6
Letter and Reply Published in Nur-i-Afshan October 1873 By. Rev. Elwood Morris Wherry (1843–1927) ابᣅⵇ سُ ῏ اور اب و وییرو دپ وب فلں ۔ ض ⸗د 䪫㱇 ح ا مطب اᣆ ╌ آپاب شال ی ی آ ذ ا㈉ ⦃ و ل ا ذں ض⸗د⣻䆀䫡 䤶㩕 ں⟽ف میںراراابᣅ㸒 ۔㈊䜫 ر⦴یپ ۔۱ ۔ال ۔تآیبẝ䇾ㅏب⦙ابا㠞⣇䖇䜫ث㩣㈉با⦓ 㴋از ء انتẝ ╌ ب ا یو ر تیṠ㥀ات ے عن ی د انو ا خ اور ا۔㐔 䤈 ㈉ بㅎ 䆴 ت اورب۔㐔 䤈 ا⦓ 㴋 تẝ 䥞ا اور ا و䗂ُ اپ䤘⪕ ╌سُ او اور امㅎ 䆴 سُ ۔ ات ید䧛㓩 د䗂 䆴 ㈉ ب د 㴂䮪䐱یو ش ا䑗ُ ا ⸗䩵 اور䯋㩕 وپ ❼رت ش سِ گ ا وپاب۔ اور ا دوت ات اور䈶䑌و ی ا یآد۔⥽ر㑔㶷╌㴂 ۔ ⥽ ر ور ص ق ی د ا یگوپ ۔اورا ید䔽⥽≠ ِ ا۔اور⥽رِ ا ا وات䈶 㱢 䆀ص ❼رت سِ یرا❅ وپ ا ❼رتت د اور ر䣘Ⱄ ㈉ ἆ و ر ال⣹ ㅎک د 䮪ⴑ 䤼㑔䯁 پ⁏䗂ں㍉㥀 ㈉ب ا⦓㴋ع⚑یتواورد䜫㽟ㅎ䩋▧╌䂬آی۔اور䥝㩕 یف ارشب㙉⦔ 㴋 ت㹨⸁㴋ت⺙رپ㩓㈉ ارام䯀䬛اورا㱇㑔ا㷁㈉䆴اورا䑗ُ ۔اㅏ䩵⺙رپ䐁䜫 گ ا۔䞈⬡ ودز۔یپ ۔زد درو و از㯽 Ṩ اپ را⦓㴋از و اول۔انال ۔ب ا㠞⣇ ⵇ 䗂䜫 اب ا اور پ آئ ے عن مِ ۔ اور اا䆴 㜴 䜫 ➩اب۔ وای دں و ا خ⋞ 䔙㩕۔ زا اور䐱ُ ۔ اور ا䮨⸗ ہ⢙⟤㱇 ا خ وپ ان ۔ د ںی⛭ῄ گ ۔䮨䮩 ی 䕉ḝ رو۔ر راپ را䐱ُ ا اور ا䥞䜫 ا)䤈䜫 ث㩓 ( بروص اور ➳وὟ 䐁ُ ا ۔ ㅎ ⱖㅋ 䑌 ِ اᱵ䯆۔ ا رت اور䮨▙⁏ ی دت㍉㥀۔ اور ُ س㈊ 䜫 ا۔㈊ 䜫 اب۔ ⸘㈊ 䜫 〨۔ وپآوپت ی䈶 㬷 䥚 䮨ὡ ㅎت䈶 〨 ں۔㈊ 䜫ا حط ط س۔㈊ 䜫 ں ۔وج䯎 ⌵ آ اور㈊ ُ ا۔ اوری حط ط س ا وا ۔ اور ان䫉⸗ ب ف۔䥞㩕 سلن ا ۔ں ╌ی䗂 㴋 ے یا㍉ 䯎 㭳 ᣅ 䞀 䜱 و اور䜫 㐗䯀 ز䛸 㩓 رے ں می نُ ا 䜫 ⸗ ㋳ 䐲㈀ ۔䜫 䞠 ن ڈ╺ں اㅎ ἥ䮩 䪻 یب اں د د۹۳ ب د≠ُ ۔ ا ⺶باروس䯎 㶦ِ اور ا آی۱۱ ۔۱۱ ۔۱۱ ش اورں اول ی دت䈶 ⑬ ِ ا آی ۔۔ نُ ا رو㴋 䆀 ⊚ُ ۔ وپ ا 䖏䜫 ہ⢙ 䯎 ᣅ۔䤈㍉ ㅎ 䎡 سِ اں اور䑗ㄙ ی㈉ 㴋 ۔ ں می

By. Rev. Elwood Morris Wherry باجوکاسُارواخط · Letter and Reply Published in Nur-i-Afshan October 1873 By. Rev. Elwood Morris Wherry (1843–1927) باجوکاسُارواخط

  • Upload
    others

  • View
    4

  • Download
    0

Embed Size (px)

Citation preview

Page 1: By. Rev. Elwood Morris Wherry باجوکاسُارواخط · Letter and Reply Published in Nur-i-Afshan October 1873 By. Rev. Elwood Morris Wherry (1843–1927) باجوکاسُارواخط

Letter and Reply Published in Nur-i-Afshan October 1873

By. Rev. Elwood Morris Wherry (1843–1927)

خط اور اس کا جواب

ما مہتم وب دہ پ د ریرو وی و ح بجناب مخد

ر ہوں ۔ قبول ف

ح امریکن تسلیم عرض کرد

مطب

رفی جواب کی آپ سے بوجہ ئے ا

ی سوال کے ش

ذہے وعلمی کے امید قوذآپکی نہای

ر ہوں ذال

مائیگا یل میں عرض کرد

ں طبع ف می

ہو۔۔ معہ جواب کے اخبار نور افشاں

ب۔ ب دہ پ کور ر ایتی

رءسابق از مسیح علیہ السلاب کے مبعوث ہونیکا عالم اسباب میں علے العموب کیا نتیجہ حضرت آیب ۔سوال ۔۱

