ہ ف ر وزق س3 -------- ; اپ وب ک اپ ب1

Document32

Embed Size (px)

Citation preview

Page 1: Document32

بستی کی حیوانوں

از

احمد تفسیر سید

نبرقیاکرآپکیآرگخدمتمیںپیشکیا: اسکتابکواردوویبڈاٹالئبریریٹیم نوٹ

ابواب رست, ہف

ورق سر

1 باب کوباٹ -------- 3

2 باب ریمشاں -------- 18

3 باب قندھار -------- 39

4 باب پشاور --------- 52

Page 2: Document32

6 باب کراچی -------- 85

تیاری -- 93 کی 7 باب سفر

8 باب سفر ------- 105

9 باب دوبئی ------- 115

کوہاٹ

افغانستان زنان اسالمی کوجمیت) ہسکین (Revolutionary Association of the Women of (Afghanistan) " "ک پرتقریر حقوق ک عورتوں ن

" " افغانستان میں نمائندگی کی مینا ن عورتوں خیال روشن کی افغانستان آیا چال ساتھ بھی میں تھا یں ن مصروف میں کیونک تھا بالیا ےل ۔ ہ ہ ۔ ۓ

لے کے انصاف سماجی اور حقوق کےانسانی عورتوں آاج 1977کی جو کی شروع تحریک ایک میں RAWA ی کالتگزاردیے۔ لے کے عورتوں افغانی سال بارہ کے زندگی چھوٹی اپنی کر چھوڑ کو کالج نے مینا

بھی 1987 آج جمیعت لیکن مرگئی مینا کروادیا قتل س لوگوں ک گلبدن میں اٹ کو کو مینا س مدد کی یار حکمت ن روس ۔میں ے ے ہ ے ے ہے۔ کررہی کام لۓ کے بہبود اور فلاح کی عورتوں افغانی اور ہے زندہ

تھا۔ کررہا محسوس جگہ بے کو اپنے میں اور تھیں عورتیں ہی عورتیں دیکھو جدھر شامیانےمیں۔ میں اور پرتھی اسٹیج سکینہ

" " کہا۔ نے کسی ۔ جی پروفسیر

Page 3: Document32

کی۔ نگاہ جانب کی آاواز نے میں

" " ۔ ہے عرض آاداب

۔ تھی مخاطب سے مجھ عورت عمر ہم ایک میری

" “ “ ہوں۔ " ڈاکٹر ایک میں ہوں۔ کرتی کام میں کےاسپتال راوا میں اور ہے ساجدہ نام میرا کہا۔ ہوۓ ہلاتے کو سر نے میں ۔ آاداب

سےگرادیا۔ شرمندگی ہاتھ نےاپنا میں بڑھا۔ آاگےنہ ہاتھ اسکا لیکن بڑھایا۔ کےلۓ ملانے ہاتھ اپنا نے میں

کی - " ی آپ یں یرو میر آپ ، جاتی لگ گل بلک مالتی اتھ س آپ صرف ن تو ملتی ر با س پاکستان کو آپ میں اگر مانیں نا Eرا ہب ۔ ہ ہ ے ے ہ ہ ے ہ ہ ے ہوں۔ رہی کر پریکٹس یہاں بجاۓ کے نیویارک میں کہ ہے وجہ

سال " دو کہ ہوں جانتی لۓ اس کو آاپ میں ہنسی۔ وہ کر دیکھ میں کوحیرت مجھ ' ' , ت ب کر پڑھ کو کتاب اس میں تھی تصویر آپکی پر صفح پچھل ک اس تھی پڑھی بیٹی کی پختون کتاب آپکی ن میں نیویارک ل ہپ ۔ ہ ے ے ۔ ے ے ہ

کی نوں ب اپنی اور گی کروں پریکٹس میں پاکستان میں بعد ک کرن ختم کالج میڈیکل ک تھا کرلیا فیصل ن میں دن Eسی اورا تھی ہروئی ے ے ہ ہ ے ۔ " ۔ گی کروں خدمت

رہا۔ خاموش میں تھا۔ ہورہا یہ ساتھ میرے میں زندگی بار پہلی جاتاہے۔ کہا کیا پر موقع ایسے کہ تھا آارہا نہیں میں سمجھ میری

ہیں؟ " لکھتے بھی اب آاپ کیا دیکھی۔ نہیں کتاب دوسری کوئی کی آاپ نے میں

" یہ " کہ تھا چاہتا میں کی۔ کوشش کی چھڑانے جان سے عورت نےاس میں ۔ دیتے نہیں اجازت اسکی مصروفیات دوسری اور کام میراہوجاۓ۔ ختم جلد طرح کس موضوع

" " دیا۔ کرجواب جھنجھلا نے میں ۔ ہیں کھوگی کہانیاں اور ہیں گی رہ خبریں صرف اب

" " ۔ کو بہنوں سب کی آاپ ہے مطلب میرا ہے۔ ضرورت کی آاپ مجھے رکھتے۔ جاری لکھنا آاپ کہ کیااچھاہوتا

" " کہا۔ نے ساجدہ ۔ ہیں سکتے لکھ ہی آاپ صرف جو ہے کہانی ایک پاس میرے

دیکھا۔ آاتے طرف ہماری کو سکینہ نے اس

" ہیں؟ بیوی کی آاپ کیا ہیں آارہی طرف ہماری ، جو "وہ

" " کرکہا۔ لگا قہقہہ نے میں ۔ ہیں سکینہ وہ جانتیں، کونہیں ان آاپ

کہا۔ “ " نے ساجدہ ۔ تھی حقیقت سب وہ تو پڑھاتھا نے میں جو

Page 4: Document32

" " ۔ حافظ خدا سوچیں۔ میں بارے کے اس آاپ ہے کہا جو نے میں ہوں۔ چلتی میں اچھا

" " کیا۔ مذاق کر ہنس نے سکینہ ۔ سکتی چھوڑ نہیں اکیلا بھی لمحہ ایک کو تم میں تھی؟۔ کون وہ

ہے۔ ' ' " ڈاکٹر ایک کی راوا طرح 5وہ ی اری تم بھی و آج لکھوں انی ک کی گل اری تم میں ک تھا ا چا ن تم طرح جس ل پ ہسال ہ ہ ہ ہ ہ ہ ے ے ہ ۔ “ لکھوں کہانی ایک میں کہ ہے چاہتی یہ

" " کی۔ کوشش کی بدلنے موضوع نے میں ۔ ہے پریکٹس بہت کی جانے تو تمہں ، کے چھوڑ مجھے ہاں

ایک یں دیت الزام کا کمزوی اپنی کو عورت مش مرد وقوف ب م مگر تھا غلط میں ک تھا پت مجھ لیا پھر دوسری من اپنا ن ۔سکین ہ ے ہ ہ ے ہ ۔ ہ ہ ے ۔ ہ ے ہ ہوگیا۔ طاری سکوت

پکڑا۔ راستہ کا کوہاٹ اور کی۔ تلاش نےجیپ ہم میں بھیڑ کی گاڑیوں

ہے۔ کال کی ڈاکڑساجدہ کہا۔ نے سکریٹری آافس بجی۔ گھنٹی کی فون

" ۔ " کرو کنکٹ کہاـ نے میں

" ۔" ہیلو

" " ۔ صاحب پروفیسر

" یں حال کیا ہساجد ہ "

۔ " " کا لکھنے کہانی سوچا۔ پھر نے آاپ ہیں۔ ٹھیک

پوچھا۔ " " سے بےدلی نے میں تھا؟ کیا وعدہ نے میں کیا

کہا۔ " " کر ہنس نے اس ۔ گا کرے نہیں مایوس مجھے ہیرو میرا ، نےسوچا میں لیکن تو۔ نہیں

" ۔ " ہوں سکتا لکھ اب میں کہ پتہ نہیں بھی یہ مجھے لکھا۔ نہیں کچھ میں سالوں چند نے میں

Page 5: Document32

" بولی " ساجد گی لکھ خود کو آپ اپن انی ک ہی ۔ ے ے ہ ہ

۔ “ " ملا کیسے نمبر کا آافس ۔۔۔ ھمم

یں " ن مشکل کرنا حاصل نمبر کا آفس ل اس و جانتا یں ن کو اعوان نسیم ر شو اسک اور سکین جو یں ن ایسا شخص کوئی میں اٹ ہکو ۓ ہ ہ ہ ے ہ ہ ہ ۔ " تھا

کہا۔ " " سے دلی بے نے میں ۔ گا سوچوں میں بارے کے لکھنے کہانی میں اچھا۔

" ۔ حافظ خدا گی۔ کروں کال ہفتہ اگلے کو آاپ میں ہے۔ کافی یہ لۓ میرے الحال فی کہا۔ نے ساجدہ

دیا۔ رکھ فون نے میں

ہوئی۔ داخل میں آافس سینکہ

" ‘ ‘ ۔ " تھا رہا سوچ کار طریقہ کا نکالنے سے کنڈ بلا کو ناصرہ میں تھا۔ پہلے جو وہی نہیں۔ کچھ کہا۔ نے سکینہ ہے؟ ہورہا کیا

پوچھا۔ " " نے میں ؟ ہوا آانا کیسے گھر ہمارے آاج

ہو؟ " کررہے کیا پر کھانے کے دوپہر " تم

" کیوں؟ "

دیا۔ " " جواب نے سکینہ ۔ ہیں کھاتے ساتھ چلو

؟ " آاۓ نہیں آافس نسیم آاج " کیا

" ۔ " ہوں کررہی لنچ ساتھ تمہارے میں کی ہے پتہ کو ان مگر یہاں۔ ہیں وہ

پھر یا وں کھاتا اکیال مش میں و کھایا کھانا اکیل ن سکین اور میں ک وا ایسا کم ی ت ب میں دوسالوں پچھل وگ کھڑ کان ہمیر ہ ہ ۔ ہ ے ے ہ ہ ہ ہ ہ ے ے۔ ہ ے ے رہا۔ خاموش میں لیکن ہیں۔ کھاتے ساتھ تین ہم

پر ٹوی دریا جو یں جار ڈیم ٹانڈا م ک گیا جان میں دیا موڑ کیطرف ضلع نگو ا کو گاڑی ن سکنی بجا ک جان ف طر کی ر ہش ہے ہ ہ ۔ ہ ے ہ ے ے ے ہ سے ٹ کوہا ، ڈیم یہ ہے۔ گیا کا 7بنایا باڑی کھیت پانی میں علالقوں بیرونی ک اٹ کو پر ےکلومیٹر ہ ہے۔

بڑی لوگ ک پاس آس جگ خوبصورت ت ب ی گیا بنایا ڈیم ٹانڈا ل ک کرن یا م ےپانی ہے۔ ہ ہ ہ ہے۔ ۓ ے ے ہ سکینہ گے۔ بیٹھ پر کےاس بیچھا دری پر زمین اور کی تلاش جگہ دار سایہ ایک قریب کے پانی نے ہیں۔ہم آاتے یہاں لۓ کے پکنک میں تعداد

سےگرم تھرماس نے سکینہ بعد کے کھانے رہے۔ کرتے نظرا کا خوبصورتی قدرتی کےدوران کھانے ہم پرلگایا۔ کرچادر نکال کھانا سے نےگاڑینکالی۔ چاۓ گرم

Page 6: Document32

کہا۔ " " نے سکینہ ۔ ہو بدھو تم

تھا۔ جانتا میں ہوۓ جیسےمدت تھی سکینہ پرانی ہی وہ یہ

مانتے؟ " نہیں کیوں بات کی ساجدہ " تم

ہے۔ " بنایا دارکھانا مزے یہ لۓ میرے نے تم لۓ تواس ، سمجھا اب میں

تھی۔ کی درخواست سے ااس لۓ کے کرنے راضی کو مجھ نے ساجدہ کہ کیا نےاقرار سکینہ

" ” ۔ ہے کی نہیں چھٹی بھی کی دن ایک نے تم میں پچھلےدوسال چاہیے۔ دور سے آافس وقت کچھ بھی کو تم اور

کیسے؟ " وہ ۔ دور سے آافس

ہے؟۔ " نہیں ہی میں پاکستان صرف کہانی یہ

ہے؟ " کہاں ، مطلب کیا،

" کہا۔ “ نے سکینہ پتہ نہیں مجھے

" تم جیسے ہو لگتے ایسے تم ہوں۔ دیکھتی روز تمہیں میں گا۔ کردے بیدار سے پھر کو تم کام یہ چاہیے۔ لکھنا کو کہانی اس تمہیں لیکنہوگیں۔ " نم آانکھیں کی سکینہ ۔ کرو کیا کہ جانتے نہیں ہو۔اور کھوگے

ہم " ہو۔ دوست لۓ کے بھر زندگی اور ہو دوست پہلے میرے تم ، کرسکتا نہیں جدا سے پیار کواس مجھ کوئی اور ہو، پیار پہلا میرا تم" ۔ سکتے نہیں بدل کو فیصلوں ان ہم اب تھی۔ مرضی کی خود ، ہماری مگروہ یاغلط صحیح ، کۓ فیصلے کچھ نے دونوں

روکا۔ سے پینے کو موتیوں ان کو آاپ نےاپنے میں سے مشکل بڑی دیکھا۔ پھسلتے کو قطروں کے آانسووں دو پر لوں گا گلابی اان نے میں

میں جنوب ک اٹ کو ، ےپشاور یا 37ہ سکت ل راست دو آپ کا دوگھنٹ کاسفرڈیڑھ گاڑی c تقریبا اور پر فاصل ک ےمیل ے ے ہے۔ ے ہے ہ ے ہے کا گھنٹے سےدو سفراس کا پشاور ہے۔ بھری سے نظاروں جوخوبصورت پوسٹ کوہاٹ یا ہے۔ سڑک خطرناک روڈ آارمی ۔ روڈ آارمی پرانا تو

( د ( ع ب ے ٹ ن گھ ھ ڑ ی ڈ ں ی م ہے۔ ا ت ا ج ے ل ر و ا ش پ ے س ٹ ا ہ کو ی ھ ب ہ ی ہے ا گی ا ی ا ن ب کر د کہو گ ن ر س ت ر و ص ب و خ و ج س ا پ ٹ ا ہ کو ل ی خ م د آا ہ ر ی ڈ پ آا ر ھ پ ا یتھا۔ میں پشاور

Page 7: Document32

علحیدہ “ “ کو نذرانوں کے نقدی اور چیک بنک کر کہول لفافے بیٹھا میں کمرے کے سامنے افغانی نوجوان ایک روکا۔ پر آافس کے راوا میںتھا۔ رہا کر

" پوچھا " میں یں؟ ساجد ہڈاکٹر ہ

" ” ۔ ہیں میں فیلڈ آاج وہ

ہیں۔ " کرسکتے پیچھا کا اس آاپ ہے۔ جانےوالا ڈرائیوروہاں میں دیر تہوڑی ہے؟۔ کہاں فیلڈ " یہ

" ” ۔ بتادینا کو ئیور ڈرا ہوں۔ پیتا چاۓ میں ریسٹورانٹ والی سامنے میں اچھا

لگا۔ ہونے اندوز سےلطف مزے کے اس آاہستہ آاہستہ اور ی خرید پیالی کی چاۓ گرم ہوئی بنی میں دودھ نے میں

" " پوچھا۔ نے ڈرائیور ۔ ہو تیار ، صاحب

ہرطرف تھے۔ ڈھیر کے پرغلاضت جگہ جگہ تھی۔ سمندر ایک کا خیموں اور انسانوں ، فیلڈر دوپ عورتیں اور تھ بیٹ بن بت مرد تھ کھل درواز ک خمیوں تھی ی آر آوازیں کی چالن اور رون ک بچوں تھ ڑ جو ک ہپانی ے ہے ے ے۔ ے ے ے ۔ ہ ے ے ے ے۔ ہ ے

خاموشی میں تھی کسی ب ایک پر روں چ ک سب تھیں ی کرر تیاریاں کی بنان کھانا ۔کا ے ہ ے ۔ ہ ے سامنے کے خیمے چہوٹے تھا۔ خیمہ چہوٹا ایک اور بڑا پرایک وہاں پہنچے۔ میں جگہ کھلی ایک ہم آاخر رہا۔ چلتا پیچہے کے ڈرائیور سے

ڈاکٹرنی " جی، بابو ا ک ن ڈرائیور تھیں کھڑی لی کو بچوں بیمار اپن عورتیں پچاس یا چالیس کوئی میں قطار تھی قطار لمبی ۔ایک ہ ے ۔ ے ے ۔ ” ۔ ہونگی میں والےخیمہ چہوٹے صاحبہ

چلا۔ طرف کی خیمہ اور کیا ادا شکریہ کا ڈرائیور نے میں

دیر کافی میں سمجھا یں ن مناسب کرنا مداخلت ن میں تھی ی ر لگا ٹیک کو کسی و اور تھا طرف کی درواز کندھا سیدھا کا ۔ساجد ہ ے ۔ ہ ے ہ ے ہ ہوگی۔ کھڑی وہ اور پڑی مجھ نظر کی اس دیکھا کو قطار کر موڑ نے ساجدہ رہا۔ دیکھتا اسے کھڑا

" ۔ " ہوں کرسکتا انتظار میں رکہو جاری کام اپنا تم کہا۔ میں

مجھے " آاپ " 15اچھا کہا۔ نے ساجدہ ۔ ہے آاتی بجے بارہ ساڑہے نرس دیجۓ۔ منٹ

گیا۔ بیٹھ نیچے کے درخت ایک کر جا میں

Page 8: Document32

ٹفن 15ٹھیک کا کھان ایک میں اتھ ک اس نکلی ر با س آفس اپن ساجد بعد ک ےمنٹ ہ ے ۔ ہ ے ے ہ ے “ خوشبو “ کی پالؤ اور تھی لگی بھوک مجھ کھا ا ک نکاالاور پالؤ گرم گرم میں پلیٹوں دو اور بچھائی چادر پر زمیں ن اس ےکیریرتھا ۔ ۓ ہ ے ۔

کیا؟ نےفصیلہ آاپ تو پوچھا نے ساجدہ دوران کے کھانے کردیا۔ شروع کھانا کر کہہ نےشکریہ میں کردیا۔ مجبور بھی نے

" ” ۔ ہوں سنناچاہتا کہانی پہلے میں

" ” ۔ ہوں ملوادیتی سے کواس آاپ میں ہے۔ کہانی کی ریمشاں یہ نہیں کہانی میری یہ

ماں " میں سوت ، یں ن بتاتی کو کسی لیکن دکھی ت ب کرتی مدد کی نرس اں ی و لڑکی افغانی کی سال سول ایک ےریمشاں ہ ہے ہ ہے۔ ہ ہ ہے۔ ہ ہوگا۔ ' ' بولنا طرح کسی کو ریمشاں کے ہے کہنا کا ان تھا۔ دکھایا جمیلہ ڈاکٹر کے راوا ہے۔ مرچکی فمیلی تمام کی اس ہے۔ چلاتی ماں

” ۔ آاۓ لے پر کوسطح پرابلم اپنے وہ تاکہ

" ” ۔ گی لکھواۓ کو خود جو ہے کہانی یہ تھاکے کہا نے تم رکو۔ ساجدہ

" ” ۔ گی لکھواۓ کو خود کہانی اور ہے کرنا راضی کو سننانےوالے کہانی تمہیں ہاں

" ” ہے لی چھین سےعقل تم نے ماحول اس ۔ کیا ہو ہوگی پاگل تم ۔ کہا کر جنھجھلا "میں

" " ۔ - ہے میں خیمہ بڑے وہ لو مل دفعہ ایک صرف سے ااس تم

میں رتھی با س علمیت میری حالت ی لیکن تھی وئی پیدا ش خوا کی پھرلکھن س دفع ایک میں دل میر تھا آیا تک دور اتنی ۔میں ہ ے ہ ۔ ہ ہ ے ے ہ ے ۔ ہے۔ " تا جا پگھل دل میرا کر دیکھ آانسو میں آانکھوں کی عورت کیوں ناجانے تھے۔ آانسو میں آانکھوں کی اس دیکھا۔ طرف کی ساجدہ

۔ " وہ؟ ہے کہاں

" " ۔ ہے خیمہ بڑا جو وہ میں۔ اسپتال

بستر تمام تھیں چادریں اورسفید گدئ پتل پر ان تھ پلنگ دس آٹھ میں خیم چال جانب کی اسپتال اور شکری کا کھان ا ک ۔میں ے ے ے۔ ہ ۔ ہ ے ۔ ہ کچھ میں اس اور تھا کھلا دروازہ جسکا تھی الماری طرف ایک تھے۔ بھرے سے مریضوں

میں کوٹ سفید ایک و تھی کرسی پراور میز سی وٹی چ طرف ایک تھیں رکھی ہدوائیں ۔ ہ ۔ کی ز دروا میں kتھی ی ر پال کودوا مریضوں اور جاتی پر دوسر س پلنگ ایک ےتھی ۔ ہ ے ے ۔

مصروف میں کاموں اپنے پھر اور ڈالی نگاہ پرایک مجھ دیکھا۔ بیٹھا مجھےوہاں نے اس تو ہوئی فارغ سے دینے دوا وہ جب گیا۔ بیٹھ قریباسں وئی داخل میں کمر ساجد اور اورگزرا گھنٹ ایک کردیا نظرانداز دیکھااور مجھ پھر بار ایک ن اس گزرگیا اورگھنٹا ایک ۔وگی ہ ے ہ ہ ۔ ے ے ۔ ۔ ہ

کو۔ ریمشاں پھر اور دیکھا نےمجھے

گئی۔ " " بیٹھ پر زمین نزدیک میرے اور اشارہ کا آانے کو ریمشاں نے ساجدہ ۔ آاؤ ادھر

" " گئی۔ بیٹھ پر زمین پاس کے ساجدہ اور دیا رکھ پر کرمیز اتار کوٹ نےاپنا ریمشاں ۔ بیٹہو یہاں

" " ۔ ہیں لکھتے کہانیاں سچی یہ ہیں۔ آاۓ ملنے سے تم یہ

Page 9: Document32

کیا۔ اشارہ کا آانے باہر کو ساجدہ اور ہوئی داخل میں خیمہ نرس

” ۔ - “ ہوا کیا دیکھوں کہا نے ساجدہ

رہی۔ بیٹھی جھکاۓ سر ریمشاں

" " ۔ ہے ریمشاں نام تمہارا

تھا۔ سوز اور کرب انتہا بے میں آانکہوں ان نےسراٹھا۔ ریمشاں

؟ 15تم " ہوگی کی سال "

نہیں۔ جواب کوئی

ہے۔ سادیہ نام کا اس ہے۔ کرتی پیار بہت سے مجھ بھی وہ ہے۔ پیاری بہت مجھے وہ ہے بہن ایک میری

نہیں۔ جواب کوئی

ہو؟ سکتی پڑھ اردو تم کیا

نہیں۔ جواب کوئی

" دی۔ " رکھ پر زمین کےسامنے اس اور نکالی بیٹی کی پختون کتاب میری سے پیک بیک اپنے نے میں

گی۔ " کھولے نہیں زبان آاج وہ کہ گیا سمجھ میں نہیں۔ تک ہلی وہ

" ۔ سلام گی۔ کردیں فون مجھے صاحبہ ڈاکٹر کروگی۔ واپس کتاب مجھے تم کی کہنا سے صاحبہ ڈاکٹر تو لو پڑھ کو اس تم جب

نہیں۔ جواب کوئی

“ “ ۔ حافظ خدا

نہیں۔ جواب کوئی

تھے۔ دور سے خیمے ہم جب چلے۔ طرف کی جیپ میری دونوں ہم ملی۔ باہر کے خیمے کو ساجدہ مجھے

” ” ۔ سنا نےسب میں ۔ کہا نے ساجدہ

بلالینا۔ مجھے کر آا میں دیر تھوڑی کہ تھا کہا سے نرس ہی نے میں

" ” ۔ نہیں امید کوئی مجھے ہوتا۔ کیا دیکہو ۔ کہا میں

" " کہا۔ نے ساجدہ ۔ ہے ہوئی پڑھی تک جماعت دس وہ پڑھےگی۔ کتاب کی آاپ وہ

Page 10: Document32

لگایا۔ “ قہقہ نے ساجدہ گی۔ پاۓ بچ نہ سے سحر اس وہ ہے۔ جادو ایک میں کتاب اس

گے۔ " کروں انتطار کا اس “ میں

Page 11: Document32

ں ا ش م ی رہے - عورت شدہ شادی کی سال تییس لیے کے دنیا سادیہ ننھی میری ہوں۔ کرتا کال کو بہن ننھی اپنی تومیں ہوں۔ ہوتا اداس میں کبھی جب

بیٹی سال تین اپنی ن سکین اور رکھا پر نام ک کرسکین جان سکین نام کا بچی اپنی ن سادی کی سال تین اب سکین بھانجی ہمیری ے ہ ہے ے ہ ہ ے ہ ہے۔ ہ ہے۔ دیا نام کا کوسادیہ

د و خ اکر ل اس کو ی ھ ن ن ی ن پ ا ن ا ش ر ہ و ش کا س ا ر و ا ہ و د ی ا ش ۔ گے ن و ہ ے ج ب ہ ر ا ب کے ت ا ر ں ی م س ی ل ج ن ا اس ل ت ق و س ا ، ا کھ ی د ت ق و ں ی م ی ڑ گھ ے ن ں ی م ۔ کرناچاہیے کال میں مجھےشام گے۔ ہوں رہے کر تیاری کی سونے

- میں اٹ کو کر چھوڑ پڑھائ ن دونوں Eن ا تھیں کی سال اٹھار عمریں کی شان اور سادی وقت ک شادی ن ب بڑی کی شان ، ہسکین ے ہ ہ ے ہے۔ ہ ہ تھا۔ کھوچکا کو سکینہ تومیں ہوا فارغ سے خواہشات اپنی میں ۔جب کیا کام خلاف کے کوظلم بیٹیوں کی پختون سال پانچ

کو بیٹیوں کی پختون اپنی مقصد کا زندگی کی سکین یں وچک مکمل تمام و آج تھ بنا سومقصد ن میں تو تھا چھوٹا میں ہجب ۔ ہ ے ہ ہ ے۔ ۓ ے د ص ق م ی ر خ آا ا ر ی م ں ی م ر م ع کی ل ا س س ی چ پ ۔ م ا ر وگ ر پ کا ے ن کر ل کم م کو ں و د ص ق م ے ن پ ا ں ی م ل ا س چ ن ا پ د ص ق م ا ر ی م ر و ا ۔ ا ھ ت ا ان ل د ت ا ج ن ے س م ل ظ

سے نسیم نے سکینہ میں دوران اس ہوئ۔ فتح میں سال پانچ بعد کے شکستوں کئی کو مجھ میں جس تھا۔ کرنا کوفتح چوٹی کی ہمالہظلم بیٹیاں کی پختون ہزاروں سے وجہ کی ان آاج کیا۔ اپ کوسٹ آارگینائزیشن نےاس اورشان سادیہ ، کےشوہرنسیم اوراس کرلی شادی

