2
ون م ض م کا ب ح ی صا حق درد ا ہ ک ے ن ں می ون، ی ک ی ل و ب کا، وہ( ڑ ل ا ہ ک ے ن ں می کا،( ڑ ل ا ے ی ہ ی ت و ہ ی ک( ڑ ل درد ان ا ج3 چ3 چ ا۔ ی ک وال س ک دن ےای ن ہ ن می ہ ت ا چ ی ھی ب ی س ی( ت و ھ3 چ ری می ں ی ہ ک و ک درد د ایO وہ ش ں۔Q ی ہS ے ہت ک ون ی ک کا( ڑ ل و ک ی کہ درد ک ب ج چ ے ن ے۔ اس ہ ا وی ہ ھا3 چ ا ں ی ہ ت ی ت و ہ ی ھ3 چ ے اور ا ہ ا ی ھ( ب ں ا ی ہ ت ی ھت( ب درد ا ف یل ک ت و ب ں۔ وہ ی ی ڑ ک ں ی ہ ت ارت رO ش و ب ان ی ک( ڑ ل ے ہ ا ڑی ک گ یj ت ے ہ ا وی ہر ی رO ش وہ ے کہp لت اس ا ہ ک ے ن ں می ی۔ ھ ب یp تs ا ں س ے لت و بO ث ن و م یp ھت ب ا ہ ک و ک ے ن ا ی ت ات ، یx ا رای ک3 ج را ں د میر3 ی ، اس کا( ڑ ل رامs ے اور ا ہ ی ک( ڑ ل و ب ف یل ک ت ر مگ ی ل و ب، وہ ہ ں نQ ی ہ ں ی ی ا3 چ} ی ہ3 ت رامs ں، ا ی ی ا3 چ} ی ہ3 ت ں ی ہ ت ی ھ3 چ ر اO کی، ا کا( ڑ ل ج ن ے اور ر ہ ی ک( ڑ ل یO س و خ و ھ ک ی ر د مگ ے، ہ ی ک( ڑ لر ی رO ش یس ی ک ا ای ف یل ک ت س ی و ب ر! خs ں اQ ی ہ ی ت و ہر ی رO ش و ب ی ھ ب ان ی ک( ڑ ل ض ع ب ے۔ ہ ا ای ی ت ون ک ی ک( ڑ ل اور کا( ڑ ل و ک ون ر ی3 چ و ان ب ھا!3 چ ی، ا ل و ب ر ھ3 ب ی،p گت( ر3 ی ں می وچ س ھ3 چ کر وہ3 ی ے، اس ہ ا ی گ ا ای ی ت ی ہ ی ک( ڑ ل و ک ون ر ی3 چ ی ھ3 چ ا ں کہQ ی ہ ا ی ت ےp لت و اس ب ی وہ لگS x ے ہت ک ے، ہ ا دی جQ ی ھ ب ڑ ک ا ی ت ی ک( ڑ ل و ک ی س ک کا( ڑ ل و ک ی س ک ے ن ان ی م لہ ال ے جیس ے ہ ا ای ی ت ے ن ون ل ے وا لت و ب ا ہ ک ے ن ں می ں ب ر ھی ک ی ھ( ر ی( ن ی ص ا ے جp لت رے می ق ط ن م ی ک اس ے۔ ہ ا ی شک و ہ اہ §ی ت ی ھ ب کا ف یل ک ت درد اور ا ی ک و ب ے گاp ن ا و ج ہ اہ §ی ت کا و ان ب ے گ ون ہ ے( ر ی ا ہ ک ے ن ں می ھا، ب ا ی ہ ک ے ھ چ م و ب ھ3 چ ک ہ ھ ن3 چ ک ن،p او ی ت و ک و اس ب ے ج و س طہ ق ب یp ت و ک ے ،p لت ے ک ے لیت ث ل ہ م را ا د س دی ن ہ ط ق ف ں می و بS ے ہل ت ی، ھ ب یp گت و ب ی لگ ے ھت چ و3 ب ہ ن می ہ ت ں،Q ی ہ ے ک ات ی د ہ ک ون ای ب ے، دو ہ ی ہ ا ی لگ( ور خ ھ ب ے شا ک ف یل ک ت ی ل ی درد کا د ت ما س ح ے ہ ا وی ہ کہ ل ی ے ہ ا ی شک و ہ ان ہ و س یs ں، اQ ی ہ و ب ے3 چ ن ے ک ی ہ ت ی ا سک س ی ک ی س ں،Q ی ہ ڑا ک و ، س یs ں، اQ ی ہs ں، اQ ی ہ ے ن و ہور ر ض ان ا ہ ہ ک ے ن ں می ں،Q ی ہ ے ن و ہ ی ھ ب ے3 چ ن ے ک ر ان ھ3 ب ا ی ک و ک و س یs ک ا ے! ای ن ر ھہ( ب ے، ن ر ھہ( ب ی ل و ب ے، وہ ہ ا ی( ر3 ی ل ک ت ے س( ر ہ ے د ہ ں ی ہ ت ا ری ھہ( ب و س یs ں، اQ ی ہ ے ہ ر ے ن ا ی ت ی ہ کا( ڑ لر ی رO ش وگ ل ر ع اO و ش ک و ک رہ ی غ و ر ی ہ ج یp ت و ک ےp لت ے ک ےان ہx ہ قp اب د ہ م ا ی ک ا ہ ک ے ن ں می ی، سک س، فُ ہ، ا ون ب ں،Q ی ہ ڑا ک ں،Q ی ہs ں اQ ی ہ ان ی ک( ڑ ل ی ہ ان ی ک( ڑ ل ب س و ب ہ ڑ ن ک( ور ھ3 چ ے جیس ی ہ ے یس ا ا ہ ک ے ن ں می کا؟( ڑ ل ون ک ے او ر ہ ی ک( ڑ ل ون ک ں کہQ ی ہ ے کنس ے ت} ت ا3 چ ہ3 ت ں ی ہ ت کہ ا ھا3 چ و3 ب ے ن سُ ا ات ا، ی( ر3 ی ں ی ہ ت ا ڑی ک و ب ام ظ ن} ت ا دp ای د، قO رش مصد، والد، ا د، ق چ راہ ر ط ی ک د اہO کا، ش( ڑ ل وہ و ب ے ہ د اہO ے اور ش ہ ی ک( ڑ ل وہ و ب ے ہ دہ اہO ام ش کا ی ی س ک ، ات ے س ام ی ی عت ب و ک ون ی م دs ا ب ح ے ، ہ کا( ڑ ل و ب اعدہ ر ق مگ ی ل و ب( ب ھ چ وہ ا! ی ل سا ھن3 ب ں می دے ی ھ3 ب و ک3 تs ا ے ت ت ی ا ہ ود خ ے ن ں می ان ہ ت ے، گ ون ہ مارO ش ے ک( ڑ ل ب س ا وی ہ ں ی ہ ت ی ت و ہ ی ھ ب دہp ای ے اور ق ہ ا ای ا ج ھای( ر3 ی اعدہ ے اور ق ہ ی تs و ا ب دہ اہO ں؟ شQ ی ہ ے شکت و ہ ے کنس ے ک کا( ڑ ل دہp ای عدہ اور ق ا و ق ب ے ہ ی ک( ڑ ل دہ اہO ش ں ب دp وای ق ی ، ل و ب ورا ق ے وہ ہ ا ا دی ی تO ث ن و م و ک دp وای ق ع م ج ی ک دہp ای و ق ی س ر مگ یp گت و ہ ی ت اد ی را ر ہ د و ن ھ ک ی ولا د ب اور سا ن ہ ی س ن ہ ی ت ا ی س ھ ک ر ھ3 ب ں می ے۔ ہ