علیہ السلاب سے حضرت مسیح بان

ریعہ وحیی

ے کثرت فی الوحدت ی

عن

ی

د ر تثلیث

ذا کی وحدان

تثلیث بتلائی گئی۔ ب تابب سے بوتت اور س بی کی تابب کے بتلائی گئی۔ اور اگربکسی کو خ

اورمقلدونکے اس مسئلہ سے فائیدپ نہ اٹھانے کی وجہ اور اگر سوائے حضرت مسیح علیہ السلا

ب کے کسی بی نے د رتصریح سے بوتت ید ر جائے۔ اس بی کی ام

رگری ونکو یہ مسئلہ تثلیث بتلاد ر

انکے اپنے ش

رگر ب وپ وررت ما ینے اور قین کرنک

س ش مفصل اسباب۔ اور اگر وپ لوگ ا

ی ونکی نجات اور حیات ابدو د رنک

ا

و ربے علم رہے۔ اللهمسئلہ سے مطلق لاعلم رہے۔ ب آد ر من جای قصی

ا عقل د ر

سکا علم نہیں ید ر گیا ب الله۔ اور اگر وپ لوگ منجایبلاعلم رہے۔ اور کسی کو ا

نکے ا

بواسطے ا س خاص وررت میں مستحق نجات ہیںالله و رحم کے قائم رہنے کی اور نجات د رنیکی وررت کہ یراصل وپ ا

پ بدلا قو قویہ تبصر د رک کی عدال

مائیے۔ اور کسی آیمی سے شریعت کی تکمیل ممکن ہو د ر نہیں اور بعد وقوع شہایت مسیح علیہ السلاب کے جن لوگوں نے خو

ری ف

ت مسیح یہالسلسلاب کو حضرارش

کے لیے کفارپ حضرت مسیح کچھ مفید

رہونکا کفارپ قین کیا۔ انکے سوائے کسی اور بی کے مطیع الامر اور ایماندار ام

ر ہ ہے۔ اپنے گ

بد ر نہیں ۔ زد ریپ نیاز ۔ ود

براقم دہ پ احمد حسن محمد و ازمین پورو

ر و سابق از مسیح علیہ

السلاب کے پیدا ہونے کا عالم اسباب میں کیا نتیجہ۔سوال اول۔ ان

ذپ کے اور مخفی

ے ہیں آئ

معن

سکے ر بیوںں د رں د یھنےجواب۔ واضح ہو کہ لفظ بی عبرانی ہے۔ اور ا

ر وق

ذا نے و

کو اور بتلایواالا۔ زمانہ لف میں خ

کریں ۔ اور انکو ذا کی مرضی ظاہ

ر پر خ

رکہ وپ ان

بتلا ر رہے۔ روحانی تعلیم ییویں ۔ یہ لوگ خصوح یہوییوں میں پید بھیجا ۔ د

ا ہوئے اور اکثر انکو راپ را

نکی تعلیم کئی قسم کی تھی ۔ لیکن انکا خاص اور ضرورو کاب )جسکے لیے مبعوث ہوئی( خوخبرییں یہ اور نبوت کر ر رہے۔ اگرچہ ا

ھا کہ نجات کی د ری

رئیں۔ اور لوگو

ح پیداہو ۔۔ ں کو نجات کی خبریں بتلائیں مثلا نجات یہندپ آویگا۔ وپ کو ہو ۔۔ کس قوب سے پیدا ہو ۔۔ کب پیدا ہو ۔سططس

۔ ہاںں ہو ۔۔

ح جا ییگا۔ اور پھر جی اٹھے ۔ اور آسما پر عروج ططس

ر کے واسطے تکلیف اٹھا کر

کیا کیا کاب کریگا۔ اور ان

مائے ۔۔ فسلنے مسیح نے یہوییوں سے ہاں ۔ تم ا

ں تمہارے لیے ہمیشہ کی زندگی ہو اور یہ وہی ہیں جو مجھ پر گواہی ییتے می

ن

ذھتے ہو ۔ کیونکہ تم گما کر ر ہو کہ ا

ہیں یکھو یونا کی اجیل نوشتوں میں ڈھون

سی مضمو پر پطرس حوارو کا کلاب ہے۔ اسکا پہلا د رب ۹۳د رنچواں د رب اور ا

اول بیوںں نے تلاش اور تحقیق ۱۱۔۱۱۔ ۱۱آی

سی نجات کی د ری

ا

۔ آی

بکی۔

ن

ہونیکو تھی۔ وپ اسکے تحقیق میں تھے کہ مسیح کی رو جو ا س نعمت کی پیشین گوئی کی۔ جو تم پر ظاہ

مسیح کے یکھونکے اور جنھوں نے ا

ں تھی۔

می

Page 2: By. Rev. Elwood Morris Wherry باجوکاسُارواخط · Letter and Reply Published in Nur-i-Afshan October 1873 By. Rev. Elwood Morris Wherry (1843–1927) باجوکاسُارواخط

ہوااسکے بعد جلال کے آگے گواہی ییتی تھی کسوق یہ ظاہ

ح کے زمانہ کا بیا کر ر تھے۔ سوانططس

کے لیے اور

ذم

ررو خ کہ یے نہ اپنے بلکہ ہ

بجا میں کہتے تھے جنکی خبر ہمکو انکی معرفت ملی۔

گواہی ییں۔ اور ہے کہ زمانہ لف میں جو بی ہوئے انکے پیدا ہونیکا یہ نتیجہ ھا ۔ کہ وپ مسیح ہ