بلندی میں اب لی کھینچ سیڑھی س نیچ میر ن وقت لیکن گیا نچ پ پرتو بلندی میں سوال میرا تک اں ج یں دور س شکنج ۔ک ے ے ے ے ہ ہے ہ ۔ ہ ے ے ے تعلیم اپنی وہ کیا۔ فیصلہ کا نے کر مکمل تعلیم نےاپنی سادیہ اور توشان آایا واپس میں جب ہے۔ تقدیر نام کا حادثہ اس شاید ہوں۔ رہا سےگر

ہے۔ لی لے جگہ کی سادیہ اور نےشان گےاورمیں آائیں واپس کرکے کوختم

ی - ر کر تیار سامان کا بھر دن کا سکین بی ب و گ وں بج چھ ک صبح میں انجلیس الس وقت اس ڈالی نگا پر واچ رسٹ ن ہمیں ہ ے ہ ے۔ ہ ے ے ہ ے میں کیا تی ر پر فاصل ک میل ایک س ماں سادی جاسکیں یونیورسٹی دونوں و اور دئ چھوڑ پاس ک ماں کو سکین بیٹی و تاک ہے۔وگی ہ ہ ے ے ہ ۔ ہ ے ے ہ ہ ہ ہ

دوں؟ دخل میں زندگی کی ااس

بڑھا۔ طرف کی فون پر طور غیراختیاری ہاتھ میرا

“ حجم “ کا آاواز میں تاکہ پڑا کرنا آان کو کراسپیکر رکھ رسیور مجھے کہ سےچلائ زور پراتنی سسرے دوسرے کے فون سادیہ ۔ جان بھائجو کی rل شٹ اسپیس آواز ی ک وگا سوچا ن لوگوں تمام رمیں ش )یبو مال بلک وگا گیا Eٹھ ا شان صرف ن شاید طرف دوسری کرسکوں ہےکنٹرول ہ ہ ہ ے ہ ہ ہ ہ ۔

ہے۔ پر کےفاصلہ میل پچاس سے سلیبوشہر ما ریگستان یہ ہو۔ اتری میں ریگستان کے موہاوی

۔ “ “ ہوں کرتی محبت بےحد سے آاپ میں جان بھائ

تھا۔ “ - - “ پتہ جواب کا مجھےاس لیکن کیا مذاق نے میں ذیادہ بھی سے شان

ا - “ ر سن کھڑا اں ی و اں اور اول شان میں جس الگ محبت و ، جان بھائ ہشرارتی ہ ہ ہ ہے ہے ہ رشتہ یہ اور ہے، ون نمبر بھائ میرا لئے میرے تھا۔ دیا بتا کو اس ہی پہلے سے شادی نے میں ہے۔

“ ” پوچھے سے مجھ کوئ اگر کہ تھا پتہ ااسے کہا۔ کر نےچیغ سادیہ ۔ ہیں اول میں محبتوں دوسری تمام میری آاپ ہوگا۔ نہیں تبدیل کبھی

Page 12: Document32

گیا بدل سب ی لیکن سوئم میں اور دوئم باپ اول، ماں تھا تیسرا نمبر میرا ک تھی ستاتی مجھ و میں بچپن وگا جواب ی ی بھی ہتومیرا ۔ ہ ے ہ ۔ ہ ہ ہے۔ نہیں پیارا کوئ میں دنیا ذیادہ سے بھیا سے تب دئےگا۔ بدل کو دنیا لیے کے اس بھائ یہ کہ دیکھا نے اس جب

ہے۔ “ “ اچھا وقت اس کنکشن فون ہمارا ہو؟ رہی کیوں چیغ تم

ہے “ کیا کیسے یاد نے آاپ کہیں "اچھا

" " ۔ نہیں کچھ

۔ " " ہوں کرتا محبت سے تم میں سادیہ بولیں،

" " کتنا کو جذبات اپن میں ک پت کو اس وشیار ت ب ن ب میری پڑا رو میں اور وں کرتا محبت س تم میں سادی ا ک ن ےمیں ہ ہے ہ ہے۔ ہ ہ ہ ۔ ۔ ہ ے ہ ۔ ہ ے ناخوش۔ یا ہوں خوش میں کہ ہے کرسکتی معلوم میں جملہ ایک وہ چھپاؤں ہی

ہوں۔ “ آارہی “میں

شان “ اور بی ب پھر اور سفر کا گھنٹ بار ک پت تجھ پگلی ےتو ہے۔ ے ہ ہ ہے ہ ے ہے۔ “

“ ” ۔ ہیں ہورہے اسکےامتحان آاجکل ، ہے مصروف میں کلاسوں شان اور گی لیں رکھ کو سکینہ ، ماں ہیں۔ بدھو آاپ اور

“ ” ۔ ہے پگلی ڈبل تو تب

“ ” ۔ ہیں للو ا جان بھائ

“ " ۔ جان بھائ سیکنڈ ایک

" “ ہے۔ کرنی بات سے بھیا میرے مجھ ۔ گی آاجاؤں یونی میں گاڑی اپنی میں گے؟ دو چھوڑ پاس کے ماں کو سکینہ تم شان

کہا۔ “ “ کر ہنس نے سادیہ جاسکے کرنا کوچھوڑ آاپ وہ کہ تا گی۔ توڑدوں ٹانگ کی اس میں ہے۔ ادکھایا دل کا آاپ نے کس بھیا بتاۓرہی۔ - سنتی سے خاموشی سادیہ سنائ کہانی اپنی کو نےسادیہ میں

” “ ۔ ہے کرنا کیا کو آاپ کہ ہے پتہ کویہ آاپ کہ ہے پتہ مجھے جان۔ بھائ کہا۔ نے تواس روکا میں جب

” ۔ ” تھا چاہتا پوچھنا سے تم میں لیکن دیرسوچا۔ نےتھوڑی میں

“ ” “ ۔ “ ہونگی سوار میں جہاز میں بولیں لفظ دوسرا کے پہلے سے اوراس سادیہ کہیں آاپ اگر پتہ کو آاپ

Page 13: Document32

“ ہے لاسکتا پہ راہ سیدھی سے پھر کو زندگی تمہاری جو ہے کام ایک یہی کرو۔ کو کام اس ، جان بھائ وقوف بے - “میرے

میری ” جتنی یں ن بلند اور پاک اتنی محبت بھی کی کسی لی میر میں دنیا ا ک ن ہمیں ے ے ۔ ہ ے

کی - "ننھی

سنا۔ ۓ ہو لیتے سسکیاں کو نےسادیہ میں

” ایک کام ی ن آپ جان بھائ ا ک ن اس دوں رکھ پر ریسیور فون میں ک ل پ س ہاس ے ۔ ہ ے ہ ے ہ ے کریں - لی اپن کو کام اس آپ اب نا ، تھا کیا لی ےبارمیر ے ے ے “

ہوگی۔ خاموش لائن اور

میرا - یں آت آفس بج آٹھ نسیم اور سکین ، )سٹاف ا تھی پڑی سنسان بلڈنگ یں بج توسات نچا پ آفس جب گیا اٹھ جلد صبح ۔میں ےہ ے ہ ۔ ۔ ہ ے ہ ر ما کی نفسیات ن میں بعد ک کال فون پندر اور گھنٹ آدھا وں آتا بج دس کبھی اور وں سوجاتا یں و میں تو کبھی تھا یں ن ٹائم ہکوئ ے ے ہ ہ ۔ ہ ے ہ ہ ۔ ہ

کرلیا۔ معلوم پتہ کا جمیلہ ڈاکٹر

” کہ ” تھا پتہ مجھے تھا۔ میں‌ گاڑی میں لحمہ دوسرے اور ۔ ہوں آارہا ملنے میں کہ کہو کر کال کو ڈاکٹرجمیلہ کیا۔ کال کو نےسکینہ میںنام۔ کا اسکےخاندان دوسرا اور کام کا کاخود اس ہیں۔ وثیقہ دو پاس کہ سکینہ

کی زار tسrی ا ایک کی اعوان آبادی بڑی تیسری بعد ک بندیش اور خٹک میں اٹ کو ہضلع ہے۔ ے ہ د % ا د ع ت کی ن ا ں ی م ی د ا ب د 12آا ا ب آا ں ی م ں و اق ل ع ی ق ر ش م ر و ا ی ب و ن ج ھ ت ا س ھ ت ا س کے ھ د ن س ا ی ر د ر ت ہ د ا ی ذ ، ن ا و ع ا ں ی م ٹ ا ہ کو ہے۔

ہے۔ لڑکی کی ناظم کے تحصیل ایک کی کوہاٹ ضلع سکینہ ہیں۔ کرتے ادا رول اہم ایک میں سیاست کی کوہاٹ اعوان ہیں۔

لےگی۔ میں کمرے کے کھانے مجھے اور کھولا دروازہ نے نوکرانی کی ڈاکٹرجمیلہ

“ ” دیا دئ جواب ی خود کا پھراس ا ک ن ڈاکٹرجمیل کیا ناشت ن ےآپ ہ ۔ ہ ے ہ ۔ ہ ے -

“ ” ۔ لگاؤ ناشتہ بی بی نورا

“ “ سے مجھ تک آاج نے ااس ہوں۔ جانتی سے وجہ کی راوا کو سکینہ میں ہے۔ ضروری بہت کام یہ کروں۔ مدد تمہاری میں کہ کہا نے سکینہہو؟ شخص اہم ایک تم کیا کی۔ نہیں درخواست ڈاریکٹ کوئ

“ ” ہنسا۔ سے زور میں ۔ تھی لی رائے سے آاپ نے ڈاکٹرساجدہ لئے کے جس ہے متعلق سے کی لڑ افغانی ایک یہ

Page 14: Document32

" ” کہا۔ سے نےحیرت ڈاکٹر ۔ کرے کال مجھےخود سکینہ بجاۓ کے اسٹافر ایک کہ نہیں بات اہم اتنی کوئ تو یہ

“ ” ۔ چاہیں معلومات کچھ متعلق کے مرض کے ریمشاں مجھے

" " بڑھایا۔ طرف کرمیری نکال کاغذ سےایک فائل کھولی۔اور ڈراز کی فائل نےاپنی ڈاکٹر ۔ ہے پہچانا جانا کچھ تو نام یہ

پڑھا میں بلندآواز ےمیں‌ن -

ریمشاں:  نام

لڑکی:  جنس

سال: اٹھارہ اندازا عمر

افغانی:  قومیت

اجر:  درجہ ہم

ہے: -  قیام آائ سے افغانستان پہلے ماہ چھ کیمپ مہاجر -

- : ہے۔ سکتی لکھ ، پڑھ اردو سنا نہیں بولتے کو نےاس کسی ہے۔ نہیں بولتی مرض علامت

تشخیص کی ڈاکٹر ہے۔:  میڈیکل مند صحت پر طور جسمانی مرض

: ڈاکٹرساجدہ ڈاکٹر میڈیکل

جمیلہ:  مذکورہ ڈاکٹر نفسیات ماہر

Post-Traumatic Stress Disorder (PTSD) :تشخیصمرض

“ “ صدموں نی ذ شدید اور ر گ تمام کیا آئ یں ن سمجھ ہمجھ ے ہ ۔ ہ ے (Trauma ) د ا ی ن ب کی “ ” ظلم اغوا، زنا، جنگ، صدمہ ذہنی لفظ پوچھا۔ نے میں ۔ ہیں ہوتے نہیں زخم جسمانی

اہم کارایکسیڈینٹ، کہ ہیں جانتے یہ ہم اب ہیں۔ ڈالتے دباؤ دماغی پر مرض کےاثرات چیزوں اس ہے۔ کیاجاتا منسلک سے عذاب اورقدرتیہیں۔ کرتی پیدا صدمہ شدید ہونا آاگاہی سے بیماری اس اور لگنا کا بیماری لینےوالی جان نامیدی، گہری میں چیز کسی یا ہونا ذلیل ٹوٹنا، رشتہ

ہیں۔ کرسکتی مفلوج کو انسان صورتیں‌ یہ

کیا۔ سوال نے میں ہے۔ بنتا کر سےمل چیزوں کن صدمہ شدید مگر ہیں۔ کی بیان وجہیں کی ہونے صدمہ شدید نے آاپ

ہیں۔ اجزا تین کے صدمہ شدید

Page 15: Document32

c وعموما بسمجبوریامعذور ب کرنمیں سمقابل اوراسحادث و، ن تیار لی ک وشخصاسحادث و، اچانکپیشآیا حادث کوئو متاثر س حادث کس کون ک جاسکتی کی یں ن گوئ پیشین ی یں وت ذمدار ک راما rٹر تجربات ذاتی متعلق س حادث اس بلک یں ن ہحادث ے ہ ہ ہ ہ ۔ ہ ے ہ ے ے ہ ہ ہ ہ

گا۔ جاۓ ہو پرزخمی طور ذہنی کر

اس “ ہے۔ PTSDکیا علاج کا

اں “ ہجی “

ہے کیاجاتا توجہ عمل بذریعہ علاج روائتی ۔ ایک

کرنا۔ پیدا تبدیلی میں عمل اور مریضکےخیالات ۔ Cognitive-Behavioral Therapy) دو(CBT

مشقیں کی کرن کم کو بوجھ نی ذ اور کرنا آرام ےتین ہ ۔

چاہے۔۔۔ نہیں ہی بولنا مریض جب لیکن

” ” ۔ نہیں حل کوئ کا اس تھی۔ کی نے میں شناخت ۔یہی مجھےٹونکا نے ڈاکٹرجمیلہ

ہاتھ طرف کی اوراس کھولا دوازہ کا نےگاڑی میں آائ۔ تک گاڑی ساتھ میری ڈاکٹرجمیلہمڑا ل کی ےمالن ے

تھیں۔ – نم آانکھیں کی جملیہ ڈاکٹر دۓ پررکھ کندھوں میرے ہاتھ نےاپنےدونوں ڈاکٹر کے ملانے ہاتھ بجاۓ

ہو۔ “ تم وہ اور دئے۔ محبت مادری یا کوپدری اس جو ہے ضرورت کی شخص مخلص کوایک ہو۔اس لاسکتے پس کووا اس تم

ریمشاں - ک یں تی ک ساجد ڈاکٹر تھا کیا کال کو ڈاکٹرساجد ل پ س آن ار تم بعداور ک کال کی سکین صبح آج ن ہمیں ہ ہ ہ ہ ے ہ ے ے ے ہ ے ہ ے ۔ ہے رہی پڑھ کتاب تمہاری ہرروز کےدوران اپنےلنچ

ساتھ - وہ ہوں جارہا ڈیم ٹانڈا میں کہ کہا کرکے کال کو نےسکینہ میں تھی صبح کی اتواردیا۔ کر طرف کی ڈیم ٹانڈا رخ کا اورگاڑی خریدا باکس کا لنچ ہوں۔ سوچناچاہتا کچھ اکیلےمیں میں نہیں کہا نے میں مگر تھی ناچابتی آا

کا پاس اورآس بچھائ پردری زمین میں حص تفریحی ک ڈیم ٹانڈا دوست تومیرا اورسمندر وں کرتا کمی کی سمندر طرح کی مچھلی ہمیں ے ہے۔ ہ ۔ لگا کرنے نظارہ

Page 16: Document32

تھے۔ لدئے سے برف پہاڑ کے کوہاٹ ہے۔دور پرواقع کنارے کےالٹے توئ سا کاشہردری کوہاٹاور بنوں ضلع میں جنوب تھا، شور کا سندھ دریا میں مشرق تھیں ی ر دئ دیکھائ اڑیاں پ ذائ Eرک اورا آفریدی میں شمال ک اٹ ۓکو ۔ ہ ے ہ ے ہ

وادیوں کی پشاور اور بنوں ضلع تھیں ی نظرآر اڑیاں پ وزیری اور )خرم میںدریا ۔مغرب ہ ہ ضلع ضلعکواٹکیآبادیایکسوبیاسیزار التا کواٹک اڑیعالق پ درمیانپچاسمیلچوڑائاورایکسوتینلمبائکا ہے۔ک ہ ہ ہے۔ ہ ہ ہ ہ ے

کو - مغرب س مشرق دریا تمام یں میں جنوب اورتری مغرب شمال نگو میں، مشرق شمال اور شمال اٹ کو یں تحصلیں تین میں اٹ ےکو ہ ہ ہ ۔ ہ ہ نیلاب، چیرات، ہے۔ بلند سےذیادہ فٹ ہزار پانچ سر جلالہ چوٹی کی کےسلسلہ چیرات سےصرف میں ان لیکن ہیں۔ پہاڑ ہرطرف ہیں۔ بہتے

پرہیں۔ اونچائ کی ہزار کےسلسلےتین لاواگر اور دائ میران سر، سوانی میرخوالی،

دریا میں تھا ن حل کوئ کا کرن کوختم خاموشی کی ریمشاں پاس میر اور وگئی ر ۔دوپ ہ ے ے ہ ہ - اور باپ ماں اپن ن شایداس گیا Eٹھ پراعتبارا مردوں کا Eس ا شاید لگا لن پرٹ کنار ےک ے ہے ۔ ے ہ ے ے

سوچتاجاتا میں جتنا لیکن و وا بلجبر زنا ساتھ ک اس یا و دیکھا وت کوقتل بھایئوں ن ۔ب ہ ہ ے ۔ ہ ے ہ ہ میں ک دالؤں یقین کا بات اس طرح کس کو Eس ا میں اعتباراوراعتماد کنجی کی کھولن کو خاموشی اس ک تھا وتا ر ظا ی ی اتنا ہتھا ہے۔ ے ہ ہ ہ ہ ہ پانی تھا را گ فٹ چھ یا پانچ پر مقام اس دریا کوجانچا رائی گ کی دریا ن میں طرح کی سادی ن ب میری لی میر و اور وں ۔مختلف ہ ۔ ہ ے ہے۔ ہ ہ ے ے ہ ہ

تھے۔ سکتے دیکھ کنکر اور ریت میں پیندئے کے دریا آاپ کہ تھا صاف اتنا

؟ جاۓ سکھا بولنا سے پھر کو اس طرح کس گئی۔ ارک کر آا وہیں بات اور پہرہوگی سہ

وہ ہوں بھائ کا ااس میں کہ گی جاۓ جان وہ جاۓگی پہچان مجھے وہ تو لی پڑھ کتاب نےمیری ااس اگر کوندگئ۔ بجلی میں دماغ اچانکہے۔ بہن میری

کہ پہلے سے اس اور مڑا سے جلدی میں ہے آاگیا پیچھے میرے پاؤں دبے کوئ کی کیا محسوس نے میں گی جاگ حس چھٹی ی میر یکایکدریا کو آپ اپن ن میں تھیں بھریں س شرارت یں نگا کی Eس ا ملیں یں نگا ماری لیا پکڑ کو ان ن میں ٹکرایں س سین میر اتھ ننھ ےدو ے ے ہ ہ ہ ۔ ے ے ے ے ہ ے

گرنےدیا۔ میں

کودریا جان بھائ ن میں تھی ی ر مار چیخیں میں خوشی و تو ابھرا س پانی میں ےجب ۔ ہ ہ ے لینے پناہ طرف کی جمیلہ ڈاکٹر وہ دوڑا۔ طرف کی اس کر نکل باہر سے دریا میں گرادیا۔ میں

جان بھائ ا ک کر م س ن اس الیا تک پانی ک Eٹھا ا میں اورگود لیا پکڑ کو اس ن میں ونچتی پ تک Eن ا و ک ل پ س اس دوڑی لی ہک ہ ے ۔ ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے ۔ ے ے کی کراس جھک اور چEھپالیا بازوں اپن اس ن میں لگی رون کر مار ڈھاڑیں اور گی لپٹ س مجھ و پراتاردیا زمین کو اس ن میں یں ےن ے ے ۔ ے ۔ ے ہ ۔ ے ۔ ہ

- کرسکا۔ نہ جدا کو بہن بھائ اس بھی مگروہ گیا ڈوب سورج کہ تک یہاں لمحےگزرگے۔ لی اچوم پیشانی

Page 17: Document32

یونی – اٹ کو م جاتا ل دیکھان اٹ رکو با لی ک دوگھنٹ رروز س ا میں گزارا میں ج زیرعال کی جمیل ڈاکٹر ن ریمشاں فت ہاگال ہ ۔ ے ے ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ ے ہ ہ ( ٹی ( آی تین کی سرحد صوب ، کEسٹ گ دیکھن کEسٹ ٹیکنالوجی آف ہورسٹی ے۔ ے

اں و دن ایک ن ریمشان یں میں زار اور کنڈ ماال دوسری ایک س میں ہیونیورسٹیوں ے ۔ ہ ہ ہ ہے۔ ے کا فورس ائر پاکستان پر بنا کی رسوخ سکین م کی ر ظا ش خوا کی کرن حاصل ہتعلیم ہ ۔ ہ ہ ے

قریب از ج وائی بار لی پ ن ریمشان سینٹر ٹرینگ کا ائرفورس پاکستان ی اب اور کیا قائم کو بیس اس ن انگریزوں سک دیکھ ہبیس ہ ہ ے ہے۔ ہ ے ے۔ - د م ح ا ر ع ا ش ف و ر ع م کو جس ہے ہ ن ا ر ت ا ن پ ا کا ج ل کا ٹ ڈ کی گے ھی ب ج ل کا ٹ ڈ کی ۔ ا کھ ی د ے ت ن ب ٹ ن ی م س ں ی م ی ر کٹ ی ف ٹ ن ی م س ے ن م ہ ۔ ے کھ ی د ے س

- گے - بھی کالج گریجویٹ پوسٹ گورنمنٹ ہم ہوۓ پیدا میں کوہاٹ ہے شاہ احمد نام اصلی کا جن احمدفراز ہے نےلکھا - فراز

“ ” ۔ - پوچھوں بات ایک جان بھائ

۔" " بولو

گے؟ " لکھیں کہانی میری آاپ "کیا

؟ " ہو چاہتی ایسا تم " کیا

یں “ ہن “

گا " لکھوں یں ن میں ہٹھیک ہے۔ " -

مطلب؟ " " کیا

؟ " مطلب " کیا

" - " ' لی۔ ' چٹکی پر بازو میرے آاہستہ نے ااس دیجۓ جواب آاپ تھا کہا پہلے سے آاپ مطلب کیا نے میں

سیکھا؟ " سے کہاں نے تم یہ "اف۔

" " ۔ ہے دی دئے اجازت مکمل کی مجھےاس انہوں سے۔ بہن سادیہ

کی؟ " بات کب سے نےسادیہ تم ہو؟ کرتی بات " کیا

لی “ ست آ تو ن میں لینا چٹکی س زور تو دیں ن جواب صحیح و اگر ک ا ک ن ن ب سادی اور تھی کروائ بات کل ن باجی ہسکین ہ ے ۔ ے ہ ہ ہ ہ ے ہ ہ ے ہ کہا۔“ سے شرارت نے ریمشاں ۔ ہے

“ ” ۔ ہیں ہوتی پگلی بہنیں سب کیا

Page 18: Document32

“ ” ۔ جانتے نہیں بھی ہیں۔اتنا بدھو آاپ

لکھوں “ ن انی ک اری تم میں ک و تی چا ہتم ہ ہ ہ ہ ہ “

ہوں۔ ‘ لیناچاہتی حصہ خود میں اس میں ہے کہانی میری یہ لکین لکھیں۔ آاپ کہ ہوں چاہتی میں نہیں۔

کیا۔ ذکر کا اس سے سکینہ میں

سفر “ دوران انی ک ک مطلب کا جس تی لیناچا حص خود میں انی ک اس و گی بتا یں ن میں وقت ایک انی ک مکمل ہو ہ ہے ہے۔ ہ ہ ہ ہ ۔ ۓ ہ ہ ہ “ ۔ ہوگا لکھنا میں قسطوں

اتفاق " س اس جمیل ڈاکٹر س لحاظ نفساتی بتا میں وقت ی ایک انی ک پوری مجھ ک یں ن تیار پر اس میں صورت کسی ےو ہ ے ۓ۔ ہ ہ ے ہ ہ ہے ہ ” کہا۔ نے میں ۔ سکتا پڑھ دورہ کا فسردگی کرنےسےاسےشدیدا ایسا یکدم ہیں کہتی وہ ہیں۔ رکھتی

ا -“ “ ک ن سکین ممکن تو ی کیا پریشانی پھر، ہتو ے ہ ہے ہ ۔

“ - ہے؟ رہا ہو کیا کےارگرد اس اور کےوہاں جانتی تم تھی رہتی میں گاوں ایک کےقریب قندھار وہ

" “ کہا۔ کر ہنس نے سکینہ ۔ ہو لگتے امریکن لگتے، نہیں افغانی تم بھی۔ اوراپنی ہوگی۔ کرنی حفاظت کی اس تمہں ہےکہ مطلب کا اس

" ” ۔ ہے کرتا رات دن کام یہ تو گروپ لےجاؤ۔تمہارا اپنےساتھ لوگ کو کچھ سے اپنےسیکشن

گے " آایئں سے کہاں کےاخراجات ان مگر گا۔ جاؤں لے کوساتھ اورخٹک آافریدی میں ٹھیک “ س

" ” ۔ گے کرلیں جذب میں حساب تخمینہٴ کےسالانہ ڈپارٹمنٹ کو اخراجات کے ان ہم

محسوس " میں شکل اصلی کی کوان تجربات ان و وگی ھپانی Eچ س ریمشاں بات ی میں وگا ونا شامل و بدل بھیس کو ان ہلیکن ۔ ہ ے ہ ہ ۔ ہ ہ ۓ ہ ے " ۔ ہے چاہتی کرنا

“ ” ۔ ہے کیا کہانی ہے۔ ضروری جو کرو

Page 19: Document32

" " لگایا۔ قہقہہ نے میں ۔ پتہ نہیں مجھے

جاۓ۔ کاٹا سے طریقہ کومقامی ان تاکہ دیا۔ کوبڑھنے بالوں جاۓ۔ چھپ حصہ کچھ کا چہرہ کہ تا دیا بڑھنے کو مونچھوں اور نےداڑھی میںافغانی ج ل امریکی میرا بعد کوچینگ کی ما ایک وں بولتا پشتو میں کی حاصل مدد کی معلم ذاتی ایک لی ک پشتوسیکھن ن ہمیں ہ ہ ہ ۔ ے ے ے ے

لگا۔ بننے

پر۔ لنک لیو آاڈ شان اور سادیہ ، ڈاکٹرجمیلہ تھے۔ میں روم کانفرنس نسیم اور سکینہ ، میں

ہے؟ لیے کس کانفرنس یہ کے پوچھا نے شان

“ ” کہا۔ نے نسیم ۔ ہے برائی کی ہرمعاشرہ بلکہ کی معاشرہ ہمارے صرف نہ کہ جو ہے چلا پتہ کا کہانی سچی ایک ہمیں

بڑھائ۔ آاگے بات نے سکینہ سکتا۔ بڑھ نہیں آاگے کام بغیر کۓ حل کے جن ہیں مسئلہ چار میں لکھائی کی اس لیکن

پوچھا۔ نے سادیہ ہیں؟ کیا وہ

بولا۔ نسیم ہے۔ باہر سے مشن ہمارے کہانی ایک۔

کو انی ک کی ماں اپنی ریمشاں، ہدو ۔ re-live - دیا۔ نےدخل جمیلہ ڈاکٹر ہے چاہتی کرنا

- کیا۔ کومکمل جملہ نےاس سکینہ جاسکتی لکھی نہیں کر بیٹھ میں آافس کہانی لیے اس تین۔