حقی صاحب کا مضمون

Embed Size (px)

DESCRIPTION

حقی صاحب کا مضمون

Citation preview

Page 1: حقی صاحب کا مضمون

حقی صاحب کا مضمون

درد میری چھوٹی سی بھتیجا تہمینہ نےایک دن سوال کیا۔ چچا جان درد لڑکی ہوتی ہے یا لڑکا، میں نے کہا لڑکا، وہ بولی کیوں، میں نے کہا درد اٹھتی نہیں اٹھتا ہے اور

آائی تھی۔ میں نے کہا اس لئے کہ وہ اچھی ہوتی نہیں اچھا ہوتا ہے۔ اس نے حجت کی کہ درد کو لڑکا کیوں کہتے ہیں۔ وہ شاید درد کو کہیں مونث بولتے سن

آارام لڑکا ، اس پر میں آارام پہنچاتیں ہیں نہ، وہ بولی مگر تکلیف تو لڑکی ہے اور شریر ہوتا ہے تنگ کرتا ہے لڑکیاں تو شرارت نہیں کرتیں۔ وہ تو تکلیف نہیں پہنچاتیں،

آاخر! تو بس تکلیف ایک ایسی شریر لڑکی ہے، مگر دیکھو خوشی لڑکی ہے اور رنج لڑکا، ذرا چکرایا ، بات بنانے کو کہا بھئی بعض لڑکیاں بھی تو شریر ہوتی ہیں

اکثر اچھی اچھی چیزوں کو لڑکی ہی بنایا گیا ہے، اس پر وہ کچھ سوچ میں پڑ گئی، پھر بولی، اچھا! تو ان چیزوں کو لڑکا اور لڑکی کون بناتا ہے۔میں نے کہا بولنے

والوں نے بنایا ہے جیسے اللہ میاں نے کسی کو لڑکا کسی کو لڑکی بنا کر بھیج دیا ہے،کہنے لگی وہ تو اس لئے بنا ہیں کہ بڑے ہوں گے تو ان کا بیاہ ہو جائے گا تو