آد رت سے حف ظاہ

کریں ۔ اور اب ا

سکا حال ظاہ

س بیا پر ر چالوگوں کو اسکے زریعہ سے نجات حاصل ہونیکی خبر ییں ۔ سمجھنے کے لیے ا

ذاوند سوعع مسیح کےگود ر ورر غور کرد

تھے۔ اسکی بہیے کہ یے خ

ں باریخ انہوں نے الہاب سے معلوب کر کے لکھی۔ بعض بیوںں کی تاببوں میں مسیح کی نسبت اسقدر پیشین می

ن

گوئی یرج ہے کہ وپ اجیل بی لاتے ر ہیں ۔ ا

ذپ کے ہے اور حواریو کا نسبت بہ واقعات گزشتہ لیکن مطلب

ق ہے کہ انکا بیا نسبت واقعات آئ

ب ی ای ہے۔ اور حواریوں میں صر ف اتنا ہی ف

ے ۔سوال۔۱

عن

ی

ر تثلیث

د

ذاکی وحدان

کسی کو خ

ریعہ وحی بتلا ئی گئی۔ د ر نہیں ۔ اور اگر نہیں کثرت فی الو حضرت آیب سے حضرت مسیح ی

حدت ی

ذا کی کیا کیفیت اور الوہیت بتلائی گئی۔ اور اگر تثلیث بتائی گئی ب تابب سے بوتت۔

ببتلائی گئی بخ

اور تثلیث کو ضد خیال

ذا کی وحدان

سمیں خطقدذر غلط فہمی ہوئی ہے۔ کیونکہ ا

سس سوال میں

ذا کو کیا جواب ۔ ا

ہے ۔ سائیئی خ

ر یر

گیاہے یہ د

ے د رپ بیٹا رو القدس یہ تینواحد مانتے ہیں۔ ا

عن

ی

ذا میں تین اقنوب ہیں ۔

ذا ای ہے۔ لیکن اس واحد خ

ے ور قین رکھتے ہیں کہ خ

عن

ی

ذا ہے۔

ے ای خکے اقنوب

ر

ذا کی زات جو واحد ہے اسمیں کثرت ہے۔ اور ایسا ہی برات اور ییگر ان

بخ

ذا کی وحدان

گ ہ صرف یو ء کی می میں ر ہے ہے ۔ خج کا ہت گہ بیا ہے ا

ی ارپ بی کیب۴آیتیں پیش کی جاتی ہیں ۔ یکھو ورسے کی د رنچویں تابب کے چٹھے د رب کی طعی

ذاوند ہے ۔ اور

ذا کیا خ

ررا خ ذاوند ہ

لے اے اسرا قو خ

س

۔آی

ذاوند ہوں اور کوئی نہیں ۴د رب کی ۴۴

کہ میں ہی خ

ہےآی

ری

د

ذا کی وحدان

آد رت سےخذاوند نہیں۔ا

ب۔ ۔ میرے سوا کوئی خ

ر ہے یکھو

ر کو اپنی ۱۲ تابب پیدا لا ب د رب اب اسکی زات واحد میں کثرت کے ورجوی ہونیکا بوتت ید ر جاد

ذا نے ہاں کہ ہم ان

خ

۔ ی

۔ آی

ر نیک و بد کی پہچا میں ہم میں سے ای کی مانند ہوگیا۔ گیا۱۱سیرت اور اپنی مانند بناویں۔ تیسرا د رب

ذاوند نے ہاں کہ یکھو ان

اور خ

رپ د رب ۔ آی

۷

یں اور انکی آی

ذاوند نے ہاں آؤ ہم ای

ی ارپ بی کیخطعی

رکہ یے ای یوسرے کی د رت سمجھیں

ں بی ۸د رب ۲ تابب بولی میں اختلاف ڈالیں د میج س

آی

ررو طرف سے کو جاویگا۔ و بھیجوں ۔ اور ہ

س س

۔جو بولا۔ کہ میں

ذاوند کی آواز سن

میں نے خ

سوقر ہے ۔ ا

ماد

بف

ل ہوا ہے ۔ جو جمع کے لیے بومع

طبم

میں ہم کا لفظ

آیتیونکے الفاظ اور انکے ضمائیرکی طرف بجہ کر یو پہلی آی

ا

ر ہے۔ اور یوسرو آی

لا جاد

ذا کی زات میں کثر

کے یہ الفاظ ۔ ہم میں سے ای کی مانند ہو گیا کس صفائی سے بیا کر ر ہیں خ

و شبہ کی اور کچھ شک ت ہےمیں بھی ۔ لیکن یوسرو آی

بگہ نہیں رہتی۔

سکے آؤ کے لفظ سے معلوبل ہوا ہے لیکن سواء ا

مع

طبم

میں بھی جمع کا لفظ

س آی

یں ا

میں ہے۔ آؤ ہم ای

ر ہے کہ وپ کسی کو اور تیسرو آی

ہود

س کی زات کا ضرور یوسرا اقنوب ہے۔ بخطاب کر رہا ہے۔ وپ ا

و بھیجوس س

میں ہے کہ میں

س میں سواضمائیر کے طرزکلاب سےں چوتھی آی

ررو طرف سے کو جاوے ۔ ا

ذا کی اور ہ

ر ہے کہ خ

فہومب ہود

ذا کی زات میں کثرت ہے۔

ہے کہ خ بزات میں کثرت فی الوحدت آد رت صدر سے بخوبی ظاہ

ر ہے کہ اسکی زات میں تثلیث ہی ہے۔ اور اسکی زات میں تین ہی اقنوب ہیں ۔ یہ بیا یوں ہے