کہا۔ - ۔میں تنگی کی وسائل چار

کیا۔ - سوال نے شان کیوں؟ وہ

کہا۔” “ نے میں ۔ اخراجات

کی۔ -“ “ پھرمداخلت نے جمیلہ ڈاکٹر ہے شامل سفر کا یورپ اور ایسٹ میڈل پاکستان، ، افغانستان ، میں اس

“ پوچھا۔ نے سادیہ ہے؟ پتہ کیسے یہ ہمیں

“ “ دیا۔ نےجواب سکینہ ہے چلی پتہ میں توجہ عمل بذریعہ علاج کہانی کویہ ڈاکٹرجمیلہ ۔ سادیہ ہے یہ بات

Page 20: Document32

“ ” کی۔ مداخلت پھردوباہ نے ڈاکٹرجمیلہ ۔ بتاسکتی کونہیں آاپ میں کہانی پریہ بنا کی اصول اخلاقی قانونی، اورمیں

“ ” تھا۔ طرف میری کااشارہ ڈاکٹرجمیلہ ۔ گی جاۓ ساتھ کے آاپ وہ گےاورصرف لکھیں کو اس آاپ صرف کہ ہے خواہش کی ریمشاں

“ ” نے میں ۔ تھی پہلے دوسال جو ہے ہی وہ آامدنی میری ہے باہر سے حیثیت میری خرچہ یہ دوسرے ہوں۔ رہا کر کام دوسرے پہلےتومیںکہا۔ کر مسکرا

” ہے؟ بات کہ کتنے ۔ پوچھا نے “سادیہ

“ “ ۔ کی ڈالر ہزار دس کم سے کم

میں - " بدل ک اس گ کریں ئع شا ترجم انگریزی کا کتاب اس بھی و وں ا ر کر بات کی بانٹن خرچ س ارگینائزیشن دوسری ےمیں ے ے ہ ہ ہ ہ ے ہ ے ” کہا۔ نے نسیم ۔ ہیں تیار لیے کے ااٹھانے اخراجات اادھے کے ریمشاں وہ

" کہا۔ "- کر لگا نےقہقہ سکینہ ہے کی دینے چھٹی سمیت تنخواہ کو والے لکھنے شرکت، ہماری اور

" اس اس PSTD میں دوران ک ٹریپ ان اور وں سکتی کودئ ریمشاں پیس وا حاصل س اوراس وں کرسکتی شائع مؤقف ےر ہ ے ہ ہ ے ہ ہ " کہا۔ نے جمیلہ ڈاکٹر ۔ ہوں کرسکتی پورا کو ضرورت نفسیاتی کی

اور - " شان میں شروع لیں لکھ زار پانچ س طرف کی انجلیس س ال یں کرسکت جمع میں سرمای امدای م پیس بقی ک خیال ۔میرا ہ ے ہ ے ہ ہ ہ ہ ہ ہے ہوگا۔ آانا لیے کے شرکت میں کرنے حاصل سرمایہ امدای امریکہ کو ریمشاں تو ہوجاۓ شائع کتاب جب گے۔ سےدیں پاس ہمارے پیسہ یہ میں

” ۔ کہا نے سادیہ ۔ گے دیں ہم بھی کرایہ کا کےجہاز اس

“ “ کہا۔ کر لگا نےقہقہ میں ۔ چاہیے آانا بھی مجھے تو ہوں لکھنےوالا میں اوراگر ملا نہیں فنڈ اوراگراتنا

“ ” قہقہ - – بھی نے سادیہ ۔ بدلے نہیں بھی میں صحبت کی اورسکینہ نسیم بدھوہیں ہی ویسے کہ ویسے بالکل بھائی شان نا دیکھاکا “ آپ لیکن وگا بھی بالنا کو آپ لی اس وگا دینا آٹوگراف کو تواس وں بیچنا بیں کتا کو اگرمصنف ک جانت سب تو ی ار ۔لگایا ہ ے ہ ہ ہ ے ہ ے ۔

ہے کرنا پیار کو بھیا پیارے مجھےمیرے گی۔ دوں خود میں “ٹکٹ

“ ” کہا۔ کر ہنس نے نسیم ۔ ہے باری کی آاپ اب

“ ” نے میں ۔ گا جاۓ میں فنڈ کےایجوکیشن ریمشاں وہ بچا بھی کچھ جو بعد کے نپٹانے خراجات اورتمام گا لکھوں کو کتاب اس میںچلائی۔ " " سادیہ ۔ خوب بہت ، خوب بہت کہا۔

Page 21: Document32

میں ک ل پ س اوراس کھ�ال درواز ک تھا Eٹھایا ا اتھ لی ک دین دستک ن میں ونچا پ پر گھر ک جمیل ڈاکٹر ملن س ریمشاں ےمیں ے ہ ے ہ ہ ہ ے ے ے ے ۔ ہ ے ہ ے ے کیا۔ کوالگ سےاس آاہستہ نے میں تھی۔ رہی چوم کو پیشانی اور گالوں میرے بےتحاشہ ریمشاں پرتھااور زمین میں ااٹھاؤں قدم

چلائی۔ وہ ہے۔ پتہ مجھے بھیا۔ ہے پتہ مجھے

ہے۔ - سادیہ توبالکل یہ کہا۔ میں نےدل میں تھی خوش بہت وہ ہے؟ پتہ کیا تجھے پگلی

؟ نا بولیں گۓ۔ لکھیں کتاب ایک پر کہانی سچی میری آاپ

ایک ل پ لمحوں ر جوچ دیکھا ت کوابھر رنج اور کوگزرت خوشی س ر چ ک اس ن ےمیں ہ ہ ہ ۔ ے ے ے ے ہ ے ے اس میں بھاگی میں گھر وئی روتی اور مڑی و تھا پھول وا مEرجھایا ایک اب تھا گالب ۔تاز ہ ہ ۔ ہ ہ میں لیا روک مجھ ن جمیل ڈاکٹر تا پکڑ کو ریمشاں میں ک ل پ س اس بھاگا پیچھ ۔ک ے ے ہ ۔ ہ ے ہ ے ۔ ے ے سے - تیزی مزاج کیفیت کی مزاج کے کےمریض پولر بائ ہے۔ پولر بائی ریمشاں بیٹھیں میں ئینگ ڈرا آاپ ہوں کرتی بھال دیکھ کی ریمشاں

لمحے دوسرے اور ہے ہوسکتا خوش لحمہ ایک موڈ کا اان ہے۔ انتہا میں کےلحموں اورغم کےخوشی اان ہے۔ ہوتی تبدیل میں کمی یا ذیادتیگی۔ آاۓ وہ دو، وقت کچھ کو ریمشاں ۔ رنجیدہ

گی۔ سرکرلیٹ میں گود میری اور آائ میں منٹ دس ریمشاں تھی۔ صحیح جمیلہ ڈاکٹر

کردیں “ معاف مجھ ےبھیا “

پگلی “ میری ا ک س پیار ن میں و کرت کنگھی س انگلیوں میں لوں با ک ۔اس ہ ے ے ۓ ہ ے ے ے “

پرگریں۔ کےگالوں اس بوندیں کی آانسوں میرے اور

Page 22: Document32

قندھارادرہ پر اترخم راستہ ایک ہے۔ جاسکتی کی کراس سے جگہ دو لئےسرحد کے جانے افغانستان

میں - بلوچستان دوسرا مالتا س آباد جالل ر ش ک افغانستان کو پشاور جو س ہےخیبر ے ہ ے ہے ے قریبی کا جان قندھار مالتا قندھارس میں افغانستان کو کوئٹ جو س چمن ےکوئٹ ہے۔ ے ہ ہے ے ہ

اس ذریع ک سڑک کی کوئٹ ہے۔راست ہ ے ہ سڑک ٢٠٠ہ طرف دو وی بھری س اورگھڑوں ٹوٹی ایک لی ک سفر ک ہمیل ہ ے ے ے ے ہیں۔ کرتے حکومت پر اس ڈاکو اور کولٹیرے رات ہے۔ بھی خطرناک سفر کا رات بلکہ ہے دشوار صرف نہ راستہ ہے۔

“ “ ہے۔ ہوتا لینا سرٹیفیکیٹ نوابجیکشن کےلئے سفر میں علاقہ قبائلی تھے۔ لینے بھی کاغذات کےلیےضروری سفر ہمیں

نےیہ ہم کیا۔ نوکر کو ڈرایئور نوجوان ایک اور وین منی ایک لہذا تھی بند سرویس کی بساورخٹک آفریدی گ کریں سفر س حیثیت کی بیوی راور شو میں اور ریمشاں ک کیا ے۔فیصل ے ہ ہ ہ

کاسفردیادہ رات گے۔ کریں سفر ساتھ ہمارے کیطرح اجنبیوں وہ گے۔ ہوں میں وین اس بھی

بنایا منصوب کا نکلن کو صبح دوسری ن م ذا ل ہخطرناک ے ے ہ ہ ہے -

قنداری، بازار دوسرے ہے۔ پرواقع روڈ جناح بازار بڑا کا شہر ہے۔ تا ملا کو اورقندھار کوئٹہ درہ یہ ہے۔ مشہور سے وجہ کی بولان ادرہ اپنے کوئٹہکھایاجاتا س شوق ت ب میں کوئٹ اور وتا گوشت وا کیا روسٹ کا دنب ساج، کھائی ساج میں ر دوپ ن م یں گنج اورسورج ےلیاقت ہ ہ ہے ہ ہ ہ ۔ ہ ے ہ ۔ ہ

ہیں۔ مشہور بہت بھی دوکانیں کی کباب کی کوئٹہ ہے۔

ہوئی۔ خوش بہت کر بیٹھ میں بوٹ پیڈل ریمشاں ہے۔ لنا ح نام کا جس ہے جھیل خوبصورت پرایک کلومیٹر دس میں مشرق

آلو ٥٠ انگور، سیب، اں ی کیاگیا حاصل پانی لئ ک باغوں انگوری کرک سوراخ میں اڑوں پ اں ج )شین پ وادی) خوبصورت ر ہکیلومیڑ ہے۔ ے ے ے ہ ہ ہے ہ ترین واب کیا تیار س گوشت ک بکر مقامی میں بلدی کیف ن م کر آ واپس کو شام س جھیل وتی پیداوار کی اورخوبانی آڑو ، ہبخار ہ ے ے ے ہ ے ے ہ ے ہے۔ ہ ہ

کھایا۔ اپلاؤ

تھوڑ - سوارتھے میں وین منی لوگ ہم پہلے سے کرن پہلی کی اور ١سورج می ماگ گ کی ر ش بعد ک کرن ت ہفاصل ہ ہ ے ے ہہ ہ گدھاگاڑیاں ، رکشا بائسکل، ٹرک، کار، ی ر مصروف سڑک لیکن وگی ختم کھچ ۔کھچا ہ ہ

شمار کا ندوکش تھی ی ر پرچڑھ کش ندو وین ماری تھیں وئی بھری س ہلوگوں ۔ ہ ہ ہ ۔ ہ ے اونچائی راسکی مقام ایک ک پاکستان وتا میں اڑوں پ اونچ ک ہپاکستان ے ہے۔ ہ ہ ے فیٹ ٢٥ے ہزار

باتیں س الل م اور غلطی ایک کی ڈرایئور ک بس ک لگاتا ی اور کھاری بل پر قدم قدم کیطرح سانپ سڑک ماری ذیاد ےس ہ ہ ے ہ ہے ہ ہے۔ ہ ہے۔ ہ ے ہونگے۔ کررہے

ہے۔ بلڈوک شہراسپن سرحدی یہ ہیں۔ آاتے خیمےنظر ہی خیمے ہرطرف ہمیں اچانکخیموں ان اجرخاندان م زاروں ک افغانستان رآباد ش کا خیموں تک میلوں اردگرد ہاسک ہ ے ہے۔ ہ ے

کی افغانستان اور پاکستان اں ی وگی Eداس ا ریمشان کر دیکھ کو ان یں ر ر ہمیں ۔ ہ ۔ ہ ہے ہ

یں ملتی ہسرحدیں -

منی ماری پر رقدم گی بن مجموع ایک کا گڑھوں س اں ی تھی پکی تک اب جو ہسڑک ہ ہے۔ ے ہ ۔ حرارت درج اور ی ر Eڑ ا دھول ا ر ٹکرا س چھت Eسکی ا سر مارا اور ی ر Eچھل ا ہوین ہے ہ ہے۔ ہ ے ہ ہے ہ

میں ١٢٠ جو یں آت نظر ڈھانچ ک گاڑیوں کی قسم ر طرف دونوں ک سڑک ہڈگری ہ ے ے ے ہ ے ہے۔

یں د)الت احساس کا ایکسیڈینٹ اور روڈ ہحطرناک ے -

جانے طرف کی کےگھر نےاس ہم تھی۔ چاہتی شہردیکھانا اپنا مجھے وہ ۔ تھی خوش بہت ریمشاں تھے۔ میں کےاطراف قندھار بجےہم تینلیا۔ راستہ کےلئےلمبا

Page 23: Document32

آبادی اسکی ر ش بڑا کا افغانستان قندھار بعد ک ۔کابل ہے ہ کاٹن، ٢٥٠ے ااون، دنبہ، یہ ہوگی۔ ہزار پرانی ک روس اور کوئٹ حیرات، کابل، اسکو ائرپورٹ انٹرنیشل اسکا مرکز کا تجارت کی پھلوں اورخشک تاز تمباکو، ، اناج ےغذا، ہ ہے۔ ہ

ہے سےملاتا - مملکتوں

کے ٤ ایشیا وسط قندھار کیونکہ ہوئیں جنگیں پر ملکیت کی اس میں ایران اور آایا۔ہندوستان قندھار گریٹ الکیزینڈردی میں س ب صدی ہے۔ پر راستہ کرلیا۔ ٧تجارتی فتح کو قندھار نے عربوں میں کی۔ ١٠صدی حکمرانی پر نےاس کےغزنووں ترکی میں میں ١٢صدی صدی

کردیا۔ تباہ کو شہر نےاس دی - ١٤چنگیزخان شکست کو منگولوں ن )یمEور ت ک ایران میں ےصدی ١٦ے ملکہ کی جہانگیر شہنشاہ کرلیا۔ شامل میں سلطنت امغل کو نےقندھار بابر میں صدی

قندھار بسایا ن دEرانی بابا شا احمد قندھار نیا تھی وئ پیدا میں قندھار اں ۔نورج ے ہ ۔ ہ سے ١٧٤٨ہیہ ( ) ١٧٧٣ تھا موتی کا موتیوں ادرانی سر دا لقب اسکا تھا۔ بانی کا افغانستان موجودہ ادرانی بابا حمدشاہ ا تھا۔ دارلسلطنت کا افغانستان تک

نے ادرانی شاہ احمد نےدیا۔ پیرصابرشاہ بزرگ روحانی کے افغانستان اس اسکو لیکر ١٧٤٧لقب د ١٧٧٢ےس م ح ا ۔ کی ہت ا ش د ا ب ک ت ہے۔ میں درمیان کے شہر چوک چرسق بنایا۔ طرح کی چوکونے ایک قندھار نیا نے ادرانی شاہ

اس بال ک صلم رسول ک جاتا ا ک ی متعلق ک جس مسجد ی مبارک موی پرجامع بازار کابل یں ملت بازار چارخاص اں ےج ہ ہے ہ ہ ے ہ ہے۔ ۔ ہ ے ہ ہے۔ . بنی یادگار اور توپ ایک پر یہاں ہے۔ ہوتا ختم پر چوک شہیدان جاکر کیطرف مشرق بازار حیرت طرف دوسرے ہیں۔ موجود میں مسجد

گے۔ ٹھہریں میں ہوٹل نورجہاں دونوں وہ پراتاردیا چوک کوشاہدان خٹک اور آافریدی نے ہم

۔ کہا کو مڑنے طرف کی شمال کو ڈرایئور نے ریمشاں

کونے “ اٹھ کے ہے۔اس مقبرہ کا بانی کے افغانستان جدید ہمارے یہ ہے، بلڈنگ خوبصورت سے سب کی قندھار یہاں ہے۔ بازار شاہ یہہیں۔ لگتے “کتنےاچھے

“ بخارہ کہ جو ہے لبادہ کاایک صلم حضور میں زیارت شریف درگاہ اس دیکھئے یہ جان بھائ “ “ “ نے میں ہیں۔ سکتے دیکھ لوگ عام ااسے کیا تھا۔ دیا میں تحفہ کو ادرانی بابا نے کےامیر

- پوچھا

نے “ انہوں کہ کے تھا سنا سے نانی نے میں جان۔ بھائ اب ٢٠نہیں تھا دیکھا کو اس میں عمر کی ۔سال تھا مال عمرکو مEال ک طالبان صرف اعجاز کا دیکھن کو اس عالو ک ےمحافظوں ے ہ ے “

دیکھیں “ لزن چی ہچلیں ہ “

“ ہے؟ کیا “ وہ

ہیں۔ سکتے دیکھ کو شہر سارے آاپ سے وہاں ہے۔ پر اونچائ کی سیٹرھیوں چالیس جو ہے غار ایک “وہ

ہے؟ “ کہاں “وہ

۔ - “ “ ہیں گی کربنائی کاٹ کو چٹانوں سیڑھیاں یہ ہے۔ پر فاصلے کے میٹر کیلو چار میں مشرق وہ پرہیں چوک شہیدان اب ہم

نا “ نظار پیارا کتنا بھائ ہےدیکھ ہ ے “

Page 24: Document32

“ “ کہا۔ کو مڑنے طرف کی شمال کو نےڈرایئور اس ۔ ہوں لےچلتی قبرستان کو آاپ میں اب

“ “ - “ “ ہوگئیں۔ نم آانکھیں کی ریمشاں ۔ ہے ناز فخراور کو مجھ پر جن ہیں دفن مجاہدین میرے یہاں کیوں؟ وہ

اور “ عورت ایک اں ی یں دفن ممبر ک القاعد اور طالبان اں ہی ۔ ہ ے ہ نے ٨٠ہ جنہوں ہیں دفن مرد غیرملکی “ ۔ دی دے جان لئے کے بچانے سے قبضہ کے امریکوں اور الائنس کونارتھ اسپتال اور پورٹ کےائر قندھار

وہ “ ہے لازمی توموت ٹھہرے کہ تھا پتہ انہیں جاتےاور چلے کہ تھا موقع انہیں ہے۔ پتہ آاپکو بھائ “ “ “ آنکھیں بھیگی اسکی س رومال اپن ن میں ا ک وئ روت ن اس تھی اں ی میں پت مجھ دی د جان اوراپنی ر ےجم ے ے ۔ ہ ے ہ ے ے ۔ ہ ہے ہ ے ۔ ے ہے ے

“ دی۔ “ رکھ میں ہاتھوں میرے اور اٹھائی مٹی کرتھوڑی جھک نے ریمشاں ۔ ہے شفا میں راکھ کی قبرستان اس تھیں کہتی نانی کیں۔ صاف “ کہا۔“ میں آاواز ہوئی تھکی نے ااس ہیں۔ میرےگھرچلتے ہم اب

کے - سڑک باہر سے شہر ہیں نشانات کے کےگزرنے ٹینک پر سڑک ہر کی۔ نمائی راہ کی راستہ کے اپنےگھر کو ڈرایئور کے وین نے ریمشاںولوں ک بچی ایک ، رکی وین منی ماری ل پ س کرن کراس کو چورا یں ر بیچ مال اپنا دار دوکان میں دوکانوں وئی ٹوٹی ہکنار ہ ے ہ ے ے ہے ۔ ہ ہے ہ ے

آائی۔ نزدیک کے وین ہوئی گھسیٹی بل کے

“ “ - ۔ دیں دے پیسے کچھ کو اس جان بھائی کہا ہوئے بسورتے نے ریشماں

ونا پیدا میں افغانستان قصور کا بچی اس ک گیا سمجھ فورا میں لیکن تھا بیگاڑا کیا کا کسی ن لڑکی غریب اس ک سوچا ن میں ل ہپ ہ ے ہ ے ے ہ ہے۔

دوڑاؤ - - نگاہ جدھر تھے۔ کےنشان پرگولیوں ہرگھر تھے ہوچکے برباد ترگھر زیادہ کی گاوں

ایسی امریکنوں یں موجود بڑ لنگڑ ، لول اور بچ لنگڑ ، ۔لول ہ ے ے ے ے ے ے mines استعمال تھے۔ . پر سرے آاخری کی گاوں اب ہم تھے۔ اٹھالیتے کے سمجھ کھلونا کو بچےان اور ہیں لگتی طرح کی کھلونوں جو تھیں کی

۔ ٹھہرجائے سرائے کی کرگاوں جا وہ کہ کہا کو نےڈرائیور میں گھرسامنےتھا۔

کچے - پردو کنارے کے اوراس تھا۔ پانی ہوا پربہتا ہاتھ سیدھ گے ہوں ااگتے پھل کبھی میں جن ۔ تھے باغات کے میوے ہوئے ااجڑے سامنے۔ تھی رہی رو ریمشاں تھا۔ غائب حصہ اگلا کا گھر ایک اور تھیں۔ بھری سے نشانوں کے گولیوں دیواریں کی جن تھے۔ مکان

“ “ کہا۔ ہوے روتے نے ریمشاں پالا۔ کو نےمجھ نانی میری جہاں ہے میراگھر یہ

“ “ ۔ ہے کوجاتا اسکول میرے راستہ وہ

“ “ ۔ تھی کھیلتی مچولی آانکھ کےساتھ زبیدہ میں جہاں ہے باغ یہ

“ “ ۔ نا کھیلیں مچولی آانکھ ساتھ میرے آاپ بھائی

کردیا۔ کھڑا پیچھے کی درخت ایک کرمجھ پکڑ ہاتھ نےمیرا اس

سےچھپالیں۔ ہاتھوں اپنےننھے نےانکھیں اس

Page 25: Document32

“ جائیں ١٠میں چھپ آپ گی گنوں تک “ -

“ ہوئےگننا۔ - - - - - - - - - روتے نے ریمشاں ۔ دس نو آاٹھ سات چھ پانچ چار تین دو ایک

لیا۔ سےلگا کراسےاپنےگلے بڑھ میں ہو۔ رہا اچبھا چاقو میں دل میرے کوئ جیسے لگا ایسا مجھ

تھیں۔ قبریں کچی کونےدو ایک تھی۔ رہی گ اا گھانس سوکھی اونچی ہرطرف میں دلان ہوئے۔ کےاندرداخل گھر ہم

“ “ ایک اورایک گی پرلیٹ زمین درمیان ک قبروں و یں قبریں کی ماں اور نانی میری ےو ہ ۔ ہ ہ

دیا رکھ پ قبروں دونوں ہاتھ - ہ

گی۔ لگ انکھ میری کب نہیں پتہ رہا۔ دیکھتا ااسے خاموشی اور گیا۔ لیٹ پر چبوترے میں

تھی۔ رہی دے جھنجوڑیاں مجھے نے ریمشاں

“ ۔ “ گیا ہو وقت کا ناشتہ جان بھائی

گیا۔ جاگ میں

۔ “ ہوں لائی بازارسےناشتہ لئے کے آاپ “میں

کی۔ اکلی اور دھویا منہ میں پانی بہتے جاکر باہر نے میں

گی۔ بیٹھ میں کرسی جھولا ہوئی ٹوٹی ریمشاں آائے۔ میں دیوڑھی ہم کےبعد ناشتہ

“ “ کہا۔ میں لہجے افسردہ نے اس ہے۔ کرسی کی نانی میری یہ

تھی۔ “ بیٹھتی پاس کے پیروں کے ان یہاں میں “اور

گئی۔ بدل آاواز اسکی ہو۔ میں ٹرانس جیسےوہ ۔ کی محسوس تبدیلی میں سزکلام کےطر اس نے میں

دو “ رچادرڈال ٹانگوں میری ی ر لگ سردی کو میر ، بیٹا ہریمی ہے۔ ہ ے “

Page 26: Document32

“ “ ۔ لائی ابھی میں جی نانی جی

“ “ ۔ - ہوں سنناتی تمہیں کہانی کی ماں تمہاری آاج میں ہوجاؤں کوپیاری اللہ ہی جلد شاید میں اور ہوں بوڑھی بہت میں

“ “ ۔ ہے نہیں ریمی یہ کہ ہوا محسوس مجھے

ان " بھی و تھی کی سال بار و جب تھی ماں اری تم جیسی و لگتی ی ویسی بلکل ہتم ہ ہ ہ ہ ہ دونوں - ی ر کھیل ساتھ ک جویری و دیکھو و تھی کھیلتی مچولی آنکھ دن سارا طرح اری تم ساتھ ک جویری یلی س اپنی میں ہے۔باغوں ہ ے ہ ہ ہ ہ ے ہ ہ

یہ دیکھو یہ ہے۔ سےملتی گھر دیوارہمارے کی کےگھر جویریہ ۔ ہیں دوست اچھی ہی بہتطرف - ہماری ذریعہ کے سوراخ وہ ۔ ہیں سوگے ابا کے جویریہ ہے ہوگی رات ہے بنایا نے جویریہ اور ماں تمہاری یہ ہے۔ سوراخ میں دیوار درمیانی

بتائیں یں ن کو اباؤں ک ان ن م مگر پت اورمجھ ماں کی جویری یں ی کرر باتیں گھنٹوں کر لیٹ میں بستر ایک دونوں و اور ہآجاتی ے ے ہ ہے ہ ے ہ ۔ ہ ہ ہ ہے گے۔

کے پشاور کو بہن اپنی اور بیٹی میری وہ ہے۔ دیکھا پشاور نے اس ہے۔ بڑا کافی میں عمر وہ ۔ ہے حسن بھائی بڑا کا جویریہ وہ دیکھو وہکو قصوں ک اس کو مگرجویری یں ن پسند بلکل لڑکا ی مجھ دیکھالتا خواب ان Eس کر سننا باتیں کی ر ش یں ان ا سنار ےقص ہ ۔ ہ ہ ے ہے۔ ے ہ ہ ہ ہے۔ ہ ے

۔ “ ہے آاتا مزا سننےمیں

“ تھا۔ - نہیں پتہ بھی کا حسن ملا۔ نہیں نشان اسکا مگر ڈھونڈا بہت آای نہیں واپس سے اسکول بیٹی میری آاج “

ہے؟ کہاں وہ نہیں پتہ ہے۔ آایا خط کا بیٹی میری آاج -

ہیں۔ رکھے کر سنھبال لئے تمہارے خط سب یہ نے میں ، بیٹا ریمی دیکھو

۔ لکھتی نہیں کیوں خط مجھےاب وہ

ہے؟ - کیوں بیمار مگرتواتنی آاگی کرگھر لوٹ بیٹی میری آاج

ہو۔ لگتی کی سال دو کو مجھ تم بیٹی ہے۔ پوتی میری تو یہ ہے؟ کون یہ

Page 27: Document32

؟ ہیں رہے چھپا کیوں میں زمین کو ماں میری وہ ، “نانی

دیا۔ پھیلا پر اس کر نکال سےکمبل تھیلے سفری نے میں تھی۔ رہی کپکپا ریمی

تھی۔ بیٹھی دور سے مکان اور تھی گی جاگ وہ تو لوٹا واپس کر دیکھ اردگرد میں جبنہ “ ایسا کبھی اب گے۔ اکیلاچھوڑ مجھے آاپ جان۔ بھائی دوڑی۔ طرف میری وہ کر مجھےدیکھ