کیا درد اور تکلیف کا بھی بیاہ ہو سکتا ہے۔ اس کی منطق میرے لئے خاصی ٹیڑھی کھیر بن گئی تھی، پہلے تو میں فقط ہنس دیا ذرا مہلت لینے کے لئے ، کوئی

نقطہ سوجے تو اس کو بتاؤں، کچھ نہ کچھ تو مجھے کہنا تھا، میں نے کہا ہاں ہو سکتا ہے بلکہ ہوتا ہے جسمانی درد کا دلی تکلیف کے ساتھ جوڑ لگتا ہی ہے،

آانسو ، کراہیں، سبکی، سسکی انہی آاہیں، دونوں ایک ہی ذات کے ہیں، تہمینہ پوچھنے لگی تو کیا پھر ان کے بچے بھی ہوتے ہیں، میں نے کہا ہاں ضرور ہوتے ہیں،

آانسو کو چھوڑ کر یہ تو آانسو ٹھہرتا نہیں ہے دہڑ سے نکل پڑتا ہے، وہ بولی ٹھہریے، ٹھہریے! ایک آانسو کو شاعر لوگ شریر لڑکا ہی بتاتے رہے ہیں، کے بچے تو ہیں،

ااس نے پوچھا ااف، سسکی، میں نے کہا کیا مہذائقہ ہےان کے لئے کوئی جہیز وغیرہ کو انتظام تو کرنا نہیں پڑتا، اب آاہیں، کراہیں، توبہ، سب لڑکیاں ہی لڑکیاں ہیں

آادمیوں کو یعنی نام سے ، اب کسی کا نام شاہدہ ہے تو وہ لڑکی ہے اور کہ انہیں پہچانتے کیسے ہیں کہ کون لڑکی ہے او رکون لڑکا؟ میں نے کہا ایسے ہی جیسے

آاپ کو پھندے میں پھنسا لیا! وہ جھٹ بولی شاہد ہے تو وہ لڑکا، شاہد کی طرح راہد، قاصد، والد، مرشد، قائد سب لڑکے شمار ہوں گے، یہاں میں نے خود ہی اپنے

آاتی ہے اور قاعدہ پڑھایا جاتا ہے اور فائدہ بھی ہوتی نہیں ہوتا ہے۔ مگر قاعدہ تو لڑکا ہے ، جب شاہدہ لڑکی ہے تو قاعدہ اور فائدہ لڑکاکےکیسے ہو سکتے ہیں؟ شاہدہ تو

میں پھر کھسیانی ہنسی ہنسا اور بولا دیکھو یہ ذرا زیادتی ہو گئی مگر سنو قائدہ کی جمع قوائد کو مونث بنا دیا ہے وہ فورا بولی ، قوائد بن جاتے ہیں یا بن جاتیں

آاپ نے کہا کہ قوائد کو قائدہ کے بدلے میں لڑکی بنایا گیا ہے، میں نے سنجیدگی قائم رکھنے کے لئے کہا مطلب یہ ہے کہ سن کر یا پڑھ کر اس ہیں؟ ابھی تو

آاواز سے محسوس ہو جاتا ہے کہ لفظ مذکر ہے یا مونث، اس نے اپنی چلائی کہنے لگی مجھے تو درد لڑکی لگتی ہے، میں نے پیچھا چھڑانے کو کہا ہاں ہاں کی

اا "ی" پر ختم ہونے والے جتنے تم یوں ہی بلا لیا کرو اور لوگ بھی بولتے ہیں تم اکیلی نہیں ہو مگر یاد رکھو کہ مذکر مونث کی کچھ واضع علامتیں بھی ہیں، مثل

لفط بھی ہیں تم دیکھو گی کہ مونث ہوں گے اور "ا" پر ختم ہونے والے لفظ مذکر جیسے امی ابا، نانا نانی ، مرغی مرغا، کنگا کنگی، بکرا بکری، تمہاری چچی

آاپی، مگر یہ آاپا کو میں تمہارا چچا، تہمینہ پھر سوچ میں پڑھ گئی، بے حد حجتی واقع ہوئی ہے، بولی تو پھر بھائی کو بھائی کہنا تو غلط ہو گا، بھا کہا کروں، اور

آاتی ہے آاخر میں جو "ی" تو بڑی غڑبڑ کی بات ہے، کیا دھوبن کو دھوبی کہوں اور دھوبی کو دھوبا، میں نے بات کو رخ بدلنے کو کہا، دیکھو بعض لفظوں کے

آایا کیا آاپ کیا کہتے ہیں مونث ہیں، اور ماما، یہ ان کے ص پیشے کو ظاہر کرتی ہے، جیسے دھوبی، درزی، نائی، قصائی، بیساکھی، کبابی، وہ بولی تو یہ سب

آا گیا، میں نے کہا ابھی تمہیں یہ باتیں سمجھنا بہت مشکل آایا، وہ پھندے پر پھندا ڈالتی جا رہی تھی، مجھے ایک ضروری کام یاد آایا آائی یا آایا کہتے ہیں مذکر، تو

ہے۔