د ع یق ک کی تاببوں پھراب اس امر کا بیا کیا جاد

ر ہے کہ مسیح جو نجات یہندپ ہوکے ینیا میں پیدا ہوگیااس میں الوہیت ہے یکھو

وی یو۱۱۱سے حف معلوب ہود میں یا

ذاوند نےزبور پہلی آی

ں ہتا ہے ۔ خ

Page 3: By. Rev. Elwood Morris Wherry باجوکاسُارواخط · Letter and Reply Published in Nur-i-Afshan October 1873 By. Rev. Elwood Morris Wherry (1843–1927) باجوکاسُارواخط

ماد ر کہ ب میرےیہنیں ہاتھ بیٹھ۔

ذاوند کو ف

ذا ابد الا ۷۔۲زبور ۴۴میرے خ

۔ تیرا تخت اے خ

عصا ہے۔ ب ہے تیرو سلطنت کا عصا راستی کاد ری اآی

ذا نے تجھے خوشی کے تیل سے تیرے مصاحبو

ذا تیرے خ

س س خ اور شرارت کا یشمن ہے۔ ا

کا یو

ں سے زد ریپ مسح کیا ہے۔ ا یو آیتوں صداق

ر ہے کہ مسیح میں الوہیت تھی۔

س سے معلوب ہودو مسح کیا ۔ ا

ھ ج

ن

ذا نے

ذا تیرے خ

ذا امیں مسیح کی نسبت یوں لکھا ہے ۔ اے خ

آد رت میں خور واضح ہو کہ ا

جمہ ہے جو عبرانی لفظ ہے۔اور یہویاپ کا لفظ اور کسی پرسو

ذا کے استعمال نہیں کیا جالفظ یہویاپ کا ی

ر۔ ائے خ

بد

ی ار بی کی تابب نبوت طعی

ر اور ہمکو ای بیٹا بخشاگیا اور سلطنت اسکے کا ندھے ۲د رب ۳پھر یکھو

ررے لیے ای لڑکا بلد ہود ہ

۔ اور آی

پر ہوئ

رب سے

س د ہے کہ نجات یہندپ )جسکیوپ ا

ذا قایر اسی سے حف ظاہ

ر ہے۔ عجیب مشیر خ

ی ار نسبت نبوتلاتےدطعی

۱۴د رب ۷ہے( اسمیں الوہیت ہوگی۔

ررے ساتھ ۔ ذا ہ

ے خ

عن

ی

رب عمانو قو ہو۔

یکھو ای کنوارو حاملہ ہوگی۔ اور بیٹ جنے گی۔ اور اسکا د

بآی

ہے کہ نجات ینے والا جو پیدا ہو ۔۔ ا

س سے ظاہ

ذا ی یاہپ بی کی تابب وپ الوہیت رکہے ۔۔ کیونکہ وپ عمانو قو لاتےویگا

ر میں خ

ے ہیں ان

معن

یونوں میں یہویاپ نجات د رویگا اور ۲د رب ۱۹۔ جسکے

آی

رب رکھاجاویگا

سکا د کریگا۔ اور ا

جمہ ہے اسرا قو سلامتی سے سکوی

ذاوند )جو یہویاپ کا ی

لفظ خ

ررو صداق ذاوند ہ

ر ہے خ

ذا پر اسکا الاقق ہود

۔ اور صرف خ

ر ہے کہ اسمیں الوہیت تھی۔ مسیح کی

کرد گ ہ آد ر ۔ اور ظاہ

جببنسبت ا

ہے۔ کہ رو القدس میں بھی الوہیت ہے۔ ورسی کی پہلی یوسرا برات ر سے حف ظاہ

ذا ۱ب پہلا د رب تاب اور می ان

اور ابتدا میں خ

آی

ذا کی صفت ہے ( رو القدس کی نسبت بیا ہو و

۷زبور ۱۹۳کی رو د ریواں پر جنبش کرتی تھی ۔ یہاں ازلیت ) جو خ

تیرو رو سے میں کدھر آی

ھ جاؤں ب ب وہا

ں۔ اگر میں پتاجاؤں اور تیرو حضورو سے میں ہاںں بھاگوں ۔ اگر میں آسما کے اوپر چ

ل میں انا ستر چھاؤؤں ب یکھ ب وہاں بھی ہے۔ ا

ذا کی صفت ہے(

ر )جو صرف خ

گہ ورجوی ہود اسنے اپنی رو سے آسمانوں کو آرائیش ۱۹د رب ۱۲بیا ہوا ایوب کی تابب آد رت میں رو القدس کا ہ

آی

ر بیا کیا گیا ہے۔

گ ہ رو القدس کا خالق ہودج

ی اربی یو ہے۔ اطعی

یی آؤ۔ ۱۲د رب ۴۸

۔ تم میرے ی

ے شروع ہی سے پوشیدگی میںآی

ن کی کچھ اور سنو

ذاوند تیرا نجات ینے

ذاوند یہویاپ نے اور اسکی رو نے مجھے بھیجا ہے۔ خ

سے کہ وپ ھا ۔ میں وہیں ھا ۔ اور اب خ

الا اسرا قو کا قدوس ونہیں ہاں۔ جسوق

میں

س آی

ر ہے۔ ا

ماد

س کے اور یوں ف ہے۔ سوا ا

ری

ذا اوراس کی رو سے د

ررپ اور بیا آد رت بھیبی کا بھیجنا خ

بکثرت ہیں ۔ جن میں میں تثلیث کا اش

سی پر اکتفا کر ر ہیں۔ کیونکہ بوتت کے طور پر یہی کافی ہیں۔ ببہے۔ پر ہم ا

ہوا۔ اور اسکا بوتد ری رکھنا چاہیے کہ تثلیث کا پورا اور حف بیا مسیح کے آنے سے لو الہاب ت بکثرت اجیل سے ید ر جاتا ہے۔ گوں پر ظاہ