کریں وعد ہکرین ۔ “

“ “ ۔ ہوا کیا کیوں ۔ ہوں کرتا وعدہ میں

“ ہیں۔ گھراندر روحیں کی نانی اور ماں کہ ہے مجھےلگا

یں “ نانی اور ماں اری تم تو و و کیوں ڈرتی س ہتم ان ہ ہ ۔ ہ ے “-

“ “ کہا۔ سے مصومیت نے اس ہیں مرچکی نانی اور ماں میری نہیں

“ ہوا۔ - کب انتقال کا نانی تمہاری بتاو “اچھا

“ “ ۔ پایا مرا پر کرسی جھولا اس صبح کو ان نے میں دیئے۔ کےخط ماں مجھے نے انہوں رات جس

یں “ دار رشت کوئی اں ی ار ہتم ہ ہ ے ہ “

“ مرگئے۔ - میں باریوں بم اور لڑایئوں سب کہ تھیں کہتی نانی “نہیں

“ “ ۔ کیا کیا بعد کے موت کی نانی نے تم اور

گئی “ چلی پاکستان ساتھ ک قافل ایک ےمیں ے “

“ جان “ بھائی

“کیا؟“

“ ہے۔ لگتا ڈر یہاں مجھے چلیں “واپس

Page 28: Document32

پشاور]

خط پہلا

Page 29: Document32

سے نےمجھ حسن ہے۔ پنہچایا دکھ بہت کو نےتجھ میں ماں کہ ہے پتہ مجھ دیکھا۔ کونہیں اورتم نےبابا میں ہوگیا سال ایک ماں ماںایک مجھ ن تواس نچ پ پر سرحد کی پشاور م جب آگئی میں دھوک ک اس میں گ کرلیں جاکرشادی پاکستان اورمیں و ک اتھا ےک ے ے ہ ہ ۔ ے ے ے۔ ہ ہ ہ

ہوں۔ آاتا لےکر سےسامان بازار میں کہ کہا اور دیا بھیج کےساتھ عورت

ماں۔ ہوں نہیں پاک اب میں رہی۔ نہیں کےقابل دیکھنے نہیں منہ اپنا کو آاپ اب میں ماں دیکھا۔ کونہیں نےاس میں دن کا آاج اور دن وہکردو۔ کومعاف مجھ

بیٹی تیری

٭٭٭

تھی۔ میں نگرانی طیبی کی ڈاکٹرجمیلہ ریمشاں، تھے۔ ہوۓ دن دو قندھارسےلوٹےہوۓ ہمیں

بجی۔ گھنٹی کی فون میرے

“ ” پوچھا۔ نے ڈاکٹرجمیلہ ۔ ہے کےساتھ آاپ ریمشاں کیا

“ ” گھبرایا۔ میں ۔ تھی پاس کے آاپ تو وہ ہوا۔ کیا نہیں۔

منگوائی “ ٹیکسی ل پ گھنٹ ایک ن جی بی بی ک بتایا ن والی کرن بھال دیکھ کی گھر تھی یں ن اں ی و تو آئی گھر س آفس ےمیں ہ ہ ے ہ ے ے ۔ ہ ہ ہ ے کیا۔“ کال کےدفترمیں آافریدی کر لے تفصیلات کی نےٹیکسی میں ۔ تھی

وگی “ بڑ ہگھڑ ”

کیا” “ سوال ن آفریدی ےکیا ۔ -

ہیں؟ “ اپنےلوگ وقت اس میں کیاپشاور کرےگی۔ ارخ کا پشاور وہ کہ ہے خیال میرا ہے۔ گی بھاگ سے گھر ”ریمشاں

”ہاں “

اور “ دو لگا آدمی اپن پر کیمپ ک اجروں م اور سرحد کی افغانستان ، اڈ کا ۔ٹیکسی ے ے ہ ے

” ا “ “ ک ن آفریدی ٹھیک بتانا مل اطالع کوئ ی ہجیس ے ۔ ہے ے ہ ے -

ہوئ۔ داخل میں دفتر میرے سکینہ کہ تھا ہی کرنےوالا کوکال کےدفتر سکینہ میں

“ “ کہا۔ میں نےغصہ سکینہ ۔ تھی آائ کال کی ڈاکٹرجمیلہ ہے۔ بےوقوف لڑکی وہ

” ۔ کریں مدد میری کوڈھونڈنےمیں اس وہ کہ ہے کی درخواست سےذاتی پولیس آائ۔جی کےڈی۔ پشاور اور کوہاٹ نے میں

Page 30: Document32

“ ” ہنسا۔ میں ۔ ہیں رہیں کہہ بےوقوف کو بہن میری آاپ سنھبالیے۔ زبان اپنی ارے

“ ” کہا۔ سے نےمعصومیت سکینہ ہے؟ کرتی کیوں کام اسے وہ کہوں؟ کیا پھر تو

“ ” کہا۔ کر ہنس نے میں ہے بیمار وہ ہو۔ سکتی کہہ پگلی کو اس تم

“ ” کہا۔ نے سکینہ ۔ ہوں پریشان بہت کر خبرسن یہ میں

“ ” رہاتھا۔ ڈوب بھی دل میرا لیکن دی تسلی کو نےسکینہ میں ۔ گے کرلیں تلاش کو اس ہم پڑے میں خطرے کسی وہ کہ پہلے سے اس

٭٭٭

تھی۔ کال کی آافریدی بجی۔ گھنٹی کی فون بجے ایک کے رات

تھی۔ “ چکی بیچ کو آاپ پراپنے سرحد ریمشاں، پرتھی۔ کےحویلی غفارخان عبدل وہ ہوگی۔ کہاں وہ کہ تھا کومعلوم پولیس پشاورکی” ۔ ہیں لےجارہے کےگھر صاحبہ ڈاکٹر اسے ہم ہوۓ۔ پرتیار کرنے پرواپس قیمت سےچارگنا مشکل بڑی تھے۔ کےلوگ غفارخان عبدل خریدار،

ہوگی۔ ضرورت کی سہارے وقت کواس کےننھی نےسوچا میں کہا۔ نے آافریدی

“ ” ا ک ن میں و کراسکت بات ہمیری ے ۔ ہ ے -

دیا” “ فون کو ریمشاں ن آفریدی ےاں -ہ

“ ” ۔ گے ملیں صبع کل ہم ہوں۔ نہیں ناراض بالکل سے تم میں ، ہو ننھی پیاری میری تم ریمشاں۔

“ ” تھی۔ اجنبیت میں آاواز کی اس ۔ جان بھائی اچھا

ان اعل�ی کمشنراورنظام پولیس اور میں اداوں تمام ک حکومت ونچ پ کی ان میں لوگوں معزز ک پشاور شمار کا غفارخان ہے۔عبدل ے ہ ہے۔ ے سے شہر حویلی کی ان کرسکتے۔ نہیں سےجدا کوان تسبی آاپ ہیں۔ پرہیزگارسمجھےجاتے اور نمازی کی بہت وہ ہیں۔ میں احباب کےحلقہ

- ہیں۔ کرتے تجارت کی عورتوں اور لڑکیوں، کےاور لڑ نابالغ افغانی وہ ہے باہر

عمر کم جب یں ت کر حاصل س طریق کئی کو لڑکیوں کی ان ایجنٹ ک غفارخان ۔عبدل ہ ے ے ے ے فیملی اس ایجینٹ ک غفارخان عبدل نچتی پ پر سرحد فیملی افغانی والی بچیوں اور ےبچ ہے ہ ے

لڑکی ایک کی ان و ک کرتا ر ظا ی ایجینٹ ایک یں کرت مدد میں لین جگ میں کیمپ کو فیملی اس و یں رکھت ہپرنگا ے ہے ہ ہ ۔ ہ ے ے ہ ہ ۔ ےہ ہ ہے ہوتی جھوٹی شادی یہ ہیں۔ ہوجاتے تیار پر اس وہ بدل کے پیسوں اور کرناچاہتاہے سےشادی

ہے کیاجاتا کواغوا بچوں کچھ ہے۔ جاتی کردی منتقل میں حویلی کی غفارخان عبدل لڑکی اوربعض یں بیچدیت لی ک کوپیس ایکبچ یںاپن وت چھساتبچ غریبماںباپجنک و ۔کچھکوخریدلیاجاتا ےہ ے ے ے ے ے ےہ ےہ ے ہ ہے۔

اس گھرمیں نیالم دیاجاتا نچا پ حویلی ان ب ک دالن روزگاری کو لڑکیوں بالغ ہے۔خوبصورت ہ ے ہ ے ے اورعورتوں لڑکیاں ، ک لڑ ان امیرطبق کا پاکستان وتا نیالم ی راتوار کیاجاتا تقسیم مطابق ک پن کنوارنا اور خوبصورتی، کوعمر، ےمال ہ ہے۔ ہ ہ ہ ہے۔ ے

خوبصورت نوجوان یں خریدت لی ک خانوں طوائف ک کراچی اور پنجاب کو ان تاجر، کچھ یں خریدت لی ک بنان غالم ۔کوجنساتی ہ ے ے ے ے ۔ ہ ے ے ے ے جوان یں خریدت لی ک شیخوں اپن خریدار وال وسطی مشرق اورعورتیں بچیاں ، ہلڑک ے ے ے ے ے ے

Page 31: Document32

مال - یہ سے منڈی کی پاکستان ہیں تاجرہوتے بھی کے خانوں کےطوائف یورپ میں خریدنےوالوں ہیں۔ رکھتے طرح کی غلامان جنساتی کوتھائی اور برمی فلیپینی، بنگالدشی، ایرانی، افغانی، پاکستانی، میں مال اس کیاجاتا برآمد کو ملکوں دوسر میں تعداد کی زاروں ہے۔رسال ے ہ ہ

ہے۔ شامل بھی مال

٭٭٭

خط دوسرا

ماں

کی - کوچھپان اپن میں بھرا س مردوں کمر ، ماں پردھکیلتی اسٹیج س پیچھ ک پردئ مجھ عورت ایک وں ننگی ےمیں ے ہے۔ ے ہ ہے۔ ے ے ے ے ے ہ ایک میں میں جکڑ کی عورت اس کندھا میرا ؟ کیس اور اں ک مگر وں کرتی ہے۔کوشش ے ہ ۔ ہ

وہ ہٹاؤ۔ ہاتھ کے لڑکی اس کہ ہے کہتا سے عورت ، مرد ایک ہوں۔ کرتی کوشش کی چھپانے حصہ کا نیچے سے ہاتھ ایک اوپراور سےاپنا ہاتھدونوں ی تی ک میں آواز بلند عورت کنواری ی کیا پوچھتا مرد ایک کوموڑو اس تا ک مرد دوسرا دیتی جھٹک اتھ ہمیر ہے۔ ہ ہے۔ ہ ہے ۔ ہے ہ ہے۔ ہ ے

ہے۔ کنواری سے طرف

ہزار۔۔۔ چار ہزار۔۔۔ تین ہزار۔۔۔ دو ہزار۔۔۔ ایک

بند۔ - - بولی تین۔ پزار بانچ دو ہزار پانچ ایک ہزار پانچ

ہے۔ پیہ رو پزار پانچ صرف میں پاکستان قیمت کی عصت کی بیٹی تیری ماں

بیٹی تیری

٭٭٭

کھولا۔ نےدروازہ ڈاکٹرجملیہ

“ ” ” ۔ کہا کو کرنے تیار کوناشتہ کرنےوالی بھال دیکھ کی کےگھر انتظار کا بغیرجواب اور بنواؤں چاۓ ہے۔ رہی نہا ریمشاں

“ ” کیا۔ نےسوال میں ۔ ہوا کیا ، معاملہ کا ریمشاں یہ

“ ” کہا۔ نے ڈاکٹرجملیہ ۔ تھی ٹھیک بالکل تک صبع کل وہ

“ ” ۔ ہے خیال کیا تمہارا

“ ” دروازے ااس نظریں کی ۔ڈاکٹر رہےگیا تک آاپ مگریہ ہوں۔ بتارہی کو آاپ میں لیے اس ہے۔ رہی ڈال میں کوخطرے سےخود عمل اپنے وہہے۔ جاتا طرف کی روم باتھ جو پرتھیں

“ ” ۔ تھا گیا کروایا زبردستی سے ماں کی ااس جو ہے چاہتی پرجانا سفر ااس اور ہے۔ رہی پڑھ خط کے کے ماں اپنی وہ

Page 32: Document32

سے خاموشی اور کیا مجھےسلام ہوکر خل دا میں کمرے نے ریمشاں لگے۔ پینے سےچاۓ خاموشی دونوں ہم اور آائ آاواز کی قدموں سے ہالگی۔ بیٹھ پر کرسی

گیا۔ بیٹھ پر کرسی والی کےنزدیک کراس ااٹھ سے کرسی اپنی میں

کرتی “ یں ن پیار س مجھ ن ب میری ہکیا ے ہ ”

گے “ کہیں کیا آاپ کہ ہے پتہ مگرمجھے ہوں۔ کرتی محبت بہت سے آاپ ”میں

پوچھا۔“ “ میں لہجہ نےشرارتی میں ۔ کیا

کر “ کیا وتم جانتی کیاتھا مقصد ارا تم ڈاال؟ کیوں میں کوخطر آپ اپن کی؟ کیوں حرکت بیوقوفانا ی ن تم کوڈرادیا سب م ن ہتم ۔ ہ ے ے ہ ے ۔ ہ ے ہوگی۔ ” خاموش ریمشاں ہوجاتا۔۔۔ کچھ کو اگرتم تھیں۔ رہی

“ ” سےکہا۔ پیار ہوۓ سہلاتے کو گردن کی نےاس میں ۔ تھا والا پوچھنے یہ سےصرف تم تو میں سوئیں۔ سے ٹھیک رات تم

جان “ بھائی ”جی

“ ” ۔ تھا ایساہوا نےساتھ ماں تمہاری کیا بتاو تو ہے کی بات نے تم اب

نے “ حسن کو لگے ٥اس پھسلنے سے کرگالوں نکل دوقطرے کے آانسوں سے انکھوں کی اس تھا۔ دیا بیچ میں روپے ہزار

کی “ بچوں اور عورتوں اں ج گا جاؤں ل جگ کواسی تم شام آج میں گیا کروایا زبردستی س ماں اری جوتم و تی کرناچا سفر ی و ہتم ے ہ ۔ ے ہ ہ ہ ہ “ کہا۔ نے میں ہے ہوتی تجارت

“ ” ۔ گی کروائی زبردستی سے ماں جومیری ہوں۔ کرناچاہتی خود چیز وہ ہر میں ہاں۔

ہے۔ “ ہوجاتا جدا راستہ ہمارا سے ” یہاں

تھا۔۔۔ “ کہا نے آاپ تو ابھی ابھی کیوں ” وہ

” کہ کہا نے میں کیا گیا۔ کروایا زبردست سے ماں تمہاری جو ہو چاہتی کرنا سفر وہی تم تھا کہا نے میں دیا کاٹ جملہ کا ریمشاں نے میں؟ ”خود

۔ “ “ نہیں جی

Page 33: Document32

واور “ ننھی میری تم گی بنو یں ن حص کا مگراس کروگی محسوس ، دیکھوگئ کو اس تم اور گا کرنا میں حفاظت میری کو تم سفر ہی ۔ ہ ہ ۔ ہ ۔ ” تو۔۔۔ ہے منظور اگر پڑھےگی۔ مانی بات میری کو تم

" ” ۔ ہیں گۓ رہ ایک تو ہی آاپ ہے۔ کھودیا کچھ نےسب میں منظور۔

” ۔ دیا رکھ پر کندہے سرمیرے اپنا کر ڈال میں گردن میری بازو اپنے اور دی کاٹ بات میری نے ریمشاں

٭٭٭

میں اپ میک اور لباس اس و دیکھا طرف کی ریمشاں ن میں پرموڑی روڈ خیبر س روڈ بڑا گاڑی ن آفریدی تھی ی ر و شام میں ہپشاور ۔ ے ۔ ے ے ۔ ہ ہ مردوں کا اس س آرٹسٹ اپ میک فلم ایک لگادی میں بنان کومرد اس ر دوپ ساری ن سکین تھی ی ر لگ مرد کا صورت شکل عام ےایک ۔ ے ہ ے ہ ۔ ہ

پر جسم ک اس کیا رنگ اور کٹوا طرح کی لڑکوں بال ک اس کروایا اپ میک نیچرل ےواال ۔ ۓ ے ۔ کی خان عفار عبدل م ک لی اس سب ی لگ سا مردوں جسم کا اس ک تا لگائی ہپیڈینگ ہ ے ہ ے۔ ہ

عورتوں اور لڑکیوں لڑک بچیوں، بچ اور یں وت مرد خریدار اں ج تھ جار میں ےحویلی ے ہ ے ہ ہ ے۔ ہے مشکل نکلنا زندہ سے وہاں ہمارا تو موجود بھی لڑکی ایک میں خریداروں کہ گیا چل پتہ یہ کو عفارخان عبدل اگر اور ہے۔ ہوتا نیلام کا

ہونگے۔ موجود بھی والے کرنے حفاطت دوسرے کچھ ہمارے وہاں کےعلاوہ آافریدی لیے اس تھی۔ مند فکر بہت سکینہ ہوجاۓگا۔

موڑی۔ طرف کی روڈ جمرود نےگاڑی آافریدی آاگیا۔ روڈ گل زاد صاحب میں دیر تھوڑی تھے۔ رہے سےگزر سامنے کے پورٹ ائر ہم اب

“ ” کہا۔ سے ریمشاں نے میں ۔ ہیں سکتے لوٹ واپس بھی اب ہم

دیا۔“ “ جواب سے نےسختی ریمشاں ۔ نہیں

“ ” پوچھا۔ نے میں ۔ ہیں یاد ہدایات میری تمہیں

ذیادہ “ سے فٹ ایک سے آافریدی یا سے مجھ میں صورت کسی رونا۔ یا بہانا آانسونہ میں لت حا کسی کرنا۔ نہ بات میں حالت بھی کسی" ۔ ” دوہرایا طرح کی نےطوطے ریمشاں ۔ چھونا مت کو آافریدی یا مجھے میں صورت کسی جانا۔ نہ دور

٭٭٭

تھی۔ حویلی عالیشان ایک آاخرمیں کے سڑک دی۔ پرموڑ روڈ پرائیوٹ ایک نےگاڑی آافریدی میں ان تھ کھڑ لی بندوقیں دوگارڈ پر درواز تھی یں ن حویلی یا مکان کوئ تک ےدوردور ے ے ے ۔ ہ

گارڈ کاغذات شناخی کے سب ہم نے آافریدی کیے۔ طلب کاغذات سے نےہم ایک سےنے کیا۔گارڈ محسوس پسینہ پر پشانی نےاپنی میں اور لیا وقت کچھ نے اس دیکھا۔ ملاکر سے لسٹ اپنی نےانہیں کردیے۔گارڈ کےحوالے

اور چلی اندر گاڑی ماری کھوال گیٹ ن گارڈ دوسر کیا اشار کا جان کواندر ہآفریدی ۔ ے ے ۔ ہ ے صاف پسینہ سے پر پیشانی اپنی سے رومال نے میں کردیا۔ بند پیچھےدروازہ نےہمارے نےگارڈ

محل تھی۔ پرحویلی فاصلے کے سوگز تقربیا تھےاور درخت طرف کےدونوں سڑک کیا۔کمرے ایک ہمیں اور کا استقبال نےہمارا ہوسٹیس خوبصورت ایک ہوۓ۔ داخل اندر ہم پھر اور گے دیکھے کاغذات سے پھر پر کےدروازے

تھیں۔ کرسیاں تین پرصرف جس کیا۔ اشارہ کا بیٹھنے پر ٹیبل ایک ہمیں نے ہوسٹیس تھیں۔ لگی میزیں پچیس یا بیس زز اندا جہاں لےگی میںدی۔ جگہ میں درمیان اپنے کو ریمشاں نے ہم

Page 34: Document32

میں چوڑائ اور لمبای کی Eرسیوں 30سے 25ہکمر ک اور میزوں تھا اسٹیج میں بیچ ک کمر تھا ا ر لگ برابر ک ۔فٹ ے ے ۔ ہ ے اس پرآئ میز ماری لڑکی سی خوبصورت ایک سک دیکھ پر طور مکمل کو اسٹیج مان رم ک تھا گیا لگایا طرح اس اردگرد ک اسٹیج ۔کو ہ ے۔ ہ ہ ہ ے

کرایا۔ تعارف اپنا کر مسکرا نے

وں “ وسٹیس کی آپ میں شرین نام ہمیرا ہ ہے۔ ”

“ ” ۔ گے؟ کریں پسند پینا کچھ لوگ آاپ

کردیا۔ آارڈر سوڈا ٹھنڈا کےلے نےتینوں میں

وہ تھی۔ تسبی میں ہاتھ کے اس گیا۔ بیٹھ کےقریب اسٹیج اور ہوا داخل شخص رسیدہ عمر ایک سے دروازے تو بھرگیں جگاہیں سب جبتھا۔ رہا پڑھ تسبی

” “ ۔ ہے غفارخان عبدل یہ ۔ کہا کر جھک طرف نےمیری آافریدی

سے دس عمریں کی جن تھے بچے عمر کم زا تقریب بیس کےساتھ اوراس آائ پر اسٹیج عورت مند صحت سےایک پیچھے کے پردے کے اسٹیجتھے۔ سے ہوۓ گھبراۓ اور ذرہ لڑکےخوف تھے۔ گارڈ طرف کےدونوں ان ہوگۓ۔ کھڑے کر بنا قطار ایک بچے ہونگی۔ کےدرمیان سال بارہ

ما س لڑکا دھکادیا سا کوذرا اس ن گارڈ ایک ال یں ن س جگ اپنی لڑکا کیا اشار کا آن کوسامن لڑک ل پ س قطار ن ہعررت ۔ ے ہ۔ ہ ے ہ ۔ ہ ے ے ے ے ہ ے ے بڑھا۔ آاگے سہما

اٹھے۔ ہاتھ کئی میں کمرے ، ایک روپیہ ہزار پانچ

ہوگئ۔ کم تعداد کی ۔ہاتھوں ایک سو، ایک ہزار پانچ

گئے۔ رہ اوپر ہاتھ تین ۔ دو سو، ایک ہزار پانچ

گئے رہ اوپر ہاتھ ایک ایک۔ سو، دو ہزار پانچ

دو۔ سو، دو ہزار پانچ

۔ تین سو، دو ہزار پانچ

دیا۔ نمبرلکھ کا میز کی پرخریدار قمیض کی بچے نے گارڈ

ونچی پ تک سو پانچ زار پانچ بولی بڑی س ہسب ہ ے

خریدے۔ ساتھ ایک بچے نےپانچ خریدار ایک

ہے۔ کاخریدار وسطی مشرق یہ کہا۔ سے دھیرے نے آافریدی

ہوا۔ نیلام کا بچوں ایک بعد کے ایک طرح اس

میں منٹ پندر اور وئ پرشروع زار سات بولی وئیں داخل کمر لڑکیاں ذد خوف سال بار س دس تھی باری کی لڑکیوں عمر کم ہاب ۔ ہ ہ ۔ ہ ے ہ ہ ہ ے ۔ تھیں۔ چکی بک لڑکیاں تمام

Page 35: Document32

ہوئی۔ شروع ہزار آاٹھ بولی ہوگی۔ سال سولہ سے پندرہ شاید عمر کی اس ہوئ داخل لڑکی کی عمر ذیادہ ایک اب میں کمرے

” عورت “ اور لی پکڑ اتھ اسک ن گارڈ مانا یں ن حکم ن لڑکی جب ا ک کو اتارن کرت کو لڑکی ن عورت دیکھاؤ مال ا ک ن ےکسی ےہ ے ۔ ہ ے ۔ ہ ے ہ ے ۔ ہ ے پہونچ تک ہزار نو اب قیمت کی۔ کوشش ناکام کی چھپانے سے ہاتھوں کو چھاتی اپنی نے لڑکی دی۔ کاٹ قمیض کی سےاس قینچی نے

گئی۔

دوسرے اور چھاتی سی ہاتھ نےایک لڑکی شلوارگرادی۔ کی لڑکی کر نےبڑھ عورت لیا۔ پکڑ کے کر پیچھے کو پھرہاتھ نے دیکھاؤ۔گارڈ اوردیا۔ جھکا بل کے کمر کو اس کر پکڑ گردن کی اس اور موڑا زبردستی کو نےاس عورت تھی۔ رہی رو وہ کی۔ کوشش کی نے سےسامناچھپا

ہے۔ “ کنواری یہ ” کیا

بولی۔ “ “ عورت ۔ ہاں

ایک۔۔۔ ہزار دس

دو۔۔۔ ہزار دس

تین زار ہدس

” پکڑا " س طرف ایک اتھ کا اس c فورا ن میں وں والی کرن Eلٹی ا میں بھیا ا ک س دھیر ن اس دیکھا طرف کی ریمشاں ن ےمیں ہ ے ۔ ہ ے ہ ے ے ے ۔ ے کردی۔ االٹی باہر کے نےحویلی ریمشاں باہرتھے۔ سے سےحویلی طرح کی ہوا ہم سےاور طرف دوسری نے آافریدی اور

“ ” پوچھا۔ نے گارڈ ایک ۔ ہوا؟ کیا

” ” کہا۔ سے نےگارڈ آافریدی ۔ گے آائیں ہفتہ اگلے لوگ ہم ہوگی۔ خراب طبیت کی دوست میرے

رہی۔ روتی کر لے نام کا ماں اپنے راستہ سارا ریمشاں

Page 36: Document32

لاہور۔ ماں

ہیں۔ ہوۓ بندھے پیچھے ہاتھ میرے ، ہوں میں کمرے اندھیرے ایک میں

ہے۔ لگی پرٹیپ منہ میرے بندھاہے دائیں دوسرا اور طرف کےبائیں پائ چار پاؤں ایک میرا

آاتےہیں۔ ایک بعد کے ایک مرد

سکتی۔ نکل باہرنہیں سے منہ آاواز مگرمیری ہوں چیغتی سے تکلیف میں

۔ ماں سکتی نہیں بھی چلا ہےاورمیں درد اتنا ماں

ہے محلہ شاہی نام کا جس ہے بستی ایک ہوئ بنی سے عمارتوں کی چارمنزلوں اور تین میں حصہ کےاندرشمالی دیواری چار کی رانےلاہور اپ ہوٹل الفیصل ریمشاں اور میں رہتےتھے۔ فنکار یہاں زمانےمیں کےایک ہے کہاجاتا ہے۔ جاتی جانی بھی سے کےنام منڈی ہیرا جگہ مگریہ