ر ہے پھر اس سے زد ریپ جوں جو

تھوڑا اور یھیماہود

رپش اور جلوپ صبح کیوق

ر ہے سورج ں نجات کی نسبت سورج کی روشنی کی مانند ہے۔ جسکی د

ھتا جاد

ی ی

کمالیت کو پہنچ جاتی ہے۔

ذا کیکی روشنی بھی تیز ہوتی جاتی ہے اور یوپہر ی

سی طر الہاب کا حال ہے۔ خرت اور نجات ینے والے کا احوال ب ا

زات اور

جیلر اھ

رء میں اس سے زد ریپ ہے۔ اور سے ی

تھوڑا ہے۔ رفتہ رفتہ می ان

ر ہے۔ میںرات میں نہای

رزو کا سورج لاتےد

براس

ذپ ۔ سوال۔۹ اور مقلدونکےاس مسئلہ سے فان

ب اٹھانے کی وجہ۔ نہس بی کی تابب میں تثلیث کا زکر ہے اسکی ام

ببیا ہے۔اور کثرت فی الوحدت کا جواب۔ پیشتر لکھا گیا کہ د ع یق ک کی تاببوں میں تثلیث ر ہے۔ ا

ں د رد ر جاد می

ن

ر ہے کہ زکر ا

س سے معلوب ہود

س مسئلہ کی خبر ہو گی۔کیونکہ کو ضرور ا

باور انکی تعلیم میں ھا ۔ س تابب پر وپ اعتقای رکھتے ہیں اس میں یہ امر مندرج ھا ۔ا کی ام

Page 4: By. Rev. Elwood Morris Wherry باجوکاسُارواخط · Letter and Reply Published in Nur-i-Afshan October 1873 By. Rev. Elwood Morris Wherry (1843–1927) باجوکاسُارواخط

ررپ ہے۔ گو اسقدر صفائی سے نہیں جیسا کہ اجیل میں

س کا اشس کا س یہ اور نیز بعض بعض یہویو عالمو ں کی تاببوں میں جو ورجوی ہیں گہ گہ ا

ہے۔ اور ا

بکہ ا کو پورو صفائی سے خبر نہیں تھی۔ ھا

رگری وں کو کسی بی نے ۔سوال۔ ۴

ر ح اپنے ش

ض

لنرگریوں کی نجات اور ینے اور قین د ر ب یروررت ما یہ مسئلہ تثلیث بتلاد ر

کرنے کے ا کے ش

بحیات ابدو د رنے مفصل اسباب۔

ر ہے۔ پیشتریہ

طقدذر سمجھا گیا اسکا جواب لکھا جادج رہم

ر سا قو سمجھا نہیں گیا لیکن دمی

ل ض

بیا کر ید ر گیا بیوںں نے گہ سوال ۔ ہل ہی اچھی طر مافی ا

ر ہے۔ گہ تثلیث

رگریوں کہ خبر تھی ۔ اور واضح ہو کہ صرف تثلیثکا بیا کیا۔ اور اس سے یہ معلوب ہود

عتقایکرنے سے نجات ممکن پر اکہ انکے ش

ذا کی زات کا بیا ہے مسیح پر ایما نہیں

ررو نجات ممکن ہے اوراسکےب۔ بلکہ تثلیث ب صرف خ ررو لانے سے ہ

نجات ہے کفارپ پر قین کرنے سے ہ

کی تعلیم ہے کہ

رب کے اور کسی یوسرے سے نجات نہیں کیونکہ آسما کے تلے آیمیوں کو مائ

رب بخشا نہیں گیا۔ س سے سوائے مسیح کے د

کوئی یوسرا د

ق صرف اسقدر ہے کہ د ع ہم نجات د ر سکیں ۔ یہ اورل

یق ک میں جو لوگ ہوئے وپ نجات کا نہ صرف اجیل میں ہے بلکہ د ع یق ک میں بھی یہی ھا ۔ ف

ذ کے اس مسیح پر جو آچکا ذن ے ایما کےہے ۔ لیکن یو نو د ع آیواالے مسیح پر ایما رکھتے تھے۔ اور د ع خ

عن

ی

لوگونکے نجات کا طرق صرف ای ہی ہے ۔

ذاوند سوعع مسیح اور اسکے کفارپ ۔

بخ

س مسئلہ سے لاعلم رہے۔ ب اد رمن ۔سوال۔۴ ااگر وپ لوگ ا

االلهب جای

و ر عقل ۔ اگر من جای قصی

ر برہے ب انکی نجات کی وررت۔ اللهسے د

سکے جواب کی ضرورت نہیں کیونکہ پیشتر لکھاجاچکا۔ کہ بوپ لاعلم نہیں رہے۔ جواب۔ ا

یسے شریعت ۔سوال۔ کسی آیمی ۲

لہ

کی تکمیل ممکن ہے د ر نہیں۔ ا

کی تعلیم یہ ہے کہ شریعت کی مذجواب۔ سائیئی

ذا کے جا پورو تعمیل کسی آیمی سے نہیں ہوسکتیہ

ر خ

بجا اجیل میں بیا ہے کہ ل ان

نہیں ۔ے

ن

ی

یطم

س کلاب سے کوئی شخص ھگارر ہیں۔ ا

گبرپ سے خالی حضور

میں آکر صرف مسیح گ

رن

کوئی ۱۱د رب ۹ رہا ۔ یکھو رومیوں کا خط جامہ ان

آی

رز نہیں ۔ ای بھی نہیں ۔ کوئی سمجھنے

براس

ذا کا نہل نہیں۔ ہیاپ ہیں۔ کے

ے ہیں ۔ کوئی نیکوکار نہیں۔ ای بھی نہیں۔ والا نہیں۔ کوئی خم

سی مضمو پر لو ۴۹بزبور اور۱۴ا

ذا پر

ے ییندار اور خ

ے ی

ای زمانہ کے ی ر ہے چنانچہ ہ

)جنکی تماب گ زبورکی گواہی ہے۔ اور ایسا تجربہ سےد رد ر جاد

ارو ہیں کہ ہم گنہگار ہیں۔ یکھو زند

رزو میں بسر ہوئی( اف

ذا اپنی رحم یلی کے مطا۴۱گی د رکیزگی اور راس

ر ہے۔ اے خ

ماد

وی پیغمبر یوں فں یا میج س

بقزبور

ائی سے مجھے خوب یھو اور میرو خطا سے مجھےبمجھرپ مٹا یے۔ میرو ی

رہوں پرشفقت یو۔ اپنی رحمتونکی کثرت کے مطابق میرے گ

د رک کر۔ میں اپنے گ

رپ کیا ہے۔کو ما لیتا ہوں۔

میں وررت بدو کی ہے۔ یکھ میں نے ی ائی ا ہی سزااور تیر ے اور میرے خطا ہمیشہ میرے سامنےہیں۔ میں نے تیرا ہی گ

رپ کے ساتھ میرو ماں نے پیٹ میں لیا۔ یکھ ب اندر کی سچائی چاہتا ہے

بپکڑو اور گ

جم

رئی سکھلا۔ زوفہ سے مجھے د رک کر۔ سو د رطن میں

و یادھ

کہ میں حف

ائی مٹارپ سے چشم پوشی کر۔ اور میرو سارو ی

و یھو۔ کہ میں ی ف سے زد ریپ سفید ہوجاؤں ۔ میرے گھ جم

ذا میرے اندر ای د رک ڈ ہوجاؤں ۔

ال۔ اے خ

۔ ۔ زبور میں وپ یوں ہتا ہے کہ اپنی بھول چوکوں کو کو جا تا ہے۱۳پھر یل پیدا کر۔ اور ای مستقیم رو میرے د رطن میں نئے سر سی ڈال وغیرپ۔

ذا ب مجھ کو کناپ پنہانی سے

۔ منے شرارت کی۔ منے ہے کہ منے خطا کی۔ کہ منے بدکارو کید رب میں اپنی تابب کے یوں ہتا ۳د رک کر۔ اور یانیال بی اے خ

Page 5: By. Rev. Elwood Morris Wherry باجوکاسُارواخط · Letter and Reply Published in Nur-i-Afshan October 1873 By. Rev. Elwood Morris Wherry (1843–1927) باجوکاسُارواخط

ذا کی آواز سے

ذاوند اپنے خ

گز خ ررے لیے ہے ہم ہ

ذاوند زریورو ہ

نواا بغاوت کی۔ کہ منے تیرے حکموں اور تیرو سنتوں سے عدول کیا۔ اے خ

ار بیوںں کی معرفتنہوئے۔

ذم

وغیرپ ۔ پوکہ اسکی شریعتوں پر جنھیں اسنے اپنے خ

ں ل ےی

کیا ۔ رز و اور نیکی میں شہورر ھا اپنی ظاہ

لوس رسول جو راس

ر اور میں اب کی د رت د ر لکل پسند کے لائق ہے کہ مسیح ینیا میں گنہگارونکے بچانے کو آد

میں زد ریپ گنہگار ہوں۔ بکہ ینیا نسبت یوں ہتا ہے ۔ کہ یہ ید ری

رہوں میں گرفتار ہیں(کیاکے ایسے د رکباز اور نیک

واسطے ہمکو آیمی اپنی نسبت یوں کہتے ہیں ب عاب لوگونکا )جو کہ علانیہ گ

س د رت کے یصلے کرنک ھکاننہ۔ ا

ذا کے کلا۱د ری رکھناچاہیے ۔ )

ذا نے پیدا کیا ھا اسمیں نہیں رہا خ

میں اسے خ

ے س حال

عن

ی

میں نہیں ہے

ر اپنی زاتی حال

ر ہے کہ ب سے(کہ ان

معلوب ہود

ے

عن

ی

ذا کی شکل پر بناد ر گیا ھا ۔

ر خ

رز د رکیزگی اور راستی سے معمور اور گنہ مترپ ہےان

ذا د رک اور راس

ر ھا لیکن تھوڑے عرصے بعد جیسا خ

۔ ویسا ہی پہلا ان

سےجوراستی اور

رپ کے پھندے میں پھنس گیا اور اپنی اصلی حال

میں آکر گ ی

سے ل خو شیطا کے یاب ف

تھی یور جا ڑاا۔ ی

شی کی حال

پ قائم ہوگئی

رپ کی گ

رنکےیلوں میں گ

ب۔ان

رپ کیا۔اور اسی کی سی طبیعت اور اسی کی سی زات رکھتےبکیونکہ اس

ےابتدا میں گ

سی

ج

ر کی اولای میں سے ہیں

وی پیغمبر انزبور ۴۸ ہیں ۔ اسی لیے یا

ر ہے ۔ اہل شرارت

ماد

ہے۔ وے وے پیدا ہو ر ہی بھٹک جا ر ہیں اور جھوٹ بولتےرحم سے بیگانہ ہو ر ہیں ۔ میں یوں ف کا سازہ