ہے۔ بھرا سے مردوں کمرہ ہے۔ ملتی روٹی اور سالن کا بکری اور دبنہ سبزی، دال، کھانےمیں یہاں ہیں۔ رہے پی بیٹھےچائے میں کےریسٹورانٹٹھیلوں کچھ یں ر بیچ رس کا گن وال ٹھیل پر سڑک قریب ک گیٹ روشنی جگ ۔ی ہ ہے ے ے ے ہے۔ ے ہ ہ د گر د ر ا کے گہ ج کی ے ن ھ ٹ ی ب کے ں و ت ر و ع ں ی م ٹ ن ا ر و ٹ س ی ر ۔ ں ی ہ ں ا ی ٹ ل ا ب ئ و ہ ی ر ھ ب ے س ں و م آا ں ی م

گیٹ - روشنی وا گزرتا س مسجد روڈ فورٹ پرواقع روڈ فورٹ وٹل الفیصل ہپرد ے ہے۔ ہ ہے ہ دروازے عالمگیر یا ہیں ہوسکتے داخل میں مسجد بادشاہی پھروہ ہیں ہوتے داخل میں باغ حضوری کےلوگ شہر سےاندرونی یہاں ہے ہوتا پرختم

والوں کرن کوٹھیک بائسیکل موٹراور ، رکش پر اں ی چلتا ساتھ ساتھ ک دیوار کی قعل روڈ فورٹ س اں ی یں جاسکت میں قعل ذریع ےک ہ ہ ہے۔ ے ہ ے ہ ۔ ہ ے ہ ے ے ہوجاتاہے۔ شروع محلہ کا شرفاء طرف کےدوسری ہیں۔چوک رہے کاٹ بال کے لوگوں پربیھٹے پاتھ فٹ حجام ہیں۔ دوکانیں کی

یرا اورشام، یں گھوت میں وں سیرگا مختلف ک ور ال م میں دن يں س دن چار اں ی ہم ےہ ہ ے ہ ہ ۔ ہ ے ہ ہنہ توجہ طرف کی اس لوگ تاکہ ہے ہوتی میں برقعے ہمشہ ریمشاں ہيں۔ گرازتے میں منڈی

چال کرن تحقیق آفریدی بھی آج طرح کی روز ر جات یں ن میں عالق اندرونی م اور ےدیں ہ ے۔ ہ ہ ہ

Page 37: Document32

مقصدایسی کا اس کرتا گفتگو س کنجریوں اور گھومتا میں گلیوں رروز و ہے۔گیا ے ہے ہ ہ ۔

تھی کرتی کام اں ی ل پ سال بیس ، پندر جو کرنا تالش کو ہطوائف ے ہ ہ ہے -

ایک میں دن جوک منڈی یرا وتی رات ی جیس لیکن پرجرم طور قانونی کرنا بستری م ک بغیرشادی کا اورمرد عورت میں ہپاکستان ہ ہے ہ ہ ے ہے۔ ےہ ہے۔ جاتا بن بازار کا تجارت کی جسموں اب ہے بازار کا تجارت عام

کران بیٹھ ساتھ انک تھیں کرتی کم بستری م س ک گا عورتوں خوبصورت میں چکلوں وقت اس پایا فروغ ت ب ن چکل ک تھا زمان ےایک ےہ ہ ۔ ہ ے ہ ہ ہ ۔ تھیں تی کرلبہا ناچ دل کا امیروں عورتیں کرنےوالی ناچ یا مجرا کےعلاوہ اس ، تھیں کرتی ذیادہ پرباتیں لطیفہ فنون اور شاعری ادب، سے

یافتہ تعلیم ، پرامراء جہاں تھی جاتی سمجھی جگہ عزت زی میں زمانے اس کوٹھا طوائفان تھا بھیجتا سیکھن ذیب ت اور آداب شاعری اردو ، موسیقی کالسیکل کوں لڑ اپن طبق خیال روشن اور لوگ ک خاندان شریف ۔اور ے ہ ے ہ ے

ہوتےتھے۔ جمع لیے کے خیالات تخلیقی ادیب اور موسیقار ، مصنف پر کچھ سے میں کوٹھوںجاتی بن معاشوق کی لوگوں ک د ع اعلي اور رسوق با دار، مال طوائفیں کی وں جگ ان تھی دنیا کی خوشیوں اور نفسانی لذائذ ایک ہی ے ے ہ ہ ۔ ہ

ملازم والے کرنے کیفالت کی جن تھیں طوائفیں کی درجہ دوسرے کی نیچے کے ان تھیں۔ کہلاتی طوائفیں کی درجہ اعلی طوائفیں یہ تھیں۔منڈی یرا کا آج تھا محدود پر بیچن جسم ذریع کا کمائی کی جن تھا کا طوائفوں ان درج نیچال س سب تھ لوگ دار مال کم اور ہپیش ۔ ے ہ ہ ے ے۔ ہ

ہے۔ تجارت کی جسموں صرف

" صاب وں عدنان میں ا ک کر کھانس ن کسی س پیچھ ک ہپرد ۔ ہ ے ے ے ے ے "

کو " مائی پرانی ایک ن میں صاب التا ک گا ل ک رنڈیوں جو بھڑوا ایک عدنان میں اصل تھا گائیڈ کا منڈی یرا مارا ےعدنان ۔ ہے۔ ہ ے ے ہے ۔ ہ ہ " - عدنان وگا جانا میں گلی تببی میں مائی کی لڑکیوں اپنی صرف و اب تھی چالتی کوٹھ اں ی ل پ سال تیس جو لیا کر ۔تالش ہ ہ ہے۔ ہ ہ ہ ے ہ ہے

ہوگیا۔ خاموش

" " ۔ چلو ، کیا کام اچھا

ہے " ضروری آانا کا جی بی بی کیا -"صاب

کیا۔" " سوال نے میں ۔ کیوں

" " ۔ ہے جگہ خراب بڑی صاب

" " پوچھا۔ میں ۔ مطلب کیا

یں " عورتیں اورخراب لٹیر ، چور رطرف ہصاب ے ہ " -

" " ۔ ہیں ساتھ لئے کے حفاظت ہماری یہاں اوروہ ہیں پستول میں جیب کی دونوں وہ کیا۔ اشارھ طرف کی کٹک اور آافریدی نے میں

بلڈنگوں سامن مار اب اور مڑ دفع دو اتھ الٹ م س گیٹ تکسالی راست ایک یں راست کئ ک جان میں گلی ےتببی ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہے۔ ے ہ ۔ ہ ے ے ے ٹیک س دروازوں عورتیں سجی بنی میں اپ میک ت rسس تھ راست چھوٹ طرف دونوں ک جس تھی گلی لمبی اور پتلی ایک درمیان ےک ے ے۔ ے ے ے ے

تھیں ی کرر باتیں س لیوں س اپن عورتیں جوان کجھ یں سکت کودیکھ عورتوں وئ پرلیٹی پلنگوں س دروازوں کھل م تھیں کھڑی ہلگا ے ہ ے ۔ ہ ے ہ ے ے ہ ۔ ۓ تھے۔ کےگاہک عدنان ہم لئے کے ان دی۔ نہیں توجہ طرف ہماری نے کسی سے وجہ کی عدنان تھیں۔ رہی مٹکا کولھو ساتھ ساتھ اور

Page 38: Document32

۔ ہوۓ داخل میں بلڈنگ ایک اور امڑے میں گلیارا ایک ہم

" " ۔ ہے نازیہ نام پراوراسکا منزل دوسری ، صاب کہا۔ نے عدنان

" ۔ دیا کو کرعدنان نکال نوٹ کا ہزار سےایک میں بٹوے نےاپنے میں

" " ۔ ہے ہوئ راضی پر ہزار پانچ نازیہ صاب، شکریہ

۔ پہونچے کراوپر چڑھ سیڑھیاں ریمشاں اور میں

اس میں زمان ایک ک تھا چلتا پت س ر چ اور چال کی اس نازی نام کا جس ملی س م ن عورت عمرکی ادھیڑ پرایک منزل ےدوسری ہ ہ ے ہ ہ ۔ ہے ہ ے ہ ے گے۔ ہوں توڑے دل ہزاروں نے اس اور ہوگی ہوتی لائن سامنے کے کوٹھے کے

سال آاٹھارہ سے دس زا تقریب عمریں کی جن سےملوایا لڑکیاں چار نےاسکی نازیہ میں کمرے ہوئے۔ داخل میں کمرے کے سامنے ہم کےساتہ نازیہکہا۔ نے اس ہیں۔ ماں میری یہ تھی۔ موجود میں کمرے بھی عورت رسیدہ عمر ایک گی۔ ہوں درمیان کے

" " ۔ ہزار پانچ میرے ۔ تھا سوال پہلا کا نازیہ ہی بیٹھتے

دیے۔ رکھ پر میز نوٹ کےپانچ ہزار سےہزار بٹوے میں

بڑھایا۔ ہاتھ طرف کی نےنوٹوں نازیہ

" " دیا۔ رکھ پر نوٹوں ہاتھ نےاپنا ریمشاں ۔ نہیں جلدی اتنی

ہو؟ " سے کب میں منڈی ہیرا "تم

کے " ہونے تبدیل حالات ہم تو میں گلی اس تھا۔ جھرونکا اپنا میں محلہ شاہی کا ماں میری زمانےمیں ایک تھی۔ ہوئی یہاں ہی پیدا میں۔ " آائے بعد

کو؟ " تم ہے پتہ متعلق کے ان ہیں۔ جاتی بھیجی کو ملکوں باہر جو لڑکیاں

" تھا۔ ضروری بہت ہونا کنواری کا لڑکیوں ۔ان تھی لاتی جاکرلڑکیاں پشاور ۔ ماں میری "ہاں

۔ کودیکھائ کرنازیہ نکال تصویر سے میلی ایک کی ماں اپنی سے میں پرس اپنے نے ریمشاں

Page 39: Document32

کی ریمشاں پھر دیکھااور کو تصویر کرک صاف چشم اپنا ن ماں اسکی بڑھادیا طرف کی ماں اپنی اور دیردیکھا کچھ کو تصویر ن ےنازی ہ ے ۔ ے ہ ۔ دی کودے اورتصویرنازیہ پھرتصویرکوغورسےدیکھا نے اس دیکھا۔ طرف

۔" - " کیا سوال سے نےماں نازیہ پہچانی

" " کہا۔ نے ماں کی نازیہ ۔ تھی رہتی روتی ہروقت کے کر یاد کو ماں جواپنی ہے تو ہی وہ یہ ہاں

" " کہا۔ نے نازیہ ۔ ہے ہی وہ یہ ہے۔ ہی یہ بھی خیال میرا

" " کہا۔ کر ہو تاب بے نے ریمشاں ہوا؟ کیا بتا مجھے

" " ۔ دیا بھیج کرنےدوبئ کوشادی نےاس ہم

" " " کے دن سےایک ان وہ ہیں۔ روپےدیتے کےلئےلاکھوں لڑکیوں ان شیخ ہے۔ قیمت بڑی بہت میں دوبئ کی لڑکیوں کنواری مطلب؟ کیا " " " پوچھا۔ سے نےغصہ میں ہے؟ ہوتا کیا کا لڑکیوں بعدان کے اس ۔ ہیں کرتے شادی لئے

" " " ۔ ہیں کرلیتی سےشادی لوگوں کے یہاں اوروہ ہے دیتا دے قیمت مقررہ ایک ورنہ ہے دیتا لگا کوماہانہ ان توشیخ ہوجاۓ بچہ کے اگران" ۔ گی کرے شادی کیوں طوائف ایک کھ سمجھا نہیں میں

یہ " میرے ہے۔ لازمی شادی کی مؤقت نکاح یا متعہ لئے اس ہیں۔ مجرم تو لیں نیلام جسم اگر ہم ہے۔ ملک اسلامی پاکستان ، بدھو ارے" ۔ ہے شادی تیسری

" " کہا۔ نے ریمشاں ۔ سمجھی نہیں میں

کچھ سب کےساتھ عورت ااس مرد اور ہیں۔ جاتی سمجھی جائزشادی شادیاں، کی عرصے تھوڑے میں اسلام کوسمجھایا۔ ریمشاں نے میں" ۔ گا کربتاؤں گھرچل تفصیل اسکی کو تم میں ہے۔ کیاجاتا کےساتھ طوائف کہ جو ہیں کرسکتے

ہوا؟ " کیا کا لڑکی پھراس "تو

" " ۔ تھا لیا رکھ نے اسےشیخ

کی؟ " کتابت و سےخط نےتم اس "کبھی

د " ن ب ر ھ پ ر و ا ے ئ آا ہ ص ر ع ہ کچ ہ و ے ھ ت ے ت ی د ج ی ھ ب ں ی م ک ا ڈ کو ں ا م کی س ا م ہ کر ھ رک ں ی م ے ف ا ف ل ک ی ا و ج ی ھ ت ی ت ج ی ھ ب ط خ ے ئ ل کے ں ا م ی ن پ ا ہ و

ہے۔ " " ہوتا سے مدد کی دلالوں کام یہ ۔ "ہوگے

Page 40: Document32

" " ۔ کام کیا

" " ۔ کا شادی

"ہاں"

ہے؟ " نام کا دلال اس پاس "تمہارے

" " ۔ ہاں ۔ یار رحیم ارے

" پتہ؟ کا یار "رحیم

ہے۔ " پتہ کو اس ہے لایا کویہاں تم جو عدنان ہے۔ پر روڈ مال آافس اسکا

" " کیا۔ نےسوال ریمشاں ۔ ہیں کمانا اور ہزار نےایک تم نازیہ

کیسے؟ " وہ "ہاں

" " ۔ ہوں گزارناچاہتی رات ایک اور دن ایک ساتھ تمہارے یہاں میں

" " کیا۔ سےسوال ریمشاں نے میں ۔ ہے ہورہا کیا یہ

" " ۔ دیکھوں کر رہ یہاں بھی میں طرح کی ماں کہ ہے تو بھی یہ مقصد ایک کا ملنے سے نازیہ ہمارا ، جان بھائی

۔" " نہیں

۔" " ہاں

Page 41: Document32

۔" " نہیں

۔" " ہاں

" " نےپوچھا۔ نازیہ ہو؟ چاہتی ٹھہرنا کیوں یہاں تم

کہا۔ " " نے ریمشاں ۔ ہوں چاہتی دیکھنا زندگی کی لوگوں تم میں بس

دئیں " آن یں ن تک پرآنچ اوراس لڑکیاں میری اور میں سکتی ر ساتھ ان ی وں عمر م شایداسکی یں لڑکیاں دو میری ، ےصاحب ہ ۔ ہے ہ ہ ۔ ہ ہ ہ بولی۔" نازیہ ۔ گے

" " ۔ کروں بھروسہ کیسے پر تم میں کہا۔ میں لہجہ نےروکہے میں

یی " اوراعل ، شاعری اردو موسیقی، کلاسیکل میں خانے مجرہ کومیرے بیٹیوں اپنی معزز کے شہر کہ تھا زمانہ ۔ایک ہیں کنجر ہم صاحب۔ایک نازی تھی بیوی دوسری کی نواب ایک میں کرتی نیالم یں ن جسم اپنا رطوائف اں اور تھ بھیجت لی ل سیکھن آداب ک ہخاندان ۔ ہے۔ ہ ہ ہ ے ے ے ے ے ے

" بولی۔ ماں کی نازیہ ۔ ہے نہیں اعتراض پر دیکھنے ماحول کوہمارا بیٹی اس ہمیں ہے۔ بیٹی کی نواب

" " ۔ رکھیں اطمیناں آاپ کی۔ خود حفاظت اپنی اور رہی اکیلی میں کیمپ مہاجر ۔میں جان بھائی

" " کہا۔ نے میں ۔ نہیں پسند بالکل مجھےیہ

ئیں۔ پڑ ہنس سے زور لڑکیاں اور ماں اسکی نازیہ، گی۔ نکل چیخ میری لی۔ چٹکی سے ضرور نےمیری ریمشاں

" ۔ " سے آاپ گی بولوں نہیں کبھی اور گی ہوجاؤں ناراض میں کہا کر ڈال بازو اپنے میں گردن نےمیری ریمشاں

اندر " و وقت ک سون گا ر رموجود با آفریدی ایک، یں شرائط میری ی ہٹھیک ے ے ۔ ہے ہ ۔ ہ ہ ہے بٹن ایک میں رکھوگی وقت ر پاس اپن فون موبل تم ، دو گا پرسوئ پائی چار میں ۔برآمد ہ ے ۔ ے ے

موبل میرا دو نمبر اور ہوگا نمبر موبل کا آافریدی ایک نمبر بٹن ہے۔ ہوں کردیتا پروگرام کال

وگا ہنمبر "

تھیں۔ ہورہی دوہری لگاتےہوئے قہقہہ لڑکیاں اور ماں کی اس نازیہ،

اور " وں ضرور ضدی میں لیکن اں وسکتی یں ن ناراض بھی کبھی س آپ میں وں بتادیتی تو کرلیا وعد ن آپ جب اب جان ہبھائی ہ ۔ ہ ہ ے ۔ ہ ہ ے ۔ " ۔ چھوڑتی نہیں بغیر لئے وعدہ سے آاپ

" " کرکہا۔ لگا نےقہقہہ میں ۔ تھی نہیں پتہ چال تمہاری مجھے کہ ہو سمجھتی تم اور

" " ۔ ہے نہیں بات اچھی کرنا آاپ تعریف اپنی بھائی

Page 42: Document32

چیزیں " کی ضروریات اری تم اتھ ک خٹک میں اور گا ر اں ی آفریدی گا جاؤں لئ کر آ میں شام کل دن کا کل اور رات کی ہآج ہ ے ہے ہ ۔ ے ۔ ۔ " گا دوں بھیج

لگی۔ کرنے باتیں کر مل اورگھل گئیں بیٹھ پر پائ چار تینوں وہ اور لگا۔ نہیں وقت کوئی نےمیں کر دوستی سے تسنیم اور کوشمیم ریمشاں۔ تھیں ہوئ پیدا ہی میں منڈی ہیرا دونوں وہ تھیں۔ بھی عمر ہم کی ریمشاں وہ اور ہو۔ فرق کا سال ایک شاید میں عمروں کی دونوں

۔ کیے پوتنےشروع چہرے اپنے کے نکال سامان کا اپ میک نے دونوں اور لگی ہونے شام

میں کمر دوسر دونوں و اور کرتا پسند کو ایک س میں تسنیم اور شمیم سجای سجی اور وتا اندرداخل مرد ایک بعد منٹ پندر ر ےتقریبا ے ہ ے ہ ہ ہ بڑی اور موٹ ، بدصورت مرد وجاتا رخصت س تیزی وا لگاتا بٹن ک پتلون اپنی مرد اور آت ر با دونوں و میں منٹ دس یا پانچ جات ےچل ۔ ہ ے ہ ے ے ہ ہ ے۔ ے

ہوتی۔ آارہی بھی بدبو سی عجیب تو سے میں کچھ تھے۔ کے عمر

سکے خرید لڑکی کرایک جا پشاور وہ کہ ہیں ہوجاتے پیسہ اتنے پاس کے نازیہ جب کہ چلا۔ پتہ کو ریمشاں سے لڑکیوں درمیاں کی گاہکوں انکو کوں گا مقامی گی کر کام یں ی و تو کی شکل معمولی لڑکی اگر التی خرید ہو ۔ ے ہ ہ ہے ہے۔ ہ

دیتے باندھ پیچھے ہاتھ کے اس لئے کے کرنے تیار لیے کے گاہکوں کو لڑکیوں کی شکل معمولی چاہیے۔ لڑکی کار کوتجربہ اان ہوتا نہیں وقتمردوں بار دس یں کرت زنا اور یں آت ایک بعد ایک بھڑو ک اورگلی یں دیت باندھ س پایوں ک پلنگ کر کھول ٹانگیں اور ہیں ۔ ہ ے ہ ے ے ے ہ ے ے ے ہ

ہے۔ ہوجاتی قابل کے بیٹھانے پر کوٹھے وہ بعد کے ہونے بستری سےہم

پوچھا۔ " " نے ریمشان ۔ ہوا ساتھ تمھارے ایسا کیا

اپنا " ساتھ ک مردوں ک پسند اپنی اور س توخوشی ن م پڑا نھیں باندھنا میں کو کسی اور یں و پیدا میں گھر اس م مگر ، ےاں ے ے ے ۔ہ ہ ۔ ہ ۓ ہ ہ ہ " کہا۔ کر ہنس نے شمیم کھویا۔ پن کنوارہ

" " پوچھا۔ نے تسنیم ۔ ہو کنواری تک ابھی کیا تم

۔ " " کردیا نظرانداز کو سوال کے نےتسنیم ریمشاں ہوتو؟ کی شکل اچھی اگرلڑکی

یہ ۔ ہے بھیجتا گروپ ڈانس ایک کو دوبئ بعد کے ماہ تین ہر یار رجیم ۔ ہے جاتی کی بات سے یار رحیم ہے۔اور جاتا سیکھایا ناچنا کو تواساس و میں سال ایک کرایاجاتا پیش س ان میں رات اور یں کرتی پروگرام ڈانس میں شام اں و اور یں رتی ٹھ میں وٹلوں اچھی اں و ہلڑکیاں ۔ ہ ے ہ ہ ہ ہ ہ ہ

کرلی کشی خود ن لڑکی ک دیکھا ایسا دفع دو صرف ن اس ا ک ن شممیم لگا یں ن ممکن ی کو ریمشاں یں جاتی بس میں ےماحول ہ ہ ے ۔ ہ ے ۔ ہ ہ ۔ ہ ہوگی۔ کامیاب میں بھاگ لڑکی ایک دفعہ ایک ہے۔ ہوتا کم ایسا مگر

کیا۔ " " سوال دوسرا سوال ریمشاں ہو؟ خوبصورت اگرلڑکی

Page 43: Document32

یہ ہے۔ کرتا سودا سےاسکا شیح کسی خود خان یار رحیم لئے کے اس تو ہو حسین اگرلڑکینا توڑ پن کنوار کا لڑکی کو ان و ی چا لڑکی کنواری کو شیخوں معامل واال ہالکھوں ہ ۔ ے ہ ۔ ہے ہ بیٹے جب میں دن بیس یا اورپندرہ ۔ ہے ملتی کو بیٹے سے باپ لڑکی بعد کے اس ہے۔ بناتا جوان کو ان عمل یہ کہ سمجھتے ۔وہ ہے پسند

ہے۔ اٹھاتا اخراجات کےتمام اس شیخ تو ہوجائے بچہ کے اگرلڑکی ہیں۔ دیتے بھیج واپس یہاں کو لڑکی توشیخ ہے جاتا بھر دل کا

" ۔ اٹھاتاہے اخراجات کیوں ۔شیخ کیوں وہ ۔ پوچھا نے ریمشاں

کو " طوائفوں م ی یں ت ک متح کو اس بنایاگیا پر طور خاص اصول ی میں اسالم پت یں ن یں تم یں وتی شادیاں ی ک لئ ہاس ہ ۔ ہ ے ہ ہ ۔ ہ ہ ہ ہ ۔ ہ ہ ہ ہ ے " ۔ ہے عام میں وسطی مشرق ہے۔یہ بچاتا بھی سے قانون

میں گروپ ک ڈانس صرف تو مجھ پوچھو س اس ن ب میری ا ک کر نس ن شمیم ا ک ن ریمشاں و کی شکل اچھی دونوں ےتم ے ۔ ے ہے ہ ہ ےہ ۔ ہ ے ۔ ہ گزارے۔ دن بیس کےساتھ شیخ تو نے اس ملا۔ کام

" ۔ " ملتے پیسے ماہانہ کو ماں ہوئ۔ نہیں سے پیٹ میں کہ ہے افسوس لیکن ہاں۔ کہا۔ نے تسنیم

" " کیا۔ سوال نے ریمشاں ۔ کیوں وہ

ائ " کل ے ن س ا ا ڑ و ت ے س ھ ت ا ہ ے ن پ ا ن پ ا ر ا و کن ا ر ی م ے ن س ا ۔ کی ں ہی ن ی ر ت س ب م ہ ے س ھ ج م ے ن خ ی شنگرانی کی ڈاکٹر ک محل میں تک دن دس وگی وش ب س درد میں کردیا داخل میں اندر میر اتھ اورپھر لگائ پرچکنائ اتھ اپن ےتک ۔ ہ ےہ ے ے ہ ہ ے

ابھی و تھا بھیجتا پھول تاز مجھ روز ر و تھیں یا م ولتیں س تمام کی دنیا مجھ کیا آرام میں محل اس تک دن دس باقی اور تھی ہمیں ۔ ہ ے ہ ہ ۔ ہ ہ ے ۔ ہے۔ بھیجتا تحفے مجھ تک

لےگی۔ میں کمرے اپنےساتھ کر پکڑ ہاتھ گاہک اسکا تسنیم مگر کہا۔ کو چلنے میں کمرے کو نےریمشاں گاہک ایک

عورتوں یں ک کیا اٹھا سوال ی میں دل ک اس وگی کھڑی قریب ک کھڑکی س خاموشی و اور آئ آنسوچھلک س آنکھوں کی ہریمشاں ۔ ہ ے ۔ ہ ے ے ہ ے ے ہے؟ ہوتا خدا بھی کا

سوچا۔ دیکھانے کولاہور اس نے لئےمیں کی بہلانے دل نےاسکا میں ہوگی۔ خاموش بالکل وہ آائ واپس سے منڈی ہیرا ریمشاں سے جب

ایک س میں ان یں درواز تیرا ک ور ال پران آباد پر کنار بائیں ک راوی دریا ور ےال ہ ے ے ےہ ہے۔ ے ے ے ہ یں ت ک دروز لی د کر درواز مشرقی یں ت ک درواز کوموری جس چھوٹا ہدرواز ے ہ ہ ہ ے ۔ ےہ ہ ہ ہے ہ

دروازے ۔اسی ہے اسٹیشن ریلوے باہر کے دروازے ہے۔ طرف کی ہلی د ارخ ایک کا اس کیونکہاور وزیرخان اورسرا وزیرخان مسجد اں ی کوجاتی قلع سڑک سیدھی ایک اندر ۓک ہ ۔ ہ ے

قسم ہر ہے۔یہاں سےموسوم کےنام اکبر الدین جلال محمد دروازہ اکبری ہے۔ حمام وزیرخاندروازہ یہ ہے۔ کہلاتا بھی دروازہ موچی کہ جو دروازہ موتی ہے۔ گئ رہ منڈی صرف اب ہے۔ کہلاتی جواکبرمنڈی ہے منڈی کی کےغلہکی درواز اس میں زمان ک اکبر رام موتی موسوم س نام ک رام موتی ےجمعدار ے ے ہے۔ ے ے

Page 44: Document32

ہے۔ ہوچکا ختم دروازہ ہے باقی یادگار اسکی صرف اب گیا۔ بدل میں دروازہ موچی نام اسکا میں عہد کے سکھوں تھا۔ تعینات پر حفاظتہے، حویلی پرمغل ہاتھ سیدھے ہی ہوتے داخل ہے۔ ہوچکا ختم دروازہ ہے۔ موسوم سے نام کے بیٹے کے عالمگیر زیب اورنگ ، عالمگیردروازہکا بازی آتش طرف دونوں بازارمیں پتل اس صالح محمد مسجد کرن ساد اور خو ےالل ہے۔ ہ

وری جوال دوکان کی مٹھائ ایک اور کباب ایک س پرسوسال اں ی وتا فروخت ہسامان ہے ے ہ ۔ ہ اری E کرل بگڑ جو درواز ی ور ال نام کام درواز اری ل یں بنات مٹھائ اور کھان میں ہاسٹائل ہے ہ ہ ہ ہ ۔ ےہ ے

اور لگادی کوآگ ر ش ن غزنوی جیتی جنگ س جیپال راج جگ اس ن محمودغزنوی ہوگیا ے ۔ ے ہ ہ ے ۔ ہور کوال جس وئ س محل اسی آبادی نئ کی ر ش میں زمان ک ایاز ملک ا ر آباد غیر تک عرص کچھ ر ش ی کیا عام قتل کا ہرعایا ہ ے ہ ہ ے ے ۔ ہ ے ہ ہ ۔

موری میں زبان پنجابی موسوم س ایاز ملک بھی ی نزدیک ک برج فیصل درمیاں ک بھاٹی اور اری لو درواز موری یں ت ک ہے۔منڈی ے ہ ہے۔ ے ے ہ ہ ۔ ہ ے ہ اسٹائیل لاہوری میں ہاوس خارا چٹ ہے پر یہاں بازار کا انارکلی مشہور ہیں۔ کہتے ہو نکلتا کا گہر پانی سے میں جس ہیں کہتے کو بدررو اس

ہے۔ ملتا کھانا کا

حضرت یں ملتی اں ی سڑکیں کی ار لو اور گنج بالل روڈ، نی مو لوارمال، ، روڈ راوئ سرکولر، موسوم س قوم کی اٹ ب ، درواز اڑی ہپ ہ ہ ہ ہ ہے۔ ے ہ ہ ہ ٹکسالی یں بھی اسٹال ک چیزوں کی پین کھان پر چوک اس مزارقریب کا گنج ۔داتا ہ ے ے ے ہے۔

قعلہ اور بادشائ مسجد دروازہ روشنائ تھا۔ کرتا بنا سکہ ایک زمانےمیں ایک کےاندر دروازہیہ اسلئے تھی، جاتی کی روشنی باہر اور میدان اندرونی کے دروازہ ہے۔اس کےدرمیان لاہور

یہ تھا۔اب بلوچ مستی نام کا جس ہے مشہور سے نام کے ملازم شاہی ایک دروازہ مستی ہے۔ دروازہ بھی کا قعلہ یہ کہلایا۔ دروازہ روشنائد ا ب آا ی ر ی م کش د ی ا ش ں ہا ۔ی ہے ف ر ط کی ر ی م کش خ ر کا ہ ز ا و ر د ی ر ی م ہے۔کش ٹ گی ا ٹ و ھ چ یک ا

اب تھا اجاتا ک درواز پرخضری بنا کی نزدیکی کی کودریا اس اسلئ تھا راوی دریا میں زمان ایک سامن ک درواز خضری تھ گ ۔کئ ہ ہ ے ۔ ے ے ے ے ہ ے۔ ے ے دروازہ ذکی تیرواں تھے۔ ہوتے رکھے پنجرے کے دوشیروں ہمشہ کےزمانےمیں سنگھ رنجیت مہاراجہ ہیں۔ کہتے دروازہ والا کوشیروں اس لوگ

ہے سےمشہور کےنام شہید پیرذکی دروازہ یہ مکی المعروف

" " کیا۔ اشارہ طرف کی عمارت منزلہ سات نےایک عدنان ۔ منزل چوتھی

۔ تھی خوبصورت اور ماڈرن بلڈنگ

" " دیا۔ روک ہمیں نے شخص ایک میں کمرے والے سامنے کے آافس تھا۔ بورڈ کا ٹریڈر یار رحیم پر دروازے پرایک منزل چوتھی

" " کہا۔ ے دیکھتےہو طرف کی نےریمشاں اس ۔ ہے سےملنا کس

" " کہا۔ نے میں ۔ سے یار رحیم

" " ۔ کرو انتظار یہاں

د ن ب ہ ز ا و ر د ے ن س ا د ع ب کے ے ن و ہ ل خ ا د ں ی م ے ر کم ۔ ا کی ہ ر ا ش ا کا ے ن آا ے ھ چ ی پ ے ن پ ا ں ی م ہ ر و ا ا ی آا ر ہ ا ب ر ا ی م ی ح ر یک ا ے س ے ز ا و ر د یک ا د ع ب ر ی د ی ڑ و ھ تکردیا۔

Page 45: Document32

" " بوال و ن ب اری ہتم ۔ ہ ہ

بولا۔" " میں ۔ ہاں

" " ۔ اٹھاؤ نقاب

اٹھادیا۔ نقاب اپنا نے ریمشاں

" " ۔ نہیں ذیادہ بھی پیسہ ایک ہزار۔ ۔پانچ ہے ٹھیک

" " سےدیکھ مجھےحیرت وہ گیا۔ رہ کھلا منہ کا یار رحیم دیئے۔ رکھ پر میز نوٹ کےپانچ ہزار ہزار نے میں ۔ تھا دیا نام تمہارا نے مجھےنازیہلئے " کے دونوں ہم ہو۔ کرسکتے انتظام کا ٹرانسپورٹ تم کیا ہے۔ لےجانا دوبئ کو لڑکی مجھےاس ہے۔ لئے کے شیخ ایک لڑکی یہ تھا۔ رہا

۔"

" ۔ " کے دونوں گے ہوں ہزار دس ۔ بولا یار رحیم

دیے۔ رکھ پر میز اور نوٹ دس کے ہزار نے میں

Page 46: Document32

کراچینگرانی کی ان مرد اور عورت ادھیڑ ایک تھیں کھڑی میں گلی اندھیری ایک لڑکیاں ۔سری

اس پرگری سڑک و ک مارا چانٹا پر من ک اس س زور اتنی ن عورت اورادھیڑ کی کوشش کی پوچھن کچھ ن لڑکی ایک تھ ۔کرر ہ ہ ہ ے ے ے ے ے ۔ ے ہے ایک اور آئ آواز کی انجن ک گاڑی تی ک کچھ و ک وئ یں ن مت کی لڑکی کسی بعد ےک ۔ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ے

تھی۔ کم جگہ کیلۓ لڑکیوں سب میں ٹرک کردیا۔ شروع دھکیلنا میں ٹرک کو کیوں لڑ نے عورت ہی رکتے کے ٹرک ہوا۔ داخل میں گلی ٹرککا اورٹرک گی دوں توڑ من اسکا میں تو نکالی آواز سی تھوڑی ن کسی اگر ا ک کر چال ن عورت ھوگئیں کھڑی لگ بدن س بدن ۔سب ہ ے ہ ے ۔ ے ے

کردیا۔ بند دروازہ

کھڑی پر ار س ک دوسر ایک لڑکیاں دوسری تھا ارا س کا دیوار کو پیٹھ اسکی ملی جگ پاس ک دیوار اندرونی کی ٹرک کو ےریمی ہ ے ے ۔ ہ ۔ ہ ے ئ ا ہ د ی ا ش ھ ۔و گا ل ے ن ل چ ے س ر ا ت ف ر ہ ر ر ق م یک ا ک ر ٹ ر کا ر خ ۔ا ں ی ت گر ر پ ے ر س و د یک ا ں ا کی ڑ ل ے س ے ن ل چ ر و ا ے ن وک ر ا ی ے ن و ھ ے ر ھ ی د کے ک ر ٹ ۔ ں ی ھ ت

پرتھے۔ وے

ی ر نچڑ میں پسین لڑکیاں اور تھیں یں ن کھڑکی کو میں ٹرک تھا حال برا مار ک ہگرمی ے ۔ ہ ۔ ے ے کی ٹرک تھی موار نا سڑک کیا شروع اچھلنا ن ٹرک اں تھا دشوار لینا سانس ۔تھیں ہ ۔ ے ہہ ۔ ۔

پٹوکی تھی سکتی دیکھ ر با س درمیاں ک ان ریمی اور تھ پینل ک لکڑی ہدیواریں ے ے ے ے سڑک تھی ٹھیک سڑک کی تک خانیوال س یوال سا آیا یوال سا و رگزرت ش ک ۔اوراکارا ے ہ ۔ ہ ے ہ ے ہ ے

۔ رکا سامنے کے مکان ایک ٹرک پہنچا۔ ملتان میں شام ٹرک تھے۔ آاتے نظر کھیت ہی کھیت تھی پہنچتی نگاہ تک جہاں طرف دونوں کےپتلی ن مالزم ایک ملی اجازت کی کرن پخان اور پیشاب میں صورت کی جوڑ کو لڑکیوں دو دو میں نگرانی کی عورت پر اندر ک ےمکان ۔ ے ہ ے ے

۔ رکھے کر لا چاول اور دال

سامنے کے ریمی کھانا کا ان ڈے ہالی مقامی نے اس تھا۔ بیٹھا آافریدی میں کمرے دوسرے کیا۔ اشارہ کا آانے ساتھ اپنے نے عورت کو ریمیکو ریمی ن عورت الیا سر ن ریمی و ٹھیک پوچھا ن آفریدی گئی پی گالس دو ک پانی ٹھنڈ اور پڑی ٹوٹ پر کھان ریمی دیا ےرکھ ۔ ہ ے ۔ ہ ے ۔ ے ے ے ۔

کیا۔ اشارا کا چلنے

پٹرول نے ڈرائیور ٹرک پر پی۔اس۔او بیلا خان ۔ تھی ہموار سڑک تک لودھران سے ملتانکی سندھ اور رکا یں ن ٹرک میں خان یار رحیم چال طرف کی خان یار رحیم اور ہڈلوایا ۔ ۔

گھوٹکی و یں جات و شروع درخت لمب طرف دونوں ک سڑک س اں ی چال ہطرف ۔ ہ ے ہ ے ے ے ہ ۔ میں کمر دوسر کو ریمی دفع اس چاول دال ی و پھر رک سامن ک مکان ایک ےمیں ے ہ ۔ ہ ے۔ ے ے

رات ک پرسو زمین ن سب اں ی مال نان وا الیا س کیف ک سڑک اور گوشت وا ےتال ے ہ ۔ ہ ے ے ے ہ کے کھجوروں ساتھ ساتھ کے سڑک بعد کے ہے۔سکر خوبصورت بہت براج نیا کا سکر گزاری۔

کھجوروں ٹرالیاں ٹریکٹر اور گاڑیاں گدھ کنار ک سڑک یں نظر لٹت گچھ ک کجھوریں پیلی تک میلوں یں وجات شروع ےدرخت ے ے ۔ ہ ے ے ے ۔ ہ ے ہ ہے ہوجاتی ناہموار پھر سڑک ہوے گزرتے سے آاباد حیدر اور ہے۔ہالے گزرتا سے سامنے قلعہ کا ڈیگی کوٹ ہیں۔ جارہی چلے لددی سے

ہے۔ ہوجاتا شروع کراچی ہے۔اور آاتا نظر سامنے کوتھ آاخرسہراب ۔ ہے اچھی سڑک کی تک کراچی بعد کے آاباد حیدر ہالےاور

Page 47: Document32

- ، منزل عائیشہ آائ۔ جگہ بعدایک گیا۔ایک اتاردیا یہاں کو لڑکیوں پانچ تھا آاباد ناظم اسٹاپ پہلا مڑا۔ پر پل ایک ٹرک سے فیصل شاراعچلو کھا ن عورت گی ر ریمی میں آخر گئیں وتی کم لڑکیاں پر اسٹاپ ر اقبال گلشن اور کالونی مچھر کراچی، نارتھ ایریا، بی ےفیڈرل ۔ ہ ۔ ہ ہ ۔

ھوا۔ ختم سفر تمہارہ اترو

زار پانچ آفریدی کو عورت اس دیا کیوں ا دک کو اس ن عورت کھ آیا ی ن سمجھ کو ریمی کراتارا د دکھا س ٹرک ن عورت کو ہریمی ۔ ہ ے ہ ۔ ے ے ے اتاردے۔ پر ھوٹل لگزری بیچ پر پہنچنے کراچی کرے۔اور حفاظت کی ریمی وہ تاکہ تھے دئے روپے

نکل خون سے منہ کے ریمی جاسوس۔ زادی حرام کھڑی ، اٹھ گری۔ بل کے منہ پر زمین ریمی دیا۔ دکھا سے زور کو ریمی بار ایک نے عورتطرف کی جس پڑی چل طرف کی گھر اس وہ دیتی دکھا اور ایک عورت کھ پہلے سے اس اور پوچھا خون سے قمیض اپنی نے اس تھا۔ رھا

تھا۔ کیا اشارہ نے عورت

کہا۔ نے عورت زادی حرام وہ ہے یہ ۔ تھے آادمی چار میں کمرے

" " بولا۔ تھا رھا پڑھ تسبی جو آادمی رسیدہ عمر ۔ ہے تعلق سے پولیس اسکا کیا

کہا۔ " " سے لہجے زہریلے نے عورت ہاں

" " ۔ کو سالی دو بیج ۔ رکھو مت یہاں

" " ۔ سکتے رکھ نہیں یہاں دن زیادہ اسے ھم

اسکی اور پھرا پر کرسین ریمی اتھ اپنا ن اس پھر گھومااور اردگرد اسک اور آیا قریب ک ریمی و تھا عمر کم میں تینوں جو آدمی ہایک ہ ے ے ے ہ ۔ دبایا۔ سے ہاتوں دونوں اپنے کو چہاتیوں

اپنے کو کہولے دونوں اسکے نے آادمی ۔ ھوگی دوھری ریمی ۔ مروڑا اسکو اور لیا پکڑ ہاتھ کے ریمی فورا نے عورت مارا۔ چانٹا اسکو نے ریمیکیا۔ محسوس سے ہاتھوں

لگا۔ بہنے خون سے ناک اسک ۔ گری بل کے منہ وہ اور کی کوشش مارنے لات پیچھے نے ریمی

ئ “ " گا ل ی ل و ب ے ن ی م د آا ۔ ر ا ز ہ ھ ٹ آا ۔ و ل کر ا د و س ے س ھ ج م

بولا۔ " " آادمی دوسرا ہزار نو

۔ " " رہا خاموش آادمی عمر کم

بولا۔ " " آادمی تیسرا ہزار دس

آئیں " ضرور لئ ک اس و تو والی پولیس ی اگر اور سکتا د یں ن ذیاد س اس میں ھیں چھوٹ ت ب کھول اور چھاتی زار ےبار ے ہ ہے ہ ے ہ ہ ے ۔ ے ہ ے ۔ ہ ہ " کہا۔ نے آادمی عمر نو گا دوں بھیج دوبئی اسے میں دن ایک میں گے۔

Page 48: Document32

" " پوچھا۔ سے نےدوسروں شخص رسیدھ عمر ۔ ہے چاہتا نا بڑا بولی کوئ سے میں تم

کہا۔ " نے مرد ایک چاہیۓ۔ بنگالن کی سال تیرا یا بارہ مجھے ۔ گا کروں انتطار نیلام بڑے میں

" ” بولا۔ دوسرا ۔ چاہیے لڑکی تھائ کی، کم سے ل سا دس مجھے

نکالو " س کراچی جلد س جلد کو اس تم مگر اری تم ی ھ ےٹھیک ے ہے ہ ہ ۔ ے "

ا " " ک ن ایک س میں تینوں ان گا دوں زار دو دو د مجھ اس لی ک رات ہایک ے ے ۔ ہ ۔ ے ے ے ے ے

کہا۔ " " نے نوجوان ۔ گا ہوجاۓ ذائع پیسہ لگایا میرا ۔ ہے ناممکن یہ ھیں۔ کرتے پسند کنواری شیخ ، نہیں

دیے۔ رکھ سامنے کے شخص رسیدہ عمر اور ہزارگننے بارہ کر کھول بٹوہ اپنا نے نوجوان

۔ کی کوشش کی لڑنے نے ریمی ۔ کیا کھڑا کو ریمی نے اس

دکھادیا۔ طرف کی دروازے کو ریمی اور چاہی رخصت سے شخص رسیدہ عمر نے نوجوان

الک درواز کر دھکیل کارمیں س طرف کی پیسنجرسائید کو اس کرک بند من اسکا ن نوجوان کی کوشش کی چالن پر سٹرک ن ہریمی ے ے ہ ے ۔ ے ے کردیا۔ حملہ پر نےاس ریمی تو ھوا داخل میں گاڑی نوجوان جب کردیا۔

چلایا۔ - " " نوجوان ۔ برانچ اسپیشل پولیس کراچی ۔ ہوں ساتھی تمھارا میں

" " ۔ چلائ ریمی ۔ چلو لے پاس کے بھائ میرے مجھے

گیا۔ " " سٹپٹا نوجوان ہو؟ نہیں ایجنٹ کی پولیس کی لاھور تم مطلب کیا ۔ بھائ تمہارا

" " کہا۔ سے غصہ نے نوجوان ۔ پیسے کے ڈیپارٹمنٹ میرے

" " ۔ – دیگا دے پیسے کودگنے تم بھائ میرا

" " ۔ ہے کہاں بھائ تمھارا

دیا۔ نمبر کا موبل میرے اسے نے ریمی

ریمی تھ بیٹھ میں الن ک لگزری بیچ وٹل ریمی اور میں آفریدی، ، نعمان آفیسر ے۔پولیس ے ے ہ لگزری بیچ وٹل ریمی اور میں آفریدی، ، نعمان آفیسر پولیس چکا سن بات پوری میں ہس ے

Page 49: Document32

نے ہم پر عورت جس اور تھا۔ چکا سن بات پوری میں سے ریمی تھے۔ بیٹھے میں لان کےتھا دیا د دوکا میں ن اسں تھا کیا ےبھروس ہ ے ہ ،

کیا۔ ادا شکریہ بہت بہت اسکا اور دۓ لوٹا پیسے کے اس کو نعمان نے میں

" " کہا۔ نے نعمان ۔ ہے مسئلہ ایک

دیکھا۔ طرف کی نعمان نے میں

وہ " کرسکتا۔ نہیں ہرختم طور مکمل کو تاجروں کے انسانوں ان میں تو پہنچاتا نہیں دوبائ اور لاتا نہیں واپس کو بہن کی اپ میں اگر" ۔ ٹوٹےگا نہیں رینگ پورا تو کرلوں گرفتار کو گروپ مقامی میں اگر تھے۔ سے پولیس خفیہ دونوں ہم اور ہوں نہیں بھڑوا میں کہ جائیں سمجھ

" پوچھا۔ " نے میں ہو؟۔ چاہتے کیا کہنا تم کہا۔ نے نعمان

آفسر " پولس ایک میں جائیں چل پت رابط مکمل کر دوبای انک مجھ ک تک جب رکھوں ساتھ اپن تک وقت اس کو ریمی میں ۔اگر ہ ے ے ے ہ ۔ ے " ۔ ہوں کرتا وعدہ کا حفاظت پوری کی ریمی سے حیثت کی

" " ۔ جاؤ بھول تھا۔ صدمہ بڑا بہت یہ لئے کے اس ۔ نہیں

رینگ " کا لوگون ان کہ گی چاہو نہیں تم کیا بچایا۔ سے زندگی کی ظوائف ایک اور حرمتی بے ، عزتی بے کو تم نے میں ریمی دیکھوکیا۔ سوال سے ریمی نے نعمان ۔ ہوں گرفتار سب وہ اور ٹوٹے

۔ " " نہیں بغیر کے مرضی کی جان بھائ مگر ، ہاں

دیکھا۔ طرف میری نے نعمان

" " کہا۔ نے میں ۔ ہے نہیں بھی اب نہیں جواب میرا

کہاکہ کر نکال پستول اپنی اور دی ڈال ہتھکری میں ہاتھوں کے ریمی سے پھرتی نے نعمان ہوتے انداز داخل فریدی آا یا میں کہ پہلے سے اساپنے نے اس پھر جاتا۔ نہیں میں عدالت کیس یہ تک جب گی رہ میں خفاظت کی پولیس تک وقت اس اور ہے گواہ سرکاری ایک ریمی

چاہیے۔ آاپ بیک پر لگژری بیچ فورا کہا۔مجھے میں فون موبیئل

سن " تو بات کی اس آپ الت یں ن پاس ک آپ مجھ ی تو وتا ونچانا پ نقصان لئ ک کیس اپن اس اگر یں ن ئیں گھبرا ےبھائ ہ ے ے ہ ہ ہ ے ے ے ے ۔ ہ ۔ کہا۔" نے ریمی لیں

Page 50: Document32

تیاری کی سفراوراسکونعمان بتائیں تفصیل کراسکوتمام کال کو سکنی ن بعدمیں ک جان ک ہنعمان ے ے ے ے

دیں معلومات متعلق ےس -

" " ۔ ھوں رھا بھیج تصویر ہوئ سےلی کیمرہ فون موبل کی نعمان تمہیں میں ہو؟ کرسکتی تصدیق کی ان میں دن ایک تم کیا

میرا " بھی پھر وجائیں بھی تصدیق باتیں متعلق س نعمان اگر یں وال جانن میر لوگ کچھ میں سروس انٹلیجینس وسکتا تو ۔و ہ ے ۔ ےہ ے ے ہے۔ ہ ہ " کیا۔ ظاہر نےاپناخدشہ سکنیہ ۔ ہے ہوسکتا ثابت کےلیےخطرناک ریمشاں جھول میل یہ کہ ہے خیال

" " میں کرسکتا پریشان کو سب م لگا الزام پرغلط ریمشاں و دوسر گا وکوں Eر کیس کو اس ک پت یں ن ی لیکن پت ۔مجھ ہے ہ ہ ے ۔ ے ہ ہ ہ ہ ہے۔ ہ ے دیا۔ کوجواب نےسکینہ

۔ " " حافظ اللہ گی۔ کروں کال میں شام تمہیں میں

" " ۔ حافظ اللہ

" " اپوچھا۔ سے ریمشاں میں ۔ ہے کی سواری کی اونٹ نےکبھی تم چلیں۔ کلفٹن چلو

کہا۔ " " سے نےمعصومیت ریمشاں ۔ جان بھائی نہیں نےتو میں نہیں،

Page 51: Document32

بڑی پر روڈ برنس چل طرف کی ر ش ل پ م اور نکالی گاڑی کی کرائ س گیراج ن ے۔میں ہ ے ہ ہ ے ے ے - ہم اور کردی لاک کے پارک گاڑی میں گلی ایک کےقریب کالج سائینس نےڈی۔جے میں ملی۔ نہیں جگہ کرنےکی پارک گاڑی تھی۔ بھیڑ

چوڑیاں " مجھ جان بھائی چوڑیاں ا ک کر ال کندھا میرا ن ریمشاں وئ گزرت س مارکیٹ کالتھ جامع چل طرف کی روڈ برنس ےپیدل ۔ ۔ ہ ہ ے ے ےہ ے ے۔ " ۔ گی پہنوں چوڑیاں میں ۔ دلائے

" " ۔ ہیں پسند کونسی کہ پوچھنا سےنہ مجھ سےلینا پسند اپنی لیکن ہے ٹھیک

" " کہا۔ کے نےاترا ریمشاں ۔ ہے پتہ پسند مجھےمیری گی۔ پوچھوں نہیں

" وتی چوڑیاں پیلی اور نیلی ، ری الل، تو میں گاؤں ا ک و بسورت ن اس لی مان ر ا ن ریمشاں ک دیکھن سٹ پچیس بیس ہتقریبا ہ ۔ ہ ے ےہ ے ۔ ےہ ے ے " ۔ لوں کونسی نا بتائیں آاپ جان بھائی ہوتےتھے۔ نہیں تو ڈیزائن اور رنگ اتنے تھیں۔

تھا؟ " کہا کیا نے "میں

ا " " ک س معصومیت ن ریمشاں نا بتائیں آپ نا یں ن یاد بالکل تو ہمجھ ے ے ۔ ۔ ہ ے

" " ۔ چنو ڈیزائن چھ سے میں سب ان

" " ۔ جان مگربھائ

کرو " "دیرمت

د " ن س پ ں ہی ن گ ن ر کے ن ا ے ھ ج م گر م ۔ ے ل ا و ہ "ی

چاہیے۔ رنگ کونسا میں ڈیزائن کس کہ بتاو کو ان کیا۔ اشارہ طرف کی دار نےدوکان میں

کی اس ن میں اور دیا میں اتھ یمار باکس ڈنر کا اری ن اور پراٹھ ن لڑک تھ کگڑ پر دوکان ک بندوخان م بعد ک منٹ ےپندر ہ ے ہ ے ے ے ے۔ ے ے ہ ے ہ ۔ اچکائی قیمت

چکنائی اتھ ک دونوں م کھائی اری ن اور پراٹھ ور مش ک بندوخان کر بیٹھ میں گارڈن کلفٹن ن م تھی وگی توشام نچ پ پر کلفٹن ےہجب ہ ۔ ہ ے ہ ے ے ہ ۔ ہ ے ہ نکالی۔ بھی کےلیے خود اور کرمجھےدی چائےنکال گرم سےگرم نےتھرماس ریمشاں بھرگے۔ سے

۔ " " آارہا نظر نہیں کوئی کےعلاوہ آاپ مجھےتو گے۔ کریں سواری کی اونٹ کہ تھا کہا نے آاپ بھائی

" " کہا۔ کر ہنس نے میں ۔ بہن کی دیکھواونٹ کو سمندر کرساحل جا تک دیوار وہاں

" - کیوں دیر اتنی میں کام ر آپ نا چلیں نیچ جان بھائی بان اونٹ ا ر و لیا دیکھ ن میں نظار خوبصورت ی ت تو ی ہار ے ۔ ہ ہ ے ۔ ہے ہ ہ ہہ ہ ے " ۔ ہیں کرتے

Page 52: Document32

وتا ا جار واپس پانی جب تھی ی ر کھیل س سمندر طرح کی بچ ایک ریمشان تھ ر پرچل ریت گیلی کی سمندر م دیرمیں ہتھوڑی ہ ۔ ہ ے ے ۔ ے ہے ہ کے بچنے سے اس وہ تو لوٹتا کےطرف ساحل پانی جب کےلیےدوڑتی۔ نے پکڑ کو اس وہ تو

کرمکمل گر میں پانی ریمشاں لیا۔ پکڑ کو نےاس لہر اور سکی بھاگ نہیں تیز طرف کی ساحل وہ دفعہ ایک بھاگتی۔ طرف کی لیےساحلکی - سادی مجھ تھا ا ر کودیکھ لڑکپن ک اس میں لگی بھاگن میں پانی متوازی ک ساحل پھرو اور لگا اچھا ی کو اس گئ ہبھیگ ے ہ ے ۔ ے ے ہ ہ ۔

آائی۔ یاد بےحد

" " ۔ گا کرے سواری کی اونٹ آاپ صاب۔ میم ، صاب

دیاتھا۔ بیٹھا قریب کومیرے نےاونٹ بان اونٹ کردیکھا۔ پیچھےموڑ نے میں

" چلایا۔" میں ۔ ریمشاں

آائ۔ ہوئی اوردوڑتی دیکھا نےہماری ریمشاں

ڈال میں گلے میرے باہیں کراپنی ہو کھڑے پیچھے نے ریمشاں گیا۔ بیٹھ پر بینچ ایک کنارے کے سمندر ساحل میں بعد کے سواری اونٹدیا۔ رکھ پر سر کومیرے تھوڈی اپنی ۔اور دیں

" " سے زور ریمشاں ہیں؟ کیوں کنارے کے سمندر ہم اور ہیں؟ کیوں خاطریں یہ اور ؟ ہے کیا میں کےدل آاپ ہے پتہ مجھے ، جان بھائی

کیا؟ " ہے منع کرنا خاطر کی بہن کو بھائ ایک اچھا، ۔ "ہنسی

" - اسلئے آاپ ہے بھاگتا طرف کی توسمندر ہے کرتی پریشان چیز کوئ جب جسے ، ہے پیارا بہت بہت مجھے جو ہے بھائ ایک میراکہا۔ " کر ڈال آانکھوں میں آانکھوں اور سےچوما پیار ماتھا میرا کر آا نےسامنے ریمشان ہے؟ کیا میں دل میرے کہ ہے پتہ کو آاپ کہ ہیں پریشان

" " کہا۔ نے میں ۔ ہے لیتی کھول طرح کی کتاب دل میرا طرح کی سادیہ تو

سےکہا۔ " " شرارت ریمشاں ۔ نا ہوں رہتی وہیں تو ۔میں میں ہوں تارا کا کےدل آاپ ۔ ہوئ بات کیا یہ لو،

ہوگا۔ " " جواب کیا اسکا کہ تھا پتہ مجھے ہے؟ سکتا بدل فیصلہ کا جانے کےساتھ نعمان تیرا کیا

تی " چا اٹھانا دکھ ی و میں ی ایک مقصد کا ن ر زند میرا ک پت کو آپ لیکن گی کروں لی ک آپ میں بولیں جو جان ہبھائ ہ ہے ہ ے ہ ہ ہ ہے ہ ۔ ے ے ۔ بسورنےلگی۔ " ریمشاں ۔ کردیاگیاتھا پرمجبور کوچلنے ماں پرمیری جس ہوں کرناچاہتی پرسفر راہ نےسہےاوراس ماں میری جو ہوں

Page 53: Document32

" " کہا۔ کر نےجھنجلا میں ۔ سے مدد میری ہو، رہی کرتو تم

" " ۔ لی پرچٹکی بازو میرے نے ریمشاں ۔ مجھےجانےدو جان بھائ

۔ " " پرتھی فون سادیہ ۔ جان بھائ ۔ بجی گھنٹی کی فون موبل میرے

" " ۔ صبح اتنی تم ننھی،

" " بولی۔ سادیہ چاہیے مدد کہ تھا کہا نے اس تھا۔ آایا کال کا ریمشاں

" " پوچھا۔ سے نےحیرت میں ۔ یہاں ہوں جو میں کیوں؟ وہ

" " لگایا۔ نےقہقہہ سادیہ چاہیں ہاتھ چار گے۔ آاو نہیں باز سے چٹکیوں کی ہاتھ دو آاپ کہ کہا نے اس

۔ ہیں گی سےمل دوسرے ایک خلاف میرے بہنیں دونوں ہے۔ ہورہا کیا کہ آایا میں سمجھ میرے اچانک

۔ " " ہے نہیں چارہ کوئ پاس کے آاپ اور ہے صحیح ریمشاں

گی؟ " جائے کہاں پھر ہوں۔ کرسکتا بند میں کمرے کو اس میں کیسے، " وہ

لگی۔ کرہنسنے سن یہ ریمشان نےدیکھا میں

" " دلایا۔ نےمجھےیاد سادیہ ۔ جائےگا رک سفر کا اس سے اس اور ہے کرسکتا اسکوگرفتار نعمان کہ ہیں رہے بھول آاپ

کو " ریمشاں ، تیسر ، گا جائ چل پت کا کردار اور نوکری کی اس میں طرح اس یں ر کروا شناخت اسکی س سکین آپ ، ےدوسر ے ہ ہ ہ ہے ے ہ ے " کہا۔ سے نےسنجیدگی سادیہ ۔ گے رکھیں نگاہ پر ان آافریدی اور آاپ چوتھے، ۔ ہے بھروسہ پر نعمان

" " ۔ لیا کردیکھ نےاسےسمجھا میں مانےگی۔ نہیں بات کی آاپ وہ ، وجہ آاخری اور

" " کہا۔ کر نےہنس میں ۔ ہے مندہوگئی توعقل ہے لگتا

" " کہا۔ کر نےہنس سادیہ ۔ گئے بھول تھی۔ کھڑی میں لائن تو ہی کےساتھ آاپ میں تھی رہی بٹ عقل جب ، سے کہاں ہوگئی

" " - - - ۔ ہونا اسٹودینٹ کی اے ایل سی یو اب کرے بحث کون سے تم

" " ۔ سےہارگئے؟ مجھ آاپ کہ بتادوں کو ریمشاں پھرمیں تو ۔ ہے صحیح تو یہ

Page 54: Document32

سکتا؟ " بتا نہیں میں کیا ۔ کیوں "وہ

" " بولی۔ سادیہ ۔ کریں قدمی پرچہل سمندر ساحل اور کودیں ریمشاں فون آاپ جان۔ بھائ

" " دیا د کو ریمشاں فون و بسورت من ن میں پڑوادی کوڈانٹ مجھ ن ےتم ے ہ ے ہ ے ۔ ے –

۔ آائی بجے بارہ رات کال کی سکینہ

" ، بندہ ۔ ہے یہ خلاصہ ۔ ہوں رہی کر فیکس انفارمیشن کو تم سال 28میں آاٹھ میں ڈی آای۔ سی۔ اور ہے۔ کا سال انٹرسروس پاکستانی اور ڈاکٹر میں کر)مینالوجی س جرمنی یونیورسٹی مبرگ ہےس ے ہ ۔ ہے ے

ست وزار ، ماں ۔ ہے سیکرٹری انڈر میں دفاع ست وزار ، باپ ہے۔ دی ٹریننگ اسے نے انٹلیجینسور پیش اور سنجید میں رائ کی افسروں میں کالج دوسری اور اسکول ایک یں نیں ب دوچھوٹی وکیل سرکاری میں عدل و ہانصاف ہ ے ۔ ۔ ہ ہ ۔ ہے

کرچکا حاصل تمخ امتیازی کئی تک اب صحیح ک چال پت س پڑتال جانچ کی کردار لیتا کام س عقل بجائ ک جذبات ےاور ہے۔ ہ ہ ے ہے۔ ے ے ے ہےرکی۔" کےلیے لینے سانس ۔سکینہ ہے

" " کہا۔ نے میں ہے ہوئ ڑھی اا پر بات اپنی ریمشاں کیونکہ خبر تواچھی یہ

" " لگایا۔ نےقہقہہ سکینہ ۔ لی مان ر سےہا لڑکی کی سال نےسولہ ۔تم ہے پتہ مجھے

" " نےپوچھا۔ میں ؟ مطلب کیا

کہ " ہے بتاتی مجھے تو بھی کھانسے اگرسادیہ ہیں۔ کےکتنےقریب دوسرے ایک میں اور سادیہ کہ ہے پتہ ۔تمہیں بنو مت ہوشیار بہت اب " کہا۔ نے سکینہ ۔ کھانسی دفعہ کتنی وہ آاج

" " ۔ الخیر شب

کردیا۔ " " بند کر نےہنس سکینہ اور ۔ سہانےخواب

Page 55: Document32

کروا چیکینگ س طرح کی پورٹ ائیر میں لوبی فرنٹ وئ داخل میں بلڈنگ آفس کی ڈی آئ سی پر روڈ میکلوڈ میں اور آفریدی ، ےریمشاں ے۔ ہ ۔ ۔ ۔ بڑھا طرف ہماری شخص ایک میں وردی پولیس پہنچے۔ میں کھلےحصہ کرہم

ہیں؟ " آائیں سےملنے نعمان آاجی ڈی۔ لوگ "آاپ

الیا " سر میں اثابت ن ہمیں ے "-

وں - " سکتا دیکھ کارڈ ڈی آی ک آپ میں کیا وں ا پی کا ان ہمیں ۔ ے ہ ے ۔ "

دیکھائے۔ کارڈ نےاپنےشناختی میں اور آافریدی

تھا۔ " " پتہ نام کا ریمشاں اسے ۔ ریمشاں مس کارڈ شناختی کا آاپ

" " کہا۔ سے نےرعب ریمشان ۔ کرو کال کو نعمان تم ہے۔ نہیں پاس میرے

- کیا۔ بیان کو اورقدوقامت کےحلیہ ریمشاں اور دبایا بٹن پرایک نےموبل افسر

" " بولا۔ افسر ۔ آائے ساتھ میرے لوگ آاپ

ہم - اور ملایا۔ سےہاتھ سب کرہم پیچھےسےاٹھ کے نےمیز نعمان ہوئے داخل میں کمرے وسیع ایک کرہم سےگزر دروازوں اور راستوں کئکہا۔ کو لانے چائے کو اے پی۔ اور کیا۔ اشارہ کا بیٹھنے پر کوصوفہ

" " کہا۔ کر نےہنس نعمان ۔ ہوگا کرلیا تصدیق سب متعلق کےذریعےمیرے نےسکینہ آاپ

ہیں۔ کیں تحقیقات بھی میں بارے نےہمارے اس کہ گیا سمجھ میں

وقت " اس آتی پر نمبر تیسر تجارت کی انسانوں میں جرائم سنگین اور بڑ ک ہے۔دنیا ے ے ے عالمی کا عورتوں یں ر کر بسر زندگی کی غالمی انسان الکھ ستر کروڑ دو میں ۔دنیا ہ ہے

نشہ ناجائز اور اسحلہ جو ہیں لوگ وہی یہ ہیں۔ کرتے کنڑول کو جرم اس ورک نیٹ ور پیشہ کے جرائم اب لیکن ہے۔ نہیں مسلہ نیا ایک بیوپارحفاظت جانی کی ان اور حقوق انسانی بنیادی ک بچوں اور عورتوں یں مسائل دو پاس مار اسلئ یں کرت کاروبار بھی کا چیزوں ےور ۔ ہ ے ہ ے ۔ ہ ے

کیا۔" شروع بولنا نے ۔نعمان

ہے۔ پاکستان میں ایشیا ہے مقام و نقل اور منبع کا تجارت کی بنانے کےغلام مزدوری اور کوجنسیاتی بچوں اور عورتوں

جاتا الیا پاکستان کو عورتیں ازبکستانی ، ترکمینستانی ، رتانی کرگز ، کازخستانی ، افغانی برمی، ، ایرانی ندوستانی، ، دیشی بنگال ہنیپالی، ۔ ہیں جاتی دی بیچ میں غلامی جنسی عورتیں یہ جہاں ہے۔ جاتا کیا منتقل میں امریکہ اور یورپ ، وسطہ مشرق سے یہاں اورانہیں ہے

ہو۔ واقف لوگ توتم سے مگراس ہے۔ کیا پیدا نے ورواج رسم ہمارے کہ ہے۔جو بھی اندونی اپنا کا پاکستان مسئلہ یہ

Page 56: Document32

" عالمی " کا بچوں اور عورتیں الکھ آٹھ س چھ رسال مطابق ک بیوپار کا انسانوں رپورٹ کی زار دو کی ڈیپارٹمنٹ اسٹیٹ ک ا ایس ےیو ہ ے ہ ے ے ۔ ۔ اور بیچا لی ک فروشی عصمت کو ترملظوم ذیاد یں وت بچ صد فی تیس اور عورتیں صد فی ستر س میں ان وتا بیوپار آرپار ک ےحدود ے ہ ےہ ےہ ے ہے۔ ہ ے

ہے۔ جاتا خریدا

کوانٹی۔ اس ہے بنایا یونٹ کےایک خلاف کے بیوپار کے کےاندرانسانوں ایجنسی انویسٹگشن نےفیڈرل آارڈیننس کا دو ہزار دو میں پاکستانہوں۔ دار ذمہ کا اس میں کراچی کل آاج میں ہیں۔ کہتے ٹرافکینگ۔یونٹ

کوسزا افراد تر ب اور کی مقدم میں کورٹ اڑتالس سو دو ، کوپکڑا لوگوں نواسی سو دو کیا، کام پر کیس rر انت سو چار ن م میں چار زار ہدو ے ے ے ہ ہ ۔ ہوئےہیں نہیں کامیاب کرنےمیں کم کو منحوسیت اس ہم لیکن دلوائی۔

بڑےگروہ ایک ہم کہ ہے امید ہمیں میں اس ہوں رہا کر کام میں وقت اس میں کیس جسنوعیت کی معامل اب وگ نمودار لوگ اورتم تھی ی کرر کام مطابق ک پالن مار رچیز ک ی مسئل یں وسکت کامیاب میں کرن ہکوتبا ے۔ ہ ہ ے ے ہ ہ ہ ہ ہ ۔ ہ ے ہ ے ہ

ختم تعلق گروہ اس اورہمارا پڑےگا کرنا سےعلحیدہ تحقیقات کواس مجھےاپنے تو گی لے نہیں حصہ میں اس ریمشاں گی۔اگر بدل " ۔ گے سکیں رکھ نہیں نگرانی کی ان اورہم ہوجائےگا۔

چائےدی۔ گرم کوگرم کرسب ہو نےداخل افسر ہوگیا۔ خاموش نعمان

سے " یہاں کو تم بھائی تمہارا ہے۔ کیا سفر تمہارا ریمشاں کے ہے پتہ بھی یہ مجھےاب اور ہے رپورٹ پوری کی لوگوں تم پاس میرےسفرہوں۔ ہم تمہارا اب میں لےجاسکتا۔ آاگےنہیں

Page 57: Document32

سفر۔ ہوں بند ڈبےمیں کے کےٹین فٹ بیس ایک میں ۔ ماں

ہے۔ رہی تپ سےچھت دھوپ ہیں رورہی آاواز بغیر میں ڈبہ اس لڑکیاں عمر ہم میری دسیوں

ہیں۔ پسینےشرابور سب ہم

گے۔ دیں سےمار جان ہمیں تووہ نکالیں آاوازیں نےکوئی ہم اگر اور ہے پہرا باہر کہ کہاہے نے انہوں

کو کرینوں بڑی بڑی والی اٹھان سامان ریمشاں پرتھی بستر وال اوپر س سب و ردیکھا با ک کنٹینر س میں جالی کی انچ چھ ن ےریمشاں ۔ ے ے ے ہ ۔ ہ ے ے ے بھیگ پسینےمیں شلواراورقمیض اسکی سےجھلملارہاتھا۔ کرنوں کی سورج پانی کا دورسمندر کچھ اور تھی۔ سکتی پردیکھ بندرگاہ

میں ون رات تھی ی ر لگ ننگی بالکل و و کیا غسل ن پ کپڑ ن اس تھاجیس لگتا ایسا تھیں گی چپک سی جسم ےکراسک ہ ۔ ہ ہ ۔ ہ ے ہ ے ے ے ۔ ے تھا۔ پتہ کو اس صرف یہ گے۔ گزارنےہوں ڈبےمیں اس تھےجوانہیں باقی چارگھنٹےاور

بارہ - سفر کا بندرگاہ سےگوادہرکی کراچی ہوگا پر دس این وے ہائی کوسٹل مکران سفر کا بلوچستان سے کراچی کہ تھا بتایا کو نےاس نعمانرات گا جائ کردیا مقفل میں کنٹینر کوایک ان اں و اور گا جائ جایا ل پر بندرگا کی ر گواد ذریع ک الریوں لڑکیوں کا ۔گھنٹ ے ہ ے ے ہ ہ ے ہے۔ ے

Page 58: Document32

پہنچ پر راشد پورٹ جہاز بعد کے دن دو ہوگا۔ سفرشروع کا دےگی۔اوردوبئی پرلاد جہاز ایک کے پانی کو کنٹینر اس کرین میں کےاندھیرےہوگا۔ نہیں سےدور اس وہ کہ تھا کہا نے نعمان گے۔ جائے

منزل چار بستر، پرچار بیڈ بنک ہر تھا۔ بیڈ بنک ایک ہرقطارمیں تھیں۔ قطاریں دس میں کنٹینر تھیں۔ لڑکیاں چالیس کر کوملا اس میں کنٹینرر لگایا س قد اپن ن ریمشاں انداز کا اس تھ لمب فٹ پانچ ساڑھ اور اونچ فٹ دو ، چوڑ فٹ دو دو بستر تھ ر بنا بسترخان ہکا ۔ ے ے ے ہ ے ے ے ے ے ے۔ ہے ہ

وا س جالی اس تھی جالی کی لو پر جس تھا سوراخ کا انچ چھ ایک ان سر ک ہبستر ے ۔ ہے ۔ ے ہ ے ایک سورج رکھا سفرجاری اپنا طرف کی مغرب ن سورج دیکھا ر با ک کھڑکی ن ریمشاں تھی ی ور داخل میں کنٹینر روشنی کچھ ۔اور ے ہ ے ے ۔ ہ ہ

وگیا کم اب حرارت درج رکا با ک کیا انداز ن ریمشان کردیا پیدا سماں ایک کا قزح و قوس میں بادلوں ن رنگ اسس اور گیا بن ہنارنگی ہ ہ ہ ہ ے ۔ ے ۔ ۔ ہوئی نہیں کمی کوئی میں گرمی کی ڈبہ لیکن ۔ ہے

ان ن ریمشاں لئ ک گرازن وقت تھی سکتی دیکھ بستر ک منزل اوپری صرف ےریشماں ے ے ے ۔ ے کے چارلڑکیوں طرف کےدائیں اس کی۔ کوشش کی لگانے اندازہ کا شہریت کی لڑکیوں

- کالے سرحداور صوبہ یا ، افغانستان ، ایران شاید والی رنگ سفید تھیں رکھتی سےتعلق ملکوں مختلف سب ۔وہ پانچ جانب بائیں اور بسترتھےکچھ میں حبس اور گرمی تھی۔ نہیں علمیت کی کےجغرافیہ اوران ملکوں اسےذیادہ ہونگی۔ سے پاکستان اور ہندوستاں دیش، بنگلہ والی رنگ

تھا۔ ہوگیا باہراندھیرا ۔ لگی ہونے کمی

ہیں۔ طرح کی ماں اسکی لڑکیاں یہ تھی۔ یہاں ماں میری آائی۔ یاد ماں اپنی کو ریمشاںمحسوس چینی ب اور بسی ب کی ماں اپنی ن اس یں؟ ی جار جائ لی اں ک اور یں کیوں ، یں اں ک و ک ھ پت یں ن کچھ یں ےجن ے ے ہ ہ ے ے ہ ہ ہ ہ ہ ہ ے ہ ہ ہ

، نا ہوں پاس تمہارے میں کی۔ کوشش کی کہنے نے اس ماں ماں، لگے۔ بہنے آانسو سے آانکھوں اسکی اور لی سبکی ایک نے ریمشاں کی۔رونےلگی۔ زارقطار وہ اور ۔ ماں ہوں پاس تمھارے میں ۔ ڈرو مت اب تم ۔ ماں

پکڑا۔ سے مضبوطی کو بستروں نے لڑکیوں کردیا۔ شروع جھولنا اور ہلا کنٹینر اچانکلے پر اونچائی ایک کو کنٹینر ، کرین دیکھا۔ باہر سے کھڑکی کر پوچھ کو آانسووں نے ریمشاں تھا۔ ممکن نا روکنا سے پوٹ لوٹ کو مگرخود

دیرمیں سی تھوڑی تھیں چپکی س بستروں میں کرخوف ردیکھ با ک کھڑکی اب لڑکیاں تھی ی جار لی طرف کی از ج اوراب تھی ۔آئی ے ہ ے ۔ ہ ے ہ ۔ دیا۔ پررکھ ڈیک کے کوجہاز کنٹینر نے کرین

وہ بعد دیر تھوڑی کردیا۔ شروع نےچلنا جہاز آا چھو کو ڈیک کے جہاز کئ پانی نےجیسے کنٹینرا ک بلندآوازمیں اور کردیکھا مڑ ن ریمشاں تھ دور س ہبندرگا ے ے۔ ے ہ

اں " ی یں ن خدا مارا تو اب یں کرت بری س دار ذم تیری تجھ م یں ر با س ملکیت تیری م اب خدا میر ہالوعد ۔ ہے ہ ہ ۔ ہ ے ے ہ ے ہ ۔ ہ ہ ے ہ ۔ ے ہ " ۔ ہیں دوسرے خدا ہمارے یہاں ہے۔ ہوتی شروع بستی کی سےحیوانوں

٭٭٭

پہلے سے اس کہ نےدیکھا ریمشاں کہا۔ کا آانے باہر کو کرسب نےچلا مرد کرایک کھول دروازہبھی ن اس تھیں ی جار طرف کی درواز کھل ایک پیچھ ک مرد ایک لڑکیاں والی ےنکلن ۔ ہ ے ے ے ے ے

جگہ ھوئی کھلی نیچےایک منزل سامنےایک کے اس اور پرتھی چبوترہ ایک وہ ہوگئی داخل میں میں اوردروازے کردیا شروع پیچھےچلنا کے انکو متلی س مشکل بڑی ن ریمشاں وئ پھیلی بدبو سی عجیب ایک میں کمر لگی اترن بھی و تھیں ی اترر سڑھیاں لڑکیاں ےتھی ے ۔ ہ ے ۔ ے ہ ۔ ہ ۔

کردیا۔ بند نےدروازہ مردوں اترچکی۔ سیڑھی لڑکی آاخری جب روکا۔

بیس اور لمب سوفٹ تقریبا و لیا جائز کا کمر روشنی کی بلب مدھم ایک ن ےریمشاں ہ ۔ ہ ے ے تھا۔ کمرا سا چھوٹا ایک میں آاخر کے کمرے طرف کےدائیں اس تھے۔ میں کمرے چوڑے فٹ

ریمشاں آتا کاخیال کواس لڑکی اور کسی ک ل پ س اس وگی جگ کی کرن پاخان ۔ی ہ ے ہ ے ۔ ہ ہ ے ہ ہ گیا۔ ہوتا اضافہ میں بدبو گئی آاتی قریب کے کمرے وہ جیسے جیسے ۔ بڑھی طرف کی کمرےاپنے اور ہوئی داخل اندر ریمشاں تھا۔ صحیح خیال اسکا کردیکھا اٹھا پردا کا دروازے نے اس

اس یں ن مگرلوٹا تھا نلکا کا پانی وا ٹوٹا ایک اں ی کیا فارغ س حاجت فع tر ۔کوکر ہ ہ ہ ۔ ے

Page 59: Document32

کے کر کر گیلا میں پانی کو ٹکڑا پہلےدوسرا پھر اور اپونچھا کو آاپ اپنے سے ٹکڑے ایک پھاڑے ٹکڑے تین سے کےکنارے سے نےاپنےڈوپتےہوئے بھرتے اا کے ٹوکری کو ٹکڑوں کےگندے ڈوپٹے نے ریمشاں تھی۔ بھری تک اوپر ٹوکری سکھایا۔ سے تیسرے اور کیا صاف کو آاپ اپنے

دیا۔ ڈال پر ڈھیر

پر اتھ سیدھ ک پاخان تھی چکی بن الئن ایک سامن ک پاخان تو رنکلی با ریمشاں ےہجب ے ے ۔ ے ے ہ ہ رخ کا کونے کےاس کمرے لیےاور اٹھا کمبل کرتین نےلپک ریمشاں ۔ ڈھیرتھا ایک کا کمبلوں

ایک گئیں رک کر آ قریب کر ریمشاں و کیا رخ طرف کی اس ن لڑکیوں دو بعددیگر یک دورتھا ت ب س اورسیٹرھیوں پاخان جو ۔کیا ہ ۔ ے ے ے ۔ ہ ے ے کےوہ جیسے لگا ایسا کر دیکھ بدن کا ان کو ریمشاں دیا۔ لگا طرف بائیں کر ریمشاں نے دوسری اور طرف دائیں کر ریمشاں کمبل اپنا نے

۔ ہوں کرتی وردیش دونوں

مردوں اور سننی آواز کی رون اور چالن ک کسی ن اس جاتی کھل آنکھ کی اس دیرمیں تھوڑی تھوڑی لگی یں ن پکی نیند کی ےریمشاں ے ے ے ۔ ۔ ہ کیا و تھ کرر زنا زبردستی س لڑکیوں مرد پانچ یا چار، دیکھا کر و کھڑ بل ک گھٹنوں ن اس کی مارن تھپڑ اور کی ڈانٹن ہک ے۔ ہے ے ۔ ہ ے ے ے ۔ ے ے ے

د ر م ر و ا ا ی گ و ہ م ت خ ہ م گا ن ہ ں ی م ر ی د ی ڑ و ھ ت ۔ ا ھ ت ا کی ب ا خ ت ن ا کا گہ ج ر و د ے س ں و ی ھ ر ٹ ی س ے ن س ا کہ ی ھ ت ہ ج و ہی ی ۔ ں ہی ن ی ھ ب ھ کچ ۔ ی ھ ت ی کت س کر ریمشاں اور ا ر جاری پر رات سلسل ی سننی آوازیں کی مارن تھپڑ اور ڈانٹن کی رون اور پھرچالن ن اس بعد عرص کچھ تھ ۔جاچک ہ ہ ہ ۔ ے ے ے ے ے ہ ے۔ ے

دونوں۔ یا سردی یا تھا ڈر یہ شاید رہی۔ کانپتی

کچھ کر آا نےاندر مرد ایک دیا۔ کوچمکا کمرے نے روشنی کی اورسورج کھلا دروزہ صبحتیسری اور ماری الت میں پیٹ ک دوسری مارا چانٹا ک ایک س غص ن مرد چکچائیں لڑکیاں کیا اشار کا جان ساتھ ک کواس ےلڑکیوں ے ے ہ ے ۔ ہ ۔ ہ ے ے

د ی ا ش ۔ ی گئ ا ھ چ گی د ر س ف ا یک ا ں ی م ے ر کم ۔ ں ی ئ د ں ی ل چ ے ھ چ ی پ کے س ا ی ئ و ہ ی ت و ر ں ا کی ڑ ل ں و ن ی ت ۔ ا چ ن ی کھ ف ر ط کی ی ھ ڑ ی س کر کڑ پ ل ا ب کے ہوگا۔ کیا ساتہ کے اس کہ تھی رہی سوچ میں بارے اپنے ہرلڑکی

اور پلیٹیں کی کاغذ میں اتھوں ک مردوں دو اور تھیں بالٹیاں میں اتوں ک ان دیکھا آت واپس کو لڑکیوں تین ان ن ریمشاں بعد گھنٹ ےہایک ۔ ےہ ۔ ے ے ہ گئیں۔ بن کےسامنےقطاریں لڑکیوں تینوں بالٹیاں۔ کی پانی کےچمچےاور پلاسٹک

حصہ اپنا نے ریمشاں ۔ تھی نعمت اورایک دلیا یہ کےلیے لڑکیوں پیاسی کےبھوکی دن دوکہ تھی رہی سوچ وہ لگی۔ کھانے دلیا اور گئی بیٹھ آاکر واپس میں کونے اپنے اور کیا وصول

یں ن بھی کچھ کو تواس ل پ سال پچیس وگی معصوم ذیاد س مجھ تو و مگر وگا کیا سفر میں از ج ک قسم اس بھی ن ماں ہمیری ے ہ ۔ ہ ہ ے ہ ۔ ہ ہ ے ے یا وگا مارا تھپڑ کو ماں ن کسی کیا وسکتا کیا ساتھ میر اور ا جار جایا ل اں ک مجھ ک پت ت ب توتھوڑا مجھ وگا ہپت ے ۔ ہے ہ ے ہے ہ ے ہ ے ہ ہے ہ ہ ے ۔ ہ ہ

ہونگے؟ کھینچے بال کے نےاس کسی

ہوگی؟ ماری لات پر پیٹ کے اس نے کیسی کیا

ہوگا؟ ہوا بلجبر زنا کےساتھ اس کیا

ہوگی؟ کرچلائی لے نام کا نانی وہ میں تکلیف اور بسی بے وہ کیا

گی؟ ہوں گونجی طرح کی لڑکیوں ان چیخیں کی ماں میں کمرے کھوکھلے اس کیا

؟ ہوگا پرہنسا اس خدا کا ماں کیا

کرےگا؟ کیسے حفاظت میری وہ ہے؟ کہاں وقت اس نعمان

اقے نے اس اور ہوئی متلی زبردست کو ان کر سوچ باتیں ۔ان جاؤ لے سے یہاں مجھے مانوگی۔ بات ہر کی آاپ میں ہوں کرتی وعدہ میں بھیاکردی۔

تھیں۔ رہی کر اقے کچھ اور تھی ہورہی متلی کو لڑکیوں سی بہت تھا۔ رہا کھا جھولے سےجہاز سمندر موجزن پرتھا۔ ظغیانی سمندر

Page 60: Document32

روشنی کی سورج ن وں ان درمیان ک داروں ر پ اور گیا الیا پر ڈیک کو لڑکیوں رمیں ےدوپ ہ ے ے ہ ہ قریب ک جواس لڑکیاں دونوں لگی اچھی ت ب وا تازی بعد ک سونگھن بدبو اتنی کو ریمشاں سونگھا کو وا کھلی کی سمندر ےمیں ۔ ہ ہ ے ے ۔ ہ

پیالہ پورا وہ اور لگا نہیں خراب اتنا کودلیا ریمشان دفعہ اس ملا۔ دلیا وہی پھر کو شام ۔ ہوئیں نہیں دور ذیادہ سے اس بھی پر ڈیک تھیں سوئییں ن و کیا ؟ اوراندھا را ب خدا کیا ا ک وت روت ن اس سننی آوازیں کی اورالتجاؤں چالن ، رون ن پھراس اور آئی رات گئی ہکھا ہ ۔ ہے ہ ۔ ہ ے ہ ے ے ۔ ے ے ے ۔

ہے؟ ہورہا کیا ساتھ کے بیٹیوں ان کہ سکتا دیکھ

ہوگیا۔ شروع ہنگامہ اور وغل شور میں پہر ایک کے رات

" ۔ " رہنا ساتھ ہمارے تم کہا ساتھ ایک نے لڑکیوں دونوں کی برابر

ا جار اتارا میں کشتیوں والی انجن کی ربر کو لڑکیوں تمام تھی ی آر نظر روشنی کی ر ش دور کچھ آئی پر ڈیک ساتھ ک لڑکیوں ان ہریمشاں ۔ ہ ہ ۔ ے کو سب ن مردوں پر ساحل چلی طرف کی سمندر ساحل س تیزی کشتیاں وگئ سوار میں کشتی ایک ساتھ ک دونوں ان ریمشاں ےتھا ۔ ے ۔ ہ ے

تھیں۔ رہی کر انتظار کا ان وین منی چھ جہاں اشارہ کا جانے طرف کی گلی ایک

Page 61: Document32

دوبئی

اس ' ' پر فاصل کا گھنٹ ایک س ابودھابی میں نواح و گرد ک سٹی دوبئی وٹل، ہے۔ریدا ہ ے ے ے ہ یں ت ک اس ریدا میں عربی یں قریب ت ب زون فری علی اورجبل سٹی میڈیا اینڈ انٹرنیٹ دوبئی ، کلب گولف ایمرت س وٹل ہخوبصورت ے ہ ے ۔ ہ ہ ے ہ

سے مچھلیوں باغات، پر زمین کی ایکڑ پچاس سو ایک ہیں۔ کمرے شاندار سو چار ميں ھوٹل منزلہ بیس اس ۔ ہو کرم و فضل کا پرخدا جسہیں۔ آابشار کے پانی جگہ جگہ اور تالاب بھرے

ی کوجلد لڑکیوں ن راداروں پ تھی ی پرتلمالر جھیل کی وٹل کرن لی پ کی سورج تو نچی پ پر درواز ک کچن ک وٹل وین منی ہجب ے ہ ۔ ہ ہ ہ ہ ے ے ے ہ ڈانس ' دوبئی فلور، سارا ی دیاگیا نچا پرپ فلور پانچویں س لفٹ والی جان ل کو ہمالزموں ۔ ہ ے ے ے

عمریں' کی جن کیا ن عورتوں پانچ اسقتبال کا Eن ا پر فلور مخصوص لئ ک ےانٹرنیشل ہے۔ ے ے گیا۔ کردیا تقسیم میں گروپ پانچ کو لڑکیوں یہاں گی۔ ہوں بھگ لگ کے چالیس سے پینتیسکے کپڑوں رکھاگیا۔ میں روم ایک کوایک، چارلڑکیوں چار، تھے۔ بیڈ بنک چار میں ہرکمرے

اسکی اور ریمشاں وں جمع میں روم کانفرنس کی فلور کراس دھو ا ن و ک گیا دیا کوحکم لڑکیوں تھ بھر س کپڑوں عمد ۔کالزٹ ہ ہ ہ ہ ے۔ ے ے ہ کوئی کوئی پر پھرن چلن پر فلور ک ان ک تھا لگتا ایسا عالو ک اس تھا دار ر پ پرایک درواز ک لفٹ یں ر ساتھ ایک ےساتھیاں ے ے ہ ہ ے ۔ ے ہ ے ے ۔ ہ

۔ تھی نہیں پابندی

لمبی پانچ میں روم کانفرنس نچیں پ میں روم کانفرنس وئی چلتی میں داری را اور ن پ کپڑ کرساد ا ن ن ساتھیوں کی اس اور ۔ریمشاں ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے منتظرتھے۔ کے اشارہ کھڑے باندھے ویٹرہاتھ تھے۔ لوازمات تمام کے پرناشتہ میزوں تھیں۔اور کرسیاں نو کےاردگرد میز ہر تھیں۔ ہوئی لگی میزیں

لڑکیاں سب بیٹھایا ساتھ اپن کو لڑکیوں مقرر اپنی ن گائیڈ ا ک گائیڈ ایک کو آپن ن جس تھی عورت ایک دار ذم کی گروپ ۔رایک ے ہ ے ۔ ہ ے ے ہ ہہونےلگے۔ کمزور خول کےحفاظتی سےان برتاؤ مگراس تھیں ہوئی سہمی اور ڈری

" " کہا۔ کر مسکرا سے ساتھی دوسری میں آاواز دہمی بہت نے ساتھی ایک کی ریمشاں ۔ ہے نہیں جگہ ابری کوئی تو یہ

" " کہا۔ دہمےسے کر نےمسکرا ساتھی دوسری ۔ کیا؟ ہوتاہے آاگےدیکھئے آاگے

ہیں۔ سکتی مسکرا بھی میں اسےحالات دونوں یہ کہ ہوئ کوحیرت ریمشاں

" " ' ' پرتیس کوسکرین ریمشاں وگیا روشن سکرین بڑا کا روم کانفرنس وں تا ک آمدید خوش س طرف کی انٹرنیشل ڈانس دوبئی کو آپ ۔میں ہ ۔ ہ ہ ے تھا۔ نوجوان خوبصورت ایک کا عمر کی پنیتیس

" ' کو اب تم النا قریب ک دوسر ایک کو کلچر ک ملکوں مقصد کا آرگنائزیشن ہے۔ماری ے ے ے ہتربیت کی ڈانس کو تم انسٹرکٹر ڈانس مار و میں مالزمت کی انٹرنیشل ڈانس ےدوبئی ہ ۔ ہ اں ی س ملکوں ار تم کو رایک کروگئ پیش پارٹیزمیں پرائیوٹ کو ان اورتم گ ہدیں ے ے ہ ہ ۔ ے۔

' کوایڈوانس ' تم مارا ی یں کئ خرچ ام در زار نو ن انٹرنیشل ڈانس دوبئی میں ہالن ہ ۔ ہ ے ہ ہ ے ے ے اس تنخوا کی سال چار ل پ ار تم س وج اس وگی ام در اتھار تنخوا اری تم قرض کا سود بغیر س طرح ایک ہپیمنٹ ے ہ ے ہ ے ہ ۔ ہ ہ ہ ہ ہ ۔ ہے ہ ے ۔ ہے

Page 62: Document32

' ہمارے ' تمہیں لیے کے جس گا۔ کرے مہیا انٹرنیشل ڈانس دوبئی کھانا اور کپڑے ، جگہ کی رہنے تمہارے دوران اس گی۔ نمٹائے کو قرضہکروگی۔ کام سال پانچ لیے ہمارے تم کر ملا سب ہوگا۔ کرنا کام اور سال لیےایک

" " چلائی۔ لڑکی ایک ۔ مجھےگھرجانےدو گی کروں نہیں کام میں

دیا۔ ساتھ کا اس بھی نے لڑکیوں اور دو

کرکہا۔ " " مسکرا نے نوجوان ۔ ہو جاسکتی تم ہے ٹھیک

لےگے۔ باہر سے کمرے کو لڑکیوں ان دار پہرے

" " ہوگیا۔ خالی سکرین ۔ گی کریں سےواقف اسکیجول کےٹرینگ آاپ گائیڈ کی آاپ اب

" " کہا۔ میں آاواز سےدھمی ساتھی دوسری کی ریمشاں ۔ ہوگا تو فائدہ ایک چلو

نےپوچھا۔" " پہلی ۔ کیا

" " دہمےسےکہا۔ کر مسکرا نے دوسری ۔ ملےگا توسیکھنےکو ڈانس

ہیں۔ ہوگئی پاگل دونوں یہ ، نےسوچا ریمشاں

لڑکیاں و ک بتایا کو ریمشاں ن ساتھیوں آئیں یں نظرن تھیں نکالی آواز میں روم کانفرنس ن وں جن لڑکیاں و کو ریمشاں بعد ک دن ہاس ہ ے ۔ ہ ے ہ ہ ے اسٹودیو پرڈانس فلور ایسی ن ریمشاں فت دو اگل گی جائیں دی بیچ کو ملکوں ےدوسر ہ ہ ے ۔ ے

لڑکیوں تھ سکسی ت ب مگرانداز تھ کالسیکل ،انڈین ناچ گزار میں سیکھن ڈانس ے۔میں ہ ے ے۔ ے تھا۔ پہرا پر فلور کے ان تھیں۔ ہوتی ساتھ کے ان ہروقت کےعلاوہ کمرے گائیڈز گے۔ سیکھائے کےطریقے ااکسانے پر طور کوجنسی کومردوں

بھروسہ پر ان ریمشاں اور تھیں گئی بن دوست اچھی کی ریمشاں اب ساتھیاں دونوں تھی۔ نہیں اجازت کی باہرجانے سے فلور کو کسی اورتک ون حتم فت دو بتایا نسرین ن دوسری اور جمیل نام اپنا ن ایک تھی لگی ےکرن ہ ہ ہ ۔ ے ہ ے ۔ ے

بدلنے کپڑے کے ڈانس گیا۔ مارا کو ان کی کوشش ایسی نے لڑکیوں جن ہے۔ نہیں راستہ کا ر فرا سے یہاں کہ تھا گیا چل پتہ یہ کو لڑکیوںڈانسسگریجویشنکیراتآئیسبلڑکیوںکوکانفرنسروممیںجمع نشاندیکھ بدنپرنیلک انلڑکیوںک دورانریمشاںن ۔ک ے ے۔ ے ے ے ے

گیا۔ کیا

چمکا۔ سکرین

وامواضع " دیا انکا تماراکامانکوخوشکرنا ممانآئیںگ اںمار تھوڑیدیرمیںی وتی ہآجستماریمالزمتشروع ہے۔ ہ ے ہ ے ہ ہ ہے۔ ہ ہ ے " ۔ ملےگی سزا سخت توتمہیں کیا نہیں نےایسا تم اگر نمٹائےگا۔ قرضہ تمہارا

" پیش سے محبت اور پیار سے تواس آائے پاس تمہارے کرےاور پسند تمہں مہمان کوئی جبکوخوش مہمان ہرایک آاو۔ واپس کرکےیہاں اسےخوش کرو۔ مدعو میں کمرے اپنے اور آاو

ہیں۔ مہمان چالیس چالیس لئے کے ایک ہر تم رات آاج لگانا نہیں سےذیادہ منٹ دس میں کرنےا" ک س گروپ اپن اپن ن ہگائیڈ ے ے ے ے ۔

Page 63: Document32

" " " کہا۔ نے ساتھی ایک ۔ جانا مت میں کمرے ساتھ کے مہمان اکیلی ۔تم ناجائیں میں کمرے ہم تک جب رکھنا پرنظر ہم تم ریمشاں۔ " دیا۔ نےزور دوسری ۔ ہونا رہی سمجھ

" " کو آپ اپن میں دل ن اس گی م س ریمشاں ا ر و کیا سب ی مگر گی جاؤں یں ن میں کمر ل پ س دونوں تم میں ےاں ے ۔ ہ ۔ ہے ہ ہ ہ ۔ ہ ے ے ہ ے ہہیں؟ کہاں بھیا ہے؟ کہاں نعمان سے۔ مجھ ہوئ غلطی کسی یہ کوسا۔

د ع ب کے نس ا ڈ ۔ کۓ ش ی پ س ن ا ڈ یک ا د ع ب کے یک ا ے ن پ و گر ں و چ ن ا پ ۔ ا ی گ ر ھ ب ے س ں و د ر م ا ر کمتھی " " ی ر نکل بھی س چوغ توند کی جس آدمی عربی ک ادھیڑعمر ایک ائ گیا کردیا کھڑا میں الئن ایک کو لڑکیوں ہسب ے ے ے ۔ ے ہ ۔

تھی۔ پر لڑکیوں تمام کی نظرگروپ کی گائیڈ مگرگروپ لیکن ہوئی۔ کراہت کر دیکھ کواسے ریمشاں کہا۔ کر نکال دانت ہوے اپنےسڑےکردیکھا۔ نکال آانکھیں کو ریمشاں نے گائیڈ

کہا۔ " " سے مسکراہٹ بناؤٹی نے ریمشاں ہائے

" " ۔ کی کوشش کی بولنے اردو پھوٹی نےٹوٹی عربی ۔ کیا؟ نام تم

بتایا۔ " " نام ہوا دیا اپنا نےاسکو ریمشاں ۔ سمیرہ

کھینچا۔ " " طرف اپنی کے ڈال ہاتھ کمرمیں کی ریمشاں نے اس کر کہہ یہ ۔ آاج دوست ہمارا تم ، سمیرہ معلوم مطلب کو ہم

دیکھائیں۔ آانکھیں پھر نے مگرگائیڈ چاہا۔ سےنکلنا نےگرفت اس بھردی۔ ناک کی ریمشاں نے بدبو کی شراب

کردیا۔ سامنے سےگال پھرتی نے بڑھایا۔ریمشاں منہ لیے کے لینے بوسہ کا ریمشاں نے عربید گر کے ں ا ش م ی ر ھ ت ا ہ ں و ن و د ے ن پ ا ر و ا ا ی ل ہ س و ب ا ڑ ب ک ی ا کا ل گا کے ں ا ش م ی ر ے ن س ا ۔ ا ڑ پ ر پ ل گا کے س ا ے ئ ا ج ب کے ں و ب ل کے ں ا ش م ی ر ہ س و ب کا ی ب ر ع

ریمشاں ن آواز اس چلو ا ک کر اتھ پر کندھ ک ریمشاں ن کیسی اچانک دبایا طرح کی گیند ایک اور کوپکڑا وں کول ک کراس ےڈال ۔ ہ ہ ے ے ے ۔ ہ ے مانوں م اپن ی جمیل اور نستین دونوں کی اس دیکھا کر موڑ ن اس دی ڈال توانائی ہمیں ے ہ ۔ ے ۔

ساتھ کے مہمانوں وہ کیا۔ رخ کا کردروازے پکڑ ہاتھ اوراسکاایک کیا کوجدا سےعربی پیار نے ریمشاں تھیں۔ کھڑی نزدیک کے اس کےساتھریشماں ایک اور بنائ اورگالس تین ن اس کی پیش کو مانوں م اور انڈیلی شراب میں گالسوں پرجاکر بار ن نسرین وئ داخل میں ےکمر ے ۔ ہ ے ے ہ ے

۔ کہا میں اپشتو سے ریمشاں کودیا۔

" " ۔ ہے نہیں شراب یہ

نےسوچا۔ اس ہیں؟ کون ساتھیاں یہ ۔ گئی رہ حیران ریمشاں

لگا۔ کھیلنے سے چھاتیوں اسکی اور لیا۔ بیٹھا میں گود کراپنی کھینچ کو نےاس کےمہمان ریمشاں

کہا۔ " " میں اپشتو سے ریمشاں نے جمیلہ ۔ پلاؤ کوشراب اس

۔ گیا پی لیے بغیرسانس گلاس سارا عربی دیا۔ لگا سے منہ کے عرب کر اٹھا سےگلاس جلدی نے ریمشاں

اور دیا یں ن ٹن گالس س من ک ریمشاں ن عربی کی محسوس ٹ کڑوا ایک اور لیا گھونٹ بڑا ایک س گالس دوسر ن ۔ریمشاں ہ ے ہ ے ہ ے ے ۔ ہ ۔ ے ے ے محسوس لکا ت ب کو آپ اپن ن اس اور لگا آن کوسرور ریمشاں بعد ک کرن ختم گالس کردیا مجبور پر پین گالس پورا کو ہریمشاں ہ ے ے ے ے ے ۔ ے

Page 64: Document32

کچھ کو ریمشاں کہ پہلے سے اس دیا۔ پرڈال بستر کر اٹھا میں کوگود ریمشاں نے عربی کیا۔اوراپنا اتاردی شلوار کی اوراس کھینچا بند ازار کا ریمشاں جھٹک ایک ن عربی آتا ۔سمجھ ے ے ۔

اس تھیں ی ور بند آنکھیں کی ریمشاں گرادی بھی شلوار کراوراپنی اٹھا ۔چوغا ہ ہ ۔ کہ کیا محسوس ۔اس تھی پارہی پرغلبہ اس نیند مگر کی کوشش کی کرنے نےمزاحمت

آنکھیں کو اس سکی یں ن ل و مگر روک کو اس و ک ا چا ن اس ا ر کر جدا س دوسر ایک کو گھٹنوں دونوں ک اس ۔عربی ہ ہ ہ ے ہ ہ ہ ے ہے۔ ہ ے ے ے " اپنے " عربی ۔ نہیں چلائی سے قوت پوری اپنی ریمشاں ۔ چھواء ۔۔۔۔ کےدرمیان رانوں دونوں نےاسکی پھرعربی تھا۔ ہورہا مشکل رکھنا کھلی

آاگئی۔ حاوی پر ریمشاں نے نیند اور پرگرا۔ اس سے بوجھ پورے

“ سےپوچھا۔” نےجمیلہ نسرین ماردیا۔ نہیں تو سے کوجان عربی اس نے تم یار ، جملیہ سشٹ

" " دیا۔ جواب کو نسرین نے جمیلہ ۔ کو سالے توماردوں کہو نہیں۔

" " کہا۔ نے نسرین ہوا؟ کیا کو ریمشاں یہ اور

" " کہا۔ کر لگا قہقہہ نے جمیلہ ۔ تھی بنائی کےلیے لوگوں ان نے ہم جو ، لی پی شراب آاور نشہ بجائے کے جوس نےاپنے بیوقوف

" " کہا۔ کر نےہنس نسرین ۔ روتی زندگی ساری ریمشاں بےچاری ورنہ پرتوڑا۔ وقت ٹھیک سر کا عربی نےاس تم ، سسٹر کے او

کی " جگان ک کر کھڑا نیچ ک پانی ت ب کو ریمشاں تم وں دیتی سگنل کا کرن حمل کا پولس س کھڑکی کو نعمان ےمیں ے ے ے ے ہ ۔ ہ ے ہ ے " کہا۔ نے جمیلہ کرو۔ کوشش

الئٹ میں کھڑکی ایک Eس ا کودیکھا بلڈنگ والی سامن جاکر میں گیلری ن اس بجایا اور بارجالیا کوچار الئٹ کی کمر ن ےجملی ۔ ے ے ۔ ے ے ہ ملا۔ بھی جواب کا سگنل ااسےاس دوہرایا۔ نےسگنل جملیہ آائی۔ نظر جلتےبجتے بار کوچار

کر پیچھ اتھ ک عربیوں تینوں ان طرح کی والوں پولس ن بعداس ک اس کردیا الک کو درواز اور پرگئی کردرواز دوڑ ےجمیل ےہ ے ے ۔ ے ے ہ کیا۔ رخ کا خانے پھرغسل اور دیۓ باندھ سے کےچادروں

" " ۔ ہیں حال کیا کے سسٹر ریمشاں

کہا۔ " " کر نےہنس نسرین ۔ ہیں رہیں لے وقت میں جاگنے صاحبہ بےغم

" " ۔ کو اس پلاؤ کافی کالی

رونےلگی۔ ہےاور کہاں وہ کہ آائی سمجھ اتنی میں ریمشاں میں منٹ چند

ماہ " ایک نےتمہارا بچارا دیا۔ نہیں کوموقع عربی نے ہم کہ ہے مطلب میرا تھی، ہوئی پیدا جیسی ہو۔ ہی ویسی تم ہوا۔ نہیں کچھ سسٹر۔ " لگایا۔ نےقہقہہ جمیلہ ۔ دیا نہیں کچہ کو نےاس تم میں بدلہ اور چکایا بھی قرضہ کا

" " پوچھا۔ نے نسرین ۔ لی پی شراب آاور نشہ بجائے کے نے پی جوس انگورکاخالص نے تم کی کیاحماقت یہ اور

Page 65: Document32

دستک " تک جب کھولنا ن تک تب اور رکھنا الک کو درواز اس بعدتم ک رجان با مار یں پر ڈیوٹی اب م ریمشاں سسٹر ک ہاو ے ے ے ہ ے ہ ۔ ہ ہ ۔ ے کہا۔ نے جمیلہ ہے۔ بھیا تمہارا وہ کہ کردے ثابت نا یہ دینےوالا

" " پوچھا۔ نے نسرین ۔ آائی سمجھ

" کہا۔" ہوئے روتے نے ریمشاں ۔ ہاں

کا دوبئی میں گرونڈ بیک تھ پر بوٹ ایک سب و تھیں موجود نسرین اور جمیل دونوں اور سادی ، نعمان ، جان بھائی پر کھان ک ۔شام ے ہ ۔ ہ ہ ے ے تھا۔ ہوا ڈوبا میں روشنیوں کی بجلی شہر

" " کی۔ کرابتدا نےہنس نعماں ۔ ہو سےجانتی طرح کواچھی ان تم ہیں۔ نسرین اور جمیلہ یہ

ماری۔ آانکھ کو ریمشان نے نسرین اور جمیلہ

خوبی " کام ی ن وں ان تھا رکھنا آگا س سچویشن میں اور کرنا حفاظت اری تم کام کا ان یں انڈرکورایجنٹ یافت تربیت دونوں ہی ے ہ ۔ ہ ے ہ ہ ۔ ہ ہ ہ " لی۔ نےسانس نعمان ۔ ہے میں پولیس خفیہ کی دوبئی یہاں جمیلہ اور ہے کرتی کام لیے میرے نسرین دیا۔ سےانجام

قانونی " خالف ک ان حکومتں دونوں ماری کرلیا گرفتار ساتھ ک مواد کوثبوتی اسمگروں ان س مدد کی پولیس خفی کی دوبئی ن ےم ہ ۔ ہے ے ے ہ ے ہ" ۔ گی کریں کاروائی

ریلینگ کی بوٹ نعمان کرنےلگیں۔ باتیں متلعق سے کیس نسرین اور جمیلہ کرنےلگے۔ آاگاہ سے کوتفصیل سادیہ ، جان بھائی کے کھانےتھا۔ رہا دیکھ روشنیاں کی کرشہر ہو کھڑا کےنزدیک

دبوچا۔ درمیان کے ہاتھوں اپنےدونوں اپنےدونوں کاہاتھ ریمشاں نے نعمان رکھا۔ پرہاتھ کندھے کے نعمان نے ریمشاں

" " کہا۔ نے نعمان ۔ ہیں اورخوبصورت نرم بہت ہاتھ تمہارے

" " پوچھا۔ نے نعمان ۔ ڈالا میں خطرے وجسم جان اپنی نے تم لیے کے جس گیا مل سکون وہ تمہیں کیا

" دیا۔" جواب نے ریمشاں ۔ ہاں

کیا۔ سوال نے ریمشاں پھر ۔ رہے دیکھتے کو کےشہر روشنیوں دونوں وہ تک دیر تھوڑی

۔ " " ہوگا، کیا ۔اب بتا کےشہر اان روشن اے

" " نے نعمان ۔ ہو جارہی امریکہ ساتھ کے سادیہ تم ۔ تم اور گا۔ کردوں شروع کام پر کیس دوسرے اورایک گا جاؤں کراچی واپس میں۔ کہا کر مسکرا

Page 66: Document32

" " پوچھا۔ سے معصومیت نے ریمشان گے؟ پھرملیں ہم کیا

کہا۔ کر ڈال آانکھیں میں آانکھوں کی ریمشاں اور کواوپراٹھایا ٹھوڈی کی نےریمشاں نعمان

میں " کرن تعاقب کا مجرموں ر با گھرس گھنٹ چوبیس میرا مالزم کا پولیس خفی سال پینتس میں یں جات سمت مختلف راست ےمار ہ ے ہ ۔ ہ ہ ۔ ہ ے ے ے ہ" ۔ ریمشاں ہوں نہیں ساتھ کا زندگی تمہاری میں کرمرجاؤں۔ شکارہو کا گولی کی کسی دن ایک کہ ہے ہوسکتا ہے۔ گزرتا

گئیں۔ بھیگ سے آانسوں آانکھیں کی ریمشاں

کرتا " وعد کا دیالن نوکری میں ڈیپارٹمنٹ کومیر تم تومیں آو واپس پھر اور کرلو ماسٹرس میں کریمنالوجی جاکر امریک تم اگر اں ہلیکن ے ے ہ ہ کہا۔" پونچھتےہوئے آانسو کے ریمشاں نے نعمان ۔ ہوں

ا " " ک کر رکھ پر کندھ ک نعمان اتھ اپن ن ریمشاں وعد ہپکا ے ے ہ ے ے ۔ ہ

" " ۔ چوما کو پیشانی کی ریمشاں کر پر دل نےاپناہاتھ نعمان ۔ وعدہ پکا

دو میں روشنی کی چاند پر فرش ک بوٹ پھر تھیں ی ر کوچھو کندھوں ک نعمان بغلیں کی اس اور گئ پھسل اتھ ک ےریمشاں ۔۔۔ ہ ے ے ےہ گئے۔ ہو سایےایک

شد ختم