سای ہیں ۔انکا زہ

میں رہتا ب بے شک شریعت کی تکمیل

ر اپنی ابتدا ئی حال

رگ کی مانند ہیں جو اپنے کا کو دہ کر رکھتے ہیں اگر ان

میں اس بہر پ د

کر تا ۔ چونکہ اس حال

کر گیا ب اسکے لیے شریعت کی تکمیل نہیں

رپ ای

ذاوند رہا بلکہ زاتی اور طبعی ی ائی میں پھنس گیا۔ اور اس کی خلقت میں ہی گ

سی لیے مسیح خرممکن ہے اور ا

ر د

کرد

کو یکھ نہیں تا ۔ اگر آیمی د رنی

رہ

ذا کی د ریش

میں ا ہتا ہے کہ میں سچ ہتا ہوں اگر کوئی سرنوپیدا نہو ب وپ خ

رہ

ذا کی د ریش

ور رو سے پیدا نہووے ب خ

ر منا ہے یہ ہے کہ شریعت کے یو حصے ہیں ای لفظی یوسرے معنوو لفظی معنونکے مطا۱)یاخل نہیں ہو تا ۔

بق شریعت کی (د رت س پر غور کرد

ہیں ۔ مثلا

ر ہیں جو کر سکت

ر کے لیے محال نہیں ہے بلکہ ایسے ہت ان

ران

ر کی طرف مائل نہیں ا تعمیل کرد

یسے ہت اشخاص ہیں جو چورو نہیں کر ر زد

بہو ر قتل کا ارتکاب نہیں کر ر ۔ اور احکاسے

معن

نکے ا روحانی اکاردہ ہو ر ہیں لیکن اگر ا

سے ب شریعت پر ظاہ

ح ف خیال کیا جاوے ب کوئی شخص ا

ن ط

ذاو

ے الزاب چورو وغیرپ سے ی و نہیں رپ تا مسیح خ

عن

ی

چکے ہو کہ اگلوں سے ہاں گیا

ر ہے کہ تم س

ماد

ند ف

کر۔ اور جو کوئی خو کرئے وپ عدال

ب خو م

ب

غ میںمیں سزا کے لائق ہو۔۔ پر میں تمہیں ہتا ہوں کہ جو کوئی اپنے بھائی پر بےس

ر ص ہو عدال

ہو۔۔ تم ن چکے ہو اگلوں سے ہاںگیا۔زد سزا کے قال

کر۔ پر میں تمہیں

رکر چکا م

ر ہے کہ ہتا ہوں کہ جو کوئی شہوت سےکسی عورت پر نگاپ کرے۔ وپ اپنے یل میں اسکے ساتھ زد

س سے حف معلوب ہود۔ ا

سے بھی تعلق رکھتے ہیں واضح

ررے یل کی حال کر ر ہیں بلکہ ہ

و کاورں پر ای ررے ظاہ

ذا یل اور گریوں کا ہوشریعت کے احکاب نہ صرف ہ

کہ خ

رپ اور شرمندگیجانچنے وا

رپ کا مرتکب نہووے ب وپ ینیا کی نظر میں گ

ے گ

ھنم

اخلقت کے سا و سے ی و خیال کیا لا۔ اور عالم الغیب ہے اگر کوئی ظاہ

ظاہ

خو نہ نہیں رپ تا ۔ مثلا اگر کوئی بظاہ

ے

ن

ی

یطم

رپ سے

ذا کے حضور گ

یی کرئے جاویگالیکن یلی خیالات اور د رطنی ارایونکے س وپ خ

ب وپ خلقت کے ی

ذا کے حضور خونی ہوچکا۔

ں خیالات فا ہ پ اورایسا ہی اگر بظاخونی تصور ہوویگا۔ لیکن اگر خونی کی سی طبیعت رکھے ب خ میل

ر کاارتکاب رےلےلیکن ی

زد ہ

برپ ۔ر ہے ۔اور ایسا ہی چور اگر ا

ذا کے حضور وپ گ

یی وپ زانی نہیں شمار کیا جاویگا لیکن خ

ازومیں ہم شہوت انگیز پیدا ہوں ب گو خلقت کے ی

معنونکے ی

ر معلوب ہوجاویگاکہاپنے آپکو بلیں ب ہمکو آپ ہی

رممکن ہے۔ اور کوئی ایسا ان

د

س سے د عپ ی ارہوسکے مسیح شریعت کی پورو تعمیل نہای

نہیں ۔ جو ا

ے )

عن

ی

ذاوند نے سارو شریعت کا مجموعہ یو کلاب میں ختم کیا۔

ذا ہے اپنے سارے یل ۱خ

ذاوند کو جو تیرا خ

اور اپنے سارو سے اور اپنی سارو جا سے( ب خ

ا اور کوئی حکم نہیں ۔مرقس۱زور سے پیار کر۔اول حکم یہ ہی ہے۔ ) عقل سے اور اپنے سارے

سے ی د رب ۱۱ ( ب اپنے ڑاوسی کہ اپنے ی ای پیار کر۔ ا

Page 6: By. Rev. Elwood Morris Wherry باجوکاسُارواخط · Letter and Reply Published in Nur-i-Afshan October 1873 By. Rev. Elwood Morris Wherry (1843–1927) باجوکاسُارواخط

جانتاہوں ا۹۱۔۹۱

ر ہوں۔ اور ڑاوسی کو اپنے ی ای عزی

ذا کو پیار کرد

ر کہ تا ہے کہ میں سارے یل وغیرپ سے خ

اب کو ان

گر کوئی ایسا یعوے ۔ آی

کر

ے ب یہ ہاںجاویگا کہ وپ اپنی یلی حال

طقدذر د رکیزگی میں یج رپ سے خبریار نہیں ۔ یہ تجربہ کی د رت ہے کہ آیمی

رلیاقتی اور گ

ر ہے ۔ اسی قدر وپ اپنی د

قی کرد

رپ ۔ر نہیں ۔ جسکے یل کی آنکھیں

ر ہے صرف بیوقوف لوگ کہتے ہیں کہ ہم گ

ار کرد

رہونکااف

رواقف سے واقف ہو کر اپنے گ

دہ ہیں وہی اپنے کی ی ائی سے د

بہے۔

ب کچھ مفید ہے د ر نہیں۔ سوائے ا لوگونکے جو مسیح کے کفارپ پر ایما لائے اور پیغمبروں کی امتوں اور اور لوگونکے لیے بھی مسیح کا سوال۔۷

نجات کے امیدوار تھےاور تھے۔ اور مسیح کے وسیلے سے جواب۔ واضح ہو کہ جتنے بی اور پیغمبر ینیا میں آئے کے مسیح پر ایما رکھتے

ذاوند ہتا ہے یو نا کی اجیل د رنچواں د رب

کو بھی یہی تعلیم ییتے رہے ۔ اس لیے مسیح خ

۔ ۹۳اپنی ام

ذھتےہو ۔ کیونکہ تم گمابتم نوشتوآی

میں ڈھون

ر گواہی ییتے ہیں ۔ اور پطرس رسول پہلے خط پہلے د ر ھیجم

ھاررے لیے ہمیشہ کی زندگی ہے۔ اور یہ وپ ہی ہیں جو

م

ن

میں کر ر ہو کہ ا میں

ب کی یسویں آی

بیوںں نے تلاش اور تحقیق کی جنھوں نے اس نعمت کی پیشین

ہونے کو تھی رضض جتنے بی مسیح سے گو یوں ہتا ہے ۔ اسے نجات کی د ری

ئی کی ۔ جو تم پر ظاہ

شہایت یو اور اپنی امتونکا یل اسکی طرف رجوع کیا

ر سابق کی تھی وپ ۔پیشتر عرصہ وجوی میں آئے۔ انھوں نے مسیح کی د ری

ان

طقدذر سچی امج اسواسطے

ے اسکے وسیلے سے نجات کے امیدھ

ک

ذاوند سوعمسیح پر ایما اور بھروسہ ر

سکے ساتھ وار رہےیہ ب ہم کہتے ہیں کہ خرہونکا کفارپ ہوا لیکن ا

ع مسیح ل ینیا کے گ

ررایہ بھی ے نجات حاہ

عن

ی

لیے یہ بھی ضرورو ہے کہ اسپر ایما لاوے

ذپ اٹھانک کے لیے مسیح پر قول ہے کہ اس کفارپ سے متمتع ہونے اور فان

صل کرنک

ر شرط ہے یکھو

رکہ جو کوئی اسپر۹۲۔ ۱۸۔ ۱۲د رب ۹ یو نا ایما لاد

ر بیٹا بخشاد

ذاوند جہا کو ایسا پیار کیا کہ اسنے انا اکلود

کے خ

ایما لاوے لاکک ۔ آی

ر ہے اسکے واسطےنہووے بلکہ ہمیشہ کی زندگی د روے۔ جو

رب پرکیونکہ و سزاکا حکم ہوچکا اسپر ایما لاد

ذا کے اکلو ر بیٹے کے د

پر ایما نہ لائے۔ جو کہ بیٹے پ خ

ھگار رہے۔ حیات کو نہ ی

ر ہے ۔ ہمیشہ کی زندگی اس کی ہے اور جو بیٹے پر ایما نہیں لاد

سی مضموں پر اجیل میں ڑوں بلکہ ایما لادذا کا ا اسپر رہتا ہے اور ا

خ

ار ہے کے آیمی ایما سے ر

یکل

یر ہے۔ اور اعمال نجات کےآیتیں ورجوی ہیں اور ا سے یہی نتیجہ

رز ٹھرد

ر ہے کہ مسیح ینیا اس

یہ ہاں جاد

لیے کافی نہیں ۔

ب

رمل ہو سکت

ہے۔ اور سارو ینیا کے سارے لوگ اسمیں ش ذاوند سوعع مسیح کا کفارپ ب

وپ کی نجات ہیں ۔ کے لیے کفارپ ہوا ب اسکا یہی مطلب ہے کہ خ

و یاففت کی مانند ہےکے لیے ورجوی ہے اور کو یعو

کہ سارے بھوکھوں اور ت یتا ہے۔ کہ اگر اسمیں شری ہوویں ۔ اور مسیح کا کفارپ ای ی

رکافی نہیں بلکہ یہ ضرور ہے

رب س

س یاففت کا صرف در اس میں شری پیاسونکےکے لیے تیار کی گئی ہے کہ آکر اسمیں سے تمتع د رویں۔ ا

ای ان کہ ہ

رمل ہوتا ہے بکہ ایما سے اسے قبول کرے۔ مسیحی نجات کے لیے سمجھنے ت میںہووے مسیحی نجا

ر جیسے ہی ش

کے لیے میں ای ثالل یتا ہوں۔ ان

کو یکھ رہا ھا

ں صدہا آیمی سوار تھے رضق آب ہوگئی اور آیمی ڈوب گئے کوئی رحیم الطبع اور رحمدل جو انکی حال میج س

پر سوار ہو یوسرو کشتی مثلا ای کشتی

ے پکڑا وپ بچ گیا۔ ایسے

سی

ج

ے بچنا ہو وپ رسوں کو پکڑ لیوے ۔

سی

ج

ر ۔ اور اس نے رسئے چاروں طرف ڈال یئیے اور آواز یو کہ وپ شخص سوعع مسیح کا خیال ہیکر آد

ے اسے پکڑاکر لو ۔ جو رضق شد۔ یریے عصیا کو بجا نے کے لیے آد ر۔ اور وپ رسئے ایما ہیں

سی

ج

سنے نجات د رئی۔ نجات کی کشتی ب ورجوی ہی اور نجات اب

تا ہے کہ رسہ یہندپ بھی اسمیں ہے۔ اور رحم یلی رضق شد۔ یرد رئے عصیا کو اسپر سوار ہونے کے لیے آواز یے یو ہے لیکن وہی نجات کو حا صل کر

ببپکڑ کے کشتی پر سوار ہووے۔

